اس سافٹ ویئر میں صحیح بخاری کی ایک حدیث نمبر 1391 جس کا ترجمہ یہ کیا گیا
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا
ہشام اپنے والد سے اور وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو وصیت کی تھی کہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا۔ بلکہ میری دوسری سوکنوں کے ساتھ بقیع غرقد میں مجھے دفن کرنا۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے۔
کیا اس حدیث میں ان عربی الفاظ کا ترجمہ
لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا
میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے۔
کیا ان الفاظ کا ترجمہ یہ نہیں ہونا چاہیے
آپ کے ساتھ دفن کئے جانے کے سبب پاک نہ ہوجاؤں گی
یہ حدیث صحیح بخاری میں دو طرق سے آئ ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان، اقبرتہ، قبرت الرجل اقبر کے معنی ہیں میں نے اس کے لئے قبر بنائی، قبرتہ کے معنی ہیں میں نے اس کو قبر میں دفن کیا، کفاتا کے معنی ہیں کہ اسی پر زندگی بسر کریں گے اور مرنے کے بعد اسی میں دفن کئے جائیں گے ۔
راوی: ہشام ، عائشہ
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَکَّی بِهِ أَبَدًا
ہشام بواسطہ اپنے والد، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے ان لوگوں کے ساتھ دفن نہ کرو بلکہ میری سوکنوں کے ساتھ بقیع میں دفن کرنا میں آپ کے ساتھ دفن کئے جانے کے سبب پاک نہ ہوجاؤں گی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔
راوی: عبید بن اسمعیل , ابواسامہ , ہشام , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلَا تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے عبداللہ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے میری سوکنوں کے پاس دفن کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجرے میں دفن نہ کرنا، اس لئے کہ میں ناپسند کرتی ہوں کہ میری تعریف کی جائے،
- اس سافٹ ویئر میں عربی ایک حدیث کی لکھی گئی ہے اور اردو ترجمہ دوسری حدیث کا لکھا گیا ہے - امید ہے کہ یہ غلطی بھی درست کی جایے گی
اس طرح دو احادیث کو ایک بنا دیا گیا
======================
اور ایک بات کہ مجھے یہ حدیث بھی نہیں ملی اس سافٹ ویئر میں
کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان
حدیث نمبر
1306
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمْ الْحَائِطُ فِي زَمَانِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ فَفَزِعُوا وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِکَ حَتَّی قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ لَا وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هِيَ إِلَّا قَدَمُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَکَّی بِهِ أَبَدًا
فروہ، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب ولید بن عبدالملک کے زمانے میں دیوار گر گئی تو لوگ اس کے بنانے میں مشغول ہوگئے تو ایک پاؤں دکھائی دیا تو لوگ ڈرے اور سمجھے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے کوئی ایسا شخص نہ ملا جو اس کو جانتا ہو، یہاں تک ان لوگوں سے عروہ نے کہا کہ بخدا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا قدم مبارک نہیں ہے بلکہ یہ عمر رضی ﷲ عنہ کا پاؤں ہے اور ہشام بواسطہ اپنے والد، عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبدﷲ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے ان لوگوں کے ساتھ دفن نہ کرو بلکہ میری سوکنوں کیساتھ بقیع میں دفن کرنا میں آپ کے ساتھ دفن کئے جانے کے سبب پاک نہ ہوجاؤں گی-
لیکن اس سافٹ ویئر میں ایک حدیث اس طرح ہے
1390
. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلاَلٍ هُوَ الوَزَّانُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ اليَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ، لَوْلاَ ذَلِكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ غَيْرَ أَنَّهُ خَشِيَ - أَوْ خُشِيَ أَنَّ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا وَعَنْ هِلاَلٍ، قَالَ: كَنَّانِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يُولَدْ لِيحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: «أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا» حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمُ الحَائِطُ فِي زَمَانِ الوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ المَلِكِ، أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ، فَفَزِعُوا وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِكَ حَتَّى قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ: «لاَ وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا هِيَ إِلَّا قَدَمُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ»
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‘ ان سے ہلال بن حمیدنے‘ ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس مرض کے موقع پر فرمایا تھا جس سے آپ جانبرنہ ہوسکے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی یہود ونصاریٰ پر لعنت ہو۔ انہوں نے اپنے انبیاءکی قبروں کو مساجد بنالیا۔ اگر یہ ڈرنہ ہوتاتو آپ کی قبر بھی کھلی رہنے دی جاتی۔ لیکن ڈر اس کا ہے کہ کہیں اسے بھی لوگ سجدہ گاہ نہ بنالیں۔ اور ہلال سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر نے میری کنیت ( ابوعوانہ یعنی عوانہ کے والد ) رکھ دی تھی ورنہ میرے کوئی اولاد نہ تھی۔ہم سے محمد نے بیان کیا‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خبر دی اور ان سے سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک دیکھی ہے جو کوہان نما ہے۔ ہم نے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے علی بن مسہرنے بیان کیا‘ ان سے ہشام بن عروہ نے‘ ان سے ان کے والد نے کہ ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں ( جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک کی ) دیوار گری اور لوگ اسے ( زیادہ اونچی ) اٹھانے لگے تو وہاں ایک قدم ظاہر ہوا۔ لوگ یہ سمجھ کر گھبرا گئے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے۔ کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو قدم کو پہچان سکتا۔ آخر عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نہیں خدا گواہ ہے یہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم نہیں ہے بلکہ یہ تو عمر رضی اللہ عنہ کا قدم ہے۔
لیکن اس حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَکَّی بِهِ أَبَدًا
اور ہشام بواسطہ اپنے والد، عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبدﷲ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے ان لوگوں کے ساتھ دفن نہ کرو بلکہ میری سوکنوں کیساتھ بقیع میں دفن کرنا میں آپ کے ساتھ دفن کئے جانے کے سبب پاک نہ ہوجاؤں گی-
@مظاہر امیر بھائی تحقیق پر آپ کی مدد چاہیے -