• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ
شہید کی نماز جنازہ​

(676) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَ قَالَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلآئِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ أَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَ لَمْ يُغَسَّلُوا وَ لَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ احد کے شہیدوں میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں رکھتے تھے پھر آپ ﷺ دریافت فرماتے کہ ان میں قرآن کا زیادہ عالم کون ہے؟ پس ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ ﷺ قبر میں پہلے اس کو رکھتے تھے اور فرماتے تھے :”قیامت کے دن میں ان لوگوں کے مومن ہونے کا گواہ ہوں ۔”اور آپ ﷺ نے ان کو ان کے خون کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا اور ان لوگوں کو نہ غسل دیا گیا نہ ان پر نماز پڑھی گئی۔

(677) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ وَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ وَ إِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ وَ إِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ وَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي وَ لَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا *
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دن مدینہ سے باہر تشریف لے گئے اور آپ ﷺ نے شہدائے احد پر نماز پڑھی جیسا کہ آپ ﷺ میت پر پڑھتے تھے پھر آپ ﷺ واپس ہوئے اور منبر پرکھڑے ہوکر فرمایا:”میں قیامت کے دن تمہارا پیش روہوں اور تمہارا گواہ بنوں گا اور میں ، اللہ کی قسم! یقینا اس وقت اپنے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں اور مجھے روئے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا (یہ فرمایا:”روئے) زمین کی چابیاں دے دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! مجھے تم لوگوں پر اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ تم پر اس بات کا ڈر ہے کہ تم دنیا کی طرف رغبت کرو گے ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَ هَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلامُ
جب کوئی بچہ اسلام لایا اور پھر انتقال کرگیاتو کیا اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور کیا بچے پراسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے ؟​

(678) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَ قَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ ﷺ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَ قَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَ بِرُسُلِهِ فَقَالَ لَهُ مَاذَا تَرَى قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَ كَاذِبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَ إِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ وَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَ هُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنَ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ ﷺ وَ هُوَ مُضْطَجِعٌ يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ فَرَأَتْ أمُّ ابْنِ صَيّادٍ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَ هُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ وَ هُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ ﷺ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، نبی ﷺ کے ہمراہ کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ ابن صیاد کے پاس گئے یہاں تک کہ اس کو بنی مغالہ کے مکانوں کے پاس کچھ لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا اور ابن صیاد (اس وقت) قریب بلوغ کے تھا ۔اس کو (نبی ﷺ کا تشریف لے آنا) معلوم نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اسے مارا ۔پھر ابن صیاد سے فرمایا :” کیا تو اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ میں ، اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔” ابن صیاد نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ آپ ﷺ ان پڑھوں کے رسول ہیں۔ اس کے بعد ابن صیاد نے نبی ﷺ سے کہاکہ آپ اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ “میں اللہ کا رسول ہوں” تو رسول اللہ ﷺ اس سے علیحدہ ہو گئے اور فرمایا:”میں اللہ تعالیٰ پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاتا ہوں۔” پھر آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:”تو کیا دیکھتا ہے؟” ابن صیاد نے جواب دیا کہ “میرے پاس ایک سچا آتا ہے اور ایک جھوٹا” تو نبی ﷺ نے فرمایا :”تیرے اوپر بات خلط ملط کر دی گئی۔” اس کے بعد اس سے نبی ﷺ نے فرمایا:”میں نے تیری نسبت ایک بات اپنے دل میں رکھ لی ہے، بتا وہ کیا ہے ؟” (آپ ﷺ نے سورۂ دخان کی آیت{ فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأْتِی السَّمَائُ بِدُخانٍ مُّبِیْنٍ } کا تصور کیاتھا) تو ابن صیاد نے جواب دیا کہ “وہ دخ ہے” آپ ﷺ نے فرمایا: “تو اپنی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتا ۔”سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن مار دوں تو نبی ﷺ نے فرمایا:”اگر یہ وہی (دجال) ہے تو تم ہر گز اس پر قابو نہیں پاسکتے اور اگر یہ وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔”

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس کے بعد (ایک مرتبہ پھر) رسول اللہ ﷺ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اس باغ میں گئے جس میں ابن صیاد تھا اور نبی ﷺ یہ چاہتے تھے کہ ابن صیاد سے پوشیدہ طور پر قبل اس کے کہ وہ آپ ﷺ کو دیکھے ،کچھ سنیں۔ پس نبی ﷺ نے ا س کو اس حالت میں دیکھا کہ وہ لیٹا ہوا اپنی ایک چادر میں لپٹا ہوا تھا اس سے کچھ گنگنانے کی آواز آرہی تھی پس ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہ ﷺ کو آتے دیکھ لیا حالانکہ آپ ﷺ کھجوروں کے درختوں میں چھپ (چھپ کر جا) رہے تھے تو اس نے ابن صیاد سے کہا کہ اے صاف !اور صاف ابن صیاد کا نام تھا۔ یہ محمد ﷺ آ گئے تو ابن صیاد اٹھ بیٹھا حقیقت حال واضح نبی ﷺ نے فرمایا :”اگر یہ عورت ا س کو اس کے حال پر رہنے دیتی یعنی میرے آنے کی اطلاع نہ دیتی تو حقیقت حال واضح ہو جاتی۔ “

(679) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ غُلامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ ﷺ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَ هُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ ﷺ فَأَسْلَمَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ وَ هُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا تھا جو نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا ،وہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا:”تو مسلمان ہو جا۔” تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور اس کے پاس ہی وہ بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے باپ نے اس سے کہا کہ تو ابو القاسم ( ﷺ ) کی اطاعت کر پس وہ مسلمان ہو گیا پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور آپ ﷺ اس وقت یہ فرما رہے تھے :”اللہ کا شکر ہے کہ اس نے لڑکے کو آگ سے بچا لیا ۔ “

(680) عَن أَبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ اَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَائَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَائَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ { فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ }
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے مگر اس کے ماں باپ اسے یہودی بنا لیتے ہیں یا نصرانی یامجوسی ، جس طرح جانور صحیح و سالم بچہ جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی ناک کان کٹا ہوا دیکھتے ہو ؟” سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرکے یہ آیت پڑھتے تھے :
“اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت تبدیل نہیں کی جا سکتی یہی صحیح اور بالکل سیدھا دین ہے۔” (سورئہ روم آیت : ۳۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا قَالَ الْمُشْرِكُ عِنْدَ الْمَوْتِ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
جب مشرک مرتے وقت لا الـہ الا اللہ کہہ دے تو کیا اسے معاف کر دیا جائے گا؟​

(681) عَنِ الْمُسَيَّبِ بن حَزْنٍ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِأَبِي طَالِبٍ يَا عَمِّ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَ يَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ وَ أَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ { مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ ..... } الآيَةَ *
سیدنا مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت قریب آئی تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے پس آپ ﷺ نے ان کے پاس ابو جہل بن ہشام اور عبداللہ ابن ابی امیہ بن مغیرہ کو پایا۔ سیدنا مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو طالب سے فرمایا:” اے چچا لا الہ الا اﷲ کہہ دو ،میں تمہارے لیے اللہ کے ہاں اس کی گواہی دوں گا ۔”ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اے ابو طالب !کیا تم عبدالمطلب کے طریقے سے پھرے جاتے ہو ؟ پھر رسول اللہ متواتر کلمہ ٔشہادت پر ان کو دعوت دیتے رہے اور وہ دونوں وہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے سب سے آخری بات جو ان سے سنی گئی، اس میں یہ کہا کہ وہ عبدالمطلب کے طریقے پر ہیں اور انہوں نے لا الہ الا اﷲ کہنے سے انکار کر دیا (پھر وہ مر گئے) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”ہاں میں اللہ کی قسم! تمہارے لیے استغفار کروں گا جب تک کہ مجھ کو اس سے ممانعت نہ کی جائے۔” (چنانچہ آپ ﷺ استغفار کرنے لگے) جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :”پیغمبر اور ایمان والوں کو زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے دعا کریں” (سورئہ توبہ : ۱۱۳)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَوْعِظَةِ الْمُحَدِّثِ عِنْدَ الْقَبْرِ وَ قُعُودِ أَصْحَابِهِ حَوْلَهُ
محدث کا قبر کے پاس (بیٹھ کر) نصیحت کرنا اس حال میں کہ اس کے شاگرد بیٹھے ہوں​

(682) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا النَّبِيُّ ﷺ فَقَعَدَ وَ قَعَدْنَا حَوْلَهُ وَ مَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَ إِلاَّ قَدْ كُتِبَ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَ نَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ وَ أَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنَى } الآيَةَ *
امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک جنازہ کے ساتھ بقیع کے قبرستان میں تھے ،اتنے میں نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور بیٹھ گئے اور ہم لوگ آپ ﷺ کے ارد گرد بیٹھ گئے اور آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی پس آپ ﷺ اسے زمین پر مارنے لگے پھر فرمایا:”تم میں سے ہر شخص یا (یہ فرمایا کہ) ہر جاندار کے لیے اس کا مقام جنت یا دوزخ میں لکھ دیا گیا ہے اور یہ بھی لکھ دیا گیا ہے کہ گنہگار ہے یا پرہیزگار۔” تو ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اسی بات پر اعتماد کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں کیونکہ جس کا نام پرہیزگاروں میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع کرے گا اور جس کا نام گنہگاروں میں لکھا ہے وہ ضرور برائی کی طرف جائے گا تو آپ ﷺ نے فرمایا :”ہاں! جن کا نام پرہیزگاروں میں ہے ان کو نیک کام کرنے کی توفیق دی جائے گی اور جو گنہگار ہیں ان کو برائی کرنے کی توفیق ملے گی۔” پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی:
“جس نے اللہ کی راہ میں مال دیا اور پرہیزگاری اختیار کی اور دین اسلام کو سچ مانا اس کو ہم آسانی کے گھر یعنی جنت میں پہنچنے کی توفیق دیں گے۔” (سورئہ واللیل ۵۔۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا جَائَ فِي قَاتِلِ النَّفْسِ
جو شخص خود کشی کرے اس کی سزا​

(683) عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ *
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کی اپنے آپ کو جھوٹا جان کر قسم کھائے مثلاً یوں کہے کہ فلاں بات یوں ہوئی تومیں یہودی ہوں تو ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا ہے اور جو شخص اپنے آپ کو کسی ہتھیار سے قتل کرے اس کو اسی ہتھیار سے جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔ “

(684) عَنْ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ كَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ *
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”ایک شخص کے کچھ زخم لگ گیا تھا، اس نے اپنے آپ کو مار ڈالا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا:”میرے بندے نے مجھ سے سبقت کی ( یعنی اپنی جان خود دے دی) لہٰذا میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔”

(685) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ وَالَّذِي يَطْعُنُهَا يَطْعُنُهَا فِي النَّارِ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :”جو شخص اپنی جان گلا گھونٹ کر دیتا ہے وہ اپنا گلا دوزخ میں برابر گھونٹا کرے گا اور جو شخص زخم لگا کر اپنے آپ کو ہلاک کر لیتا ہے وہ دوزخ میں برابر اپنے آپ کو زخم لگایا کرے گا۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ ثَنَائِ النَّاسِ عَلَى الْمَيِّتِ
لوگوں کا میت کی تعریف کرنا کیساہے؟​

(686) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا وَجَبَتْ قَالَ هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَ هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَآئُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ *
سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ ایک جنازہ سامنے سے لے کر گزرے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کی تعریف کی تو نبی ﷺ نے فرمایا:”واجب ہو گئی۔”پھر لوگ دوسرا جنازہ لے کر گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی، نبی ﷺ نے فرمایا:”واجب ہو گئی۔” تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ کیا چیز واجب ہو گئی توآپ ﷺ نے فرمایا:”جس کی تم نے تعریف کی اس کے لیے جنت اور جس کی تم لوگوں نے برائی بیان کی اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی اورتم لوگ زمین میں اللہ کی طرف سے گواہ ہو ۔ “

(687) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَقُلْنَا وَ ثَلاثَةٌ قَالَ وَ ثَلاثَةٌ فَقُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ *
امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”جس مسلمان کے نیک ہونے کی چار آدمی گواہی دیں تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کردے گا۔” ہم نے عرض کی اور تین آدمی جس کے اچھا ہونے کی گواہی دیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :” اور تین آدمی جس کے نیک ہونے کی گواہی دیں، (اس کو بھی جنت ملے گی )۔”پھرہم نے عرض کی اور دو آدمی جس کے اچھا ہونے کی گواہی دیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”اور دو آدمی (جس کے اچھے ہونے کی گواہی دیں اس کو بھی جنت ملے گی )۔”پھر ہم نے ایک کی گواہی کی بابت آپ ﷺ سے نہیں پوچھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا جَائَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ
عذاب قبر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے؟​

(688) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ إِذَا أُقْعِدَ الْمُؤْمِنُ فِي قَبْرِهِ أُتِيَ ثُمَّ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ } *
سیدنا براء بن عازب نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”جب مومن اپنی قبر میں اٹھا کر بٹھایا جاتا ہے اور اس کے پاس فرشتے آتے ہیں پھر وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ ) اللہ کے رسول ہیں پس اللہ تعالیٰ نے (سورئہ ابراہیم کی آیت :۲۷میں) جو یہ فرمایا ہے کہ : “اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔” کا یہی مطلب ہے۔”

(689) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ فَقَالَ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا فَقِيْلَ لَهُ تَدْعُو أَمْوَاتًا فَقَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَ لَكِنْ لاَ يُجِيبُونَ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کنویں میں جھانکا جہاں بدر کے مشرکین مقتولین مرے پڑے تھے اور فرمایا:”کیاجوکچھ تم سے تمہارے پروردگار نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم نے پا لیا؟” آپ ﷺ سے عرض کی گئی کہ کیاآپ مردوں کو پکارتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:”تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو ،ہاں وہ لوگ جواب نہیں دے سکتے ۔ “

(690) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ وَ قَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى { إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى }*
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (بدر کے مقتولین کی نسبت) نبی ﷺ نے صرف یہ فرمایا تھا: “وہ اس وقت جانتے ہیں کہ جو کچھ میں ان سے کہتا تھا ٹھیک تھا۔” اور بے شک اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: “اے نبی!آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔” (سورئہ نمل : ۸۰)۔

(691) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَطِيبًا فَذَكَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْئُ فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً*
اسماء بن ابی بکرصدیق رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ ﷺ نے فتنہ ٔ قبر کا ذکر کیا جس سے آدمی کی آزمائش کی جائے گی تو اس کو سن کر مسلمان چیخیں مار مار کر روئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
عذاب قبرسے پناہ مانگنا​

(692) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ وَ قَدْ وَجَبَتِ الشَّمْسُ فَسَمِعَ صَوْتًا فَقَالَ يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا *
سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن غروب آفتاب کے بعدنبی ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ نے (ہولناک) آواز سنی اور فرمایا:”یہودیوں پر ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے ۔ “

(693) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو وَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَاوَالْمَمَاتِ وَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ*
سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے :”اے اللہ !میں عذاب قبر سے اور عذاب دوزخ سے اور زندگی اور موت کی خرابی سے اور مسیح دجال کے فساد سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَاب الْمَيِّتِ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ
مردوں کو صبح و شام ان کا (جنت و دوزخ والا ) مقام دکھایاجاتا ہے​

(694) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”جب کوئی شخص تم میں سے مر جاتا ہے تو ہر صبح و شام اسے اس کا مقام دکھایا جاتا ہے ،اگر وہ اہل جنت میں سے ہے تو جنت کے مقامات میں سے اور اگر اہل دوزخ میں سے ہے تو دوزخ کے مقامات میں سے ۔ اس کے بعد اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جب تجھے اٹھائے گا تو یہی تیرا مقام ہو گا (جس میں تو داخل ہو گا) ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلادِ الْمُسْلِمِينَ
مسلمانوں کی چھوٹی اولاد کے متعلق ، جو فوت ہو جائے، کیا کہا گیا ہے​

(695) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ *
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام (فرزند رسول مقبول ﷺ ) کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جنت میں ان کے لیے ایک دودھ پلانے والی (مقرر کی گئی) ہے ۔ “
 
Top