• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وقت کے چلے جانے کے بعد (قضا نماز کے لیے بھی) اذان کہنا
(۳۶۴)۔ سیدنا ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک شب نبیﷺ کے ہمراہ سفر کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ کاش آپﷺ اخیر شب میں مع ہم سب لوگوں کے آرام فرماتے۔ آپﷺ نے فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم نماز (فجر) سے (غافل ہو کر) سو جاؤ۔ چنانچہ سیدنا بلالؓ بولے کہ میں تم سب کو جگا دوں گا۔ لہٰذا سب لیٹے رہے اور سیدنا بلالؓ اپنی پیٹھ اپنی اونٹنی سے ٹیک کر بیٹھ گئے مگر ان پر بھی نیند غالب آ گئی اور وہ بھی سو گئے۔ پس نبیﷺ ایسے وقت بیدار ہوئے کہ آفتاب کا کنارا نکل آیا تھا تو آپﷺ نے فرمایا : '' اے بلالؓ ! تمہارا کہنا کہاں گیا ؟'' انھوں نے عرض کی کہ ایسی نیند میرے اوپر کبھی نہیں ڈالی گئی۔ آپﷺ نے فرمایا: '' (سچ ہے) اللہ نے تمہاری جانوں کو جس وقت چاہا قبض کر لیا اور جس وقت چاہا واپس کیا، اے بلالؓ !اٹھو اور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دے دو۔ '' پھر آپﷺ نے وضو فرمایا اور جب آفتاب بلند ہو گیا اور سفید ہو گیا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص وقت جاتے رہنے کے بعد لوگوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھے (وہ سنت پر ہے)
(۳۶۵)۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ امیر المومنین عمر بن خطابؓ (غزوۂ) خندق میں آفتاب غروب ہو نے کے بعد اپنی قیام گاہ سے حاضر ہوئے اور کفار قریش کو برا کہنے لگے اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں عصر کی نماز نہ پڑھ سکا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا تو نبیﷺ نے فرمایا : '' واللہ میں نے بھی عصر کی نماز (ابھی تک) نہیں پڑھی۔ '' پھر ہم (مقام) بطحان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپﷺ نے نماز کے لیے وضو فرمایا اور ہم سب نے (بھی) نماز کے لیے وضو کیا پھر آپﷺ نے عصر کی نماز آفتاب غروب ہو جانے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص کسی نماز (کے ادا کر نے) کو بھول جائے جس وقت یاد آئے، پڑھ لے۔
(۳۶۶)۔ سیدنا انس بن مالکؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : '' جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہیے کہ جب یا د آئے، پڑھ لے، اس کا کفارہ یہی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ (سورۂ '' طہ '' میں) فرماتا ہے : '' اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔ ''

(۳۶۷)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' دیکھو ! لو گ نماز پڑھ چکے اور سو رہے اور تم برابر نماز میں رہے جب تک کہ تم نے نماز کا انتظار کیا۔ ''

(۳۶۸)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے مروی حدیث کہ نبیﷺ نے (ایک مرتبہ) عشاء کی نماز اپنی اخیر زندگی میں پڑھی۔ ۔ ۔ آخر تک (گزر چکی ہے دیکھیں حدیث ۹۶) اور اس حدیث میں سیدنا ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' بے شک سو برس کے بعد جو شخص آج زمین کے اوپر ہے کوئی باقی نہ رہے گا۔ '' مراد آپﷺ کی اس سے یہ تھی کہ یہ قرن (دور) گزر جائے گا۔

(۳۶۹)۔ سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ اصحاب صفہ کچھ غریب لو گ تھے اور نبیﷺ نے فرما دیا تھا : '' جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو (ان میں سے) لے جائے اور اگر چار کا ہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے۔ '' اور امیر المومنین ابوبکر صدیقؓ تین آدمی لے گئے اور نبیﷺ دس لے گئے، عبدالرحمنؓ کہتے ہیں کہ میں تھا اور میرے ماں باپ۔ (راویِ حدیث ا بو عثمان نے کہا) اور میں نہیں جانتا کہ انھوں نے یہ بھی کہا (یا نہیں) کہ میری بیوی اور ہمارا خادم بھی تھا جو میرے اور ابو بکر صدیقؓ کے گھر میں مشترک تھا او ابو بکرؓ نے نبیﷺ کے ہاں رات کا کھانا کھا لیا اور تھوڑی دیرو ہیں ٹھہر رہے جہاں عشاء کی نماز پڑھی گئی تھی،لوٹ کر پھر تھوڑی دیر ٹھہرے یہاں تک کہ نبیﷺ نے آرام فرمایا پھر اس کے بعد جس قدر رات، اللہ نے چاہا، گزار دی (وہیں رہے) پھر اپنے گھر میں آئے تو ان سے ان کی بیوی نے کہا کہ آپ (رضی اللہ عنہ) کو آپ کے مہمانوں سے کس نے روک لیا تھا یا یہ کہا کہ آپ (رضی اللہ عنہ) کے مہمان سے ؟ تو وہ بولے کیا تم نے انھیں کھانا نہیں کھلایا ؟ انھوں نے کہا وہ نہیں مانے یہاں تک کہ آپ (رضی اللہ عنہ) آ جائیں، کھانا ان کے سامنے پیش کیا گیا تھا مگر انھوں نے انکار کیا عبدالرحمنؓ کہتے ہیں کہ میں تو (مارے خوف کے) جا کر چھپ گیا پس ابو بکر صدیقؓ نے اے لیئم ! اور پھر بہت سخت سست کہا اور مہمانوں سے کہا کہ تم خوب سیر ہو کر کھاؤ۔ اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم ! میں ہر گز نہ کھاؤں گا۔ عبدالرحمنؓ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم جب کوئی لقمہ لیتے تھے تو اس کے نیچے اس سے زیادہ بڑھ جاتا تھا۔ پھر جب سب مہمان آسودہ ہو گئے اور کھانا جس قدر پہلے تھا اس سے زیادہ بچ گیا تو ابو بکر صدیقؓ نے اس کی طرف دیکھا تو وہ اسی قدر تھا جیسا کہ پہلے تھا یا اس سے زیادہ بچ گیا تو ابو بکر صدیقؓ نے اپنی بیوی سے کہا کہ اے بنی فراس کی بہن! یہ کیا ماجرا ہے ؟ وہ بو لیں کہ اپنی آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم ! یقیناً یہ اس وقت پہلے سے تین گنا زیادہ ہے۔ پھر اس میں سے ابو بکر صدیقؓ نے کھایا اور کہا یہ یعنی ان کی قسم شیطان ہی کی طرف سے تھی بالآخر اس میں سے ایک لقمہ انھوں نے کھا لیا۔ اس کے بعد اسے نبیﷺ کے پاس اٹھا لے گئے وہ صبح کو وہیں تھا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان کچھ عہد تھا، اس کی مدت گزر چکی تھی تو ہم نے بارہ آدمی علیحدہ علیحدہ کر دیے۔ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ کچھ آدمی تھی، واللہ اعلم ! ہر شخص کے ساتھ کس قدر آدمی تھے، اس کھانے سے سب نے کھا لیا یا ایسا ہی کچھ کہا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اذان کا بیان

باب : اذان کی ابتداء (کیونکر ہوئی)
(۳۷۰)۔ سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ مسلمان جب مدینہ آئے تھے تو نماز کے لیے، وقت کا اندازہ کر کے جمع ہو جایا کرتے تھے (اس وقت تک) نماز کے لیے باقاعدہ اذان نہ ہوتی تھی، پس ایک دن مسلمانوں نے اس بارے میں گفتگو کی (کہ کوئی اعلان ضرور ہونا چاہیے) تو بعض نے کہا کہ نصاریٰ کے نا قوس کی طرح ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا نہیں بلکہ یہود کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لو، پس سیدنا عمرؓ نے کہا کہ کیوں نہ ایک آدمی کو مقرر کر دیا جائے کہ وہ نماز کے لیے اذان دے دیا کرے۔ پس رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' بلال اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان (کے الفاظ) دو دو دفعہ کہنا (مسنون ہے)
(۳۷۱)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ سیدنا بلالؓ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اذان (میں) جفت (کلمات) کہیں اور اقامت (میں) طاق،سوائیقًدْ قَا مَت الصَّلوٰۃ کے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان کہنے کی فضیلت (کا بیان)
(۳۷۲)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھا گتا ہے (اور مارنے خوف کے) وہ گوز مارتا جاتا ہے (اور بھاگتا ہی چلا جاتا ہے) یہاں تک کہ اذان کی آواز نہ سنے پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے حتیٰ کہ جب اقامت بھی مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان وسو سے ڈالے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ وہ باتیں جو اس کو یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان دیتے وقت آواز بلند کرنا (مسنون ہے)
(۳۷۳)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : '' جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کر و، اس لیے کہ مؤذن کی دور کی آواز کو (بھی) ، جو کوئی جن یا انسان یا اور کوئی سنے گا تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن گواہی دے گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان سن کر قتال و خونریزی بند کرنا (ثابت ہے)
(۳۷۴) ۔ سیدنا انسؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپﷺ ہمارے ساتھ کسی قوم سے جہاد کرتے تو ہم سے لوٹ مار نہ کرواتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور آپﷺ انتظار کر تے۔ پس اگر اذان سن لیتے تو ان لوگوں (کے قتل) سے رک جاتے اور اگر اذان نہ سنتے تو ان پر حملہ کر دیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان سن کر کیا کہنا چاہیے ؟
(۳۷۵) ۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' جب تم اذان کی آواز سنو تو اسی طرح کہو جیسے موذن کو کہہ رہا ہے۔ ''

(۳۷۶)۔ سیدنا امیر معاویہؓ نے اذان کے جواب میں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اﷲ تک اذان کی طرح کیا اور جب (موذن نے) حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃ کہا تو انھوں نے لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّ ۃَ الاَّ باﷲ کہا اور کہا کہ میں نے نبیﷺ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اذان کے وقت کے دعا
(۳۷۷)۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے : '' جو شخص اذان سن چکے، پھر یہ دعا پڑھے کہ : '' اے اللہ ! اس کا مل دعا اور قائم ہو نے والی نماز کے رب ! (ہمارے سردار) محمدﷺ کو وسیلہ اور فضیلت عنایت فرما اور (انھیں) وہ مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ '' تو اس کو قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی۔ ''
 
Top