• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: انبیاء علیہم السلام کا ذکر اور ان کے فضائل..
باب : آدم علیہ السلام کی پیدائش کی ابتداء کے بارے میں۔
باب : سیدنا ابراہیمؑ کی فضیلت میں۔
باب : سیدنا ابراہیمؑ کا ختنہ کرنا۔
باب : سیدنا ابراہیمؑ کے قول (رب ارنی ... الایة) کے بارے میں اور سیدنا لوطؑ اور یوسفؑ کا ذکر۔
باب : سیدنا ابراہیمؑ کے قول کہ "میں بیمار ہوں" اور اس قول کہ "بلکہ کیا ہے اس کو ان کے بڑے نے " اور سارہ کے متعلق کہ "یہ میری بہن ہے "۔
باب : سیدنا موسیٰؑ اور اللہ تعالی کے فرمان"فبراہ الله مما" ... کے متعلق۔
باب : سیدنا موسیٰؑ کا قصہ ، خضرؑ کے ساتھ۔
باب : نبیﷺ کا فرمان "لا تفضلوا بین" ... کے متعلق۔
باب : سیدنا موسیٰؑ کی وفات کے متعلق۔
باب : نبیﷺ کے فرمان "مر رت علی موسیٰ ... " کے متعلق۔
باب : سیدنا یوسفؑ کے متعلق۔
باب : سیدنا زکریاؑ کے متعلق۔
باب : سیدنا یونسؑ کے متعلق۔
باب : سیدنا عیسیٰؑ کے متعلق۔
باب : سوائے مریم اور عیسیٰ علیہما السلام کے باقی ہر بچے کو شیطان مس کرتا ہے۔
باب : سیدنا عیسیٰؑ کے قول "امنت بالله وکذبت نفسی" کے متعلق۔
نبیﷺ کے صحابہؓ کی فضیلت کا بیان.
کتاب: سیدنا ابو بکر صدیقؓ کی فضیلت..
باب : نبیﷺ کے قول "مَﷺ ظَنُّکَ باثْنَیْن" ... کے متعلق۔
باب : نبیﷺ کے فرمان"إنَّ أَمَنَّ النَّاس" کے متعلق۔
باب : نبیﷺ کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ پیارے سیدنا ابو بکرؓ تھے۔
باب : نیکی کے سارے کام سیدنا ابو بکرؓ میں جمع تھے اور وہ جنتی ہیں۔
باب : نبیﷺ کا فرمان کہ "میں بھی سچ مانتا ہوں، ابو بکر اور عمر بھی سچ مانتے ہیں"۔
باب : صدیق و فاروق کی رفاقت نبیﷺ کے ساتھ۔
باب : سیدنا ابو بکر صدیقؓ کو خلیفہ بنانا۔
باب : سیدنا عمر بن خطابؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عثمان بن عفانؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا علی بن ابی طالبؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا طلحہ بن عبید اللہؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا زبیر بن عوامؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا حسن صاور حسینؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا بنت محمدﷺ کی فضیلت کا بیان۔
باب : نبیﷺ کے اہل بیت کی فضیلت۔
باب : نبیﷺ کی زوجہ مطہرہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
باب : اسی سے متعلق اور امّ زرع کی حدیث کے بیان میں۔
باب : نبیﷺ کی زوجہ مطہر اُمّ المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کابیان۔
باب : اُمّ المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
باب : اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا انس بن مالکؓ کی والدہ، سیدہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا اسامہ بن زید کی والدہ، سیدہ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا زید بن حارثہؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا زید بن حارثہؓ اور اسامہ بن زیدؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو بکر صدیقؓ کے غلام، سیدنا بلال بن رباحؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا سلمان، صہیب اور بلال ث کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا انس بن مالکؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا جعفر بن ابی طالب، اسماء بنتِ عمیس اور ان کی کشتی والوں کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن جعفرؓ بن ابی طالب کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن حرامؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا عبد اللہ بن سلامؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو طلحہ انصاری اور ان کی زوجہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابی بن کعبؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو ذر غفاریؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو موسیٰ اور ابو عامر اشعری رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو ہریرہ دوسیؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو دجانہ سماک بن خرشہؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا ابو سفیان صخر بن حربؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا جلیبیبؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا حسان بن ثابتؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : سیدنا جریر بن عبد اللہ بجلیؓ کی فضیلت کا بیان۔
باب : اصحابِ شجرہ ث کی فضیلت کا بیان۔
باب : شہدائے بدر کی فضیلت کا بیان۔
باب : قریش، انصار اور ان کے علاوہ کی فضیلت کا بیان۔
باب : قریش کی عورتوں (کی فضیلت) کا بیان۔
باب : انصار کے فضائل کا بیان۔
باب : انصار کے گھروں میں بھلائی ہونے کا بیان۔
باب : انصار سے اچھا برتاؤ کرنے کے متعلق۔
باب : اشعریین کے فضائل کے بارے میں۔
باب : "غفار" اور "اسلم" قبائل کے لئے نبیﷺ کی دعا۔
باب : (قبیلہ) "مزینہ" ، "جہینہ"' اور "غفار" کی فضیلت کا بیان۔
باب : جو بنو طئی کے بارے میں ذکر کیا گیا۔
باب : قبیلہ دوس کے متعلق جو کچھ ذکر کیا گیا۔
باب : بنی تمیم کی فضیلت کے بارے میں۔
باب : نبیﷺ کے اصحاب کے بھائی چارے کے متعلق۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا قول کہ میں اپنے صحابہ کرام ث کے لئے بچاؤ ہوں اور میرے اصحاب میری امت کے لئے بچاؤ ہیں۔
باب : اس آدمی کے متعلق جس نے نبیﷺ کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبیﷺ کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبیﷺ کے دیکھنے والوں کو دیکھا۔
باب : بہترین زمانہ صحابہ کرامؓ کا زمانہ ہے ، پھر وہ جو ان کے بعد والا ہے ، پھر وہ جو ان کے بعد والا ہے۔
باب : لوگوں کو مختلف کانیں پاؤ گے۔
باب : نبیﷺ کا فرمان کہ جو چیز آج زمین پر سانس والی موجود ہے وہ سو سال تک ختم ہو جائے گی۔
باب : نبیﷺ کے اصحاب کو گالی دینے کی ممانعت اور بعد والوں پر ان کی فضیلت۔
باب : اویس قرنی (تابعی) کا ذکر اور ان کی فضیلت کا بیان۔
باب : مصر اور اہلِ مصر کے بارے میں۔
باب : عمان کے بارے میں جو آیا ہی۔
باب : فارس (ایران) کے بارے میں جو بیان ہوا۔
باب : آدمیوں کی مثال ان سو اونٹوں کی طرح ہے جن میں سواری کے لائق کوئی بھی نہ ہو۔
باب : بنو ثقیف میں سے جس جھوٹے اور ہلاکو کا ذکر کیا گیا ہے۔
کتاب: نیکی اور سلوک کے مسائل..
باب : والدین کے ساتھ نیکی کرنے کے بیان میں اور ان میں زیادہ حق کس کا ہے؟
باب : والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہے۔
باب : والدین کے ساتھ رہنے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے کی غرض سے جہاد کو ترک کرنے کے متعلق۔
باب : نبیﷺ کا فرمان کہ "اللہ تعالیٰ نے ماں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا ہے۔
باب : اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے والدین یا ان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا، پھر (انکی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہوا۔
باب : بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے۔
باب : بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کے بیان میں۔
باب : صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھاتا ہے۔
باب : صلہ رحمی کرنا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں۔
باب : صلہ رحمی اور قطع رحمی کے متعلق۔
باب : یتیم کی پرورش کرنے والے کے متعلق۔
باب : بیواؤں اور مسکینوں کے لئے کمانے والے کے ثواب میں۔
باب : اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کرنے والوں کی فضیلت۔
باب : آدمی جس کے ساتھ محبت رکھتا ہے (روزِ قیامت) اسی کے ساتھ ہو گا۔
باب : جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ محبت کرتا ہے تو اپنے بندوں میں بھی اس کی محبت ڈال دیتا ہی۔
باب : روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں۔
باب : مومن (دوسرے ) مومن کے لئے عمارت ی طرح ہے۔
باب : (سب مومن) رحمت و شفقت کے لحاظ سے ایک آدمی کی طرح ہیں..
باب : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہیں کرتا اور اس کو ذلیل بھی نہیں کرتا۔
باب : بندہ پر پردہ پوشی کے بیان میں۔
باب : ساتھ بیٹھنے والوں کی سفارش کرنے کے بیان میں۔
باب : نیک ساتھی کی مثال۔
باب : ہمسایہ کے ساتھ (حسن سلوک کرنے ) کی وصیت کے متعلق۔
باب : نیکی میں ہمسایوں کا (خاص) خیال رکھنے کے متعلق۔
باب : نرمی کے بارے میں۔
باب : بیشک اللہ تعالیٰ نرمی کو پسند فرماتا ہے۔
باب : تکبر کرنے والے کے عذاب کے بار ے میں۔
باب : اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھانے والے کے متعلق۔
باب : نرمی اور اس شخص کے متعلق جس کی بُرائی سے بچا جائے۔
باب : درگزر کرنے کے بیان میں۔
باب : غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لینے والے کے متعلق۔
باب : غصہ کے وقت پناہ مانگنے کا بیان۔
باب : انسان اس طرح پیدا کیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے گا۔
باب : نیکی اور گناہ کے بارے میں۔
باب : اس آدمی کے بارے میں جو راستہ سے گندگی یا تکلیف دینے والی چیز کو دُور کرتا ہے۔
باب : جو کانٹا یا کوئی مصیبت مومن کو پہنچتی ہے ، اس (کے ثواب) کا بیان۔
باب : جو تکلیف اور رنج مومن کو پہنچتا ہے اس کے ثواب کا بیان۔
باب : ایک دوسرے کے ساتھ حسد بغض اور دشمنی کی ممانعت کے بارے میں۔
باب : ان دونوں میں اچھا وہ ہے جو سلام کی ابتداء کرے۔
باب : کینہ رکھنے اور آپس میں قطع کلامی کے متعلق۔
باب : (مسلمانوں کی) جاسوسی کرنے ، (دنیوی) رشک کرنے اور بدگمانی کی ممانعت۔
باب : شیطان کا، نمازیوں کے درمیان لڑائی کرانے کے بیان میں۔
باب : ہر انسان کے ساتھ شیطان ہے۔
باب : غیبت کرنے کی ممانعت میں۔
باب : چغل خوری کی ممانعت میں۔
باب : چغل خور آدمی جنت میں نہ جائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دو منہ والے کی مذمت کے بارے میں۔
باب : سچ اور جھوٹ کے بارے میں۔
باب : جہاں جھوٹ بولنا جائز ہے ، اس کا بیان۔
باب : جاہلیت کی پکار کی ممانعت۔
باب : گالی دینے کی ممانعت میں۔
باب : زمانہ کو گالی دینے کی ممانعت میں۔
باب : کوئی آدمی اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے۔
باب : مسجد میں تیر کو اس کے پیکان (نوک) سے پکڑ کر آئے (تاکہ کسی کو زخمی نہ کر دے )۔
باب : منہ پر مارنے کی ممانعت میں۔
باب : جانوروں کو لعنت کرنے اور اس کی وعید کے بارے میں۔
باب : آدمی کے لئے یہ بات مکروہ ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔
باب : جو کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہو گئے ، اس کے بارے میں۔
باب : بات کو بڑھا چڑھا کر یا بے فائدہ گفتگو کرنے والے ہلاک ہو گئے۔
باب : نبیﷺ کی بددعا مومنین کے لئے رحمت ہی۔
باب : ظلم کرنا حرام ہے اور استغفار اور توبہ کرنے کا حکم۔
باب : ظالم کے لئے مہلت کا بیان۔
باب : آدمی کو چاہیئے کہ اپنے بھائی کی مدد کرے چاہے ظالم ہو یا مظلوم۔
باب : ان لوگوں کے متعلق جو لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں۔
باب : اپنے آپ کر ظلم کرنے والی قوم کے مسکن میں مت جاؤ مگر یہ کہ ( تم اپنے رب سے ڈر کر) روتے ہوئے (گزرو)۔
باب : معذب لوگوں کے کنوؤں سے پانی پینے کے بارے میں۔
باب : قصاص اور حقوق کی ادائیگی قیامت کے دن ہو گی۔
کتاب: تقدیر کے بیان میں..
باب : اللہ تعالیٰ کے قول: "ہم نے ہر چیز اندازۂ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے " کے بارے میں۔
باب : ہر چیز تقدیر سے ہے یہاں تک کہ عاجزی اور دانائی بھی۔
باب : طاقت (کا مظاہرہ کرنے ) کا حکم اور (اپنے کو) عاجز ظاہر کرنے سے پرہیز کرنے کا حکم۔
باب : پیدائش سے پہلے قدیر کا لکھا جانا۔
باب : تقدیر کے ثبوت میں اور سیدنا آدم اور سیدنا موسیٰ علیہما السلام کی آپس میں بحث کا بیان۔
باب : مقادیر کے سبقت لے جانے اور اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ونفس و ما سواھا ...﴾ کی تفسیر کے بیان میں۔
باب : تقدیر، بدبختی اور نیک بختی کے بارے میں۔
باب : (جن) اعمال (پر انسان کی زندگی کا) خاتمہ (ہوا، ان) کے متعلق۔
باب : اجل مقرر ہو چکی ہیں اور رزق تقسیم ہو چکے ہیں۔
باب : (انسانی) پیدائش کس طرح ہوتی ہے اور شقاوت اور سعادت کے بارے میں۔
باب : انسان کی تقدیر میں اس کا حصۂ زنا لکھ دیا گیا ہے۔
باب : اللہ تعالیٰ کا دلوں کو جس طرح چاہے پھیر دینا۔
باب : ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے۔
باب : مشرکین کی اولاد کے متعلق جو بیان ہوا۔
باب : اس لڑکے کے متعلق جس کو سیدنا خضر علیہ السلام نے قتل کیا تھا۔
باب : ان (بچوں) کے متعلق جو بچپن میں فوت ہو گئے اور اہلِ جنت اور اہل دوزخ کی پیدائش کا ذکر، حالانکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔
کتاب: علم کے بیان میں..
باب : علم کے اٹھ جانے اور جہالت کے عام ہو جانے کے بیان میں۔
باب : علم کے قبض ہو جانے کے متعلق۔
باب : علماء کے اٹھا لئے جانے سے علم کے اٹھائے جانے کے متعلق۔
باب : جو شخص اسلام میں اچھا یا بُرا طریقہ جاری کرے۔
باب : جو آدمی ہدایت یا گمراہی کی طرف بلاتا ہے۔
باب : قرآن کے علاوہ کچھ لکھنے اور نبیﷺ پر جھوٹ بولنے سے بچنے کے متعلق۔
کتاب: دعاء کے مسائل..
باب : اللہ تعالیٰ کے ناموں کے متعلق اور (اس شخص کے متعلق) جو ان کو یاد کرتا ہے۔
باب : نبیﷺ کی دعا۔
باب : "اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی وارزقنی"
باب : "اللھم اتنا فی الدنیا حسنۃ..." کی دعا۔
باب : ہدایت اور سیدھا رہنے کی دعا۔
باب : نیک اعمال، جو اللہ تعالیٰ کے لئے کئے ہوں، ان کے واسطے سے دعا کرنا
باب : مشکل وقت کی دعا۔
باب : بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے ، جب تک وہ جلدی نہ کرے۔
باب : دعا میں یقین اور اصرار (ہونا چاہئیے اور دعا میں) "اگر تو چاہے " نہیں کہنا چاہئیے۔
باب : رات میں ایک ایسا وقت بھی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
باب : رات کے آخر حصہ میں دعاء اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا بیان۔
باب : مرغ کی آواز کے وقت کی دعا۔
باب : مسلمان کے لئے اس کی پیٹھ پیچھے دعا کرنا۔
باب : دنیا میں جلدی سزا کی دعا کرنا مکروہ ہے۔
باب : کسی تکلیف کی بناء پر موت کی آرزو کرنے کی کراہت اور دعائے خیر کا بیان۔
کتاب: ذکر کے بیان میں
باب : اللہ کے ذکر کی ترغیب اور ہمیشہ اللہ کا ذکر کر کے اس کا تقرب حاصل کرنے کی ترغیب۔
باب : ذکر اللہ پر ہمیشگی اور اس کے ترک کے بیان میں۔
باب : اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت پر اکٹھے ہونے کے بیان میں۔
باب : جو اللہ کے ذکر اور اس کی حمد کے لئے بیٹھتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اس پر فخر کرتا ہے۔
باب : اللہ عز و جل کے ذکر کی مجالس، دعا اور استغفار کی فضیلت کا بیان۔
باب : اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے مَردوں اور عورتوں کے بیان میں۔
باب : لا الٰہ الا اللہ کہنے کے متعلق۔
باب : اونچی آواز کے ساتھ ذکر کرنے کا بیان۔
باب : شام کے وقت کیا کہنا چاہئیے ؟
باب : نیند اور لیٹتے وقت کیا کہے ؟
باب : صبح کی نماز کے بعد تسبیح کہنے کا بیان۔
باب : تسبیح کہنے کی فضیلت۔
باب : لا الٰہ الا اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کے بارے میں۔
باب : سبحان اللہ وبحمدہ (کا وظیفہ) اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔
باب : جو آدمی روزانہ سو دفعہ "لا الٰہ الا اللّٰہ وحدہ ... "کہتا ہے اس کے بارے میں۔
باب : جو آدمی سو بار سبحان اللہ کہتا ہے ، اس کے بارے میں۔
باب : جو آدمی سو بار سبحان اللہ کہتا ہے ، اس کے بارے میں۔
تعوذ وغیرہ کے بارے میں
باب : فتنوں کے شر سے پناہ مانگنا۔
باب : عاجز آ جانے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
باب : بُری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
باب : نعمت کے زوال سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : چھینکنے والے کو جواب دینا، جب وہ "الحمد للہ" کہے۔
باب : چھینکنے والے کو جواب دینا، جب وہ "الحمد للہ" کہے۔
کتاب: توبہ، اسکی قبولیت اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت۔
باب : اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنے کا حکم۔
باب : توبہ کرنے پر شوق دلانا۔
باب : سچی توبہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کے قول ﴿وَعلَی الثَّلاَثَةِ الَّذِیْنَ خلفوا﴾ کی تفسیر۔
باب : جس نے سو آدمی قتل کئے تھے اس کی توبہ قبول ہونے کے بارے میں..
باب : جس نے مغرب سے سورج طلوع ہونے سے پہلے توبہ کی، اس کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے گا۔
باب : رات اور دن کے گنہگار کی توبہ کی قبولیت۔
باب : گناہوں کے معاف کرنے کے بیان میں۔
باب : اللہ تعالیٰ کی رحمت فراخ ہے اور اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔
باب : اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی سزا کے بیان میں۔
باب : والدہ کی جتنی رحمت اپنی اولاد پر ہے ، اللہ کی رحمت اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ ہے۔
باب : (فقط) عمل کسی کو نجات نہیں دلا سکتا۔
باب : تکلیف پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں۔
باب : اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے۔
باب : سرگوشی اور بندے کا اپنے گناہوں کا اقرار کرنے کے متعلق۔
باب : کافر اور منافق کا قیامت کے دن نعمتوں کا اقرار۔
باب : قیامت کے دن انسان کے اعمال کے متعلق اس کے اعضاء کی گواہی.
باب : اللہ تعالیٰ کی خشیت اور اس کے عذاب سے سخت خوف رکھنے کے متعلق۔
باب : اس آدمی کے متعلق، جس نے گناہ کیا اور پھر اپنے رب سے بخشش مانگی۔
باب : اس آدمی کے متعلق جس نے گناہ کیا پھر وضو کیا اور فرض نماز پڑھی۔
باب : مسلم کے بدلے ایک کافر بطور فدیہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔
کتاب: منافقین کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان "(اے محمدﷺ!) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو ... یہاں تک کہ یہ (خودبخود) بھاگ جائیں" کی تفسیر۔
باب : منافقین کا نبیﷺ سے بخشش کی دعا کروانے سے اعراض کرنے کے متعلق۔
باب : منافقوں کے ذکر اور ان کی نشانیوں کے بار ے میں۔
باب : لیلۃ عقبہ میں منافقین اور ان کی تعداد کے متعلق۔
باب : منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان بھاگتی ہے۔
باب : منافق کی موت پر سخت ہوا کا چلنا۔
باب : قیامت کے دن منافقین کے لئے سخت عذاب کی سختی۔
باب : زمین کا منافق، مرتد شخص کی لاش کو باہر پھینکنا اور لوگوں کا (اسی حالت میں) اس کو چھوڑ دینا۔
کتاب: قیامت کے متعلق۔
باب : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے گا اور ساتوں آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔
باب : قیامت کے دن زمین کی حالت کا بیان۔
باب : ہر آدمی اسی حالت پر اٹھایا جائے گا جس حالت پر وہ مرا تھا۔
باب : (قیامت کے دن) اعمال پر اٹھنا۔
باب : (قیامت کے دن) لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کی حالت میں اکٹھے کئے جائیں گے۔
باب : لوگ (قیامت میں تین) گروہوں کی صورت میں اکٹھے کئے جائیں گے..
باب : قیامت کے دن کافر کا حشر منہ کے بل ہو گا (یعنی قیامت میں کافر منہ کے بل چلے گا)۔
باب : قیامت کے دن سورج کا مخلوق کے قریب ہونا۔
باب : قیامت کے دن پسینہ کی کثرت کا بیان۔
باب : قیامت کے دن کافر سے فدیہ کی طلب کا بیان۔
کتاب: جنت کے متعلق۔
باب : جنت میں جانے والے پہلے گروہ کا بیان۔
باب : جو جنت میں جائے گا وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہو گا۔
باب : (کچھ) قومیں جنت میں (ایسی حالت میں) جائیں گی کہ انکے دل پرندوں کے دلوں جیسے ہوں گے۔
باب : اہلِ جنت پر اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اترنے کے بیان میں۔
باب : اہل جنت کا بالا خانوں والوں کو دیکھنا۔
باب : جنت میں اہل جنت کا کھانا۔
باب : اہل جنت کے لئے تحفہ۔
باب : اہل جنت کی نعمتیں ہمیشہ کی ہوں گی۔
باب : جنت میں ایک درخت ہے کہ سو سال تک اگر سوار چلے تو (اس کا سایہ) قطع (عبور) نہ ہو۔
باب : جنتی خیموں کا بیان۔
باب : جنتی بازار کے بیان میں۔
باب : جنت کی نہروں میں سے کچھ نہریں دنیا میں۔
باب : جنت کو ناپسندیدہ چیزوں سے گھیر دیا گیا ہے۔(یعنی جنت مشکل اور ناپسندیدہ کاموں کے کرنے سے حاصل ہوتی ہے )۔
باب : عورتیں جنت میں تھوڑی ہوں گی۔
باب : جنتیوں اور دوزخیوں اور دنیا میں ان کی نشانیوں کے بیان میں۔
باب : جنتی اور دوزخی جہاں ہوں گے ، ہمیشہ رہیں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: جہنم کے متعلق۔
باب : دوزخ کی باگوں کے بیان میں۔
باب : گرمی جہنم کی شدت کے بیان میں۔
باب : جہنم کی گہرائی کی دوری کے بیان میں۔
باب : اہل دوزخ میں سے ہلکے سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا، اس کا بیان۔
باب : عذاب والوں کو کہاں کہاں تک آگ پہنچے گی؟
باب : آگ میں متکبرین داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور لوگ۔
باب : جہنم میں اس شخص کا عذاب، جس نے غیر اللہ کے نام پر اونٹنیوں کو چھوڑ دیا (نہ دودھ دوہتے ہیں اور نہ سواری کرتے ہیں)۔
باب : جہنم میں کافر کی ڈاڑھ کی بڑائی کا بیان۔
باب : ان لوگوں کی تکلیف کا بیان جو لوگوں کو تکلیف دیتے تھے۔
باب : دنیا کے سب سے زیادہ خوشحال کو جہنم میں اور دنیا کے سب سے زیادہ تنگی والے کو جنت کا غوطہ دینا۔
کتاب: فتنوں کا بیان.
باب : فتنوں کے قریب ہونے اور ہلاکت کے بیان میں جب کہ برائی زیادہ ہو جائے۔
باب : بارش کے قطروں کی طرح نازل ہونے والے فتنوں کے بیان میں۔
باب : دلوں پر فتنوں کا پیش کیا جانا اور فتنوں کا دلوں میں داغ پیدا کر دینا۔
باب : لوگوں کو فتنے میں ڈالنے کے لئے شیطان کا اپنے لشکروں کو بھیجنا۔
باب : فتنے اور ان کی کیفیات کے متعلق۔
باب : فتنوں کے بیان میں اور جو ان سے محفوظ رہے گا یا جوان فتنوں کو یاد رکھے گا۔
باب : فتنے مشرق کی طرف سے ہوں گے۔
باب : البتہ کسریٰ اور قیصر کے خزانے ضرور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کئے جائیں گے۔
باب : اس امت کی تباہی بعض کی بعض سے ہو گی۔
باب : البتہ تم اگلی امتوں کی راہوں پر چلو گی۔
باب : میری امت کو قریش (کا خاندان) تباہ کرے گا اور حکم ان سے دُور رہنے کا۔
باب : (ایسے ) فتنے ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا (یعنی جتنا کسی کا فتنے میں حصہ کم ہو گا اتنا زیادہ بہتر ہو گا)۔
باب : جب دو مسلمان اپنی اپنی تلوار لے کر آمنے سامنے آ جائیں تو قاتل و مقتول (دونوں) جہنمی ہیں۔
باب : عمارؓ کو باغی گروہ قتل کرے گا۔
باب : جب تک (مسلمانوں کے ) دو عظیم گروہ جن کا دعویٰ ایک ہی ہو گا، لڑائی نہ کریں قیامت قائم نہیں ہو گی۔
باب : قیامت نہ آئے گی یہاں تک کہ آدمی قبر پر گزرے گا اور کہے گا کہ کاش میں اس قبر والا ہوتا۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ ہرج (قتل) بہت ہو گا۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ وہ وقت آئے گا کہ قاتل کو معلوم نہیں ہو گا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ آگ حجاز کی زمین سے نکلے گی۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دوس کا قبیلہ ذی الخلصہ (بت) کی عبادت نہ کرے گا۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ لات و عزیٰ کی عبادت کی جائے گی.
باب : قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ اس شہر میں نہ لڑائی ہو جس کی ایک طرف سمند رمیں اور دوسری خشکی میں ہے۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی حتیٰ کہ دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر نہ ہو۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے جن کے چہرے گویا ڈھالیں ہیں۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ قحطان سے ایک آدمی نکلے گا۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ ایک شخص بادشاہ ہو گا جس کو جہجاہ کہیں گے۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہو گا۔
باب : یمن سے ہوا چلے گی (جس کی وجہ سے ) ہر وہ آدمی مر جائے گا جس کے دل میں ایمان ہے۔
باب : قیامت صرف شریر لوگوں پر قائم ہو گی۔
باب : قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ دجال کذاب لوگ نکلیں گے۔
باب : یہودیوں سے مسلمانوں کی لڑائی کے متعلق۔
باب : (جب) قیامت قائم ہو گی (قیامت قریب ہو گی) تو تمام لوگوں سے زیادہ رومی (عیسائی) ہوں گے۔
باب : روم کی جنگ اور دجال کے نکلنے سے پہلے قتل ہونے کے متعلق۔
باب : دجال سے پہلے جو مسلمانوں کو فتوحات ملیں گی۔
باب : قسطنطنیہ کی فتح کے متعلق۔
باب : بیت اللہ کا قصد کر کے آنے والے لشکر کے زمین میں دھنس جانے کے متعلق۔
باب : قیامت سے پہلے مدینہ کے گھر اور آبادی کے متعلق۔
باب : کعبہ کو حبشہ کا پتلی پنڈلیوں والا بادشاہ ویران کرے گا۔
باب : عراق کے اپنے درہم روک لینے کے متعلق۔
باب : امانت اور ایمان کے دلوں سے اٹھا لئے جانے کے متعلق۔
باب : آخر زمانہ میں خلیفہ (مہدی) آئے گا، جو مال کی لپیں بھر بھر کر دے گا۔
باب : (قیامت کی) وہ نشانیاں جو قیامت سے پہلے آئیں گی۔
باب : اندھیری رات کی طرح (سخت) فتنوں سے پہلے ، (نیک) اعمال میں جلدی کرو۔
باب : چھ چیزوں سے پہلے (نیک) اعمال میں جلدی کرو۔
باب : خونریزی کے دَور میں عبادت کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ابن صیاد کے قصہ کے بارے میں۔
باب : (قیامت کی) نشانیوں میں سے پہلی یہ ہے کہ سورج مغرب کی طرف سے طلوع ہو گا۔
باب : دجال کی صفت، اس کے (دنیا میں) نکلنے اور جساسہ کی حدیث کے متعلق۔
باب : اصبہان شہر کے ستر ہزار یہودی دجال کی پیروی کریں گے۔
باب : لوگوں کا دجال سے بھاگ کر پہاڑوں میں چلے جانے کے متعلق۔
باب : آدمؑ کی پیدائش سے قیامت تک دجال سے (شر و فساد کے لحاظ سے ) بڑی کوئی مخلوق نہیں ہے۔
باب : عیسیٰؑ کا نازل ہونا اور صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا قتل کرنا۔
باب : میں قیامت کے ساتھ اس طرح بھیجا گیا ہوں۔
باب : قیامت برپا ہونے کا قریب ہونا۔
باب : آدمی دودھ دوہتا ہو گا کہ قیامت قائم ہو گی اور ابھی دودھ اس کے منہ تک نہ پہنچا ہو گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔
باب : صور کے دو پھونکوں کے درمیان چالیس کا فاصلہ ہو گا اور ریڑھ کی ہڈی کے سوا انسان کا سارا جسم گل جائے گا۔
باب : مَردوں کو زیادہ نقصان دینے والا فتنہ عورتیں ہیں۔
باب : عورتوں کے فتنے سے ڈرانا۔
کتاب: دنیا سے بے رغبتی اور دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بارے میں
باب : اے اللہ! محمدﷺ کی آل کی روزی ضرورت کے مطابق بنانا۔
باب : نبیﷺ اور ان کی آل کی گزران میں تنگی۔
باب : (بعض اوقات) آپﷺ ردی کھجور بھی نہ پاتے کہ اس سے اپنا پیٹ بھر لیں۔
باب : فقراء مہاجرین غنی لوگوں سے پہلے جنت میں جائیں گے۔
باب : جنت کی اکثریت غریب لوگ ہوں گے۔
باب : دنیا میں شوق نہ کرنے اور اس دنیا کی اللہ تعالیٰ کے ہاں وقعت نہ ہونے کے متعلق۔
باب : دنیا (کے مال) کی فراوانی اور اس میں شوق کرنے کا خوف۔
باب : دنیا (کے مال) فتح ہونے کے وقت آپس میں حسد اور مال میں شوق کرنے کا خوف۔
باب : دنیا (کی اہمیت) آخرت کے مقابلہ میں اتنی ہی ہے جیسے انگلی دریا میں ڈبوئی جائے۔
باب : دنیا (کے مال) کے ذریعہ آزمائش کے متعلق اور (انسان) کیسے عمل کرے ؟
باب : دنیا (کے مال) کی کمی، اس پر صبر کرنے اور درختوں کے پتے کھانے کے متعلق۔
باب : میت (کے پاس) سے اس کے اہل و عیال اور مال واپس آ جاتے ہیں اور اس کا عمل اس کے پاس رہ جاتا ہی۔
باب : اس کی طرف دیکھو جو تم سے (دنیاوی مال و اسباب میں) کم ہو۔
باب : اللہ تعالیٰ اس بندے کو پسند کرتا ہے جو پرہیزگار، دولت مند اور ایک کونہ میں رہنے والا ہو۔
باب : جس نے اپنے عمل میں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو شریک کر لیا۔
باب : جو (اپنا نیک عمل لوگوں کو) سنائے اور اپنے عمل میں ریاکاری کرے..
باب : ایک کلمہ (کفر) کہہ دینا جہنم میں اتر جانے کا سبب بن جاتا ہے۔
باب : مومن کے ہر معاملے میں بھلائی ہوتی ہے۔
باب : دینی معاملات میں آزمائش پر صبر کرنے اور اصحاب الاخدود کے قصہ کے متعلق۔
کتاب: قرآن مجید کے فضائل..
باب : سورۂ فاتحہ کے بارے میں۔
باب : قرآن اور (خصوصاً) سورۂ بقرہ اور آلِ عمران پڑھنے کے بارے میں۔
باب : آیۃ الکرسی کی فضیلت۔
باب : سورۃ بقرہ کی آخری آیات کے متعلق۔
باب : سورۃ کہف کی فضیلت۔
باب : سورۃ اخلاص کی تلاوت کرنے کی فضیلت۔
باب : معوذتین (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ) کی قرأت کی فضیلت۔
باب : جو شخص قرآن کی وجہ سے بلند مقام دیا جاتا ہے۔
باب : قرآن سیکھنے کی فضیلت۔
باب : ان کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا۔
باب : قرآن کا ماہر اور اس شخص کے متعلق جس پر قرآن پڑھنا مشکل ہو۔
باب : قرآن پڑھنے سے (اللہ کی طرف سے ) سکون نازل ہوتا ہے۔
باب : دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں رشک (جائز) نہیں ہے۔
باب : قرآن کو زیادہ تلاوت کے ذریعے یاد رکھنے کا حکم۔
باب : قرآن کی تلاوت کرتے وقت آواز کو خوبصورت بنانا۔
باب : قرآن کی قرأت میں ترجیع کرنا (سُر لگانا وغیرہ)۔
باب : رات کو اونچی آواز سے قرأت کرنا اور اس کو توجہ سے سننا۔
باب : قرآن سات حرفوں (قرأتوں) پر نازل ہوا۔
باب : نبیﷺ کا کسی دوسرے پر قرآن پڑھنا۔
باب : نبیﷺ کا جنوں پر قرآن پڑھنا۔
باب : نبیﷺ کا اپنے علاوہ کسی سے قرآن سننا۔
باب : قرآن کے بارے میں اختلاف کرنے سے سختی۔
باب : قرآن کے بارے میں اختلاف کرنے سے سختی۔
کتاب: تفسیر (قرآن مجید)
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَادْخُلُوْا الْبَابَ سُجَّدًا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَیْسَ الْبِرَّ ...﴾ کے بارے میں۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿رَبِّ اَرِنِیْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالی کے فرمان ﴿وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِی...﴾ اللہ تعالیٰ کے فرمان کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿ھُوَ الَّذِیْ اَنْزَلَ عَلَیْکَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا ...﴾ اور ﴿وَیَسْتَفْتُوْنَکَ فِی النِّسَآءِ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَنْ کَانَ فَقِیْرًا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَمَا لَکُمْ فِیْ الْمُنَافِقِیْنَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَنْ یُقْتَلْ مُؤْمِنًا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تَقُوْلُوْا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَاِنْ امْرَاَةٌ خافَتْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَایَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُھَا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَنُوْدُوْا اَنْ تِلْکُمْ الْجَنَّةُ ...﴾کے متعلق۔
باب : اللہ تعالی کے فرمان ﴿وَمَا کَانَ اللهُ لِیُعَذَّبَھُمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ ...﴾ کے متعلق۔
باب : سورۃ "توبہ"، "انفال" اور "حشر" کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ ...﴾کے متعلق۔
باب : اللہ کے فرمان ﴿وَیَسْألُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ ... ﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تَجْھَرْ بِصَلَاتِکَ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَزْنَا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَاَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْحَسَرَةِ﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَفَرَاَیْتَ الَّذِیْ کَفَرَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿کَمَا بَدَاَنَا اَوَّلَ خَلْق ...﴾کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿ھَذَانِ خَصْمَان اخْتَصَمُوْا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِ نَّ الَّذِیْنَ جَاؤوْکَ بِالْاِفْکِ ...﴾کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تُکْرِھُوْا فَتَیَاتِکُمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا اُخْفِیَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ کے فرمان ﴿وَلَنُذِیْقَنَّھُمْ مِنَ الْعَذَابِ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِذْ جَاؤُوْکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالشَمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَھَا﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَا قَدَرُوْا الله ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ کے فرمان ﴿فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأتِیْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَھُوَ الَّذِیْ کَفَّ اَیْدِیْھِمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ ...﴾کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَحَنَّمَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلَمْ یَأنِ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُوْا مِنْ بَعْدِھِمْ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَا تُحَرِّکْ بِہِ لِسَانِکَ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَسَوْفَ یُحَاسَبُ ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالذَّکَرِ وَالاُنْثٰی ...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿مَا وَدَّعَکَ رَبُّک...﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلْھَاکُمُ التَّکَاثُرُ﴾ کے متعلق۔
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِذَا جَاءَ نَصْرُ الله ...﴾کے متعلق۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: ایمان کے متعلق

باب : ایمان کا پہلا رکن لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے۔
1: ابو جمرہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباسؓ کے سامنے ان کے اور لوگوں کے بیچ میں مترجم تھا (یعنی اوروں کی بات کو عربی میں ترجمہ کر کے سیدنا ابن عباسؓ کو سمجھاتا) اتنے میں ایک عورت آئی اور گھڑے کے نبیذ کے بارہ میں پوچھا۔ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ عبدالقیس کے وفد رسول اللہﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے پوچھا کہ یہ وفد کون ہیں؟ یا کس قوم کے لوگ ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ربیعہ کے لوگ ہیں آپﷺ نے فرمایا کہ مرحبا ہو قوم یا وفد کو جو نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ ہوئے (کیونکہ بغیر لڑائی کے خود مسلمان ہونے کے لئے آئے ، اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے ، لونڈی غلام بنائے جاتے ، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے ) ان لوگوں نے کہا یا رسول اللہﷺ! ہم آپ کے پاس دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں اور ہمارے اور آپﷺ کے درمیان میں کافروں کا قبیلہ مضر ہے تو ہم نہیں آ سکتے آپﷺ تک، مگر حرمت والے مہینہ میں (جب لوٹ مار نہیں ہوتی) اس لئے ہم کو حکم کیجئے ایک صاف بات کا جس کو ہم بتلائیں اور لوگوں کو بھی اور جائیں اس کے سبب سے جنت میں۔ آپﷺ نے ان کو چار باتوں کا حکم کیا اور چار باتوں سے منع فرمایا۔ ان کو حکم کیا اللہ وحدہٗ لا شریک پر ایمان لانے کا اور ان سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ ایمان کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے ، آپﷺ نے فرمایا کہ ایمان گواہی دینا ہے اس بات کی کہ سوا اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک محمدﷺ اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور نماز کا قائم کرنا اور زکوٰۃ کا دینا اور رمضان کے روزے رکھنا (یہ چار باتیں ہو گئیں، اب ایک پانچویں بات اور ہے ) اور غنیمت کے مال میں سے پانچویں حصہ کا ادا کرنا (یعنی کفار کی سپاہ یا مسلمانوں کے خلاف لڑنے والوں سے جو مال حاصل ہو مال غنیمت کہلاتا ہے ) اور منع فرمایا ان کو کدو کے برتن، سبز گھڑے اور روغنی برتن سے۔ (شعبہ نے ) کبھی یوں کہا اور نقیر سے اور کبھی کہا مقیر سے۔ (یعنی لکڑی سے بنائے ہوئے برتن ہیں)۔ اور فرمایا کہ اس کو یاد رکھو اور ان باتوں کی ان لوگوں کو بھی خبر دو جو تمہارے پیچھے ہیں۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے مَنْ وَّرَآئَکُمْ کہا بدلے مِنْ وَرَآئِکُمْ کے۔ (ان دونوں کا مطلب ایک ہی ہے )۔ اور سیدنا ابن معاذؓ نے اپنی روایت میںﷺ پنے باپ سے اتنا زیادہ کیا کہ رسول اللہﷺ نے عبدالقیس کے اشج سے (جس کا نام منذر بن حارث بن زیاد تھا یا منذر بن عبید یا عائذ بن منذر یا عبد اللہ بن عوف تھا) فرمایا کہ تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ، ایک تو عقل مندی، دوسرے دیر میں سوچ سمجھ کر کام کرنا جلدی نہ کرنا۔

2: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک دن لوگوں میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا یا رسول اللہﷺ! ایمان کسے کہتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تو یقین کرے دل سے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوؑ پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے پیغمبروں پر اور یقین کرے قیامت میں زندہ ہونے پر۔ پھر وہ شخص بولا کہ یا رسول اللہﷺ! اسلام کیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تو اللہ جل جلالہ کو پوجے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور قائم کرے تو فرض نماز کو اور دے تو زکوٰۃ کو جس قدر فرض ہے اور روزے رکھے رمضان کے۔ پھر وہ شخص بولا کہ یا رسول اللہﷺ! احسان کسے کہتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تو عبادت کرے اللہ کی جیسے کہ تو اسے دیکھ رہا ہے اگر تو اس کو نہیں دیکھتا (یعنی توجہ کا یہ درجہ نہ ہو سکے )تو اتنا تو ہو کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ شخص بولا یا رسول اللہﷺ! قیامت کب ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جس سے پوچھتے ہو قیامت کو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اس کی نشانیاں میں تجھ سے بیان کرتا ہوں کہ جب لونڈی اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب ننگے بدن ننگے پاؤں پھرنے والے لوگ سردار بنیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں یا بھیڑیں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کو کوئی نہیں جانتا سوا اللہ تعالیٰ کے۔ پھر رسول اللہﷺ نے یہ آیت پڑھی کہ "اللہ ہی جانتا ہے قیامت کو اور وہی اتارتا ہے پانی کو اور جانتا ہے جو کچھ ماں کے رحم میں ہے (یعنی مولود نیک ہے یا بد، رزق کتنا ہے ، عمر کتنی ہے وغیرہ) اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس ملک میں مرے گا۔ اللہ ہی جاننے والا اور خبردار ہے "۔ (لقمان: 34) پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس کو پھر واپس لے آؤ۔ لوگ اس کو لینے چلے لیکن وہاں کچھ نہ پایا (یعنی اس شخص کا نشان بھی نہ ملا) تب آپﷺ نے فرمایا کہ وہ جبرئیلؑ تھے ، تم کو دین کی باتیں سکھلانے آئے تھے۔

3: سعید بن مسیب (جو مشہور تابعین میں سے ہیں)اپنے والد (سیدنا مسیب صبن حزن بن عمرو بن عابد بن عمران بن مخزوم قرشی مخزومی، جو کہ صحابی ہیں) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ جب ابو طالب بن عبدالمطلب (رسول اللہﷺ کے حقیقی چچا اور مربی) مرنے لگے تو رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور وہاں ابو جہل (عمرو بن ہشام) اور عبد اللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو بیٹھا دیکھا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اے چچا تم ایک کلمہ لا الٰہ الا للہ کہہ دو، میں اللہ کے پاس اس کا گواہ رہوں گا تمہارے لئے (یعنی اللہ عزوجل سے قیامت کے روز عرض کروں گا کہ ابو طالب موحد تھے اور ان کو جہنم سے نجات ہونی چاہیئے انہوں نے آخر وقت میں کلمہ توحید کا اقرار کیا تھا)۔ ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بولے کہ اے ابو طالب! عبدالمطلب کا دین چھوڑتے ہو؟ اور رسول اللہﷺ برابر یہی بات ان سے کہتے رہے (یعنی کلمہ توحید پڑھنے کے لئے اور ادھر ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ اپنی بات بکتے رہے ) یہاں تک کہ ابو طالب نے اخیر بات جو کی وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر ہوں اور انکار کیا لا الٰہ الا اللہ کہنے سے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لئے دعا کرونگا (بخشش کی) جب تک کہ منع نہ ہو۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری "پیغمبر اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں، اس امر کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں" (التوبۃ: 113) اور اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت اتاری، رسول اللہﷺ سے فرمایا کہ "آپﷺ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے " (القصص:56)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لیں۔
4: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ نے وفات پائی اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہو گئے تو سیدنا عمرؓ نے سیدنا ابو بکر صدیقؓ سے کہا کہ تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے حالانکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ "مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہیں۔ پھر جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور جان کو بچا لیا مگر کسی حق کے بدلے (یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا کرے یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) پھر اس کا حساب اللہ پر ہے "۔(اگر اس کے دل میں کفر ہوا اور ظاہر میں ڈر کے مارے مسلمان ہو گیا ہو تو قیامت میں اللہ اس سے حساب لے گا۔ دنیا ظاہر پر ہے ، دنیا میں اس سے کوئی مواخذہ نہ ہو گا)۔ سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے کہا اللہ کی قسم میں تو لڑوں گا اس شخص سے جو فرق کرے نماز اور زکوٰۃ میں اس لئے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم اگر وہ ایک عقال روکیں گے جو دیا کرتے تھے رسول اللہﷺ کو تو میں لڑوں گا ان سے اس کے نہ دینے پر۔ سیدنا عمرؓ نے کہا اللہ کی قسم پھر وہ کچھ نہ تھا مگر میں نے یقین کیا کہ اللہ جل جلالہ نے سیدنا ابو بکرؓ کا سینہ کھول دیا ہے لڑائی کیلئے۔ (یعنی ان کے دل میں یہ بات ڈال دی) تب میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔

5: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمدﷺ اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انہوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے کافر کو لا الٰہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کیا۔
6: سیدنا مقداد بن اسودؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا یا رسول اللہﷺ! اگر میں ایک کافر سے بھڑوں وہ مجھ سے لڑے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ ڈالے پھر مجھ سے بچ کر ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہنے لگے کہ میں تابع ہو گیا اللہ کا تو کیا میں اس کو قتل کر دوں جب وہ یہ بات کہہ چکے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو مت قتل کر۔ میں نے کہا یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم! اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا پھر ایسا کہنے لگا تو کیا میں اس کو قتل کروں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو قتل مت کر۔ (اگرچہ تجھ کو اس سے صدمہ پہنچا اور زخم لگا) اگر تو اس کو قتل کرے گا تو اس کا حال تیرا سا ہو گا قتل سے پہلے اور تیرا حال اس کا سا ہو گا جب تک اس نے یہ کلمہ نہیں کہا تھا۔

7: سیدنا اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہنیہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا لالہ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اس نے ہتھیار سے ڈر کر کہا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپﷺ بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں کسی مسلمان کو نہ ماروں گا جب تک اس کو ذوالبطین یعنی اسامہ نہ مارے۔ ایک شخص بولا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے : "اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ (شرک، بت پرستی) نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے "؟ تو سیدنا سعدؓ نے کہا کہ ہم تو (کافروں سے ) اس لئے لڑے کہ فساد نہ ہو اور تو اور تیرے ساتھی اس لئے لڑتے ہیں کہ فساد ہو۔

8: صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ سیدنا جندب بن عبد اللہ بجلیؓ نے عسعس بن سلامہ کو کہلا بھیجا جب سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کا فتنہ ہوا کہ تم اپنے چند بھائیوں کو اکٹھا کرو تاکہ میں ان سے باتیں کروں۔ عسعس نے لوگوں کو کہلا بھیجا۔ وہ اکٹھے ہوئے تو سیدنا جندبؓ آئے ، ایک زرد برنس اوڑھے ہوئے تھے (بُرنس وہ ٹوپی ہے جسے لوگ شروع زمانہ اسلام میں پہنتے تھے ) انہوں نے کہا کہ تم باتیں کرو جو کرتے تھے۔ یہاں تک کہ سیدنا جندبؓ کی باری آئی (یعنی ان کو بات ضرور کرنآپڑی) تو انہوں نے برنس اپنے سر سے ہٹا دیا اور کہا کہ میں تمہارے پاس صرف اس ارادے سے آیا ہوں کہ تم سے تمہارے پیغمبر کی حدیث بیان کروں۔ رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکوں کی ایک قوم پر بھیجا اور وہ دونوں ملے (یعنی آمنا سامنا ہوا میدانِ جنگ میں) تو مشرکوں میں ایک شخص تھا، وہ جس مسلمان پر چاہتا اس پر حملہ کرتا اور مار لیتا۔ آخر ایک مسلمان نے اس کو غفلت (کی حالت میں) دیکھا۔ اور لوگوں نے ہم سے کہا (کہ) وہ مسلمان سیدنا اسامہ بن زیدؓ تھے۔ پھر جب انہوں نے تلوار اس پر سیدھی کی تو اس نے کہا لا الٰہ الا اللہ لیکن انہوں نے اسے مار ڈالا اس کے بعد قاصد خوشخبری لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آیا۔ آپﷺ نے اس سے حال پوچھا۔ اس نے سب حال بیان کیا یہاں تک کہ اس شخص کا بھی حال کہا تو آپﷺ نے ان کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے کیوں اس کو مارا؟ سیدنا اسامہؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ! اس نے مسلمانوں کو بہت تکلیف دی، فلاں اور فلاں کو مارا اور کئی آدمیوں کا نام لیا۔ پھر میں اس پر غالب ہوا ، جب اس نے تلوار کو دیکھا تو لا الٰہ الا اللہ کہنے لگا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم نے اس کو قتل کر دیا؟ انہوں نے کہا ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میرے لئے بخشش کی دعا کیجئے ! آپﷺ نے فرمایا تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟ پھر آپﷺ نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا اور یہی کہتے رہے کہ تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص اللہ تعالی کو ایمان کے ساتھ ملا اور اس کو کسی قسم کا شک نہیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔
9: سیدنا عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو شخص مر جائے اور اس کو اس بات کا یقین ہو کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ جل جلالہ کے تو وہ جنت میں جائے گا۔

10: سیدنا ابو ہریرہؓ (یا سیدنا ابو سعیدؓ ) سے روایت ہے (یہ اعمشؓ کو، جو کہ اس حدیث کے راوی ہیں، شک ہے ) کہ جب غزوہ تبوک کا وقت آیا (تبوک ملک شام میں ایک مقام کا نام ہے ) تو لوگوں کو سخت بھوک لگی۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم! کاش آپ ہمیں اجازت دیتے تو ہم اپنے اونٹوں کو، جن پر پانی لاتے ہیں ذبح کرتے ، گوشت کھاتے اور چربی کا تیل بناتے۔ آپﷺ نے فرمایا : اچھا کر لو۔ اتنے میں سیدنا عمرؓ آئے اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! اگر ایسا کریں گے تو سواریاں کم ہو جائیں گی (اس کے بجائے ) آپﷺ تمام لوگوں کو بلا بھیجئے اور کہئے کہ اپنا اپنا بچا ہوا توشہ لے کر آئیں۔ پھر اللہ سے دعا کیجئے توشہ میں برکت دے ، شاید اس میں اللہ کوئی راستہ نکال دے (یعنی برکت اور بہتری عطا فرمائے ) رسول اللہﷺ نے فرمایا اچھا۔ پھر ایک دستر خوان منگوایا اور اس کو بچھا دیا اور سب کا بچا ہوا توشہ منگوایا۔ کوئی مٹھی بھر جوار لایا اور کوئی مٹھی بھر کھجور لایا۔ کوئی روٹی کا ٹکرا، یہاں تک کہ سب مل کر تھوڑا سا دستر خوان پر اکٹھا ہوا۔ پھر رسول اللہﷺ نے برکت کے لئے دعا کی۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا کہ اپنے اپنے برتنوں میں توشہ بھرو، تو سبھی لوگوں نے اپنے اپنے برتن بھر لئے یہاں تک کہ لشکر میں کوئی برتن نہ چھوڑا جس کو نہ بھرا ہو۔ پھر سب نے کھانا شروع کیا اور سیر ہو گئے۔ اس پر بھی کچھ بچ رہا تب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں۔ جو شخص ان دونوں باتوں پر یقین کر کے اللہ سے ملے گا، وہ جنت سے محروم نہ ہو گا۔

11: صنابحی ، سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں ان کے پاس گیا اور وہ اس وقت قریب المرگ تھے۔ میں رونے لگا تو انہوں نے کہا کہ ٹھہرو، روتے کیوں ہو؟ اللہ کی قسم اگر میں گواہ بنایا جاؤں گا تو تیرے لئے (ایمان کی) گواہی دوں گا اور اگر میری سفارش کام آئے گی تو تیری سفارش کروں گا اور اگر مجھے طاقت ہو گی تو تجھ کو فائدہ دوں گا۔ پھر کہا اللہ کی قسم نہیں کوئی ایسی حدیث جو کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنی اور اس میں تمہاری بھلائی تھی مگر یہ کہ میں نے اسے تم سے بیان کر دیا البتہ ایک حدیث میں نے اب تک بیان نہیں کی، وہ آج بیان کرتا ہوں اس لئے کہ میری جان جانے کو ہے۔ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ جو شخص گواہی دے (یعنی دل سے یقین کرے اور زبان سے اقرار) کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور بیشک محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دے گا۔ (یعنی ہمیشہ جہنم میں رہنے کو یا جہنم کے اس طبقہ کو جس میں ہمیشہ رہنے والے کافر ڈالے جائیں گے )۔

12: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے گرد بیٹھے تھے اور ہمارے ساتھ اور آدمیوں میں سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمرؓ بھی تھے۔ اتنے میں رسول اللہﷺ اٹھے (اور باہر تشریف لے گئے ) پھر آپ نے ہمارے پاس آنے میں دیر لگائی تو ہم کو ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پا کر مار نہ ڈالیں۔ ہم گھبرا گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب سے پہلے میں گھبرایا تو میں آپ کو ڈھونڈھنے کے لئے نکلا اور بنی نجار کے باغ کے پاس پہنچا۔ (بنی نجار انصار کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ تھا) اس کے چاروں طرف دروازہ کو دیکھتا ہوا پھرا کہ دروازہ پاؤں تو اندر جاؤں (کیونکہ گمان ہوا کہ شاید رسول اللہﷺ اس کے اندر تشریف لے گئے ہوں) دروازہ ملا ہی نہیں۔ (شاید اس باغ میں دروازہ ہی نہ ہو گا یا اگر ہو گا تو سیدنا ابو ہریرہؓ کو گھبراہٹ میں نظر نہ آیا ہو گا) دیکھا کہ باہر کنوئیں میں سے ایک نالی باغ کے اندر جاتی ہے ، میں لومڑی کی طرح سمٹ کر اس نالی کے اندر گھسا اور رسول اللہﷺ کے پاس پہنچا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا ابو ہریرہ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم! آپﷺ نے فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپﷺ باہر چلے آئے اور واپس آنے میں دیر لگائی تو ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو ہم سے جدا دیکھ کر نہ ستائیں، ہم گھبرا گئے اور سب سے پہلے میں گھبرا کر اٹھا اور اس باغ کے پاس آیا (دروازہ نہ ملا) تو اس طرح سمٹ کر گھس آیا جیسے لومڑی اپنے بدن کو سمیٹ کر گھس جاتی ہے اور سب لوگ میرے پیچھے آئے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! اور مجھے اپنے جوتے (نشانی کے لئے )دئیے (تاکہ لوگ میری بات کو سچ سمجھیں) اور فرمایا کہ میری یہ دونوں جوتیاں لے جا اور جو کوئی تجھے اس باغ کے پیچھے ملے اور وہ اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اس بات پر دل سے یقین رکھتا ہو تو اس کو یہ سنا کر خوش کر دے کہ اس کے لئے جنت ہے۔ (سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں جوتیاں لے کر چلا) تو سب سے پہلے میں سیدنا عمرؓ سے ملا۔ انہوں نے پوچھا کہ اے ابو ھریرہ یہ جوتیاں کیسی ہیں؟ میں نے کہا کہ رسول اللہﷺ کی جوتیاں ہیں۔ آپﷺ نے یہ دے کر مجھے بھیجا ہے کہ میں جس سے ملوں اور وہ لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو، دل سے یقین کر کے ، تو اس کو جنت کی خوشخبری دوں۔ یہ سن کر سیدنا عمرؓ نے ایک ہاتھ میری چھاتی کے بیچ میں مارا تو میں سرین کے بل گرا۔ پھر کہا کہ اے ابو ہریرہ! لوٹ جا۔ میں رسول اللہﷺ کے پاس لوٹ کر چلا گیا اور رونے والا ہی تھا کہ میرے ساتھ پیچھے سے سیدنا عمرؓ بھی آپہنچے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! تجھے کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ میں عمرؓ سے ملا اور جو پیغام آپﷺ نے مجھے دیکر بھیجا تھآپہنچایا تو انہوں نے میری چھاتی کے بیچ میں ایسا مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا اور کہا کہ لوٹ جا۔ رسول اللہﷺ نے سیدنا عمرؓ سے کہا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ ابو ہریرہ کو آپ نے اپنی جوتیاں دے کر بھیجا تھا کہ جو شخص ملے اور وہ گواہی دیتا ہو لا الٰہ الا اللہ کی دل سے یقین رکھ کر تو اسے جنت کی خوشخبری دو؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہاں۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ (آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں) ایسا نہ کیجئے کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس پر تکیہ کر بیٹھیں گے ، ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا اچھا ان کو عمل کرنے دو۔

13: سیدنا معاذ بن جبلؓ کہتے ہیں کہ میں سواری پر رسول اللہﷺ کے ہمراہ پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میرے اور آپﷺ کے درمیان سوائے پالان کی پچھلی لکڑی کے کچھ نہ تھا۔ آپﷺ نے فرمایا اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں آپ کی خدمت میں اور آپ کا فرمانبردار ہوں یا رسول اللہﷺ! پھر آپﷺ تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل! میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! فرمانبردار آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ پھر آپﷺ تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل! میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! فرمانبردار آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تو جانتا ہے اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلے پھر فرمایا کہ اے معاذ بن جبل! میں نے کہا یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ کا فرمانبردار ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تو جانتا ہے کہ جب بندے یہ کام کریں تو ان کا اللہ پر کیا حق ہے ؟ جب بندے یہ کام کریں (یعنی اسی کی عبادت کریں، کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کریں) میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ حق یہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہ کرے۔

14: سیدنا محمود بن ربیعؓ سیدنا عتبان بن مالکؓ سے سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا تو عتبان سے ملا اور میں نے کہا کہ ایک حدیث ہے جو مجھے تم سے پہنچی ہے (پس تم اسے بیان کرو) عتبان نے کہا کہ میری نگاہ میں فتور ہو گیا (دوسری روایت میں ہے کہ وہ نابینا ہو گئے اور شاید ضعفِ بصارت مراد ہو) میں نے رسول اللہﷺ کے پاس کہلا بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو مصلی بنا لوں(یعنی ہمیشہ وہیں نماز پڑھا کروں اور یہ درخواست اس لئے کی کہ آنکھ میں فتور ہو جانے کی وجہ سے مسجدِ نبوی میں آنا دشوار تھا) تو رسول اللہﷺ تشریف لائے اور جن کو اللہ نے چاہا اپنے اصحاب میں سے ساتھ لائے۔ آپﷺ ندر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور آپﷺ کے اصحاب آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ (منافقوں کا ذکر چھڑ گیا تو ان کا حال بیان کرنے لگے اور ان کی بُری باتیں اور بُری عادتیں ذکر کرنے لگے ) پھر انہوں نے بڑا منافق مالک بن دخشم کو کہا (یا مالک بن دخیشم یا مالک بن دخشن یا دخیشن) اور چاہا کہ رسول اللہﷺ اس کے لئے بد دعا کریں اور وہ مر جائے اور اس پر کوئی آفت آئے (تو معلوم ہوا کہ بدکاروں کے تباہ ہونے کی آرزو کرنا بُرا نہیں) اتنے میں رسول اللہﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کہ کیا وہ (یعنی مالک بن دخشم) اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ صحابہ نے عرض کیا وہ تو اس بات کو زبان سے کہتا ہے لیکن دل میں اس کا یقین نہیں رکھتا۔ آپﷺ نے فرمایا جو سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دے اور محمد رسول اللہﷺ کی پھر وہ جہنم میں نہ جائے گا یا اس کو انگارے نہ کھائیں گے۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی معلوم ہوئی تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اس کو لکھ لے ، پس اس نے لکھ لیا۔
 
Top