• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات میں ایک ایسا وقت بھی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
1879: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے ، اللہ تعالیٰ اس کو وہ عطا کر دیتا ہے۔ اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات کے آخر حصہ میں دعاء اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا بیان۔
1880: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ہمارا پروردگار جو بڑی برکتوں والا اور بلند ذات والا ہے ، ہر رات کی آخری تہائی میں آسمانِ دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے ؟ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے ؟ میں اس کو دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش چاہے ؟ میں اسے بخش دوں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مرغ کی آواز کے وقت کی دعا۔
1881: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے۔اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو (اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھو)، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسلمان کے لئے اس کی پیٹھ پیچھے دعا کرنا۔
1882: سیدنا صفوان (اور وہ ابن عبد اللہ بن صفوان تھے اور ان کے نکاح میں اُمّ درداء تھیں) نے کہا کہ میں (ملک) شام میں آیا تو ابو درداؓ کے مکان پر گیا۔ لیکن وہ نہیں ملے اور سیدہ اُمّ درداءؓ ملیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ اُمّ درداء نے کہا کہ تو میرے لئے دعا کرنا، اس لئے کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے کہ مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لئے پیٹھ پیچھے قبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ معین ہے ، جب وہ اپنے بھائی کی بہتری کی دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تمہیں بھی یہی ملے گا۔ پھر میں بازار کو نکلا تو ابو درداءؓ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی رسول اللہﷺ سے ایسا ہی روایت کیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دنیا میں جلدی سزا کی دعا کرنا مکروہ ہے۔
1883: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک مسلمان کی عیادت کی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہو گیا تھا (یعنی بہت ضعیف اور ناتواں ہو گیا تھا)۔ آپﷺ نے اس سے استفسار فرمایا کہ تو کچھ دعا کیا کرتا تھا یا اللہ سے کچھ سوال کیا کرتا تھا؟ وہ بولا کہ ہاں! میں یہ کہا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو کچھ تو مجھے آخرت میں عذاب کرنے والا ہے ، وہ دنیا ہی میں کر لے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ سبحان اللہ! تجھ میں اتنی طاقت کہاں ہے کہ تو (دنیا میں) اللہ کا عذاب اٹھا سکے ، تو نے یہ کیوں نہیں کہا کہ اے اللہ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور مجھے جہنم کے عذاب سے بچا۔ پھر آپﷺ نے اس کے لئے اللہ عزوجل سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اچھا کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کسی تکلیف کی بناء پر موت کی آرزو کرنے کی کراہت اور دعائے خیر کا بیان۔
1884: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی شخص کسی نازل ہونے والی مصیبت یا آفت کی وجہ سے موت کی آرزو نہ کرے۔ اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے کہ اے اللہ!! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک جینا میرے لئے بہتر ہو اور اس وقت موت دے دینا جب مرنا میرے لئے بہتر ہو۔

1885: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت کے آنے سے پہلے موت کی دعا کرے۔ کیونکہ تم میں سے جو کوئی مر جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کو زیادہ عمر ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: ذکر کے بیان میں

باب : اللہ کے ذکر کی ترغیب اور ہمیشہ اللہ کا ذکر کر کے اس کا تقرب حاصل کرنے کی ترغیب۔
1886: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے خیال کے پاس ہوں (یعنی اس کے گمان اور اٹکل کے ساتھ۔ نووی نے کہا کہ یعنی بخشش اور قبول سے اس کے ساتھ ہوں) اور میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں (رحمت، توفیق، ہدایت اور حفاظت سے ) جب وہ مجھے یاد کرتا ہے۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے مجمع میں یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس مجمع میں یاد کرتا ہوں جو اس کے مجمع سے بہتر ہے (یعنی فرشتوں کے مجمع میں) اور جب بندہ ایک بالشت میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ مجھ سے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک باع (دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر) اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ میرے پاس چلتا ہوا اتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑا ہوا آتا ہوں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ذکر اللہ پر ہمیشگی اور اس کے ترک کے بیان میں۔
1887: ابو عثمان نہدی سیدنا حنظلہ اسیدیؓ سے روایت کرتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہﷺ کے کاتبوں میں سے تھے )، انہوں نے کہا کہ سیدنا ابو بکر صدیقؓ مجھ سے ملے اور پوچھا کہ اے حنظلہ! تو کیسا ہے ؟ میں نے کہا کہ حنظلہؓ تو منافق ہو گیا (یعنی بے ایمان)۔ سیدنا ابو بکرؓ نے کہا کہ سبحان اللہ! تو کیا کہتا ہے ؟ میں نے کہا کہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس ہوتے ہیں، آپﷺ ہمیں دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں تو گویا کہ وہ دونوں ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ پھر جب ہم آپﷺ کے پاس سے نکل آتے ہیں تو بیوی بچوں اور کاروبار میں مصروف ہو جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں۔ سیدنا ابو بکرؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ہمارا بھی یہی حال ہے۔ پھر میں اور سیدنا ابو بکرؓ دونوں رسول اللہﷺ کے پاس پہنچے تومیں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! حنظلہ تو منافق ہو گیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تیرا کیا مطلب ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! جب ہم آپﷺ کے پاس ہوتے ہیں اور آپ ہمیں دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں تو گویا کہ وہ دونوں ہماری آنکھ کے سامنے ہیں۔ پھر جب ہم آپﷺ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو بیوی بچوں اور دوسرے کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں اور بہت باتیں بھول جاتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم سدا اسی حال پر قائم رہو جس طرح میرے پاس رہتے ہو اور یاد الٰہی میں رہو تو البتہ فرشتے تم سے تمہارے بستروں اور تمہاری راہوں میں مصافحہ کریں لیکن اے حنظلہ! ایک ساعت دنیا کا کاروبار اور ایک ساعت رب کی یاد۔ تین بار یہ فرمایا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت پر اکٹھے ہونے کے بیان میں۔
1888: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مومن پر سے کوئی دنیا کی سختی دُور کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر سے آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دُور کرے گا۔ اور جو شخص مفلس کو مہلت دے (یعنی اس پر اپنے قرض کا تقاضا اور سختی نہ کرے ) تو اللہ تعالیٰ اس پر دنیا میں اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کا عیب ڈھانپے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اور آخرت میں اس کا عیب ڈھانکے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مدد میں رہے گا جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا اور جو شخص حصول علم کے لئے کسی راستے پر چلے (یعنی علم دین خالص اللہ کے لئے ) تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ سہل کر دے گا اور جو لوگ اللہ کے کسی گھر میں اللہ کی کتاب پڑھنے اور پڑھانے کے لئے جمع ہوں تو ان پر اللہ تعالیٰ کی سکینت اترتی ہے۔ اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر اپنے پاس رہنے والوں (یعنی فرشتوں) میں کرتا ہے اور جس کا نیک عمل سست ہو تو اس کا خاندان (نسب) اس کو آگے نہیں بڑھائے گا۔ (کچھ کام نہ آئے گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو اللہ کے ذکر اور اس کی حمد کے لئے بیٹھتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اس پر فخر کرتا ہے۔
1889: سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہؓ نے مسجد میں (لوگوں کا) ایک حلقہ دیکھا تو پوچھا کہ تم لوگ یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہؓ نے کہا اللہ کی قسم! کیا تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! صرف اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہؓ نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا اور میرا رسول اللہﷺ کے پاس جو مرتبہ تھا، اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث کا روایت کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث روایت کرتا ہوں)۔ ایک دفعہ رسول اللہﷺ اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا کہ تم کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ جل و علا کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کی قسم! تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا، سمجھا بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے فرشتوں میں فخر کر رہا ہے۔
 
Top