حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی تحقیق
حافظ صاحب اس روایت کی تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
مسند الحمیدی اور حدیث رفع الیدین
مسند الحمیدی کو اس کے معلق حبیب الرحمن اعظمی دیوبندی ہندوستانی نے نسخہ دیوبندیہ (ہندوستانیہ) سے شائع کیا ہے۔ اس کی تائید میں نسخہ سعیدیہ اور نسخہ عثمانیہ سے مدد لی۔
(مقدمہ مسند الحمیدی ص۲،۳)
نسخہ سعیدیہ کی تاریخ نوشت۱۳۱۱ھ۔ نسخہ دیوبندیہ کی تاریخ نوشت۱۳۲۴ھ۔
نسخہ عثمانیہ کی تاریخ نوشت۱۱۵۹ھ سے پہلے (ایضاً)۔
اعظمی ہندوستانی دیوبندی نے نسخہ دیوبندیہ کو اصل بنایا۔ (ایضاً ص:۳)
مسند الحمیدی کا ایک دوسرا نسخہ بھی ہے جسے نسخہ ظاہریہ کہتے ہیں۔ (مقدمہ ص۴،۲۵) یہ نسخہ شام میں ہے اور اس کی تصاویر مکہ مکرمہ وغیرہ میں ہیں۔ نسخہ ظاہریہ کی تاریخ نوشت ۶۸۹ھ (مقدمہ مسند الحمیدی ص۱۹)۔
نسخہ دیوبندیہ اصلیہ میں بے شمار غلطیاں ہیں، مثلاً ملاحظہ ہو مسند الحمیدی ج۱ ص۱، ۲، ۳، ۴،۵، ۶، ۷،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵۔۔۔۔۔ وغیرہ۔ کئی مقامات پر تحریف بھی ہوئی ہے۔ مثلاً:
ج۱ ص۱۵ حاشیہ ۷ نیز ملاحظہ ہو ۱/۷۱۔ کئی مقامات پر اس نے (یعنی معلق نے) نسخہ ظاہریہ کو ترجیح دے کر نسخہ دیوبندیہ کی تصحیح کی ہے۔ مثلاً۲/۲۷۵،۲۵۸،۲۸۷،۳۰۲۔ وغیرھم۔
بعض مقامات پر خود اعظمی دیوبندی نے اعتراف کیا ہے کہ یہاں اصل میں تحریف ہے دیکھئے مسند الحمیدی بہ تحقیق الاعظمی ج۱ص۱۵ حاشیہ عربی وغیرہ۔