محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
مختلف موبائل کمپنیوں نے صارفین کو ایڈوانس بیلنس کی سہولت ! کیا یہ سود ہیں ؟
سوال:
مختلف موبائل کمپنیوں نے صارفین کو ایڈوانس بیلنس کی سہولت دے رکھی ہے کہ اگر کبھی بیلنس ختم ہو جائے تو مخصوص نمبر ملانے سے بیلنس آجاتا ہے لیکن وہ دئیے ہوئے بیلنس سے زیادہ وصول کرتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب:
آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاید ایسے حالات کے متعلق پشین گوئی فرمائی تھی۔ آپ کا ارشاد گرامی ہے: ’’لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ انسان اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی پروا نہیں کرے گا۔‘‘ (بخاری، البیوع: ۲۰۵۹)
حرام کی کمائی میں سودی کاروبار بھی شامل ہے، جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں پر وہ وقت آنے والا ہے کہ وہ بلا دریغ سود کا استعمال کریں گے، دریافت کیا گیا کہ آیا سب لوگ اس وباء میں مبتلا ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: جو سود نہیں کھائے گا اسے سود کا دھواں یا غبار ضرور اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ (مسند امام احمد ص ۴۹۴، ج ۲)
صورت مسئولہ میں اسی قسم کا کاروبار ہے، مختلف موبائل کمپنیاں اپنا کاروبار چمکانے کیلئے اس طرح کی سہولیات صارفین کو دیتی ہیں۔ مثلاً:
٭ جاز کمپنی 10 روپے کا بیلنس دے کر 13.20 روپے کاٹتی ہے۔
٭ یوفون کمپنی 30 روپے دے کر 34 روپے واپس لیتی ہے۔
٭ ٹیلی نار والے 40 روپے دے کر 45.12 روپے وصول کرتے ہیں۔اور اسے سروس چارجز کا نام دیا جاتا ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق یہ سود ہے جس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تم اس سود سے باز نہیں آئو گے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ لڑنے کیلئے تیار ہو جائو۔‘‘ (البقرۃ: ۲۷۹)
اس بناء پر ہمارا صارفین کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اس طرح کے ایڈوانس بیلنس کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہہ دیں جو ہمیں اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے پر آمادہ کرتا ہے۔
http://www.ahlehadith.org/advance-balance/