محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
علماء سے برتاؤ کے حوالے سے کچھ باتیں ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ :
"آج کی نوجوان نسل کے ساتھ مسلہ یہ ہے کہ جونہی وہ کچھ سیکھ لیتے ہیں وہ سمجھ بھیٹتے کہ وہ عالم بن گئے-
[الحدا والنور ٨٦١]
شیخ البانی مزید فرماتے ہیں:
" میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ کچھ لوگ جو اپنے آپ کو ہمارے دعوت کے ساتھ منسلک کرتے ہیں، وہ کچھ وقت کے بعد اپنے آپ سے بہت متاثر ہو جاتے ہیں اور دھوکے میں پڑ جاتے ہیں- چند ایک کتابیں پڑھنے کے بعد تم دیکھو گے کہ وہ اپنے آپ کو (دین کے معاملے میں) میں خود مختار سمجھنے لگتے ہیں- اگر کوئی شخص ان کو نشاندھی کرائے کہ شیخ کی رائے اس مسلے میں یہ ہے تو آگے سے کہہ دیتے ہیں کہ "شیخ کی اپنی رائے ہے اور میری اپنی"-
[الحدا النور ٢٥٦]
ابن القیم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہالت ایک بیماری ہے اور اسکا علاج علماء سے پوچھنا ہے –
[الد 'داء، صفحہ ٨، afatwa.com]
عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا:
" یہ بات درست ہے کہ ایک عقلمند شخص تین طرح کے لوگوں کی بے قدری نہ کرے:
علماء کی، حکمرانوں کی اور اپنے مسلمان بھائی بھائی کی- جو شخص بھی علماء کی بے قدری کرے گا وہ اخروی زندگی سے محروم رہے گا، جو شخص بھی حکرانوں کی بے قدری کرے گا وہ دنیوی زندگی سے محروم رہے گا اور جو شخص بھی اپنے بھائی کی بے قدری کرے گا وہ اچھے اخلاق ؤ کردار سے محروم رہے گا-
[الذہبی، سير أعلام النبلاء ١٧:٢٥١]
عون بن عبد اللہ نے فرمایا:
" میں نے امیر المومنین عمر بن عبد العزیز سے عرض کیا:
" کہا جاتا ہے کہ: اگر تم میں ایک عالم بننے کی صلاحیت ہو تو جہاں تک ممکن ایک عالم بننے کی کوشش کرو، اور اگر تم نہیں بن سکتے تو پھر ایک طالب علم بنو، اور اگر طالب علم بننے کی بھی صلاحیت نہیں ہے تو پھر ان سے (علماء ؤ طالب علم) سے محبت کرو، اگر تم ان سے محبت کے قابل بھی نہیں ہو تو پھر (کم از کم) ان سے نفرت مت کرو-"
عمر بن عبد العزیز نے جواب دیا:
" سبحان اللہ نے اس (آخری ) بندے کو بھی مہلت دی ہے-"
[ابو ہیثمہ فصوی، معارفت التاریخ ٣/٣٩٨،٣٩٩، ابن عبدالبر جامع البیان العلم ، ١.١٤٢-١٤٣]
الشعبی نے کہا:
" زید بن ثابت رضی اللہ عنہم ایک دفعہ اپنے ( گھوڑے یا اونٹ) پر چڑھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے لگام کو پکڑ لیا ( تا کہ سواری کو روانہ کر سکے)، اس پر زید بن ثابت نے (ابن عباس کے احترام میں) کہا:
" او! اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم کے بھائی ایسا مت کرو"-
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:
" ہمیں اپنے علماء کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کرنے کو کہا گیا ہے (کہ انکی عزت اور احترام کی جائے) "-
زین بن ثابت نے کہا:
" مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ"- ابن عباس نے اپنا ہاتھ آگے کر دیا اور زید بن ثابت نے نے اسے چوما اینڈ کہا:
" اور ہمیں اہل بیت کے ساتھ یہی برتاؤ کرنے کا کہا گیا ہے"-
[ابو بکر ال دینوری، المجلصہ ؤ جواہر العلم ٤:١٤٦]
10.1) اپنے شیخ (جس سے آپ علم حاصل کرتے ہو) سے حسن سلوک ۔
علم صرف کتابوں سے حاصل نہیں کیا جا سکتا؛ علم کے حصول کے لئے ایک شیخ کا ہونا لازم ہے، جس پر آپکا یقین ہو ،جو کہ آپ کے لئے علم کے بند دروازے کھولے اور جب آپ غلطی کرو تو وہ آپ کی رہنمائی کرے- آپ پر لازم ہے کہ آپ انسے حن سلوک کے ساتھ پیش آؤ، کیونکے یہی فلاح اور علم میں ثابت قدمی کا راستہ ہے – آپ اپنے شیخ کو عزت دو، اسکی قدر کرو اور اس سے نرمی کا برتاؤ کرو- جب آپ اپنے شیخ کی صحبت میں ہو اور جب انسے ہمکلام ہو تو اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرو- مناسب طریقے سے سوالات پوچھواور ادب کے ساتھ انکو سنو- انکے ساتھ بحث کی کوشش مت کرو، نہ ہی گفتگو میں انسے آگے بڑھو اور نہ ہی انکی موجودگی میں حد سے زیادہ باتیں کرو- کثرت سوالات سے پرہیز کرو اور انکو ا س بات پر مجبور مت کرو کہ وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دے خاص طور پر جب آپ لوگوں کے سامنے ہوں کیونکہ لوگ سمجھیں گے کہ آپ دکھاوا کر رہے ہو اور آپکا شیخ بھی آپ کے سوالات بیزار ہو جائے گا- انکو انکے نام یا عرفیت سے مت بلاؤ، بلکہ کہو: "او شیخ"، یا "او میرے شیخ" یا " او ہمارے شیخ" –
اگر آپکے خیال میں شیخ نے غلطی کی ہے ، تو اسکا مطلب یہ ہر گز نہیں کے آپکی نگاہ میں شیخ کی قدر ؤ عزت کم ہو جاۓ کیونکے یہ حرکت آپکو انکے علم سے محروم کر دیگی- کون ہے جو غلطی سے پاک ہے؟ کون ہے جو غلطی نہیں کرتا؟
[دیکھئے: ہلیت طالب العلم شیخ بکر ابو زید ]
تمام اچھائی اللہ کی طرف سے ہے اور تمام غلطیاں میری طرف سے- اللہ ہم سب پر رحم کرے-
http://the-finalrevelation.blogspot.com/2014/10/blog-post.html
شیخ البانی رحمہ اللہ :
"آج کی نوجوان نسل کے ساتھ مسلہ یہ ہے کہ جونہی وہ کچھ سیکھ لیتے ہیں وہ سمجھ بھیٹتے کہ وہ عالم بن گئے-
[الحدا والنور ٨٦١]
شیخ البانی مزید فرماتے ہیں:
" میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ کچھ لوگ جو اپنے آپ کو ہمارے دعوت کے ساتھ منسلک کرتے ہیں، وہ کچھ وقت کے بعد اپنے آپ سے بہت متاثر ہو جاتے ہیں اور دھوکے میں پڑ جاتے ہیں- چند ایک کتابیں پڑھنے کے بعد تم دیکھو گے کہ وہ اپنے آپ کو (دین کے معاملے میں) میں خود مختار سمجھنے لگتے ہیں- اگر کوئی شخص ان کو نشاندھی کرائے کہ شیخ کی رائے اس مسلے میں یہ ہے تو آگے سے کہہ دیتے ہیں کہ "شیخ کی اپنی رائے ہے اور میری اپنی"-
[الحدا النور ٢٥٦]
ابن القیم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہالت ایک بیماری ہے اور اسکا علاج علماء سے پوچھنا ہے –
[الد 'داء، صفحہ ٨، afatwa.com]
عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا:
" یہ بات درست ہے کہ ایک عقلمند شخص تین طرح کے لوگوں کی بے قدری نہ کرے:
علماء کی، حکمرانوں کی اور اپنے مسلمان بھائی بھائی کی- جو شخص بھی علماء کی بے قدری کرے گا وہ اخروی زندگی سے محروم رہے گا، جو شخص بھی حکرانوں کی بے قدری کرے گا وہ دنیوی زندگی سے محروم رہے گا اور جو شخص بھی اپنے بھائی کی بے قدری کرے گا وہ اچھے اخلاق ؤ کردار سے محروم رہے گا-
[الذہبی، سير أعلام النبلاء ١٧:٢٥١]
عون بن عبد اللہ نے فرمایا:
" میں نے امیر المومنین عمر بن عبد العزیز سے عرض کیا:
" کہا جاتا ہے کہ: اگر تم میں ایک عالم بننے کی صلاحیت ہو تو جہاں تک ممکن ایک عالم بننے کی کوشش کرو، اور اگر تم نہیں بن سکتے تو پھر ایک طالب علم بنو، اور اگر طالب علم بننے کی بھی صلاحیت نہیں ہے تو پھر ان سے (علماء ؤ طالب علم) سے محبت کرو، اگر تم ان سے محبت کے قابل بھی نہیں ہو تو پھر (کم از کم) ان سے نفرت مت کرو-"
عمر بن عبد العزیز نے جواب دیا:
" سبحان اللہ نے اس (آخری ) بندے کو بھی مہلت دی ہے-"
[ابو ہیثمہ فصوی، معارفت التاریخ ٣/٣٩٨،٣٩٩، ابن عبدالبر جامع البیان العلم ، ١.١٤٢-١٤٣]
الشعبی نے کہا:
" زید بن ثابت رضی اللہ عنہم ایک دفعہ اپنے ( گھوڑے یا اونٹ) پر چڑھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے لگام کو پکڑ لیا ( تا کہ سواری کو روانہ کر سکے)، اس پر زید بن ثابت نے (ابن عباس کے احترام میں) کہا:
" او! اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم کے بھائی ایسا مت کرو"-
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:
" ہمیں اپنے علماء کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کرنے کو کہا گیا ہے (کہ انکی عزت اور احترام کی جائے) "-
زین بن ثابت نے کہا:
" مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ"- ابن عباس نے اپنا ہاتھ آگے کر دیا اور زید بن ثابت نے نے اسے چوما اینڈ کہا:
" اور ہمیں اہل بیت کے ساتھ یہی برتاؤ کرنے کا کہا گیا ہے"-
[ابو بکر ال دینوری، المجلصہ ؤ جواہر العلم ٤:١٤٦]
10.1) اپنے شیخ (جس سے آپ علم حاصل کرتے ہو) سے حسن سلوک ۔
علم صرف کتابوں سے حاصل نہیں کیا جا سکتا؛ علم کے حصول کے لئے ایک شیخ کا ہونا لازم ہے، جس پر آپکا یقین ہو ،جو کہ آپ کے لئے علم کے بند دروازے کھولے اور جب آپ غلطی کرو تو وہ آپ کی رہنمائی کرے- آپ پر لازم ہے کہ آپ انسے حن سلوک کے ساتھ پیش آؤ، کیونکے یہی فلاح اور علم میں ثابت قدمی کا راستہ ہے – آپ اپنے شیخ کو عزت دو، اسکی قدر کرو اور اس سے نرمی کا برتاؤ کرو- جب آپ اپنے شیخ کی صحبت میں ہو اور جب انسے ہمکلام ہو تو اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرو- مناسب طریقے سے سوالات پوچھواور ادب کے ساتھ انکو سنو- انکے ساتھ بحث کی کوشش مت کرو، نہ ہی گفتگو میں انسے آگے بڑھو اور نہ ہی انکی موجودگی میں حد سے زیادہ باتیں کرو- کثرت سوالات سے پرہیز کرو اور انکو ا س بات پر مجبور مت کرو کہ وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دے خاص طور پر جب آپ لوگوں کے سامنے ہوں کیونکہ لوگ سمجھیں گے کہ آپ دکھاوا کر رہے ہو اور آپکا شیخ بھی آپ کے سوالات بیزار ہو جائے گا- انکو انکے نام یا عرفیت سے مت بلاؤ، بلکہ کہو: "او شیخ"، یا "او میرے شیخ" یا " او ہمارے شیخ" –
اگر آپکے خیال میں شیخ نے غلطی کی ہے ، تو اسکا مطلب یہ ہر گز نہیں کے آپکی نگاہ میں شیخ کی قدر ؤ عزت کم ہو جاۓ کیونکے یہ حرکت آپکو انکے علم سے محروم کر دیگی- کون ہے جو غلطی سے پاک ہے؟ کون ہے جو غلطی نہیں کرتا؟
[دیکھئے: ہلیت طالب العلم شیخ بکر ابو زید ]
تمام اچھائی اللہ کی طرف سے ہے اور تمام غلطیاں میری طرف سے- اللہ ہم سب پر رحم کرے-
http://the-finalrevelation.blogspot.com/2014/10/blog-post.html