• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترمہ نسرین فاطمہ صاحبہ ٭

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
ما شاء اللہ سسٹر نسرین فاطمہ صاحبہ کا انٹر ویو پڑھا۔ما شاء اللہ اس میں اصلاحی پہلو بھی نمایاں تھے۔جزاک اللہ خیرا۔
اللہ ان پر ان کی فیملی پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمائے۔آمین
آمین!! بھائی اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے اور آپ پر بھی اپنا فضل وکرم فرمائے۔آمین
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
ماشاء اللہ۔ اللہ آپکو علم و عمل میں مزید برکت دے۔ آپ سے دین کا کام لے اور دنیا و آخرت میں کامیابیوں سے ھمکنار کرے۔۔آمین
سدا خوش رہو عزیز بہنا میری بھی آپ کے لئے یہی دعا ہے اللہ آپ کو بھی دنیا وآخرت میں کامیاب کرے ۔آمین
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
آن لائن فورمز انٹرویوز کی ایک ”حسین روایت“ یہ رہی ہے کہ متعینہ سوالات کے جوابات کے دوران بھی ضمنی سوالات کئے جاسکتے ہیں۔ اس سے انٹرویو کی ”افادیت“ بڑھ جاتی ہے (کچھ مشکلات کے ساتھ سہی)۔ لیکن یہاں چونکہ اس پر پابندی عائد ہے، لہٰذا انٹرویو پڑھتے ہوئے جو سوالات ذہن میں آتے ہیں وہ انٹرویو ختم ہوتے ہوتے ہوا ہوجاتے ہیں (سوچنے والا آئی کون)

شادی کے بعد بالعموم خواتین کی زندگی نسبتاً زیادہ مشکل سے گذرتی ہے۔ اس لئے کہ شادی سے قبل انہیں اس قسم کی کوئی رسمی یا غیر رسمی تربیت فراہم نہیں کی جاتی کہ بعد از شادی نئے ماحول، نئے لوگ اور نئی روٹین میں خود کو کس طرح ایڈجسٹ کیا جائے۔ دینی اقدار و ذہن کی حامل خواتین کے لئے یہ مسئلہ اس وقت مزید دوچند ہوجاتا ہے، جب وہ گھر داری کے ساتھ ساتھ ”دین کا کام“ بھی کرنا چاہتی ہیں۔

اس انٹرویو کے مطابق محترمہ نسرین فاطمہ نے احسن طریقہ سے ان مشکلات پر قابو پایا ہے، جو جملہ خواتین کے لئے مشعل راہ بھی ہے۔ بہت سارے سوالات انٹرویو پڑھتے ہوئے ذہن میں آئے تھے (جیسا کہ دیگر انٹرویو پڑھتے ہوئے بھی آئے تھے) لیکن انٹرویو ختم ہوتے ہوتے وہ سب حسب معمول ہوا ہوگئے۔ تاہم ایک بات ذہن میں آرہی ہے کہ سسٹر نسرین صاحبہ کی عملی زندگی میں بہت سارے ”ٹرننگ پوائنٹ“ آئے، جہاں سے ان کی زندگی کے رُخ مثبت سمت میں بدلتے ہی چلے گئے۔ مشا ء اللہ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ وہ ”ری کیپ“ کے طور پر باری باری ایسے تمام ”اہم موڑ“ (ان کی مشکلات اور ان پر کیسے قابو پایا) کو اس طرح بیان کریں کہ عملی زندگی کی تنگ و تاریک راہوں سے گزرنے والی لڑکیوں اور خواتین کو ایک واضح لائحہ عمل بنانے میں آسانی ہو سکے۔
یوسف بھائی "ری کیپ " کا کام تو آپ نے خود ہی انجام دے دیا !! اچھا ہے جو مجھے مشکل میں نہیں ڈالا ۔۔
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء ۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
آپ کا تعلق ایک اردو اسپیکنگ گھرانے سے ہے جبکہ شادی سندھی اسپیکنگ گھرانے میں ہوئی۔ دونوں زبانوں کے کلچر میں ایک وسیع فرق موجود ہے۔ آپ نے اس فرق کو کیسا محسوس کیا اور پھر کلچرل تضادات کے رتوایتی مسائل کو کیسے حل کیا۔ اپنے تجربات کی روشنی میں کیا آپ اپنی دیگر بہنوں کو ” بظاہر اچھا رشتہ ملنے کی صورت میں“ اس قسم کے کلچرل تضاد کو ”قبول“ کرنے کی نصیحت کریں گی یا آپ کا مشورہ ایسے رشتوں کو نظر انداز کردینے کا ہوگا؟
مجھے بچپن سے سندھی لینگویج سے محبت رہی ہے اور میرے حلقہ احباب میں زیادہ تر لڑکیاں سندھی اسپیکنگ رہی ہیں مجھے سندھی زبان میں لکھنے پڑھنے کا بھی شوق رہا اس لئے ایسے گھرانے میں مجھے لینگویج کے لحاظ سے اجنبیت محسوس نہیں ہوئی ایک بات کا ذکر اور کردوں کہ میری ساس کا تعلق بھی اردو اسپیکنگ گھرانے سے ہے اس روایتی یا ثقافتی فرق کبھی محسوس نہیں ہوا
میرے خیال میں روایات یا کلچر تضادات کوئی اہمیت نہیں رکھتے اگر کوئی "اچھا رشتہ " پختون یا پنجابی یا سرائیکی کلچر کا حامل ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اصل فرق تب محسوس ہوتا ہے جب " فریق اول دین دار " ہو اور " فریق دوئم " دین سے کوسوں میل دور ۔ اس لئے شادی دین داری کی بنیاد پہ کرنا چاہیئے خاص طور پہ لڑکی کی شادی کرتے ہوئے ضرور اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیئے تا کہ خدانخواستہ ہم کلچر یا اسٹیٹس کے چکر میں پڑ کر اپنی بہن یا بیٹی کو گمراہی کی پگدنڈی پہ نہ چھوڑ بیٹھیں ۔
مثال کے طور پہ اس فورم کو ہی دیکھیں مختلف کلچر و روایات کے حامل اراکین ہیں مگر دین کے مضبوط رشتے میں جڑنے کی وجہ سے سب ایک دوسرے سے قریب ہیں ایک دوسرے کا درد محسوس کرتے ہیں ایک دوسرے کے لئے دعائیں کرتے نظر آتے ہیں ۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت خوب!
ماشاء اللہ و بارک اللہ فیک۔
مجھے یہ علم تھا کہ میری بہنا بہت بہادر ہیں مگر اتنا علم نہیں تھا کہ میری توقعات سے بڑھ کر بہادر ہیں۔بظاہر چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑوں سے ڈرنے والی ،معاملات کے زہریلے سانپوں اور بچھوؤں سے اٹی پڑی زندگی کی کئی کھائیاں کیسے ہنس کرعبور کر لیتی ہیں!!
ابھی اوپر بھی چند سوالات کے جوابات باقی ہیں ،انہیں کے ساتھ ساتھ چند سوالات میری طرف سے بھی:
1)مطالعہ کتب کے لیےآپ کی آزمودہ ایک ٹپ؟
2)روزانہ کتنا مطالعہ کرتی ہیں اور کس وقت کو مطالعہ کے لیے بہترین سمجھتی ہیں؟
3)ایمان میں کمزوری محسوس ہو تو اسے کیسے پوراکرتی ہیں؟
4)نیٹ استعمال سے پہلی جیسی زندگی نہیں رہی؟ذاتی معاملات،مطالعہ متاثر ہوئے؟نہیں تو کیسے مینج کر رکھا ہے؟
5)کسی بھی کام کو جی نہ چاہے،سستی ہو تو اس کا تدارک کیسے کرتی ہیں؟
7)کتنے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں؟نیند کے متعلق ایک جملہ!
8)آپ دینی و دنیاوی طور پر اعلٰی تعلیم یافتہ ہیں۔۔بیٹے کو نیورو سرجن بنانا چاہتی ہیں لیکن بیٹی کے لیے پیشہ وارانہ تعلیم کیوں نہیں؟؟کیا دین دار لڑکی کو فیلڈ میں کام نہیں کرنا چاہیے؟
9)ماشاء اللہ سات بھائیوں کی بہن ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اکلوتی لڑکی ،لڑکا بن جاتی ہے۔۔لاڈلی ہوتی ہے۔۔گھرداری نہیں آتی۔۔والدہ بھی کچھ نہیں سکھاتیں ۔۔پھر سگھڑاپے میں کیا راز ہے؟راؤدہ بھی اکلوتی ہے۔اس کے متعلق کیا سوچتی ہیں کہ اسے کیا اور کیسے سکھائیں گی؟
10)دین دار لڑکیوں کو گھرداری کے حوالے سے کیا نصیحت کریں گی؟
11)ٹائم مینیجمنٹ کے پیچھے کیا راز ہے؟

@نسرین فاطمہ
1۔ مطالعہ کے لئے سب سے ضروری شوق اور لگن ہے اگر یہ موجود ہے تو مطالعہ کے لئے بہت وقت۔
2۔مطالعہ کے لئے ٹائم مقرر نہیں کبھی کم یا زیادہ البتہ روٹین میں شامل ہے اگر دن بھر نیں کر سکوں تو رات کو ضرور کرتی ہوں اگر لمبا سفر ہو تو تب بھی کتب میرے ساتھ ہوتی ہیں ۔
3۔اپنے اور اللہ سے تعلق پر سوچ و بچار کرتی ہو ں ویسے تو اللہ نے بہت زیادہ مجھ پہ مہربانی کی ہوئی ہے مگر خاص موقعوں پہ اچانک غیبی مدد کو یاد کر کے اپنے ایمان کو خاصہ مظبوط کرنے کی کوشش کرتی ہوں ۔
4۔میں اب بھی نیٹ بہت کم ہی یوز کرتی ہوں فورم کی حد تک اگر مطالعہ کر لیا فورم کا تو جواب ٹائپ کرنا مشکل لگتا ہے ۔ نیٹ سے زندگی پر فرق تو کافی ہوا ہے یعنی بریلویوں اور دیو بندیوں کے ساتھ شیعت پہ کافی معلومات ہوئیں کیونکہ اس سے پہلے میں انھیں بھی مسلم ہی سمجھتی تھی اس کے بعد کافی لوگوں نے قطع تعلق بھی کر لیا کہ آپ بہت شدت پسند وہابی ہو گئی ہو ۔
5۔پھر یہ سوچتی ہوں اس سستی سے بچوں کی تربیت پہ برا اثر نہ پڑے یا شو ہر ناراض نہ ہو جائیں یہ سوچ کر چستی آ جاتی ہے
6۔ میری نیند بہت کم ہے کل چار سے پانچ گھنٹے کافی ہوتے ہیں مجھے چاک و چوبند رکھنے کے لئے ماشاء اللہ
ابھی زندہ ہیں تو جی لیں مر کر تو سونا ہی ہے ۔
7۔اعلٰی تعلیم لڑکیوں کو ضرور حاصل کرنی چاہیے مگر اس سوچ کے ساتھ حاصل کرنا چاہئے کہ بحیثیت مسلمان وہ اس علم کے ذریعے رب کی عطا کی ہوئی صلاحیتوں کو انسانیت کی خدمت واسلام کی ترویج کے لئے استعمال کریں ۔اور اپنے ایمان و نیکیوں میں اضافے کے زریعے وہ اپنے رب سے قریب ہوں آج تعلیمی اداروں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے مگر ان اعلٰی تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم ہے جو اسلام کے سراسر منافی ہے اور آج ان مخلوط تعلیم کے منفی اثرات سب پر عیاں ہیں جب مخلوط تعلیم کے اتنے منفی اثرات ہیں تو آپ خود سوچیں کسی لڑکی کے لئے فیلڈ ورک کتنا مشکل ہوگا
ہاں خوش گمان ضرور ہوں کہ اگر مستقبل میں وطن عزیز میں کوئی ایسا ادارہ یا یونیورسٹی قائم ہو جاتی ہے جہاں طالبات آزادانہ پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کر کے اسلام کے لئے مفید کام کر سکتی ہیں تو ضرور اپنی بیٹی کو بھی اپنے رحجان کے مطابق اعلٰی تعلیم بھی دلوائیں گے مگر علوم کے ساتھ العلم کو ہی فوقیت دیں گے کہ سب سے پہلے قرآن و سنت کا فہم حاصل کرے اور عربی سیکھے کہ یہی اسلام کا ماخذ ہے


۔9۔ایسی کوئی بات نہیں سارا کردار والدہ ہی بناتی ہیں اور میں امی کے ساتھ ہر کام میں شریک رہتی تھی امی تمام امور میں ماہر تھیں اس لئے کچھ نہ کچھ مہارت ان سے میں نے بھی سیکھ لی اسی طرح بیٹی کو بھی ساتھ رکھتی ہو ں تو چھوٹے موٹے کام اس سے کرواتی ہوں اسے بھی سلائی کڑھائی کرنے کا بہت شوق ہے اور فارغ اوقات میں گڑیوں کے کپڑے سیتی ہے اور بٹن موتی وغیرہ خود ٹانک لیتی ہے کچن میں بھی میرے ساتھ ہوتی ہے ۔
10۔لڑکیاں خواہ دین دار ہوں یا جدید تعلیم یافتہ اولین ذمہ داری گھریلو ذمہ داری ادا کرنا ہے جدید تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے کیرئیر طلب نہ بن جائیں کیونکہ اس سے اس کی نسوانیت کی توہین ہے اور اگر دین کا کام کر رہی ہیں تو اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھتے ہوئے دوسری لڑکیوں کے لئے رول ماڈل بنیں دین دار لڑکیاں دینوی و آخروی کامیابی کے لئے اپنے کردار کو مظبوط بنائیں مصروفیات کا تعین اوقات کی تقسیم اور غیر ضروری مشاغل سے پرہیز رکھتے ہوئے اپنے ٹارگٹ پہ نظر رکھیں ۔
11۔ہر کام وقت پہ اچھا لگتا ہے کسی کام کو سستی کی وجہ سے لیٹ نہیں کرتی غیر ضروری مشاغل میں وقت ضائع کرنے سے پرہیز کرتی ہوں ۔۔۔

جواب دیر سے دینے پہ معذرت
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ماشاءاللہ
اچھا انٹرویو تھا، اللہ تعالیٰ آپ کی حسنات قبول فرمائے اور دنیا و آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے آمین
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326

7۔اعلٰی تعلیم لڑکیوں کو ضرور حاصل کرنی چاہیے مگر اس سوچ کے ساتھ حاصل کرنا چاہئے کہ بحیثیت مسلمان وہ اس علم کے ذریعے رب کی عطا کی ہوئی صلاحیتوں کو انسانیت کی خدمت واسلام کی ترویج کے لئے استعمال کریں ۔اور اپنے ایمان و نیکیوں میں اضافے کے زریعے وہ اپنے رب سے قریب ہوں آج تعلیمی اداروں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے مگر ان اعلٰی تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم ہے جو اسلام کے سراسر منافی ہے اور آج ان مخلوط تعلیم کے منفی اثرات سب پر عیاں ہیں جب مخلوط تعلیم کے اتنے منفی اثرات ہیں تو آپ خود سوچیں کسی لڑکی کے لئے فیلڈ ورک کتنا مشکل ہوگا
ہاں خوش گمان ضرور ہوں کہ اگر مستقبل میں وطن عزیز میں کوئی ایسا ادارہ یا یونیورسٹی قائم ہو جاتی ہے جہاں طالبات آزادانہ پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کر کے اسلام کے لئے مفید کام کر سکتی ہیں تو ضرور اپنی بیٹی کو بھی اپنے رحجان کے مطابق اعلٰی تعلیم بھی دلوائیں گے مگر علوم کے ساتھ العلم کو ہی فوقیت دیں گے کہ سب سے پہلے قرآن و سنت کا فہم حاصل کرے اور عربی سیکھے کہ یہی اسلام کا ماخذ ہے


جواب دیر سے دینے پہ معذرت
بہنوںمیں معذرت کیسی؟؟ابھی تو میرے سوالات شروع ہوئے ہیں!!)آپ تسلی تسلی سے جوابات دیتی جائیے گا۔بہنوں کی باتیں ختم نہیں ہوتیں!!)
اب آ جائیے سوالات کی میز پر:
نئی نسل کے اعتراضات میں سے ایک اعتراض یہ ہوتا ہے کہ بھائی تو مخلوط تعلیم میں پڑھتا ہے۔۔میں نہیں پڑھ سکتی؟؟اس نے برائی سے عہد پیمان کر رکھا ہے کہ برائی اسے چھوئے گی بھی نہیں؟؟لڑکا ،لڑکی میں یہ تفریق کیسی؟؟
بیٹی کے گھر بسانے میں میکہ خصوصا والدہ کا انتہائی کردار ہوتا ہے،معاملات میں والدہ نے کس طرح رہنمائی کی؟
ایک فریق بات بے بات جھگڑتا ہے۔۔اسے کیسے برداشت اور صبرکیا؟کبھی ہمت ختم بھی ہو جاتی ہے۔۔ان مواقع پر چپ کا روزہ کس طرح برقرار رکھا؟
 
Top