• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث حدیث پراجیکٹ میں اصلاحات کی نشاندہی

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی @عبدالرحمن حمزہ کی بات صحیح ہے ، اور اوپر ترجمہ بھی درست ہے ،
یہ محض ام المومنین سیدہ کی تواضع و انکساری تھی ، رضی اللہ عنہا
علامہ ابن حجر ؒ فتح الباری میں لکھتے ہیں :
قوله لا أزكى بضم أوله وفتح الكاف على البناء للمجهول أي لا يثنى علي بسببه ويجعل لي بذلك مزية وفضل وأنا في نفس الأمر يحتمل أن لا أكون كذلك وهذا منها على سبيل التواضع۔۔۔ الخ
یعنی سیدہ کے اس ارشاد (لاَ أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا» جو بر بنائے مجہول کے صیغہ میں ہے جس میں پہلا حرف پیش کے ساتھ اور کاف زَبَر کے ساتھ ہے ، (اردو ترجمہ ہے : میں نہیں چاہتی کہ میری تعریف ہوا کرے )
اس کا مطلب ہے کہ یہاں دفن ہونے میری مدح و ثنا نہ ہونے لگے ، اور یہ میرے لئے امتیازی شان اور فضیلت کا سبب نہ بن جائے ، جس کی ہوسکتا ہے میں حامل نہ ہوں، (ابن حجر ؒ فرماتے ہیں ) سیدہ صدیقہ ؓ کے یہ کلمات از راہ تواضع ہی تھے ‘‘ فتح الباری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور (تزکیہ ) کا معنی ہے پاک ،صاف ،سچا ،عادل ہونے کا اظہار کرنا،
قرآن مجید میں ارشاد ہے :
هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ ۚ فَلَا تُزَكُّوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى (سورۃ النجم32 )
وہ تمہاری اس حالت کو بھی خوب جانتا ہے جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس حالت کو بھی جب تم اپنی ماؤں کے بطنوں میں جنین تھے لہذا تم اپنے پاک ہونے کا دعویٰ نہ کرو۔ وہی بہتر جانتا ہے کہ کون پرہیزگار ہے۔
الله آپ کو جزایۓ خیر دے - امین

اس حدیث کا ایک اور بھی طرق ہے - اور وہاں بھی یہی ترجمہ کیا گیا ہے



نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔

راوی: عبید بن اسمعیل , ابواسامہ , ہشام , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلَا تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی


عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے عبداللہ بن زبیر کو وصیت کی کہ مجھے میری سوکنوں کے پاس دفن کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجرے میں دفن نہ کرنا، اس لئے کہ میں ناپسند کرتی ہوں کہ میری تعریف کی جائے،


اب یہاں الفاظ یہ ہیں

فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی
میں ناپسند کرتی ہوں کہ میری تعریف کی جائے،

اب ان عربی الفاظ کا اگر یہ مطلب ہے - پھر ان کا بھی یہی مطلب ہو گا


لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا

میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی
اور

لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا دونوں کا مطلب ایک ہی ہے - کچھ سمجھ نہیں آیا

یہ ایک حدیث جس میں ترجمہ کیا گیا

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى، عَنْ أَبِي رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ، وَعِنْدَ هَذِهِ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ قَالَ: هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَر. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَصَحُّ مِنْ هَذَا.


سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک بار ) اپنی ازواج کے پاس آئے اور ہر ایک کے ہاں غسل کیا ۔ ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ( آخر میں ) ایک ہی غسل نہیں کر لیتے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہ زیادہ پاکیزہ ، عمدہ اور طہارت کا باعث ہے ۔ “ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث ( جو اوپر ذکر ہوئی ) اس سے زیادہ صحیح ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اب یہاں الفاظ یہ ہیں

فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی (
میں ناپسند کرتی ہوں کہ میری تعریف کی جائے،)

اب ان عربی الفاظ کا اگر یہ مطلب ہے - پھر ان کا بھی یہی مطلب ہو گا
لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا
میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی
اور

لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا دونوں کا مطلب ایک ہی ہے -
جی دونوں کا مطلب ایک ہی ہے،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک حدیث جس میں ترجمہ کیا گیا

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى، عَنْ أَبِي رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ، وَعِنْدَ هَذِهِ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ قَالَ: هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَر. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَصَحُّ مِنْ هَذَا.


سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک بار ) اپنی ازواج کے پاس آئے اور ہر ایک کے ہاں غسل کیا ۔ ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ( آخر میں ) ایک ہی غسل نہیں کر لیتے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہ زیادہ پاکیزہ ، عمدہ اور طہارت کا باعث ہے ۔ “
یہاں بھی ترجمہ درست ہے ، لیکن یہاں لفظ (هَذَا أَزْكَى ) ہے ، جس کے پہلے حرف پر زَبَر ، دوسرا ساکن ہے ،
یہ دوسرا صیغہ ہے ،
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
ایک بات اور کہ اس سافٹ ویئر میں احادیث پر حکم بھی لگایا گیا ہے - لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس حدیث کو صحیح کہنے والے کون کون سے محدث ہیں - جیسے البانی رحم الله - شیخ زبیر علی زئی رحم الله - غلام مصطفیٰ ظہیر - پلیز یہاں احادیث کو صحیح کہنے والے محدث کے نام بھی لکھے جائیں - جیسے یہاں

4648 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ وَسُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ إِلَى الْكُوفَةِ، أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ!-. قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ, وَالْعَرَبُ: تَقُولُ: آثَمُ-، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ: >اثْبُتْ حِرَاءُ! إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ<، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، َأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ. قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ؟ فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.

جناب عبداللہ بن ظالم مازنی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : جب فلاں کوفے میں آیا اور اس نے فلاں کو خطبے میں کھڑا کیا ( عبداللہ نے کہا ) تو سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے میرے ہاتھ دبائے اور کہا : کیا تم اس ظالم ( خطیب ) کو نہیں دیکھتے ہو ، ( غالباً وہ خطیب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ کہہ رہا تھا ۔ ) میں نو افراد کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنتی ہیں ، اگر دسویں کے بارے میں کہوں تو گناہ گار نہیں ہوں گا ۔ ابن ادریس نے کہا عرب لوگ «آثم» کا لفظ بولتے ہیں ( جبکہ سیدنا سعید نے «لم إيثم» ) ۔ عبداللہ کہتے ہیں ، میں نے پوچھا : وہ نو افراد کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پر کھڑے ہوئے تھے : ” اے حراء ٹھر جا ! تجھ پر سوائے نبی کے یا صدیق کے یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے ۔ “ میں نے کہا اور وہ نو کون کون ہیں ؟ کہا : رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ ، زبیر ، سعد بن ابی وقاص ، ( مالک ) اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم ۔ میں نے پوچھا اور دسواں کون ہے ؟ تو وہ لمحے بھر کے لیے ٹھٹھکے پھر کہا میں ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اشجعی نے سفیان سے ، انہوں نے منصور سے ، انہوں نے ہلال بن یساف سے ، انہوں نے ابن حیان سے ، انہوں نے عبداللہ بن ظالم سے اسی کی سند سے مذکورہ بالا کی مانند روایت کیا ہے ۔

حکم :
صحیح
اب اس میں اس حدیث کو صحیح کہنے والے کا محدثین کا نام نہیں بتایا گیا - امید ہے کہ یہ غلطی بھی درست کی جایے گی -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@مظاہر امیر بھائی پلیز یہ غلطی بھی درست کروا دیں اس سافٹ ویئر میں -



دجال کے وصف اور اس مدینہ کی حرمت اور اس کا مومن کو قتل اور زندہ کرنے کے بیان میں

راوی: عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابوسعید خدری

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنْ الدَّجَّالِ فَکَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا قَالَ يَأْتِي وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْتَهِي إِلَی بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ لَهُ أَشْهَدُ أَنَّکَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ أَتَشُکُّونَ فِي الْأَمْرِ فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ فِيکَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْآنَ قَالَ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ
قَالَ أَبُو إِسْحَقَ يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام


عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک دن ہم سے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی اسی حدیث کے درمیان ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ وہ آئے گا لیکن مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہوگا وہ مدینہ کے قریب بعض بنجر زمینوں تک پہنچے گا پس ایک دن اس کی طرف ایک ایسا آدمی نکلے گا جو لوگوں میں سے سب سے افضل یا افضل لوگوں میں سے ہوگا وہ بزرگ اس سے کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی تھی تو دجال کہے گا اگر میں اس آدمی کو قتل کر دوں اور پھر اسے زندہ کروں تو تمہاری کیا رائے ہے پھر بھی تم میرے معاملہ میں شک کرو گے وہ کہیں گے نہیں تو وہ اسے قتل کرے گا پھر اسے زندہ کرے گا تو وہ آدمی کہے گا جب اسے زندہ کیا جائے گا اللہ کی قسم مجھے تیرے بارے میں اب جتنی بصیرت ہے اتنی پہلے نہ تھی پھر دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کا ارادہ کرے گا لیکن اس پر قادر نہ ہوگا
ابواسحاق نے کہا، کہا جاتا ہے کہ وہ آدمی حضرت خضر علیہ السلام ہوں گے۔

یہی حدیث جو صحیح مسلم کی میں نے اوپر پیش کی ہے - احادیث کے سافٹ ویئر میں موجود ہے - لیکن وہاں اس کی عربی نہیں -

لنک

http://mohaddis.com/View/Muslim/7375

اب اس حدیث میں عربی کے یہ الفاظ

قَالَ أَبُو إِسْحَقَ يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام

کہاں ہیں

اور موسۃ القرآن والحدیث ابن منیر سوفٹ وئیر ورژن 3.4.2.2a میں اس کا الٹ کیا گیا - وہاں عربی موجود ہے لیکن اس کا ترجمہ نہیں

لنک

http://islamicurdubooks.com/Sahih-Muslim/Sahih-Muslim-.php?hadith_number=7375

اب اس حدیث میں اردو ترجمہ

ابواسحاق نے کہا، کہا جاتا ہے کہ وہ آدمی حضرت خضر علیہ السلام ہوں گے۔

کہاں ہے





پوری حدیث یہ ہے

لنک

http://hadithportal.com/hadith-2938&book=2
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
وجاہت بھائی نے صحیح نشاندہی کی ہے ۔
حدیث نمبر: 4776 ترقيم فواد عبدالباقي: 1844
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ زُهَيْرٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ سَاعَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،‏‏‏‏
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے، میں مسجد میں گیا وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کعبے کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھے ہو جاؤ، ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا۔ (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا۔ اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا فتنہ آئے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر جو کوئی چاہے جہنم سے بچے اور جنت میں جائے اس کو چاہیے کہ مرے اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو) اس کی گردن مارو۔ یہ سن کر میں عبداللہ کے پاس گیا اور ان سے کہا: میں تم کو قسم دیتا ہوں اللہ کی تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا: میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا میں نے کہا: تمہارے چچا کے بیٹے معاویہ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے سوداگری کر کے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمرو بن العاص تھوڑی دیر چپ رہے، پھر کہا معاویہ رضی اللہ عنہ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہ کا کہنا نہ مانو۔
@مظاہر امیر بھائی کیا یہ حدیث اس سافٹ ویئر میں شامل کر دی گئی ہے -
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
کس سوفٹوئر میں ۔ جو آپ نے پیش کی ہے (ایم کیو ایچ ) سے وہ تو پہلے ہی ایسے ہی موجود ہے ۔
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
@وجاہت بھائی ،
یہ جان بوجھ کر نہیں ہوا سہواً ہوگیا ہے ۔ کیونکہ کتاب میں ایسے ہی ہے ۔
Screenshot_2.png

اس لئے ہم نے جو ترجمہ لیا ہے وہ اس نسخے سے ہے اور اس میں جو عربی ہے اس میں ابواسحاق کا قول نہیں ہے ۔
بہرحال نشاندہی ہے کے لئے شکریہ ۔ ہم اس کو حل کرتے ہیں ۔ کیونکہ شاملہ میں یہ ہے :
112 - (2938) حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا، قَالَ: " يَأْتِي، وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ، فَيَنْتَهِي إِلَى بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ - أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ - فَيَقُولُ لَهُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا، ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، أَتَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ: وَاللهِ مَا كُنْتُ فِيكَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْآنَ - قَالَ: فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ - أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: «يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@مظاہر امیر بھائی میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ جو میں نے نشان دہی کی تھی -

حدیث نمبر: 4776 ترقيم فواد عبدالباقي: 1844

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ زُهَيْرٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ سَاعَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،‏‏‏‏
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے، میں مسجد میں گیا وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کعبے کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھے ہو جاؤ، ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا۔ (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا۔ اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا فتنہ آئے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر جو کوئی چاہے جہنم سے بچے اور جنت میں جائے اس کو چاہیے کہ مرے اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو) اس کی گردن مارو۔ یہ سن کر میں عبداللہ کے پاس گیا اور ان سے کہا: میں تم کو قسم دیتا ہوں اللہ کی تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا: میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا میں نے کہا: تمہارے چچا کے بیٹے معاویہ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے سوداگری کر کے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمرو بن العاص تھوڑی دیر چپ رہے، پھر کہا معاویہ رضی اللہ عنہ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہ کا کہنا نہ مانو۔

کیا یہ حدیث محدث فورم کے احادیث کے سافٹ ویئر میں شامل کی گئی ہے یا نہیں - ابھی چیک کی ہے لیکن ابھی تک شامل نہیں کی گئی -

 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@وجاہت بھائی ،
یہ جان بوجھ کر نہیں ہوا سہواً ہوگیا ہے ۔ کیونکہ کتاب میں ایسے ہی ہے ۔
18986 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس لئے ہم نے جو ترجمہ لیا ہے وہ اس نسخے سے ہے اور اس میں جو عربی ہے اس میں ابواسحاق کا قول نہیں ہے ۔
بہرحال نشاندہی ہے کے لئے شکریہ ۔ ہم اس کو حل کرتے ہیں ۔ کیونکہ شاملہ میں یہ ہے :
112 - (2938) حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا، قَالَ: " يَأْتِي، وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ، فَيَنْتَهِي إِلَى بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ - أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ - فَيَقُولُ لَهُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا، ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، أَتَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ: وَاللهِ مَا كُنْتُ فِيكَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْآنَ - قَالَ: فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ - أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: «يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
اس لنک پر​
موسۃ القرآن والحدیث ابن منیر سوفٹ وئیر ورژن 3.4.2.2a میں اس کا الٹ کیا گیا -
موسۃ القرآن والحدیث ابن منیر سوفٹ وئیر ورژن 3.4.2.2a میں اس کا الٹ کیا گیا - وہاں عربی موجود ہے لیکن اس کا ترجمہ نہیں- یہ بھی حل کر دیں


http://islamicurdubooks.com/Sahih-Muslim/Sahih-Muslim-.php?hadith_number=7375


 
Top