• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد زاھد کوثری کا جهوٹ جو اس نے امام ابن حجر رحمہ اللہ پر باندها

شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
حوالہ دے دیا تو فارغ الذمہ ہو گئے، کیا بات ہے!
میں خطیب کا حوالہ دے کر کہتا ہوں کہ امام ابو حنیفہ نعوذ باللہ شیطان و گمراہ تھے۔
اب مجھ پر کوئی نہ بھڑکے کیونکہ میں نے حوالہ دے دیا ہے!
رضا میاں صاحب : یہ تو مسلمہ اصول ہے آپ اپنے شیخ صاحب کفایت بھائی سے ہی پوچھ لے ۔
ہاں : جب آپ نے خطیب کا حوالہ دے دیا تو آپ پر کوئی بھی نہیں بھڑکے گا نہ ہی کوئی آپ سے کہے گا کہ آپ نے جھوٹ بولا ہے بلکہ اس ضمن میں سارا اختلاف رائے خطیب سے ہی ہوگا ، کہ اس جیسےبڑے مورخ نے ایسی رکیک بات کو کیسے قبول کرکے نقل کیا ، حالانکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تذہیب تھذیب الکمال میں حافظ مزی رحمہ اللہ کےبارے فرمایا ہے کہ میرے استاذ نے اچھا کیا ، کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جروحات کو نقل نہیں کیا ، اور حافظ مزی رحمہ اللہ کا منہج سب کو معلوم ہے کہ وہ سب کے بارے میں جرح وتعدیل دونوں نقل کرتے ہیں۔
لہذا یہ ثابت ہوا کہ کوثری صاحب نے جھوٹ نہیں بولا اس ضمن میں آپ اختلاف رائے یاقوت الحموی سے معجم الادباء میں کرسکتے ہیں کہ ابن حجر رحمہ اللہ کے بارے اس نے ایسی بات کیسے نقل کی؟
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
عاصم انعام صاحب ۔ موضوع کی اچھی طرح پہچان کرلیں ۔ لگتا ہے کافی سارے موضوعات سے ایک ساتھ ہی نپٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
نہیں : کافی سارے موضوعات کو میں نہیں چھیڑ ا ، بلکہ سب کا تعلق کسی نہ کسی طریقہ پر موضوع ہے ، ہاں یہ بات ہے کہ سب مشارکات کو لے ایک مشارکہ تیا ر کیا ،
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
حوالہ دے دیا تو فارغ الذمہ ہو گئے، کیا بات ہے!
میں خطیب کا حوالہ دے کر کہتا ہوں کہ امام ابو حنیفہ نعوذ باللہ شیطان و گمراہ تھے۔
اب مجھ پر کوئی نہ بھڑکے کیونکہ میں نے حوالہ دے دیا ہے!
رضا بھائی اگر میں خطیب ہی کے حوالہ سے نص امام مالک کا پیش کروں کہ آپ رضی اللہ عنہ نےفرمایا: ان احادیث میں سے بہت سارے گمراہی ہیں تو کیا آپ مان جائیں گے ؟
پھر بھی کوئی آپ پر نہیں بھڑکے گا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لہذا یہ ثابت ہوا کہ کوثری صاحب نے جھوٹ نہیں بولا اس ضمن میں آپ اختلاف رائے یاقوت الحموی سے معجم الادباء میں کرسکتے ہیں کہ ابن حجر رحمہ اللہ کے بارے اس نے ایسی بات کیسے نقل کی؟
بھائی آپ کو کوئی غلط فہمی ہورہی ہے ۔ یاقوت الحموی کی وفات ساتویں صدی ہجری میں ہوچکی تھی جبکہ ابن حجر کی پیدائش آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی ۔ مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ جلدی میں دو باتوں کو آپس میں خلط ملط کررہےہیں ۔
نہیں : کافی سارے موضوعات کو میں نہیں چھیڑ ا ، بلکہ سب کا تعلق کسی نہ کسی طریقہ پر موضوع ہے ، ہاں یہ بات ہے کہ سب مشارکات کو لے ایک مشارکہ تیا ر کیا ،
تحمل کے ساتھ اپنے تمام اعتراضات بر محل پیش کیجیے ۔ اگر سب کچھ ایک دم شروع ہوگیا تو کسی پر بھی صحیح طریقے سے بات نہیں ہوسکے گی ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
بھائی آپ کو کوئی غلط فہمی ہورہی ہے ۔ یاقوت الحموی کی وفات ساتویں صدی ہجری میں ہوچکی تھی جبکہ ابن حجر کی پیدائش آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی ۔ مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ جلدی میں دو باتوں کو آپس میں خلط ملط کررہےہیں ۔
تحمل کے ساتھ اپنے تمام اعتراضات بر محل پیش کیجیے ۔ اگر سب کچھ ایک دم شروع ہوگیا تو کسی پر بھی صحیح طریقے سے بات نہیں ہوسکے گی ۔
1)ہاں :شاباش : حیات صاحب : لیکن اگر حوالے والی کتاب میں ملاحظہ ہو تو اس میں معجم الادباء کا نام ہی مذکور ہے جو کہ یاقوت حموی ہی کا دستیاب ہے ، تو خلط ملط کس سے ہوا ؟
2) اعتراضات سارے تحمل سے کئے ہیں لیکن حضر بھائی جب ایک بات کی منشا ہی اس اعتراضات پر ہو تو کیا وہ اعتراضات نہیں اٹھیں گے ؟
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
کوثری صاحب رحمہ اللہ نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ پر یہ الزام کہاںکس کتاب میں لگایا ہے وہ حوالہ پیش کیا جائے ، تو بہت ہی اچھا ہوگا ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم : ایک پھر سے خوش آمدید
بھائیوں معذرت کے ساتھ کچھ اہم کاموں کے سلسلے میں مصروف ہونے کی وجہ سے محدث فورم میں حاضری سے قاصر رہا ،
آمدم بر سر مطلب :
۱: ۔ علامہ کوثری رحمہ اللہ نے جھوٹ نہیں بولا ، بلکہ انہوں نےمذکورہ قصہ میں معجم الادباء کا حوالہ دیا ہے جو کہ علامہ غماری رحمہ اللہ بھی مان رہے ہیں ، حوالہ دینے سے ذمہ فارغ ہوجاتا ہے ۔
محترم محمد عاصم انعام بھائی آپ ماشاء اللہ عالم لگتے ہیں۔ اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔
یہاں معجم الادباء کا حوالہ غالبا ماقبل بات کے لیے دیا گیا ہے۔ کیوں کہ آگے کی بات اما کے ساتھ شروع کی جا رہی ہے۔ واللہ اعلم
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
رضا میاں صاحب : یہ تو مسلمہ اصول ہے آپ اپنے شیخ صاحب کفایت بھائی سے ہی پوچھ لے ۔
ہاں : جب آپ نے خطیب کا حوالہ دے دیا تو آپ پر کوئی بھی نہیں بھڑکے گا نہ ہی کوئی آپ سے کہے گا کہ آپ نے جھوٹ بولا ہے بلکہ اس ضمن میں سارا اختلاف رائے خطیب سے ہی ہوگا ، کہ اس جیسےبڑے مورخ نے ایسی رکیک بات کو کیسے قبول کرکے نقل کیا ، حالانکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تذہیب تھذیب الکمال میں حافظ مزی رحمہ اللہ کےبارے فرمایا ہے کہ میرے استاذ نے اچھا کیا ، کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جروحات کو نقل نہیں کیا ، اور حافظ مزی رحمہ اللہ کا منہج سب کو معلوم ہے کہ وہ سب کے بارے میں جرح وتعدیل دونوں نقل کرتے ہیں۔
لہذا یہ ثابت ہوا کہ کوثری صاحب نے جھوٹ نہیں بولا اس ضمن میں آپ اختلاف رائے یاقوت الحموی سے معجم الادباء میں کرسکتے ہیں کہ ابن حجر رحمہ اللہ کے بارے اس نے ایسی بات کیسے نقل کی؟
بات صرف حوالے کی نہیں ہے بات ہے اس کلام سے حجت پکڑنا یا اسے بطور الزام یا اپنی تائید میں پیش کرنا۔ اور یہی کیا ہے زاہد الکوثری نے۔۔ لیکن یہاں تو معاملہ وہ بھی نہیں ہے۔
خطیب نے کسی قول کو قبول نہیں کیا انہوں نے صرف نقل کیا ہے اور محدثین کا نقل کرنا حجت پکڑنا نہیں ہوتا۔ محدثین تو کذابین و وضاعین کی روایتیں بھی روایت کرتے ہیں لیکن ان کا مقصد ان سے حجت پکڑنا نہیں ہوتا۔ ویسے بھی، خطیب پر بھی آپ کیوں بھڑکیں گے!؟ خطیب نے بھی تو ہر بات حوالے کے ساتھ ہی ذکر کی ہے نہ!!؟ تو پھر یہاں آپ کی بات کہاں گئی جو آپ خطیب پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ انہوں نے یہ کیوں روایت کیا!؟
لگتا ہے آپ کو موضوع بدلنے کا بہت شوق ہے ہم امام ابو حنیفہ پر بعد میں بحث کریں گے ابھی بس اسی موضوع پر رہیں!
آپ کے مطابق چاہے جیسی مرضی حکایت کو نقل کر کے اسے بطور حجت پیش کر دو بس فارغ الذمہ ہو جاؤ گے۔ لیکن کیا آپ نے نبی اکرم ﷺ کا یہ قول نہیں پڑھا: "كفى بالمرء كذبًا أن يحدث بكل ما سمع‏" یعنی ایک شخص کے جھوٹے ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے اسے آگے پہنچا دے! (مسلم)
آپ چاہے جو مرضی فلاسفی بناتے پھڑیں اور من چاہے اصول کو مسلمہ کہتے پھریں مگر خالق کائینات اور اس کے رسول کے مطابق تو ایسا شخص کذاب ہی ہے!
جہاں تک کوثری کا ابن حجر پر بہتان کی بات ہے تو یہاں تو اس قسم کا جھوٹ بھی نہیں ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے بلکہ اسے تو کوثری نے خود گھڑا ہے، نقل کی بات ہی چھوڑیئے!
آپ نے کہا تھا کہ کوثری نے معجم الادباء کا حوالہ دیا ہے تو میں نے سوچا آپ کہیں اور سے دیکھ کر بتا رہے ہیں لیکن اب جا کر معلوم چلا کہ آپ نے تو اسی سکین والے صفحے سے یہ شگوفہ چھوڑا ہے! کمال ہے، آپ کی عربی دانی کی داد دینی پڑے گی۔ مجھے لگتا تھا کہ یہاں صرف میری عربی خراب ہے لیکن آپ کا حال تو مجھ سے بھی گیا گزرا لگتا ہے!
اگر آپ یہ صفحہ عربی کے بیگینر طالب علم کو بھی دکھاتے تو وہ آپ کو بتا دیتا کہ یہ حوالہ اس قول کے لئے نہیں ہے بلکہ اس سے پچھلے والے قول کا ہے!
ویسے بھی یہ قول معجم الادباء میں نقل ہونا ہی نا ممکن بات ہے۔ کیونکہ معجم الادباء کے مصنف ابن حجر سے بھی قریب 200 سال پہلے وفات پا چکے ہیں تو وہ ابن حجر کے متعلق کیسے کچھ لکھ سکتے ہیں، ہاں الا یہ کہ آپ بریلوی یا ہندو ہونے کا دعوی کریں اور کہیں کے مردہ مرنے کے بعد بھی دنیاء میں آتے رہتے ہیں تو شاید اس بات کا کوئی جواز ڈھونڈ لیتے!
الحمد للہ ہماری بات وہیں کی وہیں رہتی ہے کہ اس حکایت کو گھڑنے والا اور کوئی نہیں محمد زاہد الکوثری الجہمی خود ہے! اور اس کے خلاف آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں!
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کوثری صاحب رحمہ اللہ نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ پر یہ الزام کہاںکس کتاب میں لگایا ہے وہ حوالہ پیش کیا جائے ، تو بہت ہی اچھا ہوگا ۔
اس عبارت سے بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ کو کتنی عربی آتی ہے! ذرا آپ دوبارہ اس سکین کی طرف نظر دہرائیں آپ کو جواب خودی مل جائے گا۔
احمد الغماری دراصل کوثری کے تلامذہ میں سے ہیں اور اس سکین میں صاف لکھا ہوا ہے کہ زاہد الکوثری یہ بات اپنی مجلسوں میں کہا کرتے تھے، جس کو ان مجالس میں موجود عینی شاہد (یعنی الغماری) نے نقل کیا ہے! اور احمد الغماری آپ ہی کی پارٹی کے ہیں۔ اور ان کو کئی علماء نے ثقہ فی الروایہ کہا ہے لہٰذا ان کی نقل حجت ہے!
 
Top