• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْحِرْصِ عَلَى الْحَدِيثِ
حدیث (نبوی ﷺ کے سننے) پر حرص کرنا​

(85) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قُلتُ:يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لاَ يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلَ مِنْكَ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ لاَ إِلٰـہَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ یا رسول اللہ! قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ بہرہ مند آپ کی شفاعت سے کون ہو گا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’بے شک مجھے یقین تھا کہ اے ابوہریرہ! تم سے پہلے کوئی یہ بات مجھ سے نہ پوچھے گا، اس وجہ سے کہ میں نے تمہاری حرص حدیث (کے دریافت کرنے) پر دیکھ لی ہے۔ (تو سن لو!) سب سے زیادہ بہرہ مند میری شفاعت سے قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جو اپنے خالص دل سے یا اپنے خالص جی سے لا الہ الا اﷲ کہہ دے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ كَيْفَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ
( قیامت کے قریب) علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا؟​

(86) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا *
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھاتا کہ بندوں (کے سینوں) سے نکال لے، بلکہ علماء کو موت دے کر علم کو اٹھاتا ہے، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار (مفتی و پیشوا) بنا لیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اوروہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے (خود بھی) گمراہ ہوں گے اور (دوسروں کو بھی) گمراہ کریں گے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَائِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي الْعِلْمِ
کیا (صرف) عورتوں کی تعلیم کے لیے کوئی دن مقرر کیا جاسکتا ہے؟​

(87) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَتِ النِّسَائُ لِلنَّبِيِّ ﷺ غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ فَاجْعَلْ لَّنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاثْنَتَيْنِ فَقَالَ وَاثْنَتَيْنِ وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عورتوں نے نبی ﷺ سے عرض کی کہ(آپ سے فائدہ اٹھانے میں) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، پس آپ ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی دن (برائے وعظ)مقرر فرما دیجئے تو آپ نے ان سے کسی دن کا وعدہ کر لیا۔ چنانچہ اس دن آپ ان سے ملے اور انھیں نصیحت فرمائی اور (ان کے مناسب حال عبادت کا) انھیں حکم دیا، منجملہ اس کے جو آپ نے (ان سے) فرمایا، یہ تھا کہ جو عورت تم میں سے اپنے تین لڑکے آگے بھیج دے گی (یعنی اس کے تین لڑکے اس کے سامنے مر جائیں گے) تو وہ اس کے لیے (دوزخ کی) آ گ سے حجاب (آڑ) ہو جائیں گے۔‘‘ ایک عورت بولی اور (اگر کوئی) دو (لڑکے آگے بھیجے؟) تو آپ نے فرمایا :’’اور دو (کا بھی یہی حکم ہے) ۔اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ تین لڑکے (ایسے ہوں) جو بلوغت (کی عمر) کو نہ پہنچے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَفْهَمْهُ فَرَاجَعَ فِيهِ حَتَّى يَعْرِفَهُ
جس نے کوئی بات سنی اور سمجھ نہ سکا پھر اس نے دوبارہ پوچھا تاکہ اسے سمجھ لے​

(88) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَوَ لَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى { فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا } قَالَتْ فَقَالَ إِنَّمَا ذَلِكَ الْعَرْضُ وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِكْ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) نبی ﷺ نے فرمایا :’’(قیامت میں) جس کاحساب لیا گیا، اسے (ضرور) عذاب کیا جائے گا۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں (یہ سنکر) میں نے کہا کہ کیا اللہ پاک نہیں فرماتا ’’عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا‘‘ (الانشقاق: 8)۔ (معلوم ہوا کہ آسان حساب کے بعد عذاب کا ہونا کچھ ضروری نہیں) تو آپ نے فرمایا :’’ یہ (حساب جس کا ذکر اس آیت میں ہے درحقیقت حساب نہیں ہے بلکہ اعمال کا) صرف پیش کر دینا ہے لیکن جس شخص سے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی تو وہ (یقینا) ہلاک ہوگا ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لِيُبَلِّغِ الْعِلْمَ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ
جو شخص (محفل میں) موجود ہو وہ علمی بات غیرحاضر لوگوں تک پہنچا دے​

(89) عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‘‘ إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلاَ يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلاَ يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ‘‘ *
سیدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دوسرے دن بیان فرمایا تھا، جس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ ﷺ نے اس (خطبہ) کو بیان فرمایا تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان فرمائی پھر فرمایا:’’ مکہ (میں جنگ و جدل وغیرہ) کو اللہ نے حرام کیا ہے ،اسے لوگوں نے حرام نہیں کیا۔ پس جو شخص اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو، تو اس کو جائز نہیں کہ مکہ میں خونریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹے، پھر اگر کوئی شخص رسول اللہ ﷺ کے مکہ میں لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ اللہ نے اپنے رسول ( ﷺ ) کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی صرف ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی، پھر آج اس کی حرمت (حسب سابق) ویسی ہی ہو گئی ہے جیسے کل تھی، پس حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچا دے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ
اس شخص کا گناہ جو نبی ﷺ کی نسبت جھوٹ بولے​

(90) عَن عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لاَ تَكْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ *
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’ میرے اوپر ہرگز جھوٹ نہ بولنا، کیونکہ جو شخص مجھ پر جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔ ‘‘

(91) عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الاَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ *
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :’’جوکوئی میری نسبت وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آگ میں تلاش کرلے ۔ ‘‘

(92) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایاکہ میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت ( میری زندگی میں، جو ابو القاسم ہے) نہ رکھو اور (یقین کر لو کہ) جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھاتو یقینا اس نے مجھے دیکھ لیا، اس لیے کہ شیطان میری شکل و شباہت اختیار نہیں کر سکتا صورت نہیں بن سکتا اور جو شخص عمداً میرے اوپر جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آ گ میں تلاش کرلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ كِتَابَةِ الْعِلْمِ
علم (کی باتوں) کا لکھنا (بدعت نہیں ہے)​

(93) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْقَتْلَ أَوِ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلاَ وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلاَ وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلاَ وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لاَ يُخْتَلَى شَوْكُهَا وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلاَ تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‘‘ اكْتُبُوا لِأَبِي فُلاَنٍ ‘‘ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِلاَّ الْإِذْخِرَ إِلاَّ الْإِذْخِرَ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے مکہ سے فیل (ہاتھیوں کے لشکر) کو یا قتل کو روک لیا اور رسول اللہ ﷺ اور مومنین کو ان پر غالب کر دیا۔ آ گاہ رہو مکہ (میں قتال کرنا) نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہواہے اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا۔ آ گاہ رہو وہ میرے لیے ایک گھڑی بھر دن میں حلال ہوگیا تھا، آ گاہ رہو (اب) وہ اس وقت حرام ہے۔ اس کا کانٹا نہ توڑا جائے اوراس کا درخت نہ کاٹا جائے اور اس کی گری ہوئی چیز سوائے اعلان کرنے والے کے کوئی نہ اٹھائے (یعنی جو اس کے اصل مالک کو ڈھونڈے اور یہ چیز اس کے حوالے کرے)اور جس کسی کا کوئی (عزیز) قتل کیا جائے تو اسے (ان) دو صورتوں میں سے ایک کا اختیار ہے یا اس کو دیت دلادی جائے یا قصاص لیا جائے(قاتل مقتول کے ورثاء کے حوالے کیا جائے)۔‘‘ اتنے میں ایک شخص اہل یمن میں سے آ گیا اور اس نے کہا یارسول اللہ! (یہ خطبہ) میرے لیے لکھ دیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابو فلاں کے لیے لکھ دو۔‘‘ پھر قریش کے ایک شخص نے کہا کہ (یارسول اللہ!) اذخر (گھاس) کے سوا (اور چیزوں کے کاٹنے کی ممانعت فرمایے اور اذخر کی ممانعت نہ فرمایے) اس لیے کہ ہم اس کو اپنے گھروں اور قبروںمیں لگاتے ہیں، تو نبی ﷺ نے فرمایا:’’ (ہاں) اذخر کے سوا (اور اشیاء کاٹنے کی ممانعت ہے)۔ ‘‘

(94) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِيِّ ﷺ وَجَعُهُ قَالَ ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَنَا كِتَابُ اللَّهِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوا وَكَثُرَ اللَّغَطُ قَالَ قُومُوا عَنِّي وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدِي التَّنَازُعُ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ نے فرمایا :’’میرے پاس لکھنے کی چیزیں لاؤ تاکہ میں تمہارے لیے ایک نوشتہ لکھ دوں کہ اس کے بعد پھر تم گمراہ نہ ہوگے۔‘‘ سیدنا عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی ﷺ پر مرض غالب ہے(طبیعت انتہائی ناساز ہے) اور چونکہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی کتاب موجود ہے تو وہی ہمیں کافی ہے ۔ پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اختلاف کیا یہاں تک کہ شور بہت ہو گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے پاس سے اٹھ جاؤ اور میرے پاس تنازع (کھڑا) کرنے کا کیا کام؟‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْعِلْمِ وَالْعِظَةِ بِاللَّيْلِ
رات کے وقت تعلیم و تلقین (درست ہے)​

(95) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتَنِ وَمَاذَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ أَيْقِظُوا صَوَاحِبَاتِ الْحُجَرِ فَرُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الآخِرَةِ *
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات نبی ﷺ نیند سے بید ار ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ سبحان اللہ آج کی رات کس قدر فتنے نازل کیے گئے ہیں اور کس قدر خزانے کھولے گئے ہیں۔ (اے لوگو!) ان حجرہ والیوں کو جگا دو (کہ کچھ عبادت کریں) کیونکہ بہت سی دنیا میں پہننے والی ایسی ہیں جو (اعمال نہ ہونے کے سبب) آخرت میں برہنہ ہوں گی ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ السَّمَرِ فِي الْعِلْمِ
رات کو علم کی باتیں کرنا (ناجائز نہیں)​

(96) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ ﷺ الْعِشَائَ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ *
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے (ایک مرتبہ) اپنی اخیر عمر مبارک میں عشاء کی نماز پڑھائی پھر جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوگئے اور فرمایا:’’ تم اپنی اس رات کو اچھی طرح یاد رکھنا (دیکھو) آج کی رات سے سو برس کے آخر تک کوئی شخص جوزمین پر ہے باقی نہ رہے گا۔‘‘

(97) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ وكَانَ النَّبِيُّ ﷺعِنْدَهَا فِي لَيْلَتِهَا فَصَلَّى النَّبِيُّ ﷺ الْعِشَائَ ثُمَّ جَائَ إِلَى مَنْزِلِهِ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ ثُمَّ قَالَ نَامَ الْغُلَيِّمُ أَوْ كَلِمَةً تُشْبِهُهَا ثُمَّ قَامَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى خَمْسَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ *
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک شب اپنی خالہ ام المومنین میمونہ بنت حارث زوجۂ نبی ﷺ کے گھر میں سویا اور نبی ﷺ (اس دن) ان کی شب میں انھیں کے ہاں تھے۔ پس نبی ﷺ نے عشاء کی نماز (مسجد میں) پڑھی پھر اپنے گھر میں آئے اور چار رکعتیں پڑھیں اور سو رہے پھر بیدار ہوئے اور فرمایا :’’چھوٹا لڑکا سو گیا ؟‘‘ یااسی کی مثل کوئی لفظ فرمایاپھر (نماز پڑھنے) کھڑے ہوگئے اور میں (بھی وضوکر کے) آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے اپنی داہنی جانب کر لیا اور پانچ رکعتیں پڑھیں اس کے بعددو رکعتیں (سنت فجر) پڑھیں پھر سو رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹے لینے کی آواز میں نے سنی پھر آپ نماز (فجر) کے لیے (مسجد تشریف لے گئے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ
علم (کی باتوں) کا یاد کرنا (نہایت ضروری ہے)​

(98) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُوهُرَيْرَةَ وَلَوْلاَ آيَتَانِ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُ حَدِيثًا ثُمَّ يَتْلُو { إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى} إِلَى قَوْلِهِ { الرَّحِيمُ } إِنَّ إِخْوَانَنَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَإِنَّ إِخْوَانَنَا مِنَ الْـأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الْعَمَلُ فِي أَمْوَالِهِمْ وَإِنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ كَانَ يَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لِشِبَعِ بَطْنِهِ وَيَحْضُرُ مَا لاَ يَحْضُرُونَ وَيَحْفَظُ مَا لاَ يَحْفَظُونَ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ نے بہت سی حدیثیں یاد و بیان کیں اور اگر کتاب اللہ میں (یہ) دو آیتیں نہ ہوتیں تومیں ایک حدیث بھی نہ بیان کرتا، پھر پڑھتے تھے ’’جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں … رحم وکرم کرنے والا ہوں۔‘‘ (البقرہ:۱۵۹،۱۶۰) بیشک ہمارے مہاجرین بھائیوں کو بازاروں میں خرید و فروخت کرنے کا شغل رہتا تھا اور ہمارے انصاری بھائی اپنے مال کے کام میں مشغول رہے تھے اور ابو ہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) اپنا پیٹ بھر کے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہتا تھا اور ایسے اوقات میں حاضررہتا تھا کہ لوگ حاضر نہ ہوتے تھے اور وہ باتیں یاد کر لیتا تھا جو وہ لوگ نہ یاد کرتے تھے ۔

(99) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ قَالَ ابْسُطْ رِدَائَكَ فَبَسَطْتُّهُ قَالَ فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ ضُمَّهُ فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں آپ سے بہت سی حدیثیں سنتا ہوں مگر انھیں بھول جاتا ہوں، تو آپ نے فرمایا :’’اپنی چادر پھیلاؤ۔‘‘ چنانچہ میں نے چادر پھیلائی تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ سے چلو بنایا (اور ایک فرضی لپ اس چادر میں ڈال دی) پھر فرمایا :’’ (اس چادر کو) اپنے اوپر لپیٹ لو۔‘‘ چنانچہ میں نے لپیٹ لی پھر اسکے بعد میں کچھ نہیں بھولا۔

(100) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وِعَائَيْنِ فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دو ظرف (علم کے، دو طرح کے علم) یاد کر لیے ہیں چنانچہ ان میں سے ایک تو میں نے ظاہر کر دیا اور دوسرے کو اگر ظاہر کروں تو میری یہ گردن کاٹ دی جائے گی۔
 
Top