رضا میاں صاحب : یہ تو مسلمہ اصول ہے آپ اپنے شیخ صاحب کفایت بھائی سے ہی پوچھ لے ۔
ہاں : جب آپ نے خطیب کا حوالہ دے دیا تو آپ پر کوئی بھی نہیں بھڑکے گا نہ ہی کوئی آپ سے کہے گا کہ آپ نے جھوٹ بولا ہے بلکہ اس ضمن میں سارا اختلاف رائے خطیب سے ہی ہوگا ، کہ اس جیسےبڑے مورخ نے ایسی رکیک بات کو کیسے قبول کرکے نقل کیا ، حالانکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تذہیب تھذیب الکمال میں حافظ مزی رحمہ اللہ کےبارے فرمایا ہے کہ میرے استاذ نے اچھا کیا ، کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جروحات کو نقل نہیں کیا ، اور حافظ مزی رحمہ اللہ کا منہج سب کو معلوم ہے کہ وہ سب کے بارے میں جرح وتعدیل دونوں نقل کرتے ہیں۔
لہذا یہ ثابت ہوا کہ کوثری صاحب نے جھوٹ نہیں بولا اس ضمن میں آپ اختلاف رائے یاقوت الحموی سے معجم الادباء میں کرسکتے ہیں کہ ابن حجر رحمہ اللہ کے بارے اس نے ایسی بات کیسے نقل کی؟
بات صرف حوالے کی نہیں ہے بات ہے اس کلام سے حجت پکڑنا یا اسے بطور الزام یا اپنی تائید میں پیش کرنا۔ اور یہی کیا ہے زاہد الکوثری نے۔۔ لیکن یہاں تو معاملہ وہ بھی نہیں ہے۔
خطیب نے کسی قول کو قبول نہیں کیا انہوں نے صرف نقل کیا ہے اور محدثین کا نقل کرنا حجت پکڑنا نہیں ہوتا۔ محدثین تو کذابین و وضاعین کی روایتیں بھی روایت کرتے ہیں لیکن ان کا مقصد ان سے حجت پکڑنا نہیں ہوتا۔ ویسے بھی، خطیب پر بھی آپ کیوں بھڑکیں گے!؟ خطیب نے بھی تو ہر بات حوالے کے ساتھ ہی ذکر کی ہے نہ!!؟ تو پھر یہاں آپ کی بات کہاں گئی جو آپ خطیب پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ انہوں نے یہ کیوں روایت کیا!؟
لگتا ہے آپ کو موضوع بدلنے کا بہت شوق ہے ہم امام ابو حنیفہ پر بعد میں بحث کریں گے ابھی بس اسی موضوع پر رہیں!
آپ کے مطابق چاہے جیسی مرضی حکایت کو نقل کر کے اسے بطور حجت پیش کر دو بس فارغ الذمہ ہو جاؤ گے۔ لیکن کیا آپ نے نبی اکرم ﷺ کا یہ قول نہیں پڑھا: "
كفى بالمرء كذبًا أن يحدث بكل ما سمع" یعنی ایک شخص کے جھوٹے ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے اسے آگے پہنچا دے! (مسلم)
آپ چاہے جو مرضی فلاسفی بناتے پھڑیں اور من چاہے اصول کو مسلمہ کہتے پھریں مگر خالق کائینات اور اس کے رسول کے مطابق تو ایسا شخص کذاب ہی ہے!
جہاں تک کوثری کا ابن حجر پر بہتان کی بات ہے تو یہاں تو اس قسم کا جھوٹ بھی نہیں ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے بلکہ اسے تو کوثری نے خود گھڑا ہے، نقل کی بات ہی چھوڑیئے!
آپ نے کہا تھا کہ کوثری نے معجم الادباء کا حوالہ دیا ہے تو میں نے سوچا آپ کہیں اور سے دیکھ کر بتا رہے ہیں لیکن اب جا کر معلوم چلا کہ آپ نے تو اسی سکین والے صفحے سے یہ شگوفہ چھوڑا ہے! کمال ہے، آپ کی عربی دانی کی داد دینی پڑے گی۔ مجھے لگتا تھا کہ یہاں صرف میری عربی خراب ہے لیکن آپ کا حال تو مجھ سے بھی گیا گزرا لگتا ہے!
اگر آپ یہ صفحہ عربی کے بیگینر طالب علم کو بھی دکھاتے تو وہ آپ کو بتا دیتا کہ یہ حوالہ اس قول کے لئے نہیں ہے بلکہ اس سے پچھلے والے قول کا ہے!
ویسے بھی یہ قول معجم الادباء میں نقل ہونا ہی نا ممکن بات ہے۔ کیونکہ معجم الادباء کے مصنف ابن حجر سے بھی قریب 200 سال پہلے وفات پا چکے ہیں تو وہ ابن حجر کے متعلق کیسے کچھ لکھ سکتے ہیں، ہاں الا یہ کہ آپ بریلوی یا ہندو ہونے کا دعوی کریں اور کہیں کے مردہ مرنے کے بعد بھی دنیاء میں آتے رہتے ہیں تو شاید اس بات کا کوئی جواز ڈھونڈ لیتے!
الحمد للہ ہماری بات وہیں کی وہیں رہتی ہے کہ اس حکایت کو گھڑنے والا اور کوئی نہیں محمد زاہد الکوثری الجہمی خود ہے! اور اس کے خلاف آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں!