جی شاید وہ ماورائے مسلک میں سے ہیں، انہوں نے تقابل مسالک کا کورس بھی کروایا تھا، عقائد ان کے درست معلوم ہوتے ہیں۔ ماشاءاللہ
محترم مبشر بھائی "اصولاً" سلفی ہیں۔اور یہ بات میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں، والحمدللہ۔
میں نے جو تھوڑا بہت انکا بلاگ پڑھا ہے غلطی نہ لگی ہو تو مجھے یہ غامدی اور مولانا اصلاحی کی طرح لگتے ہیں کچھ باتیں بہت اعلی ہیں مگر کچھ کافی ٹیڑھی باتیں ہوتی ہیں تاکہ عام آدمی غلطی تک نہ پہنچ سکے جیسے گولی کےاندر دوائی- مثلا
صوفیاء کی حکمت عملی
از محمد مبشر نذیر April 2006
مجھے بعض صوفیاء کے عقائد و نظریات اور ان کے اعمال سے شدید اختلاف ہے لیکن میں ان کے طریق تبلیغ کا پوری طرح قائل ہوں۔ انہوں نے دوسروں کے سر جھکانے کی بجائے ان کے دلوں کو فتح کرنے کو اپنا ہدف بنا لیا۔ وہ جانتے تھے کہ جن لوگوں کو انہوں نے اپناپیغام پہنچانا ہے، انہیں ان کے جیسا ہی بننا پڑے گا۔ ہندوستان میں زیادہ تر صوفیا وسطی ایشیا سے آئے۔ انہوں نے ہندوستان کو اپنا وطن سمجھا۔ اس کی زبان سیکھی، یہاں کے کلچر سے واقفیت حاصل کی، یہاں کا لباس پہننا شروع کیا اور یہاں کا رہن سہن اپنایا ۔
انہوں نے اپنے مخاطبین کو جاہل و حقیر قرار نہیں دیا بلکہ ان سے محبت و الفت کا سلوک کیا۔ کیا ہندو اور کیا مسلمان، جو بھی ان کے پاس آتا، اس سے پیار کرتے، اسے اپنا بناتے۔ ان کے لنگر ہر مذہب کے لوگوں کے لئے بلا تفریق جاری رہتے۔ انہوں نے اپنی دعوت کو لوگوں کی زبان میں عوامی کہانیوں اور نظموں کی صورت میں پیش کیا۔ ان میں اتنی اپنائیت اور محبت ہوتی کہ لوگ انہیں حفظ کرلیتے اور اپنی محفلوں، تقریبات اور یہاں تک کہ روزانہ کی چوپال میں گا گا کر پڑھتے۔ ان کی اس دعوتی حکمت عملی (Strategy) کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پورا برصغیر ہندو و مسلم کی تفریق کے بغیر ان کا دیوانہ ہے۔ آج بھی پنجاب و سندھ کے دیہات میں ان کی نظمیں لوگ بڑے شوق سے پڑھ کر ایک دوسرے کو سناتے ہیں۔
اس کے برعکس ہمارے آج کے بہت سے مبلغین عوام سے کٹ کر رہتے ہیں۔اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے، رہن سہن اور لباس میں عام لوگوں سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں اور ان کی بات سنے بغیر انہیں اپنی سنانے کی فکر میں رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کی تقاریر سے دور بھاگتے ہیں، ان کی کتب کو کوئی کھول کر دیکھنا پسند نہیں کرتا۔اگر کوئی ان کی سن بھی لیتا ہے تو دوسرے کان سے نکال دیتا ہے۔ دل پر وہی بات اثر کرتی ہے جس کے پیچھے محبت، اپنائیت اور خلوص کے جذبات ہوں اور مخاطب کو ویسی ہی عزت دی جائے جس کی ہم اپنے لئے توقع کرتے ہیں۔
اسکے علاوہ یا رحم للعالمین مظفر وارثی کی نعت وغیرہ اور انکار حدیث کی باتیں بھی بڑی ڈھکی چھپی نظر آئی ہیں پڑھ کر بتاؤں گا ان شاءاللہ