• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (ترجمہ۔ محمد خاں جونا گڈھی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الزُّمَر:1 ( الزُّمَر:39 - آيت:1 ) اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب با حکمت کی طرف سے ہے۔
الزُّمَر:2 ( الزُّمَر:39 - آيت:2 ) یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے
الزُّمَر:3 ( الزُّمَر:39 - آيت:3 ) خبر دار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا سچا فیصلہ اللہ خود کرے گا جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں کو اللہ تعالیٰ راہ نہیں دکھاتا
الزُّمَر:4 ( الزُّمَر:39 - آيت:4 ) اگر اللہ تعالیٰ ارادہ اولاد ہی کا ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا۔ (لیکن) وہ تو پاک ہے، وہ وہی اللہ تعالیٰ ہے یگانہ اور قوت والا۔
الزُّمَر:5 ( الزُّمَر:39 - آيت:5 ) نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمان اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔
الزُّمَر:6 ( الزُّمَر:39 - آيت:6 ) اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا ہے تین تین اندھیروں میں، یہی اللہ تعالیٰ تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔
الزُّمَر:7 ( الزُّمَر:39 - آيت:7 ) اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو) کہ اللہ تعالیٰ تم (سب سے) بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وہ بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وہ دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے۔
الزُّمَر:8 ( الزُّمَر:39 - آيت:8 ) اور انسان کو جب کبھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ خوب رجوع ہو کر اپنے رب کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس سے نعمت عطا فرما دیتا ہے تو وہ اس سے پہلے جو دعا کرتا تھا اسے (بالکل بھول جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے جس سے (اوروں کو بھی) اس کی راہ سے بہکائے، آپ کہہ دیجئے! کہ اپنے کفر کا فائدہ کچھ دن اور اٹھا لو، (آخر) تو دوزخیوں میں ہونے والا ہے۔
الزُّمَر:9 ( الزُّمَر:39 - آيت:9 ) بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر ہیں؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ (اپنے رب کی طرف سے)
الزُّمَر:10 ( الزُّمَر:39 - آيت:10 ) کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشادہ ہے صبر کرنے والے ہی کو ان کا پورا پورا بے شمار اجر دیا جاتا ہے۔
الزُّمَر:11 ( الزُّمَر:39 - آيت:11 ) آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کروں کہ اسی کے لئے عبادت خالص کر لوں۔
الزُّمَر:12 ( الزُّمَر:39 - آيت:12 ) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا فرماں بردار بن جاؤں
الزُّمَر:13 ( الزُّمَر:39 - آيت:13 ) کہہ دیجئے! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے۔
الزُّمَر:14 ( الزُّمَر:39 - آيت:14 ) کہہ دیجئے! کہ میں تو خالص کر کے صرف اپنے رب ہی کی عبادت کرتا ہوں۔
الزُّمَر:15 ( الزُّمَر:39 - آيت:15 ) تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرتے رہو کہہ دیجئے! کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جو اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو قیامت کے دن نقصان میں ڈال دیں گے، یاد رکھو کہ کھلم کھلا نقصان یہی ہے۔
الزُّمَر:16 ( الزُّمَر:39 - آيت:16 ) انہیں نیچے اوپر سے آگ کے شعلے مثل سائبان کے ڈھانک رہے ہونگے یہی (عذاب) ہے جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرا رہا ہے اے میرے بندو! پس مجھ سے ڈرتے رہو۔
الزُّمَر:17 ( الزُّمَر:39 - آيت:17 ) اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے وہ خوشخبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔
الزُّمَر:18 ( الزُّمَر:39 - آيت:18 ) جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو اس پر عمل کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی اور یہی عقلمند بھی ہیں
الزُّمَر:19 ( الزُّمَر:39 - آيت:19 ) بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی ہے تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں
الزُّمَر:20 ( الزُّمَر:39 - آيت:20 ) ہاں وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر بھی بنے بنائے بالا خانے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں رب کا وعدہ ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
الزُّمَر:21 ( الزُّمَر:39 - آيت:21 ) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے پھر اسی کے ذریعے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ میں دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزہ ریزہ کر دیتا ہے اس میں عقلمندوں کیلئے بہت زیادہ نصیحت ہے۔
الزُّمَر:22 ( الزُّمَر:39 - آيت:22 ) کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور ہے اور ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے (اثر نہیں لیتے) بلکہ سخت ہو گئے ہیں۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں (مبتلا) ہیں۔
الزُّمَر:23 ( الزُّمَر:39 - آيت:23 ) اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہے جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں یہ ہے اللہ تعالیٰ کہ ہدایت جس کے ذریعے جسے چاہے راہ راست پر لگا دیتا ہے اور جسے اللہ تعالیٰ ہی راہ بھلا دے اس کا ہادی کوئی نہیں۔
الزُّمَر:24 ( الزُّمَر:39 - آيت:24 ) بھلا جو شخص قیامت کے دن ان کے بدترین عذاب کی (ڈھال) اپنے منہ کو بنائے گا (ایسے) ظالموں سے کہا جائے گا اپنے کئے کا (وبال) چکھو
الزُّمَر:25 ( الزُّمَر:39 - آيت:25 ) ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا، پھر وہاں سے عذاب آ پڑا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا
الزُّمَر:26 ( الزُّمَر:39 - آيت:26 ) اور اللہ تعالیٰ نے انہیں زندگانی دنیا میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور ابھی آخرت کا تو بڑا بھاری عذاب ہے کاش کہ یہ لوگ سمجھ لیں۔
الزُّمَر:27 ( الزُّمَر:39 - آيت:27 ) اور یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثالیں بیان کر دی ہیں کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کر لیں
الزُّمَر:28 ( الزُّمَر:39 - آيت:28 ) قرآن ہے عربی میں جس میں کوئی کجی نہیں، ہو سکتا ہے کہ پرہیزگاری اختیار کر لیں۔
الزُّمَر:29 ( الزُّمَر:39 - آيت:29 ) اللہ تعالیٰ مثال بیان فرما رہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں بہت سے باہم ضد رکھنے والے ساجھی ہیں، اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے، کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں؟ اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ سمجھتے نہیں
الزُّمَر:30 ( الزُّمَر:39 - آيت:30 ) یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔
الزُّمَر:31 ( الزُّمَر:39 - آيت:31 ) پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے جھگڑو گے
الزُّمَر:32 ( الزُّمَر:39 - آيت:32 ) اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولے؟ اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟ کیا ایسے کفار کے لئے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟
الزُّمَر:33 ( الزُّمَر:39 - آيت:33 ) اور جو سچے دین کو لائے اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ پارسا ہیں۔
الزُّمَر:34 ( الزُّمَر:39 - آيت:34 ) ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جو یہ چاہیں، نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔
الزُّمَر:35 ( الزُّمَر:39 - آيت:35 ) تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے ان کے برے عملوں کو دور کر دے اور جو نیک کام انہوں نے کئے ہیں ان کا اچھا بدلہ عطا فرمائے۔
الزُّمَر:36 ( الزُّمَر:39 - آيت:36 ) کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں؟ یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں
الزُّمَر:37 ( الزُّمَر:39 - آيت:37 ) اور جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا اللہ تعالیٰ غالب اور بدلہ لینے والا نہیں ہے؟ ۔
الزُّمَر:38 ( الزُّمَر:39 - آيت:38 ) اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا ارادہ کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں ۔
الزُّمَر:39 ( الزُّمَر:39 - آيت:39 ) کہہ دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں ابھی ابھی تم جان لو گے۔
الزُّمَر:40 ( الزُّمَر:39 - آيت:40 ) کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے
الزُّمَر:41 ( الزُّمَر:39 - آيت:41 ) آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لئے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راہ راست پر آ جائے اس کے اپنے لئے نفع ہے اور جو گمراہ ہو جائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں
الزُّمَر:42 ( الزُّمَر:39 - آيت:42 ) اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے غور کرنے والوں کے لئے اس میں یقیناً بہت نشانیاں ہیں ۔
الزُّمَر:43 ( الزُّمَر:39 - آيت:43 ) کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا (اوروں) کو سفارشی مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ گو وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں
الزُّمَر:44 ( الزُّمَر:39 - آيت:44 ) کہہ دیجئے! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ ہی ہے تمام آسمانوں اور زمین کا راج اسی کے لئے ہے تم سب اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے۔
الزُّمَر:45 ( الزُّمَر:39 - آيت:45 ) جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں اور جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا) کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں
الزُّمَر:46 ( الزُّمَر:39 - آيت:46 ) آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے
الزُّمَر:47 ( الزُّمَر:39 - آيت:47 ) اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہو گا جس کا گمان بھی انہیں نہ ہو گا۔
الزُّمَر:48 ( الزُّمَر:39 - آيت:48 ) جو کچھ انہوں نے کہا تھا اس کی برائیاں ان پر کھل پڑیں گی اور جس کا وہ مذاق کرتے تھے وہ انہیں آ گھیرے گا
الزُّمَر:49 ( الزُّمَر:39 - آيت:49 ) انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرما دیں تو کہنے لگتا ہے کہ اسے تو میں محض اپنے علم کی وجہ سے دیا گیا ہوں بلکہ یہ آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ بے علم ہیں۔
الزُّمَر:50 ( الزُّمَر:39 - آيت:50 ) ان سے اگلے بھی یہی بات کہہ چکے ہیں پس ان کی کاروائی ان کے کچھ کام نہ آئی ۔
الزُّمَر:51 ( الزُّمَر:39 - آيت:51 ) پھر ان کی تمام برائیاں ان پر آن پڑیں ، اور ان میں سے بھی جو گناہ گار ہیں ان کی کی ہوئی برائیاں بھی اب ان پر آ پڑیں گی، یہ (ہمیں) ہرا دینے والے نہیں۔
الزُّمَر:52 ( الزُّمَر:39 - آيت:52 ) کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ (بھی) ایمان لانے والوں کے لئے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔
الزُّمَر:53 ( الزُّمَر:39 - آيت:53 ) (میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے
الزُّمَر:54 ( الزُّمَر:39 - آيت:54 ) تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔
الزُّمَر:55 ( الزُّمَر:39 - آيت:55 ) اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آ جائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو
الزُّمَر:56 ( الزُّمَر:39 - آيت:56 ) (ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس، اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا۔
الزُّمَر:57 ( الزُّمَر:39 - آيت:57 ) یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پارسا لوگوں میں ہوتا
الزُّمَر:58 ( الزُّمَر:39 - آيت:58 ) یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش! کہ کسی طرح میرا لوٹ جانا ہو جاتا تو میں بھی نیکوکاروں میں ہو جاتا۔
الزُّمَر:59 ( الزُّمَر:39 - آيت:59 ) ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں
الزُّمَر:60 ( الزُّمَر:39 - آيت:60 ) اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہو گئے ہوں گے کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں۔
الزُّمَر:61 ( الزُّمَر:39 - آيت:61 ) اور جن لوگوں نے پرہیزگاری کی انہیں اللہ تعالیٰ ان کی کامیابی کے ساتھ بچا لے گا انہیں کوئی دکھ چھو بھی نہ سکے گا اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہو نگے
الزُّمَر:62 ( الزُّمَر:39 - آيت:62 ) اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
الزُّمَر:63 ( الزُّمَر:39 - آيت:63 ) آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں ۔
الزُّمَر:64 ( الزُّمَر:39 - آيت:64 ) آپ کہہ دیجئے اے جاہلو! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو ۔
الزُّمَر:65 ( الزُّمَر:39 - آيت:65 ) یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہو جائے گا
الزُّمَر:66 ( الزُّمَر:39 - آيت:66 ) بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جا۔
الزُّمَر:67 ( الزُّمَر:39 - آيت:67 ) اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔
الزُّمَر:68 ( الزُّمَر:39 - آيت:68 ) اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے
الزُّمَر:69 ( الزُّمَر:39 - آيت:69 ) اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیئے جائیں گے اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے
الزُّمَر:70 ( الزُّمَر:39 - آيت:70 ) اور جس شخص نے جو کچھ کیا ہے بھرپور دیا جائے گا، جو کچھ لوگ کر رہے ہیں وہ بخوبی جاننے والا ہے
الزُّمَر:71 ( الزُّمَر:39 - آيت:71 ) کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے رہتے؟ یہ جواب دیں گے ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہو گیا۔
الزُّمَر:72 ( الزُّمَر:39 - آيت:72 ) کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔
الزُّمَر:73 ( الزُّمَر:39 - آيت:73 ) اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آ جائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ۔
الزُّمَر:74 ( الزُّمَر:39 - آيت:74 ) یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔
الزُّمَر:75 ( الزُّمَر:39 - آيت:75 ) اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
غافر:1 ( غافر:40 - آيت:1 ) حم
غافر:2 ( غافر:40 - آيت:2 ) اس کتاب کا نازل فرمانا اس اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور دانا ہے
غافر:3 ( غافر:40 - آيت:3 ) گناہ کو بخشنے والا اور توبہ قبول فرمانے والا سخت عذاب والا، انعام و قدرت والا جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف واپس لو ٹنا ہے۔
غافر:4 ( غافر:40 - آيت:4 ) اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے ۔
غافر:5 ( غافر:40 - آيت:5 ) قوم نوح نے اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی جھٹلایا تھا۔ اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کر لینے کا ارادہ کیا اور باطل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کئے تاکہ ان سے حق کو بگاڑ دیں پس میں نے انہیں پکڑ لیا، سو میری طرف سے کیسی سزا ہوئی ۔
غافر:6 ( غافر:40 - آيت:6 ) اور اسی طرح آپ کے رب کا حکم کافروں پر ثابت ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔
غافر:7 ( غافر:40 - آيت:7 ) عرش کے اٹھانے والے اور اس کے پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح و حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔
غافر:8 ( غافر:40 - آيت:8 ) اے ہمارے رب! تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں لے جا جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولاد میں سے (بھی) ان (سب) کو جو نیک عمل ہیں یقیناً تو غالب و با حکمت ہے۔
غافر:9 ( غافر:40 - آيت:9 ) انہیں برائیوں سے بھی محفوظ رکھ حق تو یہ ہے کہ اس دن تو نے جسے برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے رحمت کر دی اور بہت بڑی کامیابی ہے۔
غافر:10 ( غافر:40 - آيت:10 ) بیشک جنہوں نے کفر کیا انہیں آواز دی جائے گی کہ یقیناً اللہ کا تم پر غصہ ہونا اس سے بہت زیادہ ہے جو تم غصہ ہوتے تھے اپنے جی سے، جب تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر کفر کرنے لگتے تھے
غافر:11 ( غافر:40 - آيت:11 ) وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے
غافر:12 ( غافر:40 - آيت:12 ) یہ (عذاب) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے
غافر:13 ( غافر:40 - آيت:13 ) وہی ہے جو تمہیں اپنی (نشانیاں) دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتے ہیں۔
غافر:14 ( غافر:40 - آيت:14 ) تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لئے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں
غافر:15 ( غافر:40 - آيت:15 ) بلند درجوں والا عرش کا مالک وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے تاکہ ملاقات کے دن ڈرائے۔
غافر:16 ( غافر:40 - آيت:16 ) جس دن سب لوگ ظاہر ہو جائیں گے ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ ، فقط اللہ واحد و قہار کی۔
غافر:17 ( غافر:40 - آيت:17 ) آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا آج (کسی قسم کا) ظلم نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب کرنے والا ہے ۔
غافر:18 ( غافر:40 - آيت:18 ) اور انہیں بہت ہی قریب آنے والی (قیامت سے) آگاہ کر دیجئے جب کہ دل حلق تک پہنچ جائیں گے اور سب خاموش ہونگے ظالموں کا کوئی دلی دوست ہو گا نہ سفارشی، کہ جس کی بات مانی جائے گی۔
غافر:19 ( غافر:40 - آيت:19 ) وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب) جانتا ہے۔
غافر:20 ( غافر:40 - آيت:20 ) اور اللہ تعالیٰ ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا اس کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ نہیں کر سکتے بیشک اللہ تعالیٰ خوب سنتا خوب دیکھتا ہے۔
غافر:21 ( غافر:40 - آيت:21 ) کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا نتیجہ کیسا ہوا؟ وہ قوت و طاقت کے اور باعتبار زمین میں اپنی یادگاروں کے ان سے بہت زیادہ تھے، پس اللہ نے انہیں ان گناہوں پر پکڑ لیا اور کوئی نہ ہوا جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لیتا۔
غافر:22 ( غافر:40 - آيت:22 ) یہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس پیغمبر معجزے لے لے کر آتے تھے تو وہ انکار کر دیتے تھے پس اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا۔ یقیناً وہ طاقتور اور سخت عذاب والا ہے۔
غافر:23 ( غافر:40 - آيت:23 ) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیلوں کے ساتھ بھیجا۔
غافر:24 ( غافر:40 - آيت:24 ) فرعون ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا (یہ تو) جادوگر اور جھوٹا ہے۔
غافر:25 ( غافر:40 - آيت:25 ) پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وہ غلطی میں ہی ہے
غافر:26 ( غافر:40 - آيت:26 ) اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ(علیہ السلام) کو مار ڈالوں اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو پکارے مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کر دے۔
غافر:27 ( غافر:40 - آيت:27 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس تکبر کرنے والے شخص(کی برائی) سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا۔
غافر:28 ( غافر:40 - آيت:28 ) اور ایک مومن شخص نے، جو فرعون کے خاندان میں سے تھا اور اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کہا کہ تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے دلیلیں لے کر آیا ہے اگر وہ جھوٹا ہو تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہو، تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں کچھ نہ کچھ تو تم پر آ پڑے گا، اللہ تعالیٰ اس کی رہبری نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے اور جھوٹے ہوں۔
غافر:29 ( غافر:40 - آيت:29 ) اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب ہو، لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا 21) فرعون بولا، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راہ بتلا رہا ہوں۔
غافر:30 ( غافر:40 - آيت:30 ) اس مومن نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) مجھے تو اندیشہ ہے کہ تم پر بھی ویسا ہی روز (بد عذاب) نہ آئے جو اور امتوں پر آیا۔
غافر:31 ( غافر:40 - آيت:31 ) جیسے امت نوح اور عاد و ثمود اور ان کے بعد والوں کا (حال ہوا) اللہ اپنے بندوں پر کسی طرح کا ظلم کرنا نہیں چاہتا۔
غافر:32 ( غافر:40 - آيت:32 ) اور مجھے تم پر قیامت کے دن کا بھی ڈر ہے
غافر:33 ( غافر:40 - آيت:33 ) جس دن تم پیٹھ پھیر کر لوٹو گے، تمہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کا ہادی کوئی نہیں
غافر:34 ( غافر:40 - آيت:34 ) اور اس سے پہلے تمہارے پاس (حضرت) یوسف دلیلیں لے کر آئے، پھر بھی تم ان کی لائی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہو گئی تو کہنے لگے ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں ، اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے والا شک شبہ کرنے والا ہو (5)
غافر:35 ( غافر:40 - آيت:35 ) جو بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی ناراضگی کی چیز ہے اللہ تعالیٰ اسی طرح ہر مغرور سرکش کے دل پر مہر کر دیتا ہے۔
غافر:36 ( غافر:40 - آيت:36 ) فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک بالا خانہ بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں
غافر:37 ( غافر:40 - آيت:37 ) (ان) دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں اور بیشک میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹا ہے اور اسی طرح فرعون کی بد کرداریاں اسے بھلی دکھائی گئیں اور راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی (ہر) حیلہ سازی تباہی میں ہی رہی ۔
غافر:38 ( غافر:40 - آيت:38 ) اور اس ایماندار شخص نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) تم (سب) میری پیروی کرو میں نیک راہ کی طرف تمہاری رہبری کرونگا
غافر:39 ( غافر:40 - آيت:39 ) اے میری قوم! یہ حیات دنیا متاع فانی ہے (یقین مانو کہ قرار) اور ہمیشگی کا گھر تو آخرت ہی ہے
غافر:40 ( غافر:40 - آيت:40 ) جس نے گناہ کیا ہے اسے تو برابر ہی کا بدلہ ہے اور جس نے نیکی کی ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایماندار ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہاں بے شمار روزی پائیں گے
غافر:41 ( غافر:40 - آيت:41 ) اے میری قوم! یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلا رہا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا رہے ہو۔
غافر:42 ( غافر:40 - آيت:42 ) تم مجھے دعوت دے رہے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ شرک کروں جس کا کوئی علم مجھے نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے (معبود) کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔
غافر:43 ( غافر:40 - آيت:43 ) یہ یقینی امر ہے کہ مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وہ تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے نہ آخرت میں اور یہ بھی (یقینی بات ہے) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے اور حد سے گزر جانے والے ہی (یقیناً) اہل دوزخ ہیں۔ (5)
غافر:44 ( غافر:40 - آيت:44 ) پس آگے چل کر تم میری باتوں کو یاد کرو گے میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں یقیناً اللہ تعالیٰ بندوں کا نگران ہے۔
غافر:45 ( غافر:40 - آيت:45 ) پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا
غافر:46 ( غافر:40 - آيت:46 ) آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (فرمان ہو گا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو۔
غافر:47 ( غافر:40 - آيت:47 ) اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے (جن کے یہ تابع تھے) کہیں گے ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟
غافر:48 ( غافر:40 - آيت:48 ) وہ بڑے لوگ جواب دیں گے ہم تو سبھی اس آگ میں ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے۔
غافر:49 ( غافر:40 - آيت:49 ) اور (تمام) جہنمی مل کر جہنم کے داروغوں سے کہیں گے کہ تم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ کسی دن تو ہمارے عذاب میں کمی کر دے۔
غافر:50 ( غافر:40 - آيت:50 ) وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزے لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں، وہ کہیں گے پھر تم ہی دعا کرو اور کافروں کی دعا محض بے اثر اور بے راہ ہے
غافر:51 ( غافر:40 - آيت:51 ) یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہونگے۔
غافر:52 ( غافر:40 - آيت:52 ) جس دن ظالموں کو ان کی (عذر) معذرت کچھ نفع نہ دے گی ان کے لئے لعنت ہی ہو گی اور ان کے لئے برا گھر ہو گا
غافر:53 ( غافر:40 - آيت:53 ) ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہدایت نامہ عطا فرمایا اور بنو اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا
غافر:54 ( غافر:40 - آيت:54 ) کہ وہ ہدایت و نصیحت تھی عقل مندوں کے لئے
غافر:55 ( غافر:40 - آيت:55 ) پس اے نبی! تو صبر کر اللہ کا وعدہ بلا شک (و شبہ) سچا ہی ہے تو اپنے گناہ کی معافی مانگتا رہ اور صبح شام اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ۔
غافر:56 ( غافر:40 - آيت:56 ) جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند کے نہ ہونے کے آیات الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں سو تو اللہ کی پناہ مانگتا رہ بیشک وہ پورا سننے والا اور سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے۔
غافر:57 ( غافر:40 - آيت:57 ) آسمان و زمین کی پیدائش یقیناً انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) اکثر لوگ بے علم ہیں
غافر:58 ( غافر:40 - آيت:58 ) اندھا اور بینا برابر نہیں نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور بھلے کام کئے بدکاروں کے برابر ہیں تم (بہت) کم نصیحت حاصل کر رہے ہو۔
غافر:59 ( غافر:40 - آيت:59 ) قیامت بالیقین اور بلاشبہ آنے والی ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) بہت سے لوگ ایمان نہیں لاتے۔
غافر:60 ( غافر:40 - آيت:60 ) اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہو چکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے
غافر:61 ( غافر:40 - آيت:61 ) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے رات بنا دی کہ تم اس میں آرام حاصل کرو اور دن کو دیکھنے والا بنا دیا بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل و کرم والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزاری نہیں کرتے۔
غافر:62 ( غافر:40 - آيت:62 ) یہی اللہ ہے تم سب کا رب ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں تم پھرے جاتے ہو
غافر:63 ( غافر:40 - آيت:63 ) اس طرح وہ لوگ بھی پھیرے جاتے رہے جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے۔
غافر:64 ( غافر:40 - آيت:64 ) اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور تمہیں عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں (5) یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، پس بہت برکتوں والا اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے والا۔
غافر:65 ( غافر:40 - آيت:65 ) وہ زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو تمام خوبیاں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
غافر:66 ( غافر:40 - آيت:66 ) آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہو جاؤں۔
غافر:67 ( غافر:40 - آيت:67 ) وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پھر تمہیں بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، پھر (تمہیں بڑھاتا ہے کہ) تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ پھر بوڑھے ہو جاؤ تم میں سے بعض اس سے پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں (وہ تمہیں چھوڑ دیتا ہے) تاکہ تم مدت معین تک پہنچ جاؤ اور تاکہ تم سوچ سمجھ لو۔ (5)
غافر:68 ( غافر:40 - آيت:68 ) وہی ہے جو جلاتا ہے اور مار ڈالتا ہے پھر وہ جب کسی کام کا کرنا مقرر کرتا ہے تو اسے صرف کہتا ہے ہو جا پس وہ ہو جاتا ہے۔
غافر:69 ( غافر:40 - آيت:69 ) کیا تو نے نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں وہ کہاں پھیر دئیے جاتے ہیں
غافر:70 ( غافر:40 - آيت:70 ) جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہو جائے گی۔
غافر:71 ( غافر:40 - آيت:71 ) جب ان کی گردنوں میں طوق ہونگے اور زنجیریں ہوں گی گھسیٹے جائیں گے
غافر:72 ( غافر:40 - آيت:72 ) کھولتے ہوئے پانی میں اور پھر جہنم کی آگ میں جلائے جائیں گے۔
غافر:73 ( غافر:40 - آيت:73 ) پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ جنہیں تم شریک کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟
غافر:74 ( غافر:40 - آيت:74 ) جو اللہ کے سوا تھے وہ کہیں گے کہ وہ تو ہم سے بہک گئے بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی کو بھی پکارتے ہی نہ تھے اللہ تعالیٰ کافروں کو اسی طرح گمراہ کرتا ہے۔
غافر:75 ( غافر:40 - آيت:75 ) یہ بدلہ ہے اس چیز کا جو تم زمین میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے۔ اور بے جا اتراتے پھرتے تھے۔
غافر:76 ( غافر:40 - آيت:76 ) اب آؤ جہنم میں ہمیشہ رہنے کے لئے (اس کے) دروازوں میں داخل ہو جاؤ کیا ہی بری جگہ ہے تکبر کرنے والوں کی
غافر:77 ( غافر:40 - آيت:77 ) پس آپ صبر کریں اللہ کا وعدہ قطعاً سچا ہے انہیں ہم نے جو وعدے دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ ہم کو دکھائیں یا (اس سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں، ان کا لوٹایا جانا تو ہماری ہی طرف ہے۔
غافر:78 ( غافر:40 - آيت:78 ) یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کئے اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لا سکے پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس جگہ اہل باطن خسارے میں رہ جائیں گے۔
غافر:79 ( غافر:40 - آيت:79 ) اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے جن میں سے بعض پر تم سوار ہوتے ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو۔
غافر:80 ( غافر:40 - آيت:80 ) اور بھی تمہارے لئے ان میں بہت سے نفع ہیں اور تاکہ اپنے سینوں میں چھپی ہوئی حاجتوں کو انہی پر سواری کر کے تم حاصل کر لو اور ان چوپایوں پر اور کشتیوں پر سوار کئے جاتے ہو۔
غافر:81 ( غافر:40 - آيت:81 ) اللہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا جا رہا ہے پس تم اللہ کی کن کن نشانیوں کا منکر بنتے رہو گے۔
غافر:82 ( غافر:40 - آيت:82 ) کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر اپنے سے پہلوں کا انجام نہیں دیکھا جو ان سے تعداد میں زیادہ تھے قوت میں سخت اور زمین میں بہت ساری یادگاریں چھوڑی تھیں ان کے کئے کاموں نے انہیں کچھ بھی فائدہ نہ پہنچایا۔
غافر:83 ( غافر:40 - آيت:83 ) پس جب کبھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔
غافر:84 ( غافر:40 - آيت:84 ) ہمارا عذاب دیکھتے ہی کہنے لگے کہ اللہ واحد پر ہم ایمان لائے اور جن جن کو ہم شریک بنا رہے تھے ہم نے ان سب سے انکار کیا۔
غافر:85 ( غافر:40 - آيت:85 ) لیکن ہمارے عذاب کو دیکھ لینے کے بعد ان کے ایمان نے انہیں نفع نہ دیا۔ اللہ نے اپنا معمول یہی مقرر کر رکھا ہے جو اس کے بندوں میں برابر چلا آ رہا ہے اور اس جگہ کافر خراب و خستہ ہوئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
فُصِّلَت:1 ( فُصِّلَت:41 - آيت:1 ) ح م
فُصِّلَت:2 ( فُصِّلَت:41 - آيت:2 ) اتاری ہوئی ہے بڑے مہربان بہت رحم والے کی طرف سے۔
فُصِّلَت:3 ( فُصِّلَت:41 - آيت:3 ) ایسی کتاب جس کی آیتوں کی واضح تفصیل کی گئی ہے (اس حال میں کہ) قرآن عربی زبان میں ہے اس قوم کے لئے جو جانتی ہے
فُصِّلَت:4 ( فُصِّلَت:41 - آيت:4 ) خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا ہے پھر بھی ان کی اکثریت نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں ۔
فُصِّلَت:5 ( فُصِّلَت:41 - آيت:5 ) اور انہوں نے کہا کہ تو جس کی طرف ہمیں بلا رہا ہے ہمارے دل تو اس سے پردے میں ہیں اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب ہے، اچھا تو اب اپنا کام کئے جا ہم بھی یقیناً کام کرنے والے ہیں
فُصِّلَت:6 ( فُصِّلَت:41 - آيت:6 ) آپ کہہ دیجئے! کہ میں تم ہی جیسا انسان ہوں مجھ پر وحی نازل کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک اللہ ہی ہے سو تم اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اس سے گناہوں کی معافی چاہو، اور ان مشرکوں کے لئے (بڑی ہی) خرابی ہے۔
فُصِّلَت:7 ( فُصِّلَت:41 - آيت:7 ) جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے بھی منکر ہی رہتے ہیں۔
فُصِّلَت:8 ( فُصِّلَت:41 - آيت:8 ) بیشک جو لوگ ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔
فُصِّلَت:9 ( فُصِّلَت:41 - آيت:9 ) آپ کہہ دیجئے! کہ تم اس اللہ کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کر دی سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے۔
فُصِّلَت:10 ( فُصِّلَت:41 - آيت:10 ) اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (صرف) چار دن میں ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر (5)۔
فُصِّلَت:11 ( فُصِّلَت:41 - آيت:11 ) پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں۔
فُصِّلَت:12 ( فُصِّلَت:41 - آيت:12 ) پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے۔
فُصِّلَت:13 ( فُصِّلَت:41 - آيت:13 ) اب یہ روگرداں ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے اتارتا ہوں جو مثل عادیوں اور ثمودیوں کی کڑک کے ہو گی۔
فُصِّلَت:14 ( فُصِّلَت:41 - آيت:14 ) ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں
فُصِّلَت:15 ( فُصِّلَت:41 - آيت:15 ) اب قوم عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا انکار ہی کرتے رہے۔
فُصِّلَت:16 ( فُصِّلَت:41 - آيت:16 ) بالآخر ہم نے ان پر ایک تیز تند آندھی منحوس دنوں میں بھیج دی کہ انہیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھا دیں، اور (یقین مانو) کہ آخرت کا عذاب اس سے بہت زیادہ رسوائی والا اور وہ مدد نہیں کئے جائیں گے۔
فُصِّلَت:17 ( فُصِّلَت:41 - آيت:17 ) رہے قوم ثمود، سو ہم نے ان کی بھی راہبری کی پھر بھی انہوں نے ہدایت پر اندھے پن کو ترجیح دی جس بنا پر انہیں (سراپا) ذلت کے عذاب، کی کڑک نے ان کے کرتوتوں کے باعث پکڑ لیا۔
فُصِّلَت:18 ( فُصِّلَت:41 - آيت:18 ) اور (ہاں) ایمان دار اور پارساؤں کو ہم نے (بال بال) بچا لیا۔
فُصِّلَت:19 ( فُصِّلَت:41 - آيت:19 ) اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف لائے جائیں گے اور ان (سب) کو جمع کر دیا جائے گا۔
فُصِّلَت:20 ( فُصِّلَت:41 - آيت:20 ) یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کے پاس آ جائیں گے ان پر ان کے کان پر اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی
فُصِّلَت:21 ( فُصِّلَت:41 - آيت:21 ) یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی وہ جواب دیں گی ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔
فُصِّلَت:22 ( فُصِّلَت:41 - آيت:22 ) اور تم (اپنی بد اعمالیوں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔
فُصِّلَت:23 ( فُصِّلَت:41 - آيت:23 ) تمہاری اس بد گمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کر دیا اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہو گئے۔
فُصِّلَت:24 ( فُصِّلَت:41 - آيت:24 ) اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ(عذر و) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی معذور و) معاف نہیں رکھے جائیں گے
فُصِّلَت:25 ( فُصِّلَت:41 - آيت:25 ) اور ہم نے ان کے کچھ ہم نشین مقرر کر رکھے تھے جنہوں نے ان کے اگلے پچھلے اعمال ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا رکھے تھے اور ان کے حق میں بھی اللہ کا قول امتوں کے ساتھ پورا ہوا جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کی گزر چکی ہیں۔ یقیناً وہ زیاں کار ثابت ہوئے۔
فُصِّلَت:26 ( فُصِّلَت:41 - آيت:26 ) اور کافروں نے کہا اس قرآن کی سنو ہی مت (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بے ہودہ گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آ جاؤ
فُصِّلَت:27 ( فُصِّلَت:41 - آيت:27 ) پس یقیناً ہم ان کافروں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ اور انہیں ان کے بدترین اعمال کا بدلہ (ضرور) ضرور دیں گے
فُصِّلَت:28 ( فُصِّلَت:41 - آيت:28 ) اللہ کے دشمنوں کی سزا یہی دوزخ کی آگ ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے (یہ) بدلہ ہے ہماری آیتوں سے انکار کرنے کا۔
فُصِّلَت:29 ( فُصِّلَت:41 - آيت:29 ) اور کافر لوگ کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں جنوں انسانوں (کے وہ دونوں فریق) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا ہے (تاکہ) ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وہ جہنم میں سب سے نیچے (سخت عذاب میں) ہو جائیں۔
فُصِّلَت:30 ( فُصِّلَت:41 - آيت:30 ) (واقعی) جن لوگوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے اور پھر اسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے) آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو (5)۔
فُصِّلَت:31 ( فُصِّلَت:41 - آيت:31 ) تمہاری دنیاوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لئے (جنت میں موجود) ہے۔
فُصِّلَت:32 ( فُصِّلَت:41 - آيت:32 ) غفور و رحیم (معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔
فُصِّلَت:33 ( فُصِّلَت:41 - آيت:33 ) اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں
فُصِّلَت:34 ( فُصِّلَت:41 - آيت:34 ) نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔
فُصِّلَت:35 ( فُصِّلَت:41 - آيت:35 ) اور یہ بات انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا
فُصِّلَت:36 ( فُصِّلَت:41 - آيت:36 ) اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ طلب کرو یقیناً وہ بہت ہی سننے والا جاننے والا ہے
فُصِّلَت:37 ( فُصِّلَت:41 - آيت:37 ) اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔
فُصِّلَت:38 ( فُصِّلَت:41 - آيت:38 ) پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وہ (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے۔
فُصِّلَت:39 ( فُصِّلَت:41 - آيت:39 ) اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے
فُصِّلَت:40 ( فُصِّلَت:41 - آيت:40 ) بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں وہ (کچھ) ہم سے مخفی نہیں (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے۔
فُصِّلَت:41 ( فُصِّلَت:41 - آيت:41 ) جن لوگوں نے اپنے پاس قرآن پہنچ جانے کے باوجود اس سے کفر کیا، (وہ بھی ہم سے پوشیدہ نہیں) یہ با وقعت کتاب ہے
فُصِّلَت:42 ( فُصِّلَت:41 - آيت:42 ) جس کے پاس باطل پھٹک نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے اور نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کردہ حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے
فُصِّلَت:43 ( فُصِّلَت:41 - آيت:43 ) آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے یقیناً آپ کا رب معافی والا اور دردناک عذاب والا ہے ۔
فُصِّلَت:44 ( فُصِّلَت:41 - آيت:44 ) اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو (بہرہ پن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں
فُصِّلَت:45 ( فُصِّلَت:41 - آيت:45 ) یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وہ) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہو چکی ہے تو ان کے درمیان (کبھی) کا فیصلہ ہو چکا ہوتا یہ لوگ تو اسکے بارے میں سخت بے چین کرنے والے شک میں ہیں
فُصِّلَت:46 ( فُصِّلَت:41 - آيت:46 ) جو شخص نیک کام کرے گا وہ اپنے نفع کے لئے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ۔
فُصِّلَت:47 ( فُصِّلَت:41 - آيت:47 ) قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے اور جو جو پھل اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں اور جو مادہ حمل سے ہوتی ہے اور جو بچے وہ جنتی ہے سب کا علم اسے ہے اور جس دن اللہ تعالیٰ ان (مشرکوں) کو بلا کر دریافت فرمائے گا میرے شریک کہاں ہیں، وہ جواب دیں گے کہ ہم نے تو تجھے کہہ سنایا کہ ہم میں سے تو کوئی اس کا گواہ نہیں ۔
فُصِّلَت:48 ( فُصِّلَت:41 - آيت:48 ) اور یہ جن (جن) کی پرستش اس سے پہلے کرتے تھے وہ ان کی نگاہ سے گم ہو گئے اور انہوں نے سمجھ لیا ان کے لئے کوئی بچاؤ نہیں
فُصِّلَت:49 ( فُصِّلَت:41 - آيت:49 ) بھلائی کے مانگنے سے انسان تھکتا نہیں اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے ۔
فُصِّلَت:50 ( فُصِّلَت:41 - آيت:50 ) اور جو مصیبت اسے پہنچ چکی ہے اس کے بعد اگر ہم اسے کسی رحمت کا مزہ چکھائیں تو وہ کہہ اٹھتا ہے کہ اس کا تو میں حقدار ہی تھا میں تو خیال نہیں کر سکتا کہ قیامت قائم ہو گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس واپس گیا تو بھی یقیناً میرے لئے اس کے پاس بھی بہتری ہے، یقیناً ہم ان کفار کو ان کے اعمال سے خبردار کریں گے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
فُصِّلَت:51 ( فُصِّلَت:41 - آيت:51 ) اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور کنارہ کش ہو جاتا ہے اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔
فُصِّلَت:52 ( فُصِّلَت:41 - آيت:52 ) آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہو گا جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے۔
فُصِّلَت:53 ( فُصِّلَت:41 - آيت:53 ) عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں
فُصِّلَت:54 ( فُصِّلَت:41 - آيت:54 ) یقین جانو! کہ یہ لوگ اپنے رب کے روبرو جانے سے شک میں ہیں یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الشورى:1 ( الشورى:42 - آيت:1 ) حم
الشورى:2 ( الشورى:42 - آيت:2 ) عسق
الشورى:3 ( الشورى:42 - آيت:3 ) اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا اللہ تعالیٰ جو زبردست ہے اور حکمت والا ہے
الشورى:4 ( الشورى:42 - آيت:4 ) آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے۔
الشورى:5 ( الشورى:42 - آيت:5 ) قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لئے استغفار کر رہے ہیں خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی معاف فرمانے والا ہے
الشورى:6 ( الشورى:42 - آيت:6 ) اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے اللہ تعالیٰ ان پر نگران ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
الشورى:7 ( الشورى:42 - آيت:7 ) اس طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کر دیں اور جمع ہونے کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک گروہ جہنم میں ہو گا۔
الشورى:8 ( الشورى:42 - آيت:8 ) اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا لیکن جسے چاہتا اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں۔
الشورى:9 ( الشورى:42 - آيت:9 ) کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنا لئے ہیں (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہر چیز کا قادر ہے
الشورى:10 ( الشورى:42 - آيت:10 ) اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں۔
الشورى:11 ( الشورى:42 - آيت:11 ) وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس کے جوڑے بنا دیئے ہیں اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وہ اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔
الشورى:12 ( الشورى:42 - آيت:12 ) آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں جس کی چاہے روزی کشادہ کر دے اور تنگ کر دے، یقیناً وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
الشورى:13 ( الشورى:42 - آيت:13 ) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کر دیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے ۔
الشورى:14 ( الشورى:42 - آيت:14 ) ان لوگوں نے اپنے پاس علم آ جانے کے بعد ہی اختلاف کیا اور وہ بھی باہمی ضد بحث سے اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت تک کے لئے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہو چکا ہوتا اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی وہ بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔
الشورى:15 ( الشورى:42 - آيت:15 ) پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
الشورى:16 ( الشورى:42 - آيت:16 ) اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں جھگڑا ڈالتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) انہیں مان چکی ان کی خواہ مخواہ کی حجت اللہ کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔
الشورى:17 ( الشورى:42 - آيت:17 ) اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے) آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔
الشورى:18 ( الشورى:42 - آيت:18 ) اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وہ تو اس سے ڈر رہے ہیں انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
الشورى:19 ( الشورى:42 - آيت:19 ) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے والا ہے، جسے چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے اور وہ بڑی طاقت، بڑے غلبے والا ہے۔
الشورى:20 ( الشورى:42 - آيت:20 ) جس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے (7) ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں
الشورى:21 ( الشورى:42 - آيت:21 ) کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں اگر فیصلے کا دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کر دیا جاتا یقیناً (ان) ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
الشورى:22 ( الشورى:42 - آيت:22 ) آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہونگے جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وہ جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل۔
الشورى:23 ( الشورى:42 - آيت:23 ) یہی وہ ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان لائے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کئے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لئے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا (اور) بہت قدردان ہے ۔
الشورى:24 ( الشورى:42 - آيت:24 ) کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ تعالیٰ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو ثابت رکھتا ہے۔ وہ سینے کی باتوں کو جاننے والا ہے۔
الشورى:25 ( الشورى:42 - آيت:25 ) وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو (سب) جانتا ہے۔
الشورى:26 ( الشورى:42 - آيت:26 ) ایمان والوں اور نیکوکار لوگوں کی سنتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے اور بڑھا کر دیتا ہے اور کفار کے لئے سخت عذاب ہے۔
الشورى:27 ( الشورى:42 - آيت:27 ) اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کر دیتا تو وہ زمین میں فساد برپا کر دیتے لیکن وہ اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا نازل فرماتا ہے، وہ اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے والا ہے۔
الشورى:28 ( الشورى:42 - آيت:28 ) اور وہی ہے جو لوگوں کے نا امید ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا
الشورى:29 ( الشورى:42 - آيت:29 ) اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا وہ اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کر دے
الشورى:30 ( الشورى:42 - آيت:30 ) تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے
الشورى:31 ( الشورى:42 - آيت:31 ) اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو تمہارے لئے سوائے اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی کارساز نہ مدد گار۔
الشورى:32 ( الشورى:42 - آيت:32 ) اور دریا میں چلنے والی پہاڑوں جیسی کشتیاں اس کی نشانیوں میں سے ہیں
الشورى:33 ( الشورى:42 - آيت:33 ) اگر وہ چاہے تو ہوا بند کر دے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی رہ جائیں۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں۔
الشورى:34 ( الشورى:42 - آيت:34 ) یا انہیں ان کے کرتوتوں کے باعث تباہ کر دے وہ تو بہت سی خطاؤں سے درگزر فرمایا کرتا ہے ۔
الشورى:35 ( الشورى:42 - آيت:35 ) اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں وہ معلوم کر لیں کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارہ نہیں
الشورى:36 ( الشورى:42 - آيت:36 ) تو تمہیں جو کچھ دیا گیا وہ زندگانی دنیا کا کچھ یونہی سا اسباب ہے اور اللہ کے پاس جو ہے وہ اس سے بدرجہ بہتر اور پائیدار ہے، وہ ان کے لئے ہے جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
الشورى:37 ( الشورى:42 - آيت:37 ) اور کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کر دیتے ہیں
الشورى:38 ( الشورى:42 - آيت:38 ) اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ان کا (ہر) کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں۔
الشورى:39 ( الشورى:42 - آيت:39 ) اور جب ان پر ظلم (و زیادتی) ہو تو وہ صرف بدلہ لے لیتے ہیں۔
الشورى:40 ( الشورى:42 - آيت:40 ) اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے اور جو معاف کر دے اور اصلاح کر لے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
الشورى:41 ( الشورى:42 - آيت:41 ) اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام) کا کوئی راستہ نہیں۔
الشورى:42 ( الشورى:42 - آيت:42 ) یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔
الشورى:43 ( الشورى:42 - آيت:43 ) اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کر دے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام) ہے۔
الشورى:44 ( الشورى:42 - آيت:44 ) اور جسے اللہ تعالیٰ بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چارہ ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ظالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راہ ہے۔
الشورى:45 ( الشورى:42 - آيت:45 ) اور تو انہیں دیکھے گا کہ وہ (جہنم کے) سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جا رہے ہونگے اور کن آنکھوں سے دیکھ رہے ہونگے، ایمان دار صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ظالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں
الشورى:46 ( الشورى:42 - آيت:46 ) ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ سے الگ ان کی امداد کر سکیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں۔
الشورى:47 ( الشورى:42 - آيت:47 ) اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آ جائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے ، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر انجان بن جانے کی ۔
الشورى:48 ( الشورى:42 - آيت:48 ) اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو بیشک بڑا ہی ناشکرا ہے۔
الشورى:49 ( الشورى:42 - آيت:49 ) آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہے بیٹے دیتا ہے۔
الشورى:50 ( الشورى:42 - آيت:50 ) یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔
الشورى:51 ( الشورى:42 - آيت:51 ) ناممکن ہے کہ کسی بندے سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وہ اللہ کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے، بیشک وہ برتر حکمت والا ہے۔
الشورى:52 ( الشورى:42 - آيت:52 ) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں بیشک آپ راہ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
الشورى:53 ( الشورى:42 - آيت:53 ) اس اللہ کی راہ جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاہ رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الزُّخرُف:1 ( الزُّخرُف:43 - آيت:1 ) حم
الزُّخرُف:2 ( الزُّخرُف:43 - آيت:2 ) قسم ہے اس واضح کتاب کی۔
الزُّخرُف:3 ( الزُّخرُف:43 - آيت:3 ) ہم نے اسکو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو
الزُّخرُف:4 ( الزُّخرُف:43 - آيت:4 ) یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے۔
الزُّخرُف:5 ( الزُّخرُف:43 - آيت:5 ) کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹا لیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو ۔
الزُّخرُف:6 ( الزُّخرُف:43 - آيت:6 ) اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے۔
الزُّخرُف:7 ( الزُّخرُف:43 - آيت:7 ) جو نبی ان کے پاس آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا۔
الزُّخرُف:8 ( الزُّخرُف:43 - آيت:8 ) پس ہم نے ان سے زیادہ زور آوروں کو تباہ کر ڈالا اور اگلوں کی مثال گزر چکی ہے۔
الزُّخرُف:9 ( الزُّخرُف:43 - آيت:9 ) اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہو گا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) ہی نے پیدا کیا ہے۔
الزُّخرُف:10 ( الزُّخرُف:43 - آيت:10 ) وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش (بچھونا) بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے کر دیئے تاکہ تم راہ پا لیا کرو ۔
الزُّخرُف:11 ( الزُّخرُف:43 - آيت:11 ) اسی نے آسمان سے ایک اندازے کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس مردہ شہر کو زندہ کر دیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے
الزُّخرُف:12 ( الزُّخرُف:43 - آيت:12 ) جس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیاں بنائیں اور چوپائے جانور (پیدا کیے) جن پر تم سوار ہوتے ہو۔
الزُّخرُف:13 ( الزُّخرُف:43 - آيت:13 ) تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے ہمارے بس میں کر دیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی طاقت نہ تھی۔
الزُّخرُف:14 ( الزُّخرُف:43 - آيت:14 ) اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
الزُّخرُف:15 ( الزُّخرُف:43 - آيت:15 ) اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو جز ٹھہرا دیا یقیناً انسان کھلا ناشکرا ہے۔
الزُّخرُف:16 ( الزُّخرُف:43 - آيت:16 ) کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں تو خود رکھ لیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا۔
الزُّخرُف:17 ( الزُّخرُف:43 - آيت:17 ) (حالانکہ) ان میں سے کسی کو جب اس چیز کی خبر دی جائے جس کی مثال اس نے (اللہ) رحمٰن کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ غمگین ہو جاتا ہے۔
الزُّخرُف:18 ( الزُّخرُف:43 - آيت:18 ) کیا (اللہ کی اولاد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کر سکیں؟
الزُّخرُف:19 ( الزُّخرُف:43 - آيت:19 ) اور انہوں نے فرشتوں کو جو رحمٰن کے عبادت گزار ہیں عورتیں قرار دے لیا۔ کیا ان کی پیدائش کے موقع پر یہ موجود تھے؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے (اس چیز کی) باز پرس کی جائے گی ۔
الزُّخرُف:20 ( الزُّخرُف:43 - آيت:20 ) اور کہتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے انہیں اس کی کچھ خبر نہیں یہ صرف اٹکل پچو (جھوٹ باتیں) کہتے ہیں۔
الزُّخرُف:21 ( الزُّخرُف:43 - آيت:21 ) کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی (اور) کتاب دی ہے جسے یہ مضبوط تھامے ہوئے ہیں ۔
الزُّخرُف:22 ( الزُّخرُف:43 - آيت:22 ) (نہیں نہیں) بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک مذہب پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل کر راہ یافتہ ہیں۔
الزُّخرُف:23 ( الزُّخرُف:43 - آيت:23 ) اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو (ایک راہ پر اور) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں۔
الزُّخرُف:24 ( الزُّخرُف:43 - آيت:24 ) (نبی نے) کہا بھی کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بہتر (مقصود تک پہنچانے والا) طریقہ لے کر آیا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس کے منکر ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے ۔
الزُّخرُف:25 ( الزُّخرُف:43 - آيت:25 ) پس ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لے جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا؟
الزُّخرُف:26 ( الزُّخرُف:43 - آيت:26 ) اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔
الزُّخرُف:27 ( الزُّخرُف:43 - آيت:27 ) بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے ہدایت بھی کرے گا
الزُّخرُف:28 ( الزُّخرُف:43 - آيت:28 ) اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں ۔
الزُّخرُف:29 ( الزُّخرُف:43 - آيت:29 ) بلکہ میں نے ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادوں کو سامان (اور اسباب) دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف سنانے والا رسول آگیا ،
الزُّخرُف:30 ( الزُّخرُف:43 - آيت:30 ) اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں ۔
الزُّخرُف:31 ( الزُّخرُف:43 - آيت:31 ) اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا
الزُّخرُف:32 ( الزُّخرُف:43 - آيت:32 ) کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے ہی ان کی زندگانی دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کر لے جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے
الزُّخرُف:33 ( الزُّخرُف:43 - آيت:33 ) اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پر ہو جائیں گے تو رحمٰن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتوں کو ہم چاندی کی بنا دیتے۔ اور زینوں کو (بھی) جن پر چڑھا کرتے۔
الزُّخرُف:34 ( الزُّخرُف:43 - آيت:34 ) اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی جن پر وہ تکیہ لگا لگا کر بیٹھتے۔
الزُّخرُف:35 ( الزُّخرُف:43 - آيت:35 ) اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ یونہی سا دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور آخرت تو آپ کے رب کے نزدیک (صرف) پرہیزگاروں کے لئے (ہی) ہے ۔
الزُّخرُف:36 ( الزُّخرُف:43 - آيت:36 ) اور جو شخص رحمٰن کی یاد سے غفلت کرے ہم اس پر شیطان مقرر کر دیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے ۔
الزُّخرُف:37 ( الزُّخرُف:43 - آيت:37 ) اور وہ انہیں راہ سے روکتے ہیں اور یہ اسی خیال میں رہتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں ۔
الزُّخرُف:38 ( الزُّخرُف:43 - آيت:38 ) یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا کہے گا کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی (تو) بڑا برا ساتھی ہے
الزُّخرُف:39 ( الزُّخرُف:43 - آيت:39 ) اور جب کہ تم ظالم ٹھہر چکے تو تمہیں آج ہرگز تم سب کا عذاب میں شریک ہونا کوئی نفع نہ دے گا۔
الزُّخرُف:40 ( الزُّخرُف:43 - آيت:40 ) کیا پس تو بہرے کو سنا سکتا ہے یا اندھے کو راہ دکھا سکتا ہے اور اسے جو کھلی گمراہی میں ہو ۔
الزُّخرُف:41 ( الزُّخرُف:43 - آيت:41 ) پس اگر ہم تجھے یہاں سے لے جائیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں ۔
الزُّخرُف:42 ( الزُّخرُف:43 - آيت:42 ) یا جو کچھ ان سے وعدہ کیا ہے وہ تجھے دکھا دیں ہم ان پر بھی قدرت رکھتے ہیں ۔
الزُّخرُف:43 ( الزُّخرُف:43 - آيت:43 ) پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں بیشک آپ راہ راست پر ہیں۔
الزُّخرُف:44 ( الزُّخرُف:43 - آيت:44 ) اور یقیناً (خود) آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے۔
الزُّخرُف:45 ( الزُّخرُف:43 - آيت:45 ) اور ہمارے ان نبیوں سے پوچھو! جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کئے تھے جن کی عبادت کی جائے
الزُّخرُف:46 ( الزُّخرُف:43 - آيت:46 ) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو (موسیٰ علیہ السلام نے جا کر) کہا کہ میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں۔
الزُّخرُف:47 ( الزُّخرُف:43 - آيت:47 ) پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ بے ساختہ ان پر ہنسنے لگے ۔
الزُّخرُف:48 ( الزُّخرُف:43 - آيت:48 ) اور ہم نے انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں ۔
الزُّخرُف:49 ( الزُّخرُف:43 - آيت:49 ) اور انہوں نے کہا اے جادو گر! ہمارے لئے اپنے رب سے اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعدہ کر رکھا ہے یقین مان کہ ہم راہ پر لگ جائیں گے ۔
الزُّخرُف:50 ( الزُّخرُف:43 - آيت:50 ) پھر جب ہم نے وہ عذاب ان سے ہٹا لیا انہوں نے اسی وقت اپنا قول و اقرار توڑ دیا۔
الزُّخرُف:51 ( الزُّخرُف:43 - آيت:51 ) اور فرعوں نے اپنی قوم میں منادی کرائی اور کہا اے میری قوم! کیا مصر کا ملک میرا نہیں؟ اور میرے (محلوں کے) نیچے یہ نہریں بہہ رہی ہیں کیا تم دیکھتے نہیں؟
الزُّخرُف:52 ( الزُّخرُف:43 - آيت:52 ) بلکہ میں بہتر ہوں بہ نسبت اس کے جو بے توقیر ہے اور صاف بول بھی نہیں سکتا ۔
الزُّخرُف:53 ( الزُّخرُف:43 - آيت:53 ) اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آ پڑے یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آ جاتے
الزُّخرُف:54 ( الزُّخرُف:43 - آيت:54 ) اس نے اپنی قوم کو بہلایا پھسلایا اور انہوں نے اسی کی مان لی یقیناً یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے۔
الزُّخرُف:55 ( الزُّخرُف:43 - آيت:55 ) پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا۔
الزُّخرُف:56 ( الزُّخرُف:43 - آيت:56 ) پس ہم نے انہیں گیا گزرا کر دیا اور پچھلوں کے لئے مثال بنا دی
الزُّخرُف:57 ( الزُّخرُف:43 - آيت:57 ) اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم (خوشی سے) چیخنے لگی ہے۔
الزُّخرُف:58 ( الزُّخرُف:43 - آيت:58 ) اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑالو
الزُّخرُف:59 ( الزُّخرُف:43 - آيت:59 ) عیسیٰ (علیہ السلام) بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے نشان قدرت بنایا ۔
الزُّخرُف:60 ( الزُّخرُف:43 - آيت:60 ) اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کر دیتے جو زمین میں جانشینی کرتے ۔
الزُّخرُف:61 ( الزُّخرُف:43 - آيت:61 ) اور یقیناً عیسیٰ (علیہ السلام) قیام کی نشانی ہے پس تم (قیامت) کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔
الزُّخرُف:62 ( الزُّخرُف:43 - آيت:62 ) اور شیطان تمہیں روک نہ دے یقیناً وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
الزُّخرُف:63 ( الزُّخرُف:43 - آيت:63 ) اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے لائے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت والا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کر دوں پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔
الزُّخرُف:64 ( الزُّخرُف:43 - آيت:64 ) میرا اور تمہارا رب فقط اللہ تعالیٰ ہی ہے پس تم سب اس کی عبادت کرو۔ راہ راست (یہی) ہے۔
الزُّخرُف:65 ( الزُّخرُف:43 - آيت:65 ) پھر (بنی اسرائیل) کی جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا پس ظالموں کے لئے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے۔
الزُّخرُف:66 ( الزُّخرُف:43 - آيت:66 ) یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک ان پر آ پڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔
الزُّخرُف:67 ( الزُّخرُف:43 - آيت:67 ) اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔
الزُّخرُف:68 ( الزُّخرُف:43 - آيت:68 ) میرے بندو! آج تم پر کوئی خوف (و ہراس) ہے اور نہ تم (بد دل اور) غمزدہ ہو گے ۔
الزُّخرُف:69 ( الزُّخرُف:43 - آيت:69 ) اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور تھے بھی وہ (فرماں بردار) مسلمان۔
الزُّخرُف:70 ( الزُّخرُف:43 - آيت:70 ) تم اور تمہاری بیویاں ہشاش بشاش (راضی خوشی) جنت میں چلے جاؤ
الزُّخرُف:71 ( الزُّخرُف:43 - آيت:71 ) ان کے چاروں طرف سے سونے کی رکابیاں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا ان کے جی جس چیز کی خواہش کریں اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں، سب وہاں ہو گا اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
الزُّخرُف:72 ( الزُّخرُف:43 - آيت:72 ) یہی وہ بہشت ہے کہ تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنائے گئے ہو۔
الزُّخرُف:73 ( الزُّخرُف:43 - آيت:73 ) یہاں تمہارے لئے بکثرت میوے ہیں جنہیں تم کھاتے رہو گے۔
الزُّخرُف:74 ( الزُّخرُف:43 - آيت:74 ) بیشک گنہگار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔
الزُّخرُف:75 ( الزُّخرُف:43 - آيت:75 ) یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے
الزُّخرُف:76 ( الزُّخرُف:43 - آيت:76 ) اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی ظالم تھے۔
الزُّخرُف:77 ( الزُّخرُف:43 - آيت:77 ) اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک! تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے وہ کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے ۔
الزُّخرُف:78 ( الزُّخرُف:43 - آيت:78 ) ہم تو تمہارے پاس حق لے آئے ہیں لیکن تم میں اکثر لوگ حق سے نفرت رکھنے والے تھے۔
الزُّخرُف:79 ( الزُّخرُف:43 - آيت:79 ) کیا انہوں نے کسی کام کا پختہ ارادہ کر لیا ہے تو یقین مانو کہ ہم بھی پختہ کام کرنے والے ہیں
الزُّخرُف:80 ( الزُّخرُف:43 - آيت:80 ) کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن سکتے (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں ۔
الزُّخرُف:81 ( الزُّخرُف:43 - آيت:81 ) آپ کہہ دیجئے! اگر بالفرض رحمٰن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا ۔
الزُّخرُف:82 ( الزُّخرُف:43 - آيت:82 ) آسمان زمین اور عرش کا رب جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں اس (سے) بہت پاک ہے۔
الزُّخرُف:83 ( الزُّخرُف:43 - آيت:83 ) اب آپ انہیں اس بحث مباحثہ اور کھیل کود میں چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ انہیں اس دن سابقہ پڑ جائے جن کا یہ وعدہ دیئے جاتے ہیں۔ ۔
الزُّخرُف:84 ( الزُّخرُف:43 - آيت:84 ) وہی آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے اور وہ بڑی حکمت والا اور پورے علم والا ہے۔
الزُّخرُف:85 ( الزُّخرُف:43 - آيت:85 ) اور وہ بہت برکتوں والا ہے جس کے پاس آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت اور قیامت کا علم بھی اس کے پاس ہے اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔
الزُّخرُف:86 ( الزُّخرُف:43 - آيت:86 ) جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے ہاں (مستحق شفاعت وہ ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو ۔
الزُّخرُف:87 ( الزُّخرُف:43 - آيت:87 ) اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً جواب دیں گے اللہ نے، پھر یہ کہاں الٹے جاتے ہیں۔
الزُّخرُف:88 ( الزُّخرُف:43 - آيت:88 ) اور ان کا (پیغمبر کا اکثر) یہ کہنا کہ اے میرے رب! یقیناً یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔
الزُّخرُف:89 ( الزُّخرُف:43 - آيت:89 ) پس آپ ان سے منہ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام! انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہو جائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الدخان:1 ( الدخان:44 - آيت:1 ) حم
الدخان:2 ( الدخان:44 - آيت:2 ) قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی۔
الدخان:3 ( الدخان:44 - آيت:3 ) یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں
الدخان:4 ( الدخان:44 - آيت:4 ) اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے
الدخان:5 ( الدخان:44 - آيت:5 ) ہمارے پاس سے حکم ہو کر ہم ہی ہیں رسول بنا کر بھیجنے والے۔
الدخان:6 ( الدخان:44 - آيت:6 ) آپ کے رب کی مہربانی سے وہی سننے والا جاننے والا۔
الدخان:7 ( الدخان:44 - آيت:7 ) جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔
الدخان:8 ( الدخان:44 - آيت:8 ) کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔
الدخان:9 ( الدخان:44 - آيت:9 ) بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں ۔
الدخان:10 ( الدخان:44 - آيت:10 ) آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ظاہر دھواں لائے گا
الدخان:11 ( الدخان:44 - آيت:11 ) جو لوگوں کو گھیر لے گا، یہ دردناک عذاب ہے۔
الدخان:12 ( الدخان:44 - آيت:12 ) کہیں گے اے ہمارے رب! یہ آفت ہم سے دور کر ہم ایمان قبول کرتے ہیں
الدخان:13 ( الدخان:44 - آيت:13 ) ان کے لئے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبر ان کے پاس آ چکے۔
الدخان:14 ( الدخان:44 - آيت:14 ) پھر بھی انہوں نے منہ پھیرا اور کہہ دیا کہ سکھایا پڑھایا ہوا باؤلا ہے۔
الدخان:15 ( الدخان:44 - آيت:15 ) ہم عذاب کو تھوڑا دور کر دیں گے تو تم پھر اپنی سی حالت پر آ جاؤ گے۔
الدخان:16 ( الدخان:44 - آيت:16 ) جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں۔
الدخان:17 ( الدخان:44 - آيت:17 ) یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں جن کے پاس (اللہ کا) با عزت رسول آیا۔
الدخان:18 ( الدخان:44 - آيت:18 ) کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں ۔
الدخان:19 ( الدخان:44 - آيت:19 ) اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس کھلی دلیل لانے والا ہوں ۔
الدخان:20 ( الدخان:44 - آيت:20 ) اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو ۔
الدخان:21 ( الدخان:44 - آيت:21 ) اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہی رہو ۔
الدخان:22 ( الدخان:44 - آيت:22 ) پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں ۔
الدخان:23 ( الدخان:44 - آيت:23 ) (ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔
الدخان:24 ( الدخان:44 - آيت:24 ) تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا بلاشبہ یہ لشکر غرق کر دیا جائے گا۔
الدخان:25 ( الدخان:44 - آيت:25 ) وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے۔
الدخان:26 ( الدخان:44 - آيت:26 ) اور کھتیاں اور راحت بخش ٹھکانے۔
الدخان:27 ( الدخان:44 - آيت:27 ) اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کر رہے تھے۔
الدخان:28 ( الدخان:44 - آيت:28 ) اسی طرح ہو گیا اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا
الدخان:29 ( الدخان:44 - آيت:29 ) سو ان پر نہ تو آسمان و زمین روئے اور نہ انہیں مہلت ملی۔
الدخان:30 ( الدخان:44 - آيت:30 ) اور بیشک ہم نے (ہی) بنی اسرائیل کو (سخت) رسوا کن سزا سے نجات دی۔
الدخان:31 ( الدخان:44 - آيت:31 ) (جو) فرعون کی طرف سے (ہو رہی) تھی۔ فی الواقع وہ سرکش اور حد سے گزر جانے والوں میں تھا۔
الدخان:32 ( الدخان:44 - آيت:32 ) ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی ۔
الدخان:33 ( الدخان:44 - آيت:33 ) اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش تھی۔
الدخان:34 ( الدخان:44 - آيت:34 ) یہ لوگ تو یہی کہتے ہیں
الدخان:35 ( الدخان:44 - آيت:35 ) کہ (آخری چیز) یہی ہمارا پہلی بار (دنیا سے) مر جانا اور ہم دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے۔
الدخان:36 ( الدخان:44 - آيت:36 ) اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ
الدخان:37 ( الدخان:44 - آيت:37 ) کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تمہاری قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے ہم نے ان سب کو ہلاک کر دیا یقیناً وہ گنہگار تھے
الدخان:38 ( الدخان:44 - آيت:38 ) ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا
الدخان:39 ( الدخان:44 - آيت:39 ) بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔
الدخان:40 ( الدخان:44 - آيت:40 ) یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شدہ وقت ہے۔
الدخان:41 ( الدخان:44 - آيت:41 ) اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام بھی نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی۔
الدخان:42 ( الدخان:44 - آيت:42 ) مگر جس پر اللہ کی مہربانی ہو جائے وہ زبردست اور رحم کرنے والا ہے۔
الدخان:43 ( الدخان:44 - آيت:43 ) بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت۔
الدخان:44 ( الدخان:44 - آيت:44 ) گنہگار کا کھانا ہے۔
الدخان:45 ( الدخان:44 - آيت:45 ) جو مثل تلچھٹ کے ہے اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے۔
الدخان:46 ( الدخان:44 - آيت:46 ) مثل تیز گرم پانی کے
الدخان:47 ( الدخان:44 - آيت:47 ) اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ
الدخان:48 ( الدخان:44 - آيت:48 ) پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب بہاؤ۔
الدخان:49 ( الدخان:44 - آيت:49 ) (اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام والا تھا ۔
الدخان:50 ( الدخان:44 - آيت:50 ) یہی وہ چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔
الدخان:51 ( الدخان:44 - آيت:51 ) بیشک (اللہ سے) ڈرنے والے امن چین کی جگہ میں ہونگے۔
الدخان:52 ( الدخان:44 - آيت:52 ) باغوں اور چشموں میں۔
الدخان:53 ( الدخان:44 - آيت:53 ) باریک اور ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہونگے ۔
الدخان:54 ( الدخان:44 - آيت:54 ) یہ اسی طرح ہے اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کر دیں گے ۔
الدخان:55 ( الدخان:44 - آيت:55 ) دل جمعی کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میووں کی فرمائشیں کرتے ہونگے
الدخان:56 ( الدخان:44 - آيت:56 ) وہاں وہ موت چکھنے کے نہیں ہاں پہلی موت (جو وہ مر چکے) انہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی سزا سے بچا دیا۔
الدخان:57 ( الدخان:44 - آيت:57 ) یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے یہی ہے بڑی کامیابی۔
الدخان:58 ( الدخان:44 - آيت:58 ) ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
الدخان:59 ( الدخان:44 - آيت:59 ) اب تو منتظر رہ یہ بھی منتظر ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الجاثية:1 ( الجاثية:45 - آيت:1 ) حم
الجاثية:2 ( الجاثية:45 - آيت:2 ) یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔
الجاثية:3 ( الجاثية:45 - آيت:3 ) آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔
الجاثية:4 ( الجاثية:45 - آيت:4 ) اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
الجاثية:5 ( الجاثية:45 - آيت:5 ) اور رات دن کے بدلے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالیٰ آسمان سے نازل فرما کر زمین کو اسکی موت کے بعد زندہ کر دیتا ہے (اس میں) اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں ۔
الجاثية:6 ( الجاثية:45 - آيت:6 ) یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔
الجاثية:7 ( الجاثية:45 - آيت:7 ) ' ویل ' اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر۔
الجاثية:8 ( الجاثية:45 - آيت:8 ) جو آیتیں اللہ کے اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے۔
الجاثية:9 ( الجاثية:45 - آيت:9 ) وہ جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پا لیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے یہی لوگ ہیں جن کے لئے رسوائی کی مار ہے۔
الجاثية:10 ( الجاثية:45 - آيت:10 ) ان کے پیچھے دوزخ ہے جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وہ انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وہ (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا ان کے لئے تو بہت بڑا عذاب ہے۔
الجاثية:11 ( الجاثية:45 - آيت:11 ) یہ (سرتاپا) ہدایت ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لئے بہت سخت دردناک عذاب ہے۔
الجاثية:12 ( الجاثية:45 - آيت:12 ) اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے دریا کو تابع بنا دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجا لاؤ۔
الجاثية:13 ( الجاثية:45 - آيت:13 ) اور آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لئے تابع کر دیا ہے جو غور کریں یقیناً وہ اس میں بہت سی نشانیاں پا لیں گے۔
الجاثية:14 ( الجاثية:45 - آيت:14 ) آپ ایمان والوں سے کہہ دیں کہ وہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے، تاکہ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو ان کے کرتوتوں کا بدلہ دے۔
الجاثية:15 ( الجاثية:45 - آيت:15 ) جو نیکی کرے گا وہ اپنے ذاتی بھلے کے لئے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
الجاثية:16 ( الجاثية:45 - آيت:16 ) یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت اور نبوت دی تھی اور ہم نے انہیں پاکیزہ اور نفیس روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی۔
الجاثية:17 ( الجاثية:45 - آيت:17 ) اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحث سے ہی اختلاف برپا کر ڈالا یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا ۔
الجاثية:18 ( الجاثية:45 - آيت:18 ) پھر ہم نے آپ کو دین کی (ظاہر) راہ پر قائم کر دیا سو آپ اس پر لگیں رہیں اور نادانوں کی خواہش کی پیروی میں نہ پڑیں ۔
الجاثية:19 ( الجاثية:45 - آيت:19 ) (یاد رکھیں) کہ یہ لوگ ہرگز اللہ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آ سکتے (سمجھ لیں کہ) ظالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں اور پرہیزگاروں کا کارساز اللہ تعالیٰ ہے۔
الجاثية:20 ( الجاثية:45 - آيت:20 ) یہ (قرآن) ان لوگوں کے لئے بصیرت کی باتیں اور ہدایت و رحمت ہے اس قوم کے لئے جو یقین رکھتی ہے۔
الجاثية:21 ( الجاثية:45 - آيت:21 ) کیا ان لوگوں کا جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کر دیں جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کا مرنا جینا یکساں ہو جائے برا ہے وہ فیصلہ وہ جو کر رہے ہیں۔
الجاثية:22 ( الجاثية:45 - آيت:22 ) اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے کام کا پورا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے۔
الجاثية:23 ( الجاثية:45 - آيت:23 ) کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔
الجاثية:24 ( الجاثية:45 - آيت:24 ) کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے (دراصل) انہیں اس کا علم ہی نہیں یہ تو صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں۔
الجاثية:25 ( الجاثية:45 - آيت:25 ) اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ
الجاثية:26 ( الجاثية:45 - آيت:26 ) آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔
الجاثية:27 ( الجاثية:45 - آيت:27 ) اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے۔
الجاثية:28 ( الجاثية:45 - آيت:28 ) اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہو گی ہر گروہ اپنے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں اپنے کئے کا بدلہ دیا جائے گا۔
الجاثية:29 ( الجاثية:45 - آيت:29 ) یہ ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے ۔
الجاثية:30 ( الجاثية:45 - آيت:30 ) پس لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا یہی صریح کامیابی ہے۔
الجاثية:31 ( الجاثية:45 - آيت:31 ) لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گناہ گار لوگ
الجاثية:32 ( الجاثية:45 - آيت:32 ) اور جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہو جاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں
الجاثية:33 ( الجاثية:45 - آيت:33 ) اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وہ مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔
الجاثية:34 ( الجاثية:45 - آيت:34 ) اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں۔
الجاثية:35 ( الجاثية:45 - آيت:35 ) یہ اس لئے ہے کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا۔
الجاثية:36 ( الجاثية:45 - آيت:36 ) پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے۔
الجاثية:37 ( الجاثية:45 - آيت:37 ) تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الأحقاف:1 ( الأحقاف:46 - آيت:1 )
الأحقاف:2 ( الأحقاف:46 - آيت:2 ) اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔
الأحقاف:3 ( الأحقاف:46 - آيت:3 ) ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔
الأحقاف:4 ( الأحقاف:46 - آيت:4 ) آپ کہہ دیجئے! بھلا دیکھو تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا ٹکڑا بنایا ہے یا آسمانوں میں کون سا حصہ ہے اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے ہی کوئی کتاب یا کوئی علم ہے جو نقل کیا جاتا ہو میرے پاس لاؤ ۔
الأحقاف:5 ( الأحقاف:46 - آيت:5 ) اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو گا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہوں
الأحقاف:6 ( الأحقاف:46 - آيت:6 ) اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔
الأحقاف:7 ( الأحقاف:46 - آيت:7 ) اور انہیں جب ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو منکر لوگ سچی بات کو جب کہ ان کے پاس آ چکی، کہہ دیتے ہیں کہ یہ صریح جادو ہے۔
الأحقاف:8 ( الأحقاف:46 - آيت:8 ) کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے تو اس نے خود گھڑ لیا ہے آپ کہہ دیجئے! کہ اگر میں ہی اسے بنا لایا ہوں تو میرے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے تم اس قرآن کے بارے میں جو کچھ سن رہے ہو اسے اللہ خوب جانتا ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (5)
الأحقاف:9 ( الأحقاف:46 - آيت:9 ) آپ کہہ دیجئے! کہ میں کوئی بالکل انوکھا پیغمبر نہیں نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور میں تو صرف علی الاعلان کر دینے والا ہوں۔
الأحقاف:10 ( الأحقاف:46 - آيت:10 ) آپ کہہ دیجئے! اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اسے نہ مانا ہو اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسی کی گواہی بھی دے چکا ہو اور ایمان بھی لا چکا ہو اور تم نے سرکشی کی ہو تو بیشک اللہ تعالیٰ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔
الأحقاف:11 ( الأحقاف:46 - آيت:11 ) اور کافروں نے ایمانداروں کی نسبت کہا کہ اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے سبقت کرنے نہ پاتے اور چونکہ انہوں نے اس قرآن سے ہدایت نہیں پائی پس یہ کہہ دیں گے کہ قدیمی جھوٹ ہے
الأحقاف:12 ( الأحقاف:46 - آيت:12 ) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت تھی اور یہ کتاب ہے تصدیق کرنے والی عربی زبان میں تاکہ ظالموں کو ڈرائے اور نیک کاروں کو بشارت ہو۔
الأحقاف:13 ( الأحقاف:46 - آيت:13 ) بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہو گا نہ غمگین ہونگے۔
الأحقاف:14 ( الأحقاف:46 - آيت:14 ) یہ تو اہل جنت ہیں جو سدا اسی میں رہیں گے، ان اعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔
الأحقاف:15 ( الأحقاف:46 - آيت:15 ) اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کر کے اسے جنا اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے ہے یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤ جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کیا ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد کو بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔
الأحقاف:16 ( الأحقاف:46 - آيت:16 ) یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال تو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بعض اعمال سے درگزر کر لیتے ہیں، یہ جنتی لوگوں میں ہیں۔ اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا ہے۔
الأحقاف:17 ( الأحقاف:46 - آيت:17 ) اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم سے میں تنگ آگیا تم مجھ سے یہ کہتے رہو گے کہ میں مرنے کے بعد زندہ ہو جاؤں گا مجھ سے پہلے بھی امتیں گزر چکی ہیں وہ دونوں جناب باری میں فریاد کرتے ہیں اور کہتے ہیں تجھے خرابی ہو تو ایمان لے آ، بیشک اللہ کا وعدہ حق ہے، وہ جواب دیتا ہے کہ یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں ۔
الأحقاف:18 ( الأحقاف:46 - آيت:18 ) یہی وہ لوگ ہیں جن پر (اللہ کے عذاب کا) وعدہ صادق آگیا ان جنات اور انسانوں کے گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے یقیناً یہ نقصان پانے والے تھے۔
الأحقاف:19 ( الأحقاف:46 - آيت:19 ) اور ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ملیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال کا پورے بدلے دے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔
الأحقاف:20 ( الأحقاف:46 - آيت:20 ) اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کر دیں اور ان کا فائدہ نہ اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کرتے تھے
الأحقاف:21 ( الأحقاف:46 - آيت:21 ) اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کی عبادت نہ کرو بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں ۔
الأحقاف:22 ( الأحقاف:46 - آيت:22 ) قوم نے جواب دیا کیا آپ ہمارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اپنے معبودوں (کی پرستش) سے باز رکھیں پس اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کا آپ وعدہ کرتے ہیں اسے ہم پر لا ڈالیں۔
الأحقاف:23 ( الأحقاف:46 - آيت:23 ) (حضرت ہود نے) کہا (اس کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو
الأحقاف:24 ( الأحقاف:46 - آيت:24 ) پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے کہنے لگے، یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وہ (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔
الأحقاف:25 ( الأحقاف:46 - آيت:25 ) جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہلاک کر دے گا، پس وہ ایسے ہو گئے کہ بجز ان کے مکانات کے اور کچھ دکھائی نہ دیتا تھا گناہ گاروں کے گروہ کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
الأحقاف:26 ( الأحقاف:46 - آيت:26 ) اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی ۔
الأحقاف:27 ( الأحقاف:46 - آيت:27 ) اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباہ کر دیں اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کر دیں تاکہ وہ رجوع کر لیں ۔
الأحقاف:28 ( الأحقاف:46 - آيت:28 ) پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے کھو گئے، بلکہ دراصل یہ محض جھوٹ اور بالکل بہتان تھا۔
الأحقاف:29 ( الأحقاف:46 - آيت:29 ) اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ پھر جب پڑھ کر ختم ہو گیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔
الأحقاف:30 ( الأحقاف:46 - آيت:30 ) کہنے لگے اے ہماری قوم! ہم نے یقیناً وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو سچے دین کی اور راہ راست کی رہنمائی کرتی ہے۔
الأحقاف:31 ( الأحقاف:46 - آيت:31 ) اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو، اس پر ایمان لاؤ تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک سزا سے پناہ دے گا
الأحقاف:32 ( الأحقاف:46 - آيت:32 ) اور جو شخص اللہ کے بلانے والے کا کہا نہ مانے گا پس وہ زمین میں کہیں (بھاگ کر اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتا اور نہ اللہ کے سوا اور کوئی مددگار ہوں گے یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔
الأحقاف:33 ( الأحقاف:46 - آيت:33 ) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے وہ نہ تھکا، وہ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے
الأحقاف:34 ( الأحقاف:46 - آيت:34 ) وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے لائے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو ۔
الأحقاف:35 ( الأحقاف:46 - آيت:35 ) پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے یہ ہے پیغام پہنچا دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
محمد:1 ( محمد:47 - آيت:1 ) جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔
محمد:2 ( محمد:47 - آيت:2 ) اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔
محمد:3 ( محمد:47 - آيت:3 ) یہ اس لئے کہ کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے ۔
محمد:4 ( محمد:47 - آيت:4 ) تو جب کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو گردنوں پر وار مارو۔ اور جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید و بند سے گرفتار کرو (پھر اختیار ہے) کہ خواہ احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر چھوڑ دو یہی حکم ہے اور اگر اللہ چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا (5) لیکن اس کا منشا یہ ہے کہ تم میں سے لے لے، ( 6) جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ (7)
محمد:5 ( محمد:47 - آيت:5 ) انہیں راہ دکھائے گا اور ان کے حالات کی اصلاح کر دے گا
محمد:6 ( محمد:47 - آيت:6 ) اور انہیں اس جنت میں لے جائے گا جس سے انہیں شناسا کر دیا ہے
محمد:7 ( محمد:47 - آيت:7 ) اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔
محمد:8 ( محمد:47 - آيت:8 ) اور جو لوگ کافر ہوئے ان پر ہلاکت ہو اللہ ان کے اعمال غارت کر دے گا۔
محمد:9 ( محمد:47 - آيت:9 ) یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے پس اللہ تعالیٰ نے (بھی) ان کے اعمال ضائع کر دیئے۔
محمد:10 ( محمد:47 - آيت:10 ) کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیا نتیجہ ہوا؟ اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کافروں کے لئے اس طرح کی سزائیں ہیں
محمد:11 ( محمد:47 - آيت:11 ) وہ اس لئے کہ ایمان والوں کا کارساز خود اللہ تعالیٰ ہے اور اس لئے کہ کافروں کا کوئی کارساز نہیں۔
محمد:12 ( محمد:47 - آيت:12 ) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔
محمد:13 ( محمد:47 - آيت:13 ) ہم نے کتنی بستیوں کو جو طاقت میں تیری اس بستی سے زیادہ تھیں جس سے تجھے نکالا گیا ہم نے انہیں ہلاک کر دیا جن کا مددگار کوئی نہ اٹھا۔
محمد:14 ( محمد:47 - آيت:14 ) کیا ' پس وہ شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل پر ہو اس شخص جیسا ہو سکتا ہے؟ جس کے لئے اس کا برا کام مزین کر دیا گیا ہو اور وہ اپنی نفسانی خواہشوں کا پیرو ہو
محمد:15 ( محمد:47 - آيت:15 ) اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بد بو کرنے والا نہیں اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلہ اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے والا ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا (5)
محمد:16 ( محمد:47 - آيت:16 ) اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ تیری طرف کان لگاتے ہیں، یہاں تک کہ جب تیرے پاس سے جاتے ہیں تو اہل علم سے پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہا تھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کر دی اور وہ اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں۔
محمد:17 ( محمد:47 - آيت:17 ) اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیز گاری عطا فرمائی ہے
محمد:18 ( محمد:47 - آيت:18 ) تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آ جائے یقیناً اس کی علامتیں تو آ چکی ہیں پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آ جائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہو گا
محمد:19 ( محمد:47 - آيت:19 ) سو (اے نبی!) آپ یقین کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی اللہ تم لوگوں کے آمد و رفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔
محمد:20 ( محمد:47 - آيت:20 ) اور جو لوگ ایمان لائے اور کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو پس بہت بہتر تھا ان کے لئے۔
محمد:21 ( محمد:47 - آيت:21 ) فرمان کا بجا لانا اور اچھی بات کا کہنا پھر جب کام مقرر ہو جائے تو اگر اللہ کے ساتھ سچے رہیں تو ان کے لئے بہتری ہے ۔
محمد:22 ( محمد:47 - آيت:22 ) اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔
محمد:23 ( محمد:47 - آيت:23 ) یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکار ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے ۔
محمد:24 ( محمد:47 - آيت:24 ) کیا یہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر ان کے تا لے لگ گئے ہیں ۔
محمد:25 ( محمد:47 - آيت:25 ) جو لوگ اپنی پیٹھ کے بل الٹے پھر گئے اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت واضح ہو چکی یقیناً شیطان نے ان کے لئے (ان کے فعل کو) مزین کر دیا ہے اور انہیں ڈھیل دے رکھی ہے۔
محمد:26 ( محمد:47 - آيت:26 ) یہ اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہوں نے اللہ کی نازل کردہ وحی کو برا سمجھا کہ ہم بھی عنقریب بعض کاموں میں تمہارا کہا مانیں گے، اور اللہ ان کی پوشیدہ باتیں خوب جانتا ہے۔
محمد:27 ( محمد:47 - آيت:27 ) پس ان کی کیسی (درگت) ہو گی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سروں پر ماریں گے ۔
محمد:28 ( محمد:47 - آيت:28 ) یہ اس بنا پر کہ یہ وہ راہ چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے۔
محمد:29 ( محمد:47 - آيت:29 ) کیا ان لوگوں نے جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اللہ ان کے حسد اور کینوں کو ظاہر ہی نہ کر دے ،
محمد:30 ( محمد:47 - آيت:30 ) اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہروں سے ہی پہچان لیتا اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا۔ تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔
محمد:31 ( محمد:47 - آيت:31 ) یقیناً ہم تمہارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ظاہر کر دیں اور ہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کر لیں ۔
محمد:32 ( محمد:47 - آيت:32 ) یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد ان کے لئے ہدایت ظاہر ہو چکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کریں گے عنقریب ان کے اعمال وہ غارت کر دے گا ۔
محمد:33 ( محمد:47 - آيت:33 ) اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔
محمد:34 ( محمد:47 - آيت:34 ) جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مر گئے (یقین کر لو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا۔
محمد:35 ( محمد:47 - آيت:35 ) پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے ناممکن ہے کہ وہ تمہارے اعمال ضائع کر دے ۔
محمد:36 ( محمد:47 - آيت:36 ) واقعی زندگانی دنیا صرف کھیل کود ہے اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال نہیں مانگتا
محمد:37 ( محمد:47 - آيت:37 ) اگر وہ تم سے تمہارا مال مانگے اور زور دے کر مانگے تو تم اس سے بخیلی کرنے لگو گے اور تمہارے کینے ظاہر کر دے گا
محمد:38 ( محمد:47 - آيت:38 ) خبردار! تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو تو تم بخیلی کرنے لگتے ہو اور جو بخل کرتا ہے وہ تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے اللہ تعالیٰ غنی ہے اور تم فقیر اور محتاج ہو اور اگر تم روگرداں ہو جاؤ تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو لائے گا جو پھر تم جیسے نہ ہونگے۔(5)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
الفتح:1 ( الفتح:48 - آيت:1 ) بیشک (اے نبی) ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے۔
الفتح:2 ( الفتح:48 - آيت:2 ) تاکہ جو کچھ تیرے گناہ آگے ہوئے اور پیچھے سب کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اور تجھ پر اپنا احسان پورا کر دے اور تجھے سیدھی راہ چلائے ۔
الفتح:3 ( الفتح:48 - آيت:3 ) اور آپ کو ایک زبردست مدد دے۔
الفتح:4 ( الفتح:48 - آيت:4 ) وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون اور اطمینان ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں اور آسمانوں اور زمین کے (کل) لشکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ تعالیٰ دانا با حکمت ہے۔
الفتح:5 ( الفتح:48 - آيت:5 ) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
الفتح:6 ( الفتح:48 - آيت:6 ) اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانیاں رکھنے والے ہیں۔ (دراصل انہیں) پر برائی کا پھیرا ہے اللہ ان پر ناراض ہوا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی اور وہ (بہت) بری لوٹنے کی جگہ ہے۔
الفتح:7 ( الفتح:48 - آيت:7 ) اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے
الفتح:8 ( الفتح:48 - آيت:8 ) یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔
الفتح:9 ( الفتح:48 - آيت:9 ) تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح و شام۔
الفتح:10 ( الفتح:48 - آيت:10 ) جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقیناً اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔
الفتح:11 ( الفتح:48 - آيت:11 ) دیہاتیوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیئے گئے تھے وہ اب تجھ سے کہیں گے کہ ہم اپنے مال اور بال بچوں میں لگے رہ گئے پس آپ ہمارے لئے مغفرت طلب کیجئے یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے، آپ جواب دیجئے کہ تمہارے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا بھی اختیار کون رکھتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا تمہیں کوئی نفع دینا چاہے ، بلکہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خوب باخبر ہے (5)۔
الفتح:12 ( الفتح:48 - آيت:12 ) نہیں بلکہ تم نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعاً ناممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا دراصل تم لوگ ہو بھی ہلاک ہونے والے۔
الفتح:13 ( الفتح:48 - آيت:13 ) اور جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو ہم نے بھی ایسے کافروں کے لئے دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔
الفتح:14 ( الفتح:48 - آيت:14 ) اور زمین اور آسمانوں کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
الفتح:15 ( الفتح:48 - آيت:15 ) جب تم غنیمتیں لینے جانے لگو گے تو جھٹ سے یہ پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ کہنے لگیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دیجئے، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدل دیں آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ ہی فرما چکا ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چلو گے وہ اس کا جواب دیں گے (نہیں نہیں) بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو (اصل بات یہ ہے) کہ وہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں (5)
الفتح:16 ( الفتح:48 - آيت:16 ) آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے پس اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا ۔
الفتح:17 ( الفتح:48 - آيت:17 ) اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے، جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے (درختوں) تلے نہریں جاری ہیں اور جو منہ پھیر لے اسے دردناک عذاب (کی سزا) دے گا۔
الفتح:18 ( الفتح:48 - آيت:18 ) یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے خوش ہو گیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کر لیا اور ان پر اطمینان نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔
الفتح:19 ( الفتح:48 - آيت:19 ) اور بہت سی غنیمتیں جنہیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔
الفتح:20 ( الفتح:48 - آيت:20 ) اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہو جائے، تاکہ وہ تمہیں سیدھی راہ چلائے (5)۔
الفتح:21 ( الفتح:48 - آيت:21 ) اور تمہیں اور (غنیمتیں) بھی دے جن پر اب تک تم نے قابو نہیں پایا اللہ تعالیٰ نے انہیں قابو کر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
الفتح:22 ( الفتح:48 - آيت:22 ) اگر تم سے کافروں سے جنگ کرتے تو یقیناً پیٹھ دکھا کر بھاگتے پھر نہ تو کوئی کارساز پاتے نہ مددگار ۔
الفتح:23 ( الفتح:48 - آيت:23 ) اللہ کے اس قاعدے کے مطابق جو پہلے چلا آیا ہے تو کبھی بھی اللہ کے قاعدے کو بدلتا ہوا نہ پائے گا
الفتح:24 ( الفتح:48 - آيت:24 ) وہی ہے جس نے خاص مکہ میں کافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔
الفتح:25 ( الفتح:48 - آيت:25 ) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے لئے موقوف جانور کو اس کی قربان گاہ میں پہنچنے سے روکا اور اگر ایسے بہت سے مسلمان مرد اور (بہت سی) مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کی تم کو خبر نہ تھی یعنی ان کے پس جانے کا احتمال نہ ہوتا جس پر ان کی وجہ سے تم کو بھی بے خبری میں ضرر پہنچتا تو تمہیں لڑنے کی اجازت دی جاتی لیکن ایسا نہیں کیا (5) تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرے اور اگر یہ الگ الگ ہوتے تو ان میں جو کافر تھے ہم ان کو دردناک سزا دیتے۔ ( 6)
الفتح:26 ( الفتح:48 - آيت:26 ) جب کہ ان کافروں نے اپنے دلوں میں غیرت کو جگہ دی اور غیرت بھی جاہلیت کی، سو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اور مومنین پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تقوے کی بات پر جمائے رکھا اور وہ اس کے اہل اور زیادہ مستحق تھے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
الفتح:27 ( الفتح:48 - آيت:27 ) یقیناً اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھایا کہ انشاء اللہ تم یقیناً پورے امن و امان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہو گے سر منڈواتے ہوئے (چین کے ساتھ) نڈر ہو کر ، وہ ان امور کو جانتا ہے جنہیں تم نہیں جانتے پس اس نے اس سے پہلے ایک نزدیک کی فتح تمہیں میسر کی ۔
الفتح:28 ( الفتح:48 - آيت:28 ) وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کرے، اور اللہ تعالیٰ کافی ہے گواہی دینے والا۔
الفتح:29 ( الفتح:48 - آيت:29 ) محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہو گیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہو گیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے ، ان ایمان والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے
 
Top