وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے تجربے کے مطابق تزکیہ کے لیے کتاب سے زیادہ صحبت مفید ہے یعنی ایسے لوگوں کی صحبت کہ جن کا تزکیہ ہو چکا ہو۔ اس سے احوال منتقل ہوتے ہیں جبکہ کتاب سے صرف معلومات منتقل ہوتی ہیں یا علم حاصل ہوتا ہے سوائے ایک کتاب کہ جو احوال بھی منتقل کرتی ہے۔ اسے یوں سمجھیں کہ جب آپ برف کے پاس بیٹھیں تو ٹھنڈک آپ تک منتقل ہو گی اور اگر آپ آگ کے گرد بیٹھیں تو حرارت پہنچے گی بلکہ اسی طرح صاحب ایمان کی صحبت میں بیٹھنے سے ایمان منتقل ہوتا ہے بلکہ ایمان کے علاوہ احوال بھی منتقل ہوتے ہیں۔
اس کو یوں بھی سمجھیں کہ ایک ہی عاجزی سے متعلق کتب میں مطالعہ کرنا اور ایک ہے کہ کسی ایسے شخص کی صحبت میں بیٹھنا جس میں واقعتا عاجزی ہو۔ اگر آپ ایسے شخص کی صحبت میں بیٹھیں اور آپ کو اس سے نسبت ہو یعنی عاجزی کے احوال اس سے آپ میں منتقل ہوں گے۔
کتابیں تو بہت سی ہیں۔ سب سے اہم خود قرآن مجید ہے۔ عربی زبان یا علوم دینیہ میں اگر اتنی استعداد اگر ہو کہ براہ راست قرآن مجید کی تلاوت سے اس کا مفہوم انسان کو سمجھ آئے تو اس سے بہتر کتاب تزکیہ کی کوئی نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن مجید یعنی تزکیہ کی کتاب کے علاوہ جو سب سے بڑا موقع حاصل تھا وہ آپ کی صحبت کا تھا۔ اسی لیے تو صحابہ جب آپ کی مجلس سے اٹھ جاتے تھے تو اپنے ایمان کی کیفیت میں اس قدر تبدیلی پاتے کہ انہیں اپنے منافق ہونے کا شبہہ ہونے لگ جاتا تھا جبکہ ان کے ایمان کی کمی نہیں تھی۔
اس کے بعد ریاض الصالحین اچھی کتاب ہے۔ احادیث کی کتب میں آداب ورقائق کے نام سے ابواب ہوتے ہیں۔ ان کا مطالعہ کرنا بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ حیات الصحابہ پر لکھی گئی کتب کا مطالعہ بھی بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ امام ابن القیم کی ایک کتاب مدارج السالکین ہے، اس کی تلخٰیص کا ہمارے ایک دوست اردو ترجمہ کر رہے ہیں، اس کا مطالعہ مفید ہے۔ علامہ ابن الجوزی کی کتب کا مطالعہ مفید ہے۔
بہت بہتر۔۔۔بارک اللہ فیک!
ایسی دینی صحبتیں آج کہاں ملتی ہیں، اور خواتین میں تو جیسے بہت ہی مشکل۔۔۔(!!
۔۔۔۔۔
اگر معلمات اور عالمہ ایسی صحبتوں کا قیام عمل میں لائیں ، تو یقینا بہت فائدہ پہنچے۔
کتب کے متعلق بہت ہی مفید معلومات ہے۔
اللہ تعالی آپ کے علم و عمل میں مزید اضافہ فرمائے۔آمین