محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
لفظ 'اوقات' کے بڑے فائدے ہیں!
دیکھنے کو تو یہ 'معیوب سا' لفظ لگتا ہے, بلکہ کبھی اسے گالی بھی تصور کر لیا جاتا ہے۔ لیکن اسکی بدولت بہت سوں کا 'بھلا' ہو جاتا ہے۔
ایک نکاح کے موقع پر کسی نے حافظ صاحب سے پوچھا شرعی حق مہر کتنا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ حق مہر شرعی ہونا چاہیے نہ کم نہ زیادہ۔
سائل صاحب بیچارے 'جماعت اسلامی گزیدہ' تھے۔ اور سمجھ رہے تھے کہ سوا بتیس روپے یا اسکے قریب قریب سے کام چل جائے گا۔ ویسے تو وہ کم از کم کروڑ پتی تھے۔ لیکن جیب ڈھیلی کرنا دشوار محسوس ہوتا تھا (یاد رہے کہ وہ 'شیخ' نہیں تھے! ہمارے بیچارے شیخ تو یونہی بدنام ہیں!)
حافظ صاحب نے بارعب چہرے سے دلہا میاں کے ابا حضور کو مجلس نکاح میں یہ سوال سننے کے بعد دیکھا اور گویا ہوئے ''اپنی اوقات کے مطابق دے دو...''
وہ کہنے لگا ''حافظ صاحب شرعی حق مہر کتنا ہے یہ پوچھا ہے''
حافظ صاحب فرمانے لگے '' شرعی حق مہر وہ ہے جو اپنی اوقات کے مطابق دیا جائے‘ نہ کنجوسی کی جائے اور نہ ہی اپنی اوقات سے باہر نکلا جائے!''
یہی معاملہ فطرانہ کا بھی ہے۔
فطرانہ میں مختلف جنسیں مقرر ہیں ۔ ہر کوئی کم از کم قیمت والی جنس کا ریٹ لگا کر فطرانہ ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
لہذا سب کو فطرانہ کی تمام تر اجناس کی قیمتیں بتا کر کہہ دیا جائے کہ ''ان میں سے اپنی اوقات کے مطابق کسی جنس کے حساب سے فطرانہ دے دو''
امید ہے کہ 'افاقہ' ہوگا۔
محمد رفیق طاہر
دیکھنے کو تو یہ 'معیوب سا' لفظ لگتا ہے, بلکہ کبھی اسے گالی بھی تصور کر لیا جاتا ہے۔ لیکن اسکی بدولت بہت سوں کا 'بھلا' ہو جاتا ہے۔
ایک نکاح کے موقع پر کسی نے حافظ صاحب سے پوچھا شرعی حق مہر کتنا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ حق مہر شرعی ہونا چاہیے نہ کم نہ زیادہ۔
سائل صاحب بیچارے 'جماعت اسلامی گزیدہ' تھے۔ اور سمجھ رہے تھے کہ سوا بتیس روپے یا اسکے قریب قریب سے کام چل جائے گا۔ ویسے تو وہ کم از کم کروڑ پتی تھے۔ لیکن جیب ڈھیلی کرنا دشوار محسوس ہوتا تھا (یاد رہے کہ وہ 'شیخ' نہیں تھے! ہمارے بیچارے شیخ تو یونہی بدنام ہیں!)
حافظ صاحب نے بارعب چہرے سے دلہا میاں کے ابا حضور کو مجلس نکاح میں یہ سوال سننے کے بعد دیکھا اور گویا ہوئے ''اپنی اوقات کے مطابق دے دو...''
وہ کہنے لگا ''حافظ صاحب شرعی حق مہر کتنا ہے یہ پوچھا ہے''
حافظ صاحب فرمانے لگے '' شرعی حق مہر وہ ہے جو اپنی اوقات کے مطابق دیا جائے‘ نہ کنجوسی کی جائے اور نہ ہی اپنی اوقات سے باہر نکلا جائے!''
یہی معاملہ فطرانہ کا بھی ہے۔
فطرانہ میں مختلف جنسیں مقرر ہیں ۔ ہر کوئی کم از کم قیمت والی جنس کا ریٹ لگا کر فطرانہ ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
لہذا سب کو فطرانہ کی تمام تر اجناس کی قیمتیں بتا کر کہہ دیا جائے کہ ''ان میں سے اپنی اوقات کے مطابق کسی جنس کے حساب سے فطرانہ دے دو''
امید ہے کہ 'افاقہ' ہوگا۔
محمد رفیق طاہر
Last edited: