• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے​

(656) عَنِ الْمُغِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ وَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ *
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :”میرے اوپر جھوٹ بولنا ایسا نہیں ہے جیسے تم میں سے کسی پر جھوٹ بولنا ،جو شخص میرے اوپر جھوٹ بولے اسے چاہیے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈ لے۔” اور میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے ،آپ ﷺ فرماتے تھے :” جوشخص کسی پر نوحہ کرے گا اس پر اس نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب کیا جائے گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ
(نبی ﷺ کا ارشادکہ) جو شخص اپنے رخسار پیٹے وہ ہم میں سے نہیں​

(657) عَنْ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَ شَقَّ الْجُيُوبَ وَ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (غم میں اپنے)رخساروں پر طمانچے مارے اور گریبان پھاڑے اور جاہلیت کی سی باتیں کرے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ رِثَائِ النَّبِيِّ ﷺ سَعْدَ بْنَ خَوْلَةَ
نبی ﷺ کا سیدنا سعد بن خولہ کے لیے افسوس کا اظہار کرنا​

(658) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ وَ أَنَا ذُو مَالٍ وَ لاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لاَ فَقُلْتُ بِالشَّطْرِ فَقَالَ لاَ ثُمَّ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَ رَثَتَكَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَ إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً صَالِحًا إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَ رِفْعَةً ثُمَّ لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَ يُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَ لاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ *
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع کے سال میری عیادت کے لیے تشریف لاتے تھے۔ ایک مرض کی وجہ سے جو مجھ پر سنگین ہو گیا تھا تو میں نے عرض کی کہ میرے مرض کی یہ کیفیت تو آپ دیکھ ہی رہے ہیں۔ اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرے بعد وارث بجز میری اکلوتی لڑکی کے کوئی نہیں تو کیا میں اپنے مال کی دو تہائی خیرات کردوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”نہیں۔” میں نے عرض کی کہ نصف لیکن آپ نے فرمایا:”نہیں۔” میں نے عرض کی کہ ایک تہائی؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”ایک تہائی (میں کچھ مضائقہ نہیں اور ایک تہائی) بھی بہت زیادہ ہے۔ تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں فقیر چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بغرض رضائے الٰہی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ جو (لقمہ) تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے (اس کا بھی ثواب ملے گا) ۔”میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا میں اپنے اصحاب کے بعد (مکہ میں) چھوڑ دیا جاؤں گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا :”تم اگر چھوڑ دیے جاؤ گے اور نیک کام کرو گے تو اس سے تمہارا درجہ اور مرتبہ بلند ہی ہوتا رہے گا پھر تم شاید(ابھی نہ مرو گے بلکہ) تمہاری عمر دراز ہو گی یہاں تک کہ کچھ لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو تم سے نفع پہنچے اور کچھ لوگوں (یعنی کافروں) کو تم سے نقصان پہنچے گا۔ اے اللہ! میرے اصحاب کے لیے ان کی ہجرت کامل کر دے اور انہیں پھر ان کے پیچھے نہ لوٹا (یعنی مکہ میں انہیں موت نہ دے) لیکن بے چارا سعد بن خولہ۔” (رسول اللہ ﷺ ان کے لیے افسوس کا اظہار کرتے تھے) کہ وہ مکہ میں فوت ہو گئے ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْحَلْقِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ
مصیبت کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت​

(659) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَجِعَ وَجَعًا شَدِيدًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَ رَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَنَا بَرِيئٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ *
سیدنا ابو موسیٰ (اشعری) رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ سخت بیمار ہو گئے تو (ایک دن) ان پر غشی طاری ہو گئی اور ان کا سر ان کے رشتہ داروں میں سے کسی عورت کی گود میں تھا تو وہ رونے لگیں۔ سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ میں اتنی طاقت نہ تھی کہ ان کومنع کرتے پھر جب ہوش آیا تو کہنے لگے کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے محمد رسول اللہ ﷺ نے براء ت کا اظہار فرمایا بے شک رسول اللہ ﷺ نے حالت غم میں چلا کے رونے والی اور سر منڈوانے والی اور گریبان وغیرہ پھاڑنے والی عورت سے براء ت ظاہر فرمائی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ جَلَسَ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ
جو شخص غم کی حالت میں کسی مقام پر بیٹھ جائے کہ اس (کے چہرے پر ) رنج کے آثار معلوم ہوں​

(660) عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا جَائَ النَّبِيَّ ﷺ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَ جَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَ أَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَ ذَكَرَ بُكَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ انْهَهُنَّ فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ کے پاس زید بن حارثہ اور جعفر اورعبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبرآئی تو آپ ﷺ بیٹھ گئے۔ آپ ﷺ کے چہرہ پر رنج کا اثر معلوم ہوتا تھا اور میں کواڑ کی درز سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کی عورتوں کا اور ان کے رونے کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ انہیں منع کرے۔ چنانچہ وہ گیا اور اس نے منع کیا۔ پھر وہ دوبارہ آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ وہ نہیں مانتیں تو آپ ﷺ نے فرمایا:”انہیں منع کرو ۔”چنانچہ وہ گیا اور منع کیا۔ پھر تیسری بار آپ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ یارسول اللہ وہ مجھ پر غالب آ گئیں ،میرا کہا نہیں مانتیں۔ تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”جاکر ان کے منہ میں خاک ڈال دے ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ لَمْ يُظْهِرْ حُزْنَهُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ
جس شخص نے مصیبت کے وقت اپنے رنج کاکسی پر اظہار نہ کیا​

(661) عَن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ اشْتَكَى ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ فَمَاتَ وَ أَبُوطَلْحَةَ خَارِجٌ فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَ نَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ فَلَمَّا جَائَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ كَيْفَ الْغُلاَمُ قَالَتْ قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ وَ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ وَ ظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ قَالَ فَبَاتَ فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ ﷺ بِمَا كَانَ مِنْهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُبَارِكَ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَرَأَيْتُ لَهُمَا تِسْعَةَ أَوْلادٍ كُلُّهُمْ قَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار ہوا اور وہ فوت ہو گیا اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ (اس وقت گھر میں نہ تھے کسی کام سے) باہر گئے ہوئے تھے پس جب ان کی بیوی (ام سلیم)نے دیکھا کہ وہ فوت ہوگیا تو انہوں نے اس کو غسل دے کر اور کفن پہنا کر گھر کے ایک گوشے میں لٹا دیا پھر جب رات کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھرآئے تو پوچھا کہ لڑکا کیسا ہے؟ تو ان کی بیوی (ام سلیم) نے کہا کہ سکون میں ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ وہ آرام ہی کر رہا ہوگا۔ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ وہ سچ کہہ رہی ہیں ۔ پس ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے رات اپنی بیوی کے پاس گزاریپھر جب صبح ہوئی تو غسل کیا اور باہر جانے لگے تب ام سلیم نے انہیں بتایا کہ لڑکا تو انتقال کر چکا ہے۔ پس انہوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ صبح کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد ان(میاں بیوی)سے جو کچھ واقعہ کا صدور ہوا اس کی اطلاع نبی ﷺ کو دی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”امید ہے اللہ تعالیٰ تم دونوں کی اس رات میں برکت دے گا۔” انصار میں سے ایک شخص (سفیان مجھ سے) کہتا تھا کہ میں نے دونوں (میاں بیوی) کے نو(۹ ) لڑکے دیکھے جو سب قاریٔ قرآن تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ
نبی ﷺ کا (اپنے صاحبزادے سیدنا ابراہیم کے لیے )یہ فرمانا کہ ہم تمہاری جدائی سے رنجیدہ ہیں​

(662) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَ كَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَ شَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَ إِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَذْرِفَانِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ ﷺ إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ وَ لاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا يَرْضَى رَبُّنَا وَ إِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ابو سیف لوہار کے ہاں گئے اور وہ (رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے) سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے رضاعی باپ تھے تو رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو لے لیا اور انہیں بوسہ دیا اور ان کے اوپر منہ مبارک رکھا پھر ہم اس کے بعد ابو سیف کے ہاں گئے اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام جان کنی کے عالم میں تھے تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔پس عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ (روتے ہیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا:”اے ابن عوف! یہ تو ایک رحمت ہے۔” پھر آپ اور روئے اور فرمایا:”آنکھ رو رہی ہے اور دل رنجیدہ ہے اور ہم زبان سے نہیں کہتے مگر وہی بات جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو اور اے ابراہیم !ہم تمہاری جدائی سے بڑے غمگین ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْبُكَائِ عِنْدَ الْمَرِيضِ
مریض کے پاس رونا منع نہیں ہے​

(663) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ فَقَالَ قَدْ قَضَى قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَبَكَى النَّبِيُّ ﷺ فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَائَ النَّبِيِّ ﷺ بَكَوْا فَقَالَ أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَ لاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَ لَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَ أَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ وَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ کسی مرض میں مبتلا ہو گئی تو نبی ﷺ ان کی عیادت کے لیے عبدالرحمن بن عوف ،سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ہمراہ تشریف لائے پھر جب آپ ﷺ وہاں پہنچے تو انہیں ان کے گھر کے بستر پر لیٹا ہوا پایا ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا:” کیا انتقال کر گئے؟” لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! نہیں۔ پھر نبی ﷺ (ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر رونے لگے) جب لوگوں نے نبی ﷺ کو روتے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے پھر آپ ﷺ نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ آنکھ سے آنسو بہانے پر عذاب نہیں کرتا اور نہ دل کے رنج پر بلکہ اس کی وجہ سے عذاب کرتا ہے یا رحم کرتا ہے اور آپ ﷺ نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور بے شک میت پر بوجہ اس کے اقرباء کے (ناجائز طور پر) نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی کے عذاب کیا جاتا ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ النَّوْحِ وَالْبُكَائِ وَالزَّجْرِ عَنْ ذَلِكَ
نوحہ اور آہ و زاری کا منع ہونا اور اس سے ڈانٹنا​

(664) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرُ خَمْسِ نِسْوَةٍ أُمِّ سُلَيْمٍ وَ أُمِّ الْعَلاَئِ وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَتَيْنِ أَوِ ابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَةٍ أُخْرَى *
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم لوگوں سے بیعت کے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی مگر (اس عہد کو) سوائے پانچ عورتوں کے کسی نے پورا نہیں کیا (۱) ام سلیم (۲) ام علاء (۳) ابو سبرہ کی بیٹی جو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں (۴) دوعورتیں اور۔ یا یوں کہاکہ ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی اورایک اور عورت ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ
جنازے کے لیے کھڑے ہو جانا مسنون ہے​

(665) عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ جَنَازَةً فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَاشِيًا مَعَهَا فَلْيَقُمْ حَتَّى يُخَلِّفَهَا أَوْ تُخَلِّفَهُ أَوْ تُوضَعَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُخَلِّفَهُ*
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’جب تم میں سے کوئی شخص جنازہ کو دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہ جا رہا ہو تو کھڑا ہو جائے، یہاں تک کہ وہ اس سے آگے بڑھ جائے یا قبل اس کے کہ وہ آگے بڑھے یا رکھ دیا جائے ۔”
 
Top