• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (ترجمہ۔ محمد خاں جونا گڈھی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
العنكبوت:1 ( العنكبوت:29 - آيت:1 ) ا لم
العنكبوت:2 ( العنكبوت:29 - آيت:2 ) کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیں گے؟
العنكبوت:3 ( العنكبوت:29 - آيت:3 ) ان اگلوں کو بھی ہم نے خوب جانچا یقیناً اللہ تعالیٰ انہیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انہیں بھی معلوم کر لے گا جو جھوٹے ہیں۔
العنكبوت:4 ( العنكبوت:29 - آيت:4 ) کیا جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہمارے قابو سے باہر ہو جائیں گے یہ لوگ کیسی بری تجویزیں کر رہے ہیں
العنكبوت:5 ( العنكبوت:29 - آيت:5 ) جسے اللہ کی ملاقات کی امید ہو پس اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت یقیناً آنے والا ہے وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔
العنكبوت:6 ( العنكبوت:29 - آيت:6 ) اور ہر ایک کوشش کرنے والا اپنے ہی بھلے کی کوشش کرتا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالیٰ تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے
العنكبوت:7 ( العنكبوت:29 - آيت:7 ) اور جن لوگوں نے یقین کیا اور مطابق سنت کام کیے ہم ان کے تمام گناہوں کو ان سے دور کر دیں گے اور انہیں نیک اعمال کے بہترین بدلے دیں گے
العنكبوت:8 ( العنكبوت:29 - آيت:8 ) ہم ہر انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی ہے ہاں اگر وہ یہ کوشش کریں کہ آپ میرے ساتھ اسے شریک کر لیں جس کا آپ کو علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیئے تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے پھر میں ہر اس چیز سے جو تم کرتے تھے تمہیں خبر دوں گا۔
العنكبوت:9 ( العنكبوت:29 - آيت:9 ) اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک کام کئے انہیں اپنے نیک بندوں میں شمار کر لوں گا۔
العنكبوت:10 ( العنكبوت:29 - آيت:10 ) اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن جب اللہ کی راہ میں کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو لوگوں کی ایذاء دہی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرح بنا لتے ہیں، ہاں اگر اللہ کی مدد آ جائے تو پکار اٹھتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھی ہی ہیں کیا دنیا جہان کے سینوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ تعالیٰ جانتا نہیں ہے؟
العنكبوت:11 ( العنكبوت:29 - آيت:11 ) جو لوگ ایمان لائے انہیں بھی ظاہر کر کے رہے گا اور منافقوں کو بھی ظاہر کر کے رہے گا
العنكبوت:12 ( العنكبوت:29 - آيت:12 ) کافروں نے ایمانداروں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی تابعداری کرو تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھانے والے، یہ تو محض جھوٹے ہیں۔
العنكبوت:13 ( العنكبوت:29 - آيت:13 ) البتہ یہ اپنے بوجھ ڈھولیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ ہی اور بوجھ بھی اور جو کچھ افترا پردازیاں کر رہے ہیں ان سب کی بابت ان سے باز پرس کی جائے گی۔
العنكبوت:14 ( العنكبوت:29 - آيت:14 ) اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان میں ساڑھے نو سو سال تک رہے پھر تو انہیں طوفان نے دھر پکڑا اور وہ تھے ظالم۔
العنكبوت:15 ( العنكبوت:29 - آيت:15 ) پھر ہم نے انہیں کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا۔
العنكبوت:16 ( العنكبوت:29 - آيت:16 ) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔
العنكبوت:17 ( العنكبوت:29 - آيت:17 ) تم تو اللہ کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو سنو! جن جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں پس تمہیں چاہیے کہ تم اللہ تعالیٰ ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
العنكبوت:18 ( العنكبوت:29 - آيت:18 ) اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی جھٹلایا ہے رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔
العنكبوت:19 ( العنكبوت:29 - آيت:19 ) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ مخلوق کی ابتدا کس طرح اللہ نے کی پھر اللہ اس کا اعادہ کرے گا یہ تو اللہ تعالیٰ پر بہت ہی آسان ہے
العنكبوت:20 ( العنكبوت:29 - آيت:20 ) کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداء پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
العنكبوت:21 ( العنكبوت:29 - آيت:21 ) جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے، سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
العنكبوت:22 ( العنكبوت:29 - آيت:22 ) تم نہ زمین میں اللہ تعالیٰ کو عاجز کر سکتے ہو نہ آسمان میں، اللہ تعالیٰ کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار۔
العنكبوت:23 ( العنكبوت:29 - آيت:23 ) جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں اور اس کی ملاقات کو بھلاتے ہیں وہ میری رحمت سے نا امید ہو جائیں اور ان لئے دردناک عذاب ہے۔
العنكبوت:24 ( العنكبوت:29 - آيت:24 ) ان کی قوم کا جواب بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے کہ اس مار ڈالو یا اسے جلا دو آخر اللہ نے انہیں آگ سے بچا لیا اس میں ایماندار لوگوں کے لئے تو بہت سی نشانیاں ہیں۔
العنكبوت:25 ( العنكبوت:29 - آيت:25 ) (حضرت ابراہیم علیہ السلام نے) کہا کہ تم نے جن بتوں کی پرستش اللہ کے سوا کی ہے انہیں تم نے اپنی آپس کی دنیاوی دوستی کی بنا ٹھہرا لی ہے تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے سے کفر کرنے لگو گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے اور تمہارا سب کا ٹھکانا دوزخ ہو گا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہو گا۔
العنكبوت:26 ( العنكبوت:29 - آيت:26 ) پس حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر حضرت لوط(علیہ السلام ایمان لائے اور کہنے لگے کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہو وہ بڑا ہی غالب اور حکیم ہے۔
العنكبوت:27 ( العنكبوت:29 - آيت:27 ) اور ہم نے انہیں (ابراہیم کو) اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) عطا کئے اور ہم نے نبوت اور کتاب ان کی اولاد میں ہی کر دی اور ہم نے دنیا میں بھی اسے ثواب دیا اور آخرت میں تو وہ صالح لوگوں میں سے ہے ۔
العنكبوت:28 ( العنكبوت:29 - آيت:28 ) اور حضرت لوط(علیہ السلام) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم بدکاری پر اتر آئے ہو جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا۔
العنكبوت:29 ( العنكبوت:29 - آيت:29 ) کیا تم مردوں کے پاس بد فعلی کے لئے آتے ہو اور راستے بند کرتے ہو اور اپنی عام مجلسوں میں بے حیائیوں کا کام کرتے ہو اس کے جواب میں اس کی قوم نے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہا بس جا اگر سچا ہے تو ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کا عذاب لے آ۔
العنكبوت:30 ( العنكبوت:29 - آيت:30 ) حضرت لوط(علیہ السلام) نے دعا کی کہ پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما۔
العنكبوت:31 ( العنكبوت:29 - آيت:31 ) اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں۔
العنكبوت:32 ( العنكبوت:29 - آيت:32 ) (حضرت ابراہیم علیہ السلام) نے کہا اس میں تو لوط(علیہ السلام) ہیں، فرشتوں نے کہا یہاں جو ہیں انہیں بخوبی جانتے ہیں لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے خاندان کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچا لیں گے، البتہ وہ عورت پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے
العنكبوت:33 ( العنكبوت:29 - آيت:33 ) پھر جب ہمارے قاصد لوط(علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے غمگین ہوئے اور دل ہی دل میں رنج کرنے لگے قاصدوں نے کہا آپ نہ خوف کھائیے نہ آزردہ ہوں، ہم آپ کو مع آپ کے متعلقین کے بچا لیں گے مگر آپ کی بیوی کہ وہ عذاب کے لئے باقی رہ جانے والوں میں سے ہو گی۔
العنكبوت:34 ( العنكبوت:29 - آيت:34 ) ہم اس بستی والوں پر آسمانی عذاب نازل کرنے والے ہیں اس وجہ سے کہ یہ بے حکم ہو رہے ہیں۔
العنكبوت:35 ( العنكبوت:29 - آيت:35 ) البتہ ہم نے اس بستی کو بالکل عبرت کی نشانی بنا دیا ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔
العنكبوت:36 ( العنكبوت:29 - آيت:36 ) اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
العنكبوت:37 ( العنكبوت:29 - آيت:37 ) پھر بھی انہوں نے انہیں جھٹلایا آخرکار انہیں زلزلے نے پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے مردہ ہو کر رہ گئے
العنكبوت:38 ( العنكبوت:29 - آيت:38 ) اور ہم نے عادیوں اور ثمودیوں کو بھی غارت کیا جن کے بعض مکانات تمہارے سامنے ظاہر ہیں اور شیطان نے انہیں انکی بد اعمالیاں آراستہ کر دکھائی تھیں اور انہیں راہ سے روک دیا تھا باوجودیکہ یہ آنکھوں والے اور ہوشیار تھے ۔
العنكبوت:39 ( العنكبوت:29 - آيت:39 ) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی، ان کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھلے کھلے معجزے لے کر آئے تھے پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن ہم سے آگے بڑھنے والے نہ ہو سکے ۔
العنكبوت:40 ( العنكبوت:29 - آيت:40 ) پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کر لیا ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا (5) اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔
العنكبوت:41 ( العنكبوت:29 - آيت:41 ) جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے کاش! وہ جان لیتے۔
العنكبوت:42 ( العنكبوت:29 - آيت:42 ) اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جنہیں وہ اس کے سوا پکار رہے ہیں، وہ زبردست اور ذی حکمت ہے۔
العنكبوت:43 ( العنكبوت:29 - آيت:43 ) ہم نے ان مثالوں کو لوگوں کے لئے بیان فرما رہے ہیں انہیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں
العنكبوت:44 ( العنكبوت:29 - آيت:44 ) اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو مصلحت اور حق کے ساتھ پیدا کیا ہے ایمان والوں کے لئے تو اس میں بڑی بھاری دلیل ہے ۔
العنكبوت:45 ( العنكبوت:29 - آيت:45 ) جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اور نماز قائم کریں یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے بیشک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے
العنكبوت:46 ( العنكبوت:29 - آيت:46 ) اور اہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو مگر ان کے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔
العنكبوت:47 ( العنكبوت:29 - آيت:47 ) اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف اپنی کتاب نازل فرمائی ہے، پس جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان (مشرکین) میں سے بعض اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں۔
العنكبوت:48 ( العنكبوت:29 - آيت:48 ) اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے کہ یہ باطل پرست لوگ شک و شبہ میں پڑتے
العنكبوت:49 ( العنكبوت:29 - آيت:49 ) بلکہ یہ قرآن تو روشن آیتیں ہیں اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں ہماری آیتوں کا منکر سوائے ظالموں کے اور کوئی نہیں۔
العنكبوت:50 ( العنكبوت:29 - آيت:50 ) انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں میں تو صرف کھلم کھلا آگاہ کر دینے والا ہوں۔
العنكبوت:51 ( العنكبوت:29 - آيت:51 ) کیا انہیں یہ کافی نہیں؟ کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جو ان پر پڑھی جا رہی ہے، اس میں رحمت (بھی) ہے اور نصیحت (بھی) ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔
العنكبوت:52 ( العنكبوت:29 - آيت:52 ) کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا کافی ہے وہ آسمان و زمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے والے ہیں وہ زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں ۔
العنكبوت:53 ( العنكبوت:29 - آيت:53 ) یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آ چکا ہوتا یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بے خبری میں ان کے پاس عذاب آ پہنچے
العنكبوت:54 ( العنكبوت:29 - آيت:54 ) یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور (تسلی رکھیں) جہنم کافروں کو گھیر لینے والی ہے۔
العنكبوت:55 ( العنكبوت:29 - آيت:55 ) اس دن انکے اوپر تلے سے انہیں عذاب ڈھانپ رہا ہو گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب اپنے (بد) اعمال کا مزہ چھکو۔
العنكبوت:56 ( العنكبوت:29 - آيت:56 ) اے میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو
العنكبوت:57 ( العنكبوت:29 - آيت:57 ) ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔
العنكبوت:58 ( العنكبوت:29 - آيت:58 ) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے انہیں یقیناً جنت کے ان بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے نیک کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے۔
العنكبوت:59 ( العنكبوت:29 - آيت:59 ) وہ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب تعالیٰ پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔
العنكبوت:60 ( العنكبوت:29 - آيت:60 ) اور بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی روزی دیتا ہے وہ بڑا ہی سننے والا ہے ۔
العنكبوت:61 ( العنكبوت:29 - آيت:61 ) اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین و آسمان کا خالق اور سورج اور چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ اللہ تعالیٰ پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں
العنكبوت:62 ( العنكبوت:29 - آيت:62 ) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔
العنكبوت:63 ( العنكبوت:29 - آيت:63 ) اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہو گا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں ۔
العنكبوت:64 ( العنكبوت:29 - آيت:64 ) اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے البتہ آخرت کے گھر کی زندگی حقیقی زندگی ہے کاش! یہ جانتے ہوتے
العنكبوت:65 ( العنكبوت:29 - آيت:65 ) پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کر کے پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔
العنكبوت:66 ( العنكبوت:29 - آيت:66 ) تاکہ ہماری دی ہوئی نعمتوں سے مکرتے رہیں اور برتتے رہیں ابھی ابھی پتہ چل جائے گا۔
العنكبوت:67 ( العنكبوت:29 - آيت:67 ) کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں
العنكبوت:68 ( العنكبوت:29 - آيت:68 ) اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا؟ جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا جب حق اس کے پاس آ جائے وہ اسے جھٹلائے، کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم نہ ہو گا؟
العنكبوت:69 ( العنكبوت:29 - آيت:69 ) اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے یقیناً اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الروم:1 ( الروم:30 - آيت:1 ) الم
الروم:2 ( الروم:30 - آيت:2 ) رومی مغلوب ہو گئے ہیں
الروم:3 ( الروم:30 - آيت:3 ) نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے۔
الروم:4 ( الروم:30 - آيت:4 ) چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ اس روز مسلمان شادمان ہوں گے۔
الروم:5 ( الروم:30 - آيت:5 ) اللہ کی مدد سے وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔
الروم:6 ( الروم:30 - آيت:6 ) اللہ کا وعدہ ہے، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
الروم:7 ( الروم:30 - آيت:7 ) وہ تو (صرف) دنیاوی زندگی کے ظاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے بالکل ہی بے خبر ہیں ۔
الروم:8 ( الروم:30 - آيت:8 ) کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں ۔
الروم:9 ( الروم:30 - آيت:9 ) کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا وہ ان سے بہت زیادہ توانا اور طاقتور تھے اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی اور ان سے زیادہ آباد کی تھی اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل لے کر آئے تھے یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان پر ظلم کرتا لیکن (دراصل) وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔
الروم:10 ( الروم:30 - آيت:10 ) پھر آخر برا کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا، اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے۔
الروم:11 ( الروم:30 - آيت:11 ) اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
الروم:12 ( الروم:30 - آيت:12 ) اور جس دن قیامت قائم ہو گی تو گناہگار حیرت زدہ رہ جائیں گے ۔
الروم:13 ( الروم:30 - آيت:13 ) اور ان تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے۔
الروم:14 ( الروم:30 - آيت:14 ) اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہو جائیں گی ۔
الروم:15 ( الروم:30 - آيت:15 ) جو ایمان لا کر نیک اعمال کرتے رہے وہ تو جنت میں خوش و خرم کر دیئے جائیں گے
الروم:16 ( الروم:30 - آيت:16 ) اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وہ سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے
الروم:17 ( الروم:30 - آيت:17 ) پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔
الروم:18 ( الروم:30 - آيت:18 ) تمام تعریفوں کے لائق آسمان و زمین میں صرف وہی ہے تیسرے پہر کو اور ظہر کے وقت بھی (اس کی پاکیزگی بیان کرو) ۔
الروم:19 ( الروم:30 - آيت:19 ) (وہی) زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اسی طرح تم (بھی) نکالے جاؤ گے ۔
الروم:20 ( الروم:30 - آيت:20 ) اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو
الروم:21 ( الروم:30 - آيت:21 ) اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم آرام پاؤ اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی یقیناً غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔
الروم:22 ( الروم:30 - آيت:22 ) اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے دانش مندوں کیلئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں۔
الروم:23 ( الروم:30 - آيت:23 ) اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
الروم:24 ( الروم:30 - آيت:24 ) اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
الروم:25 ( الروم:30 - آيت:25 ) اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے
الروم:26 ( الروم:30 - آيت:26 ) اور زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے ۔
الروم:27 ( الروم:30 - آيت:27 ) وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ اسی کی بہترین اور اعلیٰ صفت ہے آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے والا حکمت والا ہے۔
الروم:28 ( الروم:30 - آيت:28 ) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ایک مثال خود تمہاری ہی بیان فرمائی ہے، جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے کیا اس میں تمہارے غلاموں میں سے بھی کوئی تمہارا شریک ہے؟ کہ تم اور وہ اس میں برابر درجے کے ہو؟ اور تم ان کا ایسا خطرہ رکھتے ہو جیسا خود اپنوں کا ہم عقل رکھنے والوں کے لئے اسی طرح کھول کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں۔
الروم:29 ( الروم:30 - آيت:29 ) بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ظالم تو بغیر علم کے خواہش پرستی کر رہے ہیں، اسے کون راہ دکھائے جسے اللہ تعالیٰ راہ سے ہٹا دے ان کا ایک بھی مددگار نہیں ۔
الروم:30 ( الروم:30 - آيت:30 ) پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کر دیں اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اس اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ (5)
الروم:31 ( الروم:30 - آيت:31 ) (لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ
الروم:32 ( الروم:30 - آيت:32 ) ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔
الروم:33 ( الروم:30 - آيت:33 ) لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔
الروم:34 ( الروم:30 - آيت:34 ) تاکہ وہ اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے دی ہے اچھا تم فائدہ اٹھا لو ابھی ابھی تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
الروم:35 ( الروم:30 - آيت:35 ) کیا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسے بیان کرتی ہے جسے یہ اللہ کے ساتھ شریک کر رہے ہیں۔
الروم:36 ( الروم:30 - آيت:36 ) اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وہ محض نا امید ہو جاتے ہیں
الروم:37 ( الروم:30 - آيت:37 ) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشادہ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ، اس میں بھی لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔
الروم:38 ( الروم:30 - آيت:38 ) پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنا چاہتے ہوں ایسے لوگ نجات پانے والے ہیں۔
الروم:39 ( الروم:30 - آيت:39 ) تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو کچھ صدقہ زکوٰۃ تم اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنے (اور خوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں ۔
الروم:40 ( الروم:30 - آيت:40 ) اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی اور برتری ہے ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں۔
الروم:41 ( الروم:30 - آيت:41 ) خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں
الروم:42 ( الروم:30 - آيت:42 ) زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ اگلوں کا انجام کیا ہوا جن میں اکثر لوگ مشرک تھے ۔
الروم:43 ( الروم:30 - آيت:43 ) پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ہی نہیں اس دن سب متفرق ہو جائیں گے۔
الروم:44 ( الروم:30 - آيت:44 ) کفر کرنے والوں پر ان کے کفر کا وبال ہو گا اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاہ سنوار رہے ہیں۔
الروم:45 ( الروم:30 - آيت:45 ) تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔
الروم:46 ( الروم:30 - آيت:46 ) اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو (5)
الروم:47 ( الروم:30 - آيت:47 ) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے ۔
الروم:48 ( الروم:30 - آيت:48 ) اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وہ ابر کو اٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں اس کے اندر سے قطرے نکلتے ہیں اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر وہ پانی برساتا ہے تو وہ خوش خوش ہو جاتے ہیں۔
الروم:49 ( الروم:30 - آيت:49 ) یقین ماننا کہ بارش ان پر برسنے سے پہلے پہلے تو وہ نا امید ہو رہے تھے۔
الروم:50 ( الروم:30 - آيت:50 ) پس آپ رحمت الٰہی کے آثار دیکھیں کہ زمین کی موت کے بعد کس طرح اللہ تعالیٰ اسے زندہ کر دیتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔
الروم:51 ( الروم:30 - آيت:51 ) اور اگر ہم باد تند چلا دیں اور یہ لوگ انہی کھیتوں کو (مرجھائی ہوئی) زرد پڑی ہوئی دیکھ لیں تو پھر اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں ۔
الروم:52 ( الروم:30 - آيت:52 ) بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔
الروم:53 ( الروم:30 - آيت:53 ) اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہدایت کرنے والے ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں پس وہی اطاعت کرنے والے ہیں ۔
الروم:54 ( الروم:30 - آيت:54 ) اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے وہ سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے۔
الروم:55 ( الروم:30 - آيت:55 ) اور جس دن قیامت برپا ہو جائے گی گناہگار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا نہیں ٹھہرے اسی طرح بہکے ہوئے ہی رہے ۔
الروم:56 ( الروم:30 - آيت:56 ) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا وہ جواب دیں گے کہ تم تو جیسا کہ کتاب اللہ میں ہے یوم قیامت تک ٹھہرے رہے آج کا یہ دن قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم تو یقین ہی نہیں مانتے تھے
الروم:57 ( الروم:30 - آيت:57 ) پس اس دن ظالموں کو ان کا عذر بہانہ کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان سے توبہ اور عمل طلب کیا جائے گا
الروم:58 ( الروم:30 - آيت:58 ) بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کر دی ہیں آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔
الروم:59 ( الروم:30 - آيت:59 ) اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے یوں ہی مہر لگا دیتا ہے۔
الروم:60 ( الروم:30 - آيت:60 ) پس آپ صبر کریں یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا (بے صبرا) نہ کریں جو یقین نہیں رکھتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
لقمان:1 ( لقمان:31 - آيت:1 ) الم
لقمان:2 ( لقمان:31 - آيت:2 ) یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں۔
لقمان:3 ( لقمان:31 - آيت:3 ) جو نیکوکاروں کے لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے۔
لقمان:4 ( لقمان:31 - آيت:4 ) جو لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر (کامل) یقین رکھتے ہیں ۔
لقمان:5 ( لقمان:31 - آيت:5 ) یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں ۔
لقمان:6 ( لقمان:31 - آيت:6 ) اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے ۔
لقمان:7 ( لقمان:31 - آيت:7 ) جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں آپ اسے دردناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔
لقمان:8 ( لقمان:31 - آيت:8 ) بیشک جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور کام بھی نیک کئے ان کے لئے نعمتوں والی جنتیں ہیں۔
لقمان:9 ( لقمان:31 - آيت:9 ) جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا سچا وعدہ ہے، وہ بہت بڑی عزت و غلبہ والا اور کامل حکمت والا ہے۔
لقمان:10 ( لقمان:31 - آيت:10 ) اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انہیں دیکھ رہے ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔
لقمان:11 ( لقمان:31 - آيت:11 ) یہ ہے اللہ کی مخلوق اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ (کچھ نہیں) بلکہ یہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔
لقمان:12 ( لقمان:31 - آيت:12 ) اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔
لقمان:13 ( لقمان:31 - آيت:13 ) اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
لقمان:14 ( لقمان:31 - آيت:14 ) ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
لقمان:15 ( لقمان:31 - آيت:15 ) اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کر دوں گا۔
لقمان:16 ( لقمان:31 - آيت:16 ) پیارے بیٹے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ (بھی) خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے۔
لقمان:17 ( لقمان:31 - آيت:17 ) اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا (یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے
لقمان:18 ( لقمان:31 - آيت:18 ) لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اکڑ کر نہ چل کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔
لقمان:19 ( لقمان:31 - آيت:19 ) اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے۔
لقمان:20 ( لقمان:31 - آيت:20 ) کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کی ہر چیز کو ہمارے کام میں لگا رکھا ہے اور تمہیں اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں ۔
لقمان:21 ( لقمان:31 - آيت:21 ) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو۔
لقمان:22 ( لقمان:31 - آيت:22 ) اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے اور ہو بھی نیکوکار یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے۔
لقمان:23 ( لقمان:31 - آيت:23 ) کافروں کے کفر سے آپ رنجیدہ نہ ہوں آخر ان سب کا لوٹنا تو ہماری جانب ہی ہے پھر ہم ان کو بتائیں گے جو انہوں نے کیا، بیشک اللہ سینوں کے بھید تک سے واقف ہے۔
لقمان:24 ( لقمان:31 - آيت:24 ) ہم انہیں گو کچھ یونہی فائدہ دے دیں لیکن (بالآخر) ہم انہیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکالے جائیں گے
لقمان:25 ( لقمان:31 - آيت:25 ) اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو ضرور جواب دیں گے کہ اللہ تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے لیکن ان میں اکثر بے علم ہیں۔
لقمان:26 ( لقمان:31 - آيت:26 ) آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بڑا بے نیاز اور سزاوار حمد ثنا ہے ۔
لقمان:27 ( لقمان:31 - آيت:27 ) روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور با حکمت ہے۔
لقمان:28 ( لقمان:31 - آيت:28 ) تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
لقمان:29 ( لقمان:31 - آيت:29 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے کہ ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے۔
لقمان:30 ( لقمان:31 - آيت:30 ) یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے
لقمان:31 ( لقمان:31 - آيت:31 ) کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ دریا میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں اس لئے کہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے، یقیناً اس میں ہر ایک صبر و شکر کرنے والے کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
لقمان:32 ( لقمان:31 - آيت:32 ) اور جب سمندر پر موجیں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو وہ (نہایت) خلوص کے ساتھ اعتقاد کر کے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں پھر جب وہ (باری تعالیٰ) انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف پہنچاتا ہے تو کچھ ان میں سے اعتدال پر رہتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو بد عہد اور ناشکرے ہوں۔
لقمان:33 ( لقمان:31 - آيت:33 ) لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے والا ہو گا (یاد رکھو) اللہ کا وعدہ سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے۔
لقمان:34 ( لقمان:31 - آيت:34 ) بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السجدة:1 ( السجدة:32 - آيت:1 ) الف لام میم
السجدة:2 ( السجدة:32 - آيت:2 ) بلا شبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے
السجدة:3 ( السجدة:32 - آيت:3 ) کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے گھڑ لیا ہے (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انہیں ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ راہ راست پر آ جائیں۔
السجدة:4 ( السجدة:32 - آيت:4 ) اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور جو کچھ ان درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں کیا اس پر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔
السجدة:5 ( السجدة:32 - آيت:5 ) وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
السجدة:6 ( السجدة:32 - آيت:6 ) یہی ہے چھپے کھلے کا جاننے والا، زبردست غالب بہت ہی مہربان۔
السجدة:7 ( السجدة:32 - آيت:7 ) جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی ۔
السجدة:8 ( السجدة:32 - آيت:8 ) پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی
السجدة:9 ( السجدة:32 - آيت:9 ) جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اس نے روح پھونکی اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو
السجدة:10 ( السجدة:32 - آيت:10 ) اور انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں رل مل جائیں گے کیا پھر نئی پیدائش میں آ جائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وہ لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں۔
السجدة:11 ( السجدة:32 - آيت:11 ) کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
السجدة:12 ( السجدة:32 - آيت:12 ) کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناہگار لوگ اپنے رب تعالیٰ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں ۔
السجدة:13 ( السجدة:32 - آيت:13 ) اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب فرما دیتے، لیکن میری بات بالکل حق ہو چکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا ۔
السجدة:14 ( السجدة:32 - آيت:14 ) اب تم اپنے اس دن کی ملاقات کے فراموش کر دینے کا مزہ چکھو ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا اور اپنے کئے ہوئے اعمال (کی شامت) سے ہمیشہ عذاب کا مزہ چکھو۔
السجدة:15 ( السجدة:32 - آيت:15 ) ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔
السجدة:16 ( السجدة:32 - آيت:16 ) ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کے خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں
السجدة:17 ( السجدة:32 - آيت:17 ) کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے
السجدة:18 ( السجدة:32 - آيت:18 ) کیا جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے۔
السجدة:19 ( السجدة:32 - آيت:19 ) جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وہ کرتے تھے۔
السجدة:20 ( السجدة:32 - آيت:20 ) لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور کہہ دیا جائیگا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو۔
السجدة:21 ( السجدة:32 - آيت:21 ) بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں
السجدة:22 ( السجدة:32 - آيت:22 ) اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا (یقین مانو) کہ ہم بھی گناہ گار سے انتقام لینے والے ہیں۔
السجدة:23 ( السجدة:32 - آيت:23 ) بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس آپ کو ہرگز اس کی ملاقات میں شک نہ کرنا چاہیے اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا۔
السجدة:24 ( السجدة:32 - آيت:24 ) اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
السجدة:25 ( السجدة:32 - آيت:25 ) آپ کا رب ان (سب) کے درمیاں ان (تمام (باتوں کا فیصلہ قیامت) کے دن کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں
السجدة:26 ( السجدة:32 - آيت:26 ) کیا اس بات نے بھی انہیں کوئی ہدایت نہیں دی کہ ہم نے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں اس میں تو بڑی بڑی نشانیاں ہیں، کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟
السجدة:27 ( السجدة:32 - آيت:27 ) کیا یہ نہیں دیکھتے کہ کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا کر لے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے ـ۔
السجدة:28 ( السجدة:32 - آيت:28 ) اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہو گا، اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ۔
السجدة:29 ( السجدة:32 - آيت:29 ) جواب دے دو کہ فیصلے والے دن ایمان لانا بے ایمانوں کو کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی ۔
السجدة:30 ( السجدة:32 - آيت:30 ) اب آپ ان کا خیال چھوڑ دیں اور منتظر رہیں یہ بھی منتظر رہیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الأحزاب:1 ( الأحزاب:33 - آيت:1 ) اے نبی! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آ جانا اللہ تعالیٰ بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے ۔
الأحزاب:2 ( الأحزاب:33 - آيت:2 ) جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اس کی تابعداری کریں (یقین مانو) کہ اللہ تمہارے ہر ایک عمل سے باخبر ہے ۔
الأحزاب:3 ( الأحزاب:33 - آيت:3 ) آپ اللہ ہی پر توکل رکھیں، وہ کار سازی کے لئے کافی ہے ۔
الأحزاب:4 ( الأحزاب:33 - آيت:4 ) کسی آدمی کے سینے میں اللہ تعالیٰ نے دو دل نہیں رکھے اور اپنی جن بیویوں کو تم ماں کہہ بیٹھے ہو انہیں اللہ نے تمہاری (سچ مچ کی) مائیں نہیں بنایا، اور نہ تمہارے لے پالک لڑکوں کو (واقعی) تمہارے بیٹے بنایا یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں اللہ تعالیٰ حق بات فرماتا ہے (5) اور وہ سیدھی راہ سمجھاتا ہے۔
الأحزاب:5 ( الأحزاب:33 - آيت:5 ) لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہ ہے پھر اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں، تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ گناہ وہ ہے جسکا تم ارادہ دل سے کرو اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا ہے۔
الأحزاب:6 ( الأحزاب:33 - آيت:6 ) پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں اور رشتہ دار کتاب اللہ کی رو سے بنسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے آپس میں زیادہ حقدار (ہاں) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو یہ حکم (الٰہی) میں لکھا ہے ۔
الأحزاب:7 ( الأحزاب:33 - آيت:7 ) جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور (بالخصوص) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے، اور ہم نے ان سے (پکا اور) پختہ عہد لیا ۔
الأحزاب:8 ( الأحزاب:33 - آيت:8 ) تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت فرمائے، اور کافروں کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھے ہیں۔
الأحزاب:9 ( الأحزاب:33 - آيت:9 ) اے ایمان والوں! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز تند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے۔
الأحزاب:10 ( الأحزاب:33 - آيت:10 ) جب کہ (دشمن) تمہارے پاس اوپر اور نیچے سے چڑھ آئے اور جب کہ آنکھیں پتھرا گئیں اور کلیجے منہ کو آ گئے اور اللہ تعالیٰ کی نسبت طرح طرح گمان کرنے لگے
الأحزاب:11 ( الأحزاب:33 - آيت:11 ) یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح جھنجھوڑ دیئے گئے
الأحزاب:12 ( الأحزاب:33 - آيت:12 ) اور اس وقت منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (شک کا) روگ تھا کہنے لگے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکا فریب کا ہی وعدہ کیا تھا
الأحزاب:13 ( الأحزاب:33 - آيت:13 ) ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے ٹھکانا نہیں چلو لوٹ چلو اور ان کی ایک جماعت یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت مانگنے لگی ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں حالانکہ وہ (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ ارادہ بھاگ کھڑے ہونے کا تھا ۔
الأحزاب:14 ( الأحزاب:33 - آيت:14 ) اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کئے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کر دیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت ۔
الأحزاب:15 ( الأحزاب:33 - آيت:15 ) اس سے پہلے تو انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ پھریں گے اور اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدہ کی باز پرس ہو گی
الأحزاب:16 ( الأحزاب:33 - آيت:16 ) کہہ دیجئے کہ تم موت سے یا خوف قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا اور اس وقت تم ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے
الأحزاب:17 ( الأحزاب:33 - آيت:17 ) پوچھئے! اگر اللہ تمہیں کوئی برائی پہنچانا چاہے یا تم پر کوئی فضل کرنا چاہے تو کون ہے جو تمہیں بچا سکے (یا تم سے روک سکے) اپنے لئے بجز اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی حمایتی پائیں گے نہ مدد گار۔
الأحزاب:18 ( الأحزاب:33 - آيت:18 ) اللہ تعالیٰ تم میں سے انہیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آ جاتے
الأحزاب:19 ( الأحزاب:33 - آيت:19 ) تمہاری مدد میں (پورے) بخیل ہیں پھر جب خوف و دہشت کا موقعہ آ جائے تو آپ انہیں دیکھیں گے کہ آپ کی طرف نظریں جما دیتے ہیں اور ان کی آنکھیں اس طرح گھومتی ہیں جیسے اس شخص کی جس پر موت کی غشی طاری ہو پھر جب خوف جاتا رہتا ہے تو تم پر اپنی تیز زبانوں سے بڑی باتیں بناتے ہیں مال کے بڑے ہی حریص ہیں یہ ایمان لائے ہی نہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام اعمال نابود کر دئیے اور اللہ تعالیٰ پر یہ بہت ہی آسان ہے ۔
الأحزاب:20 ( الأحزاب:33 - آيت:20 ) سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے اور اگر فوجیں آ جائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وہ صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وہ تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا؟) نہ لڑتے مگر برائے نام
الأحزاب:21 ( الأحزاب:33 - آيت:21 ) یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے ، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے
الأحزاب:22 ( الأحزاب:33 - آيت:22 ) اور ایمانداروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انہیں کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہ فرماں برداری میں اور اضافہ کر دیا
الأحزاب:23 ( الأحزاب:33 - آيت:23 ) مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا بعض نے تو اپنا عہد پورا کر دیا اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی۔
الأحزاب:24 ( الأحزاب:33 - آيت:24 ) تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور اگر چاہے تو منافقوں کو سزا دے یا ان کی توبہ قبول فرمائے اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا بہت ہی مہربان ہے۔
الأحزاب:25 ( الأحزاب:33 - آيت:25 ) اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہو گیا اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔
الأحزاب:26 ( الأحزاب:33 - آيت:26 ) اور جن اہل کتاب نے ان سے ساز باز کر لی تھی انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروہ کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروہ کو قیدی بنا رہے ہو۔
الأحزاب:27 ( الأحزاب:33 - آيت:27 ) اور اس نے تمہیں ان کی زمینوں کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے مال کا وارث کر دیا اور اس زمین کا بھی جس کو تمہارے قدموں نے روندا نہیں اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
الأحزاب:28 ( الأحزاب:33 - آيت:28 ) اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔
الأحزاب:29 ( الأحزاب:33 - آيت:29 ) اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں
الأحزاب:30 ( الأحزاب:33 - آيت:30 ) اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل (سی بات) ہے۔
الأحزاب:31 ( الأحزاب:33 - آيت:31 ) اور تم میں سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر (بھی) دوہرا دیں گے اور اس کے لئے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے۔
الأحزاب:32 ( الأحزاب:33 - آيت:32 ) اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔
الأحزاب:33 ( الأحزاب:33 - آيت:33 ) اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔
الأحزاب:34 ( الأحزاب:33 - آيت:34 ) اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو یقیناً اللہ تعالیٰ لطف کرنے والا خبردار ہے۔
الأحزاب:35 ( الأحزاب:33 - آيت:35 ) بیشک مسلمان مرد اور عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنی والی عورتیں، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والیاں، بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں (ان سب کے) لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع مغفرت) اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
الأحزاب:36 ( الأحزاب:33 - آيت:36 ) اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا یاد رکھو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔
الأحزاب:37 ( الأحزاب:33 - آيت:37 ) یاد کرو) جبکہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا کہ جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر تو نے اپنے دل میں وہ جو چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو اسے ڈرے پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کر لی ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالک بیویوں کے بارے میں کسی طرح تنگی نہ رہے جب کہ وہ اپنی غرض ان سے پوری کر لیں اللہ کا (یہ) حکم تو ہو کر ہی رہنے والا ہے (5)
الأحزاب:38 ( الأحزاب:33 - آيت:38 ) جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لئے مقرر کی ہیں ان میں نبی پر کوئی حرج نہیں (یہی) اللہ کا دستور ان میں بھی رہے جو پہلے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے کام اندازے پر مقرر کئے ہوئے ہیں۔
الأحزاب:39 ( الأحزاب:33 - آيت:39 ) یہ سب ایسے تھے کے اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے اللہ تعالیٰ حساب لینے کے لئے کافی ہے۔
الأحزاب:40 ( الأحزاب:33 - آيت:40 ) (لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو (خوب) جانتا ہے۔
الأحزاب:41 ( الأحزاب:33 - آيت:41 ) مسلمانوں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت کیا کرو۔
الأحزاب:42 ( الأحزاب:33 - آيت:42 ) اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو۔
الأحزاب:43 ( الأحزاب:33 - آيت:43 ) وہی ہے جو تم پر رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے (تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں) تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے
الأحزاب:44 ( الأحزاب:33 - آيت:44 ) جس دن یہ (اللہ سے) ملاقات کریں گے ان کا تختہ سلام ہو گا ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے با عزت اجر تیار کر رکھا ہے۔
الأحزاب:45 ( الأحزاب:33 - آيت:45 ) اے نبی! یقیناً ہم نے ہی آپ کو (رسول بنا کر ) گواہیاں دینے والا خوشخبری سنانے والا بھیجا ہے۔
الأحزاب:46 ( الأحزاب:33 - آيت:46 ) اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ
الأحزاب:47 ( الأحزاب:33 - آيت:47 ) آپ مومنوں کو خوشخبری سنا دیجئے! کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے۔
الأحزاب:48 ( الأحزاب:33 - آيت:48 ) اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے اور جو ایذاء (ان کی طرف سے پہنچے) اس کا خیال بھی نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھیئے کافی ہے اللہ کام بنانے والا۔
الأحزاب:49 ( الأحزاب:33 - آيت:49 ) اے مومنوں جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو پس تم کچھ نہ کچھ انہیں دے دو پھر بھلے طریقے سے رخصت کر دو ۔
الأحزاب:50 ( الأحزاب:33 - آيت:50 ) اے نبی! ہم نے تیرے لئے وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ تعالیٰ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خلاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور وہ با ایمان عورتیں جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے یہ اس صورت میں کہ خود نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے یہ خاص طور پر صرف تیرے لئے ہی ہے اور مومنوں کے لئے نہیں (5) ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں ( 6 ) یہ اس لئے کہ تجھ پر حرج واقع نہ ہو (7) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بڑے رحم والا ہے۔
الأحزاب:51 ( الأحزاب:33 - آيت:51 ) ان میں سے جسے تو چاہے دور رکھ دے اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لے اور تو ان میں سے بھی کسی کو اپنے پاس بلا لے جنہیں تو نے الگ کر رکھا تھا تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں اس میں اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ ان عورتوں کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ بھی تو انہیں دیدے اس پر سب کی سب راضی ہیں۔
الأحزاب:52 ( الأحزاب:33 - آيت:52 ) اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے (نکاح کرے) اگرچہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو مگر جو تیری مملوکہ ہوں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے۔
الأحزاب:53 ( الأحزاب:33 - آيت:53 ) اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم بنی کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لئے ایسے وقت میں اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب کھا چکو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو، نبی کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے، تو وہ لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو تم پردے کے پیچھے سے طلب کرو تمہارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی یہی ہے اور نہ تمہیں جائز ہے کہ تم رسول اللہ کو تکلیف دو اور نہ تمہیں یہ حلال ہے کہ آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ یاد رکھو اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ (5)
الأحزاب:54 ( الأحزاب:33 - آيت:54 ) تم کسی چیز کو ظاہر کر دو چھپا کر رکھو اللہ تو ہر چیز کا بخوبی علم رکھنے والا ہے۔
الأحزاب:55 ( الأحزاب:33 - آيت:55 ) ان عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی (میل جول کی) عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں (لونڈی غلام) کے سامنے ہوں (عورتو!) اللہ سے ڈرتی رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر شاہد ہے ۔
الأحزاب:56 ( الأحزاب:33 - آيت:56 ) اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو ۔
الأحزاب:57 ( الأحزاب:33 - آيت:57 ) جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذاء دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسوا کن عذاب ہے ۔
الأحزاب:58 ( الأحزاب:33 - آيت:58 ) جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو، وہ (بڑے ہی) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں
الأحزاب:59 ( الأحزاب:33 - آيت:59 ) اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔ اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
الأحزاب:60 ( الأحزاب:33 - آيت:60 ) اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جنہوں کے دلوں میں بیماری ہے اور لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی (تباہی) پر مسلط کر دیں گے پر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔
الأحزاب:61 ( الأحزاب:33 - آيت:61 ) ان پر پھٹکار برسائی گئی، جہاں بھی مل جائیں پکڑے جائیں اور خوب ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں
الأحزاب:62 ( الأحزاب:33 - آيت:62 ) ان سے اگلوں نے بھی اللہ کا یہی دستور جاری رہا۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز رد و بدل نہیں پائے گا۔
الأحزاب:63 ( الأحزاب:33 - آيت:63 ) لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔
الأحزاب:64 ( الأحزاب:33 - آيت:64 ) اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
الأحزاب:65 ( الأحزاب:33 - آيت:65 ) جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کوئی حامی و مددگار نہ پائیں گے۔
الأحزاب:66 ( الأحزاب:33 - آيت:66 ) اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت اور افسوس سے) کہیں گے کاش ہم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے۔
الأحزاب:67 ( الأحزاب:33 - آيت:67 ) اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا ۔
الأحزاب:68 ( الأحزاب:33 - آيت:68 ) پروردگار تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت نازل فرما۔
الأحزاب:69 ( الأحزاب:33 - آيت:69 ) اے ایمان والو! ان لوگوں جیسے نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی پس جو بات انہوں نے کہی تھی اللہ نے انہیں اس سے بری فرما دیا اور اللہ کے نزدیک با عزت تھے۔
الأحزاب:70 ( الأحزاب:33 - آيت:70 ) اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو ۔
الأحزاب:71 ( الأحزاب:33 - آيت:71 ) تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔
الأحزاب:72 ( الأحزاب:33 - آيت:72 ) ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں اور زمین پر پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے (مگر) انسان نے اٹھا لیا وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے ۔
الأحزاب:73 ( الأحزاب:33 - آيت:73 ) (یہ اس لئے) کہ اللہ تعالیٰ منافق مردوں عورتوں اور مشرک مردوں عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں عورتوں کی توبہ قبول فرمائے اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سبأ:1 ( سبأ:34 - آيت:1 ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس کی ملکیت میں وہ سب کچھ ہے جو آسمان اور زمین میں ہے آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے وہ (بڑی) حکمتوں والا اور پورا خبردار ہے
سبأ:2 ( سبأ:34 - آيت:2 ) جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے اور جو چڑھ کر اس میں جائے وہ سب سے باخبر ہے اور مہربان نہایت بخشش والا۔
سبأ:3 ( سبأ:34 - آيت:3 ) کفار کہتے ہیں ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجئے! مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے وہ یقیناً تم پر آئے گی اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیدہ نہیں نہ آسمانوں میں نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی ہر چیز کھلی کتاب میں موجود ہے ۔
سبأ:4 ( سبأ:34 - آيت:4 ) تاکہ وہ ایمان والوں اور نیکوں کاروں کو بھلا بدلہ عطا فرمائے یہی لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔
سبأ:5 ( سبأ:34 - آيت:5 ) اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔
سبأ:6 ( سبأ:34 - آيت:6 ) اور جنہیں علم ہے وہ دیکھ لیں گے کہ جو آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ (سراسر) حق ہے اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راہ کی راہبری کرتا ہے۔
سبأ:7 ( سبأ:34 - آيت:7 ) اور کافروں نے کہا (آؤ) ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتلائیں جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے کہ جب تم بالکل ہی ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے۔
سبأ:8 ( سبأ:34 - آيت:8 ) ہم نہیں کہہ سکتے) کہ خود اس نے (ہی) اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے دیوانگی ہے بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والے ہی عذاب میں اور دور کی گمراہی میں ہیں۔
سبأ:9 ( سبأ:34 - آيت:9 ) کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔
سبأ:10 ( سبأ:34 - آيت:10 ) اور ہم نے داؤد پر اپنا فضل کیا اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی (یہی حکم ہے) اور ہم نے اسی لئے لوہا نرم کر دیا
سبأ:11 ( سبأ:34 - آيت:11 ) کہ تو پوری پوری زرہیں بنا اور جوڑوں میں اندازہ رکھ تم سب نیک کام کرو یقین مانو کہ میں تمہارے اعمال دیکھ رہا ہوں۔
سبأ:12 ( سبأ:34 - آيت:12 ) اور ہم نے سلیمان کے کے لئے ہوا کو مسخر کر دیا کہ صبح کی منزل اس کی مہینہ بھر کی ہوتی تھی اور شام کی منزل بھی اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا اور اس کے رب کے حکم سے بعض جنات اس کی ماتحتی میں اس کے سامنے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو بھی ہمارے حکم سے سرتابی کرے ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھائیں گے۔
سبأ:13 ( سبأ:34 - آيت:13 ) جو کچھ سلیمان چاہتے وہ جنات تیار کر دیتے مثلاً قلعے اور اور مجسمے اور حوضوں کے برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں اے داؤد اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو، میرے بندوں میں سے شکر گزار بندے کم ہی ہوتے ہیں۔
سبأ:14 ( سبأ:34 - آيت:14 ) پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے کے جو ان کے عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب دان ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔
سبأ:15 ( سبأ:34 - آيت:15 ) قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ اور شکر ادا کرو یہ عمدہ شہر (5) اور وہ بخشنے والا رب ہے ( 6)۔
سبأ:16 ( سبأ:34 - آيت:16 ) لیکن انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر زور کے سیلاب (کا پانی) بھیج دیا اور ہم ان کے ہرے بھرے باغوں کے بدلے دو (ایسے) باغ دیئے جو بدمزہ میووں والے اور (بکثرت) جھاؤ اور کچھ بیری کے درختوں والے تھے۔
سبأ:17 ( سبأ:34 - آيت:17 ) ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ انہیں دیا۔ ہم (ایسی) سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو ہی دیتے ہیں۔
سبأ:18 ( سبأ:34 - آيت:18 ) ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی چند بستیاں اور (آباد) رکھی تھیں جو سر راہ ظاہر تھیں اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر تھیں ان میں راتوں اور دنوں کو بھی امن و امان چلتے پھرتے رہو۔
سبأ:19 ( سبأ:34 - آيت:19 ) لیکن انہوں نے پھر کہا اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر دور دراز کر دے چونکہ خود انہوں نے اپنے ہاتھوں اپنا برا کیا اس لئے ہم نے انہیں (گذشتہ) افسانوں کی صورت میں کر دیا اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے اڑا دیئے بلاشبہ ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لئے اس (ماجرے) میں بہت سی عبرتیں ہیں۔
سبأ:20 ( سبأ:34 - آيت:20 ) اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے۔
سبأ:21 ( سبأ:34 - آيت:21 ) شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ظاہر کر دیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں۔ اور آپ کا رب (ہر) ہر چیز پر نگہبان ہے۔
سبأ:22 ( سبأ:34 - آيت:22 ) کہہ دیجئے! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے نہ ان کا ان میں کوئی حصہ نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے
سبأ:23 ( سبأ:34 - آيت:23 ) شفاعت (سفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہو جائے یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔
سبأ:24 ( سبأ:34 - آيت:24 ) پوچھئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟
سبأ:25 ( سبأ:34 - آيت:25 ) کہہ دیجئے! ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی باز پرس ہم سے کی جائے گی۔
سبأ:26 ( سبأ:34 - آيت:26 ) انہیں خبر دے دیجئے کہ سب کو ہمارا رب جمع کر کے پھر ہم میں سے سچے فیصلے کر دے گا وہ فیصلے چکانے والا ہے
سبأ:27 ( سبأ:34 - آيت:27 ) کہہ دیجئے! اچھا مجھے بھی تو انہیں دکھا دو جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہرا کر اس کے ساتھ ملا رہے ہو، ایسا ہرگز نہیں بلکہ وہی اللہ ہے غالب با حکمت۔
سبأ:28 ( سبأ:34 - آيت:28 ) ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ہاں مگر (یہ صحیح ہے) کہ لوگوں کی اکثریت بے علم ہے
سبأ:29 ( سبأ:34 - آيت:29 ) پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو۔
سبأ:30 ( سبأ:34 - آيت:30 ) جواب دیجئے کہ وعدے کا دن ٹھیک معین ہے جس سے ایک ساعت نہ تم پیچھے ہٹ سکتے ہو نہ آگے بڑھ سکتے ہو ۔
سبأ:31 ( سبأ:34 - آيت:31 ) اور کافروں نے کہا ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو! اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ظالموں کو اس وقت دیکھتا جبکہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام لگا رہے ہونگے کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومنوں میں سے ہوتے ۔
سبأ:32 ( سبأ:34 - آيت:32 ) یہ بڑے لوگ ان کمزوروں کو جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس ہدایت آ چکنے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم (خود) ہی مجرم تھے ۔
سبأ:33 ( سبأ:34 - آيت:33 ) اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکر و فریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا ہمارا حکم دینا ہماری بے ایمانی کا باعث ہوا اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہونگے اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے انہیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔
سبأ:34 ( سبأ:34 - آيت:34 ) اور ہم نے جس بستی میں جو بھی آگاہ کرنے والا بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کیا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ جو کفر کرنے والے ہیں ۔
سبأ:35 ( سبأ:34 - آيت:35 ) اور کہا ہم مال اولاد میں بہت بڑے ہوئے ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں
سبأ:36 ( سبأ:34 - آيت:36 ) کہہ دیجئے! کہ میرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
سبأ:37 ( سبأ:34 - آيت:37 ) اور تمہارا مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں) قریب کر دیں ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وہ نڈر و بے خوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔
سبأ:38 ( سبأ:34 - آيت:38 ) اور جو لوگ ہماری آیتوں کے مقابلے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں یہی ہیں جو عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے۔
سبأ:39 ( سبأ:34 - آيت:39 ) کہہ دیجئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کر دیتا ہے تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔
سبأ:40 ( سبأ:34 - آيت:40 ) اور ان سب کو اللہ اس دن جمع کر کے فرشتوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے ۔
سبأ:41 ( سبأ:34 - آيت:41 ) اور کہیں گے تیری ذات پاک ہے اور ہمارا ولی تو تو ہے نہ کہ یہ بلکہ یہ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے ان میں اکثر کا انہی پر ایمان تھا۔
سبأ:42 ( سبأ:34 - آيت:42 ) پس آج تم سے کوئی (بھی) کسی کے لئے (بھی کسی قسم کے) نفع نقصان کا مالک نہ ہو گا اور ہم ظالموں سے کہہ دیں گے کہ اس آگ کا عذاب چکھو جو جسے تم جھٹلاتے رہے۔
سبأ:43 ( سبأ:34 - آيت:43 ) اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے اور حق ان کے پاس آ چکا ہے پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے ۔
سبأ:44 ( سبأ:34 - آيت:44 ) اور ان (مکہ والوں) کو نہ تو ہم نے کتابیں دے رکھی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں نہ ان کے پاس آپ سے پہلے کوئی آگاہ کرنے والا آیا
سبأ:45 ( سبأ:34 - آيت:45 ) اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ہماری باتوں کو جھٹلایا تھا اور انہیں ہم نے جو دے رکھا تھا یہ تو اس کے دسویں حصے بھی نہیں پہنچے، پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا، (پھر دیکھ کہ) میرا عذاب کیسا (سخت تھا)
سبأ:46 ( سبأ:34 - آيت:46 ) کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) وہ دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی، تمہارے اس رفیق کو کوئی جنون تو نہیں وہ تو تمہیں ایک بڑے (سخت) عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے ۔
سبأ:47 ( سبأ:34 - آيت:47 ) کہ دیجئے! کہ جو بدلہ تم سے مانگوں وہ تمہارے لئے ہے میرا بدلہ تو اللہ ہی کے ذمے ہے۔ وہ ہر چیز سے باخبر اور مطلع ہے۔
سبأ:48 ( سبأ:34 - آيت:48 ) کہہ دیجئے! کہ میرا رب حق (سچی وحی) نازل فرماتا ہے وہ ہر غیب کا جاننے والا ہے
سبأ:49 ( سبأ:34 - آيت:49 ) کہہ دیجئے! کہ حق آ چکا باطل نہ پہلے کچھ کر سکا ہے اور نہ کر سکے گا ۔
سبأ:50 ( سبأ:34 - آيت:50 ) کہہ دیجئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے (کا وبال) مجھ پر ہے اور اگر میں راہ ہدایت پر ہوں توبہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا ہے وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے ۔
سبأ:51 ( سبأ:34 - آيت:51 ) اور اگر آپ (وہ وقت) ملاحظہ کریں جبکہ یہ کفار گھبرائے پھریں گے اور پھر نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ ہو گی اور قریب کی جگہ سے گرفتار کر لئے جائیں گے۔
سبأ:52 ( سبأ:34 - آيت:52 ) اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ آ سکتی ہے۔
سبأ:53 ( سبأ:34 - آيت:53 ) اس سے پہلے تو انہوں نے اس سے کفر کیا تھا، اور دور دراز سے بن دیکھے بھٹکتے رہے ۔
سبأ:54 ( سبأ:34 - آيت:54 ) ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا وہ بھی (انہی کی طرح) شک و تردد میں پڑے ہوئے) تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
فاطر:1 ( فاطر:35 - آيت:1 ) اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔
فاطر:2 ( فاطر:35 - آيت:2 ) اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کر دے تو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں اور وہی غالب حکمت والا ہے۔
فاطر:3 ( فاطر:35 - آيت:3 ) لوگو! تم پر جو انعام اللہ نے کئے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے جاتے ہو
فاطر:4 ( فاطر:35 - آيت:4 ) اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں۔ تمام کام اللہ ہی طرف لوٹائے جائیں گے ۔
فاطر:5 ( فاطر:35 - آيت:5 ) لوگو! اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے تمہیں زندگانی دنیا دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز شیطان غفلت میں ڈالے۔
فاطر:6 ( فاطر:35 - آيت:6 ) جانو وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہو جائیں۔
فاطر:7 ( فاطر:35 - آيت:7 ) جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت سزا ہے اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے بخشش ہے اور (بہت) بڑا اجر ۔
فاطر:8 ( فاطر:35 - آيت:8 ) کیا پس وہ شخص جس کے لئے اس کے برے اعمال مزین کر دیئے گئے پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (کیا وہ ہدایت یافتہ شخص جیسا ہے)، (یقین مانو) کہ اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے راہ راست دکھاتا ہے۔ پس آپ ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالیں جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقیناً اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے۔
فاطر:9 ( فاطر:35 - آيت:9 ) اور اللہ ہی ہوائیں چلاتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں پھر ہم بادلوں کو خشک زمین کی طرف لے جاتے ہیں اور اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتے ہیں۔ اس طرح دوبارہ جی اٹھنا (بھی) ہے۔
فاطر:10 ( فاطر:35 - آيت:10 ) جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا
فاطر:11 ( فاطر:35 - آيت:11 ) لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر تمہیں جوڑے جوڑے (مرد و عورت) بنا دیا ہے، عورتوں کا حاملہ ہونا اور بچوں کا پیدا ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے اور جو بھی بڑی عمر والا عمر دیا جائے اور اور جس کی گھٹے وہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے اللہ تعالیٰ پر یہ بات بالکل آسان ہے۔
فاطر:12 ( فاطر:35 - آيت:12 ) اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا اور پینے میں خوشگوار یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو تاکہ تم اس کا ذکر کرو۔
فاطر:13 ( فاطر:35 - آيت:13 ) وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
فاطر:14 ( فاطر:35 - آيت:14 ) اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا ۔
فاطر:15 ( فاطر:35 - آيت:15 ) اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بے نیاز اور خوبیوں والا ہے
فاطر:16 ( فاطر:35 - آيت:16 ) اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور ایک نئی مخلوق پیدا کر دے
فاطر:17 ( فاطر:35 - آيت:17 ) اور یہ بات اللہ کو مشکل نہیں۔
فاطر:18 ( فاطر:35 - آيت:18 ) کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے نفع کے لئے پاک ہو گا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے۔
فاطر:19 ( فاطر:35 - آيت:19 ) اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔
فاطر:20 ( فاطر:35 - آيت:20 ) اور نہ تاریکی نہ روشنی
فاطر:21 ( فاطر:35 - آيت:21 ) اور نہ چھاؤں نہ دھوپ
فاطر:22 ( فاطر:35 - آيت:22 ) اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔
فاطر:23 ( فاطر:35 - آيت:23 ) آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔
فاطر:24 ( فاطر:35 - آيت:24 ) ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔
فاطر:25 ( فاطر:35 - آيت:25 ) اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے
فاطر:26 ( فاطر:35 - آيت:26 ) پھر میں نے ان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہو
فاطر:27 ( فاطر:35 - آيت:27 ) کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ
فاطر:28 ( فاطر:35 - آيت:28 ) اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں ان کی رنگتیں مختلف ہیں اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے والا ہے ۔
فاطر:29 ( فاطر:35 - آيت:29 ) جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہو گی ۔
فاطر:30 ( فاطر:35 - آيت:30 ) تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے زیادہ دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے۔
فاطر:31 ( فاطر:35 - آيت:31 ) اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے
فاطر:32 ( فاطر:35 - آيت:32 ) پھر ہم نے ان لوگوں کو (اس) کتاب کا وارث بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں پسند فرمایا۔ پھر بعضے تو ان میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعضے ان میں متوسط درجے کے ہیں اور بعضے ان میں اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کئے چلے جاتے ہیں یہ بڑا فضل ہے (5)۔
فاطر:33 ( فاطر:35 - آيت:33 ) وہ باغات میں ہمیشہ رہنے کے جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے۔ اور پوشاک ان کی ریشم کی ہو گی۔
فاطر:34 ( فاطر:35 - آيت:34 ) اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا بیشک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے۔
فاطر:35 ( فاطر:35 - آيت:35 ) جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام میں لا اتارا جہاں نہ ہم کو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہم کو کوئی خستگی پہنچے گی۔
فاطر:36 ( فاطر:35 - آيت:36 ) اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے نہ تو ان کی قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نہ دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
فاطر:37 ( فاطر:35 - آيت:37 ) اور وہ لوگ جو اس طرح چلائیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا سو مزہ چکھو کہ (ایسے) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
فاطر:38 ( فاطر:35 - آيت:38 ) بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا بیشک وہی جاننے والا ہے سینوں کی باتوں کا ۔
فاطر:39 ( فاطر:35 - آيت:39 ) وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لئے ان کے کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے اور کافروں کے لئے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے۔
فاطر:40 ( فاطر:35 - آيت:40 ) آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں ۔
فاطر:41 ( فاطر:35 - آيت:41 ) یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا وہ حلیم غفور ہے۔
فاطر:42 ( فاطر:35 - آيت:42 ) اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آ پہنچے تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔
فاطر:43 ( فاطر:35 - آيت:43 ) دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔ ( 6)
فاطر:44 ( فاطر:35 - آيت:44 ) اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔
فاطر:45 ( فاطر:35 - آيت:45 ) اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب دارو گیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا لیکن اللہ تعالیٰ ان کو میعاد معین تک مہلت دے رہا ہے سو جب ان کی میعاد آ پہنچے گی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
يس:1 ( يس:36 - آيت:1 ) یٰسِین
يس:2 ( يس:36 - آيت:2 ) ۔ قسم ہے قرآن با حکمت کی
يس:3 ( يس:36 - آيت:3 ) کہ بیشک آپ پیغمبروں میں سے ہیں
يس:4 ( يس:36 - آيت:4 ) سیدھے راستے پر ہیں
يس:5 ( يس:36 - آيت:5 ) یہ قرآن اللہ زبردست مہربان کی طرف سے نازل کیا گیا ہے
يس:6 ( يس:36 - آيت:6 ) تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے تھے، سو (اسی وجہ سے) یہ غافل ہیں
يس:7 ( يس:36 - آيت:7 ) ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ثابت ہو چکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے
يس:8 ( يس:36 - آيت:8 ) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں پھر وہ ٹھوڑیوں تک ہیں، جس سے انکے سر اوپر الٹ گئے ہیں
يس:9 ( يس:36 - آيت:9 ) اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کر دی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کر دی جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا سو وہ نہیں دیکھ سکتے۔
يس:10 ( يس:36 - آيت:10 ) اور آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں دونوں برابر ہیں، یہ ایمان نہیں لائیں گے۔
يس:11 ( يس:36 - آيت:11 ) بس آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرے، سو آپ اس کو مغفرت اور با وقار اجر کی خوش خبریاں سنا دیجئے۔
يس:12 ( يس:36 - آيت:12 ) بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور ہم لکھتے جاتے ہیں اور وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے
يس:13 ( يس:36 - آيت:13 ) اور آپ ان کے سامنے ایک مثال (یعنی ایک) بستی والوں کی مثال (اس وقت کا) بیان کیجئے جبکہ اس بستی میں (کئی) رسول آئے
يس:14 ( يس:36 - آيت:14 ) جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا سو ان لوگوں نے (اول) دونوں کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے تائید کی سو ان تینوں نے کہا کہ ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں
يس:15 ( يس:36 - آيت:15 ) ان لوگوں نے کہا تم تو ہماری طرح معمولی آدمی ہو اور رحمٰن نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ تم نرا جھوٹ بولتے ہو۔
يس:16 ( يس:36 - آيت:16 ) ان (رسولوں) نے کہا ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں۔
يس:17 ( يس:36 - آيت:17 ) اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔
يس:18 ( يس:36 - آيت:18 ) انہوں نے کہا کہ ہم تم کو منحوس سمجھتے ہیں اگر تم باز نہ آئے تو ہم پتھروں سے تمہارا کام تمام کر دیں گے اور تم کو ہماری طرف سے سخت تکلیف پہنچے گی۔
يس:19 ( يس:36 - آيت:19 ) ان رسولوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہی لگی ہوئی ہے ، کیا اس کو نحوست سمجھتے ہو کہ تم کو نصیحت کی جائے بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔
يس:20 ( يس:36 - آيت:20 ) اور ایک شخص(اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راہ پر چلو
يس:21 ( يس:36 - آيت:21 ) ایسے لوگوں کی راہ پر چلو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں۔
يس:22 ( يس:36 - آيت:22 ) اور مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
يس:23 ( يس:36 - آيت:23 ) کیا میں اسے چھوڑ کر ایسوں کو معبود بناؤں کہ اگر (اللہ) رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی نفع نہ پہنچا سکے اور نہ مجھے بچا سکیں ۔
يس:24 ( يس:36 - آيت:24 ) پھر تو یقیناً کھلی گمراہی میں ہوں ۔
يس:25 ( يس:36 - آيت:25 ) میری سنو! میں تو (سچے دل سے) تم سب کے رب پر ایمان لا چکا ہوں
يس:26 ( يس:36 - آيت:26 ) (اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہو جاتا۔
يس:27 ( يس:36 - آيت:27 ) کہ مجھے رب نے بخش دیا اور مجھے با عزت لوگوں میں سے کر دیا ۔
يس:28 ( يس:36 - آيت:28 ) اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ اس طرح ہم اتارا کرتے ہیں ۔
يس:29 ( يس:36 - آيت:29 ) وہ تو صرف ایک زور کی چیخ تھی کہ یکایک وہ سب کے سب بجھ بھجا گئے
يس:30 ( يس:36 - آيت:30 ) (ایسے) بندوں پر افسوس! کبھی بھی کوئی رسول ان کے پاس نہیں آیا جس کی ہنسی انہوں نے نہ اڑائی ہو۔
يس:31 ( يس:36 - آيت:31 ) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہم نے غارت کر دیا کہ وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔
يس:32 ( يس:36 - آيت:32 ) اور نہیں ہے کوئی جماعت مگر یہ وہ جمع ہو کر ہمارے سامنے حاضر کی جائے گی
يس:33 ( يس:36 - آيت:33 ) اور ان کے لئے ایک نشانی (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زندہ کر دیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وہ کھاتے ہیں۔
يس:34 ( يس:36 - آيت:34 ) اور ہم نے اس میں کھجوروں کے اور انگور کے باغات پیدا کر دیئے اور جن میں ہم نے چشمے بھی جاری کر دیئے ہیں۔
يس:35 ( يس:36 - آيت:35 ) تاکہ (لوگ) اس کے پھل کھائیں اور اس کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا پھر کیوں شکر گزاری نہیں کرتے۔
يس:36 ( يس:36 - آيت:36 ) وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواہ خود ان کے نفوس ہوں خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں
يس:37 ( يس:36 - آيت:37 ) اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس سے ہم دن کو کھنچ دیتے ہیں تو یکایک اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
يس:38 ( يس:36 - آيت:38 ) اور سورج کے لئے جو مقررہ راہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے یہ ہے مقرر کردہ غالب، با علم اللہ تعالیٰ کا۔
يس:39 ( يس:36 - آيت:39 ) اور چاند کی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہو جاتا ہے
يس:40 ( يس:36 - آيت:40 ) نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر آگے بڑھ جانے والی ہے اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں ۔
يس:41 ( يس:36 - آيت:41 ) ان کے لئے ایک نشانی (یہ بھی) ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا
يس:42 ( يس:36 - آيت:42 ) اور ان کے لئے اسی جیسی اور چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں ۔
يس:43 ( يس:36 - آيت:43 ) اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ڈبو دیتے۔ پھر نہ تو کوئی ان کا فریاد رس ہوتا نہ بچائے جائیں۔
يس:44 ( يس:36 - آيت:44 ) لیکن ہم اپنی طرف سے رحمت کرتے ہیں اور ایک مدت تک کے لئے انہیں فائدے دے رہے ہیں۔
يس:45 ( يس:36 - آيت:45 ) اور ان سے جب (کبھی) کہا جاتا ہے کہ اگلے پچھلے (گناہوں) سے بچو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
يس:46 ( يس:36 - آيت:46 ) اور ان کے پاس تو ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں آتی جس سے یہ بے رخی نہ برتتے ہوں ۔
يس:47 ( يس:36 - آيت:47 ) اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو، تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں۔
يس:48 ( يس:36 - آيت:48 ) وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا، سچے ہو تو بتلاؤ۔
يس:49 ( يس:36 - آيت:49 ) انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار ہے جو انہیں آ پکڑے گی اور یہ باہم لڑائی جھگڑے میں ہی ہونگے ۔
يس:50 ( يس:36 - آيت:50 ) اس وقت نہ تو یہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف لوٹ سکیں گے۔
يس:51 ( يس:36 - آيت:51 ) تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے۔
يس:52 ( يس:36 - آيت:52 ) کہیں گے ہائے ہائے! ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا یہی ہے جس کا وعدہ رحمٰن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔
يس:53 ( يس:36 - آيت:53 ) یہ نہیں ہے مگر ایک چیخ کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جائیں گے۔
يس:54 ( يس:36 - آيت:54 ) پس آج کسی شخص پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں انہیں بدلہ دیا جائے گا، مگر صرف ان ہی کاموں کا جو تم کیا کرتے تھے۔
يس:55 ( يس:36 - آيت:55 ) جنتی لوگ آج کے دن اپنے (دلچسپ) مشغلوں میں ہشاش بشاش ہیں
يس:56 ( يس:36 - آيت:56 ) وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے۔
يس:57 ( يس:36 - آيت:57 ) ان کے لئے جنت میں ہر قسم کے میوے ہوں گے اور بھی جو کچھ وہ طلب کریں۔
يس:58 ( يس:36 - آيت:58 ) مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام ' کہا جائے گا ۔
يس:59 ( يس:36 - آيت:59 ) اے گناہ گارو ! آج تم الگ ہو جاؤ ۔
يس:60 ( يس:36 - آيت:60 ) اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے قول قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
يس:61 ( يس:36 - آيت:61 ) اور میری عبادت کرنا سیدھی راہ یہی ہے
يس:62 ( يس:36 - آيت:62 ) شیطان نے تم میں سے بہت ساری مخلوق کو بہکا دیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے ۔
يس:63 ( يس:36 - آيت:63 ) یہی وہ دوزخ ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا۔
يس:64 ( يس:36 - آيت:64 ) اپنے کفر کا بدلہ پانے کے لئے آج اس میں داخل ہو جاؤ ۔
يس:65 ( يس:36 - آيت:65 ) ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے۔
يس:66 ( يس:36 - آيت:66 ) اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں بے نور کر دیتے پھر یہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے لیکن انہیں کیسے دکھائی دیتا؟
يس:67 ( يس:36 - آيت:67 ) اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں مسخ کر دیتے پھر وہ چل پھر سکتے اور نہ لوٹ سکتے
يس:68 ( يس:36 - آيت:68 ) اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے
يس:69 ( يس:36 - آيت:69 ) نہ تو ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے لائق ہے۔ وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے
يس:70 ( يس:36 - آيت:70 ) تاکہ وہ ہر شخص کو آگاہ کر دے جو زندہ ہے اور کافروں پر حجت ثابت ہو جائے ۔
يس:71 ( يس:36 - آيت:71 ) کیا وہ نہیں دیکھتے ہم نے اپنے ہاتھوں بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے بھی پیدا کئے جن کے کہ یہ مالک ہو گئے ہیں
يس:72 ( يس:36 - آيت:72 ) اور ان مویشیوں کو ہم نے ان کے تابع فرمان کر دیا جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔
يس:73 ( يس:36 - آيت:73 ) انہیں ان میں سے اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور پینے کی چیزیں۔ کیا پھر (بھی) یہ شکر ادا نہیں کریں گے؟
يس:74 ( يس:36 - آيت:74 ) اور وہ اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہیں تاکہ وہ مدد کئے جائیں ۔
يس:75 ( يس:36 - آيت:75 ) (حالانکہ) ان میں ان کی مدد کی طاقت ہی نہیں، (لیکن) پھر بھی (مشرکین) ان کے لئے حاضر باش لشکری ہیں
يس:76 ( يس:36 - آيت:76 ) پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیدہ اور اعلانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں۔
يس:77 ( يس:36 - آيت:77 ) کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا۔
يس:78 ( يس:36 - آيت:78 ) اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا، کہنے لگا ان کی گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے؟
يس:79 ( يس:36 - آيت:79 ) آپ جواب دیجئے! کہ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے اول مرتبہ پیدا کیا ہے جو سب طرح کی پیدائش کا بخوبی جاننے والا ہے۔
يس:80 ( يس:36 - آيت:80 ) وہی جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی جس سے تم یکایک آگ سلگاتے ہو ۔
يس:81 ( يس:36 - آيت:81 ) جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کیا وہ ہم جیسوں کے پیدا کرنے پر قادر نہیں، بیشک قادر ہے۔ اور وہی پیدا کرنے والا دانا (بینا) ہے۔
يس:82 ( يس:36 - آيت:82 ) وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا، تو وہ اسی وقت ہو جاتی ہے۔
يس:83 ( يس:36 - آيت:83 ) پس پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور جس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الصافات:1 ( الصافات:37 - آيت:1 ) قسم صف باندھنے والے (فرشتوں) کی۔
الصافات:2 ( الصافات:37 - آيت:2 ) پھر پوری طرح ڈانٹنے والوں کی۔
الصافات:3 ( الصافات:37 - آيت:3 ) پھر ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والوں کی۔
الصافات:4 ( الصافات:37 - آيت:4 ) یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے ۔
الصافات:5 ( الصافات:37 - آيت:5 ) آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مشرقوں کا رب وہی ہے۔
الصافات:6 ( الصافات:37 - آيت:6 ) ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا۔
الصافات:7 ( الصافات:37 - آيت:7 ) اور حفاظت کی سرکش شیطان سے ۔
الصافات:8 ( الصافات:37 - آيت:8 ) عالم بالا کے فرشتوں (کی باتوں) کو سننے کے لئے وہ کان بھی نہیں لگا سکتے، بلکہ ہر طرف سے وہ مارے جاتے ہیں۔
الصافات:9 ( الصافات:37 - آيت:9 ) بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔
الصافات:10 ( الصافات:37 - آيت:10 ) مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو(فورا ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے۔
الصافات:11 ( الصافات:37 - آيت:11 ) ان کفروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے ان کے علاوہ پیدا کیا ہے؟ ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ ۔
الصافات:12 ( الصافات:37 - آيت:12 ) بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں ۔
الصافات:13 ( الصافات:37 - آيت:13 ) اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے۔
الصافات:14 ( الصافات:37 - آيت:14 ) اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں۔
الصافات:15 ( الصافات:37 - آيت:15 ) اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے
الصافات:16 ( الصافات:37 - آيت:16 ) کیا جب ہم مر جائیں گے خاک اور ہڈی ہو جائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟
الصافات:17 ( الصافات:37 - آيت:17 ) کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟
الصافات:18 ( الصافات:37 - آيت:18 ) آپ جواب دیجئے کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) ۔
الصافات:19 ( الصافات:37 - آيت:19 ) وہ تو صرف ایک روز کی جھڑکی ہے کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے ۔
الصافات:20 ( الصافات:37 - آيت:20 ) اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے۔
الصافات:21 ( الصافات:37 - آيت:21 ) یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے ہو
الصافات:22 ( الصافات:37 - آيت:22 ) ظالموں کو اور ان کے ہمراہیوں کو اور (جن) جن کی وہ اللہ کے علاوہ پرستش کرتے تھے ۔
الصافات:23 ( الصافات:37 - آيت:23 ) (ان سب کو) جمع کر کے انہیں دوزخ کی راہ دکھا دو۔
الصافات:24 ( الصافات:37 - آيت:24 ) اور انہیں ٹھہرا لو، اس لئے کہ ان سے ضروری سوال کیئے جانے والے ہیں۔
الصافات:25 ( الصافات:37 - آيت:25 ) تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسروں کی مدد نہیں کرتے۔
الصافات:26 ( الصافات:37 - آيت:26 ) بلکہ وہ (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے۔
الصافات:27 ( الصافات:37 - آيت:27 ) وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔
الصافات:28 ( الصافات:37 - آيت:28 ) کہیں گے کہ تم ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے
الصافات:29 ( الصافات:37 - آيت:29 ) وہ جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایماندار نہ تھے
الصافات:30 ( الصافات:37 - آيت:30 ) اور کچھ ہمارا زور تو تھا (ہی) نہیں، بلکہ تم (خود) سرکش لوگ تھے
الصافات:31 ( الصافات:37 - آيت:31 ) اب تو ہم (سب) پر ہمارے رب کی بات ثابت ہو چکی کہ ہم (عذاب) چکھنے والے ہیں۔
الصافات:32 ( الصافات:37 - آيت:32 ) پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا ہم خود گمراہ ہی تھے۔
الصافات:33 ( الصافات:37 - آيت:33 ) سو اب آج کے دن (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں
الصافات:34 ( الصافات:37 - آيت:34 ) ہم گناہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں
الصافات:35 ( الصافات:37 - آيت:35 ) یہ وہ (لوگ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے
الصافات:36 ( الصافات:37 - آيت:36 ) اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں ۔
الصافات:37 ( الصافات:37 - آيت:37 ) (نہیں نہیں) بلکہ (نبی) تو حق (سچا دین) لائے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں
الصافات:38 ( الصافات:37 - آيت:38 ) یقیناً تم دردناک عذاب (کا مزہ) چکھنے والے ہو۔
الصافات:39 ( الصافات:37 - آيت:39 ) تمہیں اسکا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے ۔
الصافات:40 ( الصافات:37 - آيت:40 ) مگر اللہ تعالیٰ کے خالص برگزیدہ بندے ۔
الصافات:41 ( الصافات:37 - آيت:41 ) انہیں کے لئے مقررہ روزی ہے۔
الصافات:42 ( الصافات:37 - آيت:42 ) (ہر طرح) کے میوے، اور با عزت و اکرام ہونگے۔
الصافات:43 ( الصافات:37 - آيت:43 ) نعمتوں والی جنتوں میں۔
الصافات:44 ( الصافات:37 - آيت:44 ) تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھے) ہوں گے۔
الصافات:45 ( الصافات:37 - آيت:45 ) جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہو گا
الصافات:46 ( الصافات:37 - آيت:46 ) جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہو گی
الصافات:47 ( الصافات:37 - آيت:47 ) نہ اس سے درد ہو گا اور نہ اسکے پینے سے بہکیں گے
الصافات:48 ( الصافات:37 - آيت:48 ) اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہونگی
الصافات:49 ( الصافات:37 - آيت:49 ) ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے
الصافات:50 ( الصافات:37 - آيت:50 ) جنتی) ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے پوچھیں گے ۔
الصافات:51 ( الصافات:37 - آيت:51 ) ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا
الصافات:52 ( الصافات:37 - آيت:52 ) جو (مجھ سے) کہا کرتا تھا کیا تو (قیامت کے آنے کا) یقین کرنے والوں سے ہے؟
الصافات:53 ( الصافات:37 - آيت:53 ) کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے کیا اس وقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟
الصافات:54 ( الصافات:37 - آيت:54 ) کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟
الصافات:55 ( الصافات:37 - آيت:55 ) جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا۔
الصافات:56 ( الصافات:37 - آيت:56 ) کہے گا واللہ! قریب تھا کہ مجھے (بھی) برباد کر دے۔
الصافات:57 ( الصافات:37 - آيت:57 ) اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا
الصافات:58 ( الصافات:37 - آيت:58 ) کیا (یہ صحیح ہے) ہم مرنے والے ہی نہیں؟
الصافات:59 ( الصافات:37 - آيت:59 ) بجز پہلی ایک موت کے، اور ہم نہ عذاب کیے جانے والے ہیں۔
الصافات:60 ( الصافات:37 - آيت:60 ) پھر تو (ظاہر بات ہے کہ) یہ بڑی کامیابی ہے
الصافات:61 ( الصافات:37 - آيت:61 ) ایسی (کامیابی) کے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ۔
الصافات:62 ( الصافات:37 - آيت:62 ) کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا (زقوم) کا درخت
الصافات:63 ( الصافات:37 - آيت:63 ) جسے ہم نے ظالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے
الصافات:64 ( الصافات:37 - آيت:64 ) بیشک وہ درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے
الصافات:65 ( الصافات:37 - آيت:65 ) جسکے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں ۔
الصافات:66 ( الصافات:37 - آيت:66 ) (جہنمی) اسی درخت میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے ۔
الصافات:67 ( الصافات:37 - آيت:67 ) پھر اس پر گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائیگا
الصافات:68 ( الصافات:37 - آيت:68 ) پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف ہو گا ۔
الصافات:69 ( الصافات:37 - آيت:69 ) یقین مانو ! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکایا ہوا پایا۔
الصافات:70 ( الصافات:37 - آيت:70 ) یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے
الصافات:71 ( الصافات:37 - آيت:71 ) ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں
الصافات:72 ( الصافات:37 - آيت:72 ) جن میں ہم نے ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے
الصافات:73 ( الصافات:37 - آيت:73 ) اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا
الصافات:74 ( الصافات:37 - آيت:74 ) سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے
الصافات:75 ( الصافات:37 - آيت:75 ) اور ہمیں نوح علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں ۔
الصافات:76 ( الصافات:37 - آيت:76 ) ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو اس زبردست مصیبت سے بچا لیا۔
الصافات:77 ( الصافات:37 - آيت:77 ) اور اس کی اولاد کو باقی رہنے والی بنا دی
الصافات:78 ( الصافات:37 - آيت:78 ) اور ہم نے اس کا (ذکر خیر) پچھلوں میں باقی رکھا
الصافات:79 ( الصافات:37 - آيت:79 ) نوح (علیہ السلام) پر تمام جہانوں میں سلام ہو۔
الصافات:80 ( الصافات:37 - آيت:80 ) ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں
الصافات:81 ( الصافات:37 - آيت:81 ) وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا۔
الصافات:82 ( الصافات:37 - آيت:82 ) پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔
الصافات:83 ( الصافات:37 - آيت:83 ) اور اس (نوح علیہ السلام) کی تابعداری کرنے والوں میں سے (ہی) ابراہیم (علیہ السلام) (بھی) تھے
الصافات:84 ( الصافات:37 - آيت:84 ) جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل لائے۔
الصافات:85 ( الصافات:37 - آيت:85 ) انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟
الصافات:86 ( الصافات:37 - آيت:86 ) کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟
الصافات:87 ( الصافات:37 - آيت:87 ) تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟
الصافات:88 ( الصافات:37 - آيت:88 ) اب ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی۔
الصافات:89 ( الصافات:37 - آيت:89 ) اور کہا میں بیمار ہوں ۔
الصافات:90 ( الصافات:37 - آيت:90 ) اس پر سب اس سے منہ موڑے ہوئے واپس چلے گئے۔
الصافات:91 ( الصافات:37 - آيت:91 ) آپ (چپ چپاتے) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟
الصافات:92 ( الصافات:37 - آيت:92 ) تمہیں کیا ہو گیا بات نہیں کرتے ہو۔
الصافات:93 ( الصافات:37 - آيت:93 ) پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے ۔
الصافات:94 ( الصافات:37 - آيت:94 ) وہ (بت پرست) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے
الصافات:95 ( الصافات:37 - آيت:95 ) تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں (خود) تم تراشتے ہو
الصافات:96 ( الصافات:37 - آيت:96 ) حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے
الصافات:97 ( الصافات:37 - آيت:97 ) وہ کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دھکتی ہوئی) آگ میں ڈال دو۔
الصافات:98 ( الصافات:37 - آيت:98 ) انہوں نے تو اس (ابراہیم علیہ السلام) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہیں کو نیچا کر دیا ۔
الصافات:99 ( الصافات:37 - آيت:99 ) اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا۔
الصافات:100 ( الصافات:37 - آيت:100 ) اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔
الصافات:101 ( الصافات:37 - آيت:101 ) تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی ۔
الصافات:102 ( الصافات:37 - آيت:102 ) پھر جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے، تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا کہ میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔
الصافات:103 ( الصافات:37 - آيت:103 ) اس کو (بیٹے کو) پیشانی کے بل گرا دیا۔
الصافات:104 ( الصافات:37 - آيت:104 ) تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم!۔
الصافات:105 ( الصافات:37 - آيت:105 ) یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔
الصافات:106 ( الصافات:37 - آيت:106 ) درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا ۔
الصافات:107 ( الصافات:37 - آيت:107 ) اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا
الصافات:108 ( الصافات:37 - آيت:108 ) اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا۔
الصافات:109 ( الصافات:37 - آيت:109 ) ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو۔
الصافات:110 ( الصافات:37 - آيت:110 ) ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
الصافات:111 ( الصافات:37 - آيت:111 ) بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا۔
الصافات:112 ( الصافات:37 - آيت:112 ) اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہو گا
الصافات:113 ( الصافات:37 - آيت:113 ) اور ہم نے ابراہیم و اسحاق (علیہما السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں
الصافات:114 ( الصافات:37 - آيت:114 ) یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر بڑا احسان کیا ۔
الصافات:115 ( الصافات:37 - آيت:115 ) اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دی
الصافات:116 ( الصافات:37 - آيت:116 ) اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے۔
الصافات:117 ( الصافات:37 - آيت:117 ) اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی۔
الصافات:118 ( الصافات:37 - آيت:118 ) اور انہیں سیدھے راستے پر قائم رکھا۔
الصافات:119 ( الصافات:37 - آيت:119 ) اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی۔
الصافات:120 ( الصافات:37 - آيت:120 ) کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو۔
الصافات:121 ( الصافات:37 - آيت:121 ) بیشک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔
الصافات:122 ( الصافات:37 - آيت:122 ) یقیناً دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔
الصافات:123 ( الصافات:37 - آيت:123 ) بیشک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے ۔
الصافات:124 ( الصافات:37 - آيت:124 ) جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟
الصافات:125 ( الصافات:37 - آيت:125 ) کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟
الصافات:126 ( الصافات:37 - آيت:126 ) اللہ جو تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے
الصافات:127 ( الصافات:37 - آيت:127 ) لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وہ ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے ۔
الصافات:128 ( الصافات:37 - آيت:128 ) سوائے اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں کے۔
الصافات:129 ( الصافات:37 - آيت:129 ) ہم نے الیاس (علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا۔
الصافات:130 ( الصافات:37 - آيت:130 ) کہ الیاس پر سلام ہو ۔
الصافات:131 ( الصافات:37 - آيت:131 ) ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
الصافات:132 ( الصافات:37 - آيت:132 ) بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔
الصافات:133 ( الصافات:37 - آيت:133 ) بیشک لوط (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے۔
الصافات:134 ( الصافات:37 - آيت:134 ) ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی۔
الصافات:135 ( الصافات:37 - آيت:135 ) بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی
الصافات:136 ( الصافات:37 - آيت:136 ) پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا۔
الصافات:137 ( الصافات:37 - آيت:137 ) اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو۔
الصافات:138 ( الصافات:37 - آيت:138 ) اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟ ۔
الصافات:139 ( الصافات:37 - آيت:139 ) اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے۔
الصافات:140 ( الصافات:37 - آيت:140 ) جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر۔
الصافات:141 ( الصافات:37 - آيت:141 ) پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہو گئے۔
الصافات:142 ( الصافات:37 - آيت:142 ) تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت کرنے لگ گئے۔
الصافات:143 ( الصافات:37 - آيت:143 ) پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔
الصافات:144 ( الصافات:37 - آيت:144 ) تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے
الصافات:145 ( الصافات:37 - آيت:145 ) پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وہ اس وقت بیمار تھے
الصافات:146 ( الصافات:37 - آيت:146 ) اور ان پر سایہ کرنے والا ایک بیل دار درخت ہم نے اُگاہ دیا۔
الصافات:147 ( الصافات:37 - آيت:147 ) اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا۔
الصافات:148 ( الصافات:37 - آيت:148 ) پس وہ ایمان لائے اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش و عشرت دی۔
الصافات:149 ( الصافات:37 - آيت:149 ) ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟
الصافات:150 ( الصافات:37 - آيت:150 ) یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنث پیدا کیا ۔
الصافات:151 ( الصافات:37 - آيت:151 ) آگاہ رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی بہتان پروازی سے کہہ رہے ہیں۔
الصافات:152 ( الصافات:37 - آيت:152 ) کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں۔
الصافات:153 ( الصافات:37 - آيت:153 ) کیا اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی ۔
الصافات:154 ( الصافات:37 - آيت:154 ) تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟
الصافات:155 ( الصافات:37 - آيت:155 ) کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟
الصافات:156 ( الصافات:37 - آيت:156 ) یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے۔
الصافات:157 ( الصافات:37 - آيت:157 ) تو جاؤ اگر سچے ہو اپنی کتاب لے آؤ
الصافات:158 ( الصافات:37 - آيت:158 ) اور لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی ہے، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ (اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کئے جائیں گے
الصافات:159 ( الصافات:37 - آيت:159 ) جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ بالکل پاک ہے۔
الصافات:160 ( الصافات:37 - آيت:160 ) سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے
الصافات:161 ( الصافات:37 - آيت:161 ) یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل)۔
الصافات:162 ( الصافات:37 - آيت:162 ) کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے۔
الصافات:163 ( الصافات:37 - آيت:163 ) بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے
الصافات:164 ( الصافات:37 - آيت:164 ) فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے
الصافات:165 ( الصافات:37 - آيت:165 ) اور ہم تو (بندگی الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں۔
الصافات:166 ( الصافات:37 - آيت:166 ) اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو ۔
الصافات:167 ( الصافات:37 - آيت:167 ) کفار تو کہا کرتے تھے۔
الصافات:168 ( الصافات:37 - آيت:168 ) اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا۔
الصافات:169 ( الصافات:37 - آيت:169 ) تو ہم بھی اللہ کے چیدہ بندے بن جاتے
الصافات:170 ( الصافات:37 - آيت:170 ) عنقریب جان لیں گے ۔
الصافات:171 ( الصافات:37 - آيت:171 ) اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے۔
الصافات:172 ( الصافات:37 - آيت:172 ) کہ یقیناً وہ ہی مدد کئے جائیں گے۔
الصافات:173 ( الصافات:37 - آيت:173 ) اور ہمارا ہی لشکر غالب (اور برتر) رہے گا ۔
الصافات:174 ( الصافات:37 - آيت:174 ) اب آپ کچھ دنوں تک منہ پھیر لیجئے
الصافات:175 ( الصافات:37 - آيت:175 ) اور انہیں دیکھتے رہیئے اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لیں گے
الصافات:176 ( الصافات:37 - آيت:176 ) کیا ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟
الصافات:177 ( الصافات:37 - آيت:177 ) سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا بڑی بری صبح ہو گی۔
الصافات:178 ( الصافات:37 - آيت:178 ) آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے۔
الصافات:179 ( الصافات:37 - آيت:179 ) اور دیکھتے رہیئے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے ۔
الصافات:180 ( الصافات:37 - آيت:180 ) پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں
الصافات:181 ( الصافات:37 - آيت:181 ) پیغمبروں پر سلام ہے ۔
الصافات:182 ( الصافات:37 - آيت:182 ) اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ص:1 ( ص:38 - آيت:1 ) ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم
ص:2 ( ص:38 - آيت:2 ) بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں ۔
ص:3 ( ص:38 - آيت:3 ) ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا انہوں نے ہر چند چیخ پکار کی لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا۔
ص:4 ( ص:38 - آيت:4 ) اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا اور کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔
ص:5 ( ص:38 - آيت:5 ) کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے
ص:6 ( ص:38 - آيت:6 ) ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے
ص:7 ( ص:38 - آيت:7 ) ہم نے تو یہ بات پچھلے دین میں بھی نہیں سنی کچھ نہیں یہ تو صرف گھڑنت ہے
ص:8 ( ص:38 - آيت:8 ) کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی کیا گیا ہے؟ دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں بلکہ (صحیح یہ ہے کہ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں۔
ص:9 ( ص:38 - آيت:9 ) یا کیا ان کے پاس تیرے زبردست فیاض رب کی رحمت کے خزانے ہیں
ص:10 ( ص:38 - آيت:10 ) یا کیا آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کی بادشاہت ان ہی کی ہے، تو پھر رسیاں تان کر چڑھ جائیں
ص:11 ( ص:38 - آيت:11 ) یہ بھی (بڑے بڑے) لشکروں میں سے شکست پایا ہوا (چھوٹا سا) لشکر ہے
ص:12 ( ص:38 - آيت:12 ) ان سے پہلے بھی قوم نوح اور عاد اور میخوں والے فرعون نے جھٹلایا تھا۔
ص:13 ( ص:38 - آيت:13 ) اور ثمود نے اور قوم لوط نے اور أیکہ کے رہنے والوں نے بھی یہی (بڑے) تھے
ص:14 ( ص:38 - آيت:14 ) ان میں سے ایک بھی ایسا نہ تھا جس نے رسولوں کو نہیں جھٹلایا پس میری سزا ان پر ثابت ہو گئی۔
ص:15 ( ص:38 - آيت:15 ) انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار ہے جس میں کوئی توقف (اور ڈھیل) نہیں ہے
ص:16 ( ص:38 - آيت:16 ) اور انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب! ہماری سر نوشت تو ہمیں روز حساب سے پہلے ہی دے دے
ص:17 ( ص:38 - آيت:17 ) آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کو یاد کریں جو بڑی قوت والا تھا یقیناً وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔
ص:18 ( ص:38 - آيت:18 ) ہم نے پہاڑوں کو اس کے تابع کر رکھا تھا کہ اس کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبیح خوانی کریں۔
ص:19 ( ص:38 - آيت:19 ) اور پرندوں کو بھی جمع ہو کر سب کے سب اس کے زیر فرمان رہتے
ص:20 ( ص:38 - آيت:20 ) اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کر دیا تھا اور اسے حکومت دی تھی اور بات کا فیصلہ کرنا
ص:21 ( ص:38 - آيت:21 ) اور کیا تجھے جھگڑا کرنے والوں کی (بھی) خبر ملی؟ جبکہ وہ دیوار پھاند کر محراب میں آ گئے ۔
ص:22 ( ص:38 - آيت:22 ) جب یہ (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے پاس پہنچے، پس یہ ان سے ڈر گئے انہوں نے کہا خوف نہ کیجئے! ہم دو فریق مقدمہ ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، پس آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجئے اور نا انصافی نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتا دیجئے ۔
ص:23 ( ص:38 - آيت:23 ) (سنیئے) یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک ہی دنبی ہے لیکن یہ مجھ سے کہہ رہا ہے کہ اپنی یہ ایک دنبی بھی مجھ ہی کو دے دے اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے ۔
ص:24 ( ص:38 - آيت:24 ) آپ نے فرمایا! اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بیشک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک (ایسے ہی ہوتے ہیں کہ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور (حضرت) داؤد علیہ السلام سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور پوری طرح رجوع کیا۔
ص:25 ( ص:38 - آيت:25 ) پس ہم نے بھی ان کا وہ (قصور) معاف کر دیا یقیناً وہ ہمارے نزدیک بڑے مرتبہ والے اور بہت اچھے ٹھکانے والے ہیں۔
ص:26 ( ص:38 - آيت:26 ) اے داؤد ! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔
ص:27 ( ص:38 - آيت:27 ) اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔
ص:28 ( ص:38 - آيت:28 ) کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کر دیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟
ص:29 ( ص:38 - آيت:29 ) یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔
ص:30 ( ص:38 - آيت:30 ) اور ہم نے داؤد کو سلیمان (نامی فرزند) عطا فرمایا، جو بڑا اچھا بندہ تھا اور بیحد رجوع کرنے والا تھا۔
ص:31 ( ص:38 - آيت:31 ) جب ان کے سامنے شام کے وقت تیز رو خاصے گھوڑے پیش کئے گئے
ص:32 ( ص:38 - آيت:32 ) تو کہنے لگے میں نے اپنے پروردگار کی یاد پر ان گھوڑوں کی محبت کو ترجیح دی، یہاں تک کہ (آفتاب) چھپ گیا۔
ص:33 ( ص:38 - آيت:33 ) ان (گھوڑوں) کو دوبارہ میرے سامنے لاؤ! پھر تو پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا
ص:34 ( ص:38 - آيت:34 ) اور ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک جسم ڈال دیا پھر اس نے رجوع کیا۔
ص:35 ( ص:38 - آيت:35 ) کہا اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے سوا کسی (شخص) کے لائق نہ ہو تو بڑا ہی دینے والا ہے۔
ص:36 ( ص:38 - آيت:36 ) پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کر دیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی۔
ص:37 ( ص:38 - آيت:37 ) اور (طاقتور) جنات کو بھی (ان کے ماتحت کر دیا) ہر عمارت بنانے والے کو اور غوط خور کو۔
ص:38 ( ص:38 - آيت:38 ) اور دوسرے جنات کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے رہتے
ص:39 ( ص:38 - آيت:39 ) یہ ہے ہمارا عطیہ اب تو احسان کر یا روک رکھ، کچھ حساب نہیں ۔
ص:40 ( ص:38 - آيت:40 ) ان کے لئے ہمارے پاس بڑا تقرب ہے اور بہت اچھا ٹھکانا ہے
ص:41 ( ص:38 - آيت:41 ) اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے
ص:42 ( ص:38 - آيت:42 ) اپنا پاؤں مارو، یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے
ص:43 ( ص:38 - آيت:43 ) اور ہم نے اسے اس کا پورا کنبہ عطا فرمایا بلکہ اتنا ہی اور بھی اس کے ساتھ اپنی (خاص) رحمت سے، اور عقلمندوں کی نصیحت کے لئے ۔
ص:44 ( ص:38 - آيت:44 ) اور اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک مٹھا (جھاڑو) لے کر مار دے اور قسم کا خلاف نہ کر سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بندہ پایا، وہ بڑا نیک بندہ تھا اور بڑی ہی رغبت رکھنے والا۔
ص:45 ( ص:38 - آيت:45 ) ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے۔
ص:46 ( ص:38 - آيت:46 ) ہم نے انہیں ایک خاص بات یعنی آخرت کی یاد کے ساتھ مخصوص کر دیا تھا۔
ص:47 ( ص:38 - آيت:47 ) یہ سب ہمارے نزدیک برگزیدہ اور بہترین لوگ تھے۔
ص:48 ( ص:38 - آيت:48 ) اسماعیل، یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کا بھی ذکر کر دیجئے، یہ سب بہترین لوگ تھے۔
ص:49 ( ص:38 - آيت:49 ) یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے۔
ص:50 ( ص:38 - آيت:50 ) (یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔
ص:51 ( ص:38 - آيت:51 ) جن میں با فراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں۔
ص:52 ( ص:38 - آيت:52 ) اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی ۔
ص:53 ( ص:38 - آيت:53 ) یہ ہے جس کا وعدہ تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا۔
ص:54 ( ص:38 - آيت:54 ) بیشک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں
ص:55 ( ص:38 - آيت:55 ) یہ تو ہوئی جزا، (یاد رکھو کہ) سرکشوں کے لئے بڑی بری جگہ ہے۔
ص:56 ( ص:38 - آيت:56 ) دوزخ ہے جس میں وہ جائیں گے (آہ) کیا ہی برا بچھونا ہے۔
ص:57 ( ص:38 - آيت:57 ) یہ ہے، پس اسے چکھیں، گرم پانی اور پیپ
ص:58 ( ص:38 - آيت:58 ) اس کے علاوہ اور طرح طرح کے عذاب۔
ص:59 ( ص:38 - آيت:59 ) یہ ایک قوم ہے جو تمہارے ساتھ (آگ میں) جانی والی ہے، کوئی خوش آمدید ان کے لئے نہیں ہے یہی تو جہنم میں جانے والے ہیں۔
ص:60 ( ص:38 - آيت:60 ) وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ہو جن کے لئے کوئی خوش آمدید نہیں ہے تم ہی نے تو اسے پہلے ہی سے ہمارے سامنے لا رکھا تھا پس رہنے کی بڑی بری جگہ ہے۔
ص:61 ( ص:38 - آيت:61 ) وہ کہیں گے اے ہمارے رب! جس نے (کفر کی رسم) ہمارے لئے پہلے سے نکالی ہو اس کے حق میں جہنم کی دگنی سزا کر دے
ص:62 ( ص:38 - آيت:62 ) اور جہنمی کہیں گے کیا یہ بات ہے کہ وہ لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے ۔
ص:63 ( ص:38 - آيت:63 ) کیا ہم نے ان کا مذاق بنا رکھا تھا یا ہماری نگاہیں ان سے ہٹ گئی ہیں
ص:64 ( ص:38 - آيت:64 ) یقین جانو کہ دوزخیوں کا یہ جھگڑا ضرور ہی ہو گا
ص:65 ( ص:38 - آيت:65 ) کہہ دیجئے! کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں اور بجز اللہ واحد غالب کے کوئی لائق عبادت نہیں۔
ص:66 ( ص:38 - آيت:66 ) جو پروردگار ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے۔
ص:67 ( ص:38 - آيت:67 ) آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہت بڑی خبر ہے
ص:68 ( ص:38 - آيت:68 ) جس سے تم بے پروا ہو رہے ہو۔
ص:69 ( ص:38 - آيت:69 ) مجھے ان بلند قدر فرشتوں کی (بات چیت کا) کوئی علم ہی نہیں جبکہ وہ تکرار کر رہے تھے
ص:70 ( ص:38 - آيت:70 ) میری طرف فقط یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں صاف صاف آگاہ کر دینے والا ہوں ۔
ص:71 ( ص:38 - آيت:71 ) جبکہ آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا میں مٹی سے انسان کو پیدا کرنے والا ہوں۔
ص:72 ( ص:38 - آيت:72 ) سو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا
ص:73 ( ص:38 - آيت:73 ) چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا
ص:74 ( ص:38 - آيت:74 ) مگر ابلیس نے (نہ کیا)، اس نے تکبر کیا اور وہ تھا کافروں میں سے
ص:75 ( ص:38 - آيت:75 ) اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا کیا تو کچھ گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔
ص:76 ( ص:38 - آيت:76 ) اس نے جواب دیا کہ میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے بنایا، اور اسے مٹی سے بنایا ہے
ص:77 ( ص:38 - آيت:77 ) ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہوا۔
ص:78 ( ص:38 - آيت:78 ) اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت و پھٹکار ہے
ص:79 ( ص:38 - آيت:79 ) کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے۔
ص:80 ( ص:38 - آيت:80 ) (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا تو مہلت والوں میں سے ہے۔
ص:81 ( ص:38 - آيت:81 ) متعین وقت کے دن تک۔
ص:82 ( ص:38 - آيت:82 ) کہنے لگا پھر تو تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو یقیناً بہکا دونگا۔
ص:83 ( ص:38 - آيت:83 ) بجز تیرے ان بندوں کے جو چیدہ اور پسندیدہ ہوں۔
ص:84 ( ص:38 - آيت:84 ) فرمایا سچ تو یہ ہے، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں۔
ص:85 ( ص:38 - آيت:85 ) کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں (بھی) جہنم کو بھر دونگا۔
ص:86 ( ص:38 - آيت:86 ) کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں ۔
ص:87 ( ص:38 - آيت:87 ) یہ تمام جہان والوں کے لئے سرا سر نصیحت (و عبرت) ہے ۔
ص:88 ( ص:38 - آيت:88 ) یقیناً تم اس کی حقیقت کو کچھ ہی وقت کے بعد (صحیح طور پر) جان لو گے ۔
 
Top