• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (ترجمہ۔ محمد خاں جونا گڈھی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
مريم:1 ( مريم:19 - آيت:1 ) کہیعص
مريم:2 ( مريم:19 - آيت:2 ) یہ ہے تیرے پروردگار کی اس مہربانی کا ذکر جو اس نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی۔
مريم:3 ( مريم:19 - آيت:3 ) جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی
مريم:4 ( مريم:19 - آيت:4 ) کہ اے میرے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر بڑھاپے کی وجہ سے بھڑک اٹھا ہے لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا
مريم:5 ( مريم:19 - آيت:5 ) مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے میری بیوی بھی بانجھ ہے پس تو مجھے اپنے پاس سے وارث عطا فرما۔
مريم:6 ( مريم:19 - آيت:6 ) جو میرا بھی وارث ہو اور یعقوب (علیہ السلام) کے خاندان کا بھی جانشین اور میرے رب! تو اسے مقبول بندہ بنا لے۔
مريم:7 ( مريم:19 - آيت:7 ) اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے، ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا ۔
مريم:8 ( مريم:19 - آيت:8 ) زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو گا، جب کہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں ۔
مريم:9 ( مريم:19 - آيت:9 ) ارشاد ہوا کہ وعدہ اسی طرح ہو چکا، تیرے رب نے فرما دیا کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کر چکا ہوں
مريم:10 ( مريم:19 - آيت:10 ) کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا۔
مريم:11 ( مريم:19 - آيت:11 ) اب زکریا (علیہ السلام) اپنے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آ کر انہیں اشارہ کرتے ہیں کہ تم صبح و شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو ۔
مريم:12 ( مريم:19 - آيت:12 ) اے یحییٰ! میری کتاب کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی
مريم:13 ( مريم:19 - آيت:13 ) اور اپنے پاس سے شفقت اور پاکیزگی بھی وہ پرہیزگار شخص تھا۔
مريم:14 ( مريم:19 - آيت:14 ) اور اپنے ماں باپ سے نیک سلوک کرنے والا تھا وہ سرکش اور گناہ گار نہ تھا
مريم:15 ( مريم:19 - آيت:15 ) اس پر سلام ہے جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کر کے اٹھایا جائے ۔
مريم:16 ( مريم:19 - آيت:16 ) اس کتاب میں مریم کا بھی واقعہ بیان کر۔ جبکہ وہ اپنے گھر کے لوگوں سے علیحدہ ہو کر مشرقی جانب آئیں
مريم:17 ( مريم:19 - آيت:17 ) اور ان لوگوں کی طرف سے پردہ کر لیا پھر ہم نے اس کے پاس اپنی روح (جبرائیل علیہ السلام) کو بھیجا پس وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا ۔
مريم:18 ( مريم:19 - آيت:18 ) یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے والا ہے۔
مريم:19 ( مريم:19 - آيت:19 ) اس نے جواب دیا کہ میں تو اللہ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تجھے ایک پاکیزہ لڑکا دینے آیا ہوں۔
مريم:20 ( مريم:19 - آيت:20 ) کہنے لگیں بھلا میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان کا ہاتھ تک نہ لگا اور نہ میں بدکار ہوں۔
مريم:21 ( مريم:19 - آيت:21 ) اس نے کہا بات تو یہی ہے، لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے اور اپنی خاص رحمت یہ تو ایک طے شدہ بات ہے ۔
مريم:22 ( مريم:19 - آيت:22 ) پس وہ حمل سے ہو گئیں اور اسی وجہ سے وہ یکسو ہو کر ایک دور کی جگہ چلی گئیں۔
مريم:23 ( مريم:19 - آيت:23 ) پھر درد زہ اسے ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی ۔
مريم:24 ( مريم:19 - آيت:24 ) اتنے میں اسے نیچے سے ہی آواز دی کہ آزردہ خاطر نہ ہو، تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے
مريم:25 ( مريم:19 - آيت:25 ) اور اس کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے ترو تازہ پکی کھجوریں گرا دے گا ۔
مريم:26 ( مريم:19 - آيت:26 ) اب چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ اگر تجھے کوئی انسان نظر پڑ جائے تو کہہ دینا کہ میں نے اللہ رحمان کے نام کا روزہ رکھا ہے۔ میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی۔
مريم:27 ( مريم:19 - آيت:27 ) اب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو لئے ہوئے وہ اپنی قوم کے پاس آئیں۔ سب کہنے لگے مریم تو نے بڑی بری حرکت کی
مريم:28 ( مريم:19 - آيت:28 ) اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی
مريم:29 ( مريم:19 - آيت:29 ) مریم نے اپنے بچے کی طرف اشارہ کیا۔ سب کہنے لگے کہ لو بھلا ہم گود کے بچے سے باتیں کیسے کریں؟
مريم:30 ( مريم:19 - آيت:30 ) بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا پیغمبر بنایا ہے
مريم:31 ( مريم:19 - آيت:31 ) اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے جہاں بھی میں ہوں، اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے جب تک بھی میں زندہ رہوں
مريم:32 ( مريم:19 - آيت:32 ) اور اس نے مجھے اپنی والدہ کا خدمت گزار بنایا ہے اور مجھے سرکش اور بد بخت نہیں کیا ۔
مريم:33 ( مريم:19 - آيت:33 ) اور مجھ پر میری پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوبارہ زندہ کھڑا کیا جاؤں گا، سلام ہی سلام ہے۔
مريم:34 ( مريم:19 - آيت:34 ) یہ ہے صحیح واقعہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا، یہی ہے وہ حق بات جس میں لوگ شک شبہ میں مبتلا ہیں
مريم:35 ( مريم:19 - آيت:35 ) اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد کا ہونا لائق نہیں، وہ بالکل پاک ذات ہے، وہ تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہو جا، وہ اسی وقت ہو جاتا ہے ۔
مريم:36 ( مريم:19 - آيت:36 ) میرا اور تم سب کا پروردگار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ تم سب اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے۔
مريم:37 ( مريم:19 - آيت:37 ) پھر یہ فرماتے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے ' ویل ' ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے ۔
مريم:38 ( مريم:19 - آيت:38 ) کیا خوب دیکھنے سننے والے ہونگے اس دن جبکہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے، لیکن آج تو یہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
مريم:39 ( مريم:19 - آيت:39 ) تو انہیں اس رنج و افسوس کے دن کا ڈر سنا دے جبکہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت اور بے ایمانی میں ہی رہ جائیں گے۔
مريم:40 ( مريم:19 - آيت:40 ) خود زمین کے اور تمام زمین والوں کے وارث ہم ہی ہونگے اور سب لوگ ہماری ہی طرف لوٹا کر لائے جائیں گے۔
مريم:41 ( مريم:19 - آيت:41 ) اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وہ بڑی سچائی والے پیغمبر تھے ۔
مريم:42 ( مريم:19 - آيت:42 ) جب کہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائدہ پہنچا سکیں۔
مريم:43 ( مريم:19 - آيت:43 ) میرے مہربان باپ! آپ دیکھیے میرے پاس وہ علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راہ کی طرف آپ کی رہبری کروں گا ۔
مريم:44 ( مريم:19 - آيت:44 ) میرے ابا جان آپ شیطان کی پرستش سے باز آ جائیں شیطان تو رحم و کرم والے اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی نافرمان ہے ۔
مريم:45 ( مريم:19 - آيت:45 ) ابا جان! مجھے خوف لگا ہوا ہے کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آ پڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں
مريم:46 ( مريم:19 - آيت:46 ) اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ ۔
مريم:47 ( مريم:19 - آيت:47 ) کہا اچھا تم پر سلام ہو میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا وہ مجھ پر حد درجہ مہربان ہے۔
مريم:48 ( مريم:19 - آيت:48 ) میں تو تمہیں بھی اور جن جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو انہیں بھی سب کو چھوڑ رہا ہوں۔ صرف اپنے پروردگار کو پکارتا رہوں گا، مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار سے دعا مانگ کر محروم نہ رہوں گا۔
مريم:49 ( مريم:19 - آيت:49 ) جب ابراہیم (علیہ السلام) ان سب کو اور اللہ کے سوا ان کے سب معبودوں کو چھوڑ چکے تو ہم نے انہیں اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) عطا فرمائے، اور دونوں کو نبی بنا دیا۔
مريم:50 ( مريم:19 - آيت:50 ) اور ان سب کو ہم نے اپنی بہت سی رحمتیں عطا فرمائیں اور ہم نے ان کے ذکر جمیل کو بلند درجے کا کر دیا ۔
مريم:51 ( مريم:19 - آيت:51 ) اس قرآن میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر، جو چنا ہوا اور رسول اور نبی تھا
مريم:52 ( مريم:19 - آيت:52 ) ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے آواز کی اور راز گوئی کرتے ہوئے اسے قریب کر لیا۔
مريم:53 ( مريم:19 - آيت:53 ) اور اپنی خاص مہربانی سے اس کے بھائی کو نبی بنا کر عطا فرمایا
مريم:54 ( مريم:19 - آيت:54 ) اس کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا واقعہ بھی بیان کر، وہ بڑا ہی وعدے کا سچا تھا اور تھا بھی رسول اور نبی۔
مريم:55 ( مريم:19 - آيت:55 ) وہ اپنے گھر والوں کو برابر نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا تھا، اور تھا بھی اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پسندیدہ اور مقبول۔
مريم:56 ( مريم:19 - آيت:56 ) اور اس کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا بھی ذکر کر، وہ بھی نیک کردار پیغمبر تھا۔
مريم:57 ( مريم:19 - آيت:57 ) ہم نے اسے بلند مقام پر اٹھا لیا
مريم:58 ( مريم:19 - آيت:58 ) ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے روتے گڑگڑاتے گر پڑتے تھے ۔
مريم:59 ( مريم:19 - آيت:59 ) پھر ان کے بعد ایسے اطاعت نہ کرنے والے پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا
مريم:60 ( مريم:19 - آيت:60 ) بجز ان کے جو توبہ کر لیں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور ان کی ذرا سی بھی حق تلفی نہ کی جائے گی
مريم:61 ( مريم:19 - آيت:61 ) ہمیشگی والی جنتوں میں جن کا غائبانہ وعدہ اللہ مہربان نے اپنے بندوں سے کیا ہے۔ بیشک اس کا وعدہ پورا ہونے والا ہی ہے۔
مريم:62 ( مريم:19 - آيت:62 ) وہ لوگ وہاں کوئی لغو بات نہ سنیں گے صرف سلام ہی سلام سنیں گے، ان کے لئے وہاں صبح شام ان کا رزق ہو گا ۔
مريم:63 ( مريم:19 - آيت:63 ) یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انہیں بناتے ہیں جو متقی ہوں۔
مريم:64 ( مريم:19 - آيت:64 ) ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے اتر نہیں سکتے ہمارے آگے پیچھے اور ان کے درمیان کی کل چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں، تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں۔
مريم:65 ( مريم:19 - آيت:65 ) آسمانوں کا، زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب وہی ہے تو اسی کی بندگی کر اور اس کی عبادت پر جم جا۔ کیا تیرے علم میں اس کا ہم نام ہم پلہ کوئی اور بھی ہے؟
مريم:66 ( مريم:19 - آيت:66 ) انسان کہتا ہے کہ جب میں مر جاؤنگا تو کیا پھر زندہ کر کے نکالا جاؤنگا ۔
مريم:67 ( مريم:19 - آيت:67 ) کیا یہ انسان اتنا بھی یاد نہیں رکھتا کہ ہم نے اسے اس سے پہلے پیدا کیا حالانکہ وہ کچھ بھی نہ تھا ۔
مريم:68 ( مريم:19 - آيت:68 ) تیرے پروردگار کی قسم! ہم انہیں اور شیطانوں کو جمع کر کے ضرور ضرور جہنم کے ارد گرد گھٹنوں کے بل گرے ہوئے حاضر کر دیں گے
مريم:69 ( مريم:19 - آيت:69 ) ہم ہر ہر گروہ سے انہیں الگ نکال کھڑا کریں گے جو اللہ رحمٰن سے بہت اکڑے اکڑے پھرتے تھے
مريم:70 ( مريم:19 - آيت:70 ) پھر ہم انہیں بھی خوب جانتے ہیں جو جہنم کے داخلے کے زیادہ سزاوار ہیں ۔
مريم:71 ( مريم:19 - آيت:71 ) تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے، یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی، طے شدہ امر ہے۔
مريم:72 ( مريم:19 - آيت:72 ) پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچا لیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے ۔
مريم:73 ( مريم:19 - آيت:73 ) جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں بتاؤ ہم تم دونوں جماعتوں میں سے کس کا مرتبہ زیادہ ہے؟ اور کس کی مجلس شاندار ہے ۔
مريم:74 ( مريم:19 - آيت:74 ) ہم تو ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو غارت کر چکے ہیں جو سازو سامان اور نام و نمود میں ان سے بڑھ چڑھ کر تھیں
مريم:75 ( مريم:19 - آيت:75 ) کہہ دیجئے! جو گمراہی میں ہوتا ہے اللہ رحمٰن اس کو خوب لمبی مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ ان چیزوں کو دیکھ لیں جن کا وعدہ کیے جاتے ہیں یعنی عذاب یا قیامت کو، اس وقت ان کو صحیح طور پر معلوم ہو جائے گا کہ کون برے مرتبے والا اور کس کا گروہ کمزور ہے ۔
مريم:76 ( مريم:19 - آيت:76 ) اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں ۔
مريم:77 ( مريم:19 - آيت:77 ) کیا تو نے اسے بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہا کہ مجھے تو مال و اولاد ضرور ہی دی جائے گی۔
مريم:78 ( مريم:19 - آيت:78 ) کیا وہ غیب پر مطلع ہے یا اللہ کا کوئی وعدہ لے چکا ہے؟
مريم:79 ( مريم:19 - آيت:79 ) ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے۔
مريم:80 ( مريم:19 - آيت:80 ) یہ جن چیزوں کو کہہ رہا ہے اسے ہم اس کے بعد لے لیں گے۔ اور یہ تو بالکل اکیلا ہی ہمارے سامنے حاضر ہو گا ۔
مريم:81 ( مريم:19 - آيت:81 ) انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں کہ وہ ان کے لئے باعث عزت ہوں۔
مريم:82 ( مريم:19 - آيت:82 ) لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ وہ تو پوجا سے منکر ہو جائیں گے، الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے۔
مريم:83 ( مريم:19 - آيت:83 ) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ہم کافروں کے پاس شیطانوں کو بھیجتے ہیں جو انہیں خوب اکساتے ہیں
مريم:84 ( مريم:19 - آيت:84 ) تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، ہم تو خود ہی ان کے لئے مدت شمار کر رہے ہیں ۔
مريم:85 ( مريم:19 - آيت:85 ) جس دن ہم پرہیزگاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان جمع کریں گے۔
مريم:86 ( مريم:19 - آيت:86 ) اور گنہگاروں کو سخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے ۔
مريم:87 ( مريم:19 - آيت:87 ) کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہو گا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے ۔
مريم:88 ( مريم:19 - آيت:88 ) ان کا قول یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی ہے۔
مريم:89 ( مريم:19 - آيت:89 ) یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو۔
مريم:90 ( مريم:19 - آيت:90 ) قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں
مريم:91 ( مريم:19 - آيت:91 ) کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے ۔
مريم:92 ( مريم:19 - آيت:92 ) شان رحمٰن کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے۔
مريم:93 ( مريم:19 - آيت:93 ) آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں ۔
مريم:94 ( مريم:19 - آيت:94 ) ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو پورے گن بھی رکھا ہے
مريم:95 ( مريم:19 - آيت:95 ) یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں
مريم:96 ( مريم:19 - آيت:96 ) بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ اعمال کیے ہیں ان کے لئے اللہ رحمٰن محبت پیدا کر دے گا
مريم:97 ( مريم:19 - آيت:97 ) ہم نے اس قرآن کو تیری زبان میں بہت ہی آسان کر دیا ہے کہ تو اس کے ذریعہ سے پرہیزگاروں کو خوشخبری دے اور جھگڑالو کو ڈرا دے۔
مريم:98 ( مريم:19 - آيت:98 ) ہم نے اس سے پہلے بہت سی جماعتیں تباہ کر دیں ہیں، کیا ان میں سے ایک بھی آہٹ تو پاتا ہے یا ان کی آواز کی بھنک بھی تیرے کان میں پڑتی ہے؟ ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
طه:1 ( طه:20 - آيت:1 ) طٰہٰ
طه:2 ( طه:20 - آيت:2 ) ہم نے یہ قرآن تجھ پر اس لئے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑ جائے۔
طه:3 ( طه:20 - آيت:3 ) بلکہ اس کی نصیحت کے لئے جو اللہ سے ڈرتا ہے۔
طه:4 ( طه:20 - آيت:4 ) اس کا اتارنا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمان کو پیدا کیا ہے۔
طه:5 ( طه:20 - آيت:5 ) جو رحمٰن ہے، عرش پر قائم ہے
طه:6 ( طه:20 - آيت:6 ) جس کی ملکیت آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان اور (کرہ خاک) کے نیچے کی ہر ایک چیز پر ہے ۔
طه:7 ( طه:20 - آيت:7 ) اگر تو اونچی بات کہے تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ، بلکہ پوشیدہ سے پوشیدہ تر بات کو بھی بخوبی جانتا ہے
طه:8 ( طه:20 - آيت:8 ) وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بہترین نام اسی کے ہیں ۔
طه:9 ( طه:20 - آيت:9 ) تجھے موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بھی معلوم ہے۔
طه:10 ( طه:20 - آيت:10 ) جبکہ اس نے آگ دیکھ کر اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ مجھے آگ دکھائی دی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ میں اس کا کوئی انگارا تمہارے پاس لاؤں یا آگ کے پاس سے راستے کی اطلاع پاؤں ۔
طه:11 ( طه:20 - آيت:11 ) جب وہ وہاں پہنچے تو آواز دی گئی اے موسیٰ۔
طه:12 ( طه:20 - آيت:12 ) یقیناً میں تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے ۔
طه:13 ( طه:20 - آيت:13 ) اور میں نے تجھے منتخب کر لیا ہے اب جو وحی کی جائے اسے کان لگا کر سن۔
طه:14 ( طه:20 - آيت:14 ) بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ ۔
طه:15 ( طه:20 - آيت:15 ) قیامت یقیناً آنے والی ہے جسے میں پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو وہ بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو۔
طه:16 ( طه:20 - آيت:16 ) پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہو جائے گا ۔
طه:17 ( طه:20 - آيت:17 ) اے موسیٰ! تیرے اس دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟
طه:18 ( طه:20 - آيت:18 ) جواب دیا کہ یہ میری لاٹھی ہے، جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور جس سے میں اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑ لیا کرتا ہوں اور بھی اس میں مجھے بہت سے فائدے ہیں۔
طه:19 ( طه:20 - آيت:19 ) فرمایا اے موسیٰ! اسے ہاتھ سے نیچے ڈال دے۔
طه:20 ( طه:20 - آيت:20 ) ڈالتے ہی وہ سانپ بن کر دوڑنے لگی۔
طه:21 ( طه:20 - آيت:21 ) فرمایا بے خوف ہو کر اسے پکڑ لے، ہم اسے اسی پہلی سی صورت میں دوبارہ لادیں گے
طه:22 ( طه:20 - آيت:22 ) اور اپنا ہاتھ بغل میں ڈال لے تو وہ سفید چمکتا ہوا ہو کر نکلے گا، لیکن بغیر کسی عیب (اور روگ) کے یہ دوسرا معجزہ ہے
طه:23 ( طه:20 - آيت:23 ) یہ اس لئے کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھانا چاہتے ہیں
طه:24 ( طه:20 - آيت:24 ) اب تو فرعون کی طرف جا اس نے بڑی سرکشی مچا رکھی ہے
طه:25 ( طه:20 - آيت:25 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! میرا سینہ میرے لئے کھول دے۔
طه:26 ( طه:20 - آيت:26 ) اور میرے کام کو مجھ پر آسان کر دے
طه:27 ( طه:20 - آيت:27 ) اور میری زبان کی گرہ بھی کھول دے۔
طه:28 ( طه:20 - آيت:28 ) تاکہ لوگ میری بات اچھی طرح سمجھ سکیں۔
طه:29 ( طه:20 - آيت:29 ) اور میرا وزیر میرے کنبے میں سے کر دے۔
طه:30 ( طه:20 - آيت:30 ) یعنی میرا بھائی ہارون (علیہ السلام) کو۔
طه:31 ( طه:20 - آيت:31 ) تو اس سے میری کمر کس دے۔
طه:32 ( طه:20 - آيت:32 ) اور اسے میرا شریک کار کر دے
طه:33 ( طه:20 - آيت:33 ) تاکہ ہم دونوں بکثرت تیری تسبیح بیان کریں
طه:34 ( طه:20 - آيت:34 ) اور بکثرت تیری یاد کریں ۔
طه:35 ( طه:20 - آيت:35 ) بیشک تو ہمیں خوب دیکھنے بھالنے والا ہے ۔
طه:36 ( طه:20 - آيت:36 ) جناب باری تعالیٰ نے فرمایا موسیٰ تیرے تمام سوالات پورے کر دیے گئے
طه:37 ( طه:20 - آيت:37 ) ہم نے تو تجھ پر ایک بار اور بھی بڑا احسان کیا ہے
طه:38 ( طه:20 - آيت:38 ) جب کہ ہم نے تیری ماں کو وہ الہام کیا جس کا ذکر اب کیا جا رہا ہے۔
طه:39 ( طه:20 - آيت:39 ) کہ تو اسے صندوق میں بند کر کے دریا میں چھوڑ دے، پس دریا اسے کنارے لا ڈالے گا اور میرا اور خود اس کا دشمن اسے لے لے گا اور میں نے اپنی طرف کی خاص محبت و مقبولیت تجھ پر ڈال دی تاکہ تیری پرورش میری آنکھوں کے سامنے کی جائے۔
طه:40 ( طه:20 - آيت:40 ) (یاد کر) جبکہ تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں بتا دوں جو اس کی نگہبانی کرے اس تدبیر سے ہم نے تجھے تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمگین نہ ہو، اور تو نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا اس پر بھی ہم نے تمہیں غم سے بچا لیا، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا ۔ پھر تو کئی سال تک مدین کے لوگوں میں ٹھہرا رہا پھر تقدیر الٰہی کے مطابق اے (5) موسیٰ! تو آیا۔
طه:41 ( طه:20 - آيت:41 ) اور میں نے تجھے خاص اپنی ذات کے لئے پسند فرمایا لیا۔
طه:42 ( طه:20 - آيت:42 ) اب تو اپنے بھائی سمیت میری نشانیاں ہمراہ لئے ہوئے جا، اور خبردار میرے ذکر میں سستی نہ کرنا
طه:43 ( طه:20 - آيت:43 ) تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اس نے بڑی سرکشی کی ہے
طه:44 ( طه:20 - آيت:44 ) اسے نرمی سے سمجھاؤ کہ شاید وہ سمجھ لے یا ڈر جائے۔
طه:45 ( طه:20 - آيت:45 ) دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں خوف ہے کہ کہیں فرعون ہم پر کوئی زیادتی نہ کرے یا اپنی سرکشی میں بڑھ نہ جائے۔
طه:46 ( طه:20 - آيت:46 ) جواب ملا کہ تم مطلقاً خوف نہ کرو میں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتا اور دیکھتا رہوں گا
طه:47 ( طه:20 - آيت:47 ) تم اس کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے، ان کی سزائیں موقوف کر۔ ہم تو تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی اس کے لئے ہے جو ہدایت کا پابند ہو جائے۔
طه:48 ( طه:20 - آيت:48 ) ہمارے طرف وحی کی گئی ہے کہ جو جھٹلائے اور روگردانی کرے اس کے لئے عذاب ہے
طه:49 ( طه:20 - آيت:49 ) فرعون نے پوچھا کہ اے موسیٰ! تم دونوں کا رب کون ہے؟
طه:50 ( طه:20 - آيت:50 ) جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راہ سجھا دی ۔
طه:51 ( طه:20 - آيت:51 ) اس نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ اگلے زمانے والوں کا حال کیا ہونا ہے
طه:52 ( طه:20 - آيت:52 ) جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے
طه:53 ( طه:20 - آيت:53 ) اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔
طه:54 ( طه:20 - آيت:54 ) تم خود کھاؤ اور اپنے چوپاؤں کو بھی چراؤ کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
طه:55 ( طه:20 - آيت:55 ) اس زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوبارہ تم سب کو نکال کھڑا کریں گے۔
طه:56 ( طه:20 - آيت:56 ) ہم نے اسے اپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کر دیا۔
طه:57 ( طه:20 - آيت:57 ) کہنے لگا اے موسیٰ! کیا تو اسی لئے آیا ہے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے باہر نکال دے
طه:58 ( طه:20 - آيت:58 ) اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور لائیں گے، پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کر لے کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو۔
طه:59 ( طه:20 - آيت:59 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن کا وعدہ ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہو جائیں
طه:60 ( طه:20 - آيت:60 ) پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کئے پھر آگیا
طه:61 ( طه:20 - آيت:61 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تمہاری شامت آ چکی، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افتراء نہ باندھو کہ تمہیں عذابوں سے ملیامیٹ کر دے، یاد رکھو وہ کبھی کامیاب نہ ہو گا جس نے جھوٹی بات گھڑی۔ ۔
طه:62 ( طه:20 - آيت:62 ) پس یہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف رائے ہو گئے اور چھپ کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے ۔
طه:63 ( طه:20 - آيت:63 ) کہنے لگے یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں اور تمہارے بہترین مذہب کو برباد کریں ۔
طه:64 ( طه:20 - آيت:64 ) تو تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کر کے آؤ، جو آج غالب آگیا وہی بازی لے گیا۔
طه:65 ( طه:20 - آيت:65 ) کہنے لگے اے موسیٰ! یا تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں۔
طه:66 ( طه:20 - آيت:66 ) جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو اب تو موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں
طه:67 ( طه:20 - آيت:67 ) پس موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا۔
طه:68 ( طه:20 - آيت:68 ) ہم نے فرمایا کچھ خوف نہ کر یقیناً تو ہی غالب اور برتر رہے گا ۔
طه:69 ( طه:20 - آيت:69 ) اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے، انہوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا۔
طه:70 ( طه:20 - آيت:70 ) اب تو تمام جادوگر سجدے میں گر پڑے اور پکار اٹھے کہ ہم تو ہارون اور موسیٰ (علیہما السلام) کے رب پر ایمان لائے
طه:71 ( طه:20 - آيت:71 ) فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً تمہارا بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، (سن لو) میں تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے کٹوا کر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوا دوں گا، اور تمہیں پوری طرح معلوم ہو جائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیادہ سخت اور دیرپا ہے۔
طه:72 ( طه:20 - آيت:72 ) انہوں نے جواب دیا کہ ناممکن ہے کہ ہم تجھے ترجیح دیں ان دلیلوں پر جو ہمارے سامنے آ چکیں ہیں، اور اس اللہ پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اب تو تو جو کچھ کرنے والا ہے کر گزر، تو جو کچھ بھی حکم چلا سکتا ہے وہ اسی دنیاوی زندگی میں ہی ہے۔
طه:73 ( طه:20 - آيت:73 ) ہم (اس امید سے) اپنے پروردگار پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں معاف فرما دے اور (خاص کر) جادوگری (کا گناہ) جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا ہے اللہ ہی بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے ۔
طه:74 ( طه:20 - آيت:74 ) بات یہی ہے کہ جو بھی گناہ گار بن کر اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہو گا اس کے لئے دوزخ ہے، جہاں نہ موت ہو گی اور نہ زندگی
طه:75 ( طه:20 - آيت:75 ) اور جو بھی اس کے پاس ایماندار ہو کر حاضر ہو گا اور اس نے اعمال بھی نیک کئے ہونگے اس کے لئے بلند و بالا درجے ہیں۔
طه:76 ( طه:20 - آيت:76 ) ہمیشگی والی جنتیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی انعام ہے ہر اس شخص کا جو پاک ہوا ۔
طه:77 ( طه:20 - آيت:77 ) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل فرمائی کہ تو راتوں رات میرے بندوں کو لے چل پھر نہ تجھے کسی کے آ پکڑنے کا خطرہ ہو گا نہ ڈر ۔
طه:78 ( طه:20 - آيت:78 ) فرعون نے اپنے لشکروں سمیت ان کا تعاقب کیا پھر تو دریا ان سب پر چھا گیا جیسا کچھ چھا جانے والا تھا
طه:79 ( طه:20 - آيت:79 ) فرعون نے اپنی قوم کو گمراہی میں ڈال دیا اور سیدھا راستہ نہ دکھایا
طه:80 ( طه:20 - آيت:80 ) اے بنی اسرائیل! دیکھو ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی اور تم سے کوہ طور کی دائیں طرف کا وعدہ اور تم پر من و سلویٰ اتارا
طه:81 ( طه:20 - آيت:81 ) تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ روزی کھاؤ، اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہو گا، اور جس پر میرا غضب نازل ہو جائے وہ یقیناً تباہ ہوا ۔
طه:82 ( طه:20 - آيت:82 ) ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں ایمان لائیں نیک عمل کریں اور راہ راست پر بھی رہیں
طه:83 ( طه:20 - آيت:83 ) اے موسیٰ! تجھے اپنی قوم سے (غافل کر کے) کون سی چیز جلدی لے آئی؟
طه:84 ( طه:20 - آيت:84 ) کہا کہ وہ لوگ بھی میرے پیچھے ہی پیچھے ہیں، اور میں نے اے رب! تیری طرف جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہو جائے ۔
طه:85 ( طه:20 - آيت:85 ) فرمایا! ہم نے تیری قوم کو تیرے پیچھے آزمائش میں ڈال دیا اور انہیں سامری نے بہکا دیا ہے
طه:86 ( طه:20 - آيت:86 ) پس موسیٰ (علیہ السلام) سخت غضبناک ہو کر رنج کے ساتھ واپس لوٹے، اور کہنے لگے کہ اے میری قوم والو! کیا تم سے تمہارے پروردگار نے نیک وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا اس کی مدت تمہیں لمبی معلوم ہوئی؟ بلکہ تمہارا ارادہ ہی یہ ہے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو؟ کہ تم نے میرے وعدے کے خلاف کیا
طه:87 ( طه:20 - آيت:87 ) انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کے خلاف نہیں کیا بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ لاد دیئے گئے تھے، انہیں ہم نے ڈال دیا، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے۔
طه:88 ( طه:20 - آيت:88 ) پھر اس نے لوگوں کے لئے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا یعنی بچھڑے کا بت، جس کی گائے کی سی آواز بھی تھی پھر کہنے لگے کہ یہی تمہارا بھی معبود ہے اور موسیٰ کا بھی۔ لیکن موسیٰ بھول گیا ہے۔
طه:89 ( طه:20 - آيت:89 ) کیا یہ گمراہ لوگ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وہ تو ان کی بات کا جواب بھی نہیں دے سکتا اور نہ ان کے کسی برے بھلے کا اختیار رکھتا ہے
طه:90 ( طه:20 - آيت:90 ) اور ہارون (علیہ السلام) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمٰن ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری کرو۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ ۔
طه:91 ( طه:20 - آيت:91 ) انہوں نے جواب دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی واپسی تک تو ہم اسی کے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے
طه:92 ( طه:20 - آيت:92 ) موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اے ہارون! انہیں گمراہ ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا۔
طه:93 ( طه:20 - آيت:93 ) کہ تو میرے پیچھے نہ آیا۔ کیا تو بھی میرے فرمان کا نافرمان بن بیٹھا
طه:94 ( طه:20 - آيت:94 ) ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ، مجھے تو صرف یہ خیال دامن گیر ہوا کہ کہیں آپ یہ (نہ) فرمائیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا انتظار نہ کیا۔
طه:95 ( طه:20 - آيت:95 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا سامری تیرا کیا معاملہ ہے۔
طه:96 ( طه:20 - آيت:96 ) اس نے جواب دیا کہ مجھے وہ چیز دکھائی دی جو انہیں دکھائی نہیں دی، تو میں نے قاصدِ الٰہی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھر لی اسے اس میں ڈال دیا اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی۔
طه:97 ( طه:20 - آيت:97 ) کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا اور ایک اور بھی وعدہ تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہیں ٹلے گا اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کئے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزہ ریزہ اڑائیں گے۔
طه:98 ( طه:20 - آيت:98 ) اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی پرستش کے قابل نہیں۔ اس کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے
طه:99 ( طه:20 - آيت:99 ) اس طرح ہم تیرے سامنے پہلے کی گزری ہوئی وارداتیں بیان فرما رہے ہیں اور یقیناً ہم تجھے اپنے پاس سے نصیحت عطا فرما چکے ہیں ۔
طه:100 ( طه:20 - آيت:100 ) اس سے جو منہ پھیر لے گا وہ یقیناً قیامت کے دن اپنا بھاری بوجھ لا دے ہوئے ہو گا ۔
طه:101 ( طه:20 - آيت:101 ) جس میں ہمیشہ رہے گا اور ان کے لئے قیامت کے دن (بڑا) برا بوجھ ہے
طه:102 ( طه:20 - آيت:102 ) جس دن صور پھونکا جائیگا اور گناہ گاروں کو ہم اس دن (دہشت کی وجہ سے) نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر لائیں گے
طه:103 ( طه:20 - آيت:103 ) وہ آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے ہونگے کہ ہم تو (دنیا میں) صرف دس دن ہی رہے۔
طه:104 ( طه:20 - آيت:104 ) جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیادہ اچھی رائے والا کہہ رہا ہو گا کہ تم صرف ایک ہی دن دنیا میں رہے۔
طه:105 ( طه:20 - آيت:105 ) وہ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا۔
طه:106 ( طه:20 - آيت:106 ) اور زمین کو بالکل ہموار صاف میدان کر کے چھوڑے گا۔
طه:107 ( طه:20 - آيت:107 ) جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا، نہ اونچ نیچ۔
طه:108 ( طه:20 - آيت:108 ) جس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے جس میں کوئی کجی نہ ہو گی اور اللہ رحمٰن کے سامنے تمام آوازیں پست ہو جائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہ دے گا ۔
طه:109 ( طه:20 - آيت:109 ) اس دن سفارش کچھ کام نہ آئیگی مگر جسے رحمٰن حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے
طه:110 ( طه:20 - آيت:110 ) جو کچھ ان کے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا۔
طه:111 ( طه:20 - آيت:111 ) تمام چہرے اس زندہ اور قائم دائم اور مدبر، اللہ کے سامنے کمال عاجزی سے جھکے ہوئے ہونگے، یقیناً وہ برباد ہوا جس نے ظلم لاد لیا
طه:112 ( طه:20 - آيت:112 ) اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان دار بھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہو گا نہ حق تلفی کا
طه:113 ( طه:20 - آيت:113 ) اس طرح ہم نے تجھ پر عربی میں قرآن نازل فرمایا ہے اور طرح طرح سے اس میں ڈر کا بیان سنایا ہے تاکہ لوگ پرہیزگار بن جائیں یا ان کے دل میں سوچ سمجھ تو پیدا کرے
طه:114 ( طه:20 - آيت:114 ) پس اللہ عالی شان والا سچا اور حقیقی بادشاہ ہے۔ تو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر اس سے پہلے کہ تیری طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ پوری کی جائے، ہاں یہ دعا کر کہ پروردگار میرا علم بڑھا
طه:115 ( طه:20 - آيت:115 ) ہم نے آدم کو پہلے تاکیدی حکم دے دیا تھا لیکن وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں کوئی عزم نہیں پایا
طه:116 ( طه:20 - آيت:116 ) اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا۔ اس نے صاف انکار کر دیا۔
طه:117 ( طه:20 - آيت:117 ) تو ہم نے کہا اے آدم! یہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے (خیال رکھنا) ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے کہ تو مصیبت میں پڑ جائے
طه:118 ( طه:20 - آيت:118 ) یہاں تو تجھے یہ آرام ہے کہ نہ تو بھوکا ہوتا ہے نہ ننگا۔
طه:119 ( طه:20 - آيت:119 ) اور نہ تو یہاں پیاسا ہوتا ہے نہ دھوپ سے تکلیف اٹھاتا ہے۔
طه:120 ( طه:20 - آيت:120 ) لیکن شیطان نے وسوسہ ڈالا، کہنے لگا کہ کیا میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور بادشاہت بتلاؤں کہ جو کبھی پرانی نہ ہو
طه:121 ( طه:20 - آيت:121 ) چنانچہ ان دونوں نے اس درخت سے کچھ کھا لیا پس ان کے ستر کھل گئے اور بہشت کے پتے اپنے اوپر ٹانکنے لگے۔ آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب کی نافرمانی کی پس بہک گیا
طه:122 ( طه:20 - آيت:122 ) پھر اس کے رب نے نوازا، اس کی توبہ قبول کی اور اس کی راہنمائی کی
طه:123 ( طه:20 - آيت:123 ) فرمایا، تم دونوں یہاں سے اتر جاؤ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو، اب تمہارے پاس جب کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وہ بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا۔
طه:124 ( طه:20 - آيت:124 ) اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے
طه:125 ( طه:20 - آيت:125 ) وہ کہے گا کہ الٰہی! مجھے تو نے اندھا بنا کر کیوں اٹھایا؟ حالانکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا۔
طه:126 ( طه:20 - آيت:126 ) (جواب ملے گا کہ) اسی طرح ہونا چاہیے تھا تو میری آئی ہوئی آیتوں کو بھول گیا تو آج تو بھی بھلا دیا جاتا ہے
طه:127 ( طه:20 - آيت:127 ) ہم ایسا ہی بدلہ ہر اس شخص کو دیا کرتے ہیں جو حد سے گزر جائے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے، اور بیشک آخرت کا عذاب نہایت ہی سخت اور باقی رہنے والا ہے۔
طه:128 ( طه:20 - آيت:128 ) کیا ان کی رہبری اس بات نے بھی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی بستیاں ہلاک کر دی ہیں جن کے رہنے سہنے کی جگہ یہ چل پھر رہے ہیں۔ یقیناً اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
طه:129 ( طه:20 - آيت:129 ) اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شدہ اور وقت معین کردہ نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آ چمٹتا ۔
طه:130 ( طه:20 - آيت:130 ) پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا رہ بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے
طه:131 ( طه:20 - آيت:131 ) اور اپنی نگاہیں ہرگز چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش دنیا کی دے رکھی ہیں تاکہ انہیں اس میں آزما لیں تیرے رب کا دیا ہوا ہی (بہت) بہتر اور بہت باقی رہنے والا ہے ۔
طه:132 ( طه:20 - آيت:132 ) اپنے گھرانے کے لوگوں پر نماز کی تاکید رکھ اور خود بھی اس پر جما رہ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہیں، آخر میں بول بالا پرہیزگاری ہی کا ہے۔
طه:133 ( طه:20 - آيت:133 ) انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لایا؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟
طه:134 ( طه:20 - آيت:134 ) اور ہم اس سے پہلے ہی انہیں عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یقیناً یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہمارے پاس اپنا رسول کیوں نہ بھیجا؟ کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اس سے پہلے کہ ہم ذلیل و رسوا ہوتے۔
طه:135 ( طه:20 - آيت:135 ) کہہ دیجئے! ہر ایک انجام کا منتظر ہے پس تم بھی انتظار میں رہو۔ ابھی ابھی قطعاً جان لو گے کہ راہ راست والے کون ہیں اور کون راہ یافتہ ہیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الأنبياء:1 ( الأنبياء:21 - آيت:1 ) لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا پھر بھی وہ بے خبری میں منہ پھیرے ہوئے ہیں ٢)
الأنبياء:2 ( الأنبياء:21 - آيت:2 ) ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی نئی نئی نصیحت آتی ہے اسے وہ کھیل کود میں ہی سنتے ہیں
الأنبياء:3 ( الأنبياء:21 - آيت:3 ) ان کے دل بالکل غافل ہیں اور ان ظالموں نے چپکے چپکے سرگوشیاں کیں کہ وہ تم ہی جیسا انسان ہے پھر کیا وجہ ہے جو تم آنکھوں دیکھتے جادو میں آ جاتے ہو
الأنبياء:4 ( الأنبياء:21 - آيت:4 ) پیغمبر نے کہا میرا پروردگار ہر اس بات کو جو زمین و آسمان میں ہے بخوبی جانتا ہے، وہ بہت ہی سننے والا اور جاننے والا ہے
الأنبياء:5 ( الأنبياء:21 - آيت:5 ) اتنا ہی نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن حیران کن خوابوں کا مجموعہ ہے بلکہ اس نے از خود اسے گھڑ لیا بلکہ یہ شاعر ہے، ورنہ ہمارے سامنے یہ کوئی ایسی نشانی لاتے جیسے اگلے پیغمبر بھیجے گئے تھے۔
الأنبياء:6 ( الأنبياء:21 - آيت:6 ) ان سے پہلے جتنی بستیاں ہم نے اجاڑیں سب ایمان سے خالی تھیں۔ تو کیا اب یہ ایمان لائیں گے
الأنبياء:7 ( الأنبياء:21 - آيت:7 ) تجھ سے پہلے بھی جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو اگر خود تمہیں علم نہ ہو
الأنبياء:8 ( الأنبياء:21 - آيت:8 ) ہم نے ان کے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے ۔
الأنبياء:9 ( الأنبياء:21 - آيت:9 ) پھر ہم نے ان سے کئے ہوئے وعدے سچے کئے انہیں اور جن جن کو ہم نے چاہا نجات عطا فرمائی اور حد سے نکل جانے والوں کو غارت کر دیا ۔
الأنبياء:10 ( الأنبياء:21 - آيت:10 ) یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے
الأنبياء:11 ( الأنبياء:21 - آيت:11 ) اور بہت سی بستیاں ہم نے تباہ کر دیں جو ظالم تھیں اور ان کے بعد ہم نے دوسری قوم کو پیدا کر دیا۔
الأنبياء:12 ( الأنبياء:21 - آيت:12 ) جب انہوں نے ہمارے عذاب کا احساس کر لیا تو لگے اس سے بھاگنے
الأنبياء:13 ( الأنبياء:21 - آيت:13 ) بھاگ دوڑ نہ کرو اور جہاں تمہیں آسودگی دی گئی تھی وہی واپس لوٹو اور اپنے مکانات کی طرف جاؤ تاکہ تم سے سوال تو کر لیا جائے
الأنبياء:14 ( الأنبياء:21 - آيت:14 ) کہنے لگے ہائے ہماری خرابی! بیشک ہم ظالم تھے۔
الأنبياء:15 ( الأنبياء:21 - آيت:15 ) پھر تو ان کا یہی قول رہا یہاں تک کہ ہم نے انہیں جڑ سے کٹی ہوئی کھیتی اور بھجی پڑی آگ (کی طرح) کر دیا
الأنبياء:16 ( الأنبياء:21 - آيت:16 ) ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا
الأنبياء:17 ( الأنبياء:21 - آيت:17 ) اگر ہم یوں ہی کھیل تماشے کا ارادہ کرتے تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا لیتے، اگر ہم کرنے والے ہی ہوتے ۔
الأنبياء:18 ( الأنبياء:21 - آيت:18 ) بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے تم جو باتیں بناتے ہو وہ تمہارے لئے باعث خرابی ہیں ۔
الأنبياء:19 ( الأنبياء:21 - آيت:19 ) آسمانوں اور زمین میں جو ہے اسی اللہ کا ہے اور جو اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔
الأنبياء:20 ( الأنبياء:21 - آيت:20 ) وہ دن رات تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔
الأنبياء:21 ( الأنبياء:21 - آيت:21 ) کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وہ زندہ کر دیتے ہیں ۔
الأنبياء:22 ( الأنبياء:21 - آيت:22 ) اگر آسمان و زمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہو جاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہے ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں۔
الأنبياء:23 ( الأنبياء:21 - آيت:23 ) وہ اپنے کاموں کے لئے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں اور سب (اس کے آگے) جواب دہ ہیں۔
الأنبياء:24 ( الأنبياء:21 - آيت:24 ) کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو ۔ لاؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔
الأنبياء:25 ( الأنبياء:21 - آيت:25 ) تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو
الأنبياء:26 ( الأنبياء:21 - آيت:26 ) (مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اولاد والا ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وہ سب اس کے با عزت بندے ہیں۔
الأنبياء:27 ( الأنبياء:21 - آيت:27 ) کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں ۔
الأنبياء:28 ( الأنبياء:21 - آيت:28 ) وہ ان کے آگے پیچھے کے تمام امور سے واقف ہے وہ کسی کی بھی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو وہ خود ہیبت الٰہی سے لرزاں و ترساں ہیں۔
الأنبياء:29 ( الأنبياء:21 - آيت:29 ) ان میں سے اگر کوئی بھی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں لائق عبادت تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں ہم ظالموں کو اس طرح سزا دیتے ہیں۔
الأنبياء:30 ( الأنبياء:21 - آيت:30 ) کیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان و زمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔
الأنبياء:31 ( الأنبياء:21 - آيت:31 ) اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنا دیئے تاکہ مخلوق کو ہلا نہ سکے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں بنا دیں تاکہ وہ راستہ حاصل کریں
الأنبياء:32 ( الأنبياء:21 - آيت:32 ) آسمان کو مضبوط چھت بھی ہم نے ہی بنایا۔ لیکن لوگ اسکی قدرت کے نمونوں پر دھیان نہیں دھرتے۔
الأنبياء:33 ( الأنبياء:21 - آيت:33 ) وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن، سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں ۔
الأنبياء:34 ( الأنبياء:21 - آيت:34 ) آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی، کیا اگر آپ مر گئے تو وہ ہمیشہ کے لئے رہ جائیں گے ۔
الأنبياء:35 ( الأنبياء:21 - آيت:35 ) ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری طرف لوٹاۓ جاؤ گے ۔
الأنبياء:36 ( الأنبياء:21 - آيت:36 ) یہ منکرین تجھے جب دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق ہی اڑاتے ہیں کیا یہی وہ ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر برائی سے کرتا، اور وہ خود ہی رحمٰن کی یاد کے بالکل ہی منکر ہیں
الأنبياء:37 ( الأنبياء:21 - آيت:37 ) انسان جلد باز مخلوق ہے میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی ابھی دکھاؤں گا تم مجھ سے جلد بازی نہ کرو ۔
الأنبياء:38 ( الأنبياء:21 - آيت:38 ) کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو بتا دو کہ یہ وعدہ کب ہے۔
الأنبياء:39 ( الأنبياء:21 - آيت:39 ) کاش! یہ کافر جانتے کہ اس وقت نہ تو یہ کافر آگ کو اپنے چہروں سے ہٹا سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی
الأنبياء:40 ( الأنبياء:21 - آيت:40 ) (ہاں ہاں!) وعدے کی گھڑی ان کے پاس اچانک آ جائے گی اور انہیں ہکا بکا کر دے گی پھر نہ تو یہ لوگ اسے ٹال سکیں گے اور نہ ذرا سی بھی مہلت دیئے جائیں گے۔
الأنبياء:41 ( الأنبياء:21 - آيت:41 ) اور تجھ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ہنسی مذاق کیا گیا پس ہنسی کرنے والوں کو ہی اس چیز نے گھیر لیا جس کی وہ ہنسی اڑاتے تھے ۔
الأنبياء:42 ( الأنبياء:21 - آيت:42 ) ان سے پوچھئے کہ رحمٰن کے سوا، دن اور رات تمہاری حفاظت کون کر سکتا ہے؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کے شکر سے پھرے ہوئے ہیں۔
الأنبياء:43 ( الأنبياء:21 - آيت:43 ) کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں جو انہیں مصیبتوں سے بچا لیں۔ کوئی بھی خود اپنی مدد کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ کوئی ہماری طرف سے ساتھ دیا جاتا ہے ۔
الأنبياء:44 ( الأنبياء:21 - آيت:44 ) بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو زندگی کے سرو سامان دیئے یہاں تک کہ ان کی مدت عمر گزر گئی کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں اب کیا وہی غالب ہیں؟ ۔
الأنبياء:45 ( الأنبياء:21 - آيت:45 ) کہہ دیجئے! میں تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ آگاہ کر رہا ہوں مگر بہرے لوگ بات نہیں سنتے جبکہ انہیں آگاہ کیا جائے ۔
الأنبياء:46 ( الأنبياء:21 - آيت:46 ) اگر انہیں تیرے رب کے کسی عذاب کا جھونکا بھی لگ جائے تو پکار اٹھیں کہ ہائے ہماری بد بختی یقیناً ہم گناہ گار تھے ۔
الأنبياء:47 ( الأنبياء:21 - آيت:47 ) قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ ظلم بھی نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہو گا ہم اسے لا حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے ۔
الأنبياء:48 ( الأنبياء:21 - آيت:48 ) یہ بالکل سچ ہے کہ ہم نے موسیٰ و ہارون کو فیصلے کرنے والی نورانی اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ و نصیحت والی کتاب عطا فرمائی ہے
الأنبياء:49 ( الأنبياء:21 - آيت:49 ) وہ لوگ جو اپنے رب سے بن دیکھے خوف کھاتے ہیں اور قیامت (کے تصور) سے کانپتے رہتے ہیں ۔
الأنبياء:50 ( الأنبياء:21 - آيت:50 ) اور یہ نصیحت اور برکت والا قرآن بھی ہم نے نازل فرمایا ہے کیا پھر بھی تم اس کے منکر ہو ۔
الأنبياء:51 ( الأنبياء:21 - آيت:51 ) یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اسکی سمجھ بوجھ بخشی تھی اور ہم اسکے احوال سے بخوبی واقف تھے ۔
الأنبياء:52 ( الأنبياء:21 - آيت:52 ) جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو کیا ہیں؟ ۔
الأنبياء:53 ( الأنبياء:21 - آيت:53 ) سب نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی عبادت کرتے ہوئے پایا۔
الأنبياء:54 ( الأنبياء:21 - آيت:54 ) آپ نے فرمایا! پھر تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا رہے۔
الأنبياء:55 ( الأنبياء:21 - آيت:55 ) کہنے لگے کیا آپ ہمارے پاس سچ مچ حق لائے ہیں یا یوں ہی مذاق کر رہے ہیں ۔
الأنبياء:56 ( الأنبياء:21 - آيت:56 ) آپ نے فرمایا نہیں درحقیقت تم سب کا پروردگار تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے، میں تو اپنی بات کا گواہ اور قائل ہوں
الأنبياء:57 ( الأنبياء:21 - آيت:57 ) اور اللہ کی قسم میں تمہارے ان معبودوں کے ساتھ جب تم علیحدہ پیٹھ پھیر کر چل دو گے ایک چال چلوں گا
الأنبياء:58 ( الأنبياء:21 - آيت:58 ) پس اس نے سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے ہاں صرف بڑے بت کو چھوڑ دیا یہ بھی اس لئے کہ وہ سب اس کی طرف ہی لوٹیں
الأنبياء:59 ( الأنبياء:21 - آيت:59 ) کہنے لگے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کس نے کیا؟ ایسا شخص تو یقیناً ظالموں میں سے ہے
الأنبياء:60 ( الأنبياء:21 - آيت:60 ) بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا تھا جسے ابراہیم (علیہ السلام) کہا جاتا ہے ۔
الأنبياء:61 ( الأنبياء:21 - آيت:61 ) سب نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے لاؤ تاکہ سب دیکھیں
الأنبياء:62 ( الأنبياء:21 - آيت:62 ) کہنے لگے! اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تو نے ہی ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے۔
الأنبياء:63 ( الأنبياء:21 - آيت:63 ) آپ نے جواب دیا بلکہ اس کام کو ان کے بڑے نے کیا ہے تم اپنے خداؤں سے پوچھ لو، اگر یہ بولتے چالتے ہوں
الأنبياء:64 ( الأنبياء:21 - آيت:64 ) پس یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہو گئے اور کہنے لگے واقع ظالم تو تم ہی ہو
الأنبياء:65 ( الأنبياء:21 - آيت:65 ) پھر اپنے سروں کے بل اوندھے ہو گئے (اور کہنے لگے کہ) یہ تجھے بھی معلوم ہے یہ بولنے چالنے والے نہیں
الأنبياء:66 ( الأنبياء:21 - آيت:66 ) اللہ کے خلیل نے اسی وقت فرمایا افسوس! کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان۔
الأنبياء:67 ( الأنبياء:21 - آيت:67 ) تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تمہیں اتنی سی عقل نہیں ۔
الأنبياء:68 ( الأنبياء:21 - آيت:68 ) کہنے لگے کہ اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے
الأنبياء:69 ( الأنبياء:21 - آيت:69 ) ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھنڈی پڑ جا اور ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے سلامتی (اور آرام کی چیز) بن جا۔
الأنبياء:70 ( الأنبياء:21 - آيت:70 ) گو انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کا برا چاہا، لیکن ہم نے انہیں ناکام بنا دیا۔
الأنبياء:71 ( الأنبياء:21 - آيت:71 ) اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس زمین کی طرف لے چلے جس میں ہم نے تمام جہان والوں کے لئے برکت رکھی تھی ۔
الأنبياء:72 ( الأنبياء:21 - آيت:72 ) اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب اس پر مزید اور ہر ایک کو ہم نے صالح بنایا۔
الأنبياء:73 ( الأنبياء:21 - آيت:73 ) اور ہم نے انہیں پیشوا بنا دیا کہ ہمارے حکم سے لوگوں کی رہبری کریں اور ہم نے ان کی طرف نیک کاموں کے کرنے اور نمازوں کے قائم رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی وحی (تلقین) کی، اور وہ سب ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔
الأنبياء:74 ( الأنبياء:21 - آيت:74 ) ہم نے لوط(علیہ السلام) کو بھی حکم اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات دی جہاں لوگ گندے کاموں میں مبتلا تھے۔ اور تھے بھی وہ بدترین گنہگار۔
الأنبياء:75 ( الأنبياء:21 - آيت:75 ) اور ہم نے لوط(علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کر لیا بیشک وہ نیکوکار لوگوں میں سے تھا ۔
الأنبياء:76 ( الأنبياء:21 - آيت:76 ) نوح کے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ اس نے اس سے پہلے دعا کی ہم نے اس کی دعا قبول فرمائی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑے کرب سے نجات دی۔
الأنبياء:77 ( الأنبياء:21 - آيت:77 ) اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے تھے ان کے مقابلے میں ہم نے اس کی مدد کی، یقیناً وہ برے لوگ تھے پس ہم نے ان سب کو ڈبو دیا۔
الأنبياء:78 ( الأنبياء:21 - آيت:78 ) اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو یاد کیجئے جبکہ وہ کھیت کے معاملہ میں فیصلہ کر رہے تھے کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چر گئی تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے۔
الأنبياء:79 ( الأنبياء:21 - آيت:79 ) ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم و علم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کر دیئے تھے جو تسبیح کرتے تھے اور پرند بھی ہم کرنے والے ہی تھے ۔
الأنبياء:80 ( الأنبياء:21 - آيت:80 ) ہم نے اسے تمہارے لئے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کی ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو کیا تم شکر گزار بنو گے۔
الأنبياء:81 ( الأنبياء:21 - آيت:81 ) ہم نے تند و تیز ہوا کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کر دیا جو اس کے فرمان سے اس زمین کی طرف چلتی ہے جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی، اور ہم ہر چیز سے باخبر اور دانا ہیں۔
الأنبياء:82 ( الأنبياء:21 - آيت:82 ) اسی طرح سے بہت سے شیاطین بھی ہم نے اس کے تابع کئے تھے جو اس کے فرمان سے غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا بھی بہت سے کام کرتے تھے، ان کے نگہبان ہم ہی تھے
الأنبياء:83 ( الأنبياء:21 - آيت:83 ) ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
الأنبياء:84 ( الأنبياء:21 - آيت:84 ) تو ہم نے اس کی سن لی اور جو دکھ انہیں تھا اسے دور کر دیا اور اس کو اہل و عیال عطا فرمائے بلکہ ان کے ساتھ ویسے ہی اور، اپنی خاص مہربانی سے تاکہ سچے بندوں کے لئے سبب نصیحت ہو۔
الأنبياء:85 ( الأنبياء:21 - آيت:85 ) اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (علیہم السلام) یہ سب صابر لوگ تھے۔
الأنبياء:86 ( الأنبياء:21 - آيت:86 ) ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کر لیا۔ یہ سب لوگ نیک تھے۔
الأنبياء:87 ( الأنبياء:21 - آيت:87 ) مچھلی والے (حضرت یونس علیہ السلام) کو یاد کرو! جبکہ وہ غصہ سے چل دیے اور خیال کیا کہ ہم اسے نہ پکڑ سکیں گے۔ بالا آخر وہ اندھیروں کے اندر سے پکار اٹھا کہ الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بیشک میں ظالموں میں ہو گیا۔
الأنبياء:88 ( الأنبياء:21 - آيت:88 ) تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات دے دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیا کرتے ہیں ۔
الأنبياء:89 ( الأنبياء:21 - آيت:89 ) اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔
الأنبياء:90 ( الأنبياء:21 - آيت:90 ) ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے یحیٰ (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کر دیا یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں لالچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے ۔
الأنبياء:91 ( الأنبياء:21 - آيت:91 ) اور وہ پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور خود انہیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لئے نشانی بنا دیا
الأنبياء:92 ( الأنبياء:21 - آيت:92 ) یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو۔
الأنبياء:93 ( الأنبياء:21 - آيت:93 ) مگر لوگوں نے آپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں کر لیں سب کے سب ہمارے ہی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
الأنبياء:94 ( الأنبياء:21 - آيت:94 ) پھر جو بھی نیک عمل کرے اور وہ مومن (بھی) ہو تو اسکی کوشش کی بے قدری نہیں کی جائیگی ہم تو اس کے لکھنے والے ہیں۔
الأنبياء:95 ( الأنبياء:21 - آيت:95 ) اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے ۔
الأنبياء:96 ( الأنبياء:21 - آيت:96 ) یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے ۔
الأنبياء:97 ( الأنبياء:21 - آيت:97 ) اور سچا وعدہ قریب آ لگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصوروار تھے۔
الأنبياء:98 ( الأنبياء:21 - آيت:98 ) تم اور اللہ کے سوا جن جن کی تم عبادت کرتے ہو، سب دوزخ کا ایندھن بنو گے، تم سب دوزخ میں جانے والے ہو ۔
الأنبياء:99 ( الأنبياء:21 - آيت:99 ) اگر یہ (سچے) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور سب کے سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
الأنبياء:100 ( الأنبياء:21 - آيت:100 ) وہ وہاں چلا رہے ہونگے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے ۔
الأنبياء:101 ( الأنبياء:21 - آيت:101 ) البتہ بیشک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے ۔
الأنبياء:102 ( الأنبياء:21 - آيت:102 ) وہ تو دوزخ کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور اپنی من بھاتی چیزوں میں ہمیشہ رہنے والے ہونگے۔
الأنبياء:103 ( الأنبياء:21 - آيت:103 ) وہ بڑی گھبراہٹ (بھی) انہیں غمگین نہ کر سکے گی اور فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے، کہ یہی تمہارا وہ دن ہے جس کا تم وعدہ دیئے جاتے رہے۔
الأنبياء:104 ( الأنبياء:21 - آيت:104 ) جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ لیں گے جیسے دفتر میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے اور ہم اسے ضرور کر کے (ہی) رہیں گے۔
الأنبياء:105 ( الأنبياء:21 - آيت:105 ) ہم زبور میں پند و نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے (ہی) ہونگے
الأنبياء:106 ( الأنبياء:21 - آيت:106 ) عبادت گزار بندوں کے لئے تو اس میں ایک بڑا پیغام ہے
الأنبياء:107 ( الأنبياء:21 - آيت:107 ) اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
الأنبياء:108 ( الأنبياء:21 - آيت:108 ) کہہ دیجئے! میرے پاس تو پس وحی کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک ہی ہے، تو کیا تم بھی اس کی فرمانبرداری کرنے والے ہو
الأنبياء:109 ( الأنبياء:21 - آيت:109 ) پھر اگر یہ منہ موڑ لیں تو کہہ دیجئے کہ میں نے تمہیں یکساں طور پر خبردار کر دیا ہے مجھے علم نہیں کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا دور
الأنبياء:110 ( الأنبياء:21 - آيت:110 ) البتہ اللہ تعالیٰ تو کھلی اور ظاہر بات کو بھی جانتا ہے اور جو تم چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہے۔
الأنبياء:111 ( الأنبياء:21 - آيت:111 ) مجھے اس کا بھی علم نہیں، ممکن ہے یہ تمہاری آزمائش ہو اور ایک مقرر وقت تک کا فائدہ (پہنچانا) ہے۔
الأنبياء:112 ( الأنبياء:21 - آيت:112 ) خود نبی نے کہا اے رب! انصاف کے ساتھ فیصلہ فرما اور ہمارا رب بڑا مہربان ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ان پر جو تم بیان کرتے ہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الحج:1 ( الحج:22 - آيت:1 ) لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے۔
الحج:2 ( الحج:22 - آيت:2 ) جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مد ہوش، دکھائی دیں گی، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہونگے لیکن اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے ۔
الحج:3 ( الحج:22 - آيت:3 ) بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں ۔
الحج:4 ( الحج:22 - آيت:4 ) جس پر (قضائے الٰہی) لکھ دی گئی ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت کرے گا وہ اسے گمراہ کر دے گا اور اسے آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا۔
الحج:5 ( الحج:22 - آيت:5 ) لوگو! اگر تمہیں مرنے کے بعد جی اٹھنے میں شک ہے تو سوچو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون بستہ سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو صورت دیا گیا تھا اور وہ بے نقشہ تھا یہ ہم تم پر ظاہر کر دیتے ہیں اور ہم جسے چاہیں ایک ٹھہرائے ہوئے وقت تک رحم مادر میں رکھتے ہیں پھر تمہیں بچپن کی حالت میں دنیا میں لاتے ہیں تاکہ تم اپنی پوری جوانی کو پہنچو، تم میں سے بعض تو وہ ہیں جو فوت کر لئے جاتے ہیں اور بعض بے غرض عمر کی طرف پھر سے لوٹا دئیے جاتے ہیں کہ وہ ایک چیز سے باخبر ہونے کے بعد پھر بے خبر ہو جائے تو دیکھتا ہے کہ زمین بنجر اور خشک ہے پھر جب ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے ۔
الحج:6 ( الحج:22 - آيت:6 ) یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی مردوں کو جلاتا ہے اور ہر ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
الحج:7 ( الحج:22 - آيت:7 ) اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ قبروں والوں کو دوبارہ زندہ فرمائے گا۔
الحج:8 ( الحج:22 - آيت:8 ) بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن دلیل کے جھگڑتے ہیں۔
الحج:9 ( الحج:22 - آيت:9 ) جو اپنی پہلو موڑنے والا بن کر اس لئے کہ اللہ کی راہ سے بہکا دے، اسے دنیا میں رسوائی ہو گی اور قیامت کے دن بھی ہم اسے جہنم میں جلنے کا عذاب چکھائیں گے۔
الحج:10 ( الحج:22 - آيت:10 ) یہ ان اعمال کی وجہ سے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھے تھے۔ یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔
الحج:11 ( الحج:22 - آيت:11 ) بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ ایک کنارے پر (کھڑے) ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر کوئی نفع مل گیا تو دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اگر کوئی آفت آ گئی تو اسی وقت منہ پھیر لیتے ہیں انہوں نے دونوں جہان کا نقصان اٹھا لیا واقع یہ کھلا نقصان ہے۔
الحج:12 ( الحج:22 - آيت:12 ) اللہ کے سوا وہ انہیں پکارتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکیں نہ نفع۔ یہی تو دور دراز کی گمراہی ہے۔
الحج:13 ( الحج:22 - آيت:13 ) اسے پکارتے ہیں جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے، یقیناً برے والی ہیں اور برے ساتھی
الحج:14 ( الحج:22 - آيت:14 ) ایمان اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ لہریں لیتی ہوئی نہروں والی جنتوں میں لے جائے گا۔ اللہ جو ارادہ کرے اسے کر کے رہتا ہے۔
الحج:15 ( الحج:22 - آيت:15 ) جس کا خیال یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وہ اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھندا ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چالاکیوں سے وہ بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟
الحج:16 ( الحج:22 - آيت:16 ) ہم نے اس طرح اس قرآن کو واضح آیتوں میں اتارا ہے۔ جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب فرماتا ہے۔
الحج:17 ( الحج:22 - آيت:17 ) ایمان دار اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی اور مشرکین ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلہ کرے گا اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواہ ہے ۔
الحج:18 ( الحج:22 - آيت:18 ) کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہو چکا ہے جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
الحج:19 ( الحج:22 - آيت:19 ) یہ دونوں اپنے رب کے بارے میں اختلاف کرنے والے ہیں، پس کافروں کے لئے تو آگ کے کپڑے ناپ کر کاٹے جائیں گے، اور ان کے سروں کے اوپر سے سخت کھولتا ہوا پانی بہایا جائے گا۔
الحج:20 ( الحج:22 - آيت:20 ) جس سے ان کے پیٹ کی سب چیزیں اور کھالیں گلا دی جائیں گی۔
الحج:21 ( الحج:22 - آيت:21 ) اور ان کی سزا کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہیں۔
الحج:22 ( الحج:22 - آيت:22 ) یہ جب بھی وہاں کے غم سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے وہیں لوٹا دیئے جائیں گے اور (کہا جائے گا) جلنے کا عذاب چکھو ۔
الحج:23 ( الحج:22 - آيت:23 ) ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں بہہ رہی ہیں، جہاں وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم کا ہو گا ۔
الحج:24 ( الحج:22 - آيت:24 ) ان کی پاکیزہ بات کی رہنمائی کر دی گئی اور قابل صد تعریف راہ کی ہدایت کر دی گئی ۔
الحج:25 ( الحج:22 - آيت:25 ) جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکنے لگے اور اس حرمت والی مسجد سے بھی جسے ہم نے تمام لوگوں کے لئے مساوی کر دیا ہے وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر کے ہوں جو بھی ظلم کے ساتھ وہاں دین حق سے پھر جانے کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے ۔
الحج:26 ( الحج:22 - آيت:26 ) جبکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو طواف قیام رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا ۔
الحج:27 ( الحج:22 - آيت:27 ) اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے ۔
الحج:27 ( الحج:22 - آيت:28 ) اپنے فائدے حاصل کرنے کو آ جائیں اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں پس تم آپ بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔
الحج:29 ( الحج:22 - آيت:29 ) پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں
الحج:30 ( الحج:22 - آيت:30 ) یہ جو کوئی اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے اس کے اپنے لئے اس کے رب کے پاس بہتری ہے۔ اور تمہارے لئے چوپائے جانور حلال کر دیئے گئے بجز ان کے جو تمہارے سامنے بیان کئے گئے ہیں پس تمہیں بتوں کی گندگی سے بچتے رہنا چاہیے اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔
الحج:31 ( الحج:22 - آيت:31 ) اللہ کی توحید کو مانتے ہوئے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوئے۔ سنو! اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی
الحج:32 ( الحج:22 - آيت:32 ) یہ سن لیا اب اور سنو! اللہ کی نشانیوں کی جو عزت و حرمت کرے اس کے دل کی پرہیزگاری کی وجہ سے یہ ہے ۔
الحج:33 ( الحج:22 - آيت:33 ) ان میں تمہارے لئے ایک مقررہ وقت تک فائدہ ہے پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے ۔
الحج:34 ( الحج:22 - آيت:34 ) اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے!
الحج:35 ( الحج:22 - آيت:35 ) انہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے ان کے دل تھرا جاتے ہیں، انہیں جو برائی پہنچے اس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ اس میں سے بھی دیتے رہتے ہیں۔
الحج:36 ( الحج:22 - آيت:36 ) قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں ان میں تمہیں نفع ہے پس انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں اسے (خود بھی) کھاؤ اور مسکین سوال سے رکنے والوں اور کرنے والوں کو بھی کھلاؤ، اس طرح ہم نے چوپاؤں کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے کہ تم شکر گزاری کرو۔
الحج:37 ( الحج:22 - آيت:37 ) اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون بلکہ اسے تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے اسی طرح اللہ نے جانوروں کو تمہارا مطیع کر دیا ہے کہ تم اس کی راہنمائی کے شکریئے میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔
الحج:38 ( الحج:22 - آيت:38 ) سن رکھو! یقیناً سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالیٰ ہٹا دیتا ہے کوئی خیانت کرنے والا ناشکرا اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں۔
الحج:39 ( الحج:22 - آيت:39 ) جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے۔
الحج:40 ( الحج:22 - آيت:40 ) یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے، اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام با کثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے
الحج:41 ( الحج:22 - آيت:41 ) یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے ۔
الحج:42 ( الحج:22 - آيت:42 ) اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) تو ان سے پہلے نوح کی قوم عاد اور ثمود۔
الحج:43 ( الحج:22 - آيت:43 ) اور قوم ابراہیم اور قوم لوط۔
الحج:44 ( الحج:22 - آيت:44 ) اور مدین والے بھی اپنے اپنے نبیوں کو جھٹلا چکے ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) بھی جھٹلائے جا چکے ہیں پس میں نے کافروں کو یوں ہی سی مہلت دی پھر دھر دبایا پھر میرا عذاب کیسا ہوا ۔
الحج:45 ( الحج:22 - آيت:45 ) بہت سی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تہ و بالا کر دیا اس لئے کہ وہ ظالم تھے پس وہ اپنی چھتوں کے بل اوندھی ہوئی پڑی ہیں اور بہت سے آباد کنوئیں بیکار پڑے ہیں اور بہت سے پکے اور بلند محل ویران پڑے ہیں۔
الحج:46 ( الحج:22 - آيت:46 ) کیا انہوں نے زمین میں سیر و سیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کے سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان (واقعات) کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں ۔
الحج:47 ( الحج:22 - آيت:47 ) اور عذاب کو آپ سے جلدی طلب کر رہے اللہ ہرگز اپنا وعدہ نہیں ٹالے گا۔ ہاں البتہ آپ کے رب کے نزدیک ایک دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا ہے ۔
الحج:48 ( الحج:22 - آيت:48 ) بہت سی ظلم کرنے والی بستیوں کو میں نے ڈھیل دی پھر آخر انہیں پکڑ لیا، اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
الحج:49 ( الحج:22 - آيت:49 ) اعلان کر دو کہ لوگو! میں تمہیں کھلم کھلا چوکنا کرنے والا ہی ہوں ۔
الحج:50 ( الحج:22 - آيت:50 ) پس جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان ہی کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی۔
الحج:51 ( الحج:22 - آيت:51 ) اور جو لوگ ہماری نشانیوں کو پست کرنے کے درپے رہتے ہیں وہی دوزخی ہیں۔
الحج:52 ( الحج:22 - آيت:52 ) ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وہ اپنے دل میں کوئی آرزو کرنے لگا شیطان نے اس کی آرزو میں کچھ ملا دیا، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ دور کر دیتا ہے پھر اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ دانا اور با حکمت ہے۔
الحج:53 ( الحج:22 - آيت:53 ) یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں بیشک ظالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں۔
الحج:54 ( الحج:22 - آيت:54 ) اور اس لئے بھی کہ جنہیں علم عطا فرمایا گیا ہے وہ یقین کر لیں کہ یہ آپ کے رب ہی کی طرف سے سراسر حق ہی ہے پھر اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل اس کی طرف جھک جائیں یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو راہ راست پر رہبری کرنے والا ہے۔
الحج:55 ( الحج:22 - آيت:55 ) کافر اس وحی الٰہی میں ہمیشہ شک شبہ ہی کرتے رہیں گے حتیٰ کہ اچانک ان کے سروں پر قیامت آ جائے یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آ جائے جو منحوس ہے ۔
الحج:56 ( الحج:22 - آيت:56 ) اس دن صرف اللہ کی بادشاہی ہو گی وہی ان میں فیصلے فرمائے گا، ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے۔
الحج:57 ( الحج:22 - آيت:57 ) اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کے لئے ذلیل کرنے والے عذاب ہیں۔
الحج:58 ( الحج:22 - آيت:58 ) اور جن لوگوں نے راہ خدا میں ترک وطن کیا پھر وہ شہید کر دیئے گئے یا اپنی موت مر گئے اللہ تعالیٰ انہیں بہترین رزق عطا فرمائے گا بیشک اللہ تعالیٰ روزی دینے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔
الحج:59 ( الحج:22 - آيت:59 ) انہیں اللہ تعالیٰ ایسی جگہ پہنچائے گا کہ وہ اس سے راضی ہو جائیں گے بیشک اللہ تعالیٰ بردباری والا ہے۔
الحج:60 ( الحج:22 - آيت:60 ) بات یہی ہے اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے
الحج:61 ( الحج:22 - آيت:61 ) یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
الحج:62 ( الحج:22 - آيت:62 ) یہ سب اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے بھی پکارتے ہیں وہ باطل ہے بیشک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے۔
الحج:63 ( الحج:22 - آيت:63 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برساتا ہے، پس زمین سر سبز ہو جاتی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ مہربان اور باخبر ہے۔
الحج:64 ( الحج:22 - آيت:64 ) آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے اور یقیناً اللہ وہی ہے بے نیاز تعریفوں والا۔
الحج:65 ( الحج:22 - آيت:65 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کر دی ہیں اور اس کے فرمان سے پانی میں چلتی ہوئی کشتیاں بھی۔ وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر گر نہ پڑے بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت و نرمی کرنے والا اور مہربان ہے ۔
الحج:66 ( الحج:22 - آيت:66 ) اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے
الحج:67 ( الحج:22 - آيت:67 ) ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے، جسے وہ بجا لانے والے ہیں پس انہیں اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کرنا چاہیے آپ اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلائیے۔ یقیناً آپ ٹھیک ہدایت پر ہی ہیں ۔
الحج:68 ( الحج:22 - آيت:68 ) پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے۔
الحج:69 ( الحج:22 - آيت:69 ) بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آپ کرے گا ۔
الحج:70 ( الحج:22 - آيت:70 ) کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے۔ یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے ۔
الحج:71 ( الحج:22 - آيت:71 ) اور یہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر رہے ہیں جس کی کوئی خدائی دلیل نازل نہیں ہوئی نہ وہ خود ہی اس کا کوئی علم رکھتے ہیں ۔ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
الحج:72 ( الحج:22 - آيت:72 ) جب ان کے سامنے ہمارے کلام کی کھلی ہوئی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو آپ کافروں کے چہروں پر نا خوشی کے صاف آثار پہچان لیتے ہیں۔ وہ قریب ہوتے ہیں کہ ہماری آیتیں سنانے والوں پر حملہ کر بیٹھیں، کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں اس سے بھی زیادہ بدتر خبر دوں۔ وہ آگ ہے، جس کا وعدہ اللہ نے کافروں سے کر رکھا ہے، اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے
الحج:73 ( الحج:22 - آيت:73 ) لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے، بڑا بزدل ہے طلب کرنے والا اور بڑا بزدل ہے وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے۔
الحج:74 ( الحج:22 - آيت:74 ) انہوں نے اللہ کے مرتبہ کے مطابق اس کی قدر جانی ہی نہیں اللہ تعالیٰ بڑا ہی زور و قوت والا اور غالب و زبردست ہے۔
الحج:75 ( الحج:22 - آيت:75 ) فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے
الحج:76 ( الحج:22 - آيت:76 ) وہ بخوبی جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں ۔
الحج:77 ( الحج:22 - آيت:77 ) اے ایمان والو! رکوع سجدہ کرتے رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔
الحج:78 ( الحج:22 - آيت:78 ) اور اللہ کی راہ میں ویسا ہی جہاد کرو جیسے جہاد کا حق ہے اسی نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی دین اپنے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا قائم رکھو اس اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہو جائے اور تم تمام لوگوں کے گواہ بن جاؤ پس تمہیں چاہیے کہ نمازیں قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ کو مضبوط تھام لو، وہی تمہارا ولی اور مالک ہے۔ پس کیا ہی اچھا مالک ہے اور کتنا بہتر مددگار ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
المؤمنون:1 ( المؤمنون:23 - آيت:1 ) یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کر لی
المؤمنون:2 ( المؤمنون:23 - آيت:2 ) جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں
المؤمنون:3 ( المؤمنون:23 - آيت:3 ) جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں
المؤمنون:4 ( المؤمنون:23 - آيت:4 ) جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں
المؤمنون:5 ( المؤمنون:23 - آيت:5 ) جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
المؤمنون:6 ( المؤمنون:23 - آيت:6 ) بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں۔
المؤمنون:7 ( المؤمنون:23 - آيت:7 ) جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں
المؤمنون:8 ( المؤمنون:23 - آيت:8 ) جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں
المؤمنون:9 ( المؤمنون:23 - آيت:9 ) جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں
المؤمنون:10 ( المؤمنون:23 - آيت:10 ) یہی وارث ہیں۔
المؤمنون:11 ( المؤمنون:23 - آيت:11 ) جو فردوس کے وارث ہونگے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
المؤمنون:12 ( المؤمنون:23 - آيت:12 ) یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا
المؤمنون:13 ( المؤمنون:23 - آيت:13 ) پھر اسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ میں قرار دے دیا ۔
المؤمنون:14 ( المؤمنون:23 - آيت:14 ) پھر نطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا، پھر خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا کر دیا، پھر گوشت کے ٹکڑے کو ہڈیاں بنا دیں، پھر ہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنا دیا پھر دوسری بناوٹ میں اسے پیدا کر دیا برکتوں والا ہے وہ اللہ جو سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے ۔
المؤمنون:15 ( المؤمنون:23 - آيت:15 ) اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مر جانے والے ہو۔
المؤمنون:16 ( المؤمنون:23 - آيت:16 ) پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤ گے۔
المؤمنون:17 ( المؤمنون:23 - آيت:17 ) ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم مخلوقات میں غافل نہیں ہیں ۔
المؤمنون:18 ( المؤمنون:23 - آيت:18 ) ہم ایک صحیح انداز سے آسمان سے پانی برساتے ہیں، پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیتے ہیں اور ہم اس کے لے جانے پر یقیناً قادر ہیں۔
المؤمنون:19 ( المؤمنون:23 - آيت:19 ) اسی پانی کے ذریعے سے ہم تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کر دیتے ہیں، کہ تمہارے لیے ان میں بہت سے میوے ہوتے ہیں انہی میں سے تم کھاتے بھی ہو
المؤمنون:20 ( المؤمنون:23 - آيت:20 ) اور وہ درخت جو طور سینا پہاڑ سے نکلتا ہے جو تیل نکالتا ہے اور کھانے والے کے لئے سالن ہے ۔
المؤمنون:21 ( المؤمنون:23 - آيت:21 ) تمہارے لئے چوپایوں میں بھی بڑی بھاری عبرت ہے۔ ان کے پیٹوں میں سے ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور بھی بہت سے نفع تمہارے لئے ان میں ہیں ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی ہو۔
المؤمنون:22 ( المؤمنون:23 - آيت:22 ) اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کرائے جاتے ہو
المؤمنون:23 ( المؤمنون:23 - آيت:23 ) یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا، اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تم (اس سے) نہیں ڈرتے۔
المؤمنون:24 ( المؤمنون:23 - آيت:24 ) اس کی قوم کے کافر سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، یہ تم پر فضیلت اور بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے اگر اللہ ہی کو منظور ہوتا تو کسی فرشتے کو اتارتا ہم نے تو اسے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانے میں سنا ہی نہیں
المؤمنون:25 ( المؤمنون:23 - آيت:25 ) یقیناً اس شخص کو جنون ہے، پس تم اسے ایک وقت مقرر تک ڈھیل دو ۔
المؤمنون:26 ( المؤمنون:23 - آيت:26 ) نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب ان کو جھٹلانے پر تو میری مدد کر
المؤمنون:27 ( المؤمنون:23 - آيت:27 ) تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا جب ہمارا حکم آ جائے اور تنور ابل پڑے تو تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے خبردار جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وہ تو سب ڈبوئے جائیں گے ۔
المؤمنون:28 ( المؤمنون:23 - آيت:28 ) جب تو اور تیرے ساتھی کشتی پر باطمینان بیٹھ جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہی ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی۔
المؤمنون:29 ( المؤمنون:23 - آيت:29 ) اور کہنا کہ اے میرے رب! مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر ہے اتارنے والوں میں ۔
المؤمنون:30 ( المؤمنون:23 - آيت:30 ) یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں اور ہم بیشک آزمائش کرنے والے ہیں ۔
المؤمنون:31 ( المؤمنون:23 - آيت:31 ) پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور امت پیدا کی
المؤمنون:32 ( المؤمنون:23 - آيت:32 ) پھر ان میں خود ان میں سے (ہی) رسول بھی بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تم کیوں نہیں ڈرتے؟
المؤمنون:33 ( المؤمنون:23 - آيت:33 ) اور سردار قوم نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیاوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ بھی پیتا ہے ۔
المؤمنون:34 ( المؤمنون:23 - آيت:34 ) اگر تم نے اپنے جیسے ہی انسان کی تابعداری کر لی تو بیشک تم سخت خسارے والے ہو ۔
المؤمنون:35 ( المؤمنون:23 - آيت:35 ) کیا یہ تمہیں اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مر کر صرف خاک اور ہڈی رہ جاؤ گے تو تم پھر زندہ کیے جاؤ گے۔
المؤمنون:36 ( المؤمنون:23 - آيت:36 ) نہیں نہیں دور اور بہت دور ہے وہ جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو ۔
المؤمنون:37 ( المؤمنون:23 - آيت:37 ) (زندگی) تو صرف دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے جیتے رہتے ہیں اور یہ نہیں کہ ہم اٹھائے جائیں گے۔
المؤمنون:38 ( المؤمنون:23 - آيت:38 ) یہ تو بس ایسا شخص ہے جس نے اللہ پر جھوٹ (بہتان) باندھ لیا ہے، ہم تو اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
المؤمنون:39 ( المؤمنون:23 - آيت:39 ) نبی نے دعا کی کہ پروردگار! ان کے جھٹلانے پر میری مدد کر
المؤمنون:40 ( المؤمنون:23 - آيت:40 ) جواب ملا کہ یہ تو بہت ہی جلد اپنے کیے پر پچھتانے لگیں گے
المؤمنون:41 ( المؤمنون:23 - آيت:41 ) بالآخر عدل کے تقاضے کے مطابق چیخ نے پکڑ لیا اور ہم نے انہیں کوڑا کرکٹ کر ڈالا پس ظالموں کے لئے دوری ہو۔
المؤمنون:42 ( المؤمنون:23 - آيت:42 ) ان کے بعد ہم نے اور بھی بہت سی امتیں پیدا کیں
المؤمنون:43 ( المؤمنون:23 - آيت:43 ) نہ تو کوئی امت اپنے وقت مقرہ سے آگے بڑھی اور نہ پیچھے رہی
المؤمنون:44 ( المؤمنون:23 - آيت:44 ) پھر ہم نے لگاتار رسول بھیجے جب جب جس امت کے پاس اس کا رسول آیا اس نے جھٹلایا، پس ہم نے ایک کو دوسرے کے پیچھے لگا دیا اور انہیں افسانہ بنا دیا۔ ان لوگوں کو دوری ہے جو ایمان قبول نہیں کرتے۔
المؤمنون:45 ( المؤمنون:23 - آيت:45 ) پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اور اس کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیل کے ساتھ بھیجا۔
المؤمنون:46 ( المؤمنون:23 - آيت:46 ) فرعون اور اس کے لشکروں کی طرف، پس انہوں نے تکبر کیا اور تھے ہی وہ سرکش لوگ ۔
المؤمنون:47 ( المؤمنون:23 - آيت:47 ) کہنے لگے کہ کیا ہم اپنے جیسے دو شخصوں پر ایمان لائیں؟ حالانکہ خود ان کی قوم (بھی) ہمارے ماتحت ہے۔
المؤمنون:48 ( المؤمنون:23 - آيت:48 ) پس انہوں نے دونوں کو جھٹلایا آخر وہ بھی ہلاک شدہ لوگوں میں مل گئے۔
المؤمنون:49 ( المؤمنون:23 - آيت:49 ) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب (بھی) دی کہ لوگ راہ راست پر آ جائیں ۔
المؤمنون:50 ( المؤمنون:23 - آيت:50 ) ہم نے ابن مریم اور اس کی والدہ کو ایک نشانی بنایا اور ان دونوں کو بلند صاف قرار والی اور جاری پانی والی جگہ میں پناہ دی۔
المؤمنون:51 ( المؤمنون:23 - آيت:51 ) اے پیغمبر! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں۔
المؤمنون:52 ( المؤمنون:23 - آيت:52 ) یقیناً تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے اور میں ہی تم سب کا رب ہوں، پس تم مجھ سے ڈرتے رہو۔
المؤمنون:53 ( المؤمنون:23 - آيت:53 ) پھر انہوں نے خود (ہی) اپنے امر (دین) کے آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لئے، ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر اترا رہا ہے۔
المؤمنون:54 ( المؤمنون:23 - آيت:54 ) پس آپ (بھی) انہیں انکی غفلت میں ہی کچھ مدت پڑا رہنے دیں۔
المؤمنون:55 ( المؤمنون:23 - آيت:55 ) کیا یہ (یوں) سمجھ بیٹھے ہیں؟ کہ ہم جو بھی ان کے مال و اولاد بڑھا رہے ہیں۔
المؤمنون:56 ( المؤمنون:23 - آيت:56 ) وہ ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کر رہے ہیں (نہیں نہیں) بلکہ یہ سمجھتے ہی نہیں۔
المؤمنون:57 ( المؤمنون:23 - آيت:57 ) یقیناً جو لوگ اپنے رب کی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔
المؤمنون:58 ( المؤمنون:23 - آيت:58 ) یقیناً جو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
المؤمنون:59 ( المؤمنون:23 - آيت:59 ) اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے
المؤمنون:60 ( المؤمنون:23 - آيت:60 ) اور جو لوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
المؤمنون:61 ( المؤمنون:23 - آيت:61 ) یہی ہیں جو جلدی جلدی بھلائیاں حاصل کر رہے ہیں اور یہی ہیں جو ان کی طرف دوڑ جانے والے ہیں۔
المؤمنون:62 ( المؤمنون:23 - آيت:62 ) ہم کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایسی کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے، ان کے اوپر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔
المؤمنون:63 ( المؤمنون:23 - آيت:63 ) بلکہ ان کے دل اس طرف سے غفلت میں ہیں اور ان کے لئے اس کے سوا بھی بہت سے اعمال ہیں جنہیں وہ کرنے والے ہیں۔
المؤمنون:64 ( المؤمنون:23 - آيت:64 ) یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیا تو بلبلانے لگے۔
المؤمنون:65 ( المؤمنون:23 - آيت:65 ) آج مت بلبلاؤ یقیناً تم ہمارے مقابلہ پر مدد نہ کئے جاؤ گے ۔
المؤمنون:66 ( المؤمنون:23 - آيت:66 ) میری آیتیں تو تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں پھر بھی تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے بھاگتے تھے
المؤمنون:67 ( المؤمنون:23 - آيت:67 ) اکڑتے اینٹھتے افسانہ گوئی کرتے اسے چھوڑ دیتے تھے ۔
المؤمنون:68 ( المؤمنون:23 - آيت:68 ) کیا انہوں نے اس بات میں غور و فکر ہی نہیں کیا بلکہ ان کے پاس وہ آیا جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آیا تھا ۔
المؤمنون:69 ( المؤمنون:23 - آيت:69 ) یا انہوں نے اپنے پیغمبر کو پہچانا نہیں کہ اس کے منکر ہو رہے ہیں ۔
المؤمنون:70 ( المؤمنون:23 - آيت:70 ) یا یہ کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لایا ہے۔ ہاں ان میں اکثر حق سے چڑنے والے ہیں ۔
المؤمنون:71 ( المؤمنون:23 - آيت:71 ) اگر حق ہی ان کی خواہشوں کا پیرو ہو جائے تو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز درہم برہم ہو جائے حق تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں ان کی نصیحت پہنچا دی ہے لیکن وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑنے والے ہیں۔
المؤمنون:72 ( المؤمنون:23 - آيت:72 ) کیا آپ ان سے کوئی اجرت چاہتے ہیں؟ یاد رکھئے کہ آپ کے رب کی اجرت بہت ہی بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے۔
المؤمنون:73 ( المؤمنون:23 - آيت:73 ) یقیناً آپ انہیں راہ راست کی طرف بلا رہے ہیں۔
المؤمنون:74 ( المؤمنون:23 - آيت:74 ) بیشک جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ سیدھے راستے سے مڑ جانے والے ہیں ۔
المؤمنون:75 ( المؤمنون:23 - آيت:75 ) اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کی تکلیفیں دور کر دیں تو یہ تو اپنی اپنی سرکشی میں جم کر اور بہکنے لگیں
المؤمنون:76 ( المؤمنون:23 - آيت:76 ) اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاہم یہ لوگ نہ تو اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی عاجزی اختیار کی ۔
المؤمنون:77 ( المؤمنون:23 - آيت:77 ) یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہو گئے
المؤمنون:78 ( المؤمنون:23 - آيت:78 ) وہ اللہ ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل پیدا کئے، مگر تم بہت (ہی) کم شکر کرتے ہو
المؤمنون:79 ( المؤمنون:23 - آيت:79 ) اور وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کر کے زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے ۔
المؤمنون:80 ( المؤمنون:23 - آيت:80 ) اور وہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے اور رات دن کے رد و بدل کا مختار بھی وہی ہے۔ کیا تم کو سمجھ بوجھ نہیں
المؤمنون:81 ( المؤمنون:23 - آيت:81 ) بلکہ ان لوگوں نے بھی ویسی ہی بات کہی جو اگلے کہتے چلے آئے
المؤمنون:82 ( المؤمنون:23 - آيت:82 ) کہ کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے کیا پھر بھی ہم ضرور اٹھائے جائیں گے۔
المؤمنون:83 ( المؤمنون:23 - آيت:83 ) ہم سے ہمارے باپ دادوں سے پہلے ہی سے یہ وعدہ ہوتا چلا آیا ہے کچھ نہیں یہ صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں۔
المؤمنون:84 ( المؤمنون:23 - آيت:84 ) پوچھیے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ بتلاؤ اگر جانتے ہو۔
المؤمنون:85 ( المؤمنون:23 - آيت:85 ) فوراً جواب دیں گے کہ اللہ کی، کہہ دیجئے کہ پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے۔
المؤمنون:86 ( المؤمنون:23 - آيت:86 ) دریافت کیجئے کہ ساتوں آسمانوں کا اور بہت با عظمت عرش کا رب کون ہے؟
المؤمنون:87 ( المؤمنون:23 - آيت:87 ) وہ لوگ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے ۔
المؤمنون:88 ( المؤمنون:23 - آيت:88 ) پوچھئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناہ دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دیا جاتا اگر تم جانتے ہو تو بتلاؤ؟
المؤمنون:89 ( المؤمنون:23 - آيت:89 ) یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے پھر تم کدھر جادو کر دیئے جاتے ہو
المؤمنون:90 ( المؤمنون:23 - آيت:90 ) حق یہ ہے کہ ہم نے انہیں حق پہنچا دیا ہے اور یہ بیشک جھوٹے ہیں۔
المؤمنون:91 ( المؤمنون:23 - آيت:91 ) نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بے نیاز) ہے۔
المؤمنون:92 ( المؤمنون:23 - آيت:92 ) وہ غائب حاضر کا جاننے والا ہے اور جو شرک یہ کرتے ہیں اس سے بالا تر ہے۔
المؤمنون:93 ( المؤمنون:23 - آيت:93 ) آپ دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! اگر تو مجھے وہ دکھائے جس کا وعدہ انہیں دیا جا رہا ہے۔
المؤمنون:94 ( المؤمنون:23 - آيت:94 ) تو اے رب! تو مجھے ان ظالموں کے گروہ میں نہ کرنا
المؤمنون:95 ( المؤمنون:23 - آيت:95 ) ہم جو کچھ وعدے انہیں دے رہے ہیں سب آپ کو دکھا دینے پر یقیناً قادر ہیں۔
المؤمنون:96 ( المؤمنون:23 - آيت:96 ) برائی کو اس طریقے سے دور کریں جو سراسر بھلائی والا ہو، جو کچھ بیان کرتے ہیں ہم بخوبی واقف ہیں۔
المؤمنون:97 ( المؤمنون:23 - آيت:97 ) اور دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔
المؤمنون:98 ( المؤمنون:23 - آيت:98 ) اور اے میرے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے پاس آ جائیں
المؤمنون:99 ( المؤمنون:23 - آيت:99 ) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹا دے۔
المؤمنون:100 ( المؤمنون:23 - آيت:100 ) کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کر لوں ہرگز ایسا نہیں ہو گا یہ تو صرف ایک قول ہے جس کا یہ قائل ہے ان کے پس پشت تو ایک حجاب ہے، ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک ۔
المؤمنون:101 ( المؤمنون:23 - آيت:101 ) پس جب صور پھونک دیا جائیگا اس دن نہ تو آپس کے رشتے ہی رہیں گے، نہ آپس کی پوچھ گچھ
المؤمنون:102 ( المؤمنون:23 - آيت:102 ) جن کی ترازو کا پلہ بھاری ہو گیا وہ تو نجات والے ہو گئے۔
المؤمنون:103 ( المؤمنون:23 - آيت:103 ) اور جن کے ترازو کا پلہ ہلکا ہو گیا یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنا نقصان آپ کر لیا جو ہمیشہ جہنم واصل ہوئے۔
المؤمنون:104 ( المؤمنون:23 - آيت:104 ) ان کے چہروں کو آگ جھلستی رہے گی اور وہ وہاں بد شکل بنے ہوئے ہونگے ۔
المؤمنون:105 ( المؤمنون:23 - آيت:105 ) کیا میری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت نہیں کی جاتی تھیں؟ پھر بھی تم انہیں جھٹلاتے تھے۔
المؤمنون:106 ( المؤمنون:23 - آيت:106 ) کہیں گے کہ اے پروردگار ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آ گئی (واقعی) ہم تھے ہی گمراہ۔
المؤمنون:107 ( المؤمنون:23 - آيت:107 ) اے پروردگار! ہمیں یہاں سے نجات دے اگر اب بھی ہم ایسا ہی کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں۔
المؤمنون:108 ( المؤمنون:23 - آيت:108 ) اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھٹکارے ہوئے یہیں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو۔
المؤمنون:109 ( المؤمنون:23 - آيت:109 ) میرے بندوں کی ایک جماعت تھی جو برابر یہی کہتی رہی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لا چکے ہیں تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم فرما تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔
المؤمنون:110 ( المؤمنون:23 - آيت:110 ) (لیکن) تم انہیں مذاق ہی اڑاتے رہے یہاں تک کہ (اس مشغلے نے) تم کو میری یاد (بھی) بھلا دی اور تم ان سے مذاق کرتے رہے۔
المؤمنون:111 ( المؤمنون:23 - آيت:111 ) میں نے آج انہیں ان کے اس صبر کا بدلہ دے دیا ہے کہ وہ خاطر خواہ اپنی مراد کو پہنچ چکے ہیں۔
المؤمنون:112 ( المؤمنون:23 - آيت:112 ) اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کہ زمین میں باعتبار برسوں کی گنتی کے کس قدر رہے؟
المؤمنون:113 ( المؤمنون:23 - آيت:113 ) وہ کہیں گے ایک دن یا ایک دن سے بھی کم، گنتی گننے والوں سے بھی پوچھ لیجئے
المؤمنون:114 ( المؤمنون:23 - آيت:114 ) اللہ تعالیٰ فرمائے گا فی الواقع تم وہاں بہت ہی کم رہے ہو اے کاش! تم اسے پہلے ہی جان لیتے؟
المؤمنون:115 ( المؤمنون:23 - آيت:115 ) کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں یونہی بیکار پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے ہی نہ جاؤ گے۔
المؤمنون:116 ( المؤمنون:23 - آيت:116 ) اللہ تعالیٰ سچا بادشاہ ہے وہ بڑی بلندی والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی بزرگ عرش کا مالک ہے
المؤمنون:117 ( المؤمنون:23 - آيت:117 ) جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں، پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے۔ بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں ۔
المؤمنون:118 ( المؤمنون:23 - آيت:118 ) اور کہو کہ اے میرے رب! تو بخش اور رحم کر اور تو سب مہربانوں سے بہتر مہربانی کرنے والا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
النور:1 ( النور:24 - آيت:1 ) یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے اور جس میں ہم نے کھلی آیتیں (احکام) اتارے ہیں تاکہ تم یاد رکھو۔
النور:2 ( النور:24 - آيت:2 ) زنا کار عورت و مرد میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے ۔
النور:3 ( النور:24 - آيت:3 ) زانی مرد بجز زانیہ یا مشرکہ عورت کے اور سے نکاح نہیں کرتا اور زنا کار عورت بھی بجز زانی یا مشرک مرد کے اور نکاح نہیں کرتی اور ایمان والوں پر یہ حرام کر دیا گیا
النور:4 ( النور:24 - آيت:4 ) جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کر سکیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ یہ فاسق لوگ ہیں ۔
النور:5 ( النور:24 - آيت:5 ) ہاں جو لوگ اس کے بعد توبہ اور اصلاح کر لیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔
النور:6 ( النور:24 - آيت:6 ) جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواہ بجز خود ان کی ذات نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں۔
النور:7 ( النور:24 - آيت:7 ) اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو
النور:8 ( النور:24 - آيت:8 ) اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہو سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے۔
النور:9 ( النور:24 - آيت:9 ) اور پانچویں دفع کہے کہ اس پر اللہ کا عذاب ہو اگر اس کا خاوند سچوں میں سے ہو۔
النور:10 ( النور:24 - آيت:10 ) اگر اللہ تعالیٰ کا فضل تم پر نہ ہوتا (تو تم پر مشقت اترتی) اور اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے۔
النور:11 ( النور:24 - آيت:11 ) جو لوگ یہ بہت بڑا بہتان باندھ لائے ہیں یہ بھی تم میں سے ہی ایک گروہ ہے تم اسے اپنے لئے برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تو تمہارے حق میں بہتر ہے ہاں ان میں سے ہر ایک شخص پر اتنا گناہ ہے جتنا اس نے کمایا ہے اور ان میں سے جس نے اس کے بہت بڑے حصے کو سر انجام دیا ہے اس کے لئے عذاب بھی بہت بڑا ہے ۔
النور:12 ( النور:24 - آيت:12 ) اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک کمائی کیوں نہ کی کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے
النور:13 ( النور:24 - آيت:13 ) وہ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے؟ اور جب گواہ نہیں لائے تو بہتان باز لوگ یقیناً اللہ کے نزدیک محض جھوٹے ہیں۔
النور:14 ( النور:24 - آيت:14 ) اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتا تو یقیناً تم نے جس بات کے چرچے شروع کر رکھے تھے اس بارے میں تمہیں بہت بڑا عذاب پہنچتا۔
النور:15 ( النور:24 - آيت:15 ) جبکہ تم اسے اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرنے لگے اور اپنے منہ سے وہ بات نکالنے لگے جس کی تمہیں مطلق خبر نہ تھی، گو تم اسے ہلکی بات سمجھتے رہے لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک بہت بڑی بات تھی۔
النور:16 ( النور:24 - آيت:16 ) تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے
النور:17 ( النور:24 - آيت:17 ) اللہ تعالیٰ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسا کام نہ کرنا اگر تم سچے مومن ہو۔
النور:18 ( النور:24 - آيت:18 ) اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے اپنی آیتیں بیان فرما رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے۔
النور:19 ( النور:24 - آيت:19 ) جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔
النور:20 ( النور:24 - آيت:20 ) اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ بڑی شفقت رکھنے والا مہربان ہے (تم پر عذاب اتر جاتا)
النور:21 ( النور:24 - آيت:21 ) ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم نہ چلو۔ جو شخص شیطانی قدموں کی پیروی کرے تو وہ بے حیائی اور برے کاموں کا ہی حکم کرے گا اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی بھی کبھی بھی پاک صاف نہ ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ جسے پاک کرنا چاہے، کر دیتا ہے اور اللہ سب سننے والا جاننے والا ہے۔
النور:22 ( النور:24 - آيت:22 ) تم میں سے جو بزرگی اور کشادگی والے ہیں انہیں اپنے قرابت داروں اور مسکینوں اور مہاجروں کو فی سبیل اللہ دینے سے قسم نہ کھا لینی چاہیئے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے؟ اللہ قصوروں کو معاف فرمانے والا ہے۔
النور:23 ( النور:24 - آيت:23 ) جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی با ایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے
النور:24 ( النور:24 - آيت:24 ) جبکہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔
النور:25 ( النور:24 - آيت:25 ) اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے (اور وہی) ظاہر کرنے والا ہے۔
النور:26 ( النور:24 - آيت:26 ) خبیث عورتیں خبیث مرد کے لائق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لائق ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لائق ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لائق ہیں ایسے پاک لوگوں کے متعلق جو کچھ بکواس (بہتان باز) کر رہے ہیں وہ ان سے بالکل بری ہیں، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی
النور:27 ( النور:24 - آيت:27 ) اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کر لو یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاک تم نصیحت حاصل کرو
النور:28 ( النور:24 - آيت:28 ) اگر وہاں تمہیں کوئی بھی نہ مل سکے تو پھر اجازت ملے بغیر اندر نہ جاؤ۔ اور اگر تم سے لوٹ جانے کو کہا جائے تو تم لوٹ ہی جاؤ، یہی بات تمہارے لئے پاکیزہ ہے، جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔
النور:29 ( النور:24 - آيت:29 ) ہاں غیر آباد گھروں میں جہاں تمہارا کوئی فائدہ یا اسباب ہو، جانے میں تم پر کوئی گناہ نہیں تم جو کچھ بھی ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔
النور:30 ( النور:24 - آيت:30 ) مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔
النور:31 ( النور:24 - آيت:31 ) مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں سے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے، اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ نجات پاؤ
النور:32 ( النور:24 - آيت:32 ) تم سے جو مرد عورت بے نکاح ہوں ان کا نکاح کر دو اور اپنے نیک بخت غلام لونڈیوں کا بھی اگر وہ مفلس بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا اللہ تعالیٰ کشادگی والا علم والا ہے۔
النور:33 ( النور:24 - آيت:33 ) اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیے جو اپنا نکاح کرنے کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے، تمہارے غلاموں میں سے جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں کر دیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو اور اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انہیں بھی دو، تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کر دے تو اللہ تعالیٰ ان پر جبر کے بعد بخش دینے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔
النور:34 ( النور:24 - آيت:34 ) ہم نے تمہاری طرف کھلی اور روشن آیتیں اتار دی ہیں اور ان لوگوں کی کہاوتیں جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت۔
النور:35 ( النور:24 - آيت:35 ) اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس پر چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی طرح قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھائے نور پر نور ہے اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔
النور:36 ( النور:24 - آيت:36 ) ان گھروں میں جن کے بلند کرنے اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے وہاں صبح و شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرو ۔
النور:37 ( النور:24 - آيت:37 ) ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہو جائیں گی
النور:38 ( النور:24 - آيت:38 ) اس ارادے سے کہ اللہ انہیں اور ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دے بلکہ اپنے فضل سے اور کچھ زیادتی عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ جس چاہے بے شمار روزیاں دیتا ہے
النور:39 ( النور:24 - آيت:39 ) اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں جیسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا، ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے، اللہ بہت جلد حساب کر دینے والا ہے۔
النور:40 ( النور:24 - آيت:40 ) یا مثل ان اندھیروں کے ہے جو نہایت گہرے سمندر کی تہ میں ہوں جسے اوپر تلے کی موجوں نے ڈھانپ رکھا ہو پھر اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہوں۔ الغرض اندھیریاں ہیں جو اوپر تلے پے درپے ہیں۔ جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی قریب ہے کہ نہ دیکھ سکے اور بات یہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ ہی نور نہ دے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی۔
النور:41 ( النور:24 - آيت:41 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی کل مخلوق اور پر پھیلائے اڑنے والے کل پرند اللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں۔ ہر ایک کی نماز اور تسبیح اسے معلوم ہے لوگ جو کچھ کریں اس سے اللہ بخوبی واقف ہے ۔
النور:42 ( النور:24 - آيت:42 ) زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے
النور:43 ( النور:24 - آيت:43 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو چلاتا ہے، پھر انہیں ملاتا ہے پھر انہیں تہ بہ تہ کر دیتا ہے، پھر آپ دیکھتے ہیں ان کے درمیان مینہ برستا ہے وہی آسمانوں کی جانب اولوں کے پہاڑ میں سے اولے برساتا ہے، پھر جنہیں چاہے ان کے پاس انہیں برسائے اور جن سے چاہے ان سے انہیں ہٹا دے بادلوں ہی سے نکلنے والی بجلی کی چمک ایسی ہوتی ہے کہ گویا اب آنکھوں کی روشنی لے چلی۔
النور:44 ( النور:24 - آيت:44 ) اللہ تعالیٰ ہی دن اور رات کو رد و بدل کرتا رہتا ہے آنکھوں والوں کے لئے تو اس میں یقیناً بڑی بڑی عبرتیں ہیں۔
النور:45 ( النور:24 - آيت:45 ) تمام کے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پانی سے پیدا کیا ان میں سے بعض تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں بعض چار پاؤں پر ، اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
النور:46 ( النور:24 - آيت:46 ) بلا شبہ ہم نے روشن اور واضح آیتیں اتار دی ہیں اللہ تعالیٰ جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے ۔
النور:47 ( النور:24 - آيت:47 ) اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان لائے اور فرماں بردار ہوئے پھر ان میں سے ایک فرقہ اس کے بعد بھی پھر جاتا ہے۔ یہ ایمان والے ہیں (ہی) نہیں ۔
النور:48 ( النور:24 - آيت:48 ) جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منہ موڑنے والی بن جاتی ہے۔
النور:49 ( النور:24 - آيت:49 ) ہاں اگر انہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع و فرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں
النور:50 ( النور:24 - آيت:50 ) کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک و شبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ظالم ہیں
النور:51 ( النور:24 - آيت:51 ) ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں ٰ اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ان میں فیصلہ کر دے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
النور:52 ( النور:24 - آيت:52 ) جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں ۔
النور:53 ( النور:24 - آيت:53 ) بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ آپ کا حکم ہوتے ہی نکل کھڑے ہونگے۔ کہہ دیجئے کہ بس قسمیں نہ کھاؤ (تمہاری) اطاعت (کی حقیقت) معلوم ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔
النور:54 ( النور:24 - آيت:54 ) کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کر دیا گیا ہے اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔
النور:55 ( النور:24 - آيت:55 ) تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کو وہ امن امان سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں ۔
النور:56 ( النور:24 - آيت:56 ) نماز کی پابندی کرو زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کے رسول کی فرماں برداری میں لگے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
النور:57 ( النور:24 - آيت:57 ) یہ خیال آپ کبھی بھی نہ کرنا کہ منکر لوگ زمین میں (ادھر ادھر بھاگ کر) ہمیں ہرا دینے والے ہیں ان کا اصلی ٹھکانا تو جہنم ہے جو یقیناً بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
النور:58 ( النور:24 - آيت:58 ) ایمان والو! تم سے تمہاری ملکیت کے غلاموں کو اور انہیں بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہ پہنچے ہوں (آپ نے آنے کی) تین وقتوں میں اجازت حاصل کرنی ضروری ہے۔ نماز فجر سے پہلے اور ظہر کے وقت جب کہ تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تینوں وقت تمہاری (خلوت) اور پردہ کے ہیں، ان وقتوں کے ماسوا نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر ، تم سب آپس میں ایک دوسرے کے پاس بکثرت آنے جانے والے ہو (ہی)، اللہ اس طرح کھول کھول کر اپنے احکام سے بیان فرما رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمت والا ہے۔
النور:59 ( النور:24 - آيت:59 ) اور تمہارے بچے (بھی) جب بلوغت کو پہنچ جائیں تو جس طرح ان کے اگلے لوگ اجازت مانگتے ہیں انہیں بھی اجازت مانگ کر آنا چاہیے اللہ تعالیٰ تم سے اسی طرح اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی علم و حکمت والا ہے۔
النور:60 ( النور:24 - آيت:60 ) بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اور خواہش ہی) نہ رہی ہو وہ اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں تاہم اگر ان سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لئے بہت افضل ہے، اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے۔
النور:61 ( النور:24 - آيت:61 ) اندھے پر، لنگڑے پر، بیمار پر اور خود تم پر (مطلقاً) کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کے کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم سب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاؤ یا الگ الگ۔ پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کر لیا کرو، دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ، یوں ہی اللہ تعالیٰ کھول کھول کر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔
النور:62 ( النور:24 - آيت:62 ) با ایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر یقین رکھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے نبی کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہ لیں نہیں جاتے۔ جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لا چکے ہیں پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگیں، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
النور:63 ( النور:24 - آيت:63 ) تم اللہ تعالیٰ کے نبی کے بلانے کو ایسا بلاوا نہ کر لو جیسا کہ آپس میں ایک دوسرے سے ہوتا ہے تم میں سے انہیں اللہ خوب جانتا ہے جو نظر بچا کر چپکے سے سرک جاتے ہیں سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔
النور:64 ( النور:24 - آيت:64 ) آگاہ ہو جاؤ کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ جس روش پر تم ہو وہ اسے بخوبی جانتا ہے اور جس دن یہ سب اس کی طرف لوٹائے جائیں گے اس دن ان کو ان کے کئے سے وہ خبردار کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الفرقان:1 ( الفرقان:25 - آيت:1 ) بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالیٰ جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کے لئے آگاہ کرنے والا بن جائے۔
الفرقان:2 ( الفرقان:25 - آيت:2 ) اس اللہ کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی اور وہ کوئی اولاد نہیں رکھتا نہ اس کی سلطنت میں کوئی ساتھی ہے اور ہر چیز کو اس نے پیدا کر کے ایک مناسب انداز ٹھہرایا ہے۔
الفرقان:3 ( الفرقان:25 - آيت:3 ) ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں، یہ تو اپنی جان کے نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں ۔
الفرقان:4 ( الفرقان:25 - آيت:4 ) اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ظلم اور سر تا سر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
الفرقان:5 ( الفرقان:25 - آيت:5 ) اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح و شام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں۔
الفرقان:6 ( الفرقان:25 - آيت:6 ) کہہ دیجئے کہ اسے تو اس اللہ نے اتارا ہے جو آسمان و زمین کی تمام پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا ہے مہربان ہے۔
الفرقان:7 ( الفرقان:25 - آيت:7 ) اور انہوں نے کہا کہ یہ کیسا رسول ہے؟ کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے ، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا، کہ وہ بھی اس کے ساتھ ہو کر ڈرانے والا بن جاتا۔
الفرقان:8 ( الفرقان:25 - آيت:8 ) یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے۔ ۔
الفرقان:9 ( الفرقان:25 - آيت:9 ) خیال تو کیجئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راہ پر نہیں آ سکتے ۔
الفرقان:10 ( الفرقان:25 - آيت:10 ) اللہ تعالیٰ تو ایسا بابرکت ہے کہ اگر چاہے تو آپ کو بہت سے ایسے باغات عنایت فرما دے جو ان کے کہے ہوئے باغ سے بہت ہی بہتر ہوں جس کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہوں اور آپ کو بہت سے (پختہ) محل بھی دے دے ۔
الفرقان:11 ( الفرقان:25 - آيت:11 ) بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
الفرقان:12 ( الفرقان:25 - آيت:12 ) جب وہ انہیں دور سے دیکھے گی تو یہ غصے سے بپھرنا اور دھاڑنا سنیں گے
الفرقان:13 ( الفرقان:25 - آيت:13 ) اور جب یہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں مشکیں کس کر پھینک دیئے جائیں گے تو وہاں اپنے لئے موت ہی موت پکاریں گے۔
الفرقان:14 ( الفرقان:25 - آيت:14 ) (ان سے کہا جائے گا) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی اموات کو پکارو
الفرقان:15 ( الفرقان:25 - آيت:15 ) آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہتر ہے یا وہ ہمیشگی والی جنت جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے۔
الفرقان:16 ( الفرقان:25 - آيت:16 ) وہ جو چاہیں گے ان کے لئے وہاں موجود ہو گا، ہمیشہ رہنے والے۔ یہ تو آپ کے رب کے ذمے وعدہ ہے جو قابل طلب ہے ۔
الفرقان:17 ( الفرقان:25 - آيت:17 ) اور جس دن اللہ تعالیٰ انہیں اور سوائے اللہ کے جنہیں یہ پوجتے رہے، انہیں جمع کر کے پوچھے گا کہ کیا میرے ان بندوں کو تم نے گمراہ کیا یا یہ خود ہی راہ سے گم ہو گئے ۔
الفرقان:18 ( الفرقان:25 - آيت:18 ) وہ جواب دیں گے کہ تو پاک ذات ہے خود ہمیں ہی یہ زیبا نہ تھا کہ تیرے سوا اوروں کو اپنا کارساز بناتے بات یہ ہے کہ تو نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو آسودگیاں عطا فرمائیں یہاں تک کہ وہ نصیحت بھلا بیٹھے، یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے۔
الفرقان:19 ( الفرقان:25 - آيت:19 ) تو انہوں نے تمہیں تمہاری تمام باتوں میں جھٹلایا، اب نہ تو تم عذابوں کے پھیرنے کی طاقت ہے، نہ مدد کرنے کی تم میں سے جس نے ظلم کیا ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے۔
الفرقان:20 ( الفرقان:25 - آيت:20 ) ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا کیا تم صبر کرو گے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے ۔
الفرقان:21 ( الفرقان:25 - آيت:21 ) اور جنہیں ہماری ملاقات کی توقع نہیں انہوں نے کہا کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے؟ یا ہم اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھ لیتے ان لوگوں نے اپنے آپ کو ہی بہت بڑا سمجھ رکھا ہے اور سخت سرکشی کر لی ہے۔
الفرقان:22 ( الفرقان:25 - آيت:22 ) جس دن یہ فرشتوں کو دیکھ لیں گے اس دن ان گناہگاروں کو کوئی خوشی نہ ہو گی اور کہیں گے یہ محروم ہی محروم کئے گئے
الفرقان:23 ( الفرقان:25 - آيت:23 ) اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر انہیں پراگندہ ذروں کی طرح کر دیا
الفرقان:24 ( الفرقان:25 - آيت:24 ) البتہ اس دن جنتیوں کا ٹھکانا بہتر ہو گا اور خواب گاہ بھی عمدہ ہو گی
الفرقان:25 ( الفرقان:25 - آيت:25 ) اور جس دن آسمان بادل سمیت پھٹ جائیگا اور فرشتے لگا تار اتارے جائیں گے۔
الفرقان:26 ( الفرقان:25 - آيت:26 ) اور اس دن صحیح طور پر ملک صرف رحمٰن کا ہی ہو گا اور یہ دن کافروں پر بڑا بھاری ہو گا
الفرقان:27 ( الفرقان:25 - آيت:27 ) اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول اللہ کی راہ اختیار کی ہوتی۔
الفرقان:28 ( الفرقان:25 - آيت:28 ) ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا
الفرقان:29 ( الفرقان:25 - آيت:29 ) اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراہ کر دیا کہ نصیحت میرے پاس آ پہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے۔
الفرقان:30 ( الفرقان:25 - آيت:30 ) اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا
الفرقان:31 ( الفرقان:25 - آيت:31 ) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن گناہگاروں کو بنا دیا ہے اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا کافی ہے۔
الفرقان:32 ( الفرقان:25 - آيت:32 ) اور کافروں نے کہا اس پر قرآن سارا کا سارا ایک ساتھ ہی کیوں نہ اتارا گیا اسی طرح ہم نے (تھوڑا تھوڑا) کر کے اتارا تاکہ اس سے ہم آپ کا دل قوی رکھیں، ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر ہی پڑھ سنایا ہے ۔
الفرقان:33 ( الفرقان:25 - آيت:33 ) یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال لائیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ دلیل آپ کو بتا دیں گے
الفرقان:34 ( الفرقان:25 - آيت:34 ) جو لوگ اپنے منہ کے بل جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے وہی بدتر مکان والے اور گمراہ تر راستے والے ہیں۔
الفرقان:35 ( الفرقان:25 - آيت:35 ) اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے ہمراہ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا۔
الفرقان:36 ( الفرقان:25 - آيت:36 ) اور کہہ دیا کہ تم دونوں ان لوگوں کی طرف جاؤ جو ہماری آیتوں کو جھٹلا رہے ہیں۔ پھر ہم نے انہیں بالکل ہی پامال کر دیا۔
الفرقان:37 ( الفرقان:25 - آيت:37 ) اور قوم نوح نے بھی جب رسولوں کو جھوٹا کہا تو ہم نے انہیں غرق کر دیا اور لوگوں کے لئے انہیں نشان عبرت بنا دیا۔ اور ہم نے ظالموں کے لئے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔
الفرقان:38 ( الفرقان:25 - آيت:38 ) اور عادیوں اور ثمودیوں اور کنوئیں والوں کو اور ان کے درمیان کی بہت سی امتوں کو (ہلاک کر دیا)۔
الفرقان:39 ( الفرقان:25 - آيت:39 ) اور ہم نے ان کے سامنے مثالیں بیان کیں پھر ہر ایک کو بالکل ہی تباہ و برباد کر دیا ۔
الفرقان:40 ( الفرقان:25 - آيت:40 ) یہ لوگ اس بستی کے پاس سے بھی آتے جاتے ہیں جن پر بری طرح بارش برسائی گئی کیا یہ پھر بھی اسے دیکھتے نہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ انہیں مر کر جی اٹھنے کی امید ہی نہیں ۔
الفرقان:41 ( الفرقان:25 - آيت:41 ) اور تمہیں جب کبھی دیکھتے ہیں تو تم سے مسخر پن کرنے لگتے ہیں۔ کہ کیا یہی وہ شخص ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ۔
الفرقان:42 ( الفرقان:25 - آيت:42 ) (وہ تو کہئے) کہ ہم اس پر جمے رہے ورنہ انہوں نے تو ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اور یہ جب عذابوں کو دیکھیں گے تو انہیں صاف معلوم ہو جائے گا کہ پوری طرح راہ سے بھٹکا ہوا کون تھا؟
الفرقان:43 ( الفرقان:25 - آيت:43 ) کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں؟
الفرقان:44 ( الفرقان:25 - آيت:44 ) کیا آپ اسی خیال میں ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں۔ وہ تو نرے چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے۔
الفرقان:45 ( الفرقان:25 - آيت:45 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے سائے کو کس طرح پھیلا دیا ہے؟ اگر چاہتا تو اسے ٹھہرا ہوا ہی کر دیتا پھر ہم نے آفتاب کو اس پر دلیل بنایا ۔
الفرقان:46 ( الفرقان:25 - آيت:46 ) پھر ہم نے اسے آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچ لیا ۔
الفرقان:47 ( الفرقان:25 - آيت:47 ) اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ بنایا اور نیند کو راحت بنائی اور دن کو کھڑے ہونے کا وقت ۔
الفرقان:48 ( الفرقان:25 - آيت:48 ) اور وہی ہے جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے اور ہم آسمان سے پاک پانی برساتے ہیں
الفرقان:49 ( الفرقان:25 - آيت:49 ) تاکہ اس کے ذریعے سے مردہ شہر کو زندہ کر دیں اور اسے ہم اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلاتے ہیں۔
الفرقان:50 ( الفرقان:25 - آيت:50 ) اور بیشک ہم نے اسے ان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں، مگر پھر بھی اکثر لوگوں نے سوائے ناشکری کے مانا نہیں۔
الفرقان:51 ( الفرقان:25 - آيت:51 ) اگر ہم چاہتے تو ہر ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے۔
الفرقان:52 ( الفرقان:25 - آيت:52 ) پس آپ کافروں کا کہنا نہ مانیں اور قرآن کے ذریعے ان سے پوری طاقت سے بڑا جہاد کریں
الفرقان:53 ( الفرقان:25 - آيت:53 ) اور وہی ہے جس نے سمندر آپس میں ملا رکھے ہیں، یہ ہے میٹھا اور مزیدار اور یہ ہے کھاری کڑوا ان دونوں کے درمیان ایک حجاب اور مضبوط اوٹ کر دی۔
الفرقان:54 ( الفرقان:25 - آيت:54 ) وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔
الفرقان:55 ( الفرقان:25 - آيت:55 ) یہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ تو انہیں کوئی نفع دے سکیں نہ کوئی نقصان پہنچا سکیں، اور کافر تو ہے ہی اپنے رب کے خلاف (شیطان کی) مدد کرنے والا۔
الفرقان:56 ( الفرقان:25 - آيت:56 ) ہم نے تو آپ کو خوشخبری اور ڈر سنانے والا (نبی) بنا کر بھیجا ہے۔
الفرقان:55 ( الفرقان:25 - آيت:57 ) کہہ دیجئے کہ میں قرآن کے پہنچانے پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر جو شخص اپنے رب کی طرف راہ پکڑنا چاہے
الفرقان:58 ( الفرقان:25 - آيت:58 ) اس ہمیشہ زندہ رہنے والے اللہ تعالیٰ پر توکل کریں جسے کبھی موت نہیں اور اس کی تعریف کے ساتھ پاکیزگی بیان کرتے رہیں، وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے کافی خبردار ہے۔
الفرقان:59 ( الفرقان:25 - آيت:59 ) وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کر دیا ہے، پھر عرش پر مستوی ہوا وہ رحمان ہے، آپ اس کے بارے میں کسی خبردار سے پوچھ لیں۔
الفرقان:60 ( الفرقان:25 - آيت:60 ) ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمان ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیغ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کر دیا
الفرقان:61 ( الفرقان:25 - آيت:61 ) بابرکت ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں آفتاب بنایا اور منور مہتاب بھی۔
الفرقان:62 ( الفرقان:25 - آيت:62 ) اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
الفرقان:63 ( الفرقان:25 - آيت:63 ) رحمان کے (سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر مصلحت کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے ۔
الفرقان:64 ( الفرقان:25 - آيت:64 ) اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔
الفرقان:65 ( الفرقان:25 - آيت:65 ) اور جو یہ دعا کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے ۔
الفرقان:66 ( الفرقان:25 - آيت:66 ) بیشک وہ ٹھہرنے اور رہنے کے لحاظ سے بدترین جگہ ہے
الفرقان:67 ( الفرقان:25 - آيت:67 ) اور جو خرچ کرتے وقت بھی اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے ہیں
الفرقان:68 ( الفرقان:25 - آيت:68 ) اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔
الفرقان:69 ( الفرقان:25 - آيت:69 ) اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔
الفرقان:70 ( الفرقان:25 - آيت:70 ) سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔
الفرقان:71 ( الفرقان:25 - آيت:71 ) اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے وہ تو (حقیقتاً) اللہ تعالیٰ کی طرف سچا رجوع کرتا ہے
الفرقان:72 ( الفرقان:25 - آيت:72 ) اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں
الفرقان:73 ( الفرقان:25 - آيت:73 ) اور جب ان کے رب کے کلام کی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اندھے بہرے ہو کر ان پر نہیں گرتے
الفرقان:74 ( الفرقان:25 - آيت:74 ) اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا
الفرقان:75 ( الفرقان:25 - آيت:75 ) یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و بالا خانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا۔
الفرقان:76 ( الفرقان:25 - آيت:76 ) اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت ہی اچھی جگہ اور عمدہ مقام ہے۔
الفرقان:77 ( الفرقان:25 - آيت:77 ) کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہو گی ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الشعراء:1 ( الشعراء:26 - آيت:1 ) طسم
الشعراء:2 ( الشعراء:26 - آيت:2 ) یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں
الشعراء:3 ( الشعراء:26 - آيت:3 ) ان کے ایمان لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے
الشعراء:4 ( الشعراء:26 - آيت:4 ) اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں
الشعراء:5 ( الشعراء:26 - آيت:5 ) اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے۔
الشعراء:6 ( الشعراء:26 - آيت:6 ) ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب انکے پاس جلدی سے اسکی خبریں آ جائیں گی جسکے ساتھ وہ مسخرا پن کر رہے ہیں
الشعراء:7 ( الشعراء:26 - آيت:7 ) کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟
الشعراء:8 ( الشعراء:26 - آيت:8 ) بیشک اس میں یقیناً نشانی ہے اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں
الشعراء:9 ( الشعراء:26 - آيت:9 ) اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے ۔
الشعراء:10 ( الشعراء:26 - آيت:10 ) اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا ۔
الشعراء:11 ( الشعراء:26 - آيت:11 ) قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔
الشعراء:12 ( الشعراء:26 - آيت:12 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں۔
الشعراء:13 ( الشعراء:26 - آيت:13 ) اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے میری زبان چل نہیں رہی پس تو ہارون کی طرف بھی (وحی) بھیج ۔
الشعراء:14 ( الشعراء:26 - آيت:14 ) اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں
الشعراء:15 ( الشعراء:26 - آيت:15 ) جناب باری تعالیٰ نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہو گا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں
الشعراء:16 ( الشعراء:26 - آيت:16 ) تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں۔
الشعراء:17 ( الشعراء:26 - آيت:17 ) کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل روانہ کر دے
الشعراء:18 ( الشعراء:26 - آيت:18 ) فرعوں نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پالا تھا؟ اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟
الشعراء:19 ( الشعراء:26 - آيت:19 ) پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے ۔
الشعراء:20 ( الشعراء:26 - آيت:20 ) (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا
الشعراء:21 ( الشعراء:26 - آيت:21 ) پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں میں سے کر دیا
الشعراء:22 ( الشعراء:26 - آيت:22 ) مجھ پر تیرا کیا یہی وہ احسان ہے؟ جسے تو جتلا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے
الشعراء:23 ( الشعراء:26 - آيت:23 ) فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟
الشعراء:24 ( الشعراء:26 - آيت:24 ) (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام ) نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔
الشعراء:25 ( الشعراء:26 - آيت:25 ) فرعون نے اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سن نہیں رہے؟
الشعراء:26 ( الشعراء:26 - آيت:26 ) (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔
الشعراء:27 ( الشعراء:26 - آيت:27 ) فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے۔
الشعراء:28 ( الشعراء:26 - آيت:28 ) (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔
الشعراء:29 ( الشعراء:26 - آيت:29 ) فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دونگا
الشعراء:30 ( الشعراء:26 - آيت:30 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟
الشعراء:31 ( الشعراء:26 - آيت:31 ) فرعوں نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر۔
الشعراء:32 ( الشعراء:26 - آيت:32 ) آپ نے (اسی وقت) اپنی لاٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اژدھا بن گئی
الشعراء:33 ( الشعراء:26 - آيت:33 ) اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وہ بھی اسی وقت دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا
الشعراء:34 ( الشعراء:26 - آيت:34 ) فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے
الشعراء:35 ( الشعراء:26 - آيت:35 ) یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو ۔
الشعراء:36 ( الشعراء:26 - آيت:36 ) ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے۔
الشعراء:37 ( الشعراء:26 - آيت:37 ) جو آپ کے پاس ذی علم جادوگروں کو لے آئیں
الشعراء:38 ( الشعراء:26 - آيت:38 ) پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کئے گئے
الشعراء:39 ( الشعراء:26 - آيت:39 ) اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہو جاؤ گے؟
الشعراء:40 ( الشعراء:26 - آيت:40 ) تاکہ اگر جادوگر غالب آ جائیں تو ہم انکی پیروی کریں۔
الشعراء:41 ( الشعراء:26 - آيت:41 ) جادوگر آ کر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟
الشعراء:42 ( الشعراء:26 - آيت:42 ) فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے۔
الشعراء:43 ( الشعراء:26 - آيت:43 ) (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو ۔
الشعراء:44 ( الشعراء:26 - آيت:44 ) انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے
الشعراء:45 ( الشعراء:26 - آيت:45 ) اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کر دیا۔
الشعراء:46 ( الشعراء:26 - آيت:46 ) یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔
الشعراء:47 ( الشعراء:26 - آيت:47 ) اور انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان لائے۔
الشعراء:48 ( الشعراء:26 - آيت:48 ) یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر۔
الشعراء:49 ( الشعراء:26 - آيت:49 ) فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا۔
الشعراء:50 ( الشعراء:26 - آيت:50 ) انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی۔
الشعراء:51 ( الشعراء:26 - آيت:51 ) اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا۔
الشعراء:52 ( الشعراء:26 - آيت:52 ) اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کئے جاؤ گے
الشعراء:53 ( الشعراء:26 - آيت:53 ) فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا۔
الشعراء:54 ( الشعراء:26 - آيت:54 ) کہ یقیناً یہ گروہ بہت ہی کم تعداد میں ہے
الشعراء:55 ( الشعراء:26 - آيت:55 ) اور اس پر یہ ہمیں سخت غضبناک کر رہے ہیں
الشعراء:56 ( الشعراء:26 - آيت:56 ) اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے
الشعراء:57 ( الشعراء:26 - آيت:57 ) بالآخر ہم نے انہیں باغات سے اور چشموں سے۔
الشعراء:58 ( الشعراء:26 - آيت:58 ) اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا
الشعراء:59 ( الشعراء:26 - آيت:59 ) اسی طرح ہوا اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا
الشعراء:60 ( الشعراء:26 - آيت:60 ) پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے
الشعراء:61 ( الشعراء:26 - آيت:61 ) پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم یقیناً پکڑ لئے گئے
الشعراء:62 ( الشعراء:26 - آيت:62 ) موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا
الشعراء:63 ( الشعراء:26 - آيت:63 ) ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی لاٹھی مارو پس اس وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہو گیا۔
الشعراء:64 ( الشعراء:26 - آيت:64 ) اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک لا کھڑا کر دیا ۔
الشعراء:65 ( الشعراء:26 - آيت:65 ) اور موسیٰ علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو ہم نے نجات دی۔
الشعراء:66 ( الشعراء:26 - آيت:66 ) پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا
الشعراء:67 ( الشعراء:26 - آيت:67 ) یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں ۔
الشعراء:68 ( الشعراء:26 - آيت:68 ) اور بیشک آپ کا رب بڑا ہی غالب و مہربان ہے۔
الشعراء:69 ( الشعراء:26 - آيت:69 ) انہیں ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی سنا دو۔
الشعراء:70 ( الشعراء:26 - آيت:70 ) جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟
الشعراء:71 ( الشعراء:26 - آيت:71 ) انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں
الشعراء:72 ( الشعراء:26 - آيت:72 ) آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ سنتے بھی ہیں؟
الشعراء:73 ( الشعراء:26 - آيت:73 ) یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ۔
الشعراء:74 ( الشعراء:26 - آيت:74 ) انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم نے تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا
الشعراء:75 ( الشعراء:26 - آيت:75 ) آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو؟
الشعراء:76 ( الشعراء:26 - آيت:76 ) تم اور تمہارے اگلے باپ دادا،
الشعراء:77 ( الشعراء:26 - آيت:77 ) وہ سب میرے دشمن ہیں بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے
الشعراء:78 ( الشعراء:26 - آيت:78 ) جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے
الشعراء:79 ( الشعراء:26 - آيت:79 ) وہی مجھے کھلاتا پلاتا ہے
الشعراء:80 ( الشعراء:26 - آيت:80 ) اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے
الشعراء:81 ( الشعراء:26 - آيت:81 ) اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا
الشعراء:82 ( الشعراء:26 - آيت:82 ) اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وہ روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا
الشعراء:83 ( الشعراء:26 - آيت:83 ) اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے۔
الشعراء:84 ( الشعراء:26 - آيت:84 ) اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ
الشعراء:85 ( الشعراء:26 - آيت:85 ) مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا دے۔
الشعراء:86 ( الشعراء:26 - آيت:86 ) اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وہ گمراہوں میں سے تھا
الشعراء:87 ( الشعراء:26 - آيت:87 ) اور جس دن کہ لوگ دوبارہ جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر
الشعراء:88 ( الشعراء:26 - آيت:88 ) جس دن کہ مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔
الشعراء:89 ( الشعراء:26 - آيت:89 ) لیکن فائدہ والا وہی ہو گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے
الشعراء:90 ( الشعراء:26 - آيت:90 ) اور پرہیزگاروں کے لئے جنت بالکل نزدیک لا دی جائے گی۔
الشعراء:91 ( الشعراء:26 - آيت:91 ) اور گمراہ لوگوں کے لئے جہنم ظاہر کر دی جائے گی
الشعراء:92 ( الشعراء:26 - آيت:92 ) اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وہ کہاں ہیں؟
الشعراء:93 ( الشعراء:26 - آيت:93 ) جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیا وہ تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں
الشعراء:94 ( الشعراء:26 - آيت:94 ) پس وہ سب اور کل گمراہ لوگ جہنم میں اوندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے ۔
الشعراء:95 ( الشعراء:26 - آيت:95 ) اور ابلیس کے تمام لشکر بھی وہاں۔
الشعراء:96 ( الشعراء:26 - آيت:96 ) آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔
الشعراء:97 ( الشعراء:26 - آيت:97 ) کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے۔
الشعراء:98 ( الشعراء:26 - آيت:98 ) جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے
الشعراء:99 ( الشعراء:26 - آيت:99 ) اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا
الشعراء:100 ( الشعراء:26 - آيت:100 ) اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں۔
الشعراء:101 ( الشعراء:26 - آيت:101 ) اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست ۔
الشعراء:102 ( الشعراء:26 - آيت:102 ) اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے۔
الشعراء:103 ( الشعراء:26 - آيت:103 ) یہ ماجرہ یقیناً آپ کے لئے ایک زبردست نشانی ہے ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں
الشعراء:104 ( الشعراء:26 - آيت:104 ) یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے۔
الشعراء:105 ( الشعراء:26 - آيت:105 ) قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا
الشعراء:106 ( الشعراء:26 - آيت:106 ) جبکہ ان کے بھائی نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!
الشعراء:107 ( الشعراء:26 - آيت:107 ) سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا ایماندار رسول ہوں
الشعراء:108 ( الشعراء:26 - آيت:108 ) تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور میری بات ماننی چاہیے
الشعراء:109 ( الشعراء:26 - آيت:109 ) میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے
الشعراء:110 ( الشعراء:26 - آيت:110 ) پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو
الشعراء:111 ( الشعراء:26 - آيت:111 ) قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔
الشعراء:112 ( الشعراء:26 - آيت:112 ) آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وہ پہلے کیا کرتے رہے؟
الشعراء:113 ( الشعراء:26 - آيت:113 ) ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔
الشعراء:114 ( الشعراء:26 - آيت:114 ) میں ایمان داروں کو دھکے دینے والا نہیں
الشعراء:115 ( الشعراء:26 - آيت:115 ) میں تو صاف طور پر ڈرا دینے والا ہوں
الشعراء:116 ( الشعراء:26 - آيت:116 ) انہوں نے کہا کہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کر دیا جائے گا۔
الشعراء:117 ( الشعراء:26 - آيت:117 ) آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔
الشعراء:118 ( الشعراء:26 - آيت:118 ) پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے باایمان ساتھیوں کو نجات دے۔
الشعراء:119 ( الشعراء:26 - آيت:119 ) چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کرا کر) نجات دے دی۔
الشعراء:120 ( الشعراء:26 - آيت:120 ) بعد ازاں باقی تمام لوگوں کو ڈبو دیا
الشعراء:121 ( الشعراء:26 - آيت:121 ) یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں۔
الشعراء:122 ( الشعراء:26 - آيت:122 ) اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔
الشعراء:123 ( الشعراء:26 - آيت:123 ) عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا
الشعراء:124 ( الشعراء:26 - آيت:124 ) جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟۔
الشعراء:125 ( الشعراء:26 - آيت:125 ) میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔
الشعراء:126 ( الشعراء:26 - آيت:126 ) پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو !۔
الشعراء:127 ( الشعراء:26 - آيت:127 ) میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ثواب تو تمام جہان کے پروردگار کے ہی پاس ہے۔
الشعراء:128 ( الشعراء:26 - آيت:128 ) کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشہ یادگار (عمارت) بنا رہے ہو ۔
الشعراء:129 ( الشعراء:26 - آيت:129 ) اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے
الشعراء:130 ( الشعراء:26 - آيت:130 ) اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو سختی اور ظلم سے پکڑتے ہو
الشعراء:131 ( الشعراء:26 - آيت:131 ) اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو
الشعراء:132 ( الشعراء:26 - آيت:132 ) اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم نہیں جانتے۔
الشعراء:133 ( الشعراء:26 - آيت:133 ) اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اولاد سے۔
الشعراء:134 ( الشعراء:26 - آيت:134 ) باغات اور چشموں سے۔
الشعراء:135 ( الشعراء:26 - آيت:135 ) مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے ۔
الشعراء:136 ( الشعراء:26 - آيت:136 ) انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔
الشعراء:137 ( الشعراء:26 - آيت:137 ) یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے
الشعراء:138 ( الشعراء:26 - آيت:138 ) اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیئے جائیں گے
الشعراء:139 ( الشعراء:26 - آيت:139 ) چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انہیں تباہ کر دیا یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔
الشعراء:140 ( الشعراء:26 - آيت:140 ) بیشک آپ کا رب وہی ہے غالب مہربان۔
الشعراء:141 ( الشعراء:26 - آيت:141 ) ثمودیوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا۔
الشعراء:142 ( الشعراء:26 - آيت:142 ) ان کے بھائی صالح نے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟
الشعراء:143 ( الشعراء:26 - آيت:143 ) میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں۔
الشعراء:144 ( الشعراء:26 - آيت:144 ) تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔
الشعراء:145 ( الشعراء:26 - آيت:145 ) میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پروردگار عالم پر ہی ہے۔
الشعراء:146 ( الشعراء:26 - آيت:146 ) کیا ان چیزوں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے
الشعراء:147 ( الشعراء:26 - آيت:147 ) یعنی ان باغوں اور ان چشموں۔
الشعراء:148 ( الشعراء:26 - آيت:148 ) اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں ۔
الشعراء:149 ( الشعراء:26 - آيت:149 ) اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو
الشعراء:150 ( الشعراء:26 - آيت:150 ) پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
الشعراء:151 ( الشعراء:26 - آيت:151 ) بے باک حد سے گزر جانے والوں کی اطاعت سے باز آ جاؤ۔
الشعراء:152 ( الشعراء:26 - آيت:152 ) جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔
الشعراء:153 ( الشعراء:26 - آيت:153 ) وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا گیا ہے۔
الشعراء:154 ( الشعراء:26 - آيت:154 ) تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔
الشعراء:155 ( الشعراء:26 - آيت:155 ) آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقررہ دن کی باری پانی پینے کی تمہاری ۔
الشعراء:156 ( الشعراء:26 - آيت:156 ) (خبر دار) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا
الشعراء:157 ( الشعراء:26 - آيت:157 ) پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں، بس وہ پشیمان ہو گئے ۔
الشعراء:158 ( الشعراء:26 - آيت:158 ) اور عذاب نے آ دبوچا بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ مومن نہ تھے۔
الشعراء:159 ( الشعراء:26 - آيت:159 ) اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے۔
الشعراء:160 ( الشعراء:26 - آيت:160 ) قوم لوط نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔
الشعراء:161 ( الشعراء:26 - آيت:161 ) ان سے ان کے بھائی لوط(علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟
الشعراء:162 ( الشعراء:26 - آيت:162 ) میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔
الشعراء:163 ( الشعراء:26 - آيت:163 ) پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
الشعراء:164 ( الشعراء:26 - آيت:164 ) میں تم میں سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا مالک ہے۔
الشعراء:165 ( الشعراء:26 - آيت:165 ) کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔
الشعراء:166 ( الشعراء:26 - آيت:166 ) اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے ۔
الشعراء:167 ( الشعراء:26 - آيت:167 ) انہوں نے جواب دیا کہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا
الشعراء:168 ( الشعراء:26 - آيت:168 ) آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں
الشعراء:169 ( الشعراء:26 - آيت:169 ) میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں۔
الشعراء:170 ( الشعراء:26 - آيت:170 ) پس ہم نے اسے اور اسکے متعلقین کو سب کو بچا لیا۔
الشعراء:171 ( الشعراء:26 - آيت:171 ) بجز ایک بڑھیا کے وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی
الشعراء:172 ( الشعراء:26 - آيت:172 ) پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کر دیا۔
الشعراء:173 ( الشعراء:26 - آيت:173 ) اور ہم نے ان پر خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا
الشعراء:174 ( الشعراء:26 - آيت:174 ) یہ ما جرہ بھی سرا سر عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر مسلمان تھے۔
الشعراء:175 ( الشعراء:26 - آيت:175 ) بیشک تیرا پروردگار وہی غلبے والا مہربانی والا۔
الشعراء:176 ( الشعراء:26 - آيت:176 ) ایکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
الشعراء:177 ( الشعراء:26 - آيت:177 ) جبکہ ان سے شعیب علیہ السلام نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟۔
الشعراء:178 ( الشعراء:26 - آيت:178 ) میں تمہاری طرف امانتدار رسول ہوں۔
الشعراء:179 ( الشعراء:26 - آيت:179 ) اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو۔
الشعراء:180 ( الشعراء:26 - آيت:180 ) میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے۔
الشعراء:181 ( الشعراء:26 - آيت:181 ) ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو
الشعراء:182 ( الشعراء:26 - آيت:182 ) اور سیدھی صحیح ترازو سے تولا کرو
الشعراء:183 ( الشعراء:26 - آيت:183 ) لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔
الشعراء:184 ( الشعراء:26 - آيت:184 ) اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا۔
الشعراء:185 ( الشعراء:26 - آيت:185 ) انہوں نے کہا تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا جاتا ہے۔
الشعراء:186 ( الشعراء:26 - آيت:186 ) انہوں نے کہا تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے اور ہم تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں
الشعراء:187 ( الشعراء:26 - آيت:187 ) اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دے
الشعراء:188 ( الشعراء:26 - آيت:188 ) کہا کہ میرا رب خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو
الشعراء:189 ( الشعراء:26 - آيت:189 ) چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔
الشعراء:190 ( الشعراء:26 - آيت:190 ) یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔
الشعراء:191 ( الشعراء:26 - آيت:191 ) اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا
الشعراء:192 ( الشعراء:26 - آيت:192 ) اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔
الشعراء:193 ( الشعراء:26 - آيت:193 ) اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے
الشعراء:194 ( الشعراء:26 - آيت:194 ) آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاہ کر دینے والوں میں سے ہو جائیں
الشعراء:195 ( الشعراء:26 - آيت:195 ) صاف عربی زبان میں ہے۔
الشعراء:196 ( الشعراء:26 - آيت:196 ) اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکرہ ہے
الشعراء:197 ( الشعراء:26 - آيت:197 ) کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں
الشعراء:198 ( الشعراء:26 - آيت:198 ) اور اگر ہم کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے۔
الشعراء:199 ( الشعراء:26 - آيت:199 ) پس وہ ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے
الشعراء:200 ( الشعراء:26 - آيت:200 ) اسی طرح ہم نے گنہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کر دیا ہے
الشعراء:201 ( الشعراء:26 - آيت:201 ) وہ جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کر لیں ایمان نہ لائیں گے۔
الشعراء:202 ( الشعراء:26 - آيت:202 ) پس وہ عذاب ان کو ناگہاں آ جائے گا انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو گا۔
الشعراء:203 ( الشعراء:26 - آيت:203 ) اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی ۔
الشعراء:204 ( الشعراء:26 - آيت:204 ) پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں
الشعراء:205 ( الشعراء:26 - آيت:205 ) اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انہیں کئی سال بھی فائدہ اُٹھانے دیا۔
الشعراء:206 ( الشعراء:26 - آيت:206 ) پھر انہیں وہ عذاب آ لگا جن سے یہ دھمکائے جاتے تھے۔
الشعراء:207 ( الشعراء:26 - آيت:207 ) تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکے گا ۔
الشعراء:208 ( الشعراء:26 - آيت:208 ) ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لئے ڈرانے والے تھے۔
الشعراء:209 ( الشعراء:26 - آيت:209 ) نصیحت کے طور پر اور ہم ظلم کرنے والے نہیں ہیں
الشعراء:210 ( الشعراء:26 - آيت:210 ) اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔
الشعراء:211 ( الشعراء:26 - آيت:211 ) نہ وہ اس قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے۔
الشعراء:212 ( الشعراء:26 - آيت:212 ) بلکہ وہ سننے سے محروم کر دیئے گئے ہیں
الشعراء:213 ( الشعراء:26 - آيت:213 ) پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہو جائے
الشعراء:214 ( الشعراء:26 - آيت:214 ) اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے
الشعراء:215 ( الشعراء:26 - آيت:215 ) اس کے ساتھ نرمی سے پیش آ، جو بھی ایمان لانے والا ہو کہ تیری تابعداری کرے۔
الشعراء:216 ( الشعراء:26 - آيت:216 ) اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو اعلان کر دے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو۔
الشعراء:217 ( الشعراء:26 - آيت:217 ) اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ۔
الشعراء:218 ( الشعراء:26 - آيت:218 ) جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے۔
الشعراء:219 ( الشعراء:26 - آيت:219 ) اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی
الشعراء:220 ( الشعراء:26 - آيت:220 ) وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب ہی جاننے والا ہے۔
الشعراء:221 ( الشعراء:26 - آيت:221 ) کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔
الشعراء:222 ( الشعراء:26 - آيت:222 ) وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں
الشعراء:223 ( الشعراء:26 - آيت:223 ) (اچٹتی) ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں
الشعراء:224 ( الشعراء:26 - آيت:224 ) شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔
الشعراء:225 ( الشعراء:26 - آيت:225 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔
الشعراء:226 ( الشعراء:26 - آيت:226 ) اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں
الشعراء:227 ( الشعراء:26 - آيت:227 ) سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
النمل:1 ( النمل:27 - آيت:1 ) طس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی۔
النمل:2 ( النمل:27 - آيت:2 ) ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کے لئے۔
النمل:3 ( النمل:27 - آيت:3 ) جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔
النمل:4 ( النمل:27 - آيت:4 ) جو لوگ قیامت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے انہیں ان کے کرتوت زینت دار کر دکھائے ہیں، پس وہ بھٹکتے پھرتے ہیں
النمل:5 ( النمل:27 - آيت:5 ) یہی لوگ ہیں جن کے لئے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وہ سخت نقصان یافتہ ہیں۔
النمل:6 ( النمل:27 - آيت:6 ) بیشک آپ کو اللہ حکیم و علیم کی طرف سے قرآن سکھایا جا رہا ہے۔
النمل:7 ( النمل:27 - آيت:7 ) (یاد ہو گا) جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے یا تو کوئی خبر لے کر یا آگ کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے کر ابھی تمہارے پاس آ جاؤں گا تاکہ تم سینک تاپ کر لو
النمل:8 ( النمل:27 - آيت:8 ) جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔
النمل:9 ( النمل:27 - آيت:9 ) موسیٰ! سن بات یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں غالب با حکمت۔
النمل:10 ( النمل:27 - آيت:10 ) تو اپنی لاٹھی ڈال دے، موسیٰ نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کہ گویا وہ ایک سانپ ہے تو منہ موڑے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھا، اے موسیٰ! خوف نہ کھا میرے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے۔
النمل:11 ( النمل:27 - آيت:11 ) لیکن جو لوگ ظلم کریں پھر اس کے عوض نیکی کریں اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے والا مہربان ہوں ۔
النمل:12 ( النمل:27 - آيت:12 ) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال، وہ سفید چمکیلا ہو کر نکلے گا بغیر کسی عیب کے تو نو نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف جا یقیناً وہ بدکاروں کا گروہ ہے۔
النمل:13 ( النمل:27 - آيت:13 ) پس جب ان کے پاس آنکھیں کھول دینے والے ہمارے معجزے پہنچے تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔
النمل:14 ( النمل:27 - آيت:14 ) انہوں نے انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر پس دیکھ لیجئے کہ ان فتنہ پرواز لوگوں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔
النمل:15 ( النمل:27 - آيت:15 ) اور یقیناً ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دے رکھا تھا اور دونوں نے کہا، تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔
النمل:16 ( النمل:27 - آيت:16 ) اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے۔
النمل:17 ( النمل:27 - آيت:17 ) سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کئے گئے ہر ہر قسم الگ الگ درجہ بندی کر دی گئی
النمل:18 ( النمل:27 - آيت:18 ) جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اسکا لشکر تمہیں روند ڈالے
النمل:19 ( النمل:27 - آيت:19 ) اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے۔
النمل:20 ( النمل:27 - آيت:20 ) آپ نے پرندوں کی دیکھ بھال کی اور فرمانے لگے یہ کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا؟ کیا واقعی وہ غیر حاضر ہے؟
النمل:21 ( النمل:27 - آيت:21 ) یقیناً میں اسے سزا دونگا، یا اسے ذبح کر ڈالوں گا، یا میرے سامنے کوئی صریح دلیل بیان کرے۔
النمل:22 ( النمل:27 - آيت:22 ) کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ آ کر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں، میں سبا کی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں۔
النمل:23 ( النمل:27 - آيت:23 ) میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت والا ہے ۔
النمل:24 ( النمل:27 - آيت:24 ) میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کر کے دکھلا کر صحیح راہ سے روک دیا ہے پس وہ ہدایت پر نہیں آتے۔
النمل:25 ( النمل:27 - آيت:25 ) کہ اسی اللہ کے لئے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو باہر نکالتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو وہ سب کچھ جانتا ہے۔
النمل:26 ( النمل:27 - آيت:26 ) اسکے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے۔
النمل:27 ( النمل:27 - آيت:27 ) سلیمان نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے۔
النمل:28 ( النمل:27 - آيت:28 ) میرے اس خط کو لے جا کر انہیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔
النمل:29 ( النمل:27 - آيت:29 ) وہ کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک با وقعت خط ڈالا گیا ہے۔
النمل:30 ( النمل:27 - آيت:30 ) جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے۔
النمل:31 ( النمل:27 - آيت:31 ) یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آ جاؤ
النمل:32 ( النمل:27 - آيت:32 ) اس نے کہا اے میرے سردار! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کرتی۔
النمل:33 ( النمل:27 - آيت:33 ) ان سب نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور قوت والے سخت لڑنے بھڑنے والے ہیں آگے آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ہمیں آپ کیا کچھ حکم فرماتی ہیں
النمل:34 ( النمل:27 - آيت:34 ) اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی بستی میں گھستے ہیں تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے با عزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے ۔
النمل:35 ( النمل:27 - آيت:35 ) میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں
النمل:36 ( النمل:27 - آيت:36 ) پس جب قاصد حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو؟ مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے پس تم ہی اپنے تحفے سے خوش رہو ۔
النمل:37 ( النمل:27 - آيت:37 ) جا ان کی طرف واپس لوٹ جا، ہم ان (کے مقابلہ) پر وہ لشکر لائیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انہیں ذلیل و پست کر کے وہاں سے نکال باہر کریں گے ۔
النمل:38 ( النمل:27 - آيت:38 ) آپ نے فرمایا اے سردارو! تم میں سے کوئی ہے جو ان کے مسلمان ہو کر پہنچنے سے پہلے ہی اس کا تخت مجھے لا دے
النمل:39 ( النمل:27 - آيت:39 ) ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے اٹھیں اس سے پہلے ہی پہلے میں اسے آپ کے پاس لا دیتا ہوں، یقین مانئے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار
النمل:40 ( النمل:27 - آيت:40 ) جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری، شکر گزار اپنے ہی نفع کے لئے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار (بے پروا اور بزرگ) غنی اور کریم ہے۔
النمل:41 ( النمل:27 - آيت:41 ) حکم دیا کہ اس تخت میں کچھ پھیر بدل کر دو تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ راہ پا لیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے
النمل:42 ( النمل:27 - آيت:42 ) پھر جب وہ آ گئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے
النمل:43 ( النمل:27 - آيت:43 ) اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وہ کافر لوگوں میں تھی
النمل:44 ( النمل:27 - آيت:44 ) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جسے دیکھ کر یہ سمجھ کر کہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں فرمایا یہ تو شیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں۔
النمل:45 ( النمل:27 - آيت:45 ) یقیناً ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وہ دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے
النمل:46 ( النمل:27 - آيت:46 ) آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو! تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کر مچا رہے ہو تم اللہ تعالیٰ سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
النمل:47 ( النمل:27 - آيت:47 ) وہ کہنے لگے ہم تیری اور تیرے ساتھیوں کی بد شگونی لے رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے ہاں ہے، بلکہ تم فتنے میں پڑے ہوئے لوگ ہو
النمل:48 ( النمل:27 - آيت:48 ) اس شہر میں نو سردار تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے رہتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔
النمل:49 ( النمل:27 - آيت:49 ) انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے اور اس کے وارثوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں
النمل:50 ( النمل:27 - آيت:50 ) انہوں نے مکر (خفیہ تدبیر) کیا اور ہم نے بھی اور وہ اسے سمجھتے ہی نہ تھے ۔
النمل:51 ( النمل:27 - آيت:51 ) (اب) دیکھ لے ان کے مکر کا انجام کیسا کچھ ہوا؟ کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو غارت کر دیا
النمل:52 ( النمل:27 - آيت:52 ) یہ ہیں ان کے مکانات جو ان کے ظلم کی وجہ سے اجڑے پڑے ہیں، جو لوگ علم رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں بڑی نشانی ہے۔
النمل:53 ( النمل:27 - آيت:53 ) ہم نے ان کو جو ایمان لائے تھے اور پرہیزگار تھے بال بال بچا لیا۔
النمل:54 ( النمل:27 - آيت:54 ) اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہا کہ باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو
النمل:55 ( النمل:27 - آيت:55 ) یہ کیا بات ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو؟ حق یہ ہے کہ تم بڑی ہی نادانی کر رہے ہو
النمل:56 ( النمل:27 - آيت:56 ) قوم کا جواب بجز اس کہنے کہ اور کچھ نہ تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے شہر بدر کر دو، یہ تو بڑے پاکباز بن رہے ہیں
النمل:57 ( النمل:27 - آيت:57 ) پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچا لیا، اس کا اندازہ تو باقی رہ جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے ۔
النمل:58 ( النمل:27 - آيت:58 ) اور ان پر ایک (خاص قسم کی) بارش برسا دی پس ان دھمکائے ہوئے لوگوں پر بری بارش ہوئی۔
النمل:59 ( النمل:27 - آيت:59 ) تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں۔
النمل:60 ( النمل:27 - آيت:60 ) بھلا بتاؤ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے با رونق باغات اگائے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (سیدھی راہ سے)۔
النمل:61 ( النمل:27 - آيت:61 ) کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے درمیان نہریں جاری کر دیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔
النمل:62 ( النمل:27 - آيت:62 ) بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، کون قبول کر کے سختی کو دور کر دیتا ہے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔
النمل:63 ( النمل:27 - آيت:63 ) کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند و بالا تر ہے۔
النمل:64 ( النمل:27 - آيت:64 ) کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔
النمل:65 ( النمل:27 - آيت:65 ) کہہ دیجئے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھ کھڑے کئے جائیں گے۔
النمل:66 ( النمل:27 - آيت:66 ) بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہو چکا ہے، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں ۔
النمل:67 ( النمل:27 - آيت:67 ) کافروں نے کہا کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی۔ کیا ہم پھر نکالے جائیں گے۔
النمل:68 ( النمل:27 - آيت:68 ) ہم اور ہمارے باپ دادوں کو بہت پہلے سے یہ وعدے دیئے جاتے رہے۔ کچھ نہیں یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں ۔
النمل:69 ( النمل:27 - آيت:69 ) کہہ دیجئے کہ زمین میں چل پھر کر ذرا دیکھو تو سہی کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا (ا)
النمل:70 ( النمل:27 - آيت:70 ) آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں۔
النمل:71 ( النمل:27 - آيت:71 ) کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو۔
النمل:72 ( النمل:27 - آيت:72 ) جواب دیجئے! کہ شاید بعض وہ چیزیں جن کی تم جلدی مچا رہے ہو تم سے بہت ہی قریب ہو گئی ہوں
النمل:73 ( النمل:27 - آيت:73 ) یقیناً آپ کا پروردگار تمام لوگوں پر بڑے ہی فضل والا ہے لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں
النمل:74 ( النمل:27 - آيت:74 ) بیشک آپ کا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپا رہے ہیں اور جنہیں ظاہر کر رہے ہیں۔
النمل:75 ( النمل:27 - آيت:75 ) آسمان اور زمین کی کوئی پوشیدہ چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو
النمل:76 ( النمل:27 - آيت:76 ) یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں
النمل:77 ( النمل:27 - آيت:77 ) اور یہ قرآن ایمان والوں کے لئے یقیناً ہدایت اور رحمت ہے
النمل:78 ( النمل:27 - آيت:78 ) آپ کا رب ان کے درمیان اپنے حکم سے سب فیصلے کر دے گا وہ بڑا ہی غالب اور دانا ہے۔
النمل:79 ( النمل:27 - آيت:79 ) پس آپ یقیناً اللہ ہی پر بھروسہ رکھئے، یقیناً آپ سچے اور کھلے دین پر ہیں
النمل:80 ( النمل:27 - آيت:80 ) بیشک آپ نہ مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جبکہ پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔
النمل:81 ( النمل:27 - آيت:81 ) اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر رہنمائی کر سکتے ہیں آپ تو صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں پھر وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں۔
النمل:82 ( النمل:27 - آيت:82 ) جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائے گا، ہم زمین سے ان کے لئے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہو گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔
النمل:83 ( النمل:27 - آيت:83 ) اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروہ کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر لائیں گے پھر وہ سب کے سب الگ کر دیئے جائیں گے
النمل:84 ( النمل:27 - آيت:84 ) جب سب کے سب آ پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا؟ اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کرتے رہے؟
النمل:85 ( النمل:27 - آيت:85 ) بسبب اس کے کہ انہوں نے ظلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وہ کچھ بول نہ سکیں گے
النمل:86 ( النمل:27 - آيت:86 ) کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لئے بنایا ہے کہ وہ اس میں آرام حاصل کر لیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنایا ہے یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں۔
النمل:87 ( النمل:27 - آيت:87 ) جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب آسمانوں والے اور زمین والے گھبرا اٹھیں گے مگر جسے اللہ تعالیٰ چاہے اور سارے کے سارے عاجز و پست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہونگے۔
النمل:88 ( النمل:27 - آيت:88 ) اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ باخبر ہے۔
النمل:89 ( النمل:27 - آيت:89 ) جو لوگ نیک عمل لائیں گے انہیں اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور وہ اس دن گھبراہٹ سے بے خوف ہوں گے
النمل:90 ( النمل:27 - آيت:90 ) اور جو برائی لے کر آئیں گے وہ اوندھے منہ آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کرتے رہے ہو۔
النمل:91 ( النمل:27 - آيت:91 ) مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں۔
النمل:92 ( النمل:27 - آيت:92 ) اور میں قرآن کی تلاوت کرتا رہوں، جو راہ راست پر آ جائے وہ اپنے نفع کے لئے راہ راست پر آئے گا۔ اور جو بہک جائے تو کہہ دیجئے! کہ میں صرف ہوشیار کرنے والوں میں سے ہوں ۔
النمل:93 ( النمل:27 - آيت:93 ) کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کو سزاوار ہیں وہ عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم (خود) پہچان لو گے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
القصص:1 ( القصص:28 - آيت:1 ) طسم
القصص:2 ( القصص:28 - آيت:2 ) یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی۔
القصص:3 ( القصص:28 - آيت:3 ) ہم آپ کے سامنے موسیٰ اور فرعوں کا صحیح واقعہ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں
القصص:4 ( القصص:28 - آيت:4 ) یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔
القصص:5 ( القصص:28 - آيت:5 ) پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بیحد کمزور کر دیا گیا تھا، اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں
القصص:6 ( القصص:28 - آيت:6 ) اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہے ہیں ۔
القصص:7 ( القصص:28 - آيت:7 ) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج نہ کرنا ہم یقیناً اسے تیری طرف لٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں۔
القصص:8 ( القصص:28 - آيت:8 ) آخر فرعوں کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطا کار ۔
القصص:9 ( القصص:28 - آيت:9 ) اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنا لیں اور یہ لوگ شعور ہی نہیں رکھتے تھے ۔
القصص:10 ( القصص:28 - آيت:10 ) موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کا دل بے قرار ہو گیا قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ظاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں رہے
القصص:11 ( القصص:28 - آيت:11 ) موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے اس کی بہن سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا، تو وہ اسے دور ہی دور سے دیکھتی رہی اور فرعوں کو اس کا علم نہ ہوا۔
القصص:12 ( القصص:28 - آيت:12 ) ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا یہ کہنے لگی کہ میں تمہیں ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچے کی تمہارے لئے پرورش کرے اور ہوں بھی اس بچے کے خیر خواہ۔
القصص:13 ( القصص:28 - آيت:13 ) پس ہم نے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا، تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزردہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
القصص:14 ( القصص:28 - آيت:14 ) اور جب (موسیٰ علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہو گئے ہم نے انہیں حکمت و علم عطا فرمایا نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔
القصص:15 ( القصص:28 - آيت:15 ) اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیق میں سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں میں سے اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے ۔
القصص:16 ( القصص:28 - آيت:16 ) پھر دعا کرنے لگا کہ اے پروردگار! میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا، تو مجھے معاف فرما دے اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا، وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔
القصص:17 ( القصص:28 - آيت:17 ) کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا
القصص:18 ( القصص:28 - آيت:18 ) صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے
القصص:19 ( القصص:28 - آيت:19 ) پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا وہ فریادی کہنے لگا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ظالم و سرکش ہونا چاہتا ہے اور تیرا ارادہ ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو۔
القصص:20 ( القصص:28 - آيت:20 ) شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں، پس تو جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواہ مان
القصص:21 ( القصص:28 - آيت:21 ) پس موسیٰ (علیہ السلام) وہاں سے خوفزدہ ہو کر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ظالموں کے گروہ سے بچا لے۔
القصص:22 ( القصص:28 - آيت:22 ) اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ لے چلے گا
القصص:23 ( القصص:28 - آيت:23 ) مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے جانوروں کو روکتی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے وہ بولیں کہ جب تک یہ چروا ہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں
القصص:24 ( القصص:28 - آيت:24 ) پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں
القصص:25 ( القصص:28 - آيت:25 ) اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وہ کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ظالم قوم سے نجات پائی ۔
القصص:26 ( القصص:28 - آيت:26 ) ان دونوں میں سے ایک نے کہا کہ ابا جی! آپ انہیں مزدوری پر رکھ لیجئے، کیونکہ جنہیں آپ اجرت پر رکھیں ان میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو مضبوط اور امانتدار ہو
القصص:27 ( القصص:28 - آيت:27 ) اس بزرگ نے کہا میں اپنی دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں ہاں اگر آپ دس سال پورے کریں تو یہ آپ کی طرف سے بطور احسان کے ہیں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں ڈالوں اللہ کو منظور ہے تو آگے چل کر مجھے بھلا آدمی پائیں گے ۔
القصص:28 ( القصص:28 - آيت:28 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہو گئی، میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز ہے
القصص:29 ( القصص:28 - آيت:29 ) موسیٰ علیہ السلام نے مدت پوری کر لی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے تو کوہ طور کی طرف آگ دیکھی۔ اپنی بیوی سے کہنے لگے ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر لاؤں یا آگ کا کوئی انگارہ لاؤں تاکہ تم سینک لو۔
القصص:30 ( القصص:28 - آيت:30 ) پس جب وہاں پہنچے تو بابرکت زمین کے میدان کے دائیں کنارے کے درخت میں سے آواز دئیے گئے کہ اے موسیٰ! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار ۔
القصص:31 ( القصص:28 - آيت:31 ) اور یہ بھی آواز آئی کہ اپنی لاٹھی ڈال دے۔ پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھن پھلا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہو گئے اور مڑ کر رُخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے موسیٰ! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن والا ہے
القصص:32 ( القصص:28 - آيت:32 ) اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال وہ بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا بالکل سفید اور خوف سے (بچنے کے لئے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے پس یہ دونوں معجزے تیرے لئے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، یقیناً وہ سب کے سب بے حکم اور نافرمان لوگ ہیں ۔
القصص:33 ( القصص:28 - آيت:33 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا پروردگار! میں نے ایک آدمی قتل کر دیا تھا۔ اب مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے بھی قتل کر ڈالیں گے
القصص:34 ( القصص:28 - آيت:34 ) اور میرا بھائی ہارون علیہ السلام مجھ سے بہت زیادہ فصیح زبان والا ہے تو اسے میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج کہ مجھے سچا مانے، مجھے تو خوف ہے کہ وہ سب مجھے جھٹلا دیں گے۔
القصص:35 ( القصص:28 - آيت:35 ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو مضبوط کر دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے فرعونی تم تک پہنچ ہی نہ سکیں گے بسبب ہماری نشانیوں کے، تم دونوں اور تمہاری تابعداری کرنے والے غالب رہیں گے ۔
القصص:36 ( القصص:28 - آيت:36 ) پس جب ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے دیئے ہوئے کھلے معجزے لے کر پہنچے وہ کہنے لگے یہ تو صرف گھڑا گھڑایا جادو ہے ہم نے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانہ میں کبھی نہیں سنا
القصص:37 ( القصص:28 - آيت:37 ) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے اور جس کے لئے آخرت (اچھا) انجام ہوتا ہے یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہو گا۔
القصص:38 ( القصص:28 - آيت:38 ) فرعون کہنے لگا اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔ سن اے ہامان! تو میرے لئے مٹی کو آگ سے پکوا پھر میرے لئے ایک محل تعمیر کر تو میں موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں اسے میں جھوٹوں میں سے ہی گمان کر رہا ہوں۔
القصص:39 ( القصص:28 - آيت:39 ) اس نے اس کے لشکروں نے ناحق طریقے پر ملک میں تکبر کیا اور سمجھ لیا کہ وہ ہماری جانب لوٹائے ہی نہ جائیں گے۔
القصص:40 ( القصص:28 - آيت:40 ) بالآخر ہم نے اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا برد کر دیا اب دیکھ لے کہ ان گنہگاروں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔
القصص:41 ( القصص:28 - آيت:41 ) اور ہم نے انہیں ایسے امام بنا دیئے کہ لوگوں کو جہنم کی طرف بلائیں اور روز قیامت مطلق مدد نہ کئے جائیں
القصص:42 ( القصص:28 - آيت:42 ) اور ہم نے اس دنیا میں بھی ان کے پیچھے اپنی لعنت لگا دی اور قیامت کے دن بھی بدحال لوگوں میں سے ہونگے ۔
القصص:43 ( القصص:28 - آيت:43 ) اور ان اگلے زمانے والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایسی کتاب عنایت فرمائی جو لوگوں کے لئے دلیل اور ہدایت و رحمت ہو کر آئی تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کر لیں
القصص:44 ( القصص:28 - آيت:44 ) اور طور کے مغرب کی جانب جب کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم احکام کی وحی پہنچائی تھی، نہ تو تو موجود تھا اور نہ تو دیکھنے والوں میں سے تھا
القصص:45 ( القصص:28 - آيت:45 ) لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں جن پر لمبی مدتیں گزر گئیں اور نہ تو مدین کے رہنے والوں میں سے تھا کہ ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا بلکہ ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں
القصص:46 ( القصص:28 - آيت:46 ) اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی بلکہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک رحمت ہے اس لئے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کر لیں ۔
القصص:47 ( القصص:28 - آيت:47 ) اگر یہ بات نہ ہوتی کہ انہیں ان کے اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اور ایمان والوں میں سے ہو جاتے ۔
القصص:48 ( القصص:28 - آيت:48 ) پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہتے ہیں کہ یہ وہ کیوں نہیں دیا گیا جیسے دیئے گئے تھے موسیٰ (علیہ السلام) اچھا تو کیا موسیٰ (علیہ السلام) کو جو کچھ دیا گیا تھا اس کے ساتھ لوگوں نے کفر نہیں کیا تھا صاف کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم تو ان سب کے منکر ہیں۔
القصص:49 ( القصص:28 - آيت:49 ) کہہ دے کہ اگر سچے ہو تو تم بھی اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو میں اسی کی پیروی کرونگا
القصص:50 ( القصص:28 - آيت:50 ) پھر اگر یہ تیری نہ مانیں تو تو یقین کر لے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں ہدایت نہیں دیتا۔
القصص:51 ( القصص:28 - آيت:51 ) اور ہم برابر پے درپے لوگوں کے لئے اپنا کلام بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
القصص:52 ( القصص:28 - آيت:52 ) جس کو ہم نے اس سے پہلے کتاب عنایت فرمائی وہ تو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔
القصص:53 ( القصص:28 - آيت:53 ) اور جب اس کی آیتیں ان کے پاس پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ اس کے ہمارے رب کی طرف سے حق ہونے پر ہمارا ایمان ہے ہم تو اس سے پہلے ہی مسلمان ہیں۔
القصص:54 ( القصص:28 - آيت:54 ) یہ اپنے کئے ہوئے صبر کے بدلے دوہرا اجر دیتے جائیں گے یہ انکی بدی کو ٹال دیتے ہیں اور ہم نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے دیتے رہتے ہیں۔
القصص:55 ( القصص:28 - آيت:55 ) اور جب بیہودہ بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لئے اور تمہارے عمل تمہارے لئے، تم پر سلام ہو ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے۔
القصص:56 ( القصص:28 - آيت:56 ) آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے
القصص:57 ( القصص:28 - آيت:57 ) کہنے لگے اگر ہم آپ کے ساتھ ہو کر ہدایت کے تابعدار بن جائیں تو ہم تو اپنے ملک سے اچک لئے جائیں کیا ہم نے انہیں امن و امان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی؟ جہاں تمام چیزوں کے پھل کھینچے چلے آتے ہیں جو ہمارے پاس بطور رزق کے ہیں لیکن ان میں سے اکثر کچھ نہیں جانتے۔
القصص:58 ( القصص:28 - آيت:58 ) اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں، یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں اور ہم ہی ہیں آخر سب کچھ کے وارث ۔
القصص:59 ( القصص:28 - آيت:59 ) تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان کی بڑی بستی میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے اور ہم بستیوں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ظلم و ستم پر کمر کس لیں
القصص:60 ( القصص:28 - آيت:60 ) اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے صرف زندگی دنیا کا سامان اور اسی کی رونق ہے، ہاں اللہ کے پاس جو ہے وہ بہت ہی بہتر اور دیرپا ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے ۔
القصص:61 ( القصص:28 - آيت:61 ) کیا وہ شخص جس سے ہم نے نیک وعدہ کیا ہے وہ قطعاً پانے والا ہے مثل اس شخص کے ہو سکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانی دنیا کی کچھ یونہی دے دی پھر بالآخر وہ قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا
القصص:62 ( القصص:28 - آيت:62 ) اور جس دن اللہ تعالیٰ انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں
القصص:63 ( القصص:28 - آيت:63 ) جن پر بات آ چکی وہ جواب دیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہیں جنہیں ہم نے بہکا رکھا تھا ہم نے انہیں اس طرح بہکایا جس طرح ہم بہکے تھے ہم تیری سرکار میں اپنی دست برادری کرتے ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے
القصص:64 ( القصص:28 - آيت:64 ) کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ وہ بلائیں گے لیکن انہیں وہ جواب تک نہ دیں گے اور سب عذاب دیکھ لیں گے کاش یہ لوگ ہدایت پا لیتے۔
القصص:65 ( القصص:28 - آيت:65 ) اس دن انہیں بلا کر پوچھے گا کہ تم نے نبیوں کو کیا جواب دیا؟ ۔
القصص:66 ( القصص:28 - آيت:66 ) اس دن ان کی تمام دلیلیں گم ہو جائیں گی اور ایک دوسرے سے سوال تک نہ کریں گے ۔
القصص:67 ( القصص:28 - آيت:67 ) ہاں جو شخص توبہ کر لے ایمان لے آئے اور نیک کام کرے یقین ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہو جائے گا۔
القصص:68 ( القصص:28 - آيت:68 ) اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں اللہ ہی کے لئے پاکی ہے وہ بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں۔
القصص:69 ( القصص:28 - آيت:69 ) ان کے سینے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں آپ کا رب سب کچھ جانتا ہے۔
القصص:70 ( القصص:28 - آيت:70 ) وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے۔ اسی کے لئے فرمانروائی ہے اور اسی کی طرف تم سب پھیرے جاؤ گے۔
القصص:71 ( القصص:28 - آيت:71 ) کہہ دیجئے! کہ دیکھو تو سہی اگر اللہ تعالیٰ تم پر رات ہی رات قیامت تک برابر کر دے تو سوائے اللہ کے کون معبود ہے جو تمہارے پاس دن کی روشنی لائے؟ کیا تم سنتے نہیں ہو؟
القصص:72 ( القصص:28 - آيت:72 ) پوچھئے! کہ یہ بھی بتا دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے تو بھی سوائے اللہ کے کوئی معبود ہے جو تمہارے پاس رات لے آئے؟ جس میں تم آرام حاصل کر سکو، کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو؟
القصص:73 ( القصص:28 - آيت:73 ) اس نے تو تمہارے لئے اپنے فضل و کرم سے دن رات مقرر کر دیئے ہیں کہ تم رات میں آرام کرو اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو یہ اس لئے کہ تم شکر ادا کرو ۔
القصص:74 ( القصص:28 - آيت:74 ) اور جس دن انہیں پکار کر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جنہیں تم میرے شریک خیال کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟
القصص:75 ( القصص:28 - آيت:75 ) اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ الگ کر لیں گے کہ اپنی دلیلیں پیش کرو پس اس وقت جان لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور جو کچھ بہتان وہ جوڑتے تھے سب ان کے پاس سے کھو جائے گا۔
القصص:76 ( القصص:28 - آيت:76 ) قارون تھا تو قوم موسیٰ سے، لیکن ان پر ظلم کرنے لگا ہم نے اسے (اس قدر) خزانے دے رکھے تھے کہ کئی کئی طاقتور لوگ بمشکل اس کی کنجیاں اٹھا سکتے تھے ایک بار اس کی قوم نے کہا کہ اتر امت اللہ تعالیٰ اترانے والوں سے محبت نہیں رکھتا ۔
القصص:77 ( القصص:28 - آيت:77 ) اور جو کچھ تجھے اللہ تعالیٰ نے دے رکھا ہے اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی رکھ اور اپنے دنیاوی حصے کو نہ بھول جا جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔
القصص:78 ( القصص:28 - آيت:78 ) قارون نے کہا یہ سب کچھ مجھے میری اپنی سمجھ کی بنا پر ہی دیا گیا ہے کیا اسے اب تک یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے بہت سے بستی والوں کو غارت کر دیا جو اس سے بہت زیادہ قوت والے اور بہت بڑی جمع پونجی والے تھے اور گنہگاروں کی باز پرس ایسے وقت نہیں کی جاتی
القصص:79 ( القصص:28 - آيت:79 ) پس قارون پوری آرائش کے ساتھ اپنی قوم کے مجمع میں نکلا تو دنیاوی زندگی کے متوالے کہنے لگے کاش کہ ہمیں بھی کسی طرح وہ مل جاتا جو قارون کو دیا گیا ہے۔ یہ تو بڑا ہی قسمت کا دھنی ہے۔
القصص:80 ( القصص:28 - آيت:80 ) ذی علم انہیں سمجھانے لگے کہ افسوس! بہتر چیز تو وہ ہے جو بطور ثواب انہیں ملے گی جو اللہ پر ایمان لائیں اور نیک عمل کریں یہ باتیں انہی کے دل میں ڈالی جاتی ہے جو صبر کرنے والے ہوں۔
القصص:81 ( القصص:28 - آيت:81 ) (آخرکار) ہم نے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا اور اللہ کے سوا کوئی جماعت اس کی مدد کے لئے تیار نہ ہوئی نہ وہ خود اپنے بچانے والوں میں سے ہو سکا۔
القصص:82 ( القصص:28 - آيت:82 ) اور جو لوگ کل اس کے مرتبہ پر پہنچنے کی آرزو مندیاں کر رہے تھے وہ آج کہنے لگے کہ کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ بھی؟ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر فضل نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا کیا دیکھتے نہیں ہو کہ ناشکروں کو کبھی کامیابی نہیں ہوتی ۔
القصص:83 ( القصص:28 - آيت:83 ) آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لئے مقرر کر دیتے ہیں جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں پرہیزگاروں کے لئے نہایت ہی عمدہ انجام ہے۔
القصص:84 ( القصص:28 - آيت:84 ) جو شخص نیکی لائے گا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے بد اعمالی کرنے والوں کو ان کے انہی اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کرتے تھے۔
القصص:85 ( القصص:28 - آيت:85 ) جس اللہ نے آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے وہ آپ کو دوبارہ پہلی جگہ لانے والا ہے کہہ دیجئے کہ میرا رب اسے بخوبی جانتا ہے جو ہدایت لایا اور اس سے بھی کھلی گمراہی میں ہے۔
القصص:86 ( القصص:28 - آيت:86 ) آپ کو تو کبھی خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ کی طرف کتاب نازل فرمائی جائے گی لیکن یہ آپ کے رب کی مہربانی سے اترا اب آپ کو ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہیے
القصص:87 ( القصص:28 - آيت:87 ) خیال رکھئے کہ یہ کفار آپ کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تبلیغ سے روک نہ دیں اس کے بعد کہ یہ آپ کی جانب اتاری گئیں، تو اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں اور شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔
القصص:88 ( القصص:28 - آيت:88 ) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ پکارنا بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی اور معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے مگر اس کا منہ (اور ذات) اسی کے لئے فرمانروائی ہے اور تم اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
 
Top