• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ
دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا​

(912) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ عَلَى كُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ *
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”مدینہ میں مسیح دجال کا رعب داخل نہ ہو گا اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے (پہرہ دیتے) ہوں گے ۔ “

(913) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلاَئِكَةٌ لاَ يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلاَ الدَّجَّالُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”مدینہ کے دروازوں پر فرشتے پہرہ دیں گے وہاں نہ طاعون کی بیماری آئے گی اور نہ ہی دجال مدینہ میں داخل ہو سکے گا۔ “

(914) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلاَّ سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ إِلاَّ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ مِنْ نِقَابِهَا نَقْبٌ إِلاَّ عَلَيْهِ الْمَلاَئِكَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَا ثُمَّ تَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلاَثَ رَجَفَاتٍ فَيُخْرِجُ اللَّهُ كُلَّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”دجال دنیا کے ہر شہر کو ضرور روندے گا سوائے مکہ اور مدینہ کے ۔ ان دونوں کے ہر راستے پر فرشتے صف بستہ پہرہ دیں گے پھر مدینہ اپنے لوگوں کو تین بار خوب زور سے ہلا دے گا پس اللہ ہر کافر و منافق کو (جو اس وقت مدینہ میں موجود ہو گا) نکال دے گا ۔ “

(915) عَن أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَدِيثًا طَوِيلاً عَنِ الدَّجَّالِ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ أَنْ قَالَ يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الأَمْرِ فَيَقُولُونَ لاَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَقْتُلُهُ فَلاَ يُسَلَّطُ عَلَيْهِ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ایک بہت طویل قصہ بیان فرمایا تھا تو منجملہ اس کے جو آپ ﷺ نے ہم سے بیان فرمایا کچھ یہ تھا :”دجال مدینہ کی کھاری زمین پر آ کر اترے گا لیکن اس پر مدینہ کے اندر آنا حرام کر دیا گیا ہے ۔ تو اس وقت ایک شخص جو تمام انسانوں میں سب سے بہتراور نیک ہو گا ، دجال کے پاس جائے گا اور کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے حدیث بیان فرما دی تھی تو دجال لوگوں سے کہے گا کہ بتاؤ! اگر میں اس شخص کو قتل کر کے پھر زندہ کر دوں تو کیا تم لوگ پھر بھی (میرے) معاملہ میں شک کرو گے؟ تو لوگ جواب دیں گے کہ نہیں ۔ چنانچہ دجال پہلے تو اس نیک شخص کو قتل کر ے گا پھر زندہ کر دے گا ۔ وہ نیک شخص زندہ ہو کر کہے گا کہ اللہ کی قسم! اب تو مجھے پورا یقین ہوگیا ہے کہ تو وہی دجال ہے تو دجال پھر اس نیک شخص کو قتل کرنا چاہے گا مگر نہ کر سکے گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْمَدِينَةُ تَنْفِي الْخَبَثَ
مدینہ برے آدمی کو نکال دیتا ہے​

(916) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَائَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ ﷺ فَبَايَعَهُ عَلَى الإِسْلاَمِ فَجَائَ مِنَ الْغَدِ مَحْمُومًا فَقَالَ أَقِلْنِي فَأَبَى ثَلاَثَ مِرَارٍ فَقَالَ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا *
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی ﷺ کے پاس آیا اور اس نے آپ ﷺ سے اسلام پر بیعت کی پھر وہ دوسرے دن بخار میں مبتلا ہو کر آیا اور کہنے لگا کہ آپ اپنی بیعت واپس لے لیجیے نبی ﷺ نے تین مرتبہ انکار فرمایا اس کے بعد فرمایا:”مدینہ مثل بھٹی کے ہے جو میل کچیل کو نکال دیتی ہے اور عمدہ اور خالص رکھ لیتی ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :
((باب))
(917) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ الْبَرَكَةِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”اے اللہ ! جس قدر برکت تو نے مکہ میں رکھی ہے اس سے دگنی مدینہ میں کر دے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :
((باب))​

(918) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُوبَكْرٍ وَبِلاَلٌ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ :
كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ
وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ
وَكَانَ بِلاَلٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ الْحُمَّى يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ يَقُولُ :
أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً
بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ
وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ
وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ
قَالَ اللَّهُمَّ الْعَنْ شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ كَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ أَرْضِنَا إِلَى أَرْضِ الْوَبَائِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَفِي مُدِّنَا وَصَحِّحْهَا لَنَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ قَالَتْ وَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ قَالَتْ فَكَانَ بُطْحَانُ يَجْرِي نَجْلًا تَعْنِي مَائً آجِنًا *

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ (ہجرت کر کے)مدینہ تشریف لے گئے تو سیدنا ابو بکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بخار ہو گیا تو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی یہ حالت تھی کہ جب ان کو بخار چڑھتا تھا تو وہ یہ کہتے تھے کہ :
“ہر شخص اپنے گھر میں صبح کو اٹھتا ہے اور (وہ نہیں جانتا کہ) موت اس کی جوتی کے تسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے۔”
اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی یہ حالت تھی کہ جب ان کو بخار چڑھتا تھا تو وہ اپنی آواز بلند کرتے تھے کہ :
“اے کاش مجھے معلوم ہو جاتا کہ کیا پھر میں کبھی ا یسے میدان میں شب بسر کروں گا کہ میرے گرد اذخر اور جلیل (نامی گھاس) ہو گی اور کیا میں اب کبھی مجنہ کے چشموں پر پہنچوں گا اور کیا اب کبھی مجھے شامہ اور طفیل (نامی پہاڑ) دکھائی دیں گے؟ “
(پھر یہ دعا بھی مانگتے) :” اے اللہ !لعنت فرما شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف پر ، جیسا کہ انھوں نے ہم کو ہمارے وطن (مکہ) سے ایک وبائی زمین (مدینہ ) کی طرف نکال دیا ۔” یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے یوں دعا فرمائی :”اے اللہ ! مدینہ کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے جس طرح کہ ہم مکہ سے محبت رکھتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ ۔ اے اللہ ! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطا فرمااور مدینہ کی آب و ہوا ہمارے لیے درست کر دے اور اس کا بخار جحفہ (کے مشرکوں) کی طرف لے جا۔ (ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ) کہتی ہیں جب ہم مدینہ میں آئے تو وہ اللہ کی سب سے زیادہ وبائی زمین تھی۔ نیز کہتی ہیں کہ اس وقت وادئ بطحان میں نجل یعنی بدبودار پانی بہا کرتا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
کتاب الصوم
روزے کے بیان میں

بَابُ فَضْلِ الصَّوْمِ
روزے کی فضیلت و عظمت کا بیان​

(919) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺقَالَ الصِّيَامُ جُنَّةٌ فَلاَ يَرْفُثْ وَ لاَ يَجْهَلْ وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”روزہ (عذاب الٰہی کے لیے ) ڈھال ہے پس روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کہے اور جہالت کی باتیں (مثلاً مذاق، جھوٹ ، چیخنا چلانا اورشور و غل مچانا وغیرہ) بھی نہ کرے اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اسے چاہیے کہ دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں ۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) روزہ دار اپنا کھانا پینااور اپنی خواہش و شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے ۔ (تو) روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے (لیکن روزہ کا ثواب اس سے کہیں زیادہ ملے گا)۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الرَّيَّانُ لِلصَّائِمِينَ
روزہ داروں کے لیے (جنت کا دروازہ) “ریان” ہے​

(920) عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ يُقَالُ أَيْنَ الصَّائِمُونَ فَيَقُومُونَ لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ *
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے “ریان” کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے ،ان کے سوا کوئی (بھی اس دروازے سے) داخل نہ ہو گا ۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا ۔ “

(921) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺقَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جو شخص اللہ کی راہ میں دو جوڑے (کپڑے یا کوئی سی بھی دو چیزیں) تقسیم کرے وہ جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا (فرشتے کہیں گے کہ) اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے (اس میں سے آجا) پھر جو کوئی نماز قائم کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جو کوئی جہاد کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا او رجو کوئی روزہ داروں میں سے ہو گا تو وہ “باب الریان” سے پکارا جائے گا اور جو کوئی صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا تو سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں جو شخص ان تمام دروازوں سے پکارا جائے تو اس کو پھر کوئی حاجت ہی نہ رہے گی تو کیا کوئی شخص ان تمام دروازوں سے بھی پکارا جائے گا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”ہاں! میں امید رکھتا ہوں کہ تم انھیں میں سے ہو گے ۔ “

(922)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔ “

(923) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دوسری ایک روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جب رمضان آتا ہے تو آسمان (یعنی جنت) کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین مضبوط ترین زنجیروں سے جکڑ دیے جاتے ہیں۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يُقَالُ رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَى كُلَّهُ
رمضان یا ماہ رمضان کیا کہا جائے اور اس شخص کی دلیل جو دونوں طرح کہنا درست جانتا ہے​

(924) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ يَعْنِي هِلاَلَ رَمَضَانَ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزے رکھنا شروع کردو اور جب تم (عید الفطرکا) چاند دیکھو تو روزہ رکھنا ترک کردو پھر اگر تمہارا مطلع ابر آلود ہو(یعنی بادل چھا جائیں) تو تم اس کے لیے اندازہ کر لو(یعنی ۳۰پورے کرلو) ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فِي الصَّوْمِ
جس نے روزے میں جھوٹ بولنا اور لغو کام کرنا نہ چھوڑا​

(925) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”جو شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کچھ بھی پرواہ نہیں کہ وہ (روزہ کا نام کر کے) اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ إِذَا شُتِمَ
کیا جب کسی روزہ دار کو گالی دی جائے تو وہ یہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں​

(923) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ اللَّهُ كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلاَّ الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَ أَنَا أَجْزِي بِهِ وَ قَالَ فِي اٰخِرِهٖ : لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ وَ إِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کے تمام اعمال اسی کے لیے ہوتے ہیں سوائے روزہ کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔” اور (حدیث کے) آخر میں ارشاد فرمایا:”روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں ایک اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے (تو دلی )خوشی محسوس کرتا ہے اور دوسرے جب وہ اپنے پروردگار سے ملاقات کرے گا تو روزے کا ثواب دیکھ کر خوش ہو گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّوْمِ لِمَنْ خَافَ عَلَى نَفْسِهِ الْعُزْبَةَ
مجردشخص اگر زنا میں مبتلا ہو جانے کا خوف رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے​

(927) عَن عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:”جو شخص نکاح کی قدرت رکھتا ہو وہ تو نکاح کر لے اس لیے کہ نکاح اس کی نظر کو (غیر محرم پر پڑنے سے) خوب روکے گا اور اس کی شرم گاہ کی (زنا سے) حفاظت کرے گااور جو شخص نکاح کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو اس پر روزے رکھنا لازم ہے کیونکہ روزے اس کی شہوت کو توڑ دیتے ہیں۔”(یہ روزے فرض نہیں البتہ مستحب ہیں اور حدیث میں اسی استحباب کی تاکید کی گئی ہے)۔
 
Top