• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لامذہب کون؟

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس کا اطلاق سب سے پہلے آپ کے امام صاحب پر ہوتا ہے کہ نہ تو اُن کا کوئی مذہب تھا (وہ بھی غیر مقلد تھے)اور حدیث میں بھی ضعیف تھے۔۔ابتسامہ!
جناب کی عقل و فہم پر رؤوں یا ینسوں!!!!!!
جناب ”لا مذہب“ سے کیا سمجھے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
اہلِ حدیث سے نہیں بلکہ ”لا مذہبوں“ کی چہرہ کشائی کرنے کی کوشش ہے۔ حقیقی اہلِ حدیث محدیثین کرام ہیں اور آپ لوگ انگریز سے ”اہِل حدیث“ رجسٹرڈ ہیں۔
رجسڑ ڈ کروانا ہماری مجبوری تھی وجہ ہم ان کے کھیت کی مولی نہ تھے اور جو ان کے کھیت کی مولیاں تھی وہ تو ان کی اپنی پیدا وار تھی نہ
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جناب کی عقل و فہم پر رؤوں یا ینسوں!!!!!!
السلام علیکم!
مجھے اُمید ہے دونوں کام بھی آپ بیک وقت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔۔۔۔ابتسامہ!
جناب ”لا مذہب“ سے کیا سمجھے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ لا مذہب تھے کیونکہ نا وہ شافعی تھے نا وہ مالکی تھی نا وہ حنبلی تھے اور حنفی ہونے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔۔۔ تو پس ثابت ہوا کہ "لامذہب" سے میں کیا سمجھا۔۔۔ابتسامہ!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آَمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
وہ دھوکہ دیتے ہیں اللہ کو اور ایمان والوں کو حالانکہ وہ نہیں دھوکہ دیتے مگر اپنے آپ کو اور وہ نہیں سمجھتے​
ایک عبرت انگیز واقعہ:
ایک دفعہ ایک ”لا مذہب“ (نام نہاد اہل حدیث) سے نماز کے مسائل کے موضوع پر بات ہو رہی تھی تو اس نے اپنی دلیل میں کہا کہ یہ حدیث صحیح بخاری میں ہے۔ میں نے صحیح بخاری اس کے سامنے کردی اور کہا کہ دکھاؤ۔ وہ کافی دیر تک دیکھتا رہا کہ آخر مجھے اس پر ترس آگیا اور میں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح بخاری میں نہیں ہے۔ اس نے بڑے تعجب سے کہا”ہیں“۔
واقعہ میں بیان کی گئی حالت ہمیشہ بریلویوں اور دیوبندیوں کی ہی دیکھی ہے کبھی کسی اہل حدیث کو اس حالت کا شکار نہیں دیکھا۔ معلوم یہی ہوتا ہے عبدالرحمن بھٹی صاحب یہاں اپنے اکابرین کی طرح جھوٹ بول رہے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
ایک عبرت انگیز واقعہ:
ایک دفعہ ایک ”لا مذہب“ (نام نہاد اہل حدیث) سے
آپ تو بنا کسی ثبوت کے اہل حدیث کو صرف ’’لامذہب‘‘ کہہ رہے ہیں جس کی حیثیت صرف ایک جھوٹے الزام کی ہے جبکہ ہم نے دلائل سے دیوبندیوں،بریلویوں اور حنفیوں کو لامذہب ثابت کردیا ہے۔الحمدللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اہلِ حدیث سے نہیں بلکہ ”لا مذہبوں“ کی چہرہ کشائی کرنے کی کوشش ہے۔ حقیقی اہلِ حدیث محدیثین کرام ہیں اور آپ لوگ انگریز سے ”اہِل حدیث“ رجسٹرڈ ہیں۔
ملا علی قاری حنفی اپنی کتاب "سم القوارض فی ذم الروافض" میں لکھتے ہیں: "اس امت میں کسی ایک پر حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی ہونا واجب نہیں"
اشرف علی تھانوی صاحب فرماتے ہیں کہ:
"حنفی، شافعی ہونا جزوایمان نہیں، ورنہ صحابہ و تابعین کا غیر مومن ہونا لازم آئے گا۔"
(امداد الفتاویٰ:ج5،ص300)
مولانا کفایت اللہ حنفی دیوبندی بیان کرتے ہیں کہ:
"محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعت سے تارک تقلید باہر ہوتا ہے"
(کفایت المفتی:ج،1ص325)

اگر حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی بعد کی پیداوار نہیں ہیں، اور صرف یہی مکتب فکر اہل سنت میں شامل ہیں تو صحابہ کے بارے میں کیا کہو گے؟
امام ابو حنیفہ رح کے بارے میں کیا کہو گے کہ جن کا غیر مقلد ہونا خود تمہارے بڑوں نے تسلیم کیا ہے؟
اشرف علی تھانوی صاحب فرماتی ہیں:
" امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے" (مجالس حکیم الامت:ص345)
نوٹ: امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا صراحت سے درج ذیل کتابوں میں بھی لکھا ہوا ہے۔
حاشیہ الطحطاوی علی الدر المختار،ج1،ص51، معین الفقہ، ص88

جواب = یہ وسوسہ بهی عام آدمی کوبڑا وزنی معلوم هوتا هے لیکن دراصل یہ وسوسہ بهی باطل هے ، الحمد لله هم اهل سنت والجماعت هیں اور اهل سنت کے چاربڑے مکاتب فکرهیں حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، یہ چار مسالک ایک دوسرے کے ساتهہ باهمی محبت ومودت رکهتے هیں ایک دوسرے کے ساتهہ استاذ وشاگرد کی نسبت رکهتے هیں ایک دوسرے کو کافر و مشرک و گمراه نہیں کہتے صرف فروعی مسائل میں دلائل کی بنیاد پراختلاف رکهتے هیں ، اوراصول وعقائد میں اختلاف نہ توصحابہ کے مابین تها اور نہ ائمہ اربعہ کے درمیان ، اور غیرمنصوص مسائل میں ان ائمہ کرام نے اجتهاد کیا اسی وجہ سے فروعی مسائل میں ان ائمہ کرام کے مابین اختلاف موجود هے ، اور یہ اختلاف بمعنی جنگ وفساد نہیں هے جیسا کہ فرقہ جدید اهل حدیث کا پروپیگنڈه هے بلکہ یہ علمی اختلاف دلائل وبراهین کی بنیاد پر هے ، جوکہ امت مرحومہ کے لیئے رحمت هے ، اور پهر یہ فروعی اختلاف صحابہ کرام کے مابین بهی تها ،
اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی سب اهل سنت والجماعت هیں ، اور همارا یہ نام ولقب حدیث سے ثابت هے ، حضور صلی الله علیہ وسلم نے قول باری تعالی {يوم تبيض وجوه وتسود وجوه} کی تفسیر میں فرمایا کہ وه اهل سنت والجماعت هیں
وأخرج الخطيب في رواة مالك والديلمي عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله تعالى {يوم تبيض وجوه وتسود وجوه} قال: "تبيض وجوه أهل السنة، وتسود وجوه أهل البدع".
وأخرج أبو نصر السجزي في الإبانة عن أبي سعيد الخدري "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرأ {يوم تبيض وجوه وتسود وجوه} قال: تبيض وجوه أهل الجماعات والسنة، وتسود وجوه أهل البدع والأهواء".
وأخرج ابن أبي حاتم وأبو نصر في الإبانة والخطيب في تاريخه واللالكائي في السنة عن ابن عباس في هذه الآية قال {تبيض وجوه وتسود وجوه} قال "تبيض وجوه أهل السنة والجماعة، وتسود وجوه أهل البدع والضلالة.
تو أهل السنة والجماعة هی فرقة ناجیة اور طائفة منصورة هے ، اور جن کی صفت حضور صلی الله علیہ وسلم نے یہ بیان کی کہ وه میرے اور میرے صحابہ کے طریق پرهوں گے ،
اس باب میں وارد شده چند احادیث صحیحہ ملاحظہ کریں
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة أو اثنتين وسبعين فرقة، والنصارى مثل ذلك، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة) قال الحاكم: هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجه (1/44). وجاء في سنن أبي داود (4/197) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (افترقت اليهود على إحدى أو اثنتين وسبعين فرقة، وتفرقت النصارى على إحدى أو اثنتين وسبعين فرقة، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة).
وجاء في صحيح ابن حبان (6247) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة).
ان مذکوره بالا احادیث سے تویہ معلوم هوا کہ اس امت میں افتراق ( فرقے ) واقع هوں گے ، لیکن ان روایات میں ناجی فرقہ ( نجات والی کامیاب فرقه ) کی تعیین نہیں کی گئ ، بلکہ دیگر احادیث صحیحہ میں ناجی فرقہ کی تعیین کی گئ هے جودرج ذیل هیں ،
حديث أنس بن مالك رضي الله عنه الذي أخرجه الإمام أحمد حديث رقم (12229) عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: (إن بني إسرائيل قد افترقت على اثنتين وسبعين فرقة، وأنتم تفترقون على مثلها، كلها في النار إلا فرقة).
اس حدیث سے معلوم هوا کہ ان فرقوں میں سے ایک هی فرقہ کامیاب وناجی هوگا ، اب وه ناجی فرقہ کون سا هے ؟؟
وبيَّن النبي صلى الله عليه وسلم في الحديث الذي أخرجه الطبراني في الكبير (8/152) عـن أبي الدرداء وأبي أمامة وواثلة بن الأسقع وأنس بن مالك أن من شرط الفرقة الناجية: عدم تكفير أحد من أهل القبلة، فقـال: (ذَرُوا المِرَاء،فإن بني إسرائيل افترقوا على إحدى وسبعين فرقة، والنصارى على اثنتين وسبعين فرقة، و تفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة، كلهم على الضلالة إلا السَّواد الأعظم، قالوا: يا رسول الله ومَن السَّواد الأعظم؟ قال: مَن كان على ما أنا عليه وأصحابي، الخ
قال صلى الله عليه وسلم : " إن بني إسرائيل افترقوا على إحدى وسبعين فرقة ، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة ، كلها في النار إلا واحدة " فقيل له : ما الواحدة ؟ قال : " ما أنا عليه اليوم وأصحابي " . حديث حسن أخرجه الترمذي وغيره .
ان مذکوره بالا احادیث سے معلوم هوا کہ ناجی فرقہ ( نجات والی کامیاب جماعت ) وه هے جو حضور صلى الله عليه وسلم کی سنت پرعمل پیرا هوگی
یعنی " أهل السنة " اسی کو حدیث میں " ما أنا عليه " فرمایا ، اور " والجماعة "
یعنی سنت رسول پرعمل کے ساتهہ ساتهہ سنت صحابہ پربهی وه جماعت عمل کرے گی ، اسی کو حدیث میں " وأصحابي " فرمایا
تواس عظیم الشان بشارت کی حامل جماعت ایک هی هے اور وه أهل السنة والجماعة هے ، اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی چاروں مسالک أهل السنة والجماعة اسی اصول پر قائم هیں ، توکامیابی ونجات کا معیار ومیزان سنت رسول اور سنت صحابہ هے ، اب هم اس میزان میں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کو پرکهتے هیں تو وه بظاهر سنت پرتو عمل کا دعوی کرتے هیں لیکن ناجی فرقہ کی دوسری صفت یعنی جماعت صحابہ کی اتباع نہیں کرتے ، حتی کہ ان کے هاں صحابی کا قول فعل فہم کوئ حجت ودلیل نہیں هے ، صرف یہی نہیں بلکہ صحابہ کرام کے اجماعات کی بهی مخالفت کرتے هیں ( مثلا بیس رکعت تراویح ، طلاق ثلثہ ، جمعہ کے دن اذان ثانی وغیره ) اجماعی مسائل میں صحابہ کی مخالفت کرتے هیں ، یہاں سے ایک عاقل آدمی فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی حقیقت کومعلوم کرلیتا هے ،
مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔
حافظ صاحب سے مطالبہ ہیں کہ وہ اپنے اس قول "علمی اختلاف دلائل وبراهین کی بنیاد پر هے ، جوکہ امت مرحومہ کے لیئے رحمت هے" کی شرعی دلیل دیں؟

مفتی کفایت اللہ دہلوی دیوبندی کہتے ہیں:
"اہل حدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں" (کفایت المفتی ج1،ص325)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رح فرماتے ہیں:
"ابو حنیفہ، مالک، شافعی اور احمد بن حنبل کے پیدا ہونے سے پہلے، اہل سنت و الجماعت کا مذہب قدیم و مشہور ہے، کیونکہ یہ صحابہ کا مذہب ہے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔"
(منہاج السنہ ج1، ص256)
معلوم ہوا کہ آئمہ اربعہ کی پیدائش سے پہلے اہل سنت والجماعت موجود تھے اور انگریزوں کے دور میں پیدا ہوجانے والے دیوبنیوں اور بریلویوں کا اس لقب پر قبضہ غاصبانہ قبضہ ہے۔ اور ان آئمہ سے پہلے تقلید شخصی کا جواز نہیں تھا صرف کتاب و سنت کی اطاعت موجود تھی اور یہ تقلید شخصی کی بدعت چوتھی صدی میں ایجاد ہوئی۔

شاہ ولی اللہ حنفی لکھتے ہیں:
اعلم ان الناس کا نو قبل الما ئة الرابعة غیر مجمعین علی التقلید الخالص لمذھب واحد
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ چوتھی صدی سے پہلے لوگ کسی ایک مخصوص مذہب کی تقلید پر متفق نہیں تھے (حجة اللہ البالغہ ص ۴۵۱)

قاضی ثناءاللہ پانی پتی حنفی لکھتے ہیں:
فان اہل السنة والجمة قد افترق بعد القرون الثلاثة او الاربعة علی اربعة مذاہب
اہل سنت والجماعت چوتھی یا پانچویں صدی میں چار مذاہب میں متفرق ہوئے۔ (تفسیر مظہری)

امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
انما حد ثت ھذہ البدعة فی القرن الرابع المذمومة علیٰ لسانہ علیہ الصلاة والسلام۔
تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی جسے نبی علیہ الصلاة والسلام نے مذموم قرار دیا تھا۔ (اعلام المو قعین ۲۸۹۱)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رجسڑ ڈ کروانا ہماری مجبوری تھی وجہ ہم ان کے کھیت کی مولی نہ تھے اور جو ان کے کھیت کی مولیاں تھی وہ تو ان کی اپنی پیدا وار تھی نہ
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ لا مذہب تھے کیونکہ نا وہ شافعی تھے نا وہ مالکی تھی نا وہ حنبلی تھے اور حنفی ہونے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔۔۔ تو پس ثابت ہوا کہ "لامذہب" سے میں کیا سمجھا۔۔۔ابتسامہ!
واقعہ میں بیان کی گئی حالت ہمیشہ بریلویوں اور دیوبندیوں کی ہی دیکھی ہے کبھی کسی اہل حدیث کو اس حالت کا شکار نہیں دیکھا۔ معلوم یہی ہوتا ہے عبدالرحمن بھٹی صاحب یہاں اپنے اکابرین کی طرح جھوٹ بول رہے ہیں۔
آنکھیں اگر ہوں بند تو خزاں بھی بہار ہے

آپ تو بنا کسی ثبوت کے اہل حدیث کو صرف ’’لامذہب‘‘ کہہ رہے ہیں جس کی حیثیت صرف ایک جھوٹے الزام کی ہے جبکہ ہم نے دلائل سے دیوبندیوں،بریلویوں اور حنفیوں کو لامذہب ثابت کردیا ہے۔الحمدللہ
جناب کیا لا مذہب کا مطلب بھی سمجھتے ہیں؟ دیوبندیوں،بریلویوں اور حنفیوں کے لا مذہب ہونے کا ثبوت براہِ کرم ایک دفعہ پھر سے تحریر فرمادیں تو نوازش ہوگی۔

اس بات کی حیثیت بھی صرف جھوٹے الزام کی ہی ہے اور یہ وہ کذب ہے جو مقلدوں کے علماء و اکابر سالوں سے بولتے چلے آرہے ہیں۔ اس جھوٹ کی حقیقت ملاحظہ ہو
اسی تھریڈ کو شائد جناب نے مکمل نہیں پڑھا۔ ملاحظہ فرما لیں؛
رجسڑ ڈ کروانا ہماری مجبوری تھی
مجبوری کیا تھی یہ اچھی طرح سب کو معلوم ہے۔
 
Top