بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَ يَدْعُونَ وَ يُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ *
جس شخص نے عورتوں اور بچوں کو رات کے وقت روانہ کر دیا تاکہ وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں ۔
(834) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ فَقَامَتْ تُصَلِّي فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لاَ فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا وَ مَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهُ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ يَا بُنَيَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَذِنَ لِلظُّعْنِ *
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ شب مزدلفہ میں مزدلفہ کے پاس اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں پھر تھوڑی دیر نماز پڑھ کر پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا ؟ (عبداللہ بیٹے نے) کہا نہیں پس وہ تھوڑی دیر تک نماز پڑھتی رہیں ۔اس کے بعد پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا کہ ہاں، تو کہنے لگیں کہ چلو اب چلیں۔ چنانچہ ہم کوچ کر کے چل دیے یہاں تک کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منیٰ پہنچ کر کنکریاں ماریں پھر صبح کی نماز اپنے مقام پر آکر پڑھی ۔ میں (عبداللہ) نے ان سے کہاکہ جناب !ہمیں ایسا خیال ہے کہ ہم نے عجلت کی۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اے بیٹے !رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کے لیے (اس بات کی) اجازت پہلے ہی سے دے رکھی ہے ۔ “
(835) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ ﷺ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَ كَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَ أَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مزدلفہ میں اترے تو ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی ﷺ سے اجازت مانگی کہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور وہ ایک بھاری بھرکم بدن کی خاتونتھیں تو آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور ہم لوگ ٹھہرے رہے ،یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے (مگر مجھے اس قدر تکلیف ہوئی کہ میں تمنا کرتی تھی کہ) کاش! میں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے لی ہوتی جس طرح کہ سودہ نے لے لی تھی تو مجھے ہر خوشی کی بات سے زیادہ پسند ہوتا ۔