• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: حضرت شاہ عبدالقادر)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ حجرات
رکوع۔۲ (۴۹) آیات۔۱۸
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے ایمان والو! آگے نہ بڑھو اﷲ سے اور اس کے رسول سے ،
اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔
اﷲ سنتا ہے جانتا۔
۲۔ اے ایمان والو اُونچی نہ کرو اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اُوپر،
اور اس سے نہ بولو گہک کر(آواز بلند کر کے) ، جیسے
گہکتے (بلند کرتے ہو آوازیں) ہو ایک دوسرے پر،
کہیں اکارت ہو جائیں تمہارے کئے، اور تم کو خبر نہ ہو۔
۳۔
جو لوگ دبی آواز بولتے ہیں رسول اﷲ کے پاس،
وہی ہیں جن کے دل جانچے ہیں اﷲ نے ادب کے واسطے۔
ان کو معافی ہے اور نیگ (اجر) بڑا۔
۴۔ جو لوگ پکارتے ہیں تجھ کو دیوار کے باہر سے، وہ اکثر عقل نہیں رکھتے،
۵۔ اور اگر وہ صبر کرتے، جب تک تو نکلتا ان کی طرف، تو ان کو بہتر تھا۔
اور اﷲ بخشتا ہے مہربان۔
۶۔ اے ایمان والو! اگر آئے تم پاس ایک گنہگار خبر لے کر تو تحقیق کرو،
کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے، پھر کل کو لگو اپنے کئے پر پچھتانے۔
۷۔ اور جان لو ، کہ تم میں رسول ہے اﷲ کا۔
اگر تمہاری بات مانا کرے بہت کاموں میں تو تم پر مشکل پڑے،
پر اﷲ نے محبت ڈالی تمہارے دل میں ایمان کی، اور اچھا دکھایا اس کو تمہارے دلوں میں
اور برا لگایا تم کو کُفر اور گناہ اور بے حکمی۔
وہ لوگ وہی ہیں نیک چال پر۔
۸۔ (یعنی) اﷲ کے فضل سے اور احسان سے۔
اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۹۔ اور اگر دو فرقے مسلمانوں کے آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں ملاپ کرا دو۔
پھر اگر چڑھا جائے ایک ان میں دوسرے پر ، تو لڑو اس چڑھائی
والے سے، جب تک پھر آوے (رجوع لائے) اﷲ کے حکم پر،
پھر اگر پھر (پلٹ) آیا تو ملاپ کراؤ ان میں برابر، اور انصاف کرو۔
بیشک اﷲ کو خوش آتے ہیں انصاف والے۔
۱۰۔ مسلمان جو ہیں سو بھائی ہیں، ملا دو اپنے دو بھائیوں کو۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، شاید تم پر رحم ہو۔
۱۱۔ اے ایمان والو!
ٹھٹھا (مذاق) نہ کریں ایک لوگ دوسروں سے ، شاید وہ بہتر ہوں ان سے،
اور جو عورتیں دوسری عورتوں سے ، شاید وہ بہتر ہوں ان سے،
اور عیب نہ دو ایک دوسرے کو، اور نام نہ ڈالو چڑ (برے القاب) ایک دوسرے کی۔
بُرا نام ہے گنہگاری پیچھے ایمان کے۔
اور جو کوئی توبہ نہ کرے تو وہی ہے بے انصاف۔
۱۲۔ اے ایمان والو!
بچتے رہو بہت تہمتیں کرنے سے۔ مقرر بعض تہمت گناہ ہے،
اور بھید نہ ٹٹولو کسی کا، اور بد نہ کہو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کو۔
بھلا خوش لگتا ہے تم میں کسی کو، کہ کھائے گوشت اپنے بھائی کا جو مُردہ ہو۔
سو گھن آئے تم کو اس سے۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔
بیشک اﷲ معاف کرنے والا مہربان ہے۔
۱۳۔ اے آدمیو! ہم نے تم کو بنایا ایک نر اور مادہ سے
ا ور رکھیں تمہاری ذاتیں اور گوتیں، تا (کہ) آپس کی پہچان ہو۔
مقرر عزت اﷲ کے ہاں اسی کو بڑی جس کو ادب بڑا۔
اﷲ سب جانتا ہے خبردار۔
۱۴۔ کہتے ہیں گنوار، ہم ایمان لائے۔
تو کہہ، تم ایمان نہیں لائے،
پر کہو مسلمان ہوئے، اور ابھی نہیں پیٹھا (داخل ہوا) ایمان تمہارے دلوں میں
اور اگر حکم پر چلو گے اﷲ کے اور اس کے رسول کے، کاٹ نہ لے گا تمہارے کاموں میں سے کچھ۔
اﷲ بخشتا ہے مہربان۔
۱۵۔ ایمان والے وہ ہیں جو یقین لائے اﷲ پر اور اس کے رسول پر،
پھر شبہ نہ لائے اور لڑائی کی اﷲ کی راہ میں، اپنے مال اور جان سے۔
وہ جو ہیں وہی ہیں سچے۔
۱۶۔ تو کہہ، کیا جتاتے ہو اﷲ کو اپنی دینداری؟
اور اﷲ کو خبر ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
اور اﷲ ہر چیز جانتا ہے۔
۱۷۔ تجھ پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوئے۔
تو کہہ، مجھ پر احسان نہ رکھو اپنی مسلمانی کا۔
بلکہ اﷲ تم پر احسان رکھتا ہے کہ تم کو راہ دی ایمان کی، اگر سچ کہو۔
۱۸۔ اﷲ جانتا ہے چھپے بھید آسمانوں کے اور زمین کے۔
اور اﷲ دیکھتا ہے جو کرتے ہو۔
اے ایمان والو !اُونچی نہ کرو اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اُوپر
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ق
رکوع۔۳ (۵۰) آیات۔۴۵
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ق
قسم ہے اس قرآن بڑی شان والے کی۔
۲۔ بلکہ ان کو تعجب ہوا کہ آیا ان کے پاس ایک ڈر سنانے والا، ان ہی میں کا(سے) ،
تو کہنے لگے منکر، یہ تعجب کی چیز ہے۔
۳۔ کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی(تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے) ۔
یہ پھر آنا بہت دور ہے(بعید ہے عقل سے) ۔
۴۔ ہم کو معلوم ہے جتنا گھٹاتی ہے زمین ان (کے جسم ) میں سے۔
اور ہمارے پاس لکھا ہے جس میں سب یاد ہے۔
۵۔
کوئی (ہرگز) نہیں!
پر جھٹلانے لگے ہیں سچے دین کو جب اُن تک پہنچا سو وہ پڑ رہے ہیں الجھی بات میں۔
۶۔ کیا نگاہ نہیں کی آسمان کو اپنے اُوپرکیسا ہم نے اس کو بنایا؟
اور رونق دی، اور اس میں نہیں کوئی سوراخ۔
۷۔ اور زمین کو پھیلایا، اور ڈالے اس میں بوجھ(لنگر، پہاڑ) ،
اور اگائی اس میں ہر قِسم قِسم کی رونق کی چیز۔
۸۔ سوجھانے (سمجھانے) کو اور یاد دلانے کو ، اس بندے کو جو رجوع رکھے۔
۹۔ اور اتارا ہم نے آسمان سے پانی برکت کا،
پھر اگائے اس سے باغ، اور اناج کٹتے کھیت کا،
۱۰۔ اور کھجوریں لمبی، ان کا گابھا (خوشے) ہے تہہ بر تہہ۔
۱۱۔ (یہ سب کچھ کیا) روزی دینے کو بندوں کے،
اور جِلایا (زندہ کیا) اس (پانی) سے ایک مردہ دیس۔
یوں ہی ہے(قیامت کے روز) نکل کھڑے ہونا۔
۱۲۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم، اور کنویں والے اور ثمود،
۱۳۔ اور عاد اور فرعون اور لُوط کے بھائی۔
۱۴۔ اور بَن کے رہنے (ایکہ) والے اور تبعّ کی قوم۔
سب نے جھٹلایا رسولوں کو پھر ٹھیک پڑا میرا دڑکا(دھمکی) ۔
۱۵۔ کیا اب ہم تھک گئے پہلی بار بنا کر؟
کوئی (ہرگز) نہیں! ان کو دھوکا ہے ایک نئے بننے (از سر نو پیدا ہونے) میں۔
۱۶۔ اور ہم نے بنایا انسان کو اور جانتے ہیں جو باتیں آتی ہیں اس کے جی (دل) میں،
اور ہم اس سے نزدیک ہیں دھڑکتی رگ سے زیادہ۔
۱۷۔ جب لینے جاتے ہیں دو لینے والے، داہنے بیٹھا اور بائیں بیٹھا
۱۸۔ نہیں بولتا ایک بات جو نہیں اس پاس، ایک راہ دیکھتا تیار۔
۱۹۔ اور آئی بیہوشی موت کی تحقیق(حقیقت کھولنے کے لیے) ۔
یہ وہ ہے جس سے تو ٹل (بھاگ) رہا تھا۔
۲۰۔ اور پھونکا گیا نر سنگا۔
یہ ہے دن دڑکے (خوف) کا،
۲۱۔ اور آیا ہر ایک جی، اس کے ساتھ ہے ایک ہانکنے والا اور ایک احوال بتانے والا۔
۲۲۔ تو بے خبر رہا اس دن سے،
اب کھول دی ہم نے تجھ پر تیری اندھیری(پردہ) ، اب تیری نگاہ آج تیز ہے۔
۲۳۔ اور بولا اس کے ساتھ والا (فرشتہ)، یہ ہے جو میرے پاس تھا حاضر۔
۲۴۔ ڈالو تم دوزخ میں ہر نا شکر مخالف کو،
۲۵۔ نیکی سے اٹکانے والا، حد سے بڑھنے والا، شبے نکالتا۔
۲۶۔ جس نے ٹھہرایا اﷲ کے ساتھ اور کوئی پوجنا(معبود) ، تو ڈالو اس کو سخت مار (عذاب) میں۔
۲۷۔
بولا اس کا ساتھی (شیطان)،
اے رب ہمارے! میں نے اس کو شرارت میں نہیں ڈالا، پر یہ تھا بھولا راہ سے دُور۔
۲۸۔ فرمایا جھگڑا نہ کرو میرے پاس، اور میں بھیج چکا پہلے ہی تم کو دڑکا۔
۲۹۔ بدلتی نہیں بات میرے پاس اور میں ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔
۳۰۔ جس دن ہم کہیں دوزخ کو، تو بھر چکی،
اور وہ بولے گی کچھ اور بھی ہے۔
۳۱۔ اور نزدیک لائی گئی بہشت ڈر والوں کے واسطے، دُور نہیں۔
۳۲۔ یہ ہے جس کا وعدہ تم کو (سے)،
ہر ایک رجوع رہتے یاد رکھنے والے کو۔
۳۳۔ جو ڈرا رحمٰن سے بن دیکھے، اور لایا دل جس میں رجوع ہے۔
۳۴۔ چلے جاؤ اس میں سلامت۔
یہ دن ہے ہمیشہ رہنے کا۔
۳۵۔ ان کو ہے وہاں جو چاہیں اور ہمارے پاس ہے کچھ زیادہ بھی۔
۳۶۔
اور کتنی کھپا (ہلاک) کر چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں (قومیں)،
ان کی قوت زبردست تھی ان سے،
پھر لگے کرید (گشت) کرنے شہروں میں۔ کہیں ہے بھاگنے کو ٹھکانا؟
۳۷۔ اس میں سوچنے کی جگہ ہے اس کو جس کے اندر دل ہے، یا لگا دے کان دل لگا کر۔
۳۸۔ اور ہم نے بنائے آسمان اور زمین اور جو ان کے بیچ ہے چھ دن میں۔
اور ہم کو نہ آئی کچھ ماندگی (تھکان)۔
۳۹۔ سو تو سہتا رہ (صبر کر) جو کہتے ہیں،
اور پاکی (تسبیح کر) بول خوبیاں اپنے رب کی، پہلے سورج نکلنے سے اور پہلے ڈوبنے سے،
۴۰۔ اور کچھ رات میں بول اس کی پاکی (تسبیح کر) ، اور پیچھے سجدے کے۔
۴۱۔ اور کان رکھ (سن) جس دن پکارے گا پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے،
۴۲۔ جس دن سنیں گے چنگھاڑ تحقیق(بالکل ٹھیک ٹھیک) ۔
وہ ہے دن نکل پڑنے کا۔
۴۳۔ ہم ہیں جِلاتے (زندہ کرتے) اور مارتے ہیں
اور ہم تک (ہی)ہے پہنچنا (لوٹنا)۔
۴۴۔ جس دن زمین پھٹ کر نکل پڑیں وہ دوڑتے۔
یہ اکھٹے کرنا ہم کو آسان ہے۔
۴۵۔ ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں،
اور نہیں تو ان پر زور (زبردستی) کرنے والا۔
سو تو سمجھا قرآن سے اس کو جو ڈرے میرے دڑکے (دھمکی) سے۔
اور ہم نے بنایا انسان کو اور جانتے ہیں جو باتیں آتی ہیں اس کے جی میں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ذاریات
رکوع۔۳ (۵۱) آیات۔۶۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے (ان) بکھیرنے والیوں (ہواؤں) کی اڑا کر،
۲۔ پھر(ان) اٹھانے والیاں(ہواؤں کی) بوجھ (پانی سے لدے بادلوں) کو،
۳۔ پھر (ان ہواؤں کی) چلنے والیاں نرمی سے،
۴۔ پھر بانٹنے والیاں (بارش) حکم سے،
۵۔ بیشک جو وعدہ دیا تم کو سو سچ ہے۔
۶۔ اور بیشک انصاف ہونا ہے۔
۷۔ قسم ہے آسمان جالی دار (جس میں راستے ہیں) کی،
۸۔ تم پڑے رہے ہو ایک جھگڑے کی بات میں۔
۹۔ اس سے باز رہے وہی جو پھیرا گیا(حق سے روگردانی کرے) ۔
۱۰۔ مارے گئے اٹکل (گمان) دوڑانے والے۔
۱۱۔ وہ جو غفلت میں ہیں بھُول رہے،
۱۲۔ پوچھتے ہیں، کب ہے دن انصاف کا؟
۱۳۔ جس دن وہ آگ پر اُلٹے سیدھے پڑیں گے۔
۱۴۔ (کہا جائے گا) چکھو مزہ اپنی شرارت کا۔
یہ ہے جس کی تم شتابی (جلدی) کرتے تھے۔
۱۵۔ البتہ ڈر والے (متقی) باغوں میں ہیں (اس دن) اور چشموں میں،
۱۶۔ پاتے ہیں جو دیا ان کو ان کے رب نے۔
(بلاشبہ) وہ تھے اس سے پہلے نیکی والے۔
۱۷۔ وہ تھے رات کو تھوڑا سوتے۔
۱۸۔ اور صبح کے وقت معافی مانگتے،
۱۹۔ اور ان کے مال میں حصہ تھا مانگنے (والوں) کا اور ہارے (حاجتمندوں) کا۔
۲۰۔ اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کو۔
۲۱۔ اور خود تمہارے اندر(بھی) ۔
کیا تم کو سوجھ (سمجھ) نہیں۔
۲۲۔ اور آسمان میں ہے روزی تمہاری اور جو کچھ تم سے وعدہ کیا۔
۲۳۔
سو قسم ہے رب آسمان اور زمین کے کی،
یہ بات تحقیق (حقیقت) ہے جیسے کہ تم بولتے (باتیں کرتے) ہو۔
۲۴۔ کیا پہنچی ہے تم کو بات ابراہیم کے مہمانوں کی، جو عزت والے تھے؟
۲۵۔ جب اندر آئے اس کے پاس تو بولے، سلام!
وہ بولا سلام ہے،
یہ لوگ ہیں اوپرے(اجنبی) ۔
۲۶۔ پھر دوڑا اپنے گھر کو، تو لایا ایک بچھڑا گھی میں تلا۔
۲۷۔ پھر( کھانے کیلئے )ان کے پاس رکھا،
کہا کیوں تم کھاتے نہیں؟
۲۸۔ (جب انہوں نے نہ کھایا) پھر جی میں ہڑبڑایا ان کے ڈر سے۔
(وہ)بولے، تو نہ ڈر۔
اور خوشخبری دی اس کو ایک لڑکے ہوشیار کی۔
۲۹۔ پھر (یہ سن کر) سامنے آئی اس کی عورت بولتی، پھر پیٹا اپنا ماتھا، اور کہا
کہیں بڑھیا بانجھ(بچہ جنے گی) ؟
۳۰۔ وہ بولے، یوں ہی کہا تیرے رب نے ۔
وہ جو ہے وہی ہے حکمت والا خبردار۔
۳۱۔ بولا پھر کیا مطلب (معاملہ) ہے تمہارا؟ اے بھیجے ہوؤ(اﷲ کے فرشتو) !
۳۲۔ وہ بولے ہم کو بھیجا ہے ایک لوگوں گنہگار پر،
۳۳۔ کہ چھوڑیں (برسائیں) ان پر پتھر مٹی کے،
۳۴۔ نشان پڑے تیرے رب کے ہاں، بے حد چلنے (حد سے گزرنے) والوں کو۔
۳۵۔ پھر بچا نکالا ہم نے جو تھا وہاں ایمان والا۔
۳۶۔ پھر نہ پایا ہم نے اس جگہ، سوا ایک گھر کے مسلمانوں کا،
۳۷۔ اور رکھا اس میں نشان ان لوگوں کو جو ڈرتے ہیں دکھ کی مار (عذاب) سے۔
۳۸۔ اور نشانی ہے موسیٰ کے حال میں جب بھیجا ہم نے اس کو فرعون پاس دے کر سند کھلی۔
۳۹۔ پھر اس نے منہ موڑا اپنے زور پر اور بولا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ۔
۴۰۔ پھر پکڑا ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو اور پھینک دیا ان کو دریا میں
اور اس میں بڑا الاہنا(برائی، بدنامی) ۔
۴۱۔ اور نشانی ہے عاد میں جب بھیجی ہم نے ان پر باؤ (ہوا) بے خبر(برباد کر دینے والی) ،
۴۲۔ نہ چھوڑتی کوئی چیز جس پر گزرتی، کہ نہ کر ڈالتی اس کو جیسے چورا (ریزہ ریزہ) ۔
۴۳۔ اور نشانی ہے ثمود میں جب کہا ان کو برتو (مزہ لوٹ لو) ایک وقت تک،
۴۴۔ پھر شرارت کرنے لگے اپنے رب کے حکم سے،
پھر پکڑا ان کو کڑاکے نے، اور وہ دیکھتے تھے،
۴۵۔ پھر نہ سکے (تھی طاقت) کہ اٹھیں، اور نہ ہوئے کہ بدلہ (بچاؤ کر) لیں۔
۴۶۔ اور نوح کی قوم کو اس سے پہلے،
مقرر وہ تھے لوگ بے حکم۔
۴۷۔ اور آسمان کو بنایا ہم نے ہاتھ کے بل (اپنی قدرت) سے، اور ہم کو سب مقدور ہے۔
۴۸۔ اور زمین کو بچھایا ہم نے، سو کیا خوب بچھانا جانتے ہیں۔
۴۹۔ اور ہر چیز کے بنائے ہم نے جوڑے شاید تم دھیان کرو۔
۵۰۔ سو بھاگو اﷲ کی طرف۔
(یقیناً) میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا ہوں کھول کر۔
۵۱۔ اور نہ ٹھہراؤ اﷲ کے ساتھ اور کوئی (معبود) پوجنے کا۔
میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا ہوں کھول کر۔
۵۲۔ اسی طرح ان سے پہلوں کو جو رسول آیا، یہی کہا(انہوں نے) کہ جادوگر ہے یا دیوانہ۔
۵۳۔ کیا یہی کہہ مرے (وصیت کر گئے)ہیں ایک دوسرے کو ،
کوئی (ہرگز) نہیں! یہ لوگ شریر ہیں۔
۵۴۔ سو تو ہٹ آ اُن کی طرف سے، اب تجھ پر نہیں الاہنا (کچھ ملامت) ،
۵۵۔ اور سمجھاتا رہ کہ سمجھانا کام آتا ہے ایمان والوں کو۔
۵۶۔ اور میں نے جو بنائے ہیں جِنّ اور آدمی اپنی بندگی کو،
۵۷۔ میں نہیں چاہتا ہوں ان سے روزینہ (رزق) اور نہیں چاہتا کہ مجھ کو کھلائیں،
۵۸۔ اﷲ جو ہے وہی ہے روزی دینے والا زورآور مضبوط،
۵۹۔ سو ان گناہگاروں کا بھی ڈول بھرا ہے، جیسے ڈول بھرا ہے اُن کے ساتھیوں کا،
اب مجھ سے شتابی (جلدی) نہ کریں۔
۶۰۔ سو خرابی ہے منکروں کو، اپنے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ ہے۔
اور میں نے جو بنائے (پیدا کئے)ہیں جِن اور آدمی (سو)اپنی بندگی کو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ طور
رکوع۔۲ (۵۲) آیات۔۴۹
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے طور کی،
۲۔ اور لکھی کتاب کی
۳۔ کشادہ ورق میں،
۴۔ اور (قسم ہے) آباد گھر کی،
۵۔ اور اونچی چھت کی،
۶۔ اور ابلتے (موجزن) دریا کی،
۷۔ بیشک عذاب تیرے رب کا (واقع) ہونا ہے۔
۸۔ اس کو کوئی نہیں ہٹانے والا۔
۹۔ (واقع ہو گا) جس دن لرزے آسمان کپکپا کر،
۱۰۔ اور پھریں پہاڑ چل کر۔
۱۱۔ سو خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی،
۱۲۔ جو (آج) باتیں بناتے ہیں کھیلتے۔
۱۳۔ جس دن دھکیلے جائیں دوزخ کو دھکیل (دھکے مار) کر۔
۱۴۔ (کہا جائے گا) یہ ہے وہ آگ جس کو تم جھوٹ جانتے تھے،
۱۵۔ اب بھلا یہ جادو ہے، یا تم کو نہیں سوجھتا؟
۱۶۔ پیٹھو (جاؤ) اس میں ،
پھر صبر کرو یا نہ صبر کرو، تم کو برابر ہے۔
وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے۔
۱۷۔ جو ڈر والے (متقی) ہیں، باغوں میں ہیں اور نعمت میں،
۱۸۔ میوے کھاتے، جو دیئے ان کے رب نے،
اور بچایا اُن کے رب نے دوزخ کی مار (عذاب) سے۔
۱۹۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو کرتے تھے،
۲۰۔ (وہ) لگے بیٹھے تختوں (مسندوں) پر، برابر بچھے قطار (قطار اندر قطار) ۔
اور بیاہ دیں ہم نے ان کو گوریاں ، بڑی آنکھوں والیاں۔
۲۱۔
جو یقین لائے، اور ان کی راہ چلی ان کی اولاد ایمان سے ،
پہنچا دیا ہم نے اُن تک اُن کی اولاد کو،
اور گھٹایا نہیں ان سے ان کا کیا کچھ۔
ہر آدمی اپنی کمائی میں پھنسا (رہن) ہے۔
۲۲۔ اور ریل لگا دیئے(دیے چلے جائیں گے) ہم نے میوے اور گوشت، جس چیز کا جی چاہے۔
۲۳۔ جھپٹتے ہیں وہاں پیالہ، نہ بکنا (بیہودہ بات) ہے اس شراب میں نہ گناہ میں ڈالنا،
۲۴۔ اور پھرتے ہیں ان کے پاس چھوکرے ان کے، گویا وہ موتی ہیں غلاف میں دھرے۔
۲۵۔ اور منہ کیا ایکوں (ایک جیسوں) نے دوسروں کی طرف، آپس میں پوچھتے،
۲۶۔ بولے ہم بھی تھے اپنے گھر میں ڈرتے رہتے،
۲۷۔ پھر احسان کیا اﷲ نے ہم پر، اور بچایا ہم کو لوؤں (جھلسا دینے والی ہوا) کے عذاب سے۔
۲۸۔ ہم آگے سے (پچھلی زندگی میں) پکارتے تھے اس کو۔
بیشک وہی ہے نیک سلوک رحم والا۔
۲۹۔ (اے پیغمبر!) اب تو سمجھ(نصیحت کرتے رہو) کہ
تو اپنے رب کے فضل سے پریوں والا (کاہن) نہیں نہ دیوانہ۔
۳۰۔ کیا کہتے ہیں یہ شاعر ہے، ہم راہ دیکھتے (انتظار کرتے) ہیں اس پر گردش زمانے کی۔
۳۱۔ تو کہہ، تم راہ دیکھو(انتظار کرو) ، کہ میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھتا ہوں۔
۳۲۔ کیا ان کی عقلیں یہی سکھاتی ہیں ان کو،
یا وہ لوگ شرارت پر ہیں؟
۳۳۔ یا کہتے ہیں کہ یہ بات بنا (قرآن گھڑ) لایا؟
کوئی نہیں ! پر ان کو یقین نہیں؟
۳۴۔ پھر چاہیئے لے آئیں کوئی بات (کلام) اسی طرح کی، اگر وہ سچے ہیں۔
۳۵۔ کیا وہ بن گئے (پیدا ہوئے) ہیں آپ ہی آپ یا وہی (خود ہی) ہیں بنانے (خالق) والے؟
۳۶۔ یا انہوں نے بنائے آسمان اور زمین؟
کوئی (ہر گز) نہیں ! پر یقین نہیں کرتے۔
۳۷۔ کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کے یا وہی داروغے ہیں(ان پر) ؟
۳۸۔ کیا ان پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر سُن آتے ہیں؟
تو لے آئے جو سنتا ہے ان میں ایک سند کھلی۔
۳۹۔ کیا اس (اﷲ) کے ہاں بیٹیاں اور تمہارے ہاں بیٹے؟
۴۰۔ کیا تو مانگتا ہے ان سے کچھ نیگ (اجر)! سو ان پر چٹی کا بوجھ ہے۔
۴۱۔ کیا ان کو خبر ہے بھید (غیب) کی سو وہ لکھ رکھتے ہیں؟
۴۲۔ کیا چاہتے ہیں کچھ داؤ کرنا؟
سو جو منکر ہیں ، وہی آتے ہیں داؤ میں۔
۴۳۔ کیا ان کا کوئی حاکم ہے اﷲ کے سوا؟
وہ اﷲ نرالا (پاک ) ہے ان کے شریک بتانے سے۔
۴۴۔ اور اگر دیکھیں ایک تختہ آسمان سے گرتا، کہیں یہ بدلی ہے گاڑھی۔
۴۵۔
سو(اے نبیؐ) تو چھوڑ دے ان کو جب تک ملیں اپنے دن سے،
جس میں ان پر کڑاکا (سختی) پڑے گا۔
۴۶۔ جس دن کام نہ آئے گا ان کو ان کا داؤ کچھ، اور نہ ان کو مدد پہنچے گی۔
۴۷۔ اور ان گناہگاروں کو ایک مار ہے اس سے ورے(پہلے) ، پر وہ بہت لوگ نہیں جانتے۔
۴۸۔ اور تو ٹھہرا رہ منتظر اپنے رب کے حکم کا کہ تو ہماری آنکھ کے سامنے ہے،
اور پاکی بول (تسبیح کر) اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے۔
۴۹۔ اور کچھ رات میں بول اس کی پاکی، اور پیٹھ دیتے (پلٹتے) وقت تاروں کے۔
اور پاکی بول (تسبیح کر) اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ نجم
رکوع۔۳ (۵۳) آیات۔۶۲
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے تارے کی جب گرے (غروب ہو) ۔
۲۔ بہکا نہیں تمہارا رفیق، اور بے راہ نہیں چلا،
۳۔ اور نہیں بولتا اپنی چاؤ (خواہش نفس) سے۔
۴۔ یہ تو حکم (وحی) ہے جو پہنچتا ہے۔
۵۔ اس کو سکھایایا سخت قوتوں والے نے،
۶۔ زورآور نے ۔
پھر سیدھا بیٹھا۔
۷۔ اور وہ تھا اُونچے کنارے آسمان کے،
۸۔ پھر نزدیک ہوا اور لٹک آیا۔
۹۔ پھر رہ گیا فرق دو کمان کا میانہ، یا اس سے بھی نزدیک۔
۱۰۔ پھر حکم بھیجا اﷲ نے اپنے بندے پر، جو بھیجا۔
۱۱۔ جھوٹ نہ دیکھا دل نے جو دیکھا۔
۱۲۔ اب تم کیا اس سے جھگڑتے ہو اس پر جو اُس نے دیکھا؟
۱۳۔ اور اس کو اس نے دیکھا ہے ایک دوسرے اُتارے میں،
۱۴۔ پرلی حد کی بیری (سدرۃالمنتہیٰ) پاس،
۱۵۔ اس پاس ہے بہشت (جنت الماویٰ) رہنے کی۔
۱۶۔ جب چھا رہا تھا اس بیری پر جو کچھ چھا رہا تھا،
۱۷۔ بہکی نہیں نگاہ، اور حد سے نہیں بڑھی۔
۱۸۔ بیشک دیکھے اپنے رب کے بڑے نمونے۔
۱۹۔ بھلا تم دیکھو تو لات اور عزیٰ،
۲۰۔ اور مناۃ وہ تیسری پچھلی۔
۲۱۔ کیا تم کو بیٹے اور اس کو بیٹیاں؟
۲۲۔ تو تو یہ بانٹا بھونڈا(دھاندلی کی تقسیم) ۔
۲۳۔
یہ سب نام ہیں، جو رکھ لئے تم نے، اور تمہارے باپ دادوں نے
اﷲ نے نہیں اُتاری ان کی کوئی سند۔
نری اٹکل (خواہش) پر چلتے ہیں، اور جو جیوں کے چاؤ (خواہشات نفس) ہیں
اور (حالانکہ) پہنچی ان کو ان کے رب سے راہ کی سوجھ۔
۲۴۔ کہیں آدمی کو ملتا ہے جو چاہے۔
۲۵۔ سو اﷲ کے ہاتھ ہے پچھلی (آخرت) اور پہلی(دنیا) ۔
۲۶۔ اور بہت فرشتے ہیں آسمانوں میں، کام نہیں آتی ان کی سفارش کچھ،
مگر جب حکم دے اﷲ جس کے واسطے چاہے اور پسند کرے۔
۲۷۔ جو لوگ یقین نہیں رکھتے پچھلے گھر (آخرت) کا، وہ نام رکھتے ہیں فرشتوں کو نام زنانہ۔
۲۸۔ اور ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔
نری اٹکل (گمان) پر چلتے ہیں، اور اٹکل (گمان) کام نہ آئے ٹھیک بات میں کچھ۔
۲۹۔
سو تو دھیان نہ کر اس پر جو منہ موڑے ہماری یاد سے،
اور کچھ نہ چاہے مگر دنیا کا جینا (دنیاوی زندگی) ۔
۳۰۔ یہاں ہی تک پہنچی ان کی سمجھ۔
تیرا رب ہی بہتر جانے جو بہکا اس کی راہ سے،
اور وہی بہتر جانے، جو آیا راہ پر۔
۳۱۔ ا ور اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،
تا (کہ) وہ بدلہ دیوے برائی والوں کو ان کے کئے کا،
اور بدلہ دے بھلائی والوں کو بھلائی۔
۳۲۔ جو لوگ بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے ، مگر کچھ آلودگی۔
بیشک تیرے رب کی بخشش میں سمائی (وسیع مغفرت کرنے والا) ہے۔
وہ تم کو خوب جانتا ہے، جب نکالا تم کو زمین سے،
اور جب تم بچے تھے ماں کے پیٹ میں،
سو مت بولو اپنی ستھرائیاں(دعویٰ کرو پاکیزگی کا) ۔
وہ بہتر جانے اُسے جو (متقی ہے) بچ چلا۔
۳۳۔ بھلا تو نے دیکھا وہ جس نے منہ پھیرا (پھر گیا راہ حق سے)
۳۴۔ اور لایا تھوڑا سا اور سخت نکلا۔
۳۵۔ کیا اس کے پاس خبر ہے غیب کی سو وہ دیکھتا ہے۔
۳۶۔ کیا اس کو خبر نہیں پہنچی؟ جو ہے ورقوں (صحیفوں) میں موسیٰ کے
۳۷۔ اور ابراہیم کے، جن نے پورا اتارا،
۳۸۔ کہ اُٹھاتا نہیں اُٹھانے والا بوجھ کسی دوسرے کا،
۳۹۔ اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو کمایا (جس کی کوشش کی) ،
۴۰۔ اور یہ کہ اس کی کمائی اس کو دکھانی ہے،
۴۱۔ پھر اس کو بدلہ دینا ہے اس کا پورا بدلہ۔
۴۲۔ اور یہ کہ تیرے رب (ہی) تک پہنچنا (ہے آخرکار) ،
۴۳۔ اور یہ کہ وہی ہے ہنساتا اور رُلاتا،
۴۴۔ اور یہ کہ وہی ہے مارتا اور جِلاتا (زندہ کرتا)،
۴۵۔ اور یہ کہ اس نے بنایا جوڑا نر اور مادہ،
۴۶۔ ایک بوند سے جب ٹپکائے،
۴۷۔ اور یہ کہ اس پر لازم ہے دوسرا (دوبارہ) اٹھانا،
۴۸۔ اور یہ کہ اس نے دولت دی اور پونجی،
۴۹۔ اور یہ کہ وہی ہے رب شعریٰ (ستارہ) کا،
۵۰۔ اور یہ کے اس نے کھپا (ہلاک کر) دیئے عاد اگلے،
۵۱۔اور ثمود،
پھر (کچھ) باقی نہ چھوڑا۔
۵۲۔ اور (ہلاک کر دیا) نوح کی قوم اس سے پہلے۔
وہ تو تھے اور بھی ظالم اور شریر۔
۵۳۔ اور الٹی بستی کو پٹکا،
۵۴۔ پھر اس پر چھایا جو چھایا۔
۵۵۔ اب تو کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلائے گا؟
۵۶۔ یہ (محمدؐ) ایک ڈر سنانے والا ہے ، پہلے سنانے والوں میں کا(کی طرح) ۔
۵۷۔ آ پہنچی آنے والی(گھڑی قیامت کی)،
۵۸۔ کوئی نہیں اس کو اﷲ کے سوا کھول دکھانے (ٹالنے والا) والا۔
۵۹۔ کیا تم اس بات سے اچنبھا کرتے ہو؟
۶۰۔ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں،
۶۱۔ اور تم کھلاڑیاں کرتے (ٹالتے) ہو۔
۶۲۔ سو سجدہ کرو اﷲ کے آگے اور بندگی۔ (سجدہ)
اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو کمایا (جس کی کوشش کی)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ قمر
رکوع۔۳ (۵۴) آیات۔۵۵
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ پاس آ لگی وہ گھڑی (قیامت کی) اور پھٹ گیا چاند۔
۲۔ اور اگر وہ دیکھیں کوئی نشانی (تو) ٹال دیں، اور کہیں کہ یہ جادو ہے (پہلے سے) چلا آتا ۔
۳۔ اور جھٹلایا اور چلے اپنی چاؤں (خواہشات) پر،
اور ہر کام ٹھہر رہا (پہنچنا) ہے وقت (انجام) پر۔
۴۔ اور پہنچ چکے ہیں ان کو احوال (پچھلی قوموں کے) جتنے میں ڈانٹ (عبرت) ہو سکتی ہے۔
۵۔ پوری عقل کی بات ہے،
پھر کام نہیں کرتے(فائدہ نہیں اٹھاتے) ڈر سناتے (تنبیہات سے) ۔
۶۔ سو تو ہٹ آ اُن کی طرف سے،
جس دن پکارے پکارنے والا ایک ان دیکھی چیز کو،
۷۔ نِویں (جھکی، سہمی) آنکھیں، نکل پڑیں قبروں سے جیسے ٹڈی بکھر پڑی (منتشر) ۔
۸۔ دوڑتے جائیں پکار پر۔
کہتے منکر یہ دن مشکل آیا۔
۹۔
جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم پھر جھوٹا کہا ہمارے بندے کو
اور بولے دیوانہ ہے، اور جھڑک لیا۔
۱۰۔ پھر (نوح نے) پکارا اپنے رب کو کہ میں دب (مغلوب ہو) گیا ہوں تو بدلہ لے۔
۱۱۔ پھر ہم نے کھول دیئے دہانے آسمان کے، ریل سے پانی (موسلا دھار بارش) کے۔
۱۲۔ اور بہا دیئے زمین سے چشمے،
پھر مل گیا پانی ایک کام پر جو ٹھہرا رہا تھا ،
۱۳۔ اور سوار کیا اس کو ایک تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر،
۱۴۔ بہتی ہماری آنکھوں (نگرانی) کے سامنے،
(یہ) بدلہ (تھا) اس کی طرف سے (خاطر) جس کی قدر نہ جانی تھی،
۱۵۔ اور اس کو ہم نے رہنے دیا نشان کر،
پھر کوئی ہے سوچنے (نصیحت قبول کرنے) والا۔
۱۶۔ پھرکیسا تھا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟
۱۷۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟
۱۸۔ جھٹلایا عاد نے، پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟
۱۹۔ ہم نے بھیجی ان پر باؤ (ہوا) ٹھری (ٹھنڈی) سناٹے کی ایک نحوست کے دن، جو چلی گئی،
۲۰۔ اکھاڑ مارتی لوگوں کو، جیسے وہ جڑیں کھجور کی ہیں اکھڑی پڑی۔
۲۱۔ پھرکیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟
۲۲۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟
۲۳۔ جھٹلائے ثمود نے ڈر سناتے (تنبیہات کو) ،
۲۴۔
پھر کہنے لگے، کیا ایک آدمی ہم ہی میں کا اکیلا (جو ہم
ہی میں سے ایک ہے) ہم اس کے کہے پر چلیں گے
تو ہم غلطی میں پڑے(بہک گئے) اور سودا میں(ہماری مت ماری گئی)۔
۲۵۔ کیا اتری اسی پر سمجھوتی (وحی)ہم سب میں سے؟
کوئی نہیں یہ جھوٹا ہے بڑائی مارتا (شیخی باز)۔
۲۶۔ اب جان لیں گے کل کو، کون ہے جھوٹا بڑائی مارتا (شیخی باز)۔
۲۷۔ ہم بھیجتے ہیں اونٹنی ان کے جانچنے (آزمائش)کو، سو دیکھتا رہ ان کو اور ٹھہرا رہ (صبر کر)،
۲۸۔ اور سنا دے ان کو، کہ پانی بانٹا ہے
ان میں ہر( باری والے کو اپنی) باری پر پہنچنا ہے۔
۲۹۔ پھر پکارے اپنے رفیق کو پھر ہاتھ چلایا اور (اونٹنی کو)کاٹا۔
۳۰۔ پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ)؟
۳۱۔ ہم نے بھیجی ان پر ایک چنگھاڑ،
پھر رہ گئے جیسے روندی (کچلی)باڑ کانٹوں کی۔
۳۲۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟
۳۳۔ جھٹلائے لوط کی قوم نے ڈر سناتے (تنبیہات)۔
۳۴۔ ہم نے بھیجی ان پر باؤ (ہوا) پتھراؤ کی، سوا لوط کے گھر کے
ان کو بچا دیا ہم نے پچھلی رات سے(رات کے پچھلے پہر) ،
۳۵۔ فضل سے اپنی طرف کے۔
ہم یوں بدلہ دیتے ہیں اس کو جو حق مانے۔
۳۶۔ اور وہ ڈرا چکا ان کو ہماری پکڑ سے، پھر لگے مسکرانے (شک کرنے) ڈر کا (تنبیہات کا) ،
۳۷۔ اور اس (نوح) سے لینے لگے اس کے مہمان، پھر ہم نے مٹا دیں ان کی آنکھیں (اندھا کر دیا) ،
اب چکھو میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ۔
۳۸۔ اور پڑا اُن پر صبح کو سویرے عذاب جو ٹھہر رہا(نہ ٹلنے والا) تھا۔
۳۹۔ اب چکھو میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ۔
۴۰۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے (نصیحت قبول کرنے)والا ؟
۴۱۔ اور پہنچے فرعون والوں پاس دڑکے (تنبیہات) ۔
۴۲۔ جھٹلائیں ہماری نشانیاں ساری،
پھر پکڑی ہم نے اُن کو پکڑ زبردست کی، قابو میں لے کر،
۴۳۔ اب تم میں جو منکر ہیں (کیا) کچھ بہتر ہیں ان سب سے؟
یا تم کو فارغ خطی (معافی) لکھی گئی ورقوں (صحیفوں) میں؟
۴۴۔ کیا کہتے ہیں ہم سب کا میل (جتھا، اکھٹ) ہے بدلہ لینے والے؟
۴۵۔ اب شکست کھا لے گا میل (جتھا، اکھٹ)، اور بھاگیں گے پیٹھ دے (پھیر) کر،
۴۶۔
بلکہ وہ گھڑی (قیامت کا دن) ہے ان کے وعدہ کا وقت،
اور وہ گھڑی بڑی آفت ہے اور بہت کڑوی۔
۴۷۔ جو لوگ گنہگار ہیں، غلطی میں ہیں، اور سودا میں(مت ماری گئی ) ۔
۴۸۔
جس دن گھسیٹے جائیں گے آگ میں اوندھے منہ۔
(اور ان سے کہا جائے گا) چکھو مزہ آگ کا۔
۴۹۔ ہم نے ہر چیز بنائی پہلے ٹھہرا کر (تقدیر کے مطابق) ،
۵۰۔اور ہمارا کام یہی ایک دم کی بات ہے، جیسے لپک نگاہ کی۔
۵۱۔
اور ہم کھپا (ہلاک کر) چکے ہیں تمہارے ساتھ والوں کو،
پھر ہے کوئی سوڈرنے (نصیحت قبول کرنے) والا؟
۵۲۔ اور جو چیز انہوں نے کی ہے لکھی گئی ورقوں (اعمال ناموں) میں۔
۵۳۔ اور ہر چھوٹی اور بڑی لکھنے میں آ چکی۔
۵۴۔ جو لوگ ڈر والے (متقی) ہیں ، باغوں میں ہیں اور نہروں میں
۵۵۔ بیٹھے سچی بیٹھک میں، نزدیک بادشاہ کے جس کا سب پر قبضہ ہے۔
اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے (نصیحت قبول کرنے)والا ؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ رحمٰن
رکوع۔۳ (۵۵) آیات۔۷۸
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ رحمٰن نے
۲۔ سکھایا قرآن،
۳۔ بنایا (پیدا کیا) آدمی،
۴۔ پھر سکھائی اس کو بات (بولنا) ،
۵۔ سورج اور چاند(پابند ہیں) کو ایک حساب ہے۔
۶۔ اور جھاڑ (جھاڑیاں) اور درخت لگے ہیں سجدے میں۔
۷۔ اورآسمان کو اُونچا کیا اور رکھی ترازو (توازن قائم کیا) ،
۸۔ کہ مت زیادتی کرو ترازو (عدل و انصاف) میں۔
۹۔ اور سیدھی ترازو تولو انصاف سے اور مت گھٹاؤ تول۔
۱۰۔ اور زمین کو رکھا واسطے خلق (مخلوق) کے،
۱۱۔ اس میں میوہ (لذیذ پھل) ہے اور کھجوریں، جن کے میوہ پر غلاف،
۱۲۔ اور اناج جس کے ساتھ بھس ہے اور پھول خوشبو۔
۱۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے تم دونوں (جن اور انسان)؟
۱۴۔ بنایا آدمی کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا،
۱۵۔ اور بنایا جان (جن کو) آگ کی ڈیگ (شعلے) سے۔
۱۶۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۱۷۔ مالک دو مشرقوں کا اور مالک دو مغرب کا۔
۱۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۱۹۔ چلائے دو دریا بھڑ چلتے (آپس میں ٹکراتے) ۔
۲۰۔ (حائل) ان میں ہے ایک پردہ، زیادتی نہیں کرتے۔
۲۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۲۲۔ نکلتا ہے اُن سے موتی اور مونگا۔
۲۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۲۴۔ اور اسی کے ہیں جہاز اُونچے گہرے دریا میں جیسے پہاڑ۔
۲۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۲۶۔ جو کوئی ہے زمین پر نبڑنے (فنا ہونے) والا ہے،
۲۷۔ اور رہے گا (باقی) منہ (ذات) تیرے رب کا، بزرگی اور تعظیم والا۔
۲۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۲۹۔ اس سے مانگتے ہیں جو کوئی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔
ہر دن اس کو ایک دھندا ہے۔
۳۰۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۳۱۔ ہم فارغ ہوتے ہیں تمہاری طرف (احتساب کے لئے) ، اے بوجھل قافلو (زمین کے بوجھو) ۔
۳۲۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۳۳۔ اے فرقے (گروہ) جِنّوں اور انسانوں کے!
اگر تم سے ہو سکے کہ نکل بھاگو آسمان اور زمین کے کناروں سے، تو نکل بھاگو۔
نہیں نکل سکنے کے بن سند (بغیر زور) ۔
۳۴۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۳۵۔ چھوٹتے ہیں تم پر شعلے آگ کے صاف اور دھواں ملے، پھر تم بدلہ نہیں لے سکتے۔
۳۶۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۳۷۔ پھر جب پھٹ جائے آسمان، تو ہو جائے گلابی، جیسے تیل کی تلچھٹ۔
۳۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۳۹۔ پھر اس دن پوچھ نہیں اس کے گناہ کی کسی آدمی سے نہ جِنّ سے۔
۴۰۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۴۱۔ پہچانے پڑیں گے گناہگار اپنے چہرے سے،
پھر پکڑا جائے گا ماتھے (پیشانی کے) بال سے اور پاؤں سے۔
۴۲۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۴۳۔ (کہا جائے گا) یہ دوزخ ہے جس کو جھوٹ بتاتے (تھے) گناہگار،
۴۴۔ پھرتے (چکر لگاتے رہیں گے) ہیں بیچ اس کے، اور کھولتے پانی کے۔
۴۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۴۶۔ اور جو کوئی ڈرا کھڑے ہونے سے اپنے رب کے آگے، اس کو ہیں دو باغ (جنتیں) ۔
۴۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۴۸۔ جن میں بہت سی ٹہنیاں(ڈالیاں) ۔
۴۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۵۰۔ ان میں دو چشمے بہتے۔
۵۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۵۲۔ ان میں ہر میوے کی قِسم قِسم۔
۵۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۵۴۔ لگے بیٹھے بچھونوں پر، جن کے استر تافتہ (ریشم) کے۔
اور میوہ ان باغوں کا جھک رہا۔
۵۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۵۶۔ اُن میں عورتیں ہیں نیچی نگاہ والیاں،
نہیں بیاہا ان کو کسی آدمی نے ان سے پہلے، اور نہ کسی جِنّ نے۔
۵۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۵۸۔ وہ کیسی جیسے لعل اور مونگا۔
۵۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۶۰۔ اور کیا بدلہ ہے نیکی کا؟ مگر نیکی(اعلیٰ درجے کی جزا) ۔
۶۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۶۲۔ اور ان دو باغ کے سِوا اور دو باغ۔
۶۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۶۴۔ گہرے سبز جیسے سیاہ۔
۶۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۶۶۔ ان میں دو چشمے ہیں ابلتے۔
۶۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۶۸۔ ان میں میوہ اور کھجوریں اور انار۔
۶۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۷۰۔ سب باغوں میں نیک عورتیں ہیں خوبصورت۔
۷۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۷۲۔ گوریاں رُکی رہتیاں (ٹھہرائی ہوئی) خیموں میں۔
۷۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۷۴۔ نہیں بیاہا ان کو کِسی آدمی نے اُن سے پہلے، نہ کسی جِنّ نے۔
۷۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۷۶۔ لگے بیٹھے سبز چاندنیوں (قالینوں) پر اور چھاپے کی خوش طرح (نادر) ۔
۷۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟
۷۸۔ بڑی برکت ہے نام کو تیرے رب کے جو بزرگی رکھتا ہے تعظیم والا۔
بڑی برکت ہے نام کو تیرے رب کے جو بزرگی رکھتا ہے تعظیم والا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ واقعہ
رکوع۔۳ (۵۶) آیات۔۹۶
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ جب ہو پڑے(پیش آئے) ہو پڑنے والی (پیش آنے والا واقعہ) ،
۲۔ نہیں اس کے ہو پڑنے میں جھوٹ،
۳۔ اُتارتی ہے چڑھاتی (تہہ و بالا کرنے والا) ،
۴۔ جب لرزے زمین کپکپا کر،
۵۔ اور ٹکڑے ہوں پہاڑ ٹوٹ کر،
۶۔ پھر ہو جائیں گرد اڑتی (مانند غبار)،
۷۔ اور تم ہو جاؤ (گروہ)تین قسم۔
۸۔ پھر داہنے والے،کیسے (خوش نصیب)داہنے والے؟
۹۔ اور بائیں والے؟کیسے (بد نصیب)بائیں والے؟
۱۰۔ اور اگاڑی (سبقت لے جانے)والے سو اگاڑی (سبقت لے جانے)والے،
۱۱۔ وہ لوگ ہیں پاس والے (مُقرب)،
۱۲۔ (رہیں گے)باغوں میں نعمت کے،
۱۳۔ انبوہ (بہت)ہے پہلوں میں،
۱۴۔ اور تھوڑے ہیں پچھلوں میں،
۱۵۔ بیٹھے ہیں پلنگوں پر، سونے سے بُنے،
۱۶۔ تکیے دیئے اُن پر، (بیٹھے)ایک دوسرے کے سامنے،
۱۷۔ لئے پھرتے ہیں ان پاس لڑکے سدا رہنے والے۔
۱۸۔ آبخورے (ساغر)اور تتَّیَّان(صراحی)۔ اور پیالہ (جام)نتھری شراب کا،
۱۹۔ سر نہ دُکھے جس سے، اور نہ بکنا (عقل بدکے) لگے،
۲۰۔ اور میوہ جونسا چُن (جسے پسند کریں) لیں،
۲۱۔ اور گوشت اڑتے جانوروں کا، جس قِسم کو جی چاہے۔
۲۲۔ اور گوریاں (حوریں) بڑی آنکھوں والیاں۔
۲۳۔ کئی برابر (ایسی جیسے) لپٹے موتی کے۔
۲۴۔ بدلہ اس کا جو (اعمال) کرتے تھے۔
۲۵۔ نہیں سنتے وہاں بکنا (بے ہودہ بات) اور نہ جھوٹ لگانا،
۲۶۔ مگر ایک بولنا سلام سلام۔
۲۷۔ اور داہنے والے،کیسے (خوش نصیب) داہنے والے؟
۲۸۔ رہتے (رہیں گے) بیری کے درختوں کانٹے جھاڑے ہوؤں (بے خار) میں،
۲۹۔ اور کیلے تہہ بر تہہ،
۳۰۔ اور چھاؤں لمبی (دور تک پھیلی ہوئی)،
۳۱۔ اور پانی بہایا (رواں، جاری)،
۳۲۔ اور میوہ بہت،
۳۳۔ نہ ٹوٹا (ختم ہوا)اور نہ روکا (بلا روک ٹوک)،
۳۴۔ پھر بچھونے (نشست گاہیں) اُونچے۔
۳۵۔ ہم نے وہ عورتیں اُٹھائیں (پیدا کیں) ایک اُٹھان پر(نئے سرے سے)،
۳۶۔ پھر کیا (بنایا)ان کو کنواریاں،
۳۷۔ پیار دلاتیاں(عاشق زار) ایک عمر کی (ہم سن)،
۳۸۔ (یہ ہو گا) واسطے داہنے والوں کے۔
۳۹۔ انبوہ ہے (بہت ہوں گے) پہلوں میں
۴۰۔ اور انبوہ ہے (بہت ہوں گے)پچھلوں میں،
۴۱۔ اور بائیں والے۔ کیسے (بد نصیب) بائیں والے؟
۴۲۔ آنچ (لُو) کی بھاپ (لپٹ) میں، جلتے (کھولتے) پانی میں،
۴۳۔ اور چھاؤں میں دھوئیں کی،
۴۴۔ (جو) نہ ٹھنڈی اور نہ عزت کی(آرام دہ)۔
۴۵۔ وہ لوگ تھے اس سے پہلے آسودہ (خوشحال)،
۴۶۔ اور ضد (اصرار) کرتے اس بڑے گناہ پر،
۴۷۔ اور تھے کہتے کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کیا ہم کو پھر اُٹھانا ہے؟
۴۸۔ کیا ہمارے باپ دادوں کو بھی (جو) اگلے (پہلے گزر چکے)؟
۴۹۔ تو کہہ، (بلاشبہ) اگلے اور پچھلے (بھی)،
۵۰۔ سب اکھٹے ہونے ہیں ایک دن مقرر کے وقت پر
۵۱۔ پھر تم جو چاہو، اے بہکو (گمراہ) جھٹلانے والو!
۵۲۔ البتہ کھاؤ گے ایک درخت سیہنڈ (زقُّوم) کے سے،
۵۳۔ پھر بھرو گے اس سے پیٹ،
۵۴۔ پھر پیو گے اس پر ایک جلتا (کھولتا) پانی،
۵۵۔ پھر پیو گے جیسے پیئیں اونٹ تونسے(پیاسے)۔
۵۶۔ یہ مہمانی ہے ان کی انصاف کے دن (روز جزا)۔
۵۷۔ ہم (ہی) نے تم کو بنایا (پیدا کیا)، پھر کیوں نہیں سچ مانتے۔
۵۸۔ بھلا دیکھو جو پانی ٹپکاتے (نطفہ ڈالتے) ہو،
۵۹۔ اب تم اس (بچہ) کو بناتے (پیدا کرتے) ہو یا ہم بنانے (پیدا کرنے والے) والے؟
۶۰۔ ہم نے ٹھہرا دیا تم میں مرنا، اور ہم ہار(عاجز) نہیں رہے ،
۶۱۔
اس سے کہ بدل لائیں تمہاری طرح کے اور اُٹھا کھڑا (پیدا)
کریں تم کو، جہاں (ایسی شکل و صورت) تم نہیں جانتے۔
۶۲۔ اور جان چکے ہو پہلا اُٹھان (پیدائش)، پھر کیوں نہیں یاد (سبق حاصل) کرتے؟
۶۳۔ بھلا دیکھو تو! جو بوتے ہو؟
۶۴۔ کیا تم اس کو کرتے (اگاتے)ہو کھیتی یا ہم ہیں کھیتی کرنے والے۔
۶۵۔ اگر ہم چاہیں کہ کر ڈالیں اس کو روندن (بھس)، پھر تم سارے دن رہو باتیں بناتے،
۶۶۔ ہم قرضدار رہ گئے(چٹی پڑ گئی)،
۶۷۔ بلکہ ہم بدنصیب ہوئیے،
۶۸۔ بھلا دیکھو تو! پانی جو تم پیتے ہو،
۶۹۔ کیا تم نے اُتارا اُس کو بادل سے یا ہم ہیں اُتارنے والے؟
۷۰۔ اگر ہم چاہیں اس کو کر دیں کھارا، پھر کیوں نہیں حق مانتے؟
۷۱۔ بھلا دیکھو تو! آگ جو سُلگاتے ہو؟
۷۲۔ کیا تم نے اُٹھایا (پیدا کیا) اس کا درخت، یا ہم ہیں اُٹھانے (پیدا کرنے) والے،
۷۳۔ ہم نے وہ بنائے یاد دلانے کو، اور برتنے کو جنگل (حاجت ) والوں کے۔
۷۴۔ سو بول پاکی (تسبیح کر) اپنے رب کے نام کی، جو سب سے بڑا۔
۷۵۔ سو میں قَسم کھاتا ہوں تارے ڈوبنے کی،
۷۶۔ اور یہ قَسم ہے اگر سمجھو تو بڑی قسم،
۷۷۔ بیشک یہ قرآن ہے عزت والا،
۷۸۔ لِکھا چھُپی (محفوظ) کتاب میں،
۷۹۔ اس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک بنے ہیں،
۸۰۔ اُتارا ہے جہان کے صاحب سے۔
۸۱۔ اب کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو؟
۸۲۔ اور اپنا حصہ یہی لیتے ہو کہ تم جھٹلاتے ہو،
۸۳۔ پھر کیوں نہ جس وقت جان پہنچے حلق کو،
۸۴۔ اور تم اس وقت دیکھتے ہو،
۸۵۔ اور ہم اس کے پاس ہیں تم سے زیادہ، پر تم نہیں دیکھتے۔
۸۶۔ پھر کیوں اگر تم نہیں کسی کے حکم میں،
۸۷۔ کیوں نہیں پھیر لیتے اس کو؟ اگر ہو تم سچے۔
۸۸۔ سو جو اگر وہ ہوا پاس والوں (مقربین) میں،
۸۹۔ تو راحت ہے اور روزی ہے اور باغ نعمت کا۔
۹۰۔ اور جو اگر وہ ہوا داہنے والوں (اصحاب الیمین) میں
۹۱۔ تو سلامتی پہنچے تجھ کو داہنے والوں سے۔
۹۲۔ اور جو اگر وہ ہوا جھٹلانے والوں بہکوں (گمراہ) میں،
۹۳۔ تو مہمانی ہے جلتا (کھولتا) پانی،
۹۴۔ اور پیٹھانا (پہنچانا) آگ میں۔
۹۵۔ بیشک یہ باتیں یہی ہے لائق یقین کے۔
۹۶۔ سو بول پاکی (تسبیح کر) اپنے رب کے نام سے، جو سب سے بڑا۔
بے شک یہ قرآن ہے عزت والا،لِکھا چھُپی (محفوظ)
کتاب میں،اس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک بنے ہیں،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحدید
رکوع۔۴ (۵۷) آیات۔۲۹
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اﷲ کی پاکی (تسبیح) بولتا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔
۲۔ اُسی کو راج ہے آسمانوں کا اور زمین کا،
جِلاتا (زندہ کرتا)ہے اور مارتا ہے،
اور وہ سب چیز کر سکتا ہے۔
۳۔ وہ ہے پہلا (اول) اور پچھلا (آخر)، اور باہر (ظاہر) اور اندر (باطن)،
اور وہ سب چیز جانتا ہے۔
۴۔ وہی ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں،
پھر بیٹھا تخت پر،
جانتا ہے جو پیٹھتا (داخل ہوتا) ہے زمین میں، اور جو اس سے نکلتا ہے،
اور جو اُترتا ہے آسمان سے اور جو اس میں چڑھتا ہے۔
اور تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں تم ہو۔
اور اﷲ! جو کرتے ہو دیکھتا ہے۔
۵۔ اسی کو ہے راج آسمانوں کا اور زمین کا۔
اور اﷲ ہی تک پہنچتے ہیں سب کام۔
۶۔ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں۔
اور اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔
۷۔ یقین لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر
اور خرچ کرو جو کچھ تمہارے ہاتھ میں دیا اپنا نائب کر کر۔
سو جو لوگ تم میں یقین لائے، اور خرچ کرتے ہیں ان کو نیگ (اجر) بڑا ہے۔
۸۔ اور تم کو کیا ہوا؟ کہ یقین نہ لاؤ گے اﷲ پر ،
اور رسول بلاتا ہے تم کو یقین لاؤ اپنے رب پر
اور لے چکا ہے تم سے تمہارا اقرار، اگر ہو تم مانتے۔
۹۔ وہی ہے جو اُتارتا ہے اپنے بندے پر آیتیں صاف
کہ نکال لائے تم کو اندھیروں سے اُجالے میں۔
اور اﷲ تم پر نرمی رکھتا ہے مہربان۔
۱۰۔
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خرچ نہ کرو گے اﷲ کی راہ میں،
اور اﷲ کو بچ رہتا ہے ہر کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ۔
برابر نہیں تم میں، جس نے خرچ کیا فتح سے پہلے اور لڑا۔
ان لوگوں کا درجہ بڑا ہے، ان سے جو خرچ کریں اس سے پیچھے، اور لڑیں۔
اور سب کو وعدہ دیا ہے اﷲ نے خوبی کا۔
اور اﷲ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو۔
۱۱۔ کون ہے ایسا جو قرض دے اﷲ کو اچھی طرح قرض، پھر وہ اس کو دونا کر دے اس کے واسطے،
اور اس کو ملے نیگ (اجر) عزت کا۔
۱۲۔
جس دن تو دیکھے ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو،
دوڑتی چلتی ہے ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے داہنے،
خوشخبری ہے تم کو آج کے دن باغ ہیں نیچے بہتیں جن کے نہریں، سدا رہیں ان میں
یہ جو ہے یہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۱۳۔ جس دن کہیں گے دغا باز مرد اور عورتیں، ایمان والوں کو
ہماری راہ دیکھو (خیال رکھو)ہم بھی سلگا لیں تمہاری روشنی سے،
کسی نے کہا الٹے جاؤ پیچھے، پھر ڈھونڈھ لو روشنی۔
پھر کھڑی کر دی ان کے بیچ میں ایک دیوار جس کو (میں) ایک دروازہ۔
اس کے اندر میں مہر (رحمت) ہے اور باہر کی طرف عذاب۔
۱۴۔ یہ ان کو پکارتے ہیں، کیا ہم نہ تھے تمہارے ساتھ،
وہ بولے کیوں نہ تھے؟
لیکن تم نے بچلا (فتنے میں ڈال ) دیا آپ کو اور راہ
دیکھتے رہے، اور دھوکے میں پڑے اور بہکے خیالوں پر،
جب تک آ پہنچا حکم اﷲ کا، اور تم کو بہکایا اﷲ کے نام سے اس دغا باز (شیطان) نے۔
۱۵۔ سو آج تم سے نہیں قبول چھڑوائی (فدیہ) دینی، اور نہ منکروں سے۔
تم سب کا گھر دوزخ ہے۔
وہی ہے رفیق تمہاری اور بُری جگہ جا پہنچے۔
۱۶۔
کیا وقت نہیں (آ) پہنچا ایمان والوں کو؟
کہ گڑگڑائیں ان کے دل اﷲ کی یاد سے، اور جو اترا سچا دین،
اور نہ ہوں جیسے جن کو کتاب ملی اس سے پہلے،
پھر لمبی گزری ان پر مدت، پھر سخت ہو گئے ان کے دل۔
اور بہت ان میں بے حکم ہیں۔
۱۷۔ جان رکھو کو! کہ اﷲ جلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو اس کے مرے پیچھے۔
ہم نے کھول سنائے تم کو پتے(آیات) ، اگر تم کو بوجھ (سمجھ) ہے۔
۱۸۔
تحقیق (یقیناً) جو لوگ خیرات کرنے والے مرد اور عورتیں ،
اور قرض دیتے ہیں اﷲ کو اچھی طرح قرض، ان کو ملنی ہے دونی،
اور ان کو نیگ (اجر) ہے عزت کا۔
۱۹۔
اور جو لوگ یقین لائے اﷲ پر اور سب اس کے رسولوں پر، وہی ہیں
سچے ایمان والے۔ اور احوال بتانے والے اپنے رب کے پاس۔
ان کو ہے ان کا نیگ (اجر) اور ان کی روشنی۔
اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں وہ ہیں دوزخ کے لوگ۔
۲۰۔ جان رکھو! کہ دنیا کا یہی ہے کھیل اور تماشا،اور بناؤ
اور برائیاں کرنی آپس میں، اور بہتات ڈھونڈنی مال کی اور اولاد کی۔
جیسے کہاوت ایک مینہ کی جو خوش(اچھا) لگا کسانوں کو، ان کا سبزہ اُگتا،
پھر زور پر آتا ہے، پھر تو دیکھے زرد ہو گیا، پھر ہو جاتا ہے روندن (بھس) ۔
اور پچھلے گھر (آخرت) میں سخت مار ہے
اور معافی بھی ہے اﷲ سے اور رضامندی۔
اور دنیا کا جینا تو یہی ہے جنس دغا کی۔
۲۱۔ دوڑو اپنے رب کی معافی کو اور بہشت کو جس کا پھیلاؤ ہے جیسے پھیلاؤ آسمان اور زمین کا،
رکھی ہے واسطے ان کے جو یقین لائے اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر۔
یہ بڑائی اﷲ کی ہے، دے جس کو چاہے،
اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔
۲۲
کوئی آفت نہیں پڑی ملک میں، اور نہ آپ تم میں جو نہیں لکھی
ایک کتاب میں، پہلے اس سے کہ پیدا کریں ہم اس کو دنیا میں
بیشک یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۲۳۔ تا (کہ) تم غم نہ کھایا کرو اس پر جو ہاتھ نہ آیا اور نہ ریجھا (اترایا) کرو اس پر جو تم کو اس نے دیا۔
اور اﷲ نہیں چاہتا ہے کسی اتراتے بڑائی مارتے کو۔
۲۴۔ وہ جو آپ نہ دیں، اور سکھائیں لوگوں کو نہ دینا۔
اور جو کوئی منہ موڑے تو اﷲ آپ ہے بے پروا سب خوبیوں سراہا۔
۲۵۔ ہم نے بھیجے ہیں اپنے رسول نشانیاں دے کر
اور اتاری ان کے ساتھ کتاب اور ترازو کہ لوگ سیدھے رہیں انصاف پر،
اور ہم نے اتارا لوہا، اس میں سخت لڑائی (زور) ہے،
اور لوگوں کے کام چلتے (فائدے) ہیں،
اور تا (کہ) معلوم کرے اﷲ کون مدد کرتا ہے اس کی اور اس کے رسولوں کی بن دیکھے!
بیشک اﷲ زورآور ہے زبردست۔
۲۶۔ اور ہم نے بھیجے نوح اور ابراہیم ،
اور رکھی دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب،
پھر کوئی ان میں راہ پر ہے ،
اور بہت ان میں بے حکم (فاسق) ہیں۔
۲۷۔ پھر پیچھے بھیجے ان کی پچھاڑی پر اپنے رسول
اور پیچھے بھیجا عیسیٰ مریم کا بیٹا اور اس کو دی انجیل،
اور رکھی اس کے ساتھ چلنے والوں کے دل میں نرمی اور مہر (رحم دلی) ۔
اور ایک دنیا چھوڑنا (رہبانیت) انہوں نے نیا نکالا (ایجاد کیا) ہم نے ان پر نہ لکھا (فرض کیا) تھا
مگر چاہنے کو رضامندی اﷲ کی،
پھر نہ نباہا اس کو جیسا چاہیئے نباہنا،
پھر دیا ہم نے ان کو جو ان میں ایماندار تھے، ان کا نیگ (اجر)
اور بہت ان میں بے حکم ہیں۔
۲۸۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے اور یقین لاؤ اس کے رسول پر،
دیوے تم کو دو بوجھے(حصے) اپنی مہر (رحمت) سے،
اور رکھ دے تم میں روشنی، جس کو لئے پھرو اور تم کو معاف کرے۔
اور اﷲ معاف کرنے والا ہے مہربان۔
۲۹۔ تا (کہ) نہ جانیں کتاب والے کہ پا نہیں سکتے کچھ اﷲ کا فضل،
اور یہ کہ بزرگی اﷲ کے ہاتھ ہے، دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔
وہ ہے پہلا (اول) اور پچھلا (آخر)، اور باہر (ظاہر) اور اندر (باطن)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مجادلہ
رکوع۔۳ (۵۸) آیات۔۲۲
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سُن لی اﷲ نے بات اس عورت کی جو جھگڑتی ہے تجھ سے
اپنے خاوند پر اور جھینکتی (فریادی) ہے اﷲ کے آگے،
اور اﷲ سنتا ہے سوال جواب تم دونوں کا۔
بے شک اﷲ سنتا ہے دیکھتا۔
۲۔ جو لوگ ماں کہہ بیٹھیں تم میں اپنی عورتوں کو وہ نہیں اُن کی مائیں۔
مائیں وہی ہیں جنہوں نے اُن کو جنا۔
اور وہ بولتے ہیں ایک ناپسند بات اور جھوٹ۔
اور اﷲ معاف کرتا ہے بخشنے والا۔
۳۔
اور جو ماں کہہ بیٹھیں اپنی عورتوں کو ، پھر وہی کام چاہیں (رجوع کریں) جس کو
کہا ہے، تو آزاد کرنا ایک بردہ (غلام)، پہلے اس سے کہ آپس میں ہاتھ لگائیں۔
اس سے تم کو نصیحت ہو گی۔
اور اﷲ خبر رکھتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
۴۔
پھر جو کوئی نہ پائے (غلام) تو روزہ (رکھے) دو
مہینے کا لگاتار، پہلے اس سے کہ آپس میں چھوئیں۔
پھر جو کوئی نہ کر سکے(رکھ سکے روزے) تو کھانا دینا ہے ساٹھ محتاج کا۔
یہ اس واسطے کہ حکم مانو اﷲ کا اور اس کے رسول کا۔
اور یہ ساری حدیں باندھی ہیں اﷲ کی۔
اور منکروں کو دکھ کی مار ہے۔
۵۔
جو لوگ مخالف ہوتے ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے ،
وہ رد (ذلیل و خوار) ہوئے، جیسے کہ رد ہوئے ہیں ان سے پہلے،
اور ہم نے اُتاریں ہیں آیتیں (احکام) صاف۔
اور منکروں کو ذلت کی مار ہے۔
۶۔ جس دن اُٹھائے گا اﷲ ان سب کو، پھر جتائے گا ان کو اُن کے کئے۔
اﷲ نے وہ گن رکھے ہیں اور وہ بھول گئے۔
اور اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔
۷۔ تو نے نہ دیکھا! کہ اﷲ کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
کہیں نہیں ہوتا مشورہ تین کا جہاں وہ نہیں ان میں چوتھا،
اور نہ پانچ جہاں وہ نہیں ان میں چھٹا،
اور نہ اُس سے کم نہ زیادہ جہاں وہ نہیں اُن کے ساتھ، جہاں کہیں ہوں۔
پھر جتائے گا ان کو ، جو انہوں نے کیا قیامت کے دن۔
بے شک اﷲ کو معلوم ہے ہر چیز۔
۸۔ تو نے نہ دیکھے؟ جن کو منع ہوئی کانا پھوسی،
پھر وہی کرتے ہیں جو منع ہو چکا ہے،
اور کان میں باتیں کرتے ہیں گناہ کی اور زیادتی کی، اور رسول کی بے حکمی کی۔
اور جب آئیں تیرے پاس، تجھ کو دعا دیں جو دعا نہیں دی تجھ کو اﷲ نے،
اور کہتے ہیں اپنے دل میں، کیوں نہیں عذاب کرتا ہم کو اﷲ؟ اس پر جو ہم کہتے ہیں۔
بس ہے ان کو دوزخ پیٹھیں (جھلسیں) گے اس میں، سو بُری جگہ پہنچے۔
۹۔
اے ایمان والو! جب کان میں بات کرو، تو مت کرو بات گناہ کی اور زیادتی
کی اور رسول کی بے حکمی کی، اور (بلکہ) بات کرو احسان کی اور ادب کی۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے جس کے پاس جمع (پیش) ہو گے۔
۱۰۔ یہ جو ہے کانا پھوسی، سو شیطان کا کام ہے، کہ دلگیر کرے ایمان والوں کو،
اور وہ ان کا کچھ نہ بگاڑے گا بن حکم اﷲ کے۔
اور اﷲ پر چاہیئے بھروسا کریں ایمان والے۔
۱۱۔ اے ایمان والو! جب تم کو کہیئے کھل بیٹھو(کشادگی پیدا کرو) مجلسوں میں، تو کھل جاؤ،
اﷲ کشادگی دے تم کو۔
اور جب کہیئے اُٹھ کھڑے ہو، تو اٹھ کھڑے ہو،
اﷲ اُونچے کرے اُن کے جو ایمان رکھتے ہیں تم میں اور علم، بڑے درجے۔
اﷲ خبر رکھتا ہے جو کرتے ہو۔
۱۲۔ اے ایمان والو! جب تم کان میں بات کہو رسول سے تو آگے دھر لو اپنی بات کہنے سے پہلے خیرات۔
یہ بہتر ہے تمہارے حق میں، اور بہت ستھرا۔
پھر اگر نہ پاؤ تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۳۔ کیا تم ڈر گئے؟ کہ آگے رکھا کرو کان کی بات (سرگوشی) سے پہلے خیراتیں۔
سو جب تم نے نہ کیا (ایسا نہ کر سکو)، اور اﷲ نے معاف
(بھی) کیا تم کو، تو اب کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ،
اور حکم پر چلو اﷲ کے اور اس کے رسول کے۔
اور اﷲ کو خبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
۱۴۔
تو نے نہ دیکھے؟ وہ جو رفیق (دوست) ہوئے ہیں ایک
(ایسے) لوگوں کے ، جن پر غصے (ناراض) ہوا ہے اﷲ۔
نہ وہ تم میں ہیں نہ اُن میں ہیں،
اور قسمیں کھاتے ہیں جھُوٹ بات پر، اور خبر رکھتے ہیں (جانتے بوجھتے)۔
۱۵۔ رکھی ہے اﷲ نے ان کو سخت مار(عذاب)۔
بیشک وہ بُرے کام ہیں جو کرتے رہے ہیں۔
۱۶۔ بنایا ہے اپنی قسموں کو ڈھال، پھر روکے ہیں اﷲ کی راہ سے، تو ان کو ذلّت کی مار ہے۔
۱۷۔ کام نہ آئیں گے ان کو ان کے مال اور نہ اُن کی اولاد، اﷲ کے ہاتھ سے کچھ۔
وہ لوگ ہیں دوزخ کے۔
اسی میں رہ پڑے۔
۱۸۔
جس دن جمع کرے گا اﷲ ان کو سارے،
پھر قسمیں کھائیں گے اس کے آگے جیسے کھاتے ہیں تمہارے آگے،
اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ کچھ بھلی راہ پر رہیں۔
سُنتا ہے وہی ہیں اصل جھوٹے۔
۱۹۔ قابو میں کر لیا ہے ان کو شیطان نے ، پھر بھلائی ان کو اﷲ کی یاد،
وہ لوگ ہیں جتھا شیطان کا۔
سنتا ہے جو جتھا ہے شیطان کا وہی خراب ہوتے ہیں۔
۲۰۔
جو لوگ مخالف ہوتے ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے،
وہ لوگ ہیں سب سے بے قدر (ذلیل) لوگوں میں۔
۲۱۔ اﷲ لکھ چکا کہ میں زبر (غالب) رہوں گا اور میرے رسول۔
بیشک اﷲ زورآور ہے زبردست۔
۲۲۔
تو نہ دیکھے گا کوئی لوگ جو یقین رکھتے ہوں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،
پھر دوستی کریں ایسوں سے جو مخالف ہوئے اﷲ اور اس کے رسول کے،
پڑے وہ اپنے باپ ہوں یا بیٹے ہوں یا اپنے بھائی یا اپنے گھرانے کے۔
ان کے دلوں میں لکھ دیا ہے ایمان، اور ان کی مدد کی ہے اپنے غیب کے فیض سے۔
اور داخل کرے گا ان کو باغوں میں، جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں، سدا رہیں ان میں۔
اﷲ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی۔
وہ ہیں جتھا اﷲ کا۔
سُنتا ہے! جو جتھا ہے اﷲ کا وہی مراد کو پہنچے۔
سُنتا ہے! جو جتھا ہے اﷲ کا وہی مراد کو پہنچے
 
Top