السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محمد نعیم یونس بھائی! آپ کی مذکورہ تحریر ميں بہت تشدد تھا، کہ کسی کو اس کے معروف نام سے پکارنا بھی اس سے محبت کو لازم قرار دے،
دوم میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آرہا تھا، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص سے مطلق کچھ فرمایا کہ وہ اپنے قبیلہ کا سب سے قبیح شخص ہے (وہ الفاظ میرے ذہن میں نہیں) اور جب وہ آیا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ نے اس سے بہت عزت کے ساتھ گفتگو کی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا کہ ابھی تو آپ یوں کہہ رہے تھے، اور اس سے اس طرح گفتگو؟ تو نبي صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ تو نے مجھے کب دیکھا ہے کہ میں لوگوں سے برے انداز میں بات کرتا ہوں۔
یہ مفہوم ہے۔
دوسری عکرمہ رضی اللہ عنہ کے سامنے ابو جھل کو ابو جھل کہنے کی ممانیت پر بھی غور کریں!
ميں ہماری بہن کی جسارت کی تائید کرتا ہوں!