• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث حدیث پراجیکٹ میں اصلاحات کی نشاندہی

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
190
وہی تو کہا تھا کہ اسکو دیکھ رہے ہیں ۔ اسکو صحیح کردیں گے ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@مظاہر امیر بھائی میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ جو میں نے نشان دہی کی تھی -

حدیث نمبر: 4776 ترقيم فواد عبدالباقي: 1844

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ زُهَيْرٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ سَاعَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،‏‏‏‏
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے، میں مسجد میں گیا وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کعبے کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھے ہو جاؤ، ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا۔ (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا۔ اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا فتنہ آئے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر جو کوئی چاہے جہنم سے بچے اور جنت میں جائے اس کو چاہیے کہ مرے اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو) اس کی گردن مارو۔ یہ سن کر میں عبداللہ کے پاس گیا اور ان سے کہا: میں تم کو قسم دیتا ہوں اللہ کی تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا: میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا میں نے کہا: تمہارے چچا کے بیٹے معاویہ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے سوداگری کر کے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمرو بن العاص تھوڑی دیر چپ رہے، پھر کہا معاویہ رضی اللہ عنہ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہ کا کہنا نہ مانو۔

کیا یہ حدیث محدث فورم کے احادیث کے سافٹ ویئر میں شامل کی گئی ہے یا نہیں - ابھی چیک کی ہے لیکن ابھی تک شامل نہیں کی گئی -

@ابن داود بھائی یہ حدیث کب شامل ہو گی - محدث احادیث کے سافٹ ویئر میں -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
اگلے ورژن میں جو جلد ریلیز ہوگا ۔ کام چل رہا ہے ۔
اگلے ورژن میں اس حدیث کے ساتھ حاشیہ میں لازماً یہ وضاحت بھی کردیجئے گا کہ :
قَالَ أَبُو إِسْحَقَ يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام
صحیح مسلم کے ایک راوی ابو اسحاق نے اپنی طرف سے مجہول صیغہ میں لکھ دیا کہ : کہا جاتا ہے کہ وہ بندہ خضر ہوگا ‘‘
لیکن یہ نہیں بتایا کہ ایسا کون کہتا ہے ، اور اس تک اس بات کی اسناد کیا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
جزاک اللہ خیرا ، نوٹ کر لیا ہے۔
یہ بھی نوٹ کر لیں -

@مظاہر امیر بھائی میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ جو میں نے نشان دہی کی تھی -

حدیث نمبر: 4776 ترقيم فواد عبدالباقي: 1844

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ زُهَيْرٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ‏‏‏‏‏‏وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَكَتَ سَاعَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،‏‏‏‏
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے، میں مسجد میں گیا وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کعبے کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھے ہو جاؤ، ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا۔ (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا۔ اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا فتنہ آئے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر جو کوئی چاہے جہنم سے بچے اور جنت میں جائے اس کو چاہیے کہ مرے اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو) اس کی گردن مارو۔ یہ سن کر میں عبداللہ کے پاس گیا اور ان سے کہا: میں تم کو قسم دیتا ہوں اللہ کی تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا: میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا میں نے کہا: تمہارے چچا کے بیٹے معاویہ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے سوداگری کر کے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمرو بن العاص تھوڑی دیر چپ رہے، پھر کہا معاویہ رضی اللہ عنہ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہ کا کہنا نہ مانو۔

کیا یہ حدیث محدث فورم کے احادیث کے سافٹ ویئر میں شامل کی گئی ہے یا نہیں - ابھی چیک کی ہے لیکن ابھی تک شامل نہیں کی گئی -

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
جزاک اللہ خیرا ، نوٹ کر لیا ہے۔
آج سے پندر سولہ سال پہلے جب دارالسلام نے (الکتب الستۃ ) یعنی صحاح ستہ ایک جلد میں شائع کی تھی
اس نسخہ کی تحقیق و تصحیح کرنے والے علماء میں سرفہرست شیخ مکرم زبیر علی زئیؒ اور شیخ صفی الرحمن مبارکپوری ؒ تھے
تو شیخ مکرم زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے تعلق کے سبب ہم نے بھی اسی وقت یہ نسخہ خریدا تھا ،
آج دجال کی اسی زیر بحث حدیث جس کے ساتھ ابواسحاق کا قول نتھی کرنے کی مہم چل رہی اس نسخہ میں دیکھی
تو اس میں ۔۔ ابو اسحاق کا قول :
يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام
نہیں ہے ، سکین دیکھیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الكتب الست 2.gif

دجال و مؤمن المدينة.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
اور دارالسلام نے (1999 ) میں ریاض سے صحیح مسلم شیخ صفی الرحمن مبارکپوری کی مختصر شرح کے ساتھ شائع
اس کا نام ہے (منۃ المنعم فی شرح صحیح مسلم ) اس میں بھی ابو اسحاق کا بیان کردہ یہ مجہول قول نہیں ،
اس کا سکین دیکھیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دجال و مؤمن منة المنعم.jpg
 
Top