• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (اصل) مسکین وہ ہے جو ضرورت کے مطابق نہیں پاتا اور لوگوں سے سوال بھی نہیں کرتا۔
562: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مسکین وہ نہیں ہے جو گھومتا رہتا ہے اور ایک دو لقمہ یا ایک دو کھجور لے کر لوٹ جاتا ہے۔ صحابہ عرض کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! پھر مسکین کون ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جس کو اتنا خرچ نہیں ملتا جو اسکی ضرورت بشری کی کفایت کرتا ہو اور نہ لوگ اسے مسکین جانتے ہیں کہ اس کو صدقہ دیں اور نہ وہ لوگوں سے کچھ مانگتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امیر وہ نہیں جس کے پاس سامان زیادہ ہو۔
563: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: امیری سامان بہت ہونے سے نہیں ہے بلکہ امیری دل کی بے نیازی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دنیا کی حرص مکروہ ہے۔
564: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ابن آدم (انسان) تو بوڑھا ہو جاتا ہے لیکن اس میں دو چیزیں جوان ہوتی رہتی ہیں۔ ایک (مال کی) حرص اور دوسری (لمبی) عمر کی حرص۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اگر ابن آدم کو دو میدان مال کے مل جائیں تو تیسرے کی ضرور خواہش کرے گا۔
565: سیدنا ابو الاسود نے کہا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ نے بصرہ کے قاریوں کو بلوایا تو وہ سب تین سو قاری ان کے پاس آئے جو قرآن پڑھ چکے تھے۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نے ان سے کہا کہ تم بصرہ کے سب لوگوں سے بہتر ہو اور وہاں کے قاری ہو، پس قرآن پڑھتے رہو اور بہت مدت گزر جانے سے سست نہ ہو جاؤ کہ تمہارے دل سخت ہو جائیں جیسے تم سے پہلوں کے دل سخت ہو گئے اور ہم ایک سورت پڑھا کرتے تھے جو طول میں اور سخت وعیدوں میں "برأت" کے برابر تھی۔ پھر میں اسے بھلا دیا گیا مگر اتنی بات یاد رہی کہ اگر آدمی کے لئے مال کے دو میدان ہوتے ہیں تب بھی تیسرا ڈھونڈتا رہتا ہے اور آدمی کا پیٹ نہیں بھرتا مگر مٹی سے۔ اور ہم ایک سورت اور پڑھتے تھے اور اس کو مسبحات میں سے ایک سورت کے برابر جانتے تھے میں وہ بھی بھول گیا مگر اس میں سے یہ آیت یاد ہے کہ "اے ایمان والو! وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں" (جو ایسی بات کہتے ہو جو خود نہیں کرتے تو) وہ تمہاری گردنوں میں لکھ دی جاتی ہے گواہی کے طور پر کہ اسکا تم سے قیامت کے دن سوال ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دنیا کی زینت سے نکلنے کا بیان۔
566: سیدنا ابو سعید خدریؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے کھڑے ہو کر لوگوں میں وعظ کیا اور فرمایا کہ اے لوگو! اللہ کی قسم، میں تمہارے لئے کسی اور چیز سے نہیں ڈرتا ہوں مگر اس سے جو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے دینا کی زینت نکالتا ہے۔ تو ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! کیا خیر کا نتیجہ شر بھی ہوتا ہے ؟ (یعنی دنیا کی دولت اور حکومت کا ہو نا اور اسلام کی ترقی ہونا تو خیر ہے ، اس کا نتیجہ بُرا کیونکر ہو گا) پھر رسول اللہﷺ تھوڑی دیر چپ ہو رہے۔ پھر فرمایا کہ تم نے کیا کہا؟ (پھر اس کے سوال کو پوچھ لیا کہ کہیں بھول نہ گیا ہو تو مطابقت جواب کی سوال کے ساتھ اس کی سمجھ میں نہ آئے ) اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! کیا خیر کا نتیجہ شر بھی ہوتا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں خیر کا نتیجہ تو خیر ہی ہوتا ہے۔ کیا یہ خیر ہے ؟ (یعنی آپﷺ کا مقصود یہ تھا کہ یہ تو امتحان اور آزمائش ہے اور امتحان اور آزمائش میں خیر کہاں ہوتی ہے۔ پھر مثال دے کر سمجھایا کہ) موسم بہار میں جو سبزہ اگتا ہے ، وہ سبزہ جانور کو ہلاک کر دیتا ہے سوا اُن جانوروں کے جو صرف سبزہ (ضرورت کے مطابق) کھاتے ہیں۔ وہ اس قدر کھا لیتے ہیں یہاں تک کہ ان کی کوکھیں پھول جاتی ہیں۔ پھر دھوپ میں آ کر لید یا پیشاب کرتے ہیں، جگالی کرتے ہیں اور پھر جا کر چرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پس جو شخص تو مال حق کے ساتھ لیتا ہے ، تو اس میں اس کے لئے برکت ڈال دی جاتی ہے۔ اور جو شخص ناحق لے گا، اس کی مثال اس جانور کی مثال ہے جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا (اور اپنی ہلاکت کا ساماں پیدا کر لیتا ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس آدمی کو بغیر سوال اور لالچ کے مال ملے ، تو لے لینے کا جواز۔
567: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ، سیدنا عمر بن خطابؓ کو کچھ مال دیا کرتے تھے تو جناب عمرؓ عرض کرتے تھے کہ یا رسول اللہﷺ مجھ سے زیادہ احتیاج رکھنے والے کو عنایت کیجئے۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ مال لے لو اور خواہ اپنے پاس رکھو، خواہ صدقہ دے دو۔ اور جو اس قسم کے مال سے تمہارے پاس آئے اور تم نے اس کی خواہش نہیں کی اور نہ سوال کیا ہو تو اس کو لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ہو، اس کے پیچھے اپنے نفس کو مت لگاؤ۔ سالم نے کہا کہ اسی وجہ سے عبد اللہ بن عمرؓ کسی سے کچھ نہ مانگتے تھے اور اگر کوئی دیتا تھا تو ردّ نہ کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کس کے لئے سوال کرنا حلال ہے۔
568: سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالیؓ کہتے ہیں کہ میں ایک بڑی رقم کا قرضدار ہو گیا (یعنی دو قبیلوں کی اصلاح وغیرہ کے لئے یا کسی اور امر خیر کے واسطے ) تو رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم ٹھہرو کہ ہمارے پاس صدقات کا مال آئے گا تو ہم اس میں سے تمہیں کچھ دینے کا حکم دیں گے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ اے قبیصہ سوال حلال نہیں مگر تین شخصوں کو۔ ایک تو وہ جو قرضدار ہو جائے (کسی امر خیر میں) تو اس کو سوال حلال ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اس کو اتنا مال مل جائے کہ اس کی گزران درست ہو جائے ، پھر سوال سے باز رہے۔ دوسرے وہ شخص کہ اس کے مال میں آفت پہنچی ہو کہ اس کا مال ضائع ہو گیا ہو تو اس کو سوال حلال ہو جاتا ہے ، یہاں تک کہ اس کو اتنی رقم مل جائے کہ اس کی گزران درست ہو جائے۔ (یا لفظ "سِدادًا" فرمایا) تیسرا وہ شخص کہ اس کو فاقہ پہنچا ہو اور اس کی قوم کے تین عقلمند شخص گواہی دیں کہ بیشک اس کو فاقہ پہنچا ہے تو اس کو بھی سوال جائز ہے جب تک کہ اپنی گزران درست ہونے کے موافق نہ پائے۔ اور سوا ان لوگوں کے اے قبیصہ! سوال حرام ہے (اور ان کے سوا جو سوال کرنے والا ہے ) وہ حرام کھاتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص سختی سے مانگے ، اسے دینے کا بیان۔
569: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے ساتھ چلا جا رہا تھا اور آپﷺ نے ایک نجران (نامی شہر) کی چادر اوڑھی ہوئی تھی جس کا کنارہ موٹا تھا۔ اچانک ایک بدوی اور آپﷺ کو چادر سمیت اس زور سے کھینچا یہاں تک کہ میں نے آپﷺ کی گردن کے موہرے پر چادر (کے کھینچنے ) کا نشان دیکھا۔ پھر کہا کہ اے محمدﷺ! میرے لئے اس مال میں سے کچھ دینے کا حکم کرو جو اللہ کا دیا آپ کے پاس ہے۔ پس رسول اللہﷺ نے اس کی طرف دیکھا اور ہنسے اور اس کو کچھ دینے کا حکم کیا۔

570: سیدنا مسور بن مخرمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے چادریں تقسیم کیں اور سیدنا مخرمہؓ کو کوئی نہ دی۔ تب سیدنا مخرمہؓ نے کہا کہ اے میرے بیٹے ! رسول اللہﷺ تک میرے ساتھ چلو۔ پس میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے کہا کہ تم گھر میں جا کر آپﷺ کو بلاؤ۔ میں نے نبیﷺ کو بلایا آپﷺ نکلے اور ان (چادروں) میں سے ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے ، اور فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے واسطے رکھ چھوڑی تھی اور پھر آپﷺ نے مخرمہ کو دیکھا اور فرمایا مخرمہ خوش ہو گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: روزہ کے مسائل

باب : روزے کی فضیلت۔
571: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "بنی آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے ، کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزہ (گناہوں سے ) سپر (ڈھال) ہے۔ پھر جب کسی کا روزہ ہو تو اس دن گالیاں نہ بکے اور آواز بلند نہ کرے پھر اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑنے کو آئے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ بیشک روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے اور روزہ دار کو دو خوشیاں ملتی ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک تو وہ اپنے افطار سے خوش ہوتا ہے اور دوسرا وہ اس وقت خوش ہو گا جب وہ اپنے روزے کے سبب اپنے پروردگار سے ملے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ماہِ رمضان کی فضیلت۔
572: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں کس (کر باندھ) دئیے جاتے ہیں۔
 
Top