• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :علم اور حکمت میں غبطہ (رشک) کرنا (درست ہے)
(۶۶)۔ سید نا عبدا للہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: حسد (رشک) جائز نہیں مگر دو شخصوں (کی عادتوں) پر۔ (۱) اس شخص (کی عادت) پر جس کو اللہ نے مال دیا ہو اور اس بات کی توفیق و ہمت بھی کہ اسے (راہ) حق میں صرف کرے (۲) اس شخص (کی عادت) پر جس کو اللہ نے علم و حکمت عنایت کی ہواور اسکے ذریعہ سے فیصلے (اور عمل) کرتا ہوا ور (لوگوں) کو اس کی تعلیم کرتا ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ ''اے اللہ !اس کو کتا ب (قرآن) کا علم (فہم و فراست) عنایت فرما۔
(۶۷)۔ سید نا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے (ایک مرتبہ) اپنے سینے سے لپٹا لیا اور فرمایا : ''اے اللہ !اس کو (اپنی) کتاب کا علم فرما۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :لڑکے کا سماع حدیث کس (کتنی) عمر سے درست ہے ؟
(۶۸)۔ سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) ایک گدھی پر سوار ہو کر چلا اور اس وقت میں بلوغت کے قریب تھا اور رسول اللہﷺ منیٰ میں بغیر کسی دیوار (سترہ) کے نماز پڑھ رہے تھے تو میں صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزرا اور میں نے گدھی کو چھوڑ دیا تاکہ وہ چر لے اور میں صف میں شامل ہو گیا،مجھے (کسی نے) اس بات سے منع نہیں کیا۔

(۶۹)۔ سید نا محمود بن ربیعؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺ کی ایک کلی یاد ہے،جو آپﷺ نے ایک ڈول سے (پانی) لے کر میرے منہ پہ ماری تھی اور میں اس وقت پانچ برس کا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو (دین کا علم) پڑھے اور (دوسروں کو) پڑھائے
(۷۰)۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :اس ہدایت اور علم کی مثال،جس کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے،مثل تیز بارش کے ہے جو زمین پر برسے،تو جو زمین صاف ہوتی ہے وہ پانی کو جذب کر لیتی ہے پھر اس سے بہت سارا چارا اور گھاس اگتی ہے اور جو زمین سخت ہوتی ہے وہ پانی روک لیتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس لوگوں کو فائدہ پہنچا تا ہے وہ (اس کو) پیتے ہیں اور (اپنے جانوروں کو) پلاتے ہیں اور زراعت (کو سیراب) کرتے ہیں اور کچھ بارش (زمین کے) دوسرے حصہ کو پہنچی کہ جو بالکل چٹیل میدان ہے نہ پانی کو روکتا ہے اور نہ سبزہ اُگاتا ہے۔ پس یہی مثال ہے اس شخص کی جو اللہ کے دین کی سمجھ حاصل کی اور جس چیز کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے،اس کو فائدہ دے اور وہ (اس کو) پڑھے اور پڑھائے اور مثال اس شخص کی جس نے اس کی طرف سر (تک) نہ اٹھا یا اور اللہ کی اس ہدایت کو،جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں قبول نہ کیا۔ (بے آب بنجر زمین اور چٹیل میدان کی ہے)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا ظاہر ہونا
(۷۱)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' بے شک (یہ باتیں) قیامت کی علامات میں سے ہیں کہ علم اٹھ جائے اور جہالت باقی رہ جائے اور شراب نوشی (کثرت سے) ہونے لگے اور علانیہ زنا ہونے لگے۔ ''

(۷۲)۔ سید نا انسؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ (آج) میں تم (لوگوں) کو ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد (شاید) کوئی تم سے نہ بیان کرے گا۔ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ''قیامت کی علامات میں سے (ایک علامت) یہ ہے کہ علم کم ہو جائے اور جہالت غالب آ جائے اور زنا علانیہ ہونے لگے اور عورتوں کی کثرت ہو جائے اور مردوں کی قلت،یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا سرپرست، (کفیل) صرف ایک مرد ہو گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :علم کی فضیلت (کا بیان)
(۷۳)۔ سید نا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ''اس حالت میں کہ میں سورہا تھا، (خواب میں) مجھے ایک پیالہ دو دھ کا دیا گیا، تو میں نے پی لیا، یہاں تک کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ سیر ہونے (کے سبب سے رطوبت) میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے، پھر میں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطا ب (رضی اللہ عنہ) کو دے دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : '' علم۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :فتویٰ دینا اس حالت میں کہ (فتویٰ دینے والا) سواری پر سواریااور کسی چیز پر کھڑا ہو
(۷۴)۔ سدینا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ حجۃ الوداع میں لوگوں کے لیے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ لوگ آپ سے مسائل پوچھتے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے ذبح کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا تو آپﷺ نے فرمایا : '' (اب) ذبح کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ ' ' پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی تو آپﷺ نے فرمایا : '' (اب) رمی کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ '' (عبداللہ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ اس دن) آپﷺ سے (مناسک حج کی ترتیب کے بارے میں) جس چیز کی بابت پوچھا گیا، خواہ وہ مقدم کر دی گئی ہو یا مؤخر،تو آپﷺ نے یہی فرمایا : '' اب کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :جس شخص نے ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتویٰ کا جواب دیا
(۷۵)۔ سیدنا ابوہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : '' (عنقریب) علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت اور فتنے غالب ہو جائیں گے اور ہر ج بہت ہو گا۔ '' عرض کی گئی یا رسول اللہﷺ ہر ج کیا چیز ہے ؟ تو آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے ترچھا اشارہ کر کے فرمایا : '' اس طرح ! گویا آپﷺ کی مراد (ہرج سے) قتل تھی۔ ''

(۷۶)۔ سیدنا اسماء بنت ابی بکرؓ کہتی ہیں کہ میں عائشہ صدیقہؓ کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، تو میں نے (ان سے) کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے (کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں) ؟ تو انھوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا (کہ دیکھو آفتاب میں کسوف (گرہن) ہے) ۔ پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لیے) کھڑے ہو گئے، تو عائشہؓ نے کہا سبحان اللہ۔ میں نے پوچھا کہ (یہ کسوف کیا) کوئی نشانی ہے ؟ انھوں نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ پھر میں بھی (نماز کے لیے) کھڑی ہو گئی، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہو گئی تو اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر (جب نماز ختم ہو چکی اور کسوف جاتا رہا) تو نبیﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : '' جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی، اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو (بھی) ۔ اور میری طرف یہ وحی بھیجی گئی کہ اپنی قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی۔ مسیح دجال کی آزمائش کے مثل یا اسی کے قریب قریب۔ (فاطمہ (راویہ حدیث) کہتی ہیں کہ مجھے یا د نہیں اسماءؓ نے ان دونوں لفظوں میں سے کیا کہا تھا) کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے ؟ تو اگر مومن ہے یا موقن، فاطمہ کہتی ہیں کہ مجھے یا د نہیں اسماءؓ نے ان دونوں میں سے کیا کہا تھا) وہ کہے گا کہ وہ محمدﷺ ہیں اللہ کے پیغمبر۔ ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہٰذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمدﷺ ہیں (یہ کلمہ) تین مرتبہ (کہے گا)۔ پس اس سے کہہ دیا جائے گا کہ تو آرام سے سوتا رہ۔ بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمدﷺ پر ایمان رکھتا ہے۔ لیکن منافق یا شک کرنے والا فاطمہ کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماءؓ نے ان دونوں لفظوں میں سے کیا کہا تھا، کہے گا میں (حقیقت تو) نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا چنانچہ میں نے بھی وہی کہہ دیا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :جو مسئلہ درپیش ہو اس (کی تحقیق) میں سفر کرنا اور اپنے اہل خانہ کو اس علم کا سکھانا
(۷۷)۔ سیدنا عقبہ بن حارثؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو اہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا، اس کے بعد ایک عورت نے آ کر بیان کیا کہ میں نے عقبہؓ کو اور اس لڑکی کو جس سے عقبہ نے نکاح کیا ہے، دودھ پلایا ہے (پس یہ دونوں رضاعی بہن بھلائی ہیں ان میں نکاح درست نہیں) ۔ عقبہؓ نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو (اس سے) پہلے کبھی مجھے (اس بات کی) اطلاع دی۔ پھر عقبہ (مکہ سے) سوار ہو کر رسول اللہﷺ کے پاس مدینہ گئے اور آپﷺ سے (یہ مسئلہ) پوچھا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' (اب) کس طرح (تم اس سے ازدواجی تعلق قائم رکھو گے) ؟ حالانکہ (یہ جو) بیان کیا گیا (اس سے حرمت کا شبہ پیدا ہوتا ہے) ۔ '' پس عقبہؓ نے اس عورت کو چھوڑ دیا (اور) اس نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :علم کے حاصل کر نے میں باری مقرر کرنا
(۷۸) ۔ امیر المومنین عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا اور ہم رسول اللہﷺ کے پاس باری بار ی آتے تھے۔ ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں۔ جس دن میں آتا تھا، اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا، وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، تو ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (نبیﷺ کی خدمت میں حاضری دیکر واپس) آیا تو میرے دروازہ کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں ؟ میں (ان اضطرابی حرکات سے) ڈر گیا اور ان کے پاس نکل (کر) آیا تو وہ بولے کہ (آج) ایک بڑا واقعہ ہو گیا ہے (یعنی رسول اللہﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے) میں حفصہ (ام المومنینؓ) کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہﷺ نے تم لوگوں کو طلاق دے دی ہے ؟ وہ بو لیں کہ مجھے نہیں معلوم۔ اس کے بعد میں نبیﷺ کے پاس گیا اور کھڑے ہی کھڑے میں نے عرض کی کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : '' نہیں۔ '' میں نے (اس وقت نہایت تعجب میں آ کر) کہا: '' اللہ اکبر۔ '' (انصاری کو کیسی غلط فہمی ہوئی ؟)۔
 
Top