lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ الرحمن الرحیم ..بهائیوں یہ کذاب کا جهوٹ جو اس نے امام ابن حجر رحمہ اللہ پر باندها میری قلم اس کو لگانے سے کپکپا رہی ہے لیکن حقیقت کو مسلمانوں کے سامنے پیش کرنا ہمارا اولین فریضہ ہے آپ دیکھیں اور خود فیصلہ کریں....!!!! !
محمد زاھد کوثری نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ علیہ پر ایک من گھڑت قصہ گھڑتے ہوئے کہا۔۔۔
ابن حجر راستے میں عورتوں کا پیچھا کیا کرتے تھے عشق بازی کرتے ایک بار ایک عورت کو خوبصورت سمجھ کر اُس کا پیچھا کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئی وہ اس کے پیچھے پیچھے چلتے رہے عورت نے ان کے سامنے برقع اتار دیا وہ کالی اور بدصورت تھی تو ابن حجر شرمندہ وخجل ہوکر واپس لوٹ پڑے
حوالہ احمد الغماری نے اپنی کتاب "بیان تلبیس المفتری صفحہ نمبر 51
اول!۔ وہ صحیح سند کہاں ہے جو اس حادثہ پر دلالت کرے؟؟؟۔۔۔
چونکہ اسناد (سند کا ہونا) دین میں سے ہے اگر سند نہ ہو تو جس کا جوجی میں آئے کہتا پھرے۔۔۔
دوم!۔ الغماری نے کوثری کے اس مذکورہ کلام سے متعلق کہا " اس حملہ کا راز یہ ہے کے حافظ ابن حجر بعض کتب التراجم میں بعض احناف پر کلام فرماتے تھے جیسے "
الدر رالکامنہ" اور "رفع البصر" میں اور علامہ عینی سے متعلق آپ نے فرمایا کے وہ بعض طلباء سے "فتح الباری"
کی کاپیاں لے کر اپنی شرح
(عمدہ القاری) میں اس سے استفادہ کرتے، جب ابن حجر کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے طلباء کو کاپیاں دینے سے منع فرمادیا
(کشف المتواری ص ٩٧)۔۔۔
اس طرح آپ پر واضح ہوگیا کے یہ قصہ کوثری نے خود گھڑ رکھا ہے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں یہ کوثری نے اپنے مذہبی تعصب کی وجہ سے ایسا کیا ہو اور پھر اُس سے تو ابن حضر سے بڑے بڑے بھی محفوظ نہ رہے جیسا کے
(ابو الشیخ عبداللہ بن محمد بن حعفر الاصبہانی رحمہ اللہ کے بارے میں کوثری نے لکھا ہے۔۔۔
وقد ضعفہ بلدیہ الحافظ العسال بحق۔اور اس کو اس کے ہم وطن الحافظ العسال نے ضعیف کہا ہے
(تآنیب الخطیب ص 49، ابوحنیفہ کا عادلانہ دفاع از عبدالقدوس قارن دیوبندی ص 53 نیز دیکھئے
تائنیب الخطیب ص 69, 141، عادلانہ دفاع ص192, 333
حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے حافظ ابو احمد العسال الاصبہانی رحمہ اللہ علیہ سے ابو الشیخ الاصبہانی رحمہ اللہ علیہ پر جرح کسی کتاب میں بھی ثابت نہیں ہے۔۔۔
شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ علیہ نے شیخ محمد نصیف سے انہوں نے شیخ سلیمان الصنیع مدیر مکتبہ الحرم اور رُکن مجلس شورٰی مکہ مکرمہ سے روایت کیا ہے کے میں کئی دفعہ کوثری کے گھر میں گیا اور کوثری سے اس کے اس دعوے کا حوالہ ثبوت مانگا مگر اس نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا
اگر وہ سچا ہوتا تو ضرور حوالہ پیش کرتا۔۔۔
والذی یظھرلی ان الرجل یرتجل الکذب ویغالطاس حرج کی سند صحیح ہے لہذا معلوم ہوا کے زاہد بن حسن الکوثری کذاب تھا۔۔۔
عرض مترجم!۔احمد الغماری نے اپنی کتاب تلبیس بیان المفتری میں اس تبصرہ کرتے ہوئے کہا کوثری اس طرح اس پر نازاں ہے اور اپنے پاس بیٹھنے والوں میں سے ہر ایک کے سامنے بیان کرتا پھرتا ہے
ابن حجر رحمہ اللہ علیہ کو نیچا دکھلانے کے لئے اور اُن کی عظمت ووقار کو مجروح کرنے کے لئے۔۔۔۔
جن سے متعلق کبار علماء نے فرمایا۔۔۔ اس اُمت پر اسلام کی ہدایت کے بعد ان کا وجود اللہ تعالٰی کے عظیم احسانات میں سے ایک احسان ہے آپ وہ شخصیت ہیں کے اللہ تعالٰی نے آپ کے بعد آنے والے ہر عالم پر آپ کا احسان رکھا
ہر فرقہ پرست، حاسد، متعصب اور کینہ پرورکی ناگواری کے باوجود اس طرح کی باتوں کو پھیلانے والا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتا مگر یہ کہ اپنے آپ کو ان لوگوں کے گروہ میں شامل کرتا ہے کہ جو جھوٹے ہیں
اور ایمان والوں کے درمیان فحاشی پھیلانا چاہتے ہیں اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔۔۔
إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
﴿١٠٥﴾
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں
نیز فرمایا!۔
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں،
اے کوثری! تم تو خود ہی اپنی کتاب "تانیب" میں اس بات کے قائل یا فاقل ہو کہ جو کوئی اللہ تعالٰی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ اس طرح کی باتوں سے کسی مسلم کی عزت بےآبرو کردے تو مسلمانوں کے آئمہ میں سے کسی ثقہ وصالح امام کی عزت مجروھ کرنا کس طرح جائز ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
اب خود بتلاؤ اپنی اس تحریر کے برخلاف آپ کس مقام پر ہو؟؟؟؟۔۔۔
كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّـهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ
﴿٣﴾
تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے
کیا عقل اس کی تصدیق کرتی ہے یا کوئی منطق اس بات کو تسلیم کرتی ہے کے حافظ ابن حجر جو کہ شیخ الاسلام، قاضی القضاہ، امام العصر، احفظ الحفاظ اپنے دور میں ایک عظیم مقام کے حامل اور شان وشوکت اور جلالت ایسی جو بادشاہوں کی جلالت پر غالب آجاتی، وہ عظیم شخصیت سڑکوں پر ایسی اوچھی اور گھٹیا حرکات کرتے پھریں؟؟؟۔۔
(ہرگز نہیں، ہرگز نہیں)۔۔۔
(تلبیس بیان المفتری ص ٥١ تا ٥٢)۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم والسلام علیکم
محمد زاھد کوثری نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ علیہ پر ایک من گھڑت قصہ گھڑتے ہوئے کہا۔۔۔
ابن حجر راستے میں عورتوں کا پیچھا کیا کرتے تھے عشق بازی کرتے ایک بار ایک عورت کو خوبصورت سمجھ کر اُس کا پیچھا کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئی وہ اس کے پیچھے پیچھے چلتے رہے عورت نے ان کے سامنے برقع اتار دیا وہ کالی اور بدصورت تھی تو ابن حجر شرمندہ وخجل ہوکر واپس لوٹ پڑے
حوالہ احمد الغماری نے اپنی کتاب "بیان تلبیس المفتری صفحہ نمبر 51
دو طریقوں سے اس بہتان کا جواب!۔
اول!۔ وہ صحیح سند کہاں ہے جو اس حادثہ پر دلالت کرے؟؟؟۔۔۔
چونکہ اسناد (سند کا ہونا) دین میں سے ہے اگر سند نہ ہو تو جس کا جوجی میں آئے کہتا پھرے۔۔۔
دوم!۔ الغماری نے کوثری کے اس مذکورہ کلام سے متعلق کہا " اس حملہ کا راز یہ ہے کے حافظ ابن حجر بعض کتب التراجم میں بعض احناف پر کلام فرماتے تھے جیسے "
الدر رالکامنہ" اور "رفع البصر" میں اور علامہ عینی سے متعلق آپ نے فرمایا کے وہ بعض طلباء سے "فتح الباری"
کی کاپیاں لے کر اپنی شرح
(عمدہ القاری) میں اس سے استفادہ کرتے، جب ابن حجر کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے طلباء کو کاپیاں دینے سے منع فرمادیا
(کشف المتواری ص ٩٧)۔۔۔
اس طرح آپ پر واضح ہوگیا کے یہ قصہ کوثری نے خود گھڑ رکھا ہے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں یہ کوثری نے اپنے مذہبی تعصب کی وجہ سے ایسا کیا ہو اور پھر اُس سے تو ابن حضر سے بڑے بڑے بھی محفوظ نہ رہے جیسا کے
(ابو الشیخ عبداللہ بن محمد بن حعفر الاصبہانی رحمہ اللہ کے بارے میں کوثری نے لکھا ہے۔۔۔
وقد ضعفہ بلدیہ الحافظ العسال بحق۔اور اس کو اس کے ہم وطن الحافظ العسال نے ضعیف کہا ہے
(تآنیب الخطیب ص 49، ابوحنیفہ کا عادلانہ دفاع از عبدالقدوس قارن دیوبندی ص 53 نیز دیکھئے
تائنیب الخطیب ص 69, 141، عادلانہ دفاع ص192, 333
حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے حافظ ابو احمد العسال الاصبہانی رحمہ اللہ علیہ سے ابو الشیخ الاصبہانی رحمہ اللہ علیہ پر جرح کسی کتاب میں بھی ثابت نہیں ہے۔۔۔
شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ علیہ نے شیخ محمد نصیف سے انہوں نے شیخ سلیمان الصنیع مدیر مکتبہ الحرم اور رُکن مجلس شورٰی مکہ مکرمہ سے روایت کیا ہے کے میں کئی دفعہ کوثری کے گھر میں گیا اور کوثری سے اس کے اس دعوے کا حوالہ ثبوت مانگا مگر اس نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا
اگر وہ سچا ہوتا تو ضرور حوالہ پیش کرتا۔۔۔
والذی یظھرلی ان الرجل یرتجل الکذب ویغالطاس حرج کی سند صحیح ہے لہذا معلوم ہوا کے زاہد بن حسن الکوثری کذاب تھا۔۔۔
عرض مترجم!۔احمد الغماری نے اپنی کتاب تلبیس بیان المفتری میں اس تبصرہ کرتے ہوئے کہا کوثری اس طرح اس پر نازاں ہے اور اپنے پاس بیٹھنے والوں میں سے ہر ایک کے سامنے بیان کرتا پھرتا ہے
ابن حجر رحمہ اللہ علیہ کو نیچا دکھلانے کے لئے اور اُن کی عظمت ووقار کو مجروح کرنے کے لئے۔۔۔۔
جن سے متعلق کبار علماء نے فرمایا۔۔۔ اس اُمت پر اسلام کی ہدایت کے بعد ان کا وجود اللہ تعالٰی کے عظیم احسانات میں سے ایک احسان ہے آپ وہ شخصیت ہیں کے اللہ تعالٰی نے آپ کے بعد آنے والے ہر عالم پر آپ کا احسان رکھا
ہر فرقہ پرست، حاسد، متعصب اور کینہ پرورکی ناگواری کے باوجود اس طرح کی باتوں کو پھیلانے والا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتا مگر یہ کہ اپنے آپ کو ان لوگوں کے گروہ میں شامل کرتا ہے کہ جو جھوٹے ہیں
اور ایمان والوں کے درمیان فحاشی پھیلانا چاہتے ہیں اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔۔۔
إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
﴿١٠٥﴾
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں
نیز فرمایا!۔
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں،
اے کوثری! تم تو خود ہی اپنی کتاب "تانیب" میں اس بات کے قائل یا فاقل ہو کہ جو کوئی اللہ تعالٰی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ اس طرح کی باتوں سے کسی مسلم کی عزت بےآبرو کردے تو مسلمانوں کے آئمہ میں سے کسی ثقہ وصالح امام کی عزت مجروھ کرنا کس طرح جائز ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
اب خود بتلاؤ اپنی اس تحریر کے برخلاف آپ کس مقام پر ہو؟؟؟؟۔۔۔
كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّـهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ
﴿٣﴾
تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے
کیا عقل اس کی تصدیق کرتی ہے یا کوئی منطق اس بات کو تسلیم کرتی ہے کے حافظ ابن حجر جو کہ شیخ الاسلام، قاضی القضاہ، امام العصر، احفظ الحفاظ اپنے دور میں ایک عظیم مقام کے حامل اور شان وشوکت اور جلالت ایسی جو بادشاہوں کی جلالت پر غالب آجاتی، وہ عظیم شخصیت سڑکوں پر ایسی اوچھی اور گھٹیا حرکات کرتے پھریں؟؟؟۔۔
(ہرگز نہیں، ہرگز نہیں)۔۔۔
(تلبیس بیان المفتری ص ٥١ تا ٥٢)۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم والسلام علیکم