معاشرے میں سب سے بڑی برائی کیا دیکھتے ہیں اور تدارک کس طرح کیا جاسکتا ہے؟نوجوان نسل میں سب سے بڑی برائی کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
معاشرے کی سب سے بڑی بُرائی بلا شبہ شرک کی لعنت اور اور بدعات وخرافات کی بہتات ہے۔ارشاد ربانی ہے:
إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ (لقمان۔آیت ۔13) اس کا تدارک اس صورت میں ممکن ہے کہ ہم سب سے پہلے خود شرک کی لعنت سے دور ہوں پھر اپنے بیوی بچوں اور معاشرے کو اس لعنت سے چھٹکارا دلائیں ۔زیادہ سے زیادہ قرآن کی دعوت کو عام کریں اور وہ بھی ترجمے کے ساتھ یاد رکھئے !کہ یہ ملک جو تمام وسائل سے مالا مال ہے لیکن مسائل سے دور چار ہے اس کی وجہ یہی شرک کی لعنت ہے۔اگر آپ اس کا مقابلے میں سعودیہ کو لیں تو کون سی بُرائی ہے جو وہاں ڈھکے چھپے نہیں ہوتی لیکن اُس کے باوجود آج دنیا کے تمام اسلامی ممالک سے اس کی دینی حالت قدرے بہتر ہے۔اس کی وجہ وہاں عقیدہ توحید کا نافذ ہونا ور شرک کی لعنت سے دور ہونا ہے۔ رزق کی فراوانی ہے۔خوشحالی ہے وجہ صرف اور صرف شرک کا نہ ہونا۔تمام بُرائیوں کی ماں شرک ہے۔اگر اس ماں (شرک کی لعنت) کو ہی ختم کردیا جائے تو اس کے پیٹ میں پلنے والے بچے(یعنی معاشرے کی تمام بُرائیاں) خود بہ خود ختم ہوجائیں گی۔ان شاء اللہ۔ اس کا تدارک بھی ممکن ہے۔ہر بیماری کا علاج اللہ نے بنایا ہے۔تو اس بیماری کا علاج کیوں نہیں ۔وجہ صرف یہ ہے کہ ہم اس بیماری کے علاج کو ڈھونڈنے کی بجائے اس میں بڑھوتری کا سبب بن رہے ہیں۔سب سے پہلے تو موحدین کو چاہیے کہ عقیدہ کے معاملہ میں لچک کو ختم کریں۔یہ جوہم مفاہمتی سوچ رکھتے ہیں ۔یہ آہستہ آہستہ ہمارے ایمانوں کو بھی دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔یاد رکھئے شرک ایمان کا کینسر ہے۔زیادہ سے زیادہ توحید کی دعوت کو پھیلائیں اور دعوت دینے میں ایک د وسرے کا ساتھ دیں۔دعوت کی وجہ سے اپنے اوپر آنے والی مصیبتوں کو برداشت کریں۔یہ مصیبتیں ان شاء اللہ۔جنت میں اور قبر میں راحتوں کا سبب بنیں گی ۔ان شاء اللہ۔اتنے دکھ کی بات ہے جو میں بتانا چاہتا ہوں۔اور یہ بات لکھتے وقت دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ محلے والوں کی اگر فوتگی ہو جائے تو وہاں قل اور جمعراتوں کا کھانا کھانے کے لئے سب سے آگے اہل توحید (یعنی اہل حدیث) حضرات بیٹھے ہوتے ہیں۔اور کہتے کیا ہیں کہ جی کیا کریں محلہ داری بھی تو نبھانی ہے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔مشرکوں کے جنازے میں تو شریک ہونے کو عار نہیں سمجھتےکیونکہ محلے داری ہے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔پتہ نہیں یہ کونسی حکمت ہے۔آج تک میری سمجھ میں نہیں آئی۔بعض لوگ مشرکوں کے شرکیہ پروگرام اس لئے اٹینڈ کرتے ہیں کہ کاروباری مجبوری ہے کیا کریں روزی بھی تو کرنی ہے۔
اے طائر لا ہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اللہ کی مدد آئے گی ضرور آئے گی ۔لیکن اُس وقت آئے گی جب ہم اپنے عقیدوں کو خالص کرلیں گے۔تب شرک کا تدارک بھی ممکن ہوجائے گا۔ان شاء اللہ