• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
محدث کی حدیث کی ویب سائٹ پر کسی غلطی کی نشاندہی کرنے کے لۓ ایک تھریڈ ہونا چاہیۓ. کئی بار میں نے اس جانب توجہ دلائی ہے.
کئی جگہ غلطیاں ملتی ہیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

http://forum.mohaddis.com/threads/محدث-آن-لائن-حدیث-پراجیکٹ.19268/
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بطور پاکستانی ہماری حس تنقید ٹھیک اس وقت کام کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے جب کوئی اچھا کام کرتا ہے.خود کچھ کرنا نہیں,کسی کو کچھ کرنے دینا نہیں!!
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
پردہ احکم الحاکمین کا عائدکردہ فریضہ ہے جسے احمقوں کے کہنے پر چھوڑا نہیں جا سکتا !
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ملحد اللہ کے خوف سے ’ بندہ ‘ نہیں بنتا ، لیکن اللہ کے بندوں کے خوف سے ’ بھینسا ‘ بن کر زندگی گزارنے بر مجبور ہوجاتا ہے ۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
ملحد اللہ کے خوف سے ’ بندہ ‘ نہیں بنتا ، لیکن اللہ کے بندوں کے خوف سے ’ بھینسا ‘ بن کر زندگی گزارنے بر مجبور ہوجاتا ہے ۔
اور "ڈنڈے" کے ڈر سے "بھینسا" بھی گم ہوجاتا ہے. سب سے بڑا لطیفہ تو یہ ہے کہ ایک فیس بک پیج Pakistani seculars نے اپنا نام تبدیل کرکے Ladies collection کرلیا. ابتسامہ

میرا رب اللہ ہے.
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اور ایک نے زبیدہ آپا کے ٹوٹکے))حد ہے اور بے حد ہے!!ایمان ہو تو اس درجہ بزدلی نہ ہو۔
15965890_553091674815485_534521407832304248_n.jpg
15894593_551666028291383_976667595139012756_n.jpg
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
نقلِ صحیح اور عقلِ صریح میں تضاد ناممکن ہے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اگر ہمارے تمغے بانٹنے سے افراد لائق تمغہ ہوا کرتے تو آج بشار مجاہد، تاثیر شہید اور ملالہ غازی ہوتی۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
"آپ عبایا نہیں اتاریں گی؟"اس نے پوچھا تھا۔
"نہیں!"میں نے مختصر جواب دیا۔
"اف۔۔۔۔یہ بے اعتباری!!"مجھے علم تھا کہ وہ منہ دوسری طرف پھیر کر ضرور یہ بولی ہو گی۔"میم!آج تو پارٹی تھی۔۔آج تو۔۔۔۔"منہ ادھر کر کے۔
"دین پارٹی اور غیر پارٹی کے لیے مختلف نہیں ہوتا۔میں عبایا نہیں اتاروں گی۔لیکن کسی دن صرف سٹاف کی پارٹی ہوئی تو میں ضرور عبایا اتاروں گی۔"میں نے مسکرا کر بتایا۔
وہ لق دق پلٹ گئی۔کوآرڈینیٹر کی باتوں نے اسے غصہ ضرور دلایا تھا لیکن وہ اعتراض نہیں کر سکی۔مجھے پہلے ہی نقاب نہ کرنے کا افسوس تھا۔ہمارے گھر میں دس سالہ بچے کو اندر آنے کی جازت نہیں تھی لیکن یہاں دن بھر کی بھاگم دوڑ کی وجہ سے میں بارہ تیرہ سالہ بچوں سے پردہ نہیں کر سکی تھی۔میں چاہتی تھی کہ والد محترم مجھے ٹوک دیں لیکن علم نہیں کہ انہوں نے مجھے کیوں نہیں ٹوکا۔میں نے بارہا اظہار افسوس بھی کیا اور اپنے تئیں اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی کوشش بھی کی کہ ابو جی!میں عبائے میں ہی رہتی ہوں۔اگلے سیشن میں،میں یہ کلاسز بھی نیچے شفٹ کروا دوں گی۔چھ ماہ ہی کی تو بات تھی لیکن احساس جرم۔اگلے سیشن میں سٹاف کو بھی عبائے کا پابند کرنا تھا۔مجھے کچھ تسلی ہوئی۔
"میم کو دیکھو ذرا۔۔۔بچے ہیں چھوٹے چھوٹے۔۔۔تیار ہو آتیں بھلا۔۔کیا کہیں گے یہ بچے انہیں؟؟ہم بھی تو تیار ہوئے ہیں۔۔"بھانت بھانت کی بولیاں تھیں۔مجھے وہ دن یاد آ گیا کہ میں عبایا بدل کر اور سکارف کی جگہ رنگین ڈوپٹہ اوڑھ کر چلی گئی۔سب بچے مجھے دیکھے گئے کہ میم کو آج کیا ہوا ہے؟پڑھائی سے زیادہ ان کی توجہ میرے جوتوں پر تھی۔حالانکہ ان فلیٹ جوتوں میں مجھے کبھی کشش محسوس نہیں ہوئی،بس ویسے ہی بند جوتے اتار کر انہیں پہن گئی تھی۔میں خجل سی پیریڈ جلد ختم کر کے آفس آ گئی۔"میرا بھی دل کرتا ہے تیار ہونے کا،لیکن یہ بچے؟۔۔۔اللہ معافی"پھر آئندہ کبھی حلیہ تبدیل نہیں ہوا۔سٹاف ہنستا رہا،باتیں بنتی رہیں،پارٹیز ہوتی رہیں لیکن میری توجہ صرف کام پر مرکوز رہی۔لمحے بیتے،سال گزرے۔ایک اندوہ ناک واقعہ پیش آ گیا۔استاد شاگرد کا مقدس رشتہ پامال ہو گیا۔میں ششدر رہ گئی۔اس دن پیریڈ لینے کی بھی ہمت نہ ہوتی تھی۔معصوم بچے کیا جانتے کہ کیا بیتا ہے؟وہ تسلی سے اپنی کارگزاریاں سنا رہے تھے۔۔وہ کچھ نہیں جانتے تھے۔جانتے صرف ہم تھے۔ہم اساتذہ۔۔۔جنہوں نے اپنی ذمہ داریوں سے تغافل برتا تھا۔ہم سے کہیں بھول ہوئی تھی۔آفس میں گرما گرم بحث جاری تھی۔میں بولنا نہیں چاہتی تھی لیکن جذبات اس قدر تھے کہ میں بات کاٹے بولے گئی۔مجھے لگ رہا تھا کہ میں رو دوں گی۔سارا سٹاف سر جھکائے تھا۔جب میں بول بول کر تھک چکی تو ایک سینیئر ٹیچر مخاطب ہوئیں"میم!آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ہم ہی ٹھیک نہیں کرتے ناں۔"
سال گزرتے رہے،میں نے سکول چھوڑ دیا تھا۔نئی زندگی،نئے کام۔۔واقعات ہوتے رہے لیکن میں نے اخبار پڑھنا چھوڑ دیا تھا،مجھے کیا علم ہوتا؟آج بھی ایک واقعہ ہوا ہے۔میں ششدر ہوں۔ملزم تلاشتی ہوں۔ملزم کئی نکلتے ہیں۔کس پر مقدمہ دائر کروں؟اس میڈیا پر کہ ایسے حیا باختہ ڈرامے کیونکر چلاتا ہے؟پیمرا پر کہ ذمہ داری کیوں نہیں نبھاتا؟والدین پر کہ تربیت کیوں نہیں کرتے؟بچوں کے دکھ درد کے ساتھی کیوں نہیں بنتے؟ٹیچر پر کہ سکول پڑھانے آتی تھی۔سولہ سنگھار کرنے اور خوش گپیاں اڑانے نہیں۔بچے پر کہ اسے معمار بننا تھا۔وہ کن کاموں میں الجھ کر رہ گیا؟
اسلام آباد کے اسکول میں پڑھتا بچہ جس انگریزی لکھائی اچھی تھی نہ درست۔۔جسے اردو لکھنا مشکل لگتا تھا۔۔۔عشق میں جان ہارنا سیکھ گیا!!
 
Last edited:

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
پرانی ڈائری کا ایک ورق جسے اس واقعے نے پلٹا دیا۔
"حالات بہت بدل چکے ہیں امی جی!!"ان کی آنکھوں میں چھپی اذیت،میں صاف پڑھ سکتی تھی"آج ابھی شام میں ہی۔۔میں ۔۔باہر نکلا"الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر ادا ہو رہے تھے۔"منحوس مارا۔۔ویلنٹائنز ڈے۔۔۔جگہ جگہ سرخی پھیلی ہائی تھی۔۔مجھے یاد آیا کہ چودہ فروری ہے۔۔اپنے آپ کو کوسا کہ نکلا ہی کیوں؟واپس آنے لگا تو ہ اپنی گلی کی نکڑ پر۔۔۔دو بچے تھے۔۔پانچ سات سالہ۔۔چھوٹا بڑے کو کہہ رہا کہ تو اپنی والی کو کون سا پھول دے گا؟یہ تو میں اپنی والی کے لیے لایا ہوں۔"ولیدبھیا کی زخمی مسکراہٹ۔۔میں نظریں چرا گئی۔۔نعوذ باللہ کیسی حیا باختہ بات تھی۔اب ہم جیسےلوگ بھی باہر نکلتے سو دفعہ سوچا کریں گے کہ کچھ ایسا ویسا دیکھ لیا تو کیا ہو گا؟؟مجھے افسوس ہوا کہ میں نے ہی کیوں بات شروع کی تھی۔میں نماز ادائیگی کے لیے مصلی پر آئی تو آنسو قطار در قطار خود بخود بہنے لگے"اللہ جی!ہماری نسلوں کا کیا ہو گا؟؟یا رب!!ہماری نسلوں کی حفاظت فرمانا۔۔یا رب!!ہمیں سیدھے رستے پر چلانا۔"
بہت کوفت تھی۔۔دل تنگ تھا۔اور اس دل کی تنگی کچھ سال بعد ایک سولہ سترہ لڑکے نے دور کی۔وہ اس وقت اپنی پریکٹیکل کاپی چیک کروانے آیا تھا اور نتیجتا انتظار گاہ کے فٹ پاتھ سے گزر کر جانا تھا۔انتظار گاہ میں لڑکیوں نے طوفان بد تمیزی برپا کیا تھا۔مجھے الجھن سی ہوئی۔اس لڑکے کی بغل میں کاپی تھی اور نظریں اس قدر جھکی تھیں کہ گویا کوئی اس کی کڑی نگرانی کر رہا ہے۔نظر اٹھائے بنا ایک منٹ کے اندر اندر وہ میدان پار کر کے گیٹ سے باہر نکل گیا۔کسی نے اسے نوٹ تک نہیں کیا تھا۔میں ششدر تھی۔شدت جذبات سے آنسو ٹپک پڑے لیکن یہ آنسو اس رات بہنے والے آنسوؤں جیسے نہیں تھے یہ تو ان کا کفارہ تھے۔
معاملہ صرف تربیت کا تھا۔۔چاہے وہ تربیت والدین،اساتذہ یا معاشرے کی ہو۔۔کھوٹ ہوئی تو نتیجہ برا نکلے گا۔اپنی تربیت کیجیے کہ آج آپ کے والدین ہیں تو کل آپ کو والدین بننا ہے۔آج آپ اولاد ہیں تو کل آپ کی اولاد ہونی ہے۔اور والدین کو دکھ دینا،ان کی تربیت کی دھجیاں اڑانا یا بچوں کی تربیت میں نقص چھوڑ دینا۔۔۔دونوں حد درجہ نقصان دہ ہیں۔

 
Top