ابن طاھر
رکن
- شمولیت
- جولائی 06، 2014
- پیغامات
- 165
- ری ایکشن اسکور
- 60
- پوائنٹ
- 75
اگر میں صحیح سمجھا ہوں تو اگر کسی مسلے میں اسلاف کی راۓ آپس میں مختلف ہوگی تو جو موقف قرآن و حدیث اور دیگر اسلاف کی راۓ سے زیادہ قریب ہوگا، اس کو ترجیح دی جائے گی.پہلی تین تہوں میں اگر کوئی ایک دو اینٹیں آگے پیچھے ہوں اور باقی اینٹیں ایک جیسی ہوں یا ایک آدھ اینٹ اگر مستری کی عمومی سمجھ کے مطابق درست نہ ہوں تو مستری ان ایک دو اینٹوں سے سال نہیں کرے گا بلکہ باقی اینٹوں سے سال کرے گا یہی حال ہمارے تین ادوار کے اسلاف کا ہے کہ انکو آپس میں بھی دیکھا جائے گا اور انکو قرآن و حدیث کے عمومی حکم کے مطابق بھی دیکھا جائے گا امید ہے کچھ سمجھا سکا ہوں گا مثال سے
واللہ اعلم۔