• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : منافقین کا نبیﷺ سے بخشش کی دعا کروانے سے اعراض کرنے کے متعلق۔
1939: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کون شخص مرار کی گھاٹی پر چڑھ جاتا ہے کہ اس کے گناہ ایسے معاف ہو جائیں جیسے بنی اسرائیل کے معاف ہو گئے تھے۔ سیدنا جابرؓ نے کہا کہ سب سے پہلے اس گھاٹی پر ہمارے گھوڑے چڑھے یعنی قبیلہ خزرج کے لوگوں کے ، پھر لوگوں کا تار بندھ گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کی بخشش ہو گئی مگر لال اونٹ والے کی نہیں۔ ہم اس شخص کے پاس گئے اور ہم نے کہا کہ چل رسول اللہﷺ تیرے لئے مغفرت کی دعا کریں۔ وہ بولا کہ اللہ کی قسم! میں اپنی گمشدہ چیز پاؤں تو مجھے تمہارے صاحب کی دعا سے زیادہ پسند ہے۔ سیدنا جابرؓ نے کہا کہ وہ شخص اپنی گمشدہ چیز ڈھونڈھ رہا تھا (وہ منافق تھا جبھی رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس کی بخشش نہیں ہوئی اور یہ آپﷺ کا معجزہ ہے آپﷺ نے جیسا فرمایا تھا وہ شخص ویسا ہی نکلا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : منافقوں کے ذکر اور ان کی نشانیوں کے بار ے میں۔
1940: قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمار بن یاسر سے پوچھا (اور عمار بن یاسر جنگ صفین میں سیدنا علیؓ کی طرف تھے ) کہ تم نے جو لڑائی (سیدنا علیؓ کی طرف سے ) کی، یہ تمہاری رائے ہے یا تم سے رسول اللہﷺ نے اس بارے میں کچھ فرمایا تھا؟ اگر رائے ہے تو رائے تو درست بھی ہوتی ہے اور غلط بھی ہوتی ہے۔ تو سیدنا عمارؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے کوئی ایسی بات نہیں فرمائی جو عام لوگوں سے نہ فرمائی ہو،اور سیدنا عمارؓ نے کہا کہ بیشک رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ بیشک میری امت میں (راوی حدیث شعبہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے انہوں نے یہ کہا تھا کہ مجھے سیدنا حذیفہ نے بیان کیا اور دوسرے راوی غندر کہتے ہیں کہ انہوں نے "حدثنی حذیفہ" کے الفاظ نہیں کہے ) بارہ منافق ہوں گے جو نہ جنت میں جائیں اور نہ ہی اس کی خوشبو پا سکیں گے حتی کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے۔ ان میں سے آٹھ کو تم سے ایک دبیلہ (پھوڑا) کافی ہو جائے گا (یعنی ان کی موت کا سبب بنے گا) یعنی ایک آگ کا چراغ ان کے کندھوں میں ظاہر ہو گا اور ان کے سینوں کو توڑتا ہوا نکل آئے گا۔ (یعنی اس پھوڑے میں ایک انگارا ہو گا جیسے چراغ رکھ دیا ہو، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لیلۃ عقبہ میں منافقین اور ان کی تعداد کے متعلق۔
1941: سیدنا ابو طفیل کہتے ہیں کہ عقبہ کے لوگوں میں سے ایک شخص اور سیدنا حذیفہؓ کے درمیان کچھ جھگڑا تھا جیسے لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ بولا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ اصحاب عقبہ کتنے تھے ؟ (اس سے مراد وہ منافقین ہیں جو غزوۂ تبوک کے سفر کے دوران ایک گھاٹی میں آپ ﷺ کو نقصان پہنچانے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے ، اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو ان کے شر سے محفوظ رکھا) لوگوں نے حذیفہ سے کہا جب وہ پوچھتا ہے تو اس کو بتا دو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں (رسول اللہﷺ سے ) خبر دی جاتی تھی کہ وہ چودہ آدمی تھے۔ اگر تو بھی ان میں سے ہے تو وہ پندرہ تھے۔ اور میں قسم سے کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے دنیا اور آخرت میں دشمن تھے اور باقی تینوں نے یہ عذر کیا (جب ان سے پوچھا گیا اور ملامت کی گئی) کہ ہم نے تو رسول اللہﷺ کے منادی (کہ عقبہ کے راستے سے نہ آؤ) کی آواز بھی نہیں سنی اور نہ اس قوم کے ارادہ کی ہم خبر رکھتے ہیں۔ اور (اس وقت) رسول اللہﷺ پتھریلی زمین میں تھے۔ پھر چلے اور فرمایا کہ (اگلے پڑاؤ پر) پانی تھوڑا ہے ، تو مجھ سے پہلے کوئی آدمی پانی پر نہ جائے جب آپﷺ وہاں تشریف لے گئے تو کچھ (منافق) لوگ وہاں پہنچ چکے تھے تو آپﷺ نے اس دن ان پر لعنت فرمائی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان بھاگتی ہے۔
1942: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو گلوں یعنی دو ریوڑوں کے درمیان ماری ماری پھرتی ہو، کبھی اس ریوڑ میں آتی ہو اور کبھی اس میں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

باب : منافق کی موت پر سخت ہوا کا چلنا۔

1943: سیدنا جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک سفر سے واپس آ رہے تھے ، جب مدینہ کے قریب پہنچے تو ایسے زور کی ہوا چلی کہ سوار زمین میں دبنے کے قریب ہو گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ ہوا کسی منافق کے مرنے کے لئے چلی ہے۔ جب آپﷺ مدینہ پہنچے تو منافقوں میں سے ایک بڑا منافق مر چکا تھا (یہ رسول اللہﷺ کا ایک معجزہ تھا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قیامت کے دن منافقین کے لئے سخت عذاب کی سختی۔
1944: سیدنا سلمہ بن اکوعؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک آدمی کی عیادت کی جس کو بخار آر رہا تھا۔ میں نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے آج کی طرح کسی شخص کو اتنا سخت گرم نہیں دیکھا (بخار کی شدت کی وجہ سے اس کا جسم سخت گرم تھا) رسول اللہﷺ نے فرمایا کیا میں تم سے اس شخص کے بارے میں بیان نہ کروں جو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ گرم ہو گا؟ وہ یہ دونوں سوار ہیں جو پیٹھ موڑ کر جا رہے ہیں (یہ دو آدمیوں کے بارہ میں جو کہ اس وقت آپﷺ کے ساتھیوں میں سے تھے۔ یہ اس لئے فرمایا کہ وہ دونوں منافق تھے اور آپﷺ ان کے نفاق سے باخبر تھے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : زمین کا منافق، مرتد شخص کی لاش کو باہر پھینکنا اور لوگوں کا (اسی حالت میں) اس کو چھوڑ دینا۔
1945: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ہماری قوم بنی نجار میں سے ایک شخص تھا جس نے سورۂ بقرہ اور آلِ عمران پڑھی تھیں اور وہ رسول اللہﷺ کے لئے لکھا کرتا تھا۔ پھر وہ بھاگ گیا اور اہلِ کتاب سے مل گیا۔ انہوں نے اس کو اٹھایا (یعنی اس کی آؤ بھگت کی) اور کہنے لگے کہ یہ محمدﷺ کا منشی تھا۔ وہ لوگ اس کے مل جانے سے خوش ہوئے۔ پھر تھوڑے دنوں میں اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کیا تو انہوں نے اس کے لئے قبر کھودی اور دفنا دیا۔ صبح کو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے۔ پھر انہوں نے گڑھا کھودا اور اس کو دفن کر دیا۔ پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے۔ پھر گڑھا کھود کر اس کو دفن کر دیا۔ پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش کو زمین نے باہر پھینک دیا۔ آخر اس کو یونہی پڑا ہوا چھوڑ دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: قیامت کے متعلق۔

باب : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے گا اور ساتوں آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔
1946: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے ؟ کہاں ہیں غرور والے ؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے ہاتھ کے مثل ہے اور اسی واسطے دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں)، پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے ؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے ؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قیامت کے دن زمین کی حالت کا بیان۔
1947: سیدنا سہل بن سعدؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ میدے کی روئی کی طرح سفید، سرخی مارتی ہوئی زمین پر اکٹھے کئے جائیں گے ، اس میں کسی کا نشان باقی نہ رہے گا (یعنی کوئی عمارت جیسے مکان یا مینار وغیرہ نہ رہے گی صاف چٹیل میدان ہو جائے گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ہر آدمی اسی حالت پر اٹھایا جائے گا جس حالت پر وہ مرا تھا۔
1948: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ ہر آدمی قیامت کے دن اسی حالت پر اٹھے گا، جس حالت پر مرا تھا (یعنی کفر یا ایمان پر۔ تو اعتبار خاتمہ کا ہے اور آخری وقت کی نیت کا ہے )
 
Top