• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدثین کا حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنا اجتہاد تھا ؟ اور ان کی تصحیح یا تضعیف کو ماننا ان کی تقلید ہے ؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
تقلید نقل کو کہتے ہیں۔ جیسے کوئی اچھا کام کرے تو کہتے ہیں اسکا یہ کام قابل تقلید ہے۔ مطلب اس کام کی نقل میں ہمیں بھی اچھا کام کرنا چاہئے
حیرت ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جزاک اللہ بھائی جان
میں غلط صحیح کی بحث تو نہیں کر رہا اور نہ اتنا علم رکھتا ہوں کہ آپ کے سامنے یہ بحث کر سکوں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ حکم ماننا تقلید ہی ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر جابر جعفی کو محدثین (بشمول امام اعظم) نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس پر کوئی قرآنی یا حدیث سے دلیل نہیں ہے۔ ہم صرف محدثین کے ورع اور علم پر اعتماد کر کے اس جرح کو قبول کر لیتے ہیں۔
یہ تقلید ہی ہوتی ہے نا؟ اب نام ہم اس کا کچھ بھی رکھ دیں۔
حیرت ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
کیا آپ لوگوں نے اتنے بڑے بڑے جھوٹ سنے ہیں کبھی - نہیں نا - چلیں اب دیکھ لیں
احناف کی اپنی ویب سائٹ پر تقلید کے بارے میں سوالات اور ان کے حیرت انگیز جوابات​
ایک دو سوالات میں یہاں پیش کر دیتا ہوں - باقی آپ یہ نیچے والا لنک دیکھ لیں​
سوال ہفتم: امام ابو بوسفؒ اور امام محمدؒ امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد ہیں اور آپ کی تقلید بھی کرتے ہیں مگر انہوں نے بہت سے مسائل میں امام صاحب کی مخالفت کیوں کی؟​
الجواب: امام ابو یوسف اور امام محمد یہ دونوں حضرات خود مجتہد فی المذہب ہیں اور مجتہد کو دوسرے مجتہد کی تقلید واجب نہیں ہوتی۔ ہاں اگر اپنے سے بڑے مجتہد کی تقلید کرے تو جائز ہے۔

سوال ہشتم: کیا کسی امام نے اپنی تقلید کرنے کا حکم دیا ہے؟

الجواب: ائمہ اربعہ کے اقوال مختلف کتابوں میں موجود ہیں جن میں ان حضرات نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری ہر اس بات کو مانو جو قرآن وسنت کے موافق ہواور جو خلاف ہو جائے اس کو مت مانو۔ مطلب یہ ہو ا کہ وہ اپنے اقوال کی ترغیب دے رہے ہیں اور یہ بھی بتا رہے ہیں کہ ان کے اقوال قرآن وسنت کے موافق ہیں اور قرآن وسنت کی مخالفت نہیں کرتے پس اس سے ان کی تقلید کی حکم ان کے اپنے اقوال سے ثابت ہوا۔

سوال نہم: جو لوگ چاروں اماموں میں سے کسی امام کی تقلید نہیں کرتے۔ ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب:موجودہ دور میں جو لوگ ائمہ اربعہ میں سے کسی ايک امام کی تقلید نہیں کرتے وہ فافق ہیں۔ اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں اور حرمین شریفین کے فتووں کے مطابق ان پرتعزیز واجب ہے۔
لنک یہ ہے
۔​
کیا امام صاحب مجتہد فی المذہب ہی پیدا ہوئے تھے؟

یہ ایک ڈھونگ ہے۔ اور ڈھول ہے جو رچایا اور بجایا جاتا ہے۔ نہ کوئی سر ہے اور نہ پیر
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
اس میں حیرت کی کیا بات ہے۔ سارے جہاں کو معلوم ہے کہ تقلید نقل کو کہتے ہیں۔ ایسا نقل جس میں آپ کسی کی پیروی کرتے ہیں اسکے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ شماریہ بہن بھائی تو آپ بتائیں تقلید کیا مطلب ہے آپ بتا دیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس میں حیرت کی کیا بات ہے۔ سارے جہاں کو معلوم ہے کہ تقلید نقل کو کہتے ہیں۔ ایسا نقل جس میں آپ کسی کی پیروی کرتے ہیں اسکے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ شماریہ بہن بھائی تو آپ بتائیں تقلید کیا مطلب ہے آپ بتا دیں
میرے محترم بھائی!
یہاں تقلید اصطلاحی کی بات ہو رہی ہے۔ لغوی تقلید کے طور پر تو آپ کی بات بجا ہے لیکن ہم اس کی بات نہیں کر رہے۔

حیرت ہے
براہ کرم اگر آپ کو اختلاف ہے تو میری اصلاح فرمائیے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
براہ کرم اگر آپ کو اختلاف ہے تو میری اصلاح فرمائیے۔
آپ نے جو ان الفاظ میں چند لائنیں لکھیں ہیں۔
جزاک اللہ بھائی جان
میں غلط صحیح کی بحث تو نہیں کر رہا اور نہ اتنا علم رکھتا ہوں کہ آپ کے سامنے یہ بحث کر سکوں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ حکم ماننا تقلید ہی ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر جابر جعفی کو محدثین (بشمول امام اعظم) نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس پر کوئی قرآنی یا حدیث سے دلیل نہیں ہے۔ ہم صرف محدثین کے ورع اور علم پر اعتماد کر کے اس جرح کو قبول کر لیتے ہیں۔
یہ تقلید ہی ہوتی ہے نا؟ اب نام ہم اس کا کچھ بھی رکھ دیں۔
آپ کا یہ اپنا خیال ہے۔(کیونکہ آپ نے میرا خیال ہے کہ الفاظ لکھے ہیں) یا پھر آپ تقلید کی یہ اصطلاحی تعریف مانتے ہیں۔؟ اور ثابت بھی کرسکتے ہیں؟
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
ہمارے معنی کی تائید لولی آل ٹائم نے بھی کردی ۔ اصلاحی تعریف بھی کوئی کردیگا بھائی یہاں پر
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
قيل في بعض شروح الحسامي: التقليد اتّباع الإنسان غيره فيما يقول أو يفعل معتقدا للحقية من غير نظر إلى الدليل
الکشاف

حسامی کی بعض شروحات میں کہا گیا ہے: تقلید ایک انسان کی دوسرے کی اتباع کرنا ہے قول یا فعل میں اس کو حق سمجھتے ہوئے دلیل میں غور کیے بغیر۔

گڈ مسلم بھائی اب اسے اس جگہ خود فٹ کر کے دیکھ لیں۔
لولی بھائی جزاک اللہ خیرا۔ اصطلاحی ابحاث میں اصطلاحی تعریفات ہی کی جاتی ہیں لغوی نہیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جزاک اللہ بھائی جان
میں غلط صحیح کی بحث تو نہیں کر رہا اور نہ اتنا علم رکھتا ہوں کہ آپ کے سامنے یہ بحث کر سکوں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ حکم ماننا تقلید ہی ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر جابر جعفی کو محدثین (بشمول امام اعظم) نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس پر کوئی قرآنی یا حدیث سے دلیل نہیں ہے۔ ہم صرف محدثین کے ورع اور علم پر اعتماد کر کے اس جرح کو قبول کر لیتے ہیں۔
یہ تقلید ہی ہوتی ہے نا؟ اب نام ہم اس کا کچھ بھی رکھ دیں۔
جزاک اللہ خیرا محترم بھائی میں بھی اپنی سمجھ اور علم کے مطابق دلائل تو دے سکتا ہوں حقیقی غلط صحیح تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے کہ کون ہے ہاں ہم جتنی چیز کے مکلف بنائے گئے ہیں اور ہمیں جتنی نعمت (عقل و علم) دی گئی ہے اسکے تحت ہم غلط درست کا ایک نظریہ قائم کر سکتے ہیں اور اس میں بھی اللہ تعالی نے ہمیں ہماری سمجھ سے زیادہ مکلف نہیں بنایا واللہ اعلم

محترم بھائی میرے خیال میں یہ بات بالکل تقلید میں نہیں آتی جس کے لئے میں نے اوپر بدعت والی مثال دی ہے کہ جو چیز کسی شرعی حکم کا ذریعہ بن رہی ہوتی ہے وہ بھی بالواسطہ شرعی حکم بن جاتی ہے جیسے پانی پلانے کے حکم میں گلاس اٹھانا اور پھر ٹوٹی کھولنا وغیرہ خود بغود آ جاتا ہے کیونکہ اس پر عمل کے بغیر پانی پلانا ہی ممکن نہیں اسی طرح نحو و صرف کا علم بالواسطہ شرعی حکم بن جاتا ہےکیونکہ اسکے بغیر بہت سے بلا واسطہ شرعی احکامات پر عمل ممکن نہیں مثلا ولقد یسرنا القران لذکر فھل من مدکر پر عمل کے لئے بھی بہت سے علوم کی ضرورت پڑتی ہے بلکہ میں نے تو سنا ہے کہ کہتے ہیں کپ قرآن کو سمجھنے کے لئے سولہ علوم کی ضرورت پڑتی ہے

اسی طرح بلغو عنی ولو ایۃ ایک بلا واسطہ شرعی حکم ہے اس پر ہم نے عمل کرنا ہے
مگر سامنے ایک اور بلا واسطہ شرعی حکم نظر آ جاتا ہے کہ من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعدہ من النار
پس ڈر لگتا ہے کہ کہیں اسکی خلاف ورزی نہ ہو جائے تو اس بارے میں قرآن و حدیث کے بلا واسطہ احکامات سے وضاحت طلب کرتے ہیں تو پتا چلتا ہے
ان جاءکم فاسق --------
یعنی ہمیں تحقیق کرنے کا حکم ملتا ہے
اب تحقیق کرنے کا طریقہ کیا ہونا چاہیے اسکے لئے ہمیں قرآن و حدیث سے عقل کو استعمال کرنے اور لوگوں سے پوچھنے کا حکم ملتا ہے
محترم بھائی یاد رکھیں عقل کا استعمال شریعت میں مطلقا منع نہیں ہے بلکہ یہ بھی بعض دفعہ جمہور کے نزدیک شریعت کا ایک ماخذ کہلاتا ہے جیسے قیاس ہے جس کو جمہور مانتے ہیں پس اس میں عقل ہی استعمال ہوتا ہے اور دیکھیں قیاس کو حجت نہ ماننے والوں کو دلیل بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے دی جاتی ہے کہ انھوں نے بھی قیاس (عینی عقل کا استعمال) کیا تھا پس قیاس حجت ہے
تو میرے بھائی جب قیاس کی اصل بنیاد عقل اور مشاہدہ ہے تو قیاس کے حجت ہونے سے عقل حجت کیوں نہیں ہو سکتی
البتہ معتزلہ کی طرح ہم نہیں کہتے کہ جو عقل کو نقل پر مقدم رکھتے تھے بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اگرچہ عقل کو نقل کے تابع رکھنا ہے مگر مطلقا ممنوع نہیں قرار دینا

اب دیکھنا یہ ہیں کہ اوپر موضوع میں کیا عقل اور مشاہدہ کا ہی استعمال ہو رہا ہے اور وہ نقل کے تابع بھی ہے کہ نہیں
تو میرے بھائی صرف اور نحو میں جو اصول بنائے جاتے ہیں وہ بھی تمام کے تمام عقل اور مشاہدہ کے تابع ہوتے ہیں اسی طرح اسماء الرجال کا علم بھی عقل اور مشاہدہ کے تابع ہوتا ہے
پس جس طرح ہمیں کچھ شرعی احکام تک پہنچنے کے لئے عقلی طور پر وضع کیے گئے علم النحو اور علم الصرف کو شرعی بلواسطہ حجت ماننا پڑتا ہے اسی طرح ہمیں بلغو عنی ولو ایۃ وغیرہ کے شرعی احکامات کی بجاآوری کے لئے بھی اسماء الرجال جیسے عقل سے وضع کیے جانے والے علم کو شرعی حجت سمجھنا پڑتا ہے

پس ہم جب اسماءالرجال میں کسی محدث کی عقلی تحقیق کو مانتے ہیں تو وہ ایسے ہی ہوتا ہے جیسے علم النحو میں کسی نحوی کی عقلی تحقیق کو مانتے ہیں

Dua بہنا نے بھی شاید وضآحت پوچھی تھی کہ پھر کس کی تحقیق پر عمل کریں تو جیسے شروع میں بتایا گیا ہے کہ ہم اپنی سمجھ کے مکلف ہوتے ہیں جتنا سمجھ آتا ہے اسکی تحقیق کر لیں باقی میں ہم دوسرے کی بات پر اعتبار کر لیں یعنی کہیں اہل حدیث کو بھی تقلید کرنی پڑتی ہے واللہ اعلم
 
Top