• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ایمان کیا ہے ؟ اور اس کی اچھی عادات کا بیان۔
15: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ عبدالقیس کے رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہﷺ! ہم ربیعہ کی ایک شاخ ہیں، اور ہمارے اور آپﷺ کے بیچ میں قبیلہ مضر کے کافر ہیں اور ہم آپﷺ کے پاس حرام مہینوں کے علاوہ (کسی اور مہینے میں) نہیں آ سکتے تو ہمیں ایسے کام کا حکم کیجئے کہ جسے ہم ان لوگوں کو بتلائیں جو ہمارے پیچھے (رہ گئے ) ہیں اور ہم اس کام کی وجہ سے جنت میں جائیں، جب کہ ہم اس پر عمل کریں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں وہ یہ ہیں کہ) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کے مالوں میں سے پانچواں حصہ ادا کرو اور میں تمہیں چار چیزوں سے منع کرتا ہوں۔ کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور روغنی برتن اور نقیر سے۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہﷺ ! نقیر آپ نہیں جانتے۔ آپﷺ نے فرمایا کیوں نہیں جانتا، نقیر ایک لکڑی ہے ، جسے تم کھود لیتے ہو، پھر اس میں قطیعا (ایک قسم کی چھوٹی کھجور، اس کو شریر بھی کہتے ہیں) بھگوتے ہو۔ سعید نے کہا یا"تمر' بھگوتے ہو۔ پھر اس میں پانی ڈالتے ہو۔ جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو اس کو پیتے ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے (نشہ میں آ کر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی، اپنے بھائی کو جس کو سب سے زیادہ چاہتا ہے تلوار سے مارتا ہے۔ شراب کی برائیوں میں سے یہ ایک بڑی بُرائی ہے ، جسے آپ نے بیان کیا) راوی نے کہا کہ ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا (جس کا نام جہم تھا) اس کو اسی نشہ کی وجہ سے ایک زخم لگ چکا تھا اس نے کہا لیکن میں اس کو رسول اللہﷺ سے شرم کے مارے چھپاتا تھا۔ میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ چمڑے کی مشقوں میں پیو، جن کا منہ (ڈوری یا تسمے سے ) باندھا جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! ہمارے ملک میں چوہے بہت ہیں، وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے تو آپﷺ نے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں پیو اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں، اگرچہ ان کو چوہے کاٹ ڈالیں، اگرچہ ان کو چوہے کاٹ ڈالیں۔ (یعنی جس طور سے ہو سکے چمڑے ہی کے برتن میں پیو، چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں) راوی نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے عبدالقیس کے اشج سے فرمایا کہ تجھ میں دو خصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ، ایک تو عقلمندی اور دوسری سہولت اور اطمینان۔ (یعنی جلدی نہ کرنا)۔

16: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کونسا عمل افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے کہا کونسا بندہ آزاد کرنا افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ اس کے مالک کو عمدہ معلوم ہوا ور جس کی قیمت بھاری ہو۔ میں نے کہا کہ اگر میں یہ نہ کر سکوں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تو کسی صانع کی مدد کر یا کسی بے ہنر شخص کے لئے مزدوری کر (یعنی جو کوئی کام اور پیشہ نہ جانتا ہو اور روٹی کا محتاج ہو) میں نے کہا اگر میں خود ناتواں ہوں؟ (یعنی کام نہ کر سکوں یا کوئی کسب نہ کر سکوں؟) آپﷺ نے فرمایا کہ تو کسی سے بُرائی نہ کر، یہی تیرا اپنے نفس پر صدقہ ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ایمان کا حکم اور اللہ کی پناہ مانگنا شیطانی وسوسہ کے وقت۔
17: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ لوگ تم سے علم کی باتیں پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہیں گے اللہ نے تو ہمیں پیدا کیا، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ راوی نے کہا کہ سیدنا ابو ہریرہؓ اس حدیث کو بیان کرتے وقت ایک شخص کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا سچ کہا اللہ اور اس کے رسول نے ،مجھ سے دو آدمی یہی پوچھ چکے اور یہ تیسرا ہے یا یوں کہا کہ ایک آدمی پوچھ چکا ہے اور یہ دوسرا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اے ابو ہریرہ!ﷺ لوگ تجھ سے (دین کی باتیں) پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یوں کہیں گے کہ بھلا اللہ تو یہ ہے اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ کہتے ہیں کہ ایک بار میں مسجد میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں کچھ دیہاتی آئے اور کہنے لگے کہ اے ابو ہریرہ! اللہ تو یہ ہے ، اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ یہ سن کر سیدنا ابو ہریرہؓ نے ایک مٹھی بھر کنکریاں ان کو ماریں اور کہا کہ اٹھو، اٹھو! سچ کہا تھا میرے دوست رسول اللہﷺ نے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ پر ایمان لانے اور اس پر ڈٹ جانے کے متعلق۔
18: سیدنا سفیان بن عبد اللہ الثقفیؓ سے روایت ہے کہ میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! مجھے اسلام میں ایک ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر میں اس کو آپﷺ کے بعد (اور ابو اسامہ کی روایت میں ہے کہ آپﷺ کے سوا) کسی سے نہ پوچھوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کہہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر قائم رہ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے معجزات اور ان پر ایمان لانے کے متعلق۔
19: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ہر ایک پیغمبر کو وہی معجزے ملے ہیں جو اس سے پہلے دوسرے پیغمبر کو مل چکے تھے پھر ایمان لائے اس پر آدمی لیکن مجھے جو معجزہ ملا وہ قرآن ہے جو اللہ نے میرے پاس بھیجا (ایسا معجزہ کسی پیغمبر کو نہیں ملا) اس لئے میں امیدکرتا ہوں کہ میری پیروی کرنے والے قیامت کے دن سب سے زیادہ ہوں گے۔

20: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے (میرے اس زمانہ سے قیامت تک )کوئی یہودی یا نصرانی (یا اور کوئی دین والا) میرا حال سنے پھر اس پر ایمان نہ لائے جو کہ میں دیکر بھیجا گیا ہوں (یعنی قرآن و سنت پر) تو وہ جہنم میں جائے گا۔

21: سیدنا صالح بن صالح الہمدانی ، شعبی سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا جو کہ خراسان کا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا کہ ہمارے ملک کے لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے پھر اس سے نکاح کر لے تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی قربانی کے جانور پر سواری کرے۔ شعبی نے کہا کہ مجھ سے ابو بردہ بن ابی موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا "تین قسم کے آدمیوں کو دوہرا ثواب ملے گا۔ ایک تو وہ شخص جو اہل کتاب میں سے ہو" (یعنی یہودی یا نصرانی) اپنے پیغمبر پر ایمان لایا ہو اور پھر میرا زمانہ پائے اور مجھ پر بھی ایمان لائے ، میری پیروی کرے اور مجھے سچا جانے گا تو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس غلام کو جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے مالک کا بھی، اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس شخص کو جس کے پاس ایک لونڈی ہو، پھر اچھی طرح اس کو کھلائے اور پلائے اس کے بعد اچھی طرح تعلیم و تربیت کرے ، پھر اس کو آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اس کو بھی دوہرا ثواب ہے۔ پھر شعبی نے خراسانی سے کہا کہ تو یہ حدیث بغیر محنت کئے لے لے ، نہیں تو ایک شخص اس سے چھوٹی حدیث کے لئے مدینے تک سفر کیا کرتا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ان عادتوں کا بیان کہ جس میں یہ عادتیں پیدا ہو گئیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔
22: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین باتیں جس میں ہوں گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس اور حلاوت پائے گا۔ ایک تو یہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھے۔ دوسرے یہ کہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے واسطے دوستی رکھے (یعنی دنیا کی کوئی غرض نہ ہو اور نہ ہی اس سے ڈر ہو) تیسرے یہ کہ کفر میں لوٹنے کو بعد اس کے کہ اللہ نے اس سے بچا لیا اس طرح برا جانے جیسے آگ میں ڈال دیا جانا۔

23: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کو میری محبت اولاد، ماں بآپﷺ ور سب لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔

24: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ کوئی آدمی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے یا ہمسایہ بھائی کے لئے وہی نہ چاہے جو وہ اپنے لئے چاہتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہو گیا، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔
25: سیدنا عباس بن عبدالمطلبؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ اس نے ایمان کا مزا چکھ لیا جو اللہ کے پروردگار عالم (لائق عبادت) ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمدﷺ کے پیغمبر ہونے پر راضی ہو گیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس شخص میں چار باتیں موجود ہوں، وہ خالصتاً منافق ہے۔
26: سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: چار باتیں جس میں ہوں گی وہ تو خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے ایک خصلت ہو گی، تو اس میں نفاق کی ایک ہی عادت ہے ، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے۔ ایک تو یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، دوسری یہ کہ جب معاہدہ کرے تو اس کے خلاف کرے ، تیسری یہ کہ جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے ، چوتھی یہ کہ جب جھگڑا کرے تو بدکلامی کرے یا گالی گلوچ کرے۔ اور سفیان کی روایت میں "خلہ" کی جگہ "خصلۃ"کا لفظ ہے۔

27: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹی بات کرے ، جب وعدہ کرے تو وعدہ کے خلاف کرے اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مومن کی مثال کھیت کے نرم جھاڑ کی سی اور منافق اور کافر کی مثال صنوبر (کے درخت) کی سی ہے۔
28: سیدنا کعب بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کھیت کا نرم جھاڑ ہو، ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے ، کبھی اس کو گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کر دیتی ہے ، یہاں تک کہ سوکھ جاتا ہے۔ اور کافر کی مثال ایسی ہے جیسے صنوبر کا درخت، جو اپنی جڑ پر سیدھا کھڑا رہتا ہے ، اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی یہاں تک کہ ایک بارگی اکھڑ جاتا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ مومن کی مثال اس کھیتی کی طرح ہے جس کو ہوا کبھی گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کھڑا کر دیتی ہے حتی کہ وہ پک کر تیار ہو۔ اور منافق کی مثال اس صنوبر کے درخت کی طرح ہے سیدھا کھڑا ہو اور اس کو کوئی چیز نہ پہنچے۔
وضاحت : اجل سے مراد وقت مقررہ ہے اور کھیتی کے لئے اجل: اس کا پک جانا اور کٹائی کے تیار ہونا ہے (م۔ع)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مومن کی مثال کھجور کے درخت کی سی ہے۔
29: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے ، بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرمﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو مومن (مسلم) کے مشابہ ہے یا مسلمان آدمی کی طرح ہے ، (اس کی نشانی یہ ہے کہ) اس کے پتے نہیں گرتے ، پھل ہر وقت دیتا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ یہ کھجور کا درخت ہے اور میں نے دیکھا کہ سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمرؓ کوئی بات نہیں کر رہے تو میں نے بات کرنا یا کچھ کہنا اچھا خیال نہ کیا۔ (بعد میں آپﷺ نے کھجور کا درخت بتایا۔ اور عبد اللہ بن عمرؓ نے سیدنا عمرؓ سے ذکر کیا ) تو سیدنا عمرؓ نے کہا کہ اگر تو اس وقت بول دیتا تو مجھے ایسی چیزوں سے زیادہ پسند تھا۔ (یعنی مجھے بہت خوشی ہوتی)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حیاء ایمان میں سے ہے۔
30: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ایمان کی ستر پر کئی یا ساٹھ پر کئی شاخیں ہیں۔ ان سب میں افضل لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے اور ان سب میں ادنیٰ، راہ میں سے موذی چیز کا ہٹانا ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔

31: سیدنا ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصینؓ کے پاس ایک رہط (دس سے کم مردوں کی جماعت کو رہط کہتے ہیں) میں تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی تھے۔ سیدنا عمرانؓ نے اس دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ حیا خیر ہے بالکل، یا حیا بالکل خیر ہے۔ بشیر بن کعب نے کہا کہ ہم نے بعض کتابوؑ میں یا حکمت میں دیکھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو سکینہ اور وقار ہے اللہ تعالیٰ کے لئے اور ایک حیا ضعفِ نفس ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمرانؓ کو اتنا غصہ آیا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور انہوں نے کہا کہ میں تو رسول اللہﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا ہے۔ سیدنا ابو قتادہ نے کہا کہ سیدنا عمرانؓ نے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔ بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی تو سیدنا عمران غصہ ہوئے (اور انہوں نے بشیر کو سزا دینے کا قصد کیا) تو ہم سب نے کہا کہ اے ابو نجید! (یہ سیدنا عمران بن حصینؓ کی کنیت ہے ) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان ہے ) اس میں کوئی عیب نہیں۔ (یعنی وہ منافق یا بے دین یا بدعتی نہیں ہے جیسے تم نے خیال کیا)۔
 
Top