ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ تیسرا نکتہ
تیسری بات یہ کہ غامدی صاحب کے بقول امام زہری رحمہ اللہ کے بارے میں امام لیث بن سعد رحمہ اللہ نے یہ اعتراض کیا کہ ایک ہی مسئلے میں بعض اوقات ان کے فتاویٰ جات مختلف ہوتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ایک ہی مسئلے میں امام مالک رحمہ اللہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمدرحمہ اللہ جیسے جلیل القدر فقہاء کی بھی ایک سے زائد آراء منقول ہوتی ہیں، کیونکہ فتویٰ حالات کے مطابق ہوتا ہے۔ بعض اَوقات ایک شخص کو دیکھ کر مفتی ایک مسئلے میں ایک فتویٰ دیتا ہے اور بعض اوقات دوسرے شخص کو اس کے حالات کے مطابق بالکل اس کے برعکس فتویٰ دیتا ہے، جیسا کہ اللہ کے رسولﷺ نے ایک نوجوان کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینے سے روک دیا جبکہ ایک بوڑھے شخص کو اس کی اجازت دے دی۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک عالم ایک مسئلے میں ایک فتویٰ دیتا ہے،بعد میں اس کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ اس کے بالکل برعکس فتویٰ دیتا ہے،جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں معروف ہے کہ ان کی ایک قدیم رائے ہے اور ایک جدید رائے ہے۔
تیسری بات یہ کہ غامدی صاحب کے بقول امام زہری رحمہ اللہ کے بارے میں امام لیث بن سعد رحمہ اللہ نے یہ اعتراض کیا کہ ایک ہی مسئلے میں بعض اوقات ان کے فتاویٰ جات مختلف ہوتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ایک ہی مسئلے میں امام مالک رحمہ اللہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمدرحمہ اللہ جیسے جلیل القدر فقہاء کی بھی ایک سے زائد آراء منقول ہوتی ہیں، کیونکہ فتویٰ حالات کے مطابق ہوتا ہے۔ بعض اَوقات ایک شخص کو دیکھ کر مفتی ایک مسئلے میں ایک فتویٰ دیتا ہے اور بعض اوقات دوسرے شخص کو اس کے حالات کے مطابق بالکل اس کے برعکس فتویٰ دیتا ہے، جیسا کہ اللہ کے رسولﷺ نے ایک نوجوان کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینے سے روک دیا جبکہ ایک بوڑھے شخص کو اس کی اجازت دے دی۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک عالم ایک مسئلے میں ایک فتویٰ دیتا ہے،بعد میں اس کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ اس کے بالکل برعکس فتویٰ دیتا ہے،جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں معروف ہے کہ ان کی ایک قدیم رائے ہے اور ایک جدید رائے ہے۔