lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
حضرت عمر ہرگز قرآن و سنت کے خلاف نہیں جاسکتے تھے
آپ کے اس فرمان سے میں صحیح مسلم کی حدیث کی دلیل کی بناء پر متفق نہیں
تیمم کے بارے میں واضح قرآنی آیات اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی بیان کی گئی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس کھلی خلاف ورزی کو آپ کیا نام دیں گے ؟؟؟؟
کچھ لوگ پوری احادیث اور اس کا مفہوم پیش نہیں کرتے- اور صحابہ کرام راضی اللہ کے خلاف اپنی زبان درازیاں کرتے رہتے ہیں
اللہ ایسے لوگوں پر لعنت کرے آمین
پوری حدیث یہ ہے
حیض کا بیان
تیمم کے بیان میں
صحیح مسلم:جلد اول
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ ذَرٍّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَائً فَقَالَ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارٌ أَمَا تَذْکُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَائً فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فِي التُّرَابِ وَصَلَّيْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْکَ الْأَرْضَ ثُمَّ تَنْفُخَ ثُمَّ تَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَکَ وَکَفَّيْکَ فَقَالَ عُمَرُ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ قَالَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أُحَدِّثْ بِهِ قَالَ الْحَکَمُ وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ حَدِيثِ ذَرٍّ قَالَ وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ عَنْ ذَرٍّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ الَّذِي ذَکَرَ الْحَکَمُ فَقَالَ عُمَرُ نُوَلِّيکَ مَا تَوَلَّيْتَ
عبد اللہ بن ہاشم عبدی، یحیی ابن سعید قطان، شعبہ، حکم، ذر، سعید بن عبدالرحمن ابن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میں جنبی ہوگیا اور میں نے پانی نہیں پایا آپ نے فرمایا نماز نہ پڑھ، تو حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک سریہ میں جنبی ہو گئے اور ہمیں پانی نہ ملا اور آپ نے نماز ادا نہ کی بہر حال میں مٹی میں لیٹا اور نماز ادا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے کافی تھا کہ تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارتا پھر پھونک مارتا پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے عمار اللہ سے ڈر حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر آپ نہ چاہیں تو میں یہ حدیث نہیں بیان کروں گا حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت مذکور ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہم تیری روایت کا بوجھ تجھ ہی پر ڈالتے ہیں۔
بہرام نے حدیث کا یہ حصہ کیوں پیش نہیں کیا
حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت مذکور ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہم تیری روایت کا بوجھ تجھ ہی پر ڈالتے ہیں۔
اللہ بہرام پر حق چھپانے پر کروڑ ہا لعنتیں کرے
آمین
اور یہی روایت سنن نسائی میں بھی بیان ہوئی ہے
کتاب سنن نسائی جلد 1
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، سلمہ، ابومالک و عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی، عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت عمر کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا اے امیرالمومنین کبھی ایک ایک دو دو ماہ تک ہم لوگوں کو پانی (وضو یا غسل کے مطابق) نہیں ملتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھ کو نہ پانی ملے تو میں نماز نہ پڑھوں۔ جس وقت تک میں پانی حاصل نہ کر سکوں۔ حضرت عمار بن یاسر نے فرمایا اے امیرالمؤمنین آپ کو یاد ہے کہ جس وقت میں اور تم دونوں فلاں فلاں جگہ پر موجود تھے اور ہم اونٹ چراتے تھے تو تم کو معلوم ہے کہ ہم کو غسل کرنے کی ضرورت پیش آئی تھی میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کو مٹی کافی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلی کو زمین پر مارا پھر ان کو پھونک ماری اور چہرہ پر مسح فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے عمار تم خدا سے ڈرو کہ تم بغیر کسی روک ٹوک کے حدیث نقل کرتے ہو- حضرت عمار نے فرمایا اے امیرالمؤمنین اگر آپ چاہیں تو میں اس حدیث کو نقل نہ کروں گا۔ حضرت عمر نے فرمایا نہیں بلکہ تم نقل کرو اس کو ہم تمہارے ہی حوالے کر دیں گے
پاکی کا بیان
تیمم کا بیان
سنن ابوداؤد:جلد اول
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّا نَکُونُ بِالْمَکَانِ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَکُنْ أُصَلِّي حَتَّی أَجِدَ الْمَائَ قَالَ فَقَالَ عَمَّارٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ کُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنَا جَنَابَةٌ فَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ هَکَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَی نِصْفِ الذِّرَاعِ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَمَّارُ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ وَاللَّهِ لَمْ أَذْکُرْهُ أَبَدًا فَقَالَ عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ لَنُوَلِّيَنَّکَ مِنْ ذَلِکَ مَا تَوَلَّيْتَ
محمد بن کثیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، ابومالک، عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر کے پاس تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کہ ہم ماہ دو ماہ ایک جگہ قیام کرتے ہیں )اور وہاں پانی نہیں ہوتا اور ہم جنبی ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں ہم کیا کر یں- اس پر حضرت عمر نے فرمایا کہ میں تو اس وقت تک نماز نہ پڑھوں گا جب تک کہ پانی نہ ملے گا یہ سن کر حضرت عمار نے کہا کہ اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ اونٹوں میں تھے اور ہم جنبی ہو گئے تھے تو میں مٹی میں لوٹ گیا تھا پھر ہم نے واپس آکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایسی صورت میں تمھیں صرف ایسا کرنا کافی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مار کر پھونک ماری اور اپنے چہرے پر اور ہاتھوں پر نصف ذراع تک پھیر لیا حضرت عمر نے فرمایا۔ اے عمار اللہ سے ڈرو۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو یہ بات میں کبھی ذکر نہ کروں۔ حضرت عمر نے فرمایا۔ نہیں بخدا میرا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ تمھیں اپنی بات کہنے کا اختیار ہے۔