معذرت شاکر بھائی۔آپ اپنا انداز اور لب ولہجہ درست رکھئے۔
معذرت شاکر بھائی۔آپ اپنا انداز اور لب ولہجہ درست رکھئے۔
عبدہ@ صاحب آپکا فرمانا کہ اکابرین اہل حدیث کو بہت سے معملات میں غلطیاں لگی ہیں ،اسکی وجہ یہ تھی کہ اکابرین اہلحدیث کے پاس مکمل علم نہیں تھا ،اور اس وقت ہندوستان میں علم پھیلا نہیں تھا،اس لئے وہ بدعت کی حمایت کرتے رہے ہیں ،اب چونکہ اکابرین بقول آپکے کہ لٹل نالج کی بنا پر بدعات کے داعی رہے ہیں ، تو اب آپ پر یہ فرض ہے کہ اکابرین اہلحدیث کی بدعات کو بے نقاب کیا جائے ،تا کہ امت کو بدعات سے بچایا جاسکے ،سردست آپ اکابرین اہل حدیث جو بدعتی تھے انکی فہرست پیش کریں ،تا کہ ہم انکی کتب کا مطالعہ کرنے سے بچے ،اور احباب کو بھی مطلع کریں کہ یہ اہلحدیث بدعتی ہیں ان سے بچو،پھر امید ہے،آپ ان کتب اور اقتباسات کی بھی نشاندہی کریں گے ،جو بدعتی امور پر مشتمل ہیںدوسری بات
میرے نزدیک بہت سے اہل حدیث کو بھی بہت معاملات میں غلط فہمیاں لگی ہیں مگر وہ مکمل علم نہ ہونے کی وجہ سے یا غلط مفہوم اخذ کرنے سے لگی ہیں جیسے عمر رضی اللہ عنہ کو اللہ کے نبی کی وفات پر غلط فہمی لگی تھی مگر بتانے کے بعد اصرار نہیں کیا تھا پس میرے نزدیک بہت سے پرانے اہل حدیث علماء سے غلطیاں ہوئیں چونکہ علم ابھی ہندوستان میں پھیلا نہیں تھا مگر آجکل جب دلائل پھیل گئے ہیں تو تمام اہل حدیث بدعات وغیرہ کا انکار کرتے ہیں
محترم بھائی دو دن گاؤں گیا تھا دیر پر معذرت-ان شاءاللہ کوشش کروں گا اللہ توفیق دے امینآپ دوٹوک جواب دے
عمل مطلقا بدعت ہو گا جسکی دعوت دینا گناہ کے زمرہ میں آتا ہےعبدہ صاحب سوال پر غور فرمائیں:۔
اگر مذکورہ عمل مسنون نہیں تو اسکو کیا کہیں گے؟
آپ دوٹوک جواب دے، کہ یہ عمل شریعت کی نگاہ میں کیسا ہے؟ کیا شریعیت میں اسطرح عمل بتانے کی گنجایش موجود ہے؟
میرے خیال میںیہ سادہ سی بات تھی اسلئے چیونٹی کو مارنے کے لئے میں نے ہتھوڑے کا استعمال مناسب نہیں سمجھا اللہ مجھے معاف فرمائے امیناگر آپ نہیں جانتے تو خاموش رہے پی ایچ ڈی اور بڑے علامے موجود ہیں وہ لب کشائی کی زحمت فرمائیں گے۔
محترم بھائی اس میں دو امور قابل توجہ ہیںعبدہ@ صاحب چونکہ اکابرین بقول آپکے کہ لٹل نالج کی بنا پر بدعات کے داعی رہے ہیں ، تو اب آپ پر یہ فرض ہے کہ اکابرین اہلحدیث کی بدعات کو بے نقاب کیا جائے ،تا کہ امت کو بدعات سے بچایا جاسکے ،سردست آپ اکابرین اہل حدیث جو بدعتی تھے انکی فہرست پیش کریں ،تا کہ ہم انکی کتب کا مطالعہ کرنے سے بچے ،اور احباب کو بھی مطلع کریں کہ یہ اہلحدیث بدعتی ہیں ان سے بچو،پھر امید ہے،آپ ان کتب اور اقتباسات کی بھی نشاندہی کریں گے ،جو بدعتی امور پر مشتمل ہیں
آپ اس کار خیر سے محروم نہیں رہے گے بلکہ آپ اپنے جیسے دیگر علماء کو بھی متوجہ کریں گے،اور بالخصوص مولانا میر رحمہ اللہ نے جو بدعات پھیلائی ہیں ، انکی نشاندہی پہلی فرصت میں کیجئے گا۔
[1/h]
مولانا میرؒ نہ صرف عالم بلکہ بہت بڑے صوفی بھی تھے،علماء اہلحدیث کی جائز بات کا دفاع نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ مسلک اہلحدیث سے علم وعرفان اٹھ چکا ہے ،اور پھر یہ کہنا کہ پہلے علم نہیں تھا ابھی ہو گیا ہے کیا عجیب بات ہے ،میرے خیال پہلے ایم فل نہیں تھا ،پی ایچ ڈی نہیں تھا،مگر علم ضرور تھا اور آج ڈگریاں ہیں علم نہیں ۔مولانا میرؒ کی اس بات سے حاضر ناظر کا عقیدہ ہر گز نہیں نکلتا ،مرتبہ حضوری صوفیاء میں کشفا بارگاہ نبوی کی حاضری کو کہا جاتا ،الحمد للہ علماء اہلحدیث میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں ،جنہیں یہ سعادت حاصل تھی ،نجدی علماء یا وہ اہلحدیث جو نجدی علماء سے متاثر ہیں وہ ان باتوں کا انکار کرتے ہیں کشف والہام قرآن وحدیث سے ثابت ہے ،اگر مزید کوئی شبہ تو انشاء اللہ دلائل بھی عرض کیئے جائے گے۔پہلی بات
کھودا پہاڑ نکلا چوہا کی طرح یہاں بھی دعوی میں بلحاظ جسم حاضری کی بات ہے اور جہاں تک مجھے سرخ رنگ والی عبارت نظر آئی ہے اس کا مفہوم خواب میں حاضر ہونا ہے پس پہلے اس بات کا فیصلہ کر لیا جائے بعد میں خواب میں حاضر ہونے پر اعتراض کیا جا سکتا ہے
دوسری بات
میرے نزدیک بہت سے اہل حدیث کو بھی بہت معاملات میں غلط فہمیاں لگی ہیں مگر وہ مکمل علم نہ ہونے کی وجہ سے یا غلط مفہوم اخذ کرنے سے لگی ہیں جیسے عمر رضی اللہ عنہ کو اللہ کے نبی کی وفات پر غلط فہمی لگی تھی مگر بتانے کے بعد اصرار نہیں کیا تھا پس میرے نزدیک بہت سے پرانے اہل حدیث علماء سے غلطیاں ہوئیں چونکہ علم ابھی ہندوستان میں پھیلا نہیں تھا مگر آجکل جب دلائل پھیل گئے ہیں تو تمام اہل حدیث بدعات وغیرہ کا انکار کرتے ہیں
تیسری بات
میرے خیال میں یہ سوال ہی غلط ہے بلکہ اگر جاہلانہ کہیں تو غلط نہ ہو گا میں اسکو مثال سے سمجھاتا ہوں
حیاتی کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے نبی دنیا کی طرح زندہ ہیں اب کوئی جاہل حیاتی ابو بکر رضی اللہ عنہ کا قول بخاری میں پڑھے کہ فان محمد قد مات اور وہ شیعہ بن جائے اور کہے کہ ابوبکر کے اس قول پر منافقت کا حکم لگتا ہے نعوذ باللہ
اسی طرح سماع موتی کے بھی وہ قائل ہوتےہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا بخاری میں سماع موتی کے انکار کو لے کر ان پر بھی فتوی لگا دے تو آپ کیا کہیں گے فاعتبروا یا اولی الابصار
محترم مولانا میر کو میں نہیں جانتا نہ پڑھا ہے مگر چاہے وہ صوفی ہوں چاہے کوفی ہوں چاہے عبد الرؤف روفی (نعت خواں) ہوں اگر انکا عمل قرآن و حدیث کے مطابق تھا تو وہ اہل حدیث تھے ورنہ نہیں کیونکہ سکیل قرآن و حدیث ہے اور صوفی سکیل آپ کی نظر میں بھی نہیں ہے کیونکہ بہت سے صوفیوں جیسے ابن عربی احمد رضا خان بریلوی وغیرہ کو آپ بھی ٹھیک نہیں کہیں گے اور ان پر یہ اعتراض کریں گے کہ انکا تصوف قرآن و حدیث کے خلاف ہےمولانا میرؒ نہ صرف عالم بلکہ بہت بڑے صوفی بھی تھے،
ذلک قولھم بافواھھم وما تخفی صدورھم اکبرعلماء اہلحدیث کی جائز بات کا دفاع نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ مسلک اہلحدیث سے علم وعرفان اٹھ چکا ہے
میرا اوپر والا خدشہ بالکل ٹھیک ہو گیا کیوں کہ مجھے محترم کا کام ہی یہ لگتا ہے کہ احادیث کی بجائے شخصیت کی اہمیت بڑھائی جائے اسی لئے اوپر دعوی کر دیا کہ بعد میں علم زیادہ ہو ہی نہیں سکتا پس اس دعوی کے نتیجہ میں بخاری کی کافی احادیث ہی قابل اعتراض ہو گئیں مثلا عمر رضی اللہ عنہ کو تین دفعہ اجازت لینے کا پتا نہ ہونا وغیرہ اس طرح باتوں کی میں لمبی لائن لگا سکتا ہوں اگر مطالبہ کیا جائے تواور پھر یہ کہنا کہ پہلے علم نہیں تھا ابھی ہو گیا ہے کیا عجیب بات ہے ،میرے خیال پہلے ایم فل نہیں تھا ،پی ایچ ڈی نہیں تھا،مگر علم ضرور تھا اور آج ڈگریاں ہیں علم نہیں ۔
نجدی علماء بیچاروں کے پاس سکیل قرآن و حدیث کا ہے کیونکہ وہ اصلی اہل حدیث ہیںمولانا میرؒ کی اس بات سے حاضر ناظر کا عقیدہ ہر گز نہیں نکلتا ،مرتبہ حضوری صوفیاء میں کشفا بارگاہ نبوی کی حاضری کو کہا جاتا ،الحمد للہ علماء اہلحدیث میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں ،جنہیں یہ سعادت حاصل تھی ،نجدی علماء یا وہ اہلحدیث جو نجدی علماء سے متاثر ہیں وہ ان باتوں کا انکار کرتے ہیں کشف والہام قرآن وحدیث سے ثابت ہے ،اگر مزید کوئی شبہ تو انشاء اللہ دلائل بھی عرض کیئے جائے گے۔
ہم تو ایسے کسی بھی لقب کے قائل نہیں یہ حیاتی مماتی جیسے القاب صحیح نہیں ہیںبھائی یہ آپ نے کیا بات کی ہے؟؟؟
حافظ صاحب عقیدہ کی یہ تقسیم صرف برصغیر پاک و ہند میں ہی پائی جاتی ہے جبکہ اس کی بنیاد ہی صحیح نہیں ہے لیکن پھر بھی آپ اپنے لیے اس نام کو صحیح سمجھتے ہیں تو بالکل استعمال کریں لیکن ان کلمات کا استعمال درست نہیں ہےواہ جی واہ عقل نئیں تے موجاں ای موجاں
جناب مماتی ایک عقید ے کا نام ہے یہ کسی کی وراثت نہیں جو صرف احناف کو الاٹ کی گئی ہے جو بھی رسول اللہ کی ممات کا قائل ہے وہ مماتی ہے ویسے میں سخت حیران ہوں کہ آپ اتنی سادی بات کو بھی سمجھ نہ پاے میں آپ کو بتاتا چلوں میرے تمام اسلاف عقیدہ ممات کے حامی تھے اب دیکھنا آپ اپنی اس غلطی کو ہرگز تسلیم نہ کریں گے ، کیوں کہ ہٹ دھرمی تمہارا شیوہ ہے جس تم مر کر بھی نہیں چھوڑتے اس بات اظہار اشرف علی تھانوی نے بھی کیا تھا اللہ سب کو ہدایت سے نوازے آمیم