• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترمہ نسرین فاطمہ صاحبہ ٭

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
خواتین میں پائے جانے والی کونسی ایسی برائی ہے ، جس پر قابو پانے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہتی ہیں؟
خواتین میں سب سے زیادہ جو برائی موجود ہوتی ہے وہ زبان پہ کنٹرول نہ ہونا ہے اور اس کی بنیادی وجہ دین کا علم نہ ہونا ہے اگر دینی اداروں میں اس چیز کی طرف خصوصی توجہ رکھی جائے تو بہترین نتائج برآمد ہوں گے ان شا ء اللہ لہذا میرا مقصد یہی ہو گا کہ میں طالبات میں ان کی سیرت و کردار کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان کی ایسی تر بیت کروں کہ وہ زبان کا بہترین استعمال سیکھیں اور عملی طور پہ خلق نمایاں نظر آئے۔

اصلاح احوال اور اسلامی تعلیم کے حوالے سے جس مدرسہ کی بنیاد رکھی ، اس کے بارے کچھ بتائیں۔
ہم نے جس مدرسہ کی بنیاد رکھی ہے اس کا نام " مدرسہ تفہیم القرآن والحدیث للبنات" ہے اس کا مقصد خواتین و طالبات میں راہ حق و ہدایت کا سامان مہیا کرنا ہے یہ ایک ایسا ادارہ ہو گا جو علم کے ساتھ ساتھ عمل و کردار میں پختگی پیدا کرنے و جذبہ دین سے سرشار ایسی خواتین پیدا کرے گا جو شرک و بدعت کے اندھیروں میں توحید و سنت کی شمع بن جائیں جہاں علم کے ذریعے طالبات کو یقین کی دولت میسر آئے جو وقت کی قیمت سے شناسا کردے جو مقاصد کو شعور بخشے جو دل میں عمل کی محبت ڈال دے جہاں علم کا حصول صداقت دیانت امانت و شجاعت کا سلیقہ عطا کرے جو بے راہ روی اور مایوسی و کاہلی سے گریزاں کردے ان شاء اللہ
 
Last edited:

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
میرا خیال ہے کہ میں عملی طور پہ شامل نہیں ہوں اس فورم سے دلی وابستگی ہو گئی ہے اگر جس دن فورم پہ نہ آؤں تو بہت خلا محسوس ہوتا ہے ۔
بطورِ سینئر رکن ، محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہئیں گی؟

مسافروں میں مسافت کا ذکر کیا معنی
فضا پکار رہی ہے قدم بڑھائے چلو

بجا ! بجا!کہ اندھیرا ہے شاہراؤں میں
چراغ فکر جہاں تک جلے جلائے چلو

سفینہ غرق ہو یا کوئی گھاٹ پہ اترے
تمھارا فرض یہ ہے روشنی دکھائے چلو
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
امر بالمعروف و نھی عن المنکر کا فرئضہ بحیثیت عورت کس طرح انجام دیتی ہیں ؟
انسان کی فطرت ہے کہ اسے کوئی چیز پسند ہوتی ہے تو اسے اختیار کر لیتا ہے اور جب محبت کرتا ہے تو اسے دیکھنے اور سننے میں مسرت محسوس کرتا ہے اور جب یہ محبت بڑھ جائے تو زندگی کا کوئی لمحہ بھی غیر کو دیکھنے یا سننے میں ضائع نہیں کرتا اور اگر یہ محبت فدائیت کی حد تک بڑھ جائے تو وہ اپنی زندگی کو اسی کی خدمت کے لئے وقف کر دیتا ہے اپنی جان مال عیش و آرام ،صلاحیت غرض سب کچھ اسی پہ نثار کردیتا ہے میری اس سلسلے میں کوشش حتی المقدور ہوتی ہے سب سے پہلے میں اپنے گھر میں امر با لمعروف کے فریضے کو انجام دینے کی سعی کرتی ہوں اس سلسلے میں اپنا کردار ہی سامنے رکھتی ہوں کیونکہ بچوں کو جو چیز سکھائی جائے وہ نہیں سیکھتے بلکہ کرتا ہوا دیکھ کر سیکھتے ہیں اس لئے ایسی برائیاں جن سے نفرت ہو اس سے پرہیز کرتی ہوں اور نماز و قرآن کی طرف انھیں عملی طور پہ بلاتی ہوں ۔
اسی طرحانسان کو کوئی چیز نا پسند ہوتی ہے تو اسے چھوڑدیتا ہے اگر نفرت ہو تو سننا یا دیکھنا بھی برداشت نہیں کرتا اس سے بھی آگے دشمنی ہو تو مٹانے کے درپے ہوجاتا ہے اگر بغض و عناد ہو تو اسے مٹانے کو زندگی کا مشن بنا لیتا ہے بس یہی مشن میری زندگی کا بھی ہے کہ برائی کو میں اپنے گھر اور معاشرے سے مٹانے کے لئے ہر وقت تنگ و دو میں بزی رہوں ۔
 
Last edited:

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا کہ اپنی مشکلات کو لوگوں کے سامنے بیان کروں میں نے پہلے بھی اس سوال سے صرف نظر کیا تھا جواب میں میرے معزز بھائی نے مجھے توجہ دلائی کہ میں آسانیوں کے ساتھ مشکلات کا بھی ذکر کروں چونکہ مشکلات ساری سسرال میں پیش آئی اس لئے میں بتانے سے گریزاں تھی مگر اب شوہر کی سپورٹ سے کچھ کہنے کا حوصلہ ہوا ہے ۔
ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ آدمی دین کا کام کرے اور مشکلات اس کا راستہ نہ رو کیں خصوصاََجب یہی کام عورت کرے تو ہمارا معا شرہ کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے کہ بس اللہ کی پناہ میں ہی عافیت محسوس ہوتی ہے عورت کا معاشرہ اس کے گھر تک ہی محدود ہوتا ہے لہذا اس کے لئے آسانیاں یا مشکلات بھی گھر والے ہی پیدا کرتے ہیں ،میرا معاملہ بھی یہی رہا کہ جب دنیاوی سوچ پہ دینی سوچ غالب آئی تو اسی عرصے میں ایک ایسے گھر میں شادی ہوئی جہاں دین کا نام لیوا کوئی نہ تھا جہاں مجھے بے دین سمجھا گیا ۔چونکہ تعلیم بھی جاری تھی اس میں بھی رکا وٹیں ڈالی گئیں سسرال میں ساس سسر کے علاوہ دو دیور اور دو دیورانیاں تھیں اور ان سب میں اختلاف تھا مگر دین کے معاملے میں وہ سب ایک تھے اور میں اکیلی ۔شوہر کی اخلاقی مدد حاصل تھی لہذا سب سے پہلے ان ہی کو ٹارگٹ کیا ہوا تھا اور اللہ سے رو رو کر یہی دعا مانگتی کہ یا اللہ تو ان کے دلوں کو پھیر دے اور اللہ نے بہت جلد شوہر کو میرا ہمنوا بنا دیا ۔گھر والے نہ صرف میری تعلیم کے حصول سے خائف تھے بلکہ میرے دین کے بھی سخت مخالف ۔مجھے گھر کے ایسے ایسے فضول کا موں میں الجھایا جاتا کہ میں پڑھ نہ سکوں یہاں تک کہ جب سارے کاموں سے فارغ ہو کر میں دوپہر کو پڑھنے کا سوچتی تو امی مجھے پرانے کپڑوں کو ادھیڑ کر دوبارہ سینے میں لگا دیتیں ۔میرا شعبہ چونکہ ارضیات تھا اس کے باوجود مجھے ریگولر کلاس اٹینڈ کرنے کا موقع نہ ملتا جب امی کے گھر رہنے آتی تب کلاس اٹینڈ کرتی ۔درس کے لئے مجھے جمیعت والے اپنے پروگراموں میں بلاتے تو مجھ پر پابندی لگائی جاتی اگر گھر میں شوہر ہوتے تو وہ مجھے لے جاتے ورنہ مجھے ان سے معذرت کرنا پڑتی ۔

میں اس وقت ناظمہ شہر نشر واشاعت تھی مجھے استعفیٰ دینا پڑا اب خاص پروگراموں میں درس کے لئے شریک ہوتی ۔

اچھی بھلی زندگی یکسر تبدیل ہوگئی کہ دونوں عزیز چیزیں تعلیم اوردین دونوں میں آزمائش شروع ۔


اللہ رب العالمٰین بڑا کار ساز ہے اس مشکل وقت میں اللہ نے بڑی ہمت اور حوصلہ عطا کیا سسرال والے میرے حسن سلوک و خدمت سے متاثر تھے مگر اس کے باوجود دینی مخالفت میں پیش پیش۔گھر میں کونڈے شبرات کی نیازوں کا اہتمام ہوتا دو دو دن وہی کھانا گھر میں چلتا میری غیرت کھانے کو گوارا نہ کرتی مجھے بھوکا رہنا پڑتا بعد میں شوہر بھی بھوکے رہ جاتے مگر نیاز کا کھانا نہ کھاتے اب گھر والوں کی مخالفت کھل کر سامنے آگئی اور اس مخالفت میں سسر سب سے آگے تھے ۔ایک عجیب بات بتاؤں کہ سسرال والے میرے حسن سلوک و خدمت سے تو خوش تھے اور مجھ سے کبھی کوئی شکایت نہ تھی اگر شکایت تھی تو صرف میری نماز اور میرے دین سے تھی

انا للہ و انا الیہ رٰجعون

میرے لئے یہ چیلنج بڑا تھا میں اکثر ساس کو قران کے حوالے سے سمجھانے کی کوشش کرتی جس کے نتیجے میں دوسرے سال انھوں نے ایک وقت کی نماز کی ابتدا کی تیسرے سال دو وقت کی نماز پہ آگئیں باقی خیالات میں تبدیلی نہ آئی میں اس سلو پروسیس سے بھی خوش تھی کہ آہستہ آہستہ ہی سہی اچھی تبدیلی ہے ۔میں اس چیز سے بے خبر تھی کہ میرے خلاف خفیہ سازششیں ہو رہی ہیں ۔سسر جو مخالفت میں سب سے آگےآگےتھے ان کے بھائی جو دیورانی کے والد بھی ہیں اور "پہنچے ہوئے پیر" بھی ہیں ان دونوں کی گٹھ جوڑ سے ایک سازش کی گئی میرے خلاف کے کہ میں اسے بیان کرنے سے قاصر ہوں ہمیں اپنی شیر خوار بیٹی کے ہمراہ گھر اور سب کچھ خیر آباد کہنا پڑا اور آکر دو کمروں کے کرائے کے گھر میں چند مہینے گزارے ان حالات میں میں نے m.scکیسے کیا ہوگا بتانا مشکل ہے ۔

میرا رب جو ستر ماؤں سے بڑھ کر رحیم و شفیق ہے اس نے مجھے ان سب پریشانیوں سے نہ صرف محفوظ کر دیا بلکہ رزق کے دروازے بھی کھول دیئے اور ہم نے ایک سال میں ہی اپنا گھر بھی بنا لیا دوسرے سال گاڑی بھی اگئی اور ہم نے اسی سال رمضان کا عمرہ بچوں کے ہمراہ کر لیا ۔زیادتی و سازشیں سسرال والوں نے کیں مگر اللہ کو ہماری بھلائی منظور تھی اس نے صبر و استقامت کا اتنا بڑا انعام دیا کہ میں اکثر تنہائی میں سوچ کر رو پڑتی ہوں اس کے بعد میں نے درس نظامی بھی پڑھی اور اللہ نے اس دوراں کئی بار حج و عمرہ کے گرینڈ پرائز سے بھی نوازا ۔
9: وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۙ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
رب العالمین کا وعدہ سچا ہے اس نے اپنے بندوں کو رسوا نہیں ہونے دیااور اس کے راستے میں جو پایہ استقامت پہ جم جاتا ہے اسے رب بہترین انعام سے نوازتا ہے مشکل وقت اس وقت لمبا اور طویل محسوس ہوتا ہے جس وقت گزر رہا ہو مگر گزر جانے کے بعد آسانیاں اور رب تعالٰی کی مہربانیاں حقیقت میں دیر پا ہوتی ہیں ساس اب ہمارے گھر آجاتی ہیں اب مجھے نہ میرے دین کو کچھ کہتی ہیں بلکہ اب گزرے وقت پہ انھیں افسوس ہوتا ہے اب اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سسر اور دیور کو بھی ہدایت کی روشنی سے فیضیاب فرمائے ۔

یہ تھی وہ مشکلات جنھیں آج میں نے اپنے سب سے آخری سوال کے جواب میں شوہر کی اجازت سے کوٹ کردیا ہے اب فیصلہ آپ کریں کے میرے ساتھ اچھا ہوا یا برا ۔
اللہ کا شکر ہے واحسان ہے ۔

اپنی دعاؤں میں یاد رکھیئے گا ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلام علیکم

ماشاء الله بہت ہی اچھی اور بہترین باتیں آپ کی زندگی کی پڑھنے کو ملی۔
آپ کا جذبہ قابل قدر ہے، خاص کر کے آپ نے اپنے بچوں کی تعلیم کی جو باتیں کی ہے وہ بہت اچھی لگی، خاص کر کے آپ نے کہا
کیونکہ بچوں کو جو چیز سکھائی جائے وہ نہیں سیکھتے بلکہ کرتا ہوا دیکھ کر سیکھتے ہیں اس لئے ایسی برائیاں جن سے نفرت ہو اس سے پرہیز کرتی ہوں اور نماز و قرآن کی طرف انھیں عملی طور پہ بلاتی ہوں ۔
یہ بات سب سے زیادہ عمدہ لگی پورے انٹرویو میں۔ آپ کو الله نے کافی صبر سے نوازا ہے ،
الله آپ کو آپ کی زندگی میں مرتے دم تک فتنوں سے بچائے اور آپ کی تمام جائز تمناؤ کو پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
آن لائن فورمز انٹرویوز کی ایک ”حسین روایت“ یہ رہی ہے کہ متعینہ سوالات کے جوابات کے دوران بھی ضمنی سوالات کئے جاسکتے ہیں۔ اس سے انٹرویو کی ”افادیت“ بڑھ جاتی ہے (کچھ مشکلات کے ساتھ سہی)۔ لیکن یہاں چونکہ اس پر پابندی عائد ہے، لہٰذا انٹرویو پڑھتے ہوئے جو سوالات ذہن میں آتے ہیں وہ انٹرویو ختم ہوتے ہوتے ہوا ہوجاتے ہیں (سوچنے والا آئی کون)

شادی کے بعد بالعموم خواتین کی زندگی نسبتاً زیادہ مشکل سے گذرتی ہے۔ اس لئے کہ شادی سے قبل انہیں اس قسم کی کوئی رسمی یا غیر رسمی تربیت فراہم نہیں کی جاتی کہ بعد از شادی نئے ماحول، نئے لوگ اور نئی روٹین میں خود کو کس طرح ایڈجسٹ کیا جائے۔ دینی اقدار و ذہن کی حامل خواتین کے لئے یہ مسئلہ اس وقت مزید دوچند ہوجاتا ہے، جب وہ گھر داری کے ساتھ ساتھ ”دین کا کام“ بھی کرنا چاہتی ہیں۔

اس انٹرویو کے مطابق محترمہ نسرین فاطمہ نے احسن طریقہ سے ان مشکلات پر قابو پایا ہے، جو جملہ خواتین کے لئے مشعل راہ بھی ہے۔ بہت سارے سوالات انٹرویو پڑھتے ہوئے ذہن میں آئے تھے (جیسا کہ دیگر انٹرویو پڑھتے ہوئے بھی آئے تھے) لیکن انٹرویو ختم ہوتے ہوتے وہ سب حسب معمول ہوا ہوگئے۔ تاہم ایک بات ذہن میں آرہی ہے کہ سسٹر نسرین صاحبہ کی عملی زندگی میں بہت سارے ”ٹرننگ پوائنٹ“ آئے، جہاں سے ان کی زندگی کے رُخ مثبت سمت میں بدلتے ہی چلے گئے۔ مشا ء اللہ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ وہ ”ری کیپ“ کے طور پر باری باری ایسے تمام ”اہم موڑ“ (ان کی مشکلات اور ان پر کیسے قابو پایا) کو اس طرح بیان کریں کہ عملی زندگی کی تنگ و تاریک راہوں سے گزرنے والی لڑکیوں اور خواتین کو ایک واضح لائحہ عمل بنانے میں آسانی ہو سکے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
آپ کا تعلق ایک اردو اسپیکنگ گھرانے سے ہے جبکہ شادی سندھی اسپیکنگ گھرانے میں ہوئی۔ دونوں زبانوں کے کلچر میں ایک وسیع فرق موجود ہے۔ آپ نے اس فرق کو کیسا محسوس کیا اور پھر کلچرل تضادات کے رتوایتی مسائل کو کیسے حل کیا۔ اپنے تجربات کی روشنی میں کیا آپ اپنی دیگر بہنوں کو ” بظاہر اچھا رشتہ ملنے کی صورت میں“ اس قسم کے کلچرل تضاد کو ”قبول“ کرنے کی نصیحت کریں گی یا آپ کا مشورہ ایسے رشتوں کو نظر انداز کردینے کا ہوگا؟
 

G Naaz

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
18
السلام علیکم

ماشاء الله بہت ہی اچھی اور بہترین باتیں آپ کی زندگی کی پڑھنے کو ملی۔
آپ کا جذبہ قابل قدر ہے، خاص کر کے آپ نے اپنے بچوں کی تعلیم کی جو باتیں کی ہے وہ بہت اچھی لگی، خاص کر کے آپ نے کہا

یہ بات سب سے زیادہ عمدہ لگی پورے انٹرویو میں۔ آپ کو الله نے کافی صبر سے نوازا ہے ،
الله آپ کو آپ کی زندگی میں مرتے دم تک فتنوں سے بچائے اور آپ کی تمام جائز تمناؤ کو پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
Ameen
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ماشاءاللہ بہترین انٹرویو رہا ۔ اللہ تعالی آپ کے علم و عمل اور جذبہ دینی میں اضافہ فرمائے ۔ اور دین سے شعوری یا لاشعوری طور پر دور ہو جانے والی خواتین کے لیے آپ کو ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ،
ﺟﺰﺍﮐﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺧﯿﺮﺍ۔
بہنا آپ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﮨﯽ
ﺑﮩﺖ ﺯﺑﺮﺩﺳﺖ ﺗﮭﺎ



ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﮐﮯ ﺑﻌﺾ ﻣﺮﺍﺳﻼﺕ ،
ﻋﻠﻤﯽ ﻧﮑﺘﮯ ، ﺗﺠﺮﺑﺎﺕ ، ﺗﺠﺎﻭﯾﺰ ،
ﺁﺭﺍﺀ ﺍﻭﺭ ﻧﺼﺤﯿﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ
ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﯿﮟ ۔ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ
ﻣﺴﺘﻔﯿﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻼ ۔
ﺍﻭﺭ اللہ سبحانہ و تعالٰی ﺁﭖ
ﺳﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺍﺳﺘﻔﺎﺩﮦ ﮐﮯ ﻣﻮﺍﻗﻊ ﻋﻄﺎ
ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔ﺁﻣﯿﻦ

آپ ﮐﮯ ﻋﻈﯿﻢ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ
ﮐﯽ ﮐﺎﻭﺷﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ
ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﻮﺋﯽ
ﺍﻟﻠﻪ آپ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ
ﺑﮭﯽ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺎﺕ ﻟﯿﺘﺎ ﺭﮨﮯ
ﺁﻣﯿﻦ

ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺁﭖ کی ﺩﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ
ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﮮ
ﺁﻣﯿﻦ
 
Top