بَابُ حَرَمِ الْمَدِينَةِ
مدینہ کے حرم کا بیان
(902) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ كَذَا إِلَى كَذَا لاَ يُقْطَعُ شَجَرُهَا وَلاَ يُحْدَثُ فِيهَا حَدَثٌ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”مدینہ یہاں (جبل عیر) سے وہاں (ثور) تک حرم ہے یہاں کا درخت نہ کاٹا جائے اور نہ یہاں کسی ظلم و بدعت کا ارتکاب کیاجائے ۔ جو شخص یہاں ظلم و بدعت کی کوئی بات ایجاد کرے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہو (ایک روایت میں ہے کہ جوبدعتی کو جگہ دے اس پر بھی)۔ “
(903) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺقَالَ حُرِّمَ مَا بَيْنَ لاَ بَتَيِ الْمَدِينَةِ عَلَى لِسَانِي قَالَ وَأَتَى النَّبِيُّ ﷺ بَنِي حَارِثَةَ فَقَالَ أَرَاكُمْ يَا بَنِي حَارِثَةَ قَدْ خَرَجْتُمْ مِنَ الْحَرَمِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَقَالَ بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :”مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیان جو زمین ہے وہ میری زبان پر حرم ٹھہرائی گئی ۔”(مزید) کہتے ہیں کہ نبی ﷺ قبیلہ بنی حارثہ کے پاس تشریف لے گئے تو فرمایا:”میں خیال کرتا ہوں کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو۔” پھر آپ ﷺ نے ادھر ادھر دیکھا اور فرمایا:”نہیں! تم حرم کے اندر ہو ۔”
(904) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا عِنْدَنَا شَيْئٌ إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا مَنْ أَحْدَثَ فِيْهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ وَقَالَ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ *
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی ﷺ سے منقول ہے (اس میں یہ مضمون بھی ہے) :”مدینہ عائر (نامی پہاڑ) سے لے کرفلاں مقام (ثور) تک حرم ہے ۔ جو شخص یہاں بدعت ایجاد کرے ، اس پر عمل کرے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ۔ اس کی نہ کوئی نفل عبادت قبول ہو گی اور نہ کوئی فرض عبادت ۔” اور فرمایا:”تم مسلمانوں میں سے کسی ایک کا بھی عہد کافی ہے پھر جو کوئی کسی بھی مسلمان کا عہد توڑے اس پراللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ اس کی نہ تو کوئی نفل عبادت ہی مقبول ہوگی اور نہ ہی کوئی فرض عبادت اور جو کوئی (غلام) اپنے مالک کو چھوڑ کر، بغیر اس کی اجازت کے کسی دوسرے کو مالک بنائے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ۔نہ اس سے کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی نہ کوئی فرض عبادت ۔ “