• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
جو بات آپ نے میری پکڑی ہے وہ ادھوری ہے پوری بات یہ ہے۔
جس عقیدہ ،ایمان،کی تفسیر و تشریح اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خود فرما دی ہے تو روایات اور احادیث کو حاکم بنا کر ان کا مفہوم کیوں تبدیل کیا جاتا ہے ۔۔جبکہ اس کی واضح وضاحت قرآنی آیات خود کر رہی ہوں؟اصل دین مکمل ایمان قرآن و صحیح حدیث ہی ہے اگر سمجھیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا جواب دیں شکریہ۔۔۔۔
یہ تو قلابازی لگانا ہؤا۔
کیا آپ اپنی سوچ کے مطابق صرف عقائد و ایمان میں ہی قرآن کو حاکم یقین رکھتے ہو بقیہ مسائل میں نہیں؟
آپ نے تین لفظ استعمال کیئے ہیں عقیدہ، ایمان، دین۔ کیا آپ کے نزدیک یہ تینوں ایک ہی معنیٰ میں استعمال ہوتے ہیں؟
آپ نے کہا ’’اصل دین مکمل ایمان قرآن و صحیح حدیث ہی ہے‘‘ اس فقرہ کی وضاحت خود کردیں۔ اس کا مفہوم جو مجھے سمجھ آرہا ہے وہ کچھ عجیب رخ کی نشاندہی کر رہا ہے۔ میں کسی کی بات کو اپنے معنیٰ نہیں پہناتا کہ یہ مذموم حرکت ہے۔
میں اس تھریڈ میں اب اسی بات سے متعلق لکھ رہا ہوں جو مجھ سے متعلق ہے اس سے ہٹ کر دیگر فضول گفتگو میں شامل نہیں ہوں گا ان شا اللہ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
آپ کو قرآن کریم اور احادیث میں تقابل کرنا آ جاتا ہے، حدیثوں کو رد کرنا آ جاتا ہے، علماء پر الزام لگانا آ جاتا ہے اور ویب سائٹ کے سادہ ترین فنکشن سمجھ نہیں آتے؟
باقی پوچھنا تو آپ کی شان کے خلاف ہے نا۔ نہ قرآن کریم کے حوالے سے کسی سے پوچھتے ہیں اور نہ ویب سائٹ کے حوالے سے۔ اپنی تحقیق زندہ باد!
السلام علیکم!
کام کی بات کریں تو زیادہ بہتر ہے میں ہوں ہی ایک جاہل ۔
اب آپ جواب دیں تو زیادہ بہتر ہے میرے جوابا ت سب کے سامنے ہیں ۔شکریہ۔اگر آپ پڑھتے نہیں یا پڑھنا چہاتے نہیں تو میرا کوئی قصور نہیں۔۔میں جتنی آسانی سے جواب دے سکتا تھا دے چکا اپنی چال بازیوں سے بات کا رخ تبدیل مت کریں میں نے بلکل دل کی صفای سے آپ کو جوابات دئے شکریہ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اشماریہ صاحب نے آپ کو پچھلی بار چھوڑ دیا تھا تو شاید آپ یہ سمجھے تھے کہ اشماریہ صاحب کے پاس آپ کے بے دلیل دعووں کا کوئی جواب نہیں ہے۔
اب اشماریہ صاحب بات کر رہے ہیں لیکن آپ کو غالباً اب بات کرنے کا طریقہ نہیں آ رہا۔ ایک ہی مکس کھچڑی بنا رہے ہیں۔
ذرا قارئین کو بتائیں نا کہ ہر بات کا الگ الگ اقتباس لے کر ٹو دی پوائنٹ جواب کیوں نہیں دیتے؟
السلام علیکم!
جب جب میں نے جوابات دینا شروع کئے ہر باریہ شور اور چرچا رہا کہ میں نے کوئی جوابات نہیں دئے بلکہ کوئی دلیل نہیں،بلکہ ٹھوس دلیل،لوجکل جواب،عقلی ،مقولی جواب۔اگر آپ دیکھیں تو یہ آپ کی کم عقلی ،غلط فہمی ،ہے میں اللہ کا شکر ہے ٹھوس،عقلی،منقولی،لوجیکلی ہر طرح سے آپ کو سمجھا چکا ہوں جواب آپ پڑھتے ہی نہیں اور اب ایک نیا شور مچانے لگ گئے ہیں کہ اقتباس لے کر جواب دیں آپ سب خود توجہ فرمائیں آج سے پہلے ان کا یہ مطالبہ تھا؟ کیا آج سے پہلے یہ اس طرح کی بات کر چکے ہیں؟ مجھے واقع یہ ویب سائٹ استعمال نہیں کرنی آتی میرا رب یہ آپ سے بہتر جانتا ہے ۔جہاں سوالات پر جوابات کی بات ہو رہی ہے میں نے اللہ کا شکر ہے جوابات ہر طرح سے سمجھائے ہیں غور کرنے والوں کے لئے۔
پھر کہا قرآن اگر اللہ کی کتاب ہے تو جواب قرآن سے باہر ہو قرآن سے دلیل کوئی دلیل نہیں۔کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔۔۔۔کیسے علمائ اکرام ہیں۔ نبی کریم ﷺ سے سوال کیا یہ کلام کس نے نازل کیا انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اب ان سے ثبوت مانگا گیا ثبوت میں نبی کا جواب کیا تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟یہی آیات تھیں۔۔۔۔۔۔اللہ نے کس کس طرح سمجھایا ۔۔۔لیکن انکار ۔۔۔۔۔انکار ۔۔۔انکار۔۔۔۔۔۔۔اللہ اکبر۔
کیسے علمائ اکرام ہو آپ سب۔آپ کو تھوڑی شرم نہیں ۔ نبی کریم ﷺ کے سامنے جب جب کوئی دلیل مانگی جاتی تھی وہ کفار بھی یہی کہتے تھے کہ ہم ان آیات پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ٹھوس ثبوت نہ ہو جواب میں کیا نازل ہوتا رہا پھر یہی قرآن پھر یہ آیات سوالات پر پھر جواب میں کیا یہی قرآن اور یہی آیات ۔۔۔۔۔۔

کیسے علمائ اکرام ہیں کہ اگر صحیح بخاری پرانگلی کرو گے تو ہم قرآن مجید پر انگلی اٹھائیں گے اب ثابت کرو کہ قرآن واقع اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے استغفراللہ۔۔۔کیسے علمائ اکرام ہو آپ سب۔۔۔۔۔
اگر صحیح بخاری کی کسی حدیث پرا نگلی کرو گے اور کہو گے کہ اس میں سچ اور جھوٹ مکس ہو سکتا ہے کیونکہ ان احادیث کو علمائ اکرام نے اکٹھا کیاہے تو آپ کہتے ہیں کہ انہیں علمائ اکرام نے قرآن کو اکٹھا کیا ہے ۔۔۔۔کیسی تہمت لگاتےہو ۔۔۔یہ قرآن علمائ نے نہیں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم اور جبرائل علیہ السلام کی نگرانی میں ہی مکمل کتاب کی شکل میں دیا بعدمیں حدیثوں کی کتابوں کی طرح ایک ایک کر کے حق اور باتل کو چھانتے ہوئے نہیں کیا گیا۔۔۔کیا عجب حق کے مقابل باطل پر ایمان رکھنے والے علمائ اکرام ہیں۔۔۔۔کچھ تو شرم کریں ۔۔جناب۔۔۔۔۔۔۔اللہ کو میں نے بھی جواب دینا ہے اور آپ سب نے بھی ۔۔اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے کون حق پر ہے اور کون گمراہ۔۔۔۔۔۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
آپ کو قرآن کریم اور احادیث میں تقابل کرنا آ جاتا ہے، حدیثوں کو رد کرنا آ جاتا ہے، علماء پر الزام لگانا آ جاتا ہے اور ویب سائٹ کے سادہ ترین فنکشن سمجھ نہیں آتے؟
باقی پوچھنا تو آپ کی شان کے خلاف ہے نا۔ نہ قرآن کریم کے حوالے سے کسی سے پوچھتے ہیں اور نہ ویب سائٹ کے حوالے سے۔ اپنی تحقیق زندہ باد!
حیرت کی بات ہے یہ معلوم ہو گیا کہ میں نے یہ الفاظ اپنی عبارت میں لکھے٭٭٭مجھے یہ ویب سائٹ درست طریقہ سے استعمال کرنا نہیں آتی ۔اس لئے معزرت کے ساتھ۔٭٭لیکن اس بات کا تو خوب شورمچا لیا آپ نے لیکن جو کچھ میں نے جوابات دئے وہ آپ سمجھنے سے قاصر افسوس ۔

٭پھر آپ کہتے ہیں قرآن اور احادیث کا تقابل کرنا آجاتا ہے۔
٭حدیثوں کو رد کرنا آجاتا ہے۔
٭علمائ پر الزام لگانا آجاتا ہے۔

میرا جواب آپ کی اصلاح کے لئے تھا آپ اور آپ کے علمائ واقع گمراہی میں کھیل رہے ہیں اور شیطان مردود آپ لوگوں کو انگلی پر نچا رہا ہے اور کہتا چلا جا رہا ہے جو کچھ کر رہے کیا خوب کر رہے۔۔۔۔
میری کسی ایک بات سے اللہ تعالیٰ کی شان،قدر منزلت کم ہوئی؟
میری کسی ایک بات سے فرشتوں کی شان ،قدر منزلت کم ہوئی؟
میری کسی ایک بات سے کسی پیغمبر کی شان کم ہوئی؟
میری کسی ایک بات سے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید کی شان ،قدر منزلت کم ہوئی؟
اپنے آپ کو دیکھیں اپنے سوالات اور جوابات کو دیکھیں مجھے دیکھیں اور میرے جوابات کو دیکھیں ۔میرے پر تنقید پر تنقید کرنے سے کیا بہتر ہوتا جو میں نے جوابات دئے ان پر غؤر سے فکر سے توجہ سے دیکھتے شاید کہ اللہ تعالیٰ آپ کی رہنمائی فرماتااگر واقع دین کا کام خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کر رہے ہیں۔۔۔۔
مجھے چھوڑ دیں میں ایک پاگل انسان ،بے عقل،جاہل ہوں۔
یہ دیکھیں یہ انسان دلیل میں پیش کیا کر رہا ہے ،؟یہ دلیل کس چیز کو پہلے کہہ رہا؟ اوروہ اس کو دلیل کیسے ثابت کر رہا ہے۔۔۔سوچیں اور ساری زندگی ۔لگائیں ۔۔۔۔

حق پھر یہی ہوگا یہ کتاب کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں اس کو پڑھ کر ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات کا تعارف ہوتا ہے ،اس کو پڑھ کرہمیں ہمارے عقیدہ کی اصلاح ہوتی ہے ،اس کو پڑھ کو ہمیں حق اور باطل میں فرق ثابت ہوتا ہے ،اس کو پڑھ کر معلوم ہو جاتا ہے یہی اللہ کی کتاب ہے اور محفوظ بھی، یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی اپنی نازل کی ہوئی کتابوں کی بھی تصدیق کرتا ہے اور آج کی تمام اسلامی کتابوں کی بھی یہی قرآن لاریب ،حاکم کتاب سب کتابوں کی سردار ہے صرف زبان سے اقرار کرنے سے نہیں عمل سے بھی ہے ان شائ اللہ۔


آپ کرتے رہیں صرف زبان سے اقرار جبکہ یہ منافقت ہے جو آپ میں کوٹ کوٹ کر بھر دی گئی ہے اور آپ سمجھ رہے ہیں بلکہ خوش فہمی میں گرتے جا رہے ہیں اور شیطان کی قدمو کی پیروی کرتے کرتے قرآن پر ہی سوالات کرنے لگ گئے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ حق پر چل رہا ہوں اور خوش ہیں جو کچھ آپ کے پاس ہے ۔قرآن پر غور کریں تو اللہ تعالیٰ ہر مثال سے آپ جیسوں کو سمجھا چکا ہے ،عقلی مثال،منقولی مثال،لوجک کیسے کیسے سمجھایا لیکن آپ ہیں کہ قرآن جب تک کوئی بڑا عالم نہ کہے کہ یہ قرآن ہے میں نہ مانوں واہ کیا خواہش ہے جناب کی۔یعنی کوئی بڑا عالم کہے گا کہ اللہ کی ذات ہے ،یہ قرآن اللہ کی کتاب ہے ، یہ کتاب حق ہے تو مانو واہ جناب اور اس کتاب کو پڑھو تو جناب کہتے یہ ہر قسم کی ہدایت سے خالی ہے؟بے نبیاد باتیں ،قصے،مثالیں،مشاہدہ ہر بات بے تکی اس کتاب قرآن میں درج ہیں اللہ اکبر۔۔کیا تم اس کتاب پر غور نہیں کرتے۔واقع اشماریہ جی آپ اس کتاب پر غور نہیں کرتے تقلید کرتے رہیں گے لگتا یہی ہے ۔۔آپ کو قرآن کی قدر و منزلت،اللہ کی قدر و منزلت ،نبیوں کی قدر و منزلت،فرشتوں کی قدر و منزلت نظر نہیں آتی تو میرا کیا قصور ہے اللہ تعالیٰ سے خالص ہو کر مانگ کر دیکھیں اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو ہدایت دیتا جو ہدایت حاصل بھی کرنا چہتا ہو۔

سورۃ محمد47۔پھر اُس وقت کیا حال ہوگا جب فرشتے اِن کی روحیں قبض کریں گے اور ان کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے؟ (27)یہ اسی لیے تو ہوگا کہ انہوں نے اِس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اُس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا۔ اِسی بنا پر اس نے اِن کے سب اعمال ضائع کر دیے۔(28)
اللہ اکبر۔۔اے میرے پروردگار مجھے معاف فرما ئ میں ان لوگوں سے بحث پر بحث صرف حق سامنے لانے کے لئے کر رہا لیکن یہ انکار پر ڈتے ہوئے میں نے اپنا حق ادا کیا میری غلطیوں پر مجھے نہ پکڑیو۔اور مجھے شرک سے پاک رکھ آمین۔


اب ایک اور سوال چھوڑ رہا ہوں ۔۔مشرکین کہتے(نبی کریم ﷺ کو)تیرا رب تجھ سے ناراض ہو گیا یا تیرے رب نے تجھ کو چھوڑ دیا۔۔
اب جواب یہ دیں کہ نبی کریم ﷺ کو کیسے معلوم ہوا کہ ان کے رب نے انہیں نہیں چھوڑا اور نہ وہ نبی کریم ﷺ سے ناراض ہوا۔۔۔ایسا کیا نازل ہوا دلیل میں ٹھوس دلیل۔۔۔۔؟!!!!!!شکریہ
آپ کا یہ جاہل دوست محمد فیضان اکبر۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔مردے تو صرف اب قیامت کے دن ہی سنیں گے اور دیکھیں گے۔ ان شائ اللہ ۔۔۔۔۔ہدایت صرف اس کے لئے جو واقع اللہ سے ڈرتا ہو اور اس کی آیات پر ایمان رکھتا ہو۔ غیب پر ایمان رکھتا ہو جو کچھ اس کتاب میں ہے واقع اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو لوگ اپنا موقف درست ثابت کرنے کے لئے اس کتاب پر کوئی تہمت لگاتے ہیں تو اللہ گواہ کافی ہے ۔ان شائ اللہ۔۔
معلوم نہیں نبی کریم ﷺ کیا پڑھتے رہے ،اصحاب کیا پڑھتے رہے ،اسلاف کیا پڑھتے رہے 23 سال میں جو قرآن نازل ہوا لکھوایا بھی گیا لیکن حیران ہیں آخر گیا کہاں لوگ کیا پڑھتے رہے سمجھ سے قاصر ہوں پہلی صدی ،دوسری صدی،تیسری صدی ،چوتھی صدی۔یعنی یہ سب لوگ کیا پڑھتے رہے اگر قرآن مکمل نہیں تھا ایک کتاب کی شکل میں نہیں تھا یعنی یہ اگر اللہ کی ہدایت سے محورم چلے گئے تو گناہ کس پر یہ تو سب بے قصور چلے گئے واہ کیا قیاس ہے کیا دین ایمان ہے ۔
سورۃ النمل 27۔اور یہ قرآن پڑھ کر سنائوں ‘‘ اب جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو اس سے کہہ دو کہ’’ میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں۔‘‘ (92)
سورۃ العنکبوت29۔اور کیا ان لوگوں کے لیے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو اُنہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے ؟ در حقیقت اس میں رحمت ہے اور نصیحت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔(51)
سورۃ البینہ98۔(یعنی ) اللہ کی طرف سے ایک رسول (محمد ؐ) ، جو پاک صحیفے پڑھ کر سنائے، (2)

سورۃ الرعد13۔اے نبیؐ اسی شان سے ہم نے تم کو رسول بنا کر بھیجا ہے ، ایک ایسی قوم میں جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں ، تاکہ تم ان لوگوں کو وہ پیغام سنائو جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے ،اس حال میں کہ یہ اپنے نہایت مہربان اللہ کے کافر بنے ہوئے ہیں۔ ان سے کہو کہ وہی میرا رب ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہی میرا ملجا و ماوٰی ہے۔(30)
سورۃ الشعرائ 26۔اِنہیں اُس وقت کا قصہ سنائو جب کہ تمہارے ربّ نے موسیٰ ؑ کو پکارا ’’ظالم قوم کے پاس جا۔(10)
سورۃ یس36۔انہیں مثال کے طور پر اُس بستی والوں کا قصہ سنائو جبکہ اُس میں رسول آئے تھے ۔(13)

جب جب نبی کریم ﷺ سے سوال کیا گیا ۔نبی کریم سے دلیل مانگی گئی،کوئی بات پوچھی گئی مجھے بتائیں کیا نازل ہوتا گیا ،حق تو وہی تسلیم کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں دیکھتے بھی ہیں مشاہدہ بھی کرتے ہیں ،جب انہیں اللہ کی مثالوں سے سمجھایا جاتا ہے تو اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اپنے گناہ کی معافی مانگتے ہیں اور ضدبازی نہیں کرتے ۔نبی کریم ﷺ سے لوجک مانگی گئی انہوں نے جواب میں کیا پیش کیا؟

ایک نئی آیت نازل ہوتی رہی ۔جب انکار پر انکار ہوتا چلا گیا اور خواہش یہ ہونے لگی کہ فرشتے نازل ہوں ،یا اللہ تعالیٰ خود نازل ہو تب نبی کریم ﷺ غم میں مبطلہ اور آیت کیا نازل ہوئی۔۔۔

سورۃ الانعام 6۔تاہم اگر ان لوگوں کی بے رخی تم سے برداشت نہیں ہوتی تو اگر تم میں کچھ زور ہے تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈ و یا آسمان میں سیڑھی لگائو اور ان کے پاس کوئی نشانی لانے کی کوشش کرو ۔ اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر سکتا تھا ، لہذا نادان مت بنو (35)

قرآن مجید کے مخالف بات پر اللہ کا فرمان کیا تھا یہ بھی سن لیں۔

سورۃ الطور 52۔کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ان میں سے جس نے سُن گُن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل ۔(38)​
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام علیکم!
میرے پیارے بھائی۔۔۔۔
میرا ایمان ہے کہ یہ دنیا سب کے لئے امتحان ہے پیغمبر ہوں یا اصحاب ہوں یا عام انسان یہاں سب کو صبر،تحمل،برداست،اور حق کی تلاش کرتے رہنا ہے۔۔۔
تمام پیغمبر انسان تھے جیسے آپ ہیں فرق یہ ہے کہ وہ اللہ کے برگزیدہ بندے تھے اللہ کی خاص رحمت تھی مہربانی تھی۔لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے قانون سے باہر نہیں تھے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے ۔اگر یہ پیغمبر شرک کرتے تو اللہ بھی
بلکہ پیغمبروں پر اللہ تعالیٰ کی زیادہ سختیاں ہیں،ان کی مختلف آزمائشیں لی گئیں عام لوگوں کے مقابلہ میں ان کا صبروتحمل برداشت سب سے افصل اور بہترین تھا لیکن قانون سب کے لئے ایک اور وہ قانون ہے شرک پر مرنے والے پر جنت حرام ہے چاہے کوئی پیغمبر ہو یا چاہے کوئی عام انسان چاہے پیغمبر کی اولاد ہو چاہے ماں باپ ہوں چاہے عام انسان کی اولاد ہو یا ماں باپ ہوں سب کے لئے اللہ کا قانون ایک ہے ۔
دوسرا قانون اللہ کا یہ ہے کہ شرک پر مرنے والے کے لئے شفاعت نہیں ،شرک پر مرنے والے کے لئے کوئی مغفرت کی دعا نہیں ،شرک پر مرنے والے کے لئے کوئی نیک الفاظ کوئی پیغمبر یا ایمان دار اللہ کا بندہ اپنی زبان سے نہیں نکال سکتا۔جو نکالے گا وہ گناہ گار ہو گا اب آپ کہتے ہیں ابراھیم علیہ السلام گناہ گار ہو ں گے تو یہ آپ کا اپنا عقیدہ ہے میرا نہیں۔مشرک کے لئے نیک کلمات ،الفاظ اپنی زبان سے نکالنا اللہ تعالیٰ نے منع فرما دیا ہے ۔اور یہ فیصلہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں درج فرما دیا ہے نبی کریم ﷺ کے فرامین میں یہ درج کر دیا گیا اس امت کے لئے درج کر دیا گیا ۔یہی فیصلہ ابراھیم علیہ السلام کے لئے بھی ہے ۔
نبی کریم ﷺ کوئی نیا قانون نہیں لائے ۔۔۔وہی قانون ہے جو واضاحت کے ساتھ ہمارے پاس پہنچا ہے جو ابراھیم علیہ السلام پر بھی نازل ہوا۔۔۔۔جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کا والد اللہ کا دشمن ہے تو انہوں نے اپنی دعا سے بیزائ بھی ہوئے اور معافی بھی مانگ لی ۔
اب جب نبی کریم ﷺ کو بھی منع فرمادیا گیا ہے کہ مشرک ،کافر،منافق کی قبر پر نہ کھڑے ہوں اور نہ ہی مغفرت کی دعا کریں تو پھر بھی اگر نبی کریم یہی کریں گے تو اس کا کیا مطلب ہے؟
یہ آیت نازل ہونے سے پہلے نبی کریم ﷺ نے کہا70 بار سے زیادہ میں مغفرت کروں گا شاید کہ اللہ معاف کردے لیکن جب یہ آیت نازل ہو گئی "آج کے بعد تم ان کی دعا مغفرت نہ پڑھنا "تو نبی کریم ﷺ کا ایمان ،دین ،عقید،اور زیادہ پختہ ہوا اب آپ یہ کہیں کہ اس کے باوجود گنجائش ہے تو یہ آپ کا عقیدہ ہے میرا نہیں ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائے کہ میں بے عقل لوگوں میں سے ہوں۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترمی و مکرمی ، میں اپنے مؤقف کی ” تفسیرو تشریح“ کی مزید ”تفسیروتشریح “سے قاصر ہوں۔ اس لیے مجھے اس بحث میں مزید ” وضاحت“ کی گنجائش نظر نہیں آتی۔البتہ آپ پر لازم ہے کہ پوسٹ نمبر 149 اور 150 کا مدلل و مفصل جواب عنائیت فرمائیں ، شکریہ !
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
یہ تو قلابازی لگانا ہؤا۔
کیا آپ اپنی سوچ کے مطابق صرف عقائد و ایمان میں ہی قرآن کو حاکم یقین رکھتے ہو بقیہ مسائل میں نہیں؟
آپ نے تین لفظ استعمال کیئے ہیں عقیدہ، ایمان، دین۔ کیا آپ کے نزدیک یہ تینوں ایک ہی معنیٰ میں استعمال ہوتے ہیں؟
آپ نے کہا ’’اصل دین مکمل ایمان قرآن و صحیح حدیث ہی ہے‘‘ اس فقرہ کی وضاحت خود کردیں۔ اس کا مفہوم جو مجھے سمجھ آرہا ہے وہ کچھ عجیب رخ کی نشاندہی کر رہا ہے۔ میں کسی کی بات کو اپنے معنیٰ نہیں پہناتا کہ یہ مذموم حرکت ہے۔
میں اس تھریڈ میں اب اسی بات سے متعلق لکھ رہا ہوں جو مجھ سے متعلق ہے اس سے ہٹ کر دیگر فضول گفتگو میں شامل نہیں ہوں گا ان شا اللہ۔
السلام علیکم!
بہت سمجھایا لیکن میں نہ مانوں۔۔۔۔۔۔۔۔افسوس ہے آپ پر ۔۔۔۔
میرے پیارے بھائی ۔۔۔۔
ہر کتاب کی پہلے تصدیق قرآن سے اس کے بعد باقی کتابوں سے اگر کوئی جواب قرآن و حدیث سے نہ ملے تب محدثین کے بتائے ہوئے علوم ۔
میں یہاں کوئی کتاب نہیں لکھ رہا میرے پیارے بھائی۔۔۔ابھی میں یہاں صرف مختصر بات کر رہااس بات کو زیادہ وضاحت صرف ان سوالات کی کر رہا جس کی یہاں کوئی اہمیت ہو۔۔۔جبکہ یہاں تو کسی ایک نقطہ کی بھی اہمیت نظر نہیں آتی۔۔۔۔۔
لیکن ان شائ اللہ ۔۔۔اللہ سے مدد درکار ہے خالص۔۔۔۔۔کچھ سمجھے ۔۔۔۔۔شکریہ سوال کرنے کا۔آپ سے ایک بار پھر سے مجھے ابھی اشماریہ جی سے اور ٹی ۔کے ۔ایچ صاحب سے ہی بات کرنے دیں گے تو عین نوازش ہو گی رہے آپ کے سوالات جناب ۔۔۔جناب ان شائ اللہ زندگی رہی اور فورم والوں نے اجازت دی تو مجھ پر قرض رہے ۔۔۔۔۔۔میں آپ کو خود مخاطب کروں گا پریشان نہ ہوں آپ ۔۔۔۔اتنی بھی بے چینی کیسی صبر کریں تو میرے پیارے بھائی۔۔۔۔آپ کو جب معلوم ہی نہیں یہاں کیا کیا بات ہو رہی آپ خام خواہ الجھ رہے ہیں ۔۔۔مہربانی فرما کرمجھے بخش دیں جب تک میں خود آپ سے مخاطب نہیں ہوتا ۔شکریہ
عین نوازش ہو گی آپ کا یہ جاہل اور کم عقل دشمن۔۔محمد فیضان اکبر۔
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
سوال : قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟
جواب : کیونکہ حدیث وحی ہے یعنی منزل من الله ہے۔
حدیث کے وحی ہونے کے دلائل :

دلیل ١ :۔

الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ اَلَنْ يَّكْفِيَكُمْ اَنْ يُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُنْزَلِيْنَ
اے رسول جب آپ مومنین سے یہ کہہ رہے تھے کہ کیا تمھارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے نازل فرما کر تمہاری مدد فرمائے ۔
(آل عمران -١٢٤)
آیت کا انداز بتا رہا ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے ہی رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے بطور تسلی صحابہ کرم کو تین ہزار فرشتوں کی تعداد کی خبر دی تھی ۔ کیونکہ یہ خبر قرآن میں کہیں نہیں ہے لہذا ثابت ہوا کہ قرآن کے علاوہ کوئی وحی آ ئی تھی جس کی بنیاد پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ خوشخبری دی تھی ۔
دلیل ٢ :۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ۤ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ
اپنی سب نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا ۚ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
اگر تم حالت خوف میں ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار (تو جیسے ممکن ہو نماز ادا کرلو) مگر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے۔
(البقرہ – ٢٣٩ )
الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "صلاة " کا طریقہ الله تعالیٰ نے سکھایا ہے لیکن یہ طریقہ قرآن مجید میں نہیں ، احادیث نبوی میں ہے ۔ گویا احادیث نبوی میں جو طریقہ سکھایا گیا ہے وہ الله تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے یعنی حدیث بھی منزل من الله ہے ۔
 
Last edited:
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
سوال : قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟
جواب : کیونکہ حدیث وحی ہے یعنی منزل من الله ہے۔
حدیث کے وحی ہونے کے دلائل :

دلیل ١ :۔

الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ اَلَنْ يَّكْفِيَكُمْ اَنْ يُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُنْزَلِيْنَ
اے رسول جب آپ مومنین سے یہ کہہ رہے تھے کہ کیا تمھارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے نازل فرما کر تمہاری مدد فرمائے ۔
(آل عمران -١٢٤)
آیت کا انداز بتا رہا ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے ہی رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے بطور تسلی صحابہ کرم کو تین ہزار فرشتوں کی تعداد کی خبر دی تھی ۔ کیونکہ یہ خبر قرآن میں کہیں نہیں ہے لہذا ثابت ہوا کہ قرآن کے علاوہ کوئی وحی آ ئی تھی جس کی بنیاد پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ خوشخبری دی تھی ۔
دلیل ٢ :۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :۔
حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ۤ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ
اپنی سب نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا ۚ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
اگر تم حالت خوف میں ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار (تو جیسے ممکن ہو نماز ادا کرلو) مگر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے۔
(البقرہ – ٢٣٩ )
الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "صلاة " کا طریقہ الله تعالیٰ نے سکھایا ہے لیکن یہ طریقہ قرآن مجید میں نہیں ، احادیث نبوی میں ہے ۔ گویا احادیث نبوی میں جو طریقہ سکھایا گیا ہے وہ الله تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے یعنی حدیث بھی منزل من الله ہے ۔
السلام علیکم!
کیا خوب ہوتا کہ آپ ہماری بحث پڑھ لیتے کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ صرف اس بحث کو پڑھ کر سوچتے کہ میں اور میرے مخالف کیا بات کر رہے ۔۔۔۔۔اللہ ہمیں ہدایت دے ہر اس انسان کو جو ہدایت قبول کرنا چاہے اور جب آیات اس کے سامنے آئے تو وہ اسے قبول کرے کہ جو کچھ میرے رب نے نازل فرمایا حق کےساتھ نازل فرمایا ۔۔۔۔۔۔شکریہ بھائی ۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ بتاتا چلوں یہ ٹائٹل غلط ہے ۔
ہماری بحث کچھ اور ہے یہاں۔ شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترمی و مکرمی ، میں اپنے مؤقف کی ” تفسیرو تشریح“ کی مزید ”تفسیروتشریح “سے قاصر ہوں۔ اس لیے مجھے اس بحث میں مزید ” وضاحت“ کی گنجائش نظر نہیں آتی۔البتہ آپ پر لازم ہے کہ پوسٹ نمبر 149 اور 150 کا مدلل و مفصل جواب عنائیت فرمائیں ، شکریہ !
السلام علیکم! پوسٹ نمبر 175 دیکھیں۔184،185 دیکھیں۔۔۔پوری کوشش کی مدلل و مفصل اور ٹھوس ثبوت ہوں۔۔۔۔ایمان والوں کے لئے رہنمائی اور روشنی۔۔۔۔۔شکریہ
 
Top