رضا میاں : بہت معذرت : کہ میرے جواب آنے میں دیر ہوجاتی ہے لیکن آپ نے بھاگنا نہیں ۔ابتسامہ
آپ کی اس بات میں
اور اس بات میں
کتنا تضاد ہے بالکل واضح ہے پہلے آپ یہ دعوی کررہے ہیں کہ خطیب صرف ناقل ہے اور ناقل کا کوئی موقف نہیں ہوتا ، اسلئے ملامت کا قابل نہیں ہوتا ،
اور دوسری بات میں آپ بالکل الگ بات کررہے ہیں کہ وہ ایک عمومی حکم لگاتے ہیں کیا وہ حکم اس کا موقف نہیں ہوتا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حالانکہ ذہبی والے حوالے سے بالکل صاف واضح ہے کہ ترجمہ میں آخری حصہ میں جو بھی حکم : جرح یا تعدیل وہ لے آئے وہی اس کا موقف ہوتا ہے :
كلما ذكرت في التاريخ رجلا اختلفت فيه أقاويل الناس في الجرح والتعديل، فالتعويل على ما أخرت وختمت به الترجمة
بس آج صرف اسی کا موقع ملا ، کوشش کرکے وقت نکا لوں گا میرے ساتھ ہی رہئے گا ابھی غماری سے متعلق بہت سے باتیں آنے والی ہیں ۔
بھاگ میں نہیں رہا، آپ بھاگنے کے لئے موضوع کو طول دے رہے ہیں، اور میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ آپ کی فضول باتوں کا جواب دیتا پھروں۔
میری ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے بس آپ کی موٹی سمجھ میں تھوڑی دیر بعد آئے گا اس لئے اپنے دماغ کو تھوڑا وقت اور سکون دیں شاید آپ کا ساتھ دے جائے!
فی الحال آپ کسی سے بھی پوچھ لیجئے کہ ان دونوں میں تضاد ہے یا نہیں!
مؤقف کی توضیح اور روایت کی تصحیح بالکل الگ چیزیں ہیں! بالفرض اگر میں ہزار روایتیں ابو حنیفہ کی توثیق میں روایت کروں اور ہزار روایتیں ان کی تضعیف میں نقل کروں۔ اور کہوں کہ میرے نزدیک جرح ہی راجح ہے! تو کیا اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میرے نزدیک وہ تمام کی تمام ہزار روایتیں جو جرح میں منقول ہیں وہ صحیح ہیں!؟؟ ہر گز نہیں!
اسی طرح اگر آپ کسی فقہی مسئلہ مثلا رفع الیدین کے متعلق مروی تمام کی تمام روایتوں کو ایک جگہ جمع کریں۔ ایک طرف رفع الیدین کرنے کی روایتیں رکھیں اور دوسری طرف رفع یدین نہ کرنے کی روایتیں رکھیں، اور نتیجہ یہ نکالیں کہ میرے نزدیک رفع الیدین نہ کرنا ہی راجح ہے، تو کیا اس کا مطلب یہ ہو گا وہ تمام کی تمام روایتیں جو آپ نے رفع الیدین نہ کرنے پر نقل کی ہیں وہ سب کی سب آپ کے نزدیک صحیح اور قابل حجت ہیں؟ چاہے اس میں کئی موضوع روایتیں ہی کیوں نہ ہوں؟ ہر گز نہیں! بلکہ آپ نے اپنا مؤقف صرف چند روایتوں کی بنیاد پر قائم کیا جو آپ کے نزدیک صحیح ہیں نہ کہ تمام کی تمام پر!
اب اس سے بہتر مجھے سمجھانا نہیں آتا۔