- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
ٹی کے ایچ صاحب !
آپ اپنے مراسلوں میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ آپ کی آراء مصدقہ قرآنی مفاہیم ہیں ، جبکہ آپ کے مخالفین نے ادھر ادھر سے راویوں کے ’’ قصے کہانیاں ‘‘ لے کر قرآن کا مقابلہ شروع کردیا ہے ۔
گویا آپ ’’ اہل قرآن ‘‘ اور دوسرے ’’ روایت پرست ‘‘ ۔
آپ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا اختلاف ’’ قرآن ‘‘ سے نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ سے ہے ۔ ہم ’’ احادیث ‘‘ کا دفاع ’’ قرآن ‘‘ کے مقابلے میں نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ کے مقابلے میں کرتے ہیں ۔
ہمارے تقابل کا موضوع ’’ قرآن ‘‘ اور ’’ فہم سلف ‘‘ نہیں بلکہ ’’ فہم سلف ‘‘ اور ’’ آپ کا فہم ‘‘ ہے ۔ ظاہر ہے ہم آپ جیسے ’’چند غیر معروف ‘‘ اشخاص کی سوچ کی وجہ سے ایسے عقائد اور افکار کو نہیں چھوڑ سکتے جن پر سلف صالحین کا اتفاق ہے ۔
سلف نے حضرت ابراہیم کے بارے میں قرآنی شہادت ’’ انہ کان صدیقا نبیا ‘‘ بھی پڑھی تھی اور حدیث کی کتابوں میں موجود ’’ کذبات ثلاثہ ‘‘ والی روایت پھی پڑھی تھی ، انہیں اس میں کوئی تعارض نظر نہیں آیا ، لہذا نہ تو انہوں نے بخاری پر الزام لگایا نہ اس حدیث کے راویوں کے ’’ لتے ‘‘ لیے ۔ ہمارے نزدیک ان کا فہم صحیح ہے ، کیونکہ قرآن کی آیت بھی اس کے مخالف نہیں ، لغت بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔
ہم سلف کو معصوم نہیں سمجھتے لیکن وہ غلط ہیں یا صحیح ہیں تو اس کا فیصلہ میری یا آپ کی سوچ نہیں بلکہ شریعت کی نصوص سے ہوگا ۔
( نوٹ : نہ تو مجھے آپ سے کسی دلیل کا مطالبہ ہے اور نہ ہی کسی بات کا اقرار کروانا چاہتا ہوں ، بس یہ باتیں اس وجہ سے لکھ دیں کہ اگر آپ یہ غلطی لا شعوری طور پر کر رہے ہیں تو نظرثانی فرمالیں ، اور دیگر اراکین میں سے بھی جو حدیث اور اہل حدیث سے محبت رکھنے والے ہیں کوئی اس مغالطے کا شکار نہ ہو جائے ۔ یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک )
آپ اپنے مراسلوں میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ آپ کی آراء مصدقہ قرآنی مفاہیم ہیں ، جبکہ آپ کے مخالفین نے ادھر ادھر سے راویوں کے ’’ قصے کہانیاں ‘‘ لے کر قرآن کا مقابلہ شروع کردیا ہے ۔
گویا آپ ’’ اہل قرآن ‘‘ اور دوسرے ’’ روایت پرست ‘‘ ۔
آپ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا اختلاف ’’ قرآن ‘‘ سے نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ سے ہے ۔ ہم ’’ احادیث ‘‘ کا دفاع ’’ قرآن ‘‘ کے مقابلے میں نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ کے مقابلے میں کرتے ہیں ۔
ہمارے تقابل کا موضوع ’’ قرآن ‘‘ اور ’’ فہم سلف ‘‘ نہیں بلکہ ’’ فہم سلف ‘‘ اور ’’ آپ کا فہم ‘‘ ہے ۔ ظاہر ہے ہم آپ جیسے ’’چند غیر معروف ‘‘ اشخاص کی سوچ کی وجہ سے ایسے عقائد اور افکار کو نہیں چھوڑ سکتے جن پر سلف صالحین کا اتفاق ہے ۔
سلف نے حضرت ابراہیم کے بارے میں قرآنی شہادت ’’ انہ کان صدیقا نبیا ‘‘ بھی پڑھی تھی اور حدیث کی کتابوں میں موجود ’’ کذبات ثلاثہ ‘‘ والی روایت پھی پڑھی تھی ، انہیں اس میں کوئی تعارض نظر نہیں آیا ، لہذا نہ تو انہوں نے بخاری پر الزام لگایا نہ اس حدیث کے راویوں کے ’’ لتے ‘‘ لیے ۔ ہمارے نزدیک ان کا فہم صحیح ہے ، کیونکہ قرآن کی آیت بھی اس کے مخالف نہیں ، لغت بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔
ہم سلف کو معصوم نہیں سمجھتے لیکن وہ غلط ہیں یا صحیح ہیں تو اس کا فیصلہ میری یا آپ کی سوچ نہیں بلکہ شریعت کی نصوص سے ہوگا ۔
( نوٹ : نہ تو مجھے آپ سے کسی دلیل کا مطالبہ ہے اور نہ ہی کسی بات کا اقرار کروانا چاہتا ہوں ، بس یہ باتیں اس وجہ سے لکھ دیں کہ اگر آپ یہ غلطی لا شعوری طور پر کر رہے ہیں تو نظرثانی فرمالیں ، اور دیگر اراکین میں سے بھی جو حدیث اور اہل حدیث سے محبت رکھنے والے ہیں کوئی اس مغالطے کا شکار نہ ہو جائے ۔ یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک )