• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عورتیں جنت میں تھوڑی ہوں گی۔
1970: ابو التیاح کہتے ہیں کہ مطرف بن عبد اللہ کی دو عورتیں تھیں، وہ ایک عورت کے پاس سے آئے تو دوسری بولی کہ تو فلاں عورت کے پاس سے آیا ہے ؟ مطرف نے کہا کہ میں عمران بن حصین کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جنت کے رہنے والوں میں عورتیں بہت کم ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جنتیوں اور دوزخیوں اور دنیا میں ان کی نشانیوں کے بیان میں۔
1971: سیدنا حارثہ بن وہبؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ کیا میں تمہیں جنت کے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ لوگوں نے کہا کہ بتلائیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہر کمزور ، لوگوں کے نزدیک ذلیل،اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا لے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کر دے۔ اور پھر فرمایا کہ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کے با رے میں نہ بتاؤں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں! بتلائیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہر جھگڑالو، بڑے پیٹ والا اور مغرور یا ہر مال جمع کرنے والا مغرور۔

1972: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کئی لوگ ایسے ہیں کہ غبار آلود، پریشان حالت میں دروازوں پر سے دھکیلے جاتے ہیں (لیکن) اگر وہ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں، تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کر دے (یعنی اللہ کے نزدیک مقبول ہیں گو دنیا داروں کی نظروں میں حقیر ہیں)۔

1973: سیدنا عیاض بن حمار مجاشعیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک دن خطبہ میں فرمایا کہ آگاہ رہو کہ میرے رب نے مجھے حکم کیا ہے کہ تمہیں وہ باتیں سکھلاؤں جو تمہیں معلوم نہیں ہیں اللہ تعالیٰ نے مجھے بتائی ہیں۔ جو مال اپنے بندے کو دوں وہ اس کے لئے حلال ہے (یعنی جو شرع کی رو سے حرام نہیں ہے وہ حلال ہے ، لیکن لوگوں نے اس کو حرام کر رکھا ہو جیسے گھوڑا، زیبرا، گوہ، شارک مچھلی وغیرہ) اور میں نے اپنے سب بندوں کو مسلمان پیدا کیا ہے (یا گناہوں سے پاک یا استقامت پر اور ہدایت کی قابلیت پر اور بعضوں نے کہا کہ مراد وہ عہد ہے جو دنیا میں آنے سے پہلے لیا تھا) پھر ان کے پاس شیطان آئے اور ان کو ان کے دین سے ہٹا دیا (یا ان کے دین سے روک دیا) اور جو چیزیں میں نے ان کے لئے حلال کی تھیں، وہ حرام کیں اور ان کو میرے ساتھ شرک کرنے کا حکم کیا جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کو دیکھا، پھر کیا عرب کیا عجم سب کو بُرا سمجھا سوائے ان چند لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے (دین حق پر) باقی تھے۔ (یعنی عرب و عجم کی اکثریت سوائے چند لوگوں کے جو عیسیٰؑ کے پیرو کاروں میں سے توحید پرست تھے ، باقی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والے تھے ، اس لئے بُرا سمجھا) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے تجھے اس لئے بھیجا کہ تجھے آزماؤں (صبر اور استقامت اور کافروں کی ایذا پر) اور ان لوگوں کو آزماؤں جن کے پاس تمہیں بھیجا (کہ ان میں سے کون ایمان قبول کرتا ہے ، کون کافر رہتا ہے اور کون منافق) اور میں نے تجھ پر ایسی کتاب اتاری جس کو پانی نہیں دھوتا (کیونکہ وہ کتاب صرف کاغذ پر نہیں لکھی بلکہ سینوں پر نقش ہے )، تو اس کو سوتے جاگتے میں پڑھتا ہے اور اللہ نے مجھے قریش کے لوگوں کو جلا دینے کا حکم کیا (یعنی شدت سے حق سنانے کا) میں نے عرض کیا کہ اے رب! وہ تو میرا سر توڑ کر روٹی کی طرح کر ڈالیں گے اس کے ٹکڑے کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کو نکال دے جیسے انہوں نے تجھے نکالا اور ان سے جہاد کر، ہم تیری مدد کریں گے اور خرچ کر،ہم عنقریب تجھ پر خرچ کریں گے (یعنی تو اللہ کی راہ میں خرچ کر، اللہ تجھے دے گا) اور تو لشکر بھیج، ہم ویسے (فرشتوں کے ) پانچ لشکر بھیجیں گے اور جو لوگ تیری اطاعت کریں، ان کو لیکر ان سے لڑ جو تیرا کہا نہ مانیں۔ فرمایا کہ جنت والے تین شخص ہیں، ایک تو وہ جو حکومت رکھتا ہے اور انصاف کرتا ہے ، سچا ہے اور نیک کاموں کی توفیق دیا گیا ہے۔ دوسرا وہ جو ہر رشتہ دار اور مسلمان پر مہربان اور نرم دل ہے۔ تیسرا جو پاک دامن ہے یا سوال نہیں کرتا اور بچوں والا ہے۔ اور دوزخ والے پانچ شخص ہیں ایک تو وہ کمزور، جس کو تمیز نہیں (کہ بُری بات سے بچے ) جو تم میں تابعدار ہیں، نہ وہ گھر بار چاہتے ہیں اور نہ مال (یعنی محض بے فکری۔ حلال حرام سے غرض نہ رکھنے والے۔ آج تو نام نہاد امیر اور حکمران لوگ بھی داخل ہیں) دوسرا وہ چور کہ جب اس پر کوئی چیز، اگرچہ حقیر ہو ، کھلے ، تو وہ اس کو چرائے۔ تیسرا وہ شخص جو صبح اور شام تجھ سے تیرے گھر والوں اور تیرے مال کے مقدمہ میں فریب کرتا ہے۔ اور آپﷺ نے بخیل یا جھوٹے کا بیان کیا (کہ وہ بھی دوزخی ہیں) اور شنظیر یعنی گالیاں بکنے والا اور فحش کہنے والا (وہ بھی جہنمی ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جنتی اور دوزخی جہاں ہوں گے ، ہمیشہ رہیں گے۔
1974: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب جنت والے جنت میں چلے جائیں گے اور دوزخ واے دوزخ میں تو موت لائی جائے گی اور جنت اور دوزخ کے بیچ میں ذبح کی جائے گی، پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے جنت والو! اب موت نہیں اور اے دوزخ والو! اب موت نہیں۔ جنت والوں کو یہ سن کر خوشی پر خوشی حاصل ہو گی اور دوزخ والوں کو رنج پر رنج زیادہ ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: جہنم کے متعلق۔

باب : دوزخ کی باگوں کے بیان میں۔
1975: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس دن جہنم لائی جائے گی، اس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی، اور ایک باگ کو ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اس کو کھینچ رہے ہوں گے (تو کل فرشتے جو جہنم کو کھینچ کر لائیں گے چار ارب نوے کروڑ ہوئے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : گرمی جہنم کی شدت کے بیان میں۔
1976: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ تمہاری آگ جس کو آدمی روشن کرتا ہے ، جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اللہ کی قسم! یہی آگ (جلانے کو) کافی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ تو اس سے انہتر حصے زیادہ گرم ہے اور ہر حصہ میں اتنی ہی گرمی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جہنم کی گہرائی کی دوری کے بیان میں۔
1977: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھے تھے ایک دھماکے کی آواز آئی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک پتھر ہے ، جو جہنم میں ستر برس پہلے پھینکا گیا تھا۔ وہ جا رہا تھا، اب اس کی تہہ میں پہنچا ہے (معاذ اللہ جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہہ تک ستر برس کی راہ ہے اور وہ بھی اس تیز حرکت سے جیسے پتھر اوپر سے نیچے کو گرتا ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اہل دوزخ میں سے ہلکے سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا، اس کا بیان۔
1978: سیدنا نعمان بن بشیرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سب سے ہلکا عذاب اس کو ہو گا (جس سے ) جو دو جوتیاں اور دو تسمے آگ کے پہنے ہو گا اس کا بھیجا اس طرح ابلے گا جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے۔ وہ سمجھے گا کہ اس سے زیادہ سخت عذاب کسی کو نہیں ہوا حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عذاب والوں کو کہاں کہاں تک آگ پہنچے گی؟
1979: سیدنا سمرہ بن جندبؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا: بعض کو جہنم کی آگ ٹخنوں تک پکڑے گی اور بعض کو گھٹنوں تک اور بعض کو کمر بند تک اور بعض کو گردن کے نچلے حصے تک۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آگ میں متکبرین داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور لوگ۔
1980: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جنت اور دوزخ نے بحث کی۔ دوزخ نے کہا کہ مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور زور والے ہیں اور جنت نے کہا کہ مجھے کیا ہوا کہ مجھ میں وہی لوگ آئیں گے جو لوگوں میں ناتواں ہیں اور ان میں (دنیا کے لحاظ) سے گرے پڑے ہیں اور عاجز ہیں (یعنی اکثر یہی لوگ ہوں گے )، تب اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے ، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا اور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے ، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب کروں گا اور تم دونوں بھری جاؤ گی۔ پس دوزخ اس وقت نہ بھرے گی (اور سیر نہ ہو گی) جب تک اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا۔ وہ کہے گی کہ بس بس، تب بھر جائے گی اور بعض حصے بعض سے سمٹ جائیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں سے کسی پر ظلم نہ کرے گا اور جنت کے لئے دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جہنم میں اس شخص کا عذاب، جس نے غیر اللہ کے نام پر اونٹنیوں کو چھوڑ دیا (نہ دودھ دوہتے ہیں اور نہ سواری کرتے ہیں)۔
1981: ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بحیرہ وہ جانور ہے جسکا دودھ دوہنا بتوں کے لئے موقوف کیا جاتا کہ کوئی آدمی اس جانور کا دودھ نہ دوہ سکتا تھا، اور سائبہ وہ ہے جس کو اپنے معبودوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے کہ اس پر کوئی بوجھ نہ لادتے تھے۔ اور ابن مسیب نے کہا کہ سیدنا ابو ہریرہؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ اپنی آنتیں جہنم میں کھینچ رہا تھا اور سب سے پہلے سائبہ اسی نے نکالا تھا
 
Top