بَابُ إِذَا صَادَ الْحَلاَلُ فَأَهْدَى لِلْمُحْرِمِ الصَّيْدَ أَكَلَهُ
اگر بغیر احرام کے آدمی شکار کرے اور احرام والے کوہدیتاً دے تو احرام والے کے لیے اس کا کھانا جائز ہے
(884) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَكُ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَتَّى أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَارَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ أَرْسَلُوا يَقْرَئُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمُ الْعَدُوُّ دُونَكَ فَانْظُرْهُمْ فَفَعَلَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِأَصْحَابِهِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ *
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حدیبیہ کے سال نبی ﷺ کے ہمراہ چلے تو آپ ﷺ کے صحابہ نے (جلدی سے) احرام باندھ لیا اور میں نے (اس وقت تک) احرام نہیں باندھا تھا پھر ہمیں خبر دی گئی کہ (مقام) غیقہ میں دشمن ہے جو کہ لڑنا چاہتا ہے ۔ نبی ﷺ چلے اور میں (ابو قتادہ) بھی آپ ﷺ کے اصحاب کے ساتھ تھا۔ پھر میرے ساتھیوں نے ایک گورخر (جنگلی گدھا)دیکھا تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے (میں سمجھ گیا کہ کسی شکار کو دیکھ کر ہنس رہے ہیں) پھر میں نے بھی نظر اٹھائی تو گورخر کو دیکھ لیا ،میں نے گھوڑا اس کے پیچھے دوڑا دیا۔اسے تیر مار کر گرا دیا پھر میں نے ان لوگوں سے مدد چاہی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکا رکر دیا (بالآخر میں نے ہی اس کو ذبح کیا) پھر ہم سب نے ا س کا گوشت کھایا اس کے بعد میں اپنا گھوڑا سرپٹ دوڑا کر نبی ﷺ کو ڈھونڈنے لگا ۔ ہمیں یہ خوف ہو گیا تھا کہ ہم نبی ﷺ سے چھوٹ جائیں گے پھر (راستہ میں) بنی غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہوئی، میں نے پوچھا کہ تم نے رسول اللہ ﷺ کو کہاں چھوڑا ہے؟ تو اس نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو
تَعْہَنْ نامی چشمہ پر چھوڑا تھا اور آپ ﷺ کا ارادہ تھا کہ مقام سُقیا میں قیلولہ کریں (یہ پوچھ کر میں چل دیا) اور رسول اللہ ﷺ سے جا ملا، جب میں آپ ﷺ کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! صحابہ نے مجھے بھیجا ہے، انھوں نے آپ ﷺ پر سلام اور اللہ کی رحمت عرض کی ہے اور انھیں یہ خوف ہے کہ دشمن انھیں آپ سے جدا کر دے گا پس آپ ان کا انتظار کیجیے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے (ایسا ہی) کیا پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم نے ایک گورخر کو شکار کیا ہے اور ہمارے پاس اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ ( رضی اللہ عنہم )سے فرمایا:”کھاؤ ۔”حالانکہ وہ سب احرام میں تھے ۔