• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قراء عشرہ اور اُن کے رواۃ کا مختصر تعارف

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَساتذہ: امام ابن کثیررحمہ اللہ نے ابوالسائب عبداللہ بن السائب جیسے صحابی رسولﷺ سمیت متعدد تابعین عظام سے علم قراء ت پڑھا ہے۔ جن میں امام عکرمہ مولی ابن عباس، ابوالزبیر، مجاہد ابن جبیررحمہم اللہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
تلامذہ :امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کے شاگردوں کی تعداد لا محدود ہے۔ جن میں سے بعض جلیل القدر علماء اور فقہاء بھی ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں: اسماعیل بن عبداللہ القسط، اسماعیل بن مسلم، حماد بن سلمہ، خلیل بن احمد، سلیمان بن مغیرہ، عبدالملک بن جریج، سفیان بن عینیہ اور ابوعمرو بن العلاء، امام شافعی رحمہم اللہ نے بھی قراء ت مکی نقل کی ہے اور فرمایا ہے: ’’امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کی قراء ت ہی ہماری قراء ت ہے اور میں نے اہل مکہ کو یہی قراء ت پڑھتے ہوئے پایا ہے۔
وفات: امام ابن کثیرa ۱۲۰ھ میںہشام بن عبدالملک کے عہد میں ۷۵ برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ انہیں مکہ میں ہی دفن کردیا گیا اور ان کے جنازہ میں امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ نے بھی شرکت کی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام بزی رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کا پورا نام ’’احمد بن محمد بن عبداللہ بن القاسم بن نافع بن ابی بزۃ بشار‘‘ ہے۔ آپ رحمہ اللہ اصلاً فارسی النسل تھے۔ آپ کی کنیت ’ابو الحسن‘ ہے۔ آپ السائب بن ابوالسائب المخزومی کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے۔
پیدائش : امام بزی رحمہ اللہ ۱۷۰ھ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور اپنی وفات تک مکہ میں قراء ت کے امام رہے۔
مقام و مرتبہ:امام بزی رحمہ اللہ امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کے پہلے راوی ہیں آپ مکہ میں قراء ت کے امام تھے۔ امام بزی رحمہ اللہ ۴۰ سال تک مسجد حرام کے مؤذن اور امام رہے۔ امام بزی رحمہ اللہ سے متعدد تلامذہ نے کسب فیض کیا جن کا شمار ممکن نہیں ہے۔
اَساتذہ :امام بزی رحمہ اللہ نے متعدد اَساتذہ سے علم حاصل کیا۔جن میں سے ابوالقاسم عکرمہ ابن سلیمان، ابوالاخریط وہب بن واضح مکی اور عبداللہ بن زیاد بن عبداللہ بن یسار مکی رحمہم اللہ قابل ذکر ہیں۔
وفات:امام بزی رحمہ اللہ ۲۵۰ھ میں ۸۰ سال کی عمر میں مکہ مکرمہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام قنبل رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کا پورا نام ’’محمد بن عبدالرحمن بن خالد بن محمد بن سعید المخزومی المکی‘‘ ہے، آپ کی کنیت ’ابوالحسن‘ اور لقب ’قنبل‘ ہے۔ آپ کے لقب ’قُنبل رحمہ اللہ‘کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ آپ قنابلہ نامی قبیلہ میں پیدا ہوئے جس کی وجہ سے ان کالقب قُنبل پڑ گیا اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کسی مرض کے علاج کے لیے آپ قنبل نامی دوا کھا تے تھے۔ اس وجہ سے انہیں قنبل کہا جانے لگا۔امام دانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مکہ میں آپ کا گھرانہ آج تک قنابلہ کے نام سے مشہور ہے۔ (شرح سبعہ قراء ت:۱؍۸۴)
پیدائش :امام قنبل رحمہ اللہ ۱۹۵ھ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔
مقام و مرتبہ:امام قنبل رحمہ اللہ امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کے دوسرے مشہور راوی ہیں اور دیارِ حجاز میں قراء ت کے امام تھے۔ امام قنبل کچھ عرصہ محکمہ پولیس میں بھی رہے۔
وفات:امام قنبل رحمہ اللہ نے ۲۹۱ھ میں ۹۶ برس کی عمر میں وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کا پورا نام’’زبان بن العلاء بن عمار بن العریان بن عبداللہ بن الحسین بن الحارث بن جلہمۃ‘‘ ہے۔ آپ کی کنیت ’ابوعمرو‘ ہے۔
پیدائش :امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ ۶۸ یا ۷۰ھ میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور بصرہ میں پرورش پائی۔
مقام و مرتبہ:آپ قراء ت کے تیسرے بڑے امام ہیں۔ آپ کے اساتذہ کی تعداد قراء سبعہ میں سے سب سے زیادہ ہے۔ آپ کی سیدنا انس بن مالک رضی الل عنہ سمیت متعدد صحابہ سے ملاقات ثابت ہے۔ اسی لیے ان کو تابعین میں شمار کیا جاتاہے۔ امام ابوعمرو بصری باوقار اور بارُعب شخصیت کے مالک تھے۔ مشہور عرب شاعر فرزدق نے اپنے اشعار میں ان کی مدح کی ہے۔ آپ صادق، امین ثقہ اور متدین آدمی تھے۔ اصمعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر کوئی عالم نہیں دیکھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن کثیررحمہ اللہ البدایہ والنہایۃ میں لکھتے ہیں کہ امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ اپنے زمانہ میں علم قراء ت نحو اور فقہ کے امام تھے۔ ابوعبیدہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ کی لکھی گئی کاپیوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کا گھر چھت تک بھرا ہواتھا۔ آخر عمر میں انہوں نے ان سب کو جلا دیا اور عبادت میں مصروف ہوگئے اور ہر تین دن کے اندر مکمل قرآن مجید ختم کرتے تھے۔ شیخ حسن بصری رحمہ اللہ نے جب ان کے درس میں طلبہ کا ہجوم دیکھا تو فرمایا: لا الہ الا اﷲ، کیا علماء ارباب بن گئے ہیں؟ جس عزت کی بنیاد علم پر نہ ہو اس کا انجام ذلت ہے۔
سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
’’میں نے خواب میں نبی کریمﷺ کو دیکھا تو میں نے ان سے سوال کیا: یارسول اللہﷺ مجھ پرقراء ت مختلط ہوگئی ہے، میں کس کی قراء ۃ پڑھوں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: تم ابوعمرو بصری کی قراء ت پڑھاکرو۔‘‘(غایۃ النہایۃ:۱؍۱۹۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اصمعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
میں نے آپ سے ہزار مسئلے پوچھے آپ نے ہر مسئلہ کا جدا جدا جواب دیا اورہر مسئلہ پر شعراء جاہلیت کے کلام سے شواہد پیش کیے۔ (شرح سبعہ قراء ات:۱؍۸۵)
اَساتذہ :آپ کے اَساتذہ کی تعداد لامحدود ہے۔ قراء سبعہ میں سب سے زیادہ اَساتذہ انہی کے ہیں۔ آپ نے مکہ، مدینہ، کوفہ اور بصرہ کے اجلہ تابعین سے کسب فیض کیا۔ ان میں سے حسن بن ابوالحسن بصری رحمہ اللہ، حمید بن قیس الاعرج رحمہ اللہ، سعید بن جبیررضی اللہ عنہ، شیبہ بن نصاح رحمہ اللہ، عاصم بن ابی النجودرحمہ اللہ، عبداللہ بن کثیر مکی رحمہ اللہ، عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ، مجاہد بن جبیررحمہ اللہ اور یحییٰ بن یعمُررحمہ اللہ قابل ذکر ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ :امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ مدینہ، کوفہ اور بصرہ وغیرہ میں جہاں بھی رہے علم کی نشرواشاعت میں مسلسل مصروف رہے۔ آپ کے تلامذہ کی تعداد کوشمار کرنا ممکن نہیں ہے۔ آپ کے دو مشہور ترین تلامذہ امام دوری اورامام سوسی ہیں، جن کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔
وفات:امام ابوعمرورحمہ اللہ نے ۱۵۴ھ میں عباسی خلیفہ منصور کے زمانہ میں ۸۶ برس کی عمر میں کوفہ میں وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام دوری رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کا پورا نام ’’ حفص بن عمر بن عبدالعزیز بن صھبان بن عدی بن صہبان الدوری الازدی‘‘ ہے، آپ کی کنیت ’ابوعمر‘ ہے۔ بغداد کے مشرق میں واقع محلہ ’دور‘ میں پیدا ہوئے، اسی لیے انہیں ’دوری‘ کہا جاتا ہے۔
پیدائش :امام ابوعمر دوری رحمہ اللہ بغداد کے مشرقی محلہ ’دور‘ میں ۱۵۰ھ میں پیداہوئے۔
مقام و مرتبہ:امام دوری رحمہ اللہ دو اماموں، امام ابوعمرو بصری اور امام کسائی کے راوی ہیں۔ امام دوری رحمہ اللہ پہلے امام ہیں جنہوں نے قراء ات کو جمع کیا اور اس موضوع پر کتاب لکھی۔ امام اھوازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام دوری رحمہ اللہ قراء ت کے امام تھے۔ انہوں نے قراء ت کی تمام متواتر و شاذ وجوہ کو پڑھاتھا۔امام دوریؒ علم قراء ت کی مہارت کے ساتھ ساتھ علم حدیث میں بھی یکتائے روزگار تھے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ’’میں نے امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کو ان سے اَحادیث لکھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘
امام دوری رحمہ اللہ کچھ عرصہ تک یزید بن منصور خالی مہدی عباسی کے لڑکوں کے اَتالیق رہے۔ پھر خلیفہ ہارون الرشید نے مامون کی ا تالیقی پر مقرر کر دیا۔ آپ رحمہ اللہ قراء ت، حدیث اور نحو ولغت میں ماہر، شاعر اور صاحب ِتصنیف عالم تھے۔(شرح سبعہ قراء ت :۱؍۸۵)
اَساتذہ: امام دوری رحمہ اللہ نے متعدد اساتذہ سے کسب فیض کیا، ان میں سے اسماعیل بن جعفر المدنی رحمہ اللہ، علی بن حمزہ کسائی رحمہ اللہ، ابن عینیہ رحمہ اللہ، امام وکیع رحمہ اللہ اور ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ قابل ذکر ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ:امام دوری کثیر التلامذہ تھے، جن کو احاطہ تحریر میں لانا محال ہے، ان میں سے احمد بن حرب المطوعی رحمہ اللہ، احمد بن فرج رحمہ اللہ اور ابوبکر بن ابوالدنیا رحمہ اللہ قابل ذکر ہیں۔
تصانیف :امام دوری رحمہ اللہ نے درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف میں بھی حصہ لیا اور علم قراء ت پر سب سے پہلے انہوں نے ہی قلم اٹھایا۔ان کی چند کتب یہ ہیں:
٭ مااتفقت ألفاظہ و معانیہ من القرآن
٭ أحکام القرآن والسنن
٭ فضائل القرآن
٭ أجزاء القرآن
وفات: امام دوری رحمہ اللہ نے طویل عمر پائی۔ آخر عمر میں آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔انہوں نے ۹۶ سال کی عمر میں۲۴۶ھ میں مکہ مکرمہ میں وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام سوسی رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کی کنیت ’ابوشعیب‘ اور نام ’’صالح بن زیاد بن عبداللہ بن اسماعیل بن ابراہیم بن جارود سوسی ‘‘ ہے۔ امام سوسی اہواز کے قریب ایک شہر سوس میں پیداہوئے۔ اسی مناسبت سے انہیں سوسی کہا جاتاہے۔
پیدائش :امام سوسی رحمہ اللہ کے خاندانی حالات مفقود ہیں۔ ابن حجرعسقلانی رحمہ اللہ نے صرف ان کے ایک بھائی عبدالواحد کا نام لکھا ہے۔ اس لیے آپ کی تاریخ پیدائش معلوم نہیں ہوسکی۔ علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ امام سوسی رحمہ اللہ نے ۲۶۱ھ میں بعمر ۹۰ سال وفات پائی۔اس لحاظ سے اگر تاریخ ولادت کا تعین کیا جائے تو وہ ۱۷۱ھ بنتی ہے۔
مقام و مرتبہ:امام سوسی رحمہ اللہ، امام ابوعمرو بصری کے دوسرے راوی ہیں۔ آپ اپنے زمانہ میں قراء ت کے امام تھے۔ امام سوسی رحمہ اللہ علم قراء ت کے ساتھ ساتھ علم حدیث کی تعلیم وتعلم میں بھی مشغول رہا کرتے تھے۔
وفات :امام سوسی رحمہ اللہ نے ۲۶۱ھ میں موضع ’رقہ‘ میں وفات پائی۔
 
Top