• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں شعر پڑھنا (کیسا ہے) ؟​

(285) عَنْ حَسَّانِ بْنِ ثَابِت نِالأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ اسْتَشْهَدَ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ يَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ *
سیدنا حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے گواہی طلب کی کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں (بتاؤ) کیا تم نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہ آپ (مجھ سے) فرماتے تھے : ’’اے حسان! رسول اللہ ﷺ کی طرف سے (مشرکوں کو) جواب دو ، اے اللہ! حسان کی روح القدس کے ذریعے تائید فرما۔ ‘‘ توسیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ ہاں ( میں نے سنا تھا) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ أَصْحَابِ الْحِرَابِ فِي الْمَسْجِدِ
اسلحہ بردار لوگوں کا مسجد میں داخل ہونا​

(286) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَوْمًا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَ الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ وَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ وَ فِي رِوَ ايَةٍ : يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک دن اپنے حجرہ کے دروازہ پر دیکھا اور حبش کے لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے اور رسول اللہ ﷺ مجھے اپنی چادر سے چھپا رہے تھے اور میں ان کے کھیل کو دیکھ رہی تھی۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ (حبشی) اپنی تلواروں سے کھیلتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّقَاضِي وَ الْمُلاَزَمَةِ فِي الْمَسْجِدِ
(قرض دار سے) مسجد میں تقاضا کرنا (اور اس کے) پیچھے پڑنا​

(287) عَنْ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَ اتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ هُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى يَا كَعْبُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا وَ أَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيِ الشَّطْرَ قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُمْ فَاقْضِهِ *
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مسجد میں ابن ابی حدرد سے اس قرض کا تقاضا کیا جو ان پر تھا ۔ پس دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں یہاں تک کہ انھیں رسول اللہ ﷺ نے سنا اور آپ گھر میں تھے تو آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ اپنے حجرہ کا پردہ الٹ دیا اور آواز دی :’’اے کعب ! ‘‘ انھوں نے عرض کی لبیک یارسول اللہ! آپ نے فرمایا :’’ تم اپنے اس قرض سے کچھ کم کر دو اور اس کی طرف اشارہ کیا یعنی نصف (کم کر دو)۔‘‘ کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے کم کر دیا ۔ آپ ﷺ نے (ابن ابی حدرد سے) فرمایا :’’ اٹھ اور اسے ادا کر دے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَاب كَنْسِ الْمَسْجِدِ وَ الْتِقَاطِ الْخِرَقِ وَ الْقَذَى وَ الْعِيدَانِ
مسجد میں جھاڑو دینا اور چیتھڑوں اور کوڑے اور لکڑیوں کا اٹھا دینا(بڑے ثواب کا کام ہے)​

(288) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً أَسْوَ دَ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَائَ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ فَسَأَلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ قَالَ أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ أَوْ قَالَ قَبْرِهَا فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، جب وہ مر گئی تو نبی ﷺ نے اس کی بابت پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ وہ تو مر گئی ۔ فرمایا :’’تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟ (اچھا اب) مجھے اس کی قبر بتا دو ۔‘‘چنانچہ لوگوں نے بتا دی تو آپ ﷺ نے اس پر نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَحْرِيمِ تِجَارَةِ الْخَمْرِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں شراب کی تجارت کو حرام کہنا (درست ہے)​

(289) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَتِ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ جب سُود کے بارے میں سورۂ بقرہ کی آیات نازل کی گئیں تو نبی ﷺ مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے پڑھ دیا ۔ پھر آپ ﷺ نے شراب کی تجارت حرام کر دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الأَسِيرِ أَوِ الْغَرِيمِ يُرْبَطُ فِي الْمَسْجِدِ
قیدی اور قرض دار مسجد میں باندھا جائے (تو کیا جائز ہے ؟)​

(290) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَ هَا لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلاَةَ فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَ ارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا وَ تَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ { رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي } *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ایک سرکش جن گزشتہ شب میرے سامنے آیا (یا اس کی مثل کوئی کلمہ فرمایا) تاکہ میری نماز قطع کر دے مگر اللہ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے چاہا کہ مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو اسے تم لوگ دیکھو ۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان ( علیہ السلام ) کی دعا یاد آئی کہ ’’اے میرے پروردگار! مجھے ایسی سلطنت دے، جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔‘‘ (صٓ: ۳۵) (پھر اسے ذلیل کر کے آپ ﷺ نے واپس کر دیا) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْخَيْمَةِ فِي الْمَسْجِدِ لِلْمَرْضَى وَ غَيْرِهِمْ
مسجد میں بیماروں وغیرہ کے لیے خیمہ (نصب کرنادرست ہے)​

(291) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الأَكْحَلِ فَضَرَبَ النَّبِيُّ ﷺ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَ فِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، إِلاَّ الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا فَمَاتَ فِيهَا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ (غزوہ ٔ) خندق کے دن سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو ہفت اندام (ایک رگ کا نام ہے) میں زخم لگ گیا تو نبی ﷺ نے ایک خیمہ مسجد میں نصب کیا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کریں۔ پس یکا یک اس حال میں کہ مسجد میں بنی غفار کا (بھی) خیمہ تھا ان کی طرف خون بہہ کر آنے لگا تو ان لوگوں نے کہا کہ اے خیمہ والو ! یہ کیا ہے؟ جو تمہاری طرف سے ہمارے پاس آتا ہے؟ تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا ہے پس وہ اسی سے شہید ہو گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِدْخَالِ الْبَعِيرِ فِي الْمَسْجِدِ لِلْعِلَّةِ
ضرورت کے لیے مسجد میں اونٹ کا لے جانا (جائز ہے)​

(292) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنِّي أَشْتَكِي قَالَ طُوفِي مِنْ وَ رَائِ النَّاسِ وَ أَنْتِ رَاكِبَةٌ فَطُفْتُ وَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَ كِتَابٍ مَسْطُورٍ *
ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔‘‘ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ ﷺ کعبہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ ﷺ سورہ ٔ طور کی تلاوت فرما رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :
))باب((​

(293) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ ﷺ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَ مَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَا حَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَ احِدٍ مِنْهُمَا وَ احِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ *
سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے دو شخص اندھیری رات میں نبی ﷺ کے پاس سے نکل کر گئے ۔ (ایک ان میں سے سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے کو میں سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سمجھتا ہوں ) اور ان دونوں کے ہمراہ (نور کے) دو چراغ تھے جو ان کے سامنے روشن تھے ۔ پھر جب وہ دونوں علیحدہ ہو گئے تو ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ہو گیا، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْخَوْخَةِ وَ الْمَمَرِّ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں کھڑکی اور گزرگاہ (کا رکھنا درست ہے)​

(294) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَ بَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَ بَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ هُوَ الْعَبْدَ وَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ لاَ تَبْكِ إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَ مَالِهِ أَبُوبَكْرٍ وَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً مِنْ أُمَّتِي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَ لَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَ مَوَ دَّتُهُ لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلاَّ سُدَّ إِلاَّ بَابُ أَبِي بَكْرٍ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے (ایک روز) خطبہ پڑھا تو فرمایا کہ بیشک اللہ سبحانہٗ نے ایک بندہ کو (دنیا کے اور) اس چیز کے درمیان ، جو اللہ کے ہاں ہے، اختیار دیا (کہ چاہے جس کو پسند کر لے) تو اس نے اس چیز کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے تو امیر المومنین ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اس بوڑھے کو کون سی چیز رلا رہی ہے؟ اگر اللہ نے کسی بندہ کو دنیا کے اور اس عالم کے درمیان جو اللہ کے ہاں ہے اختیار دیا اور اس نے اس عالم کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے (تو اس میں رونے کی کیا بات ہے؟ مگر آخر میں معلوم ہوا کہ) بندے سے مراد خود رسول اللہ ﷺ تھے اور (امیر المومنین) ابو بکر صدیق ( رضی اللہ عنہ ) ہم سب میں زیادہ علم رکھتے تھے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’اے ابو بکر! تم نہ روؤ بیشک سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے ، اپنی صحبت اور اپنے مال میں، ابوبکر صدیق ہیں اور اگر میں اپنی امت میں سے (کسی کو) خلیل بناتا تو یقینا ابو بکر کو بناتا لیکن اسلام کی اخوت اور اس کی محبت (کافی ہے اور) مسجد میں ابو بکر کے دروازہ کے سوا سب کا دروازہ بند کردیا جائے ۔ ‘‘

(295) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَيَّ فِي نَفْسِهِ وَ مَالِهِ مِنْ أَبِي بكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ وَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً وَ لَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلامِ أَفْضَلُ سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے مرض میں، جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی ، اپنا سر ایک پٹی سے باندھے ہوئے باہر نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا :’’اے لوگو ! ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) سے زیادہ اپنی جان اور اپنے مال سے مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں اور اگر میں لوگوںمیں سے کسی کو خلیل بناتا تو یقینا ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کو خلیل بناتا لیکن اسلام کی خلت (دوستی، بھائی چارہ) افضل ہے، میری طرف سے ہر کھڑکی کو جو اس مسجد میں ہے، بند کر دو سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے ( رضی اللہ عنہ )۔
 
Top