• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا جَائَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے ؟​

(826) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاثًا وَ مَشَى أَرْبَعًا وَ كَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پہلا طواف کرتے تھے تو تین مرتبہ رمل (یعنی دوڑ کر چلا) کرتے تھے اور چار مرتبہ مشی (یعنی معمولی چال سے چلا) کرتے تھے اور صفا و مروہ کے درمیان طواف کرتے وقت نالے کے نشیب میں سعی کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَقْضِي الْحَائِضُ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ*
حائضہ عورت کو چاہیے کہ وہ تمام افعال حج ادا کرے سوائے طواف کعبہ کے​

(827) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ ﷺ هُوَ وَ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَ لَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ ﷺ وَ طَلْحَةَ وَ قَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ وَ مَعَهُ هَدْيٌ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَ يَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَ يَحِلُّوا إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَ ذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ مَنِيًّا فَبَلَغَ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَ لَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لِأَحْلَلْتُ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا اور ان میں سے کسی کے پاس قربانی نہ تھی سوائے نبی ﷺ اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے اور ان کے ہمراہ قربانی تھی پس انہوں نے کہا کہ میں نے بھی اسی چیز کا احرام باندھا ہے جس کا نبی ﷺ نے احرام باندھا ہے ۔ پھر نبی ﷺ نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا :”اس احرام کو عمرہ کا احرام کر دیں اور طواف کر کے بال کتروا دیں اور احرام سے باہر ہو جائیں سوائے اس شخص کے کہ جس کے ہمراہ قربانی ہو۔” پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہاکہ ہم منیٰ کیونکر جائیں؟ حالانکہ ہمارے عضومخصوص سے منی ٹپک رہی ہوگی ۔یہ خبر نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا:” کاش ! اگر میں پہلے سے اس بات کو جان لیتا جس کو میں نے اب جانا ہے تو میں اپنے ہمراہ قربانی نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں احرام سے باہر ہوجاتا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ أَيْنَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ
آٹھویں ذوالحجہ کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھے؟​

(828) عَن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ أَخْبِرْنِي بِشَيْئٍ عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًى قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالأَبْطَحِ ثُمَّ قَالَ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ *
سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک شخص (عبدالعزیز بن رفیع) نے پوچھا کہ مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جو آپ کو نبی ﷺ سے یاد ہو کہ آپ ﷺ نے ظہر اور عصر کی نماز آٹھویں ذوالحجہ کے دن کہاں پڑھی؟ تو انہوں نے کہا “منیٰ میں” اس شخص نے دوبارہ پوچھا کہ کوچ کے دن (بارہویں تاریخ کو)عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ تو انہوں نے کہا “ابطح میں۔” پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ویسا ہی کرو جس طرح تمہارے سردار لوگ کریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ
عرفہ (نویں ذوالحجہ) کے دن کا روزہ رکھنا ضروری ہے یا نہیں؟​

(829) عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ ﷺ فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ *
ام فضل رضی اللہ عنہا (نبی کی چچی) کہتی ہیں کہ عرفہ کے دن لوگوں کو نبی ﷺ کے روزہ میں شک تھا تو میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں کوئی چیز پینے کی بھیجی تو اس کو آپ ﷺ نے نوش فرما لیا (تو معلوم ہو گیا کہ آپ ﷺ روزہ سے نہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّهْجِيرِ بِالرَّوَاحِ يَوْمَ عَرَفَةَ
عرفہ کے دن (مقام نمرہ سے موقف کی طرف) دوپہر کے وقت جانا​

(830) عَن ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ : جَائَ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ فَخَرَجَ وَ عَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ فَقَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ قَالَ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجَ فَنَزَلَ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ فَسَارَ بَيْنِي وَ بَيْنَ أَبِي فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ وَ عَجِّلِ الْوُقُوفَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِاللَّهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُاللَّهِ قَالَ صَدَقَ وكان عَبْدُالْمَلِكِ قد كَتَبَ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ لاَ يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے عرفہ کے دن زوال آفتاب کے بعد حجاج کے خیمے کے قریب آ کر بلند آواز دی تو حجاج باہر نکل آیا اور اس کے جسم پر کسم سے رنگی ہوئی ایک چادر تھی۔ حجاج نے (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے عرض کی کہ اے ابو عبدالرحمن ! کیا بات ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اگر تو سنت (کی پیروی) چاہتا ہے تو (تجھے وقوف کے لیے ) چلنا چاہیے۔ حجاج نے عرض کی کیا اسی وقت؟ انہوں نے کہا ہاں۔ حجاج نے کہا کہ مجھے اتنی مہلت دیجیے کہ میں اپنے سر پر پانی ڈال لوں پھر چلوں۔ پس سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سواری سے اتر پڑے (اور انتظار کرتے رہے) یہاں تک کہ حجاج نکلا پس وہ میرے (سالم بن عبد اﷲ) اور میرے والد محترم(عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما ) کے درمیان چلیں لگا۔(سالم بن عبداللہ کہتے ہیں) میں نے حجاج سے کہا کہ اگر تو سنت کی پیروی چاہتا ہے تو خطبہ مختصر پڑھنا اور وقوف میں عجلت کرنا تو وہ حجاج عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنے لگا جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھا تو کہا کہ وہ (سالم) صحیح کہتے ہیں اور عبدالملک (شام کے بادشاہ) نے حجاج کو (جوگورنر تھا اور مکہ بھی اسی کے زیر اقتدار تھا) یہ لکھ بھیجا تھا کہ حج میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مخالفت نہ کرنا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّعْجِيلِ إِلَى الْمَوْقِفِ
عرفات میں ٹھہرنے کے لیے جلدی جانا​

اس عنوان کے تحت گزشتہ حدیث مذکور(۷۳۰) کے پیش نظر کوئی اور حدیث نقل نہیں کی گئی۔

بَابُ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ
عرفات میں ٹھہرنا چاہیے نہ کہ مزدلفہ میں​

(831) عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَاقِفًا بِعَرَفَةَ فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ مِنَ الْحُمْسِ فَمَا شَأْنُهُ هَا هُنَا *
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (اسلا م لانے سے پہلے) عرفہ کے دن میرا ایک اونٹ کھو گیا ، میں اس کو ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو میں نے نبی ﷺ کو عرفات میں وقوف کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے اپنے دل میں کہا کہ اللہ کی قسم یہ تو قوم حمس (سخت قوم یعنی قریش ) میں سے ہیں پھر یہاں ان کا کیا کام ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ السَّيْرِ إِذَا دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ
عرفات سے روانہ ہونے کا بیان​

(832) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَن سَيْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ قَالَ الرَّاوِي وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ *
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیاکہ جب رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع میں عرفات سے روانہ ہوئے تو کس طرح چل رہے تھے ؟تو سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہجوم میں بھی تیزتیز چل رہے تھے اور جب میدان صاف ہوتا تو اور بھی تیز چلتے ۔ راوی (ہشام بن عروہ) کہتے ہیں کہ نص (زیادہ تیز چلنا ہوتا ہے) عنق (تیز چلنے) سے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ أَمْرِ النَّبِيِّ ﷺ بِالسَّكِينَةِ عِنْدَ الإِفَاضَةِ وَ إِشَارَتِهِ إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ
عرفات سے واپسی پر نبی ﷺ کا سکون و اطمینان سے چلنے کا حکم دینا اور آپ ﷺ کا کوڑے سے اشارہ فرمانا​

(833) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ يَوْمَ عَرَفَةَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ وَرَائَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَ ضَرْبًا وَ صَوْتًا لِلإِبِلِ فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ وَ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالإِيضَاعِ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ (عرفات سے واپسی پر) چلے (وہ کہتے ہیں کہ) نبی ﷺ نے اپنے پیچھے بہت زیادہ شور اور اونٹوں کو مارنے کی آواز سنی تو آپ ﷺ نے اپنے کوڑے سے ان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا:”اے لوگو ! سکون کو قائم رکھو، کیونکہ اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَ يَدْعُونَ وَ يُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ *
جس شخص نے عورتوں اور بچوں کو رات کے وقت روانہ کر دیا تاکہ وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں ۔​

(834) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ فَقَامَتْ تُصَلِّي فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لاَ فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا وَ مَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهُ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ يَا بُنَيَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَذِنَ لِلظُّعْنِ *
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ شب مزدلفہ میں مزدلفہ کے پاس اتریں اور نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں پھر تھوڑی دیر نماز پڑھ کر پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا ؟ (عبداللہ بیٹے نے) کہا نہیں پس وہ تھوڑی دیر تک نماز پڑھتی رہیں ۔اس کے بعد پوچھا کہ اے بیٹے! کیا چاند غروب ہو گیا؟ (عبداللہ نے) کہا کہ ہاں، تو کہنے لگیں کہ چلو اب چلیں۔ چنانچہ ہم کوچ کر کے چل دیے یہاں تک کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے منیٰ پہنچ کر کنکریاں ماریں پھر صبح کی نماز اپنے مقام پر آکر پڑھی ۔ میں (عبداللہ) نے ان سے کہاکہ جناب !ہمیں ایسا خیال ہے کہ ہم نے عجلت کی۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اے بیٹے !رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کے لیے (اس بات کی) اجازت پہلے ہی سے دے رکھی ہے ۔ “

(835) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ ﷺ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَ كَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَ أَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مزدلفہ میں اترے تو ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی ﷺ سے اجازت مانگی کہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور وہ ایک بھاری بھرکم بدن کی خاتونتھیں تو آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور ہم لوگ ٹھہرے رہے ،یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے (مگر مجھے اس قدر تکلیف ہوئی کہ میں تمنا کرتی تھی کہ) کاش! میں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے لی ہوتی جس طرح کہ سودہ نے لے لی تھی تو مجھے ہر خوشی کی بات سے زیادہ پسند ہوتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَتَى يُصَلِّي الْفَجْرَ بِجَمْعٍ
مزدلفہ میں فجر کی نماز کس وقت پڑھے؟​

(836) عَنْ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَدِمَ جَمْعًا فَصَلَّى الصَّلاَتَيْنِ كُلَّ صَلاَةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَ إِقَامَةٍ وَالْعَشَائُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ وَ قَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعِ الْفَجْرُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلاتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ فَلاَ يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّى يُعْتِمُوا وَصَلاَةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّى أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ فَمَا أَدْرِي أَقُوْلُهُ كَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سب لوگوں کے ہمراہ مزدلفہ گئے پس (وہاں) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھیں (مغرب اور عشاء کی)۔ ہر نماز کے صرف فرض پڑھے، اذان و اقامت کے ساتھ او ر دونوں نمازوں کے درمیان کھانا کھایا ۔اس کے بعد جب صبح کا آغاز ہوا تو فوراً فجر کی نماز پڑھ لی ۔ اس وقت ایسا اندھیرا تھا کہ کوئی تو کہتا تھا کہ فجر ہو گئی اور کوئی کہتا تھا کہ ابھی فجر نہیں ہوئی ۔ نماز سے فراغت پانے کے بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :”یہ دونوں نمازیں اس مقام یعنی مزدلفہ میں اپنے وقت سے ہٹا دی گئی ہیں مغرب اور عشاء۔ پس لوگوں کو چاہیے کہ جب تک عشاء کا وقت نہ ہو جائے مزدلفہ میں نہ آئیں اور فجر کی نماز صبح صبح اسی وقت پڑھیں۔” پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ٹھہر گئے یہاں تک کہ خوب سفیدی پھیل گئی ۔اس کے بعد کہا کہ اگر امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ اب منیٰ کی طرف چل دیتے تو سنت کے موافق کرتے (امیر المومنین نے کوچ کر دیا تو راوی عبدالرحمن کہتے ہیں کہ) میں نہیں جانتا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول پہلے ہوا یا امیر المومنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا کوچ پہلے ہوا۔ پھر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ برابر تلبیہ کرتے رہے یہاں تک کہ قربانی کے دن جمرۃ العقبہ کو کنکریاں ماریں۔ (اس وقت تلبیہ موقوف کر دیا )۔
 
Top