• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اگر نماز جمعہ میں لوگ امام سے (علیحدہ ہو کر) بھاگ جائیں تو۔ ۔ ۔
(۵۲۲)۔ سیدناجابربن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ایک قافلہ (شام کی طرف سے) آیا جو غلہ لا دے ہوئے تھا تو لوگ اس قافلے کی طرف متوجہ ہو گئے یہاں تک کہ نبیﷺ کے پاس صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہو ئی : '' اور جب ان لوگوں نے کسی تجارت یا کھیل کو دیکھا تو اس کی طرف چل دیے اور (اسے نبی !) تمہیں خطبہ میں کھڑے چھوڑ دیا :'' (الجمعہ :۱۱)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے نفلی نماز پڑھنا
(۵۲۳)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ظہر سے پہلے دو رکعات اور ظہر کے بعد دو رکعات اور مغرب کے بعد دو رکعات اپنے گھر میں پڑھتے اور عشاء کے بعد (بھی) دو رکعات پڑھتے اور جمعہ کے بعد نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ (اپنے گھر) لوٹ آتے، اس کے بعد دو رکعات پڑھتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نماز خوف کا بیان

باب :نماز خوف (کا بیان)
(۵۲۴) ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ہمراہ نجدؔ کی طرف جہاد کیا تو ہم دشمن کے مقابل جا پڑے پس ہم نے ان لوگوں کے لیے صف بندی کی پھر رسول اللہﷺ ، ہمیں نماز پڑھانے لگے تو ایک گروہ (ہم میں سے) آپﷺ کے ساتھ کھڑا ہوا اور دوسرا دشمن کے سامنے رہا پھر رسول اللہﷺ نے اپنے ساتھ والوں کے ہمراہ ایک رکوع کیا اور دوسجدے کیے۔ اس کے بعد وہ لوگ (جو آپﷺ کے ساتھ نماز میں شریک تھے) ، اس گروہ کی جگہ پر چلے گئے جس نے نماز نہ پڑھی تھی۔ اب دوسرا گر وہ آیا تو رسول اللہﷺ نے ایک رکعت ان کے ساتھ پڑھی اور دو سجدے کیے، اس کے بعد سلام پھیر دیا پھر ان میں سے ہر شخص نے اکیلے ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے ادا کیے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :نماز خوف پیا دہ اور سوار (دونوں حالتوں میں پڑھائی جا سکتی ہے)
(۵۲۵)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ دوسری روایت میں (رسول اللہﷺ کا فرمان نقل) فرماتے ہیں کہ اگر دشمن، ان (مسلمان سپاہیوں) سے زیادہ ہوں تو (یہ مسلمان سپاہی) پیادہ اور سوار (جس طرح ممکن ہو نماز) پڑھ لیں۔
فائدہ : ثابت ہوا کہ مسلمان فوج کے وہ شیر دل سپاہی جو کسی غیرمسلم ملک میں جا سوسی کے لیے جاتے ہیں، وہ وہاں، اوپر دی گئی حدیث کے تحت، جیسے بھی ممکن ہو نماز قائم کریں کیونکہ نماز ہر حال میں فرض ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اگر دشمن کا پیچھا کر رہے ہوں یا دشمن پیچھا کر رہا تو نماز سواری پر اور اشارے سے پڑھنا
(۵۲۶)۔ سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ جب غزوۂ احزاب سے واپس ہوئے تو ہم سے فرمایا : '' کوئی شخص عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ میں پہنچ کر۔ '' تو بعض لوگوں کو عصر کا وقت راستہ ہی میں ہو گیا اس لیے بعض لوگوں نے کہا کہ ہم تو نماز پڑھ لیتے ہیں کیونکہ نبیﷺ کے منع کرنے کا یہ مطلب نہ تھا کہ نماز عصر کا وقت نکل جائے چنانچہ انھوں نے نماز پڑھ لی۔ پھر یہ بات نبیﷺ سے بیان کی گئی تو آپﷺ نے کسی پر خفگی نہیں فرمائی۔
فائدہ : بعض صحابہ کرامؓ نے کسی جگہ پڑاؤ کیے بغیر سواری پر ہی نماز ادا کر لی تھی تا کہ قضا نہ ہو۔ اس پر مؤاخذہ نہ ہوا تھا۔ (محمود الحسن اسد)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عیدین کا بیان

باب : عید کے دن ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلنا
(۵۲۷)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں تھیں جو بعاث کی لڑائی کا قصہ گا رہی تھیں پس رسول اللہﷺ لیٹ رہے اور آپﷺ نے اپنا منہ پھیر لیا۔ پھر ابوبکر صدیقؓ آئے اور انہوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا کہ شیطانی آلات نبیﷺ کے پاس ؟ پس رسول اللہﷺ نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا : '' انھیں چھوڑدو۔ '' پھر جب ابو بکرؓ دوسرے کام میں لگ گئے۔ تو میں نے ان دونوں لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔ یہعید کا دن تھا اور حبشی لوگ ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔ یا تومیں نے رسول اللہﷺ سے کہا یا خود رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا : '' کیا تو یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہے ؟'' میں نے عرض کی جی ہاں۔ تو آپﷺ نے مجھ کو اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپﷺ کے رخسار کے ساتھ مس کر رہا تھا۔ آپﷺ فرماتے تھے : '' کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ۔ ''یہاں تک کہ جب میں اکتا گئی تو آپﷺ نے فرمایا : '' بس ؟'' میں نے کہا :جی ہاں،آپﷺ نے فرمایا : '' جایے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عید الفطر کے دن (نماز کے لیے) نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا چاہیے
(۵۲۸)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عید الفطر کے روز دن چڑھنے دیتے تھے یہاں تک کہ چند کھجوریں کھا لیتے (یعنی نماز عید سے پہلے) ۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپﷺ طاق کھجوریں کھاتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عید قربان کے دن کھانا کھانا (کس وقت مسنون ہے)
(۵۲۹)۔ سیدنا براء بن عازؓب کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو خطبہ میں فرماتے ہوئے سنا : '' ہم اپنے اس (عید کے) دن سب سے پہلے جو کام کریں گے وہ یہ ہے کہ نماز پڑھیں گے، اس کے بعد واپس آ کر قربانی کریں گے۔ پس جو کوئی ایسا کرے گا وہ ہماری سنت (کی راہ) پر پہنچ جائے گا۔ ''

(۵۳۰)۔ سیدنا براء بن عازبؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے عید الا ضحی کے دن نماز کے بعد ہمارے سامنے خطبہ دیا تو آپﷺ نے فرمایا : '' جو شخص ہماری طرح نماز پڑھے اور ہماری طرح قربانی کرے تو وہ یقیناً (ہمارے) طریقے پر پہنچ گیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ (قربانی جو) نماز سے پہلے (اس نے کی فضول) ہے اور اس کی قربانی نہیں ہے۔ '' پس ابو بردہ بن نیارؓ براءؓ کے ماموں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے اپنی بکری نماز سے پہلے قربان کی ہے اور میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے اور پینے کا دن ہے اور میں نے چاہا کہ میری بکری سب سے پہلی بکری ہو جو میرے گھر میں ذبح ہو پس میں نے اپنی بکری ذبح کر ڈالی اور قبل اس کے کہ نماز کے لیے آؤں کچھ ناشتہ بھی کر لیا۔ آپﷺ نے فرمایا : '' تمہاری بکری گوشت کی بکری ہے (قربانی کی نہیں ہے) '' تو انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ ! ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ ہے جو مجھے دو بکریوں سے زیادہ پیارا ہے تو کیا وہ مجھے کفایت کر جائے گا ؟ آپﷺ نے فرمایا : '' ہاں اور تمہارے بعد کسی کو کفایت نہ کرے گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عید گاہ کی طرف بغیر منبر کے جانا
(۵۳۱)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن عید گاہ تشریف لے جاتے تھے تو سب سے پہلی چیز جس سے رسول اللہﷺ ابتدا فرماتے تھے نماز تھی۔ نماز مکمل ہو جانے کے بعد آپﷺ لوگوں کے مقابل کھڑے ہو جاتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے پس آپﷺ انھیں پند و نصائح فرماتے اور احکام دیتے۔ بعد ازاں اگر آپﷺ چاہتے کہ کوئی لشکر روانہ کریں تو اس کو تیار کرتے یا دیگر کسی کام کا حکم کرنا چاہتے تو حکم فرماتے پھر آپﷺ واپس ہو جاتے۔ سیدنا ابو سعیدؓ کہتے ہیں کہ آئندہ لوگ اسی (دستور) پر رہے یہاں تک کہ میں مروان کے ساتھعید الا ضحی یا عید الفطر میں نکلا اور وہ اس وقت مدینہ کا حاکم تھا، پس جب ہم عید گاہ پہنچے تو ایک منبر وہاں رکھا ہوا تھا جس کو کثیر بن صلت نے تیار کیا تھا اور یکایک مروان کے یہ چاہتے ہی کہ نماز پڑھنے سے پہلے اس پر چڑھے، میں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم ! تم لوگوں نے (سنت نبوی کو) بدل دیا۔ اس پر اس نے جواب دیا کہ اے ابو سعید ! وہ بات جاتی رہی جو تم جانتے ہو۔ میں نے کہا کہ جو کچھ میں جانتا ہوں اللہ کی قسم ! وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ تب اس نے کہا کہ لوگ ہمارے لیے نماز کے بعد بیٹھے نہ تھے اس لیے میں نے خطبہ کو نماز سے پہلے کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت نماز ادا کرنا
(۵۳۲)۔ سیدنا ابن عباسؓ اور جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ (رسول اللہﷺ کے عہد میں) عید الفطر اور عید الاضحٰی کے دن نماز (عید) کی اذان نہ کہی جاتی تھی۔
(فائدہ) پیدل یا سوار جا نے کی ممانعت نہ ہونے کی وجہ سے اس کے جواز کا پہلو نکلتا ہے۔ اور خطبہ سے پہلے نماز کا اثبات گزشتہ حدیث سے ہو چکا۔ (محمود الحسن اسد)
 
Top