- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
درخت یا پتھر سے برکت حاصل کرنا
حضرت واقد اللّیثی بیان فرماتے ہیں :
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ لَمَّا خَرَجَ اِلٰی حُنَیْنٍ مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِکِیْنَ یُقَالُ لَھَا ذَاتُ اَنْوَاطٍ یُعَلِّقُوْنَ عَلَیْھَا اَسْلِحَتَھُمْ فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ اَنْوَاطٍ کَمَا لَھُمْ ذَاتُ اَنْوَاطٍ' فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ : ((سُبْحَانَ اللّٰہِ ھٰذَا کَمَا قَالَ قَوْمُ مُوْسٰی: اجْعَلْ لَنَا اِلٰھًا کَمَا لَھُمْ آلِھَة ' وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ لَتَرْکَبُنَّ سُنَّةَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ)) (٦)
حضرت واقد اللّیثی بیان فرماتے ہیں :
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ لَمَّا خَرَجَ اِلٰی حُنَیْنٍ مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِکِیْنَ یُقَالُ لَھَا ذَاتُ اَنْوَاطٍ یُعَلِّقُوْنَ عَلَیْھَا اَسْلِحَتَھُمْ فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ اَنْوَاطٍ کَمَا لَھُمْ ذَاتُ اَنْوَاطٍ' فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ : ((سُبْحَانَ اللّٰہِ ھٰذَا کَمَا قَالَ قَوْمُ مُوْسٰی: اجْعَلْ لَنَا اِلٰھًا کَمَا لَھُمْ آلِھَة ' وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ لَتَرْکَبُنَّ سُنَّةَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ)) (٦)
اس حدیث میں اس بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ کسی قبر' مزار' مسجد' پہاڑ کی چوٹی پر نصب شدہ پتھریا درخت وغیرہ سے برکت حاصل کرنا اور اپنی مراد پانے کے لیے اس کے ساتھ کپڑے' دھاگے یا رسیوں کی ڈوریاں وغیرہ لٹکانا ایسا شرک ہے جو پچھلی اُمتوں سے چلا آ رہا ہے۔ لہٰذا دور جاہلیت کی ایسی تمام رسوم سے اجتناب کرنا چاہیے۔''رسول اللہۖ جب غزوئہ حنین کے لیے نکلے تو (دورانِ سفر) مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے گزرے' جسے ''ذاتِ انواط'' کہا جاتا تھا۔ وہ (حصولِ برکت کی غرض سے) اس پراپنے ہتھیار لٹکاتے تھے۔ بعض حضرات (جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ۖ !ہمارے لیے بھی مشرکین کے ذاتِ انواط کی طرح کوئی درخت مقرر کر دیں۔ اللہ کے رسول ۖ نے فرمایا: ''سبحان اللہ! یہ وہی خواہش ہے جس کا اظہار بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰd سے کیا تھاکہ'' ہمارے لیے بھی ان کے معبودوں کی مانند ایک معبود مقرر کردیجیے۔''اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے'تم بھی یقینا پچھلی اُمتوں کے طور طریقوں پر چلو گے۔''