• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم عبدہ صاحب

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

محترم عبدہ صاحب کا انٹرویو
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
امید ہے سب اراکین خیر و عافیت سے ہوں گے ۔
اب انٹرویو کی باری ہے ، ایک ایسی شخصیت کی ، جو فورم میں صاحب علم اراکین میں شمار ہوتے ہیں ، دعوت دین اور تفہیم شرع متین میں بہت محنتی ، سلجھا ہوا انداز گفتگو ، بحث و مباحثہ میں جدال بالأحسن کو مد نظر رکھنے والے محترم عبدہ صاحب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ فورم پر شروع ہونے والی عربی گرائمر کلاس کے روح رواں یعنی ’’ استاد ‘‘ بھی ہیں ۔
ان کے بارے میں مزید جاننے کے لیے سوالات کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے ۔



1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔
2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟
3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ کے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟
7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
8۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟ گھریلو ماحول کیسا ہے ؟
9۔اپنی طبیعت اور مزاج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے ؟
10۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان ركھتے ہیں ؟
ایک ہی فورم پر یا مختلف فورمز پر ایک ہی فرد کا ایک سے زیادہ آئی ڈیز بناکر شرکت کرنے کو کس نظرسے دیکھتے ہیں ؟
11۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
12۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
3ا۔ٓپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
14- تحرير و تقرير کے میدان میں قدم کب رکھا ؟اپنی پسندیدہ تحریر یا تقریر کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
15۔ حال ہی میں آپ نے حج کی سعادت حاصل کی ، سعودیہ کے ماحول کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے ۔؟
16۔ سنا ہے آپ کسی جماعت کے سرگرم رکن بھی رہے ہیں ، اس حوالے سے اپنی سرگرمیوں کے بارے میں بتائیں ۔
17۔خود كو بہادر سمجھتے ہیں ؟اور کن چیزوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں ؟(ابتسامہ)
18۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
19۔اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟ داعش كا خلیفہ آپ کو اپنی بیعت کا پیغام دے توآپ کا رد عمل کیا ہوگا ؟
20۔محدث ویب سائٹس کا تعارف کب اور کیسے ہوا ؟ اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ؟
21-محدث فورم کے وہ کون سے اراكين ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے يا علمی فائدہ محسوس ہوا ؟
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
23۔آپ ایک ادارے کے ذمہ دار ہیں ، اس حوالے سے کیا مصروفیات ہوتی ہیں ۔؟
24۔دین اسلام کی ترقی و سربلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
25۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟
26۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت پسند آتی ہے ؟
27۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
29۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
32۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
33۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟



( منجانب : انٹرویو پینل )
'' انٹرویوز کے سلسلہ کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز و غیرہ یہاں پیش کی جاسکتی ہیں ''​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جزاک اللہ خیرا محترم خضر بھائی آپ کو دعوت میں بہت مس کیا البتہ آپکی مچھلی محترم یونس بھائی کو کھلا دی تھی
آپ نے پی ایم میں پوچھا تھا کہ ساتھ ساتھ ممبران سوال کریں یا نہ کریں تو میری تمام بھائیوں سے یہ گزارش ہے کہ مجھے ان سوالوں کے ایک دفعہ جواب دے دینے دیں پھر کوئی بھی بھائی اپنی مرضی سے سوال کر سکتا ہے تاکہ میرے لئے آسانی ہو اللہ آپ سب کو جزائے خیر دے امین

1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔
اصل نام ارشد محمود ہے کنیت ابو محمد ہے لقب کوئی نہیں ہے بچپن میں نک نیم 'اچھا' سے معروف تھا
میرے والد ریلوے میں اسٹیشن ماسٹر تھے انکو بچوں کو پڑھانے کا بہت شوق تھا اسی وجہ سے انہوں نے اپنے تمام بچوں کو اعلی تعلیم دلوانے کی کوشش کی اور اپنی تمام زمینیں بیچ دیں بڑے بھائی اور بہن کو گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم ایس سی فزکس اور باٹنی کروائی دونوں اس وقت اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اگلے بھائی کو سرگودھا کالج سے ایم ایس سی میتھ کروائی وہ لیکچرار ہیں پھر بہن کو ایم اے انگلش اور اردو کروایا وہ اٹامک کے سیکنڈری سکول میں ٹیچر ہیں چھوٹے دونوں بھائیوں کو بھی لاہور میں پڑھایا اور وہ دونوں سی اے انٹر ہیں مجھے ایف ایس سی کے بعد بی ایس سی کروانے لگے مگر کچھ عرصہ بعد کامرس کی طرف لے آئے تو میں نے بی کام پھر PIPFA اور پھر سی اے انٹر کیا اور سی اے فائنل ایف مڈیول کا داخلہ بھجوایا اسی دوران میری شادی بھی ہو گئی تھی اور اس سے پہلے میں دین کی طرف بھی کنورٹ ہو چکا تھا مگر پیپروں کے دوران والد فوت ہو گئے تو میں ایف موڈیول کے پیر نہیں دے سکا بعد میں واپڈا جوائن کر لیا اور درس نظامی کرنا شروع کر دیا

2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟
میری آبائی رہائش میانوالی کے شہر کندیاں میں دریائے سندھ کی چشمہ جھیل کے کنارے ہے یہ جھیل ہمارے گھر سے آدھا کلومیٹر ہو گی چشمہ بیراج گھر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے
ہمارا علاقہ پسماندہ علاقہ ہے اگرچہ اب کچھ ترقی کر رہا ہے لوگ باقی میانوالی کی نسبت پڑھے لکھے زیادہ ہیں
دینی لحاظ سے بریلوی کثرت سے ہیں شیعہ اور دیوبندی کے بعد اہل حدیث کا نمبر آتا ہے اہل حدیث اب کچھ بڑھ رہے ہیں پہلے یہ حالت تھی کہ میں جب سرگودھا میں گریجویشن کر رہا تھا تو اس وقت تقریبا 1996 میں مجھے یہ علم نہیں تھا کہ شیعہ کے علاوہ بھی کوئی رفع یدین کرتا ہے کیونکہ شیعہ تو ہمارے ہاں تھے مگر اہل حدیث کا نام نشان نہیں تھا اسی طرح ہمارے ہاں پردہ تو ہوتا ہے مگر روایتی ہوتا ہے شرعی نہیں ہوتا

3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
دنیاوی لحاظ سے میں نے اوپر کچھ بتا دیا تھا
میرے دینی سفر کے آغاز اور دینی تعلیم کے آغاز میں فرق ہے
پہلے میں بریلوی اور دین بیزار تھا نہ نماز نہ داڑھی حالانکہ حافظ قرآن تھا لاہور پڑھائی کے دوران ایک کلاس فیلو کو کینسر ہوا اور وہ 22 دنوں میں جناح ہسپتال میں فوت ہو گیا اس کی خبر گیری میں نے اور اسکے ایک بھائی نے کی کیونکہ اور کوئی نہیں تھا اسکے بعد ایک رات خواب آیا کہ میں کیا کر رہا ہوں اٹھا تو رو رہا تھا اسی دن سے نمازیں شروع کیں ساتھ دیوبندی کی مسجد تھی تو تبلیغی جماعت سے منسلک ہو گیا پھر جماعۃ الدعوہ کے ساتھ ٹرینگ کی بعد میں اہل حدیث ہو گیا تو پھر دینی تعلیم کا سوچا
دینی سفر میں سب سے پہلے میرے استاد حافظ عبدالوحید حفظہ اللہ دارالفلاح والے ہیں انکا کورس مکمل کیا-بعد میں اپنی طرف سے پڑھتا رہا پھر درس نظامی کی باقاعدہ سند لینے سوچا تو دو سال تک چوک دال گراں میں پڑھا چونکہ وہ دفتر کے ساتھ تھا پھر کچھ وجوہات کی بنا پر لوکو ورکشاپ چلا گیا لیکن وہاں پیپر نہ دے سکا اسی دوران ایک کلاس فیلو نے مجھے جامعہ اشرفیہ کے استاد زہیر بن موسی خان البازی کی کچھ ویڈیوز دیں جس میں انہوں نے ہدایہ النحو اور تراکیب وغیرہ پڑھائی ہوئی تھیں وہ ان کے ساتھ مل کر پڑھیں پھر شیخ عبدالرحمن ضیا سے ملاقات ہوئی تو ان سے پڑھنا شروع کیا اور ابن تیمیہ میں داخلہ لے لیا ان سے بخاری ،بیضاوی، تفہیم المواریث، الوجیز، حجۃاللہ، الفوزالکبیر پڑھی باقی اساتذہ سے کچھ اور پڑھا
ابن تیمیہ سے درس نظامی کرنے کے بعد عبداللہ بن مسعود اسلام سینٹر میں ہدایۃالنحو اور ریاض الصالحین پڑھانا شروع کی جو شیخ شفیق مدنی صاحب کا جوہر ٹاون میں مدرسہ ہے پھر ساتھ ساتھ رحمانیہ ماڈل ٹاون میں پڑھانا شروع کیا جامعہ رحمانیہ میں شام کو تمام جامعہ کو انتیسویں پارہ کا اجرا کروایا اس وقت محدث لائبریری میں جو @عبدالقیوم بھائی ہیں جو دعوت میں نہیں آئے تھے وہ اس کلاس میں میرے شاگرد رہے ہیں
اسکے علاوہ فاونڈیشن کلاس کو صرف اور نحو پڑھائی ہے
میں نے چونکہ باقاعدہ مدرسے میں کم وقت لگایا ہے اس لئے کچھ چیزوں میں ان لوگوں سے کمزور ہوں جو دن رات کئی سال مدرسہ میں گزارتے ہیں
پڑھائی کے دوران مشکل کا سامنا کم ہی پڑا کیونکہ بیوی الحمدللہ خود بھی اسی طرح پڑھ رہی تھی وہ اس چیز میں میرا ساتھ دیتی تھی اور دوسرا جس دفتر میں میری پوسٹنگ تھی اس میں وقت کا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا تھا کام بھی نہ ہونے کے برابر تھا پس 10 بجے تک بھی دفتر جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا پڑھنے میں شیخ عبدالرحمن ضیا نے میری بہت مدد کی اور پھر شیخ عبدالولی صاحب نے بھی بہت مدد کی اللہ انکو جزائے خیر دے امین
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ کے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
محترم بھائی میرا طلاب علمی کا دور دو حصوں پر مشتمل ہے جن میں زمین آسمان کا فرق ہے ماضی میں طالب علم تو تھا مگر جہالت والا دور تھا اور بعد میں ہدایت ملنے کے بعد علم والا دور آیا
بچپن میں تو میں شریف النفس اور لڑائی سے دور تھا پھر کچھ ایسے دوست ملے کہ باقی زندگی پڑھائی سے ہٹ کر تنظیموں اور لڑائی جھگڑوں میں گزری
جہالت والے دور میں سرگودھا کامرس کالج کا دور زیادہ کھیل تماشے میں گزرا ہے وہاں پڑھتے ہوئے MSF کے مقابلے میں ہم نے اپنی ایک تنظیم MSO میانوالی سٹوڈینٹ آرگنازیشن بنائی جسکا میں صدر تھا کامرس کالج میں مجھے حافظ کے نام سے جانتے تھے اور میرے دست راست کا نام عصمت اللہ خان تھا (جسکے بی کام پارٹ ون میں ایک اور پارٹ ٹو میں تین پیپر میں نے دے کر پاس کروائے تھے) پورے کالج میں ہماری جماعت سب سے مضبوط تھی کیونکہ ہمارا کالج روڈ پر تھا اور تمام بسیں وہاں سے گزر کر جاتی تھیں تو انسے اکثر لڑائی رہتی تھی
یادگار واقعہ یہ ہے کہ ہمارا کالج سنٹر بنتا تھا اور جب ہمارا پارٹ ٹو کا آخری پرچہ تھا تو اسکو ہم نے یادگار بنانے کا فیصلہ کیا تو ہم نے ایک تو ڈھول والے کا انتظام کیا اور دوسرا میں نے لاچا (چادر نما) باندھا اور بوسکی (ریشمی) کرتا پہنا ساتھ میانوالی کی تلے والی جوتی پہنی اور مکمل دلہا بنا اسی طرح ایک اور لڑکے نے بھی کیا اور پیپر دینے چلے گئے وہاں سپریٹنڈنٹ نے ہم سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ہم نے کہا کہ آپ کو اس سے کیا غرض ہے کیا یہ ممنوع ہے تو وہ چپ ہو گیا پیپر کے بعد ڈھول والا کالج میں موجود تھا اور ہم نے خوب وہاں تماشا کیا اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ اگلے سال سے یونیورسٹی نے ہمارے کالج کو سنٹر بنانا بند کر دیا
جہالت کے دور کے بعد جب اللہ نے ہدایت دی تو پھر ساری دوستیاں بدل گئیں آج جب کوئی پرانا استاد یا کلاس فیلو ملتا ہے تو وہ یقین نہیں کرتا کہ یہ وہی MSO والا حافظ ہے کچھ تو خوش ہوتے ہیں اور کچھ بد بخت اعتراض کرتے ہیں کہ یہ کیا بن گئے ہو
وہاں ہمارے ہاسٹل وارڈن رانا خالد صاحب بھی تھے جو کوٹمومن کے ہیں آج بھی موجود ہیں انکے ساتھ بڑی دوستی تھی میرا دست راست عصمت اللہ تو آج بھی انکے پاس جاتا رہتا ہے اخلاقا بڑے اچھے انسان ہیں جب پارٹ فرسٹ میں میری فرسٹ ڈویژن آئی اور مجھے کیوبیکل کمرہ میرٹ پر ملا مگر میں نے وہاں جانے سے انکار کر دیا اور اپنے دوستوں کے ساتھ ہی رہا تو رانا صاحب یقین نہیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ تم تو بسوں والوں اور سٹوڈنٹس سے لڑائیاں کرتے رہتے ہو تم نے لازمی یونیورسٹی میں رشوت لگائی ہے اب جب میری تبدیلی کا پتا چلا تو بھی انہوں نے یقین نہیں کیا کہ حافظ ایسا بن سکتا ہے
اللہ ہم سب کو ثابت قدم رکھے امین
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟
محترم بھائی میں نے جن تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی ان کے بارے بات کرنے کے لئے انکو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں یعنی ایک دنیاوی تعلیم کے ادارے اور دوسرے دینوی تعلیمی ادارے ہیں
دنیاوی تعلیمی اداروں کا ہماری زندگی پر اثر
دنیاوی تعلیمی اداروں کی اکثریت معاشرے کے رجحان کے تحت چلتی ہے اس لئے جس طرح کا معاشرہ چل رہا ہے اسی طرح کے تعلیمی ادارے ہیں
جہاں تک یہ سوال ہے کہ انہوں نے میری تربیت پر کیا اثر کیا تو محترم بھائی ان تمام اداروں کا مقصد صرف تعلیم دینا ہوتا ہے تربیت کرنا نہیں (الا ماشاءاللہ) اور اگر تربیت کرتے بھی ہیں تو وہ دنیا کے اندر کامیابی حاصل کرنے کی ہوتی ہے کہ بات کیسے کرنی ہے انٹرویو کیسے دینا ہے معاشرے کا احترام کیسے کرنا ہے چاہے اللہ کا احترام قربان کرنا پڑے (وما قدرواللہ حق قدرہ)- چنانچہ پڑھائی کے وقت تو میں خود جہالت اور دین بارے عدم دلچسپی کا شکار تھا پس اس وقت تو میں نے کچھ محسوس نہیں کیا مگر اب دیکھتا ہوں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ چونکہ یہ تمام تعلیمی ادارے دراصل پیشہ ور لوگ پیدا کرنے کو اپنا مقصد سمجھتے ہیں کہ کیسے انسان کوہلو کا بیل بن کر دنیا کما کر نفس کو مطمئن کر سکتا ہے اور پھر چونکہ کمانا ہم نے معاشرے سے ہے چنانچہ معاشرے کی خوشی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اور اسکی ناراضگی سے ڈرتے رہتے ہیں پس تمام لوگوں کی تربیت اس منہج پر ہو رہی ہے کہ معاشرے کو ایک ایسا بت بنا کر ہمارے سامنے رکھا جائے کہ جسکا ہمیں شعور ہی نہ ہو کہ ہم اسکی پوجا کر رہے ہیں
اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے میں محسوس کرتا ہوں کہ ہمارا دین بھی ہمیں اسکو باور کرایا جاتا ہے جس کو معاشرہ دین کہتا ہے اور جسکو معاشرہ بے دینی کہ دے ہم بھی اسی کو بے دینی کہنا شروع ہو جاتے ہیں
کم از کم میری واللہ تبدیلی سے پہلی یہی پوزیشن تھی
اور مجھے پورا یقین ہے کہ لاشعوری طور پر ہم میں سے اکثر کی یہی حالت معاشرے کے نظام تعلیم نے اور میڈیا نے کر دی ہے
میں اسکے لئے آپ کے سامنے ایک مثال رکھتا ہوں کہ مردار کھانا حرام ہے اور کوئی مردار یعنی کتا وغیرہ کھا کر مسجد میں آ جائے تو ہم سے برداشت نہیں ہوتا چہ جائے کہ وہ ممبر پر کھڑا ہو جائے تو کیا اس کی وجہ اللہ کے دین کی غیرت ہے اگر ایسا ہی ہوتا تو سود کھانے والے کو بھی پھر ایسا ہی سمجھتے جو اللہ اور اسکے رسول سے جنگ کرنے والا ہوتا ہے پس جب اسکا ہم اتنا برا نہیں مناتے تو یہ سمجھ آتی ہے کہ ہم پہلے کام پر اللہ کی غیرت کی وجہ سے ناراض نہیں تھے بلکہ اس لئے ناراض تھے کہ اسکو معاشرہ برا سمجھتا ہے کیونکہ اگر اللہ کے لئے ناراض ہوتے تو سود کھانے والے کو بھی مسجد میں داخل نہ ہونے دیتے
اسی طرح روزوں میں باہر کھانا کھانا گناہ ہے مگر کوئی سر عام اگر کھا لیتا ہے تو قانون اسکو پکڑ کر تھانے میں بند کر دیتا ہے حالانکہ وہ مستقلا حرام نہیں تھا مگر روزوں میں اور غیر رمضان جو فحاشی زنا اور گانے وغیرہ مستقلا حرام ہیں اس پر قانون حرکت میں نہیں آتا اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے ہمیں دونوں گناہ بتائے تھے مگر جو معاشرے کی رگ رگ میں بس چکا ہے اس پر معاشرہ پردہ ڈالے رکھتا ہے اور ہمیں ادھر ادھر کی باتوں سے بہلائے رکھتا ہے اور جس سے معاشرے کے گھناؤنے پن پر اتنا اثر نہیں پڑتا صرف اسی کو دین بنا کر ہمیں دکھاتا ہے جس طرح مشرک اور بدعتیوں کو شیطان نمازیں تو نہیں پڑھنے دیتا مگر ماتم اور مزاروں پر بھنگڑے ڈال کر کامیابی پا لینا ہی اسلام بتاتا ہے
یہی وجہ ہے کہ کسی تعلیمی ادارے نے میرے دینی معاملے میں میرا فائدہ نہیں کیا ہاں اکا دکا استادوں نے انفرادی طور پر توحید کی شاید بات کرنے کی کوشش کی تھی مگر باقی پورے ادارے میں جو ہمیں دنیا کی زندگی دکھائی جاتی تھی اور معاشرے میں ہم لوگوں کو جو دنیا کے پیچھے بھاگنا دیکھتے ہیں تو اس طرف توجہ کیسے جا سکتی تھی
اصلاح کا طریقہ
میرے خیال میں اداروں کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کے دو ہی طریقے ہیں کہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت کے وقت زیادہ تر اختیار کیے تھے یعنی آخرت پر پکے ایمان اور توحید پر کاربند ہونے کی دعوت دی آج بھی جو لوگ اسلامی طریقے سے ادارے چلا رہے ہیں وہ اگر ان اداروں میں اللہ کی معرفت صحیح طریقہ سے پیدا کر دیں اور ساتھ ہی ساتھ آخرت پر طالب علموں کا ایمان درست کروا دیں دنیا سے انکا دل ہٹا دیں تو تبدیلی آ سکتی ہے اور آج میں دیکھتا ہوں کہ توحید والوں کے پاس دنیا سے بے رغبتی کم ہے اور یہ وہی چیز ہے جسکا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بخاری میں بتایا ہے کہ ما اخاف علیکم ان تشرکوا بعدی ولکنی اخاف علیکم ان تبسط علیکم الدنیا کما بسطت علی من کان قبلکم فتنافسوھا کما تنافسوھا (کہ مجھے تمھارے شرک کا اتنا ڈر نہیں جتنا تمھارے پچھلی قوموں کی طرح دنیا میں غرق ہونے کا ڈر ہے)
پس اداروں کا کام تو ہنر سکھانا ہی ہے مگر ایک مسلمان کا مقصد صرف ہنر سیکھنا نہیں بلکہ ساتھ ساتھ اپنی تربیت کرنا بھی ہے جو ہنر سیکھنے سے بھی پہلے ہے کیونکہ ہنر سیکھ کر ہماری دنیا بہتر ہو سکتی ہے اور اچھی تربیت سے آخرت بھی بہتر ہو گی تو فمن زحزح عن النار و ادخل الجنۃ فقد فاز کے تحت تربیت ہی افضل ہوئی ناں-
پس اگر کسی ادارے میں دینی تربیت نہیں صرف ہنر سکھایا جاتا ہے تو یہ اتنا بڑا نقصان نہیں کیونکہ دینی تربیت ہم اور جگہوں سے لے سکتے ہیں مگر اگر اس ادارے میں دنیاوی تعلیم (ہنر) کے ساتھ دین مخالف تعلیم دی جاتی ہے اور اس چیز (دنیا) میں غرق کروایا جاتا ہے جس میں غرق ہونے کا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شرک سے بھی زیادہ ڈر تھا تو پھر وہ ہنر سیکھنا بھی درست نہیں ہو گا واللہ اعلم

دینی تعلیمی ادارے
ہمارے دینی تعلیمی اداروں کا اصل مقصد ہی لوگوں کی دینی لحاظ سے تربیت کرنا ہے اور ہم نے سنا ہے کہ
إن العلماء ورثة الأنبياء، إن الأنبياء لم يورثوا ديناراً ولا درهماً إنما ورثوا العلم فمن أخذه أخذ بحظ وافر. رواهالترمذي وغيره وصححه الألباني.
پس علماء اسی علم کے وارث ہیں تو یاد رکھیں علم خالی پڑھائی نہیں بلکہ دینی تربیت بھی علم میں شامل ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو علم دیا اس میں آخرت کی تیاری کا علم اور تربیت کا علم بھی ہے صحابہ کی ایک ایک چیز کو دیکھتے اور انکی اصلاح کرتے تھے اور یہ خیال رکھتے کہ جو علم انکو پڑھایا جا رہا ہے اس پر عمل کتنا ہے پس انبیاء خالی علم ورثہ میں نہیں چھوڑ گئے بلکہ دینی تربیت بھی انکا ہی ورثہ ہے بلکہ میرے نزدیک اصل ورثہ ہی تربیت ہے پڑھائی تو اس تربیت کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہے
پس دینی اداروں میں دو چیزیں دیکھنے ولی ہیں ایک پڑھائی اور دوسرا تربیت (دوسری پہلی سے بھی زیادہ اہم ہے کیونکہ دوسری کے لئے ہی پہلی چیز پڑھائی جاتی ہے)
آج میں دیکھتا ہوں کہ مدارس کی اکثریت میں دونوں چیزوں میں ہی بہت کم پائی جاتی ہے صرف چند ادارے ہیں جہاں صحیح پڑھائی ہوتی ہے اور تربیت بھی ہوتی ہے مگر ان میں بھی تربیت کا معیار پرھائی کے معیار کا نہیں ہے اس پر توجہ کی ضرورت ہے
مجھے یاد ہے کہ جامعہ رحمانیہ میں نئی کلاس داخل ہوئی تھی تو اسکو پہلے دن ایک درس دیا تھا جس میں دینی تعلیم کی اہمیت پر میں نے بات کی تھی تو وہاں ساتھ ہی یہ بھی انکو بتایا تھا کہ کوشش کریں کہ اسکو پیشہ سمجھ کر یہاں نہ آئیں اور اگر ایسے آنا بھی ہے تو پہلے اپنی دین میں مضبوطی کو دیکھ لیں کہ اسکے بعد آپ کو کجھور کا درخت بننا پڑے کا جسکی جڑیں زمین میں گہرائی میں ہوتی ہیں تو ماحول کے تغیرات (آندھی طوفان) اسکو نہیں گرا سکتے پس اگر آپ کی جڑیں اسلام کی زمین میں گہرائی میں پیوست ہوں گی اور اس میں بھی دنیا سے بے رغبتی والا معاملہ پہلے سے مضبوط ہو گا تو پھر آپ اسکو پیشہ بھی بنا لیں گے تو جہاں آپ کے پیشے پر حرف آ رہا ہو گا اور دوسری طرف اسلام کا نقصان ہو رہا ہو گا تو آپ پیشے کو قربان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں گے یعنی پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح بھوک سے بے ہوش بھی ہونا پڑے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟
جی پہلے میں یونیورسٹی آف لاہور سٹی کیمپس نزد لبرٹی میں پڑھاتا رہا ہوں وہاں سی اے انٹر سی مڈیول کو financial accounting اور ایم کام اور ایم بی اے کو آڈٹ اور کمپنی آرڈیننس وغیرہ پڑھاتا رہا ہوں پھر بعد میں واپڈا جوائن کر لیا (میری پوسٹ بجٹ اینڈ اکاونٹس آفیسر یعنی B&AO ہے) جو ایس ڈی او کے مساوی اکاونٹس کی پوسٹ ہے اسکے بعد میں نے درس نظامی شروع کر دیا اور پھر مدارس میں پڑھانا شروع کر دیا شفیق مدنی حفظہ اللہ کے مدرسہ عبداللہ بن مسعود اسلامک سنٹر جوہر ٹاون میں تین سال پڑھایا اور جامعہ رحمانیہ مڈل ٹاون میں ڈیڑھ سال پڑھایا
یہاں یہ بتا دوں کہ یونیورسٹی آف لاہور میں جب پڑھاتا تھا تو وہ میرا پیشہ تھا جس کے اس وقت 500 فی گھنٹہ ملتے تھے اور وپڈا میں بھی بطور پیشہ کام کر رہا ہوں مگر مدارس میں پڑھانا پیشہ نہیں تھا چنانچہ وہاں سب کام فی سبیل اللہ ہی کیے ہیں بلکہ ہر مہینہ امتحان لے کر زیادہ نمبر والے طالبعلموں کی دعوت کی جاتی تھی

7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
میری تاریخ پیدئش 14 گست 1976 ہے
جہاں تک زندگی سے سیکھنے کا تعلق ہے تو تبدیلی سے پہلے تو صرف دنیا کمانا ہی سیکھا تھا مگر دنیا میں بھی دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے دوستوں کے ساتھ مزے اڑاتے رہے اور کسی کام کو دلجمعی سے نہیں کیا
تبدیلی کے بعد جب یہ پتا چلا کہ ہمرا اصل مقصد کیا ہے تو پھر اللہ تعالی نے اس کے حصول کے لئے ایک لگن پیدا کر دی اللہ اس پر ثابت قدم رکھے اس لگن کے بعد میں نے یہ سیکھا کہ آخرت کی کامیابی کے اسباق تو ہماری دنیاوی زندگی میں اللہ نے رکھ دئے ہیں البتہ ان اسباق کو پڑھنے والی الحب للہ والبغض فی اللہ ولی عینک لگانے کی لازمی ضرورت ہے کیونکہ اللہ خؤد کہتا ہے کہ اس دنیا کی ہر چیز میں عقل ولوں کے لئے نشانیاں ہیں
پس جب ہم کہتے ہیں کہ دین اسلام دین فطرت ہے تو پھر لازمی اسکا ہر اصول بھی فطرت کے مطابق ہو گا مگر جب ہم دنیا کی محبت کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں تو ہمیں دین اسلام دین فطرت نظر نہیں آتا بلکہ دین سلام تنگ نظری اور دہشتگردی کا دین نظر آتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ظاہری سراب کو دیکھ کر اس پر اعتبار کر لیا اور اصل حقیقت کو نہیں دیکھا
اسکی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہر انسان لنگڑا ہونے کو عیب سمجھتا ہے اب اگر اسکی ٹانگ میں کینسر ہو جائے جس کے باقی جسم میں پھیلنے کا اندیشہ ہو مگر اسکو کینسر کی خطر ناکی کا علم نہ ہو صرف لنگڑا پن کی تکلیف کو اسنے معاشرے میں دیکھ رکھا ہو تو وہ کبھی بھی ڈاکٹر کی بات نہیں مانے گا کہ اسکی ٹانگ کاٹ دی جائے حالانکہ اس سے اسکی موت بھی واقع ہو سکتی ہے کہ جس کے بعد ٹانگ کا بھی کوئی فائدہ نہیں رہے گا پس اسکو وہ ڈاکٹر فطرت کے خلاف اور ظالم نظر آئے گا
اسی طرح دنیا کی عینک لگا کر جب ہم معاشرے کو دیکھیں گے تو پھر دین اسلام ہمیں دین فطرت کہاں سے نظر آئے گا پس جو فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز پر یقین کی عینک پہن کر اس دنیا کو دیکھے گا تو اسکو اسی دنیا سے ہی اللہ کی معرفت اور جنت کا راستہ مل جائے گا انشاءاللہ
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
8۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟ گھریلو ماحول کیسا ہے ؟
جی شادی ہوئی ہے میری بیوی کا خاندان بھی بریلوی تھا انکے دادا قدرت اللہ خان عالم دین تھے اور کئی کتابیں لکھی تھی نواب آف رام پور (شیعہ) کے کزن تھے پہلے شیعہ تھے جب سنی ہوئے تو نواب نے جائداد چھین لی اور یہ پاکستان آ گئے انکے نانا علی گڑھ یونیورسٹی کے پروفیسر تھے میری بیوی گورنمٹ کالج سے فلسفہ میں ماسٹر کیا ہوا ہے انکی رشتہ دار جو جماعت اسلامی میں تھیں انہوں نے انکو دین کی طرف راغب کیا تو انہوں نے پڑھنے کا پروگرام بنایا تو انہوں نے انکو شیخ @انس کی والدہ محترمہ کے پاس پڑھنے کے لئے بھیجا وہ انکی پہلی استاد ہیں کچھ عرصہ بعد محترم انس بھائی کی وادہ محترمہ نے انکو مدرسہ تدریس القران وسن پورہ میں اپنی دوسری بہن ام عبد الرب صاحبہ کے پاس دینی تعلیم کے لئے بھیج دیا اسی دوران ہماری شادی ہوئی اور پھر مدرسہ انتظامیہ نے وسن پورہ مدرسہ کی منصورہ میں نئی کھلنے والی شاخ کا ہمیں ناظم بنا کر بھیج دیا یہ وہی جگہ ہے جہاں دعوت مچھلی ہوئی تھی تب سے ہم وہیں کام کر رہے ہیں اوپر رہائش میں میں نے آبائی رہائش کا تو بتا دیا تھا مگر موجود کا بتانا بھول گیا تھا وہ اسی مدرسہ میں ہے
وائف کی درس نظامی کا پڑھا ہےمگر زیادہ دلچسپی تجوید اور قرآت میں ہے فوائد مکیہ، مقدمۃ الجزریۃ، شاطبیہ وغیرہ پڑھا رہی ہیں انھوں نے سند قاری عبدالباسط المنشاوی اور قاری المقری ادریس العاصم صاحب سے پڑھ کر لی ہے
بچے ہمارے الحمد للہ پانچ ہیں
1- بڑی بیٹی کا نام فرعون کی بیوی کے نام پر آسیہ رکھا تھا جو دس سال کی ہے اور چوتھی کلاس میں البرکہ سکول میں پڑھتی ہے جہاں ساتھ حفظ بھی کرواتے ہیں غالبا آدھا قرآن حفظ کر لیا ہے اللہ اس جیسا بنائے جس نے سب سے ٹکر لے کر اللہ سے جنت پکی کروالی امین
2-دوسرا بیٹے کا نام اپنے آقا کے نام پر محمد رکھا جس پر کافی اعتراضآت کیے گئے وہ نو سال کا ہے اور اسی سکول میں چوتھی کلاس میں ہے اور غالبا سات آٹھ پارے حفظ کر لئے ہیں (پوچھ کر بتا دوں گا) اللہ اسکو اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ سلم کے طریقے پر زندگی گزارنے کی توفیق دے امین
3-تیسری بیٹی (غالبا سات سال عمر) کا نام مشہور صحابیہ خنساء رضی اللہ عنھا کے نام پر رکھا جسنے چار بیٹے شہید کروا دیئے تھے وہ اسی سکول میں ون کلاس میں پڑھتی ہے اور تیسرا پارہ حفظ چل رہا ہے اللہ اسکو بھی خنساء رضی اللہ عنھا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے امین
4-چوتھا بیٹے کا نام امام الدعوہ محمد بن عبد الوھاب سے ساتھ محبت کے تحت عبدالوھاب رکھا جو غالبا پانچ سال کا ہے اور گھر میں پڑھوا رہے ہیں اس سال پریپ میں داخل کروائیں گے اللہ تعالی اسکو شیخ علیہ الرحمہ جیسی دین کی تڑپ عطا فرمائے امین
5-پانچویں بیٹی کا نام اپنی پیاری ماں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنھا سے محبت اور شیعوں سے شدید نفرت کی وجہ سے رکھا چونکہ ہمارا علاقہ نیاز بیگ پنڈ شیعوں کا گڑھ ہے یہ الیکشن والے دن سے ایک دن پہلے 10 مئی 2013 کو پیدا ہوئی تھی اللہ اسکو ہماری ماں جیسا بنائے امین

انکو جو بنانا چاہتا ہوں وہ تو پتا چل گیا ہو گا کہ دین بھی اور دنیا بھی مگر وہ دنیا جس سے دین میں خرابی نہ آئے ورنہ دنیا کو قربان کیا جا سکتا ہے جیسے اوپر ایک سوال میں میں نے وضاحت کی تھی اللہ تعالی ہماری اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور دنیا کا امام بنائے امین

ہمارا ماحول الحمد للہ مدرسہ والا ماحول ہے اور اسکا زیادہ کریڈٹ میری وائف کو جاتا ہے جن کے تقوی سے مجھے بھی تقویت ملتی ہے الحمد للہ مجھ سے زیادہ دنیا سے بے رغبتی رکھتی ہیں ایک دفعہ گھر کے سامان پر بات ہو رہی تھی کہ اسکا حساب کون دے گا تو میں نے کہا کہ وہ تو آپ کو دینا ہو گا تو انہوں نے کہا کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں پھر اکثر چیزیں سامان بیڈ کرسیاں صوفے وغیرہ بیچ دئے اب گھر میں بھی اور بیٹھک میں بھی کوئی چارپائی یا بیڈ وغیرہ نہیں نیچے ہی سوتے ہیں البتہ دینی کتابوں وغیرہ میں زیادہ خرچ کرتی ہیں اللہ تعالی قبول کرے امین
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
9۔اپنی طبیعت اور مزاج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے ؟
اپنے علاقے میانوالی کے مزاج اور ماحول کے مطابق دوستوں میں رہنے والا تو ہوں البتہ شروع میں تھوڑی سی جھجک ہوتی ہے بعد میں بے تکلفی ہو جاتی ہے خلافِ مزاج یا خلاف عقل کام پر غصہ بہت جلدی آ جاتا ہے البتہ کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں اور اکثر کامیاب بھی ہو جاتا ہوں کم بندوں سے دشمنی رکھتا ہوں اکثر بھول جاتا ہوں

10۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان ركھتے ہیں ؟
ایک ہی فورم پر یا مختلف فورمز پر ایک ہی فرد کا ایک سے زیادہ آئی ڈیز بناکر شرکت کرنے کو کس نظرسے دیکھتے ہیں ؟
انٹرنیٹ سے تو کافی پہے سے متعارف تھا البتہ فورم کی دنیا سے تقریبا ایک سال پہلے متعارف ہوا جب پہلی دفعہ اس فورم پر رجسٹرڈ ہوا اور ساتھ ہی اردو مجلس اور پھر صراط الھدی فورم سے بھی رجسٹرڈ ہوا بعد میں عملی طور پر صرف اسی فورم کا ہو کر رہ گیا اردو مجلس والوں کو تو شاید میں موزوں نہیں لگا اور صراط الھدی پر اس لئے بعد میں نہیں جا سکا کہ اس فورم پر زیادہ پھنس گیا تھا اب محترم ابن آدم بھائی کا پتا چلا ہے تو کوشش کروں گا کہ فارغ وقت میں وہاں بھی جاوں البتہ وعدہ نہیں کرتا
جہاں تک نیٹ پر دینی کام کرنے کا رجحان ہے تو محترم بھائی میرا رجحان دعوت کے کام میں ہے وہ جہاں بھی ہو کرنا ہے اور اسکے لئے کوئی ایک میدان کافی نہیں ہے ہر کوئی اپنے وسائل اور استطاعت کے تحت مختلف میدانوں میں دین کا کام کر رہا ہے جیسے محترم شیخ انس بھائی اس میدان زیادہ کام کر رہے ہیں اور انکی باقی فیملی دوسرے میدانوں میں زیادہ کام کر رہی ہے پس بلاشبہ دین کے پھیلانے میں ایک حصہ نیٹ کی دنیا کا بھی ہے تو جو تھوڑا بہت نیٹ پر مجھ سے ہوتا ہے وہ الحمد للہ کرتا ہوں اللہ تعالی قبول کرے امین
جہاں تک ایک ہی فورم پر یا مختلف فورم پر مختلف آئی ڈی بنانے کی بات ہے تو مجھے اس سوال کی صحیح سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیا پوچھنا چاہ رہے ہیں اور لوگ اگر ایسا کرتے ہیں تو کیوں کرتے ہیں یہ سب کچھ پتا چلنے کے بعد میں کچھ رائے دے سکتا ہوں ویسے مجھے اسکی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
11۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
مجھے بچپن سے ہی سب سے زیادہ خوشی کسی کو آخرت کی تکلیف یا دنیا کی تکلیف سے بچا کر اور کسی کے کام آ کر ہوتی ہے اسکے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوتا ہوں کسی دیوبندی بریلوی سیکولر وغیرہ کو سمجھانے کے لئے کہیں جانا پڑے تو اپنی استطاعت کے مطابق تیار ہوتا ہوں اسی طرح کسی کو دنیاوی تکلیف اور مشکل میں دیکھنا بھی گوارا نہیں ہوتا تھا چاہے وہ جانور ہی کیوں نہ ہو اسکی مدد کر کے انتہائی خوشی ہوتی ہے راستے میں جاتے ہوئے گاڑی یا موٹرسائیکل پر کوشش کرتا ہوں کہ کسی کو ساتھ بٹھا لوں خاص طور پر دیندار یا مجبور آدمی کو- جس کے بعد بہت خؤشی محسوس ہوتی ہے

12۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
فرصت کے لمحات سے مراد اگر جاب کے اور نمازوں کے علاوہ وقت کی بات ہے تو اس میں کچھ مدرسہ کے معاملات میں صرف ہوتے ہیں جو اب باقی مصروفیات کی وجہ سے انتہائی کم ہو گیا ہے اور وائف وہاں زیادہ ٹائم دے رہی ہیں باقی وقت بچوں کے کاموں اور گھر کے کاموں میں استعمال ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ جماعۃ الدعوۃ کے پروگراموں میں کبھی جانا پڑتا ہے جو بچتا ہے تو نیٹ استعمال کر لیتا ہوں البتہ دفتر میں گاہے بگاہے فارغ وقت میں کوئی اور کام نہیں کر سکتا تو نیٹ استعمال کر لیتا ہوں
صبح سویرے اٹھ کر نماز پڑھ کر سردیوں میں نیٹ استعمال کر لیتا ہوں اور گرمیوں میں رات کو کم سونے کی وجہ سے کچھ دیر سو جاتا ہوں
پھر ناشتا کر کے دفتر کی تیاری کرتا ہوں تقریبا 9 بجے دفتر پہنچتا ہوں دفتر سے واپسی 4 بجے ہوتی ہے تو کھانا وغیرہ کھا کر آرام کرتا ہوں پھر بچوں کو ٹیوشن لے جانا اور واپس لانے کا کام ہوتا ہے یا گھر کا کوئی کام وغیرہ کرتا ہوں یا پھر نیٹ کا استعمال ہوتا ہے
ہفتہ اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے تو گھر والوں کے ساتھ کہیں آنا جانا ہوتا ہے اور ہفتہ سے رکے ہوئے گھر کے کام کرنے ہوتے ہیں یا پھر نیٹ کا استعمال
پریشان کن لمحات تو پریشانی دور کرنے میں اور اسی کا سوچنے میں ہی استعمال ہوتے ہیں یا پھر اپنے آپ کو مصروف کرنے میں استعمال ہوتے ہیں ہماری پریشانی زیادہ تر کسی کی بیماری وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
3ا۔ٓپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
دنیا کے سرابوں کو دیکھتے ہوئے خواب تو پہلے بہت تھے مگر جب سے دین کی طرف آنے کا موقع ملا تو پہلے تبلیغی جماعت میں بھی انکے طریقے سے خلوص دل سے یہی کوشش کرتے رہے کہ اللہ کا دین غالب ہو جائے اور اب بھی جتنی اللہ نے سمجھ دی ہے اس طرح سے یہی کوشش جاری ہے جیسے ہماے شیخ محترم انس بھائی نے اپنا موٹو اپنے دستخط میں لکھا ہوا ہے کہ
میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی
میں اسی لئے مسلمان میں اسی لئے نمازی

اللہ قبول فرمائے اور ہماری یہ خواہش پوری فرمائے امین
یہ بات ابکو بھی سمجھنا چاہئے کہ جو دن رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق کے دعوے تو کرتے ہیں مگر اسکے دین کی سربلندی کے لئے کچھ کرنا نہیں چاہتے انکو اگر واقعی سچی محبت ہو تو اس مقصد کو لازمی اپنائیں جو کہ اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مقصد بتایا تھا کہ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ اور پھر انھوں نے ساری زندگی اسی کے لئے سب کچھ قربان کر دیا آج حیرت ہوتی ہے کہ بھٹو اور قائد اعظم وغیرہ کے لئے تو ہم کہتے ہیں کہ وہ جو مقصد بیان کر گئے تھے اس کے لئے ہماری جان بھی قربان ہے مگر حدیث رسول (لا یومن احدکم حتی اکون احب الیہ من -----) کے باوجود اور عشق کے بلند بالا نعروں کے باوجود انکے مقصد کی کوئی پروا نہیں اصل میں قائداعظم یا بھٹو کے مقصد سے بھی ہمیں کوئی غرض نہیں ہوتی اصل میں انکا نام لے کر اپنی سیاست چمکانی ہوتی ہے اللہ ہمارے اندر سے وھن کی بیماری کو ختم کر دے امین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
14- تحرير و تقرير کے میدان میں قدم کب رکھا ؟اپنی پسندیدہ تحریر یا تقریر کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
جب تبلیغی جماعت میں گیا تھا تو تھوڑا بہت یہ کام شروع کر دیا تھا مگر وہاں ہمیں چھ نمبر سے باہر نہیں نکلنے دیتے تھے کیونکہ ہم عالم نہیں تھے علم پڑھنے کی طرف زیادہ رغبت شادی کے بعد ملی شادی سے پہلے اگرچہ دین کی طرف آ چکا تھا مگر یونیورسٹی آف لاہور میں پڑھانے کی وجہ سے پینٹ شرٹ پہننا اور وہاں کو ایجوکیشن والے ماحول میں پڑھانا وغیرہ کرنا پڑتا تھا شادی کے بعد وائف نے مجھے کافی تبدیل کیا اور میرے پڑھانے کو انھوں نے دین کے پڑھانے کی طرف موڑنے میں کافی مدد کی اللہ قبول کرے امین
سب سے پہلے میں نے اپنے لڑکیوں والے مدرسہ میں تھوڑا بہت درس دینا شروع کیا اور پھر ساتھ تقوی مسجد جہاں دعوت مچھلی میں سب بھائی آئے تھے وہاں جمعہ ایک آدھ پڑھانا شروع کیا اور پھر کچھ عرصہ بعد مستقل جمعہ شروع ہو گیا پھر کچھ عرصہ بعد جماعت کا دعوت و اصلاح کا مسئول بنایا گیا تو دوسری مسجدوں میں بھی مسئول درس کے لئے لے جاتے تھے اور اپنے محلہ میں ہم دعوتی گشت بھی کرتے رہے ہیں آجکل ملتان چونگی کے پاس ایک مسجد میں مستقل جمعہ پڑھا رہا ہوں
اپنی پسندیدہ تقریر کا تو مجھے یاد نہیں اور نہ کبھی سوچا ابھی چند دن پہلے میرے طالب علمی کے دور کی ایک تقریر محترم @محمدنذیر المدنی بھائی نے حسن ربانی رحمہ اللہ کے نام سے یہاں لگائی جو دعوت کے موضوع پر تھی تو مجھے آج پتا چلا کہ میری کوئی تقریر بھی ریکارڈ میں ہے یہ بھی بتا دوں کہ میں مولانا منظور صاحب کی طرح عوامی خطیب نہیں ہو بلکہ میرا درس ایک خاص سنجیدہ طبقے کے لئے ہوتا ہے
پسندیدہ تحریر کے بارے پوچھا ہے تو جو کچھ ہے وہ اس فورم پر لکھا ہے اس سے پہلے شاید ایک آدھ پمفلٹ لکھا ہو ایک غالبا اس مدرسہ کے سالانہ تقریب کے موقع پر بھی طالبات کے لئے لکھا تھا
البتہ جداول النحو لتفھیم ہدایۃ النحو کے نام سے ہدایۃ النحو کی جداول کی صورت میں شرح لکھی ہے جس طرح کی کتاب پہلے میں نے نہیں دیکھی تھی جس میں تقریبا ساری ہدایۃ النحو کو ایک ہی جدول میں پرو کر لکھا گیا ہے اور پھر اس ایک بہت لمبے جدول کو 70 صفحوں میں تقسیم کر کے لنک کر دیا گیا ہے اور ہر صفحے کے سامنے متعلقہ مثالیں قرآن و حدیث کی لکھی ہیں تقریبا دیڑھ سو صفحے بن جاتے ہیں اسکی تصحیح شیخ مفتی عبد الولی حفظہ اللہ نے کی جو دارالسلام میں ریسرچ سکالر ہیں اور علم الصرف اور علم النحو کی جامعہ سلفی کی کتابیں لکھنے والے ہیں یہ کتاب کافی شیوخ کو دکھائی ان میں جامعہ اشرفیہ کے شیخ زہیر روحانی بازی بھی ہیں انہوں نے اسکی تعریف کی تھی کہ کافی محنت والا کام ہے البتہ کچھ شیوخ نے کہا کہ اس میں تھوڑی سی تفصیل بھی ڈالی جائے تو پھر یہ طالب علموں کے لئے بھی مفید بنے گی ابھی پڑھانے والے کے لئے زیادہ مفید ہے
یہ کتاب میں نے پی پی ٹی میں بنائی اور ملٹی میڈیا سے ایک جگہ تھوڑا سا پڑھایا اور جب چھپوانے لگے تو عمر قدوسی بھائی کو دی مگر ایک مہینہ پڑے رہنے کے بعد کسی سے وہ ورڈ میں کنورٹ نہیں ہو رہی تھی کہ چھپوائی جا سکے پھر اسی دوران پچھلی دعوت مچھلی میں پہلی دفعہ @محمد آصف مغل بھائی سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے تعارف میں بتایا کہ وہ پرنٹنگ کا کام کرتے ہیں تو میں نے اپنا مسئلہ رکھا تو انھوں نے کہا کہ میں کر دوں گا تو انھوں نے کسی طریقے سے کر کے مجھے پروف ریڈنگ کے لئے دی میں نے مصروفیت کی وجہ سے پہلے والے کچھ پیج دیکھے اور آخری کچھ پیج سرسری دیکھے تو وہ ٹھیک تھے مجھے یہ پتا نہیں تھا کہ پروف ریڈنگ کیا ہوتی ہے تو میں نے انکو درست کہ دیا تو جب چھپ کر آئی تو درمیان میں کچھ صفحات میں ورڈ میں کنورٹ کرتے ہوئے فارمیٹ خراب ہو گیا جیسا کہ پشتو ہو اور کچھ پیج آگے پیچھے ہو گئے اب اس کتاب سے فائدہ تو اٹھایا جا سکتا ہے مگر میں نے مارکیٹ نہیں بھیجی سوچا بعد میں دوبارہ اس میں تھوڑی تفصیل ڈال کر اور صحیح طریقہ سے پرنٹنگ کروائیں گے لیکن ابھی وقت نہیں مل رہا
 
Top