(١١) زنا
شریعت کے مقاصد میں سے ایک مقصد انسان کی عزت و آبرو اور اس کی نسل کی حفاظت ہے۔ اسی مقصد کی تکمیل کی خاطر شریعت اسلامیہ میں زنا کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
(وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّہ کَانَ فَاحِشَةً وَسَآء سَبِیْلًا) (الاسراء/بنی اسرائیل)
''اور زنا کے قریب بھی مت جائو! بے شک وہ کھلی بے حیائی کا کام اور برا راستہ ہے۔''
اس آیت مبارکہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا اندازِ خطاب قابل غور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ زِنا نہ کرو 'بلکہ یہ حکم جاری فرمایا کہ زِنا کے قریب بھی مت جائو۔ یعنی ایسے تمام ذرائع ووسائل جو زِنا تک لے جانے کا سبب بنیں' وہ بھی حرام ہیں ۔مثلاً غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا وغیرہ۔
غیر شادی شدہ زانی مرد اور عورت کی سزا قرآن میں سو کوڑے بیان ہوئی ہے۔ اگر کوئی شادی شدہ مرد یا عورت زنا کے مرتکب ہوتے ہیں تو ان کی سزا رجم ہے' یعنی ان کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا جائے گا۔ یہ تو دنیا میں زنا کی سزا ہے 'جہاں تک آخرت کی سزا کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں حضرت سمرہ بن جندب کی ایک طویل روایت میں ہے کہ رسول اللہۖ نے ایک خواب دیکھا جس میں حضرات جبرئیل اور میکائل علیہما السلام نے آپۖ 'کو جنت و جہنم کی سیر کروائی۔ اب اس حدیث کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں:
((… فَانْطَلَقْنَا اِلٰی ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّوْرِ اَعْلَاہُ ضَیِّق وَاَسْفَلُہ وَاسِع یَتَوَقَّدُ تَحْتَہ نَارًا فَاِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوْا حَتّٰی کَادَ اَنْ یَّخْرُجُوْا فَاِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوْا فِیْھَا وَفِیْھَا رِجَال وَنِسَائ عُرَاة فَقُلْتُ مَنْ ھٰذَا؟ قَالَا انْطَلِقْ … وَالَّذِیْ رَاَیْتَہ فِی الثَّقْبِ فَھُمُ الزُّنَاةُ)) (٧)
''…توہم آگے چلے یہاں تک کہ ایک گڑھے پر ہمارا گزر ہوا جو کہ تنور کی مانند تھا' اس کا اوپر والا حصہ تنگ تھا جبکہ نیچے والا حصہ کھلا تھا' اس کے نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب بھی وہ آگ (تنور کے کناروں کے) قریب آ جاتی تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے تھے اور باہر نکلنے کے قریب ہو جاتے'اور جب آگ کی لپٹ ختم ہو جاتی تو سب لوگ اندر چلے جاتے ۔اور اس گڑھے میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں 'تو میں نے ان دونوں سے سوال کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو ان دونوں (فرشتوں) نے جواب دیا آگے چلیے… اور جس قوم کو آپۖ نے گڑھے میں دیکھا وہ زانی ہیں۔''
زنا کے بارے میں بعض احادیث میں آیا ہے کہ زنا سے انسان کا ایمان ناقص ہو جاتا ہے ۔اللہ کے رسولۖ کی ایک حدیث ہے:
((لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَھُوَ مُؤْمِن وَلَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُ وَھُوَ مُؤْمِن وَلَا یَسْرِقُ حِیْنَ یَسْرِقُ وَھُوَ مُؤْمِن)) (٨)
''کوئی بھی زنا کرنے والا حالت ایمان میں زنا نہیں کرتا' کوئی بھی شراب پینے والا حالت ایمان میں شراب نہیں پیتا اور کوئی بھی چوری کرنے والا حالت ایمان میں چوری نہیں کرتا۔''
جب بھی کوئی آدمی زنا' شراب نوشی اور چوری جیسے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کررہا ہوتا ہے تو اُس وقت اس کا ایمان کامل نہیں رہتا' یعنی جو مطلوب ایمان ہے وہ اس سے رخصت ہو جاتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
(وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا یُّضٰعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَیَخْلُدْ فِیْہ مُھَانًاQ اِلاَّ مَنْ تَابَ …) (الفرقان:٦٨۔٧٠)
''اور (یہ وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور نہ ہی کسی ایسی جان کو قتل کرتے ہیں جس کو اللہ نے حرام ٹھہرایا ہو' مگر حق کے ساتھ' اور زنا نہیں کرتے۔ اور جو بھی یہ کام کرے گا تو وہ اس کا وبال چکھ لے گا۔ قیامت کے دن ایسے شخص کے لیے عذاب کو دوگنا کیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیش کے لیے ذلیل و خوار ہو کر پڑا رہے گا۔سوائے اس کے کہ جس نے توبہ کر لی…''
حضرت عبداللہ بن مسعودفرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسولۖ سے سوال کیا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟تو آپۖ نے جواب دیا:
((اَنْ تَجْعَلَ لِلّٰہِ نِدًّا وَھُوَ خَلَقَکَ)) قُلْتُ ثُمَّ اَیّ؟ قَالَ: ((ثُمَّ اَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ خَشْیَةَ اَنْ یَّطْعَمَ مَعَکَ)) قُلْتُ ثُمَّ اَیّ؟ قَالَ : ((اَنْ تُزَانِیَ بِحَلِیْلَةِ جَارِکَ)) قَالَ وَنَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَةُ تَصْدِیْقًا لِقَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ : (وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ) (٩)
''کہ تو اللہ کا کوئی مدّمقابل ٹھہرائے' حالانکہ اسی نے تجھے پیدا کیا۔''میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسولۖ! اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟تو آپۖ نے فرمایا :''پھر یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائے گی۔'' (یعنی مفلسی کے ڈر سے)۔ میں نے کہا پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ تو آپۖ نے فرمایا: ''تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔'' حضرت عبداللہ بن مسعودفرماتے ہیں کہ آپۖ کے اس قول کی تصدیق کے لیے درج ذیل آیت نازل ہوئی : (وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ)''
حضرت ابوہریرہ سے ایک روایت ہے کہ اللہ کے رسولۖ نے فرمایا:
((ثَلَاثَة لاَ یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا یُزَکِّیْھِمْ قَالَ اَبُوْ مُعَاوِیَةَ: وَلَا یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ وَلَھُمْ عَذَاب اَلِیْم : شَیْخ زَانٍ وَمَلِک کَذَّاب وَعَائِل مُسْتَکْبِر))(١٠)
''تین افراد ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو اُن سے کلام کرے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا ابومعاویہ نے کہا :اور ان کی طرف دیکھے گا بھی نہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے:ایک بوڑھا زانی 'دوسرا جھوٹا حکمران اور تیسرا متکبرفقیر ۔''